Tag: چیف جسٹس

  • سرکاری فنڈزسے ذاتی تشہیر، چیف جسٹس نے تفصیلات طلب کرلیں

    سرکاری فنڈزسے ذاتی تشہیر، چیف جسٹس نے تفصیلات طلب کرلیں

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کیلئے جاری فنڈز کے ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران سیکریٹری اطلاعات پنجاب، سندھ کو ایک ہفتے میں اشتہارات کی تفصیلات دینے کا حکم دیدیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3رکنی بینچ نے سرکاری خزانے سے ذاتی تشہیر کیلئے جاری فنڈز کے ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی اور ازخودنوٹس12 مارچ کو سماعت کے لئے مقرر کردی۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ سرکاری اشتہارات کےذریعےترقیاتی منصوبوں کی تشہیرپری پول ریگنگ ہے، ترقیاتی منصوبوں کے سرکاری خزانے سے اشتہارات کیوں دیئے جارہےہیں، تصویر آپ کی، تشہیر آپکے کارناموں کی،خرچہ سرکاری خزانے سے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ یہ کس قانون کے تحت ہورہا ہے، اپنے تشہیر کا اتنا ہی شوق ہے تو کیوں نہ پارٹی فنڈ سے دی جاتے ، اشتہارات پرخرچ کروڑوں روپےکیااسپتالوں کو نہیں دی جانے چاہئیں۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ اسپتالوں میں بنیادی سہولتیں اورادویات دستیاب نہیں اور سیکریٹری اطلاعات کے پی،پنجاب،سندھ اشتہارات کی تفصیلات دینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ سیکریٹریز اشتہارات کی تفصیلات ایک ہفتے میں جمع کرائیں، تفصیلات پرڈپٹی سیکریٹری،سیکریٹری دونوں کے دستخط ہونے چاہئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے ایک بار پھر نوازشریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی اپیل خارج کردی

    چیف جسٹس نے ایک بار پھر نوازشریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی اپیل خارج کردی

    اسلام آباد : سابق وزیراعظم نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے سے متعلق اپیل چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے خارج کر دی ۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے نواز شریف کی نیب ریفرنس یکجا کرنے کی درخواست پر چیمبر میں سماعت کی۔ نواز شریف نے نیب میں زیر سماعت ریفرنسز یکجا کر نے کی درخواست کی تھی، جسے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر واپس کردیا تھا۔

    نواز شریف نے رجسٹرار آفس کے اعتراضات کیخلاف درحواست دائر کی تھی، جسے آج ان چیمبر سماعت کے دوران چیف جسٹس نے  رجسٹرار آفس کے اعتراضات برقرار رکھتے ہوئے اپیل خارج کردی۔


    مزید پڑھیں :چیف جسٹس نے بھی نوازشریف کی تینوں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کی اپیل مسترد کردی


    اس سے قبل بھی سپریم کورٹ نواز شریف کی چیمبر اپیل خارج کرچکا ہے، سپریم کورٹ نے پہلی چیمبر اپیل پاناما نظرثانی فیصلے میں نیب ریفرنسز یکجا کرنے کا نقطہ نہ اٹھانے پر مسترد کی تھی۔

    یاد رہے کہ سابق وزیر اعظم نے عدالت سے استدعا کی تھی کہ احتساب عدالت کو تینوں ریفرنسز کو یکجا کر کے ایک ہی فرد جرم عائد کرنے کے احکامات جاری کیے جائیں اور 19 اکتوبر 2017 کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔


    مزید پڑھیں :  نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد


    خیال رہے کہ احتساب عدالت نے نواز شریف کی تینوں ریفرنسز یکجا کرنے کی درخواست مسترد کردی تھی اور نواز شریف پر تینوں ریفرنس میں باضابطہ فرد جرم عائد کردی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ کہ لندن فلیٹس سے متعلق ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف ان کے دونوں بیٹے حسن اور حسین نواز، مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ صفدر کوملزم نامزد کیا گیا دیگر دو ریفرنسز العزیزیہ اسٹیل ملزجدہ اور آف شور کمپنیوں سے متعلق فلیگ شپ انوسٹمنٹ ریفرنسز میں نوازشریف سمیت ان کے دونوں صاحبزادوں کو ملزم نامزد کیا گیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • معاشرے میں حق تلفی اور ظلم ہو رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

    معاشرے میں حق تلفی اور ظلم ہو رہا ہے، چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ

    حیدرآباد : چیف جسٹس سندھ ہائیکورٹ احمد علی ایم شیخ نے کہا ہے کہ عدلیہ مظلوموں کے لیے اخری سہارا ہے، معاشرے میں عوام کے حق تلف کیے جارہے ہیں، لوگوں کے ساتھ ظلم ہو رہا ہے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے حیدرآباد سول کورٹ کے ڈسٹرکٹ بار کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، جسٹس احمد علی ایم شیخ کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین کی وفا داری کا حلف اٹھایا ہوا ہے، ججز سائلین کی جگہ خود کو رکھ کر انصاف کریں۔

    انہوں نے کہا کہ سول اور ڈسٹرکٹ کورٹ کے درمیان رابطہ پل تعمیر کرائیں گے، کروڑوں کا فنڈ چند لوگوں کی جیب میں جائے تو غریب کیا کرے، لوگ انصاف کے لیے عدالت ہیں آئیں گے تو کہاں جائیں گے؟

    جسٹس علی ایم شیخ کا کہنا تھا کہ جلدفیصلےدیےجانے لگیں تو لوگ کیوں عدالتوں کے دھکےکھائیں، حقیقی زندگی یہ نہیں کہ مہنگی کار اوربرانڈڈ کپڑے پہنیں بلکہ حقیقی سکون لوگوں کی خدمت سےملےگا۔

  • چیف جسٹس کا جناح اسپتال کا دورہ

    چیف جسٹس کا جناح اسپتال کا دورہ

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے جناح اسپتال کا دورہ کیا، چیف جسٹس کو دیکھ کرمریضوں نے شکایات کےانبار لگا دیے

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس آف سپریم کورٹ میاں ثاقب نثار آج کراچی پہنچے۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چند مقدمات کی سماعت کے بعد چیف جسٹس جناح اسپتال جا پہنچے ۔


    مریضوں سے ملاقات


    اسپتال کے دوران چیف جسٹس نے مختلف وارڈز کا دورہ کیا جبکہ مریضوں سے بھی ملاقات کی۔ چیف جسٹس کو دیکھ کر مریضوں نے شکایات کے انبار لگا دیے۔

    چیف جسٹس کی آمد کے موقع پر ایک خاتون ان کے سامنے ہاتھ باندھ کر کھڑی ہوگئی اور رو رو کر اپیل کی کہ میرے بیٹے کو جعلی مقابلے میں مارا گیا۔ مجھے انصاف دلایا جائے۔

    اسپتال کے ہنگامی دورے کے بعد چیف جسٹس واپس سپریم کورٹ کراچی رجسٹری روانہ ہوگئے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت کا تعین‘ سپریم کورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا

    آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت کا تعین‘ سپریم کورٹ نےفیصلہ محفوظ کرلیا

    اسلام آباد : سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 62 ون ایف کیس کی سماعت کے دوران اٹارنی جنرل کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے آرٹیکل 62 ون ایف کےتحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس کی سماعت کی۔

    اٹارنی جنرل اوشتراوصاف نے سماعت کے آغاز پر دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 62 ون ایف پرنااہلی کی مدت کا فیصلہ پارلیمنٹ نے کرنا ہے۔

    جسٹس عظمت سعید شیخ نے سوال کیا کہ کیا یہ نا اہلی تاحیات ہوگی؟ جس پر اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت سزا کی مدت واضح نہیں ہے۔

    انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ واضح نہیں صادق وامین نہ ہونا صرف ایک الیکشن تک ہے یا تاحیات ہے۔

    اٹارنی جنرل اوشتراوصاف نے کہا کہ نا اہلی کی مدت کا تعین پارلیمنٹ کوکرنا ہےعدالت کونہیں، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہمیں سب سے پہلے نااہلی کی مدت سے متعلق دیکھنا ہے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آئین میں مدت واضح نہیں تو نااہلی تاحیات ہوگی۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نےاٹارنی جنرل کو بیرون ملک جانے سے روک دیا، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ بہت سے اہم کیسزہیں آپ کوباہر جانے کی اجازت نہیں دے سکتے۔

    اٹارنی جنرل اوشتراوصاف نے جواب دیا کہ عدالت کے حکم کی پابندی کروں گا۔


    نا اہلی مدت کیس: سپریم کورٹ نے اٹارنی جنرل پر جرمانہ عائد کردیا


    خیال رہے کہ 12 فروری کو آرٹیکل 62 ون ایف کے تحت نااہلی کی مدت کی تشریح کیس میں اٹارنی جنرل پرعدالت سے غیر حاضر ہونے پر20 ہزار جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ 26 جنوری کو سپریم کورٹ نے آرٹئکل 62 ون ایف کے تحت نا اہل ہونے والے اراکین پارلیمنٹ کے مستقبل کا فیصلہ کرنے کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔

  • آپ 10 سال سےحکومت میں ہیں مگرہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا‘ چیف جسٹس

    آپ 10 سال سےحکومت میں ہیں مگرہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا‘ چیف جسٹس

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب نے صوبائی دارالحکومت لاہورمیں آلودہ پانی کی نکاسی کے مسئلے کو حل کرنے لیے سپریم کورٹ سے 3 ہفتے کی مہلت مانگ لی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صاف پانی اور سیکیورٹی کے نام پررکاوٹوں کے کیس کی سماعت کی۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف، رانا ثنااللہ، ترجمان پنجاب حکومت ملک احمد خان، خواجہ حسان، چیف سیکریٹری پنجاب، ڈی جی اینٹی کرپشن سمیت ڈی جی فوڈ اتھارٹی ببھی سپریم کورٹ میں موجود تھے۔


    سپریم کورٹ میں صاف پانی ازخود نوٹس کی سماعت


    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں صاف پانی کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس میاں ثاقب نثار اور وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کے درمیان دلچسپ مکالمہ ہوا۔

    چیف جسٹس نے وزیراعلیٰ پنجاب سے استفسار کیا کہ کیا میں ٹھیک کررہا ہوں ؟ جس پر شہبازشریف نے جواب دیا کہ جی آپ ٹھیک کررہے ہیں۔

    انہوں نے بطور وزیراعلیٰ شہبازشریف کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا کہ آپ کو عدالت میں خوش آمدید کہتے ہیں اور آپ کی آمد پرمشکور ہیں۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے عدلیہ کی آزادی کے لیے جدوجہد کی جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میاں صاحب یہ بات اپنی پارٹی کو بھی سمجھائیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ ہمارا قوم سے وعدہ ہے، الیکشن صاف، شفاف ہوں گے، میرا خیال ہے اگلے وزیر اعظم آپ ہوں گے۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ آپ میری نوکری کے پیچھے کیوں پڑگئے ہیں، اس پر کمرہ عدالت میں لوگوں نے قہقے لگائے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے کہا کہ ہم نوکری کے پیچھے نہیں پڑے، آپ کے اپنے اگر آپ کے پیچھے نہ ہوں، آپ 10 سال سے حکومت میں ہیں مگر ہمیں مسائل پرنوٹس لینا پڑا۔

    انہوں نے کہا کہ ہم کارکردگی سے مطمئن نہیں تو آپ یہاں کھڑے ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا گنداپانی پاکستانی عوام کے لیے وبال جان ہے یا نہیں؟۔

    وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا کہ 3 ہفتے کا وقت دیں، جامع منصوبہ لے کر پیش ہوں گے۔

    شہبازشریف نے رکاوٹیں ہٹانے کے عدالتی حکم پرعملدرآمد کی یقین دہانی کراتے ہوئے کہا کہ ہم عدلیہ کا احترام کرتے ہیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ آپ دل سے عدلیہ کا احترام کرتے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے وزیراعلیٰ پنجاب سے کہا کہ تعلیم اورصحت کے مسائل میں سپریم کورٹ آپ کی معاونت کرے گی۔

    شہبازشریف نے کہا کہ ہم نے درجنوں ترقیاتی منصوبوں سمیت کول پاور پلانٹ لگائے ہیں، جسٹس اعجازالحسن نے سوال کیا کہ کیا کول پاور پلانٹ کے باعث ماحولیاتی آلودگی میں اضافہ نہیں ہوگا؟۔

    وزیراعلیٰ پنجاب نے جواب دیا کہ ماحولیاتی آلودگی کو روکنے کے لیے خاطر خواہ انتظامات کررہے ہیں، ہرپروجیکٹ پراربوں روپے خرچ ہورہے ہیں، ہم اس بات کو بھی مدنظر رکھتے ہیں کہ کم لاگت میں اس کو کیسے پورا کریں۔


    چیف جسٹس کا پنجاب میں پولیس مقابلوں پرازخود نوٹس


    چیف جسٹس نے سماعت کے آغاز پر پنجاب میں پولیس مقابلوں کا نوٹس لیتے ہوئے ایک سال میں ہونے والے پولیس مقابلوں کی تفصیلات طلب کرلیں۔

    انہوں نے ریمارکس دیے کہ آئی جی صاحب ایک ہفتے میں رپورٹ دیں کہ کتنے بندے مارے۔


    سپریم کورٹ میں سیکیورٹی کے نام پررکاوٹوں کے کیس کی سماعت


    عدالت میں سماعت کے دوران ایڈووکیٹ جنرل نے بند کی گئی سڑکوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کی جس پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کس قانون کے تحت سڑکیں بند کیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے سڑکوں سے سیکیورٹی کے نام پررکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ 24 گھنٹے میں تمام سڑکوں سیکیورٹی بیریئرز ہٹائے جائیں۔

    انہوں نے رائیونڈ، ماڈل ٹاؤن، وزیراعلٰی کیمپ، آئی جی دفاتر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہوم سیکریٹری حلف دیں کہ رات تک تمام رکاوٹیں ہٹادی جائیں گی۔

    ایڈیشنل سیکریٹری ہوم نے کہا کہ رکاوٹیں دھمکیاں ملنے کی وجہ سے لگائی گئی ہیں جس پر چیف جسٹس نے کہا کیا مجھے دھمکیاں نہیں ملتیں۔

    انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو ڈرا کر گھر میں نہ بٹھائیں اپنی فورسز کو الرٹ کریں۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ وزیراعلیٰ عوامی آدمی ہیں اور انہیں کہنا چاہیے کہ شہبازشریف کسی سے نہیں ڈرتا۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ ان معاملات کا مقصد سیاست کرنا نہیں ہے، عدالیہ اور انتظامیہ مل کر عوامی حقوق کا تحفظ کریں۔


    چیف جسٹس آف پاکستان برہم


    عدالت میں سماعت کے دوران صوبائی وزیر رانا مشہود کے بغیر بلائے روسٹرم پر آنے پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ کے ساتھ آنے والے وزراء سن لیں عدالت میں پھرتیاں نہ دکھائی جائیں۔

    سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں گزشتہ سماعت پر صاف پانی سے متعلق رپورٹ عدالت میں پیش کی گئی تھی جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ صرف لاہور میں 540 ملین گیلن آلودہ پانی روزانہ کی بنیاد پر دریائے روای میں پھینکا جاتا ہے۔


    صاف پانی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب طلب


    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا تھا کہ صوبائی دارالحکومت تو پنجاب کا دل ہے تو پھر یہ دل میں کیا پھینکا جا رہا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • زینب قتل کیس: ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی

    زینب قتل کیس: ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی

    لاہور: زینب قتل کیس کی سماعت کوٹ لکھپت جیل میں ہوئی جہاں کیس کے تمام شواہد کی کاپیاں ملزم کو فراہم کردی گئیں۔ ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی۔

    اس سے قبل سپریم کورٹ آف پاکستان نے ملزم عمران کا چالان عدالت میں جمع کرانے پرزینب قتل ازخود نوٹس کیس نمٹا دیا تھا اور ماتحت عدالت کو 7 دن میں فیصلہ کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہوررجسٹری میں زینب قتل ازخود نوٹس کی سماعت چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔

    عدالت عظمیٰ میں سماعت کے دوران آئی جی پنجاب کیپٹن ریٹائرڈ عارف نواز خان نے رپورٹ پیش کی۔

    آئی پنجاب پولیس نےعدالت کو بتایا کہ ملزم سے تفتیش مکمل، جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوا دیا گیا اور کیس کا چالان بھی جمع کروا دیا گیا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے پولیس کی رپورٹ پراطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ زینب قتل کیس میں کسی کو شکایت ہوتو وہ درخواست دائر کرے۔

    بعد ازاں زینب قتل کیس کی کوٹ لکھپت جیل میں پہلی سماعت ہوئی جس میں کیس کے تمام شواہد کی کاپیاں ملزم کو فراہم کردی گئیں۔

    کیس کی سماعت پیر تک ملتوی کردی گئی۔ ملزم عمران پر فرد جرم پیر کو عائد کی جائے گی۔

    ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل کا کہنا ہے کہ 4 پراسیکیوٹرز کی ٹیم زینب قتل کیس لڑے گی۔ زینب کیس کی سماعت پیر سے روزانہ کی بنیاد پر ہوگی۔


    قصور، زیادتی کے بعد قتل ہونے والی ننھی پری زینب سپرد خاک


    خیال رہے کہ پنجاب کے شہر قصور میں 10 جنوری کو زیادتی کے بعد قتل ہونے والی سات سالہ کم سن بچی زینب کو آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

    بعدازاں چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے 24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کی تھی۔

    یاد رہے کہ 25 جنوری کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس کی روزانہ کی بنیاد پر سماعت کرنے اور چالان پیش ہونے کے بعد سات روز میں مقدمہ کا فیصلہ سنانے کا حکم دیا تھا۔


    زینب کیس: ملزم عمران کے خلاف آئندہ ٹرائل جیل میں ہوں گے


    واضح رہے کہ گزشتہ روزانسدادِ دہشت گردی عدالت نے زینب سمیت آٹھ کمسن بچیوں سے زیادتی اور قتل کے ملزم عمران علی کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا تھا‘ عدالت نے سرکاری وکیل کی استدعا پر مقدمہ جیل میں چلانے کا حکم دیا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    میواسپتال کا جب سےدورہ کیا، دل پربوجھ لےکرپھررہا ہوں‘ چیف جسٹس

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان اسپتالوں کی حالت زارسے متعلق ازخود نوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسپتالوں کی حالت زار سے متعلق ازخودنوٹس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے کہ میواسپتال کا جب سے دورہ کیا، دل پربوجھ لے کرپھررہا ہوں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ تمام سرکاری اسپتالوں میں اچھا نظام ہونا چاہیے، دو، دو ماہ کے بچوں کی بھی مناسب دیکھ بھال نہیں ہورہی۔

    انہوں نے کہا کہ چلڈرن اسپتال کا خود دورہ کروں گا، دیکھا جائے گا وہاں بچوں کو سہولیات میسر ہیں یا نہیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ سب کی ذمہ داری ہے کہ مریضوں کی خدمت کریں، انہوں نے استفسار کیا کہ بتایا جائے کس سرکاری اسپتال میں بہتری لائی گئی ہے۔

    ایم ایس سروسزنے عدالت کو بتایا کہ اسپتال میں پہلے 400 بیڈ تھے اب بڑھا کر 614 کردیے گئے ہیں۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ لاہور میں آخری اسپتال کب اور کہاں بنایا گیا؟ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر اپنے کلینکس پر4 گھنٹے دیتے ہیں تو 2 گھنٹے کردیں، کوئی جتنی مرضی تنقید کرے پراوہ نہیں ہے۔


    پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کا کیس


    دوسری جانب سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے پرائیویٹ میڈیکل کالجزمیں زائد فیسوں کی وصولی کے کیس میں ینگ ڈاکٹرزکوسہولت اورتنخواہوں کی شکایات کی رپورٹ طلب کرلی۔

    ایسوی ایشن نے عدالت کو بتایا کہ ینگ ڈاکٹرزکو45 ہزارماہانہ وظیفہ ادا کیا جاتا ہے، چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ڈگری لینے کے بعدمعاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ڈگری لینے کے بعد معاوضہ نہ ہونے کے برابردیا جاتا ہے، پڑھے لکھے طبقے کواہمیت نہ دی جائے تو وہ کہاں جائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ چیف سیکرٹری بتائیں 45 ہزارماہانہ میں گزارا کرسکتے ہیں، ریاست کو ملازمین کے لیے مالک نہیں بننا بلکہ کفالت کرنی ہے۔


    صاف پانی کیس: چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ پنجاب کوکل11بجے پیش ہونے کا حکم


    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ ڈاکٹرکو موقع مل جائے تو وہ یورپ یا امریکہ چلا جاتا ہے، ہمیں علم ہے مسائل کیا ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ ینگ ڈاکٹرزہمیں شکایات تحریری طور پر دے، رپورٹ کوآرٹیکل 190، 5، 204 کےتحت پرکھا جائے گا۔

    چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے وہ اپنا فرض نبھائے، سپریم کورٹ کے حکم کونہیں مانا جائےگا توخاموش نہیں بیٹھیں گے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے ڈاکٹرعاصم آپ نے بھاگنا نہیں ہے ، ہمیں چھوڑکرنہیں جانا، ڈاکٹرعاصم صاحب آپ ہمارے لیے بہت اہم ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • صاف پانی کیس: چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ پنجاب کوکل11بجے پیش ہونے کا حکم

    صاف پانی کیس: چیف جسٹس کا وزیراعلیٰ پنجاب کوکل11بجے پیش ہونے کا حکم

    لاہور: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے صاف پانی کیس میں وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو کل 11 بجے طلب کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے صاف پانی کی فراہمی سے متعلق کیس کی سماعت کی۔

    عدالتی حکم پرقائم کمیشن نے اپنی رپورٹ سماعت کے دوران عدالت میں پیش کی جس میں صرف لاہور میں 540 ملین گیلن پانی دریائے روای میں پھینکنے کا انکشاف کیا گیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ 480 ملین گیلن سیوریج اور 60 ملین گیلن دیگر ذرائع سے آلودہ پانی راوی میں گرایا جا رہا ہے جس سے راوی آلودہ ہوتا جا رہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ لاہور تو پنجاب کا دل ہے اور دل میں کیا پھینکا جا رہا ہے، انہوں نے کہا کہ اگر صوبائی دارالحکومت کا یہ حال ہے تو باقی شہروں کی کیا حالت ہوگی۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے کہا کہ کراچی میں وزیراعلیٰ سندھ کوطلب کرسکتے ہیں تو وزیراعلیٰ پنجاب کو کیوں نہیں۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ گندے پانی کی نکاسی کے لیے کیا اقدامات کیے جارہے ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب عدالت میں پیش ہوکر وضاحت دیں۔

    چیف سیکریٹری پنجاب نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب آج دیگرمصروفیات کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکتے، پیشی کے لیے ایک دن کی مہلت دی جائے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ آپ کو کہا تھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کو آج ہی پیش ہونا چاہیے۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف کو کل 11 بجے طلب کرلیا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں

  • اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد: سیکٹر ایف8 میں فٹبال گراؤنڈ پر قبضہ، چیف جسٹس کا ازخود نوٹس

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اسلام آباد کے سیکٹر ایف ایٹ میں واقع فٹبال گراونڈ پر ناجائر قبضے کا از خود نوٹس لے لیا اورسی ڈی اےسے قبضے سے متعلق تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ کے قریب واقع فٹ بال گراونڈ میں وکلاء نے مبینہ طور پر غیر قانونی قبضہ کر کے چیمبرز کی تعمیر کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جبکہ ایسے ہی متعدد چیمبرز وکلاء ایف ایٹ مرکز کی پارکنگ میں بھی بن چکے ہیں۔

    سی ڈی اے،قانون نافذ کرنے والے ادارے اور یہاں تک کے بعض عدالتیں بھی وکلاء کے خلاف کارروائی سے گریزاں رہی ہیں۔

    فٹبال گراونڈ قبضے پر اہل علاقہ نے شدید احتجاج کرتے ہوئے اسے بچوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی قرار دیا، جس کی میڈیا میں نشاندہی پر چیف جسٹس نے وکلاء کے فٹ بال گراونڈ میں چیمبرز کی غیر قانونی تعمیر کا ازخود نوٹس لیتے ہوئے کے چئیرمین سی ڈی اے کو نوٹس جاری کر دیا ہے۔

    چئیرمین سی ڈی اے کو ہدایت کی گئی ہے کہ تین روز میں ایف ایٹ فٹبال گرونڈ قبضے کے حوالےسے تفصیلی رپورٹ عدالت میں جمع کروائی جائے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔