Tag: چیف جسٹس

  • نیب کے شہید افسرکی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام دل دہلادینے والاخط

    نیب کے شہید افسرکی بیٹی کا چیف جسٹس کے نام دل دہلادینے والاخط

    اسلام آباد : نیب  کے شہیدافسر کامران فیصل کی بیٹی نے چیف جسٹس آف پاکستان کے نام کھلے خط میں انصاف کی اپیل کی ہے اور کہا کہ زینب تو ایک بار مرچکی ہے لیکن آپ کی یہ بیٹی روز جیتی اورمرتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق شہید نیب افسر کی بیٹی ایمن نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کے نام کھلا خط لکھا ، جس میں مرحوم کامران فیصل کی بیٹی ایمن نےانصاف کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ زینب تو ایک بار مرچکی ہے لیکن آپ کی یہ بیٹی روز جیتی اور مرتی ہے۔

    ایمن فیصل نے اپنے خط میں کہا ہے کہ میرے بابا کو پانچ سال پہلے قتل کیا گیا تھا، جس وقت میرے والد کو شہید کیا گیا اس وقت میں نرسری کلاس میں تھی اور آج فور کلاس میں ہوں ، کیس کی فائل کسی سردخانے میں پڑی ہے، جےآئی ٹی رپورٹ 2013 میں سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی لیکن آج تک میرے بابا کے کیس کی باری نہیں آئی۔

    شہید نیب افسر کی بیٹی کا خط میں کہنا تھا کہ میرے والد کو کرپشن کے خلاف جنگ کی پاداش میں قتل کیا گیا ، میرے والد سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے خلاف 100 ارب روپے سے زائد کرپشن کیس پر دھمکیوں کو خاطر میں نہیں لاتے تھے‌‌‌۔

    ایمن نے چیف جسٹس سے اپیل کی کہ جیسے آپ نے ننھی زینب کے قاتلوں کو کو نشان عبرت بنانے کے عندیہ دیا تب سے مجھے بھی امید ہوئی کہ آپ میرے بابا کے قاتلوں کو بھی قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔

    خط میں ایمن نے مزید کہا کہ میرے والدہ نے مجھے بتایا کہ تمہارے ابو کو شہادت کے وقت اس وقت کے لوگوں نے خود کشی کا نام دیا لیکن فرانزک رپورٹ نے قبر کشائی کے بعد اعتراف کیا کہ میرے والد کو قتل کیا گیا، چیف جسٹس سے اپیل کرتی ہوں کہ اگر یہ ظالم آپ سے زیادہ مضبوط ہیں تو پھر اگلا خط میں اللہ کی عدالت میں لے جاؤں گی۔

    یاد رہے کہ جنوری 2013 کو قومی احتساب بیورو کے اسٹنٹ ڈائریکٹر کامران فیصل وفاقی دارالحکومت میں اپنی سرکاری رہائش گاہ پر مردہ پائے گئے تھے۔

    پوسٹ مارٹم رپورٹ میں کامران فیصل موت کو خودکشی ہی قرار دیا گیا تھا۔

    کامران فیصل رینٹل پاور کیس کی تحقیقات کررہے تھے اور رینٹل پاور میں کرپشن کے حوالے سے سپریم کورٹ نے نیب کی رپورٹ پر وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف سمیت 16 اہم ملزموں کی گرفتاری کا حکم دے رکھا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    چیف جسٹس کا سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت پر از خود نوٹس

    اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے سرکاری افسران اور ججز کی دوہری شہریت کا از خود نوٹس لیتے ہوئے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس نے ججز کی دوہری شہریت کا نوٹس لے لیا۔ ججز ہو یا سرکاری افسران سب کی دہری شہریت سے متعلق تحقیقات ہوں گی۔

    چیف جسٹس نے ہائیکورٹس کے رجسٹرار سے 15 دن میں رپورٹ طلب کر لی۔

    اس سے قبل چیف جسٹس نے سرکاری افسران کی دوہری شہریت کا بھی نوٹس لیتے ہوئے حکم دیا تھا کہ گریڈ 17 اور اس سے اوپر کے افسران کی شہریت سے متعلق آگاہ کیا جائے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانت داری پر کسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے: چیف جسٹس

    انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانت داری پر کسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے: چیف جسٹس

    کراچی: چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا ہے کہ تین ماہ سے زیر التوا کیسز کوایک ماہ میں حل کیا جائے، انصاف بک نہیں سکتا، ججز کی دیانتداری پرکسی کوشبہ نہیں ہونا چاہیے۔

    ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں جوڈیشل کانفرنس کی اختتامی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

    انھوں نے کہا کہ کیس دوبارہ سماعت کے لئے نہیں آنا چاہیے، جن ججز کے پاس کیس زیرالتوا ہیں، انھیں ایک ماہ میں حل کریں، عدالتوں پرآج بھی اعتبارہے،جج صاحبان کو ان ہی وسائل اورقوانین کےمطابق اپنی رفتارکوبڑھانا ہے۔،

    قبل ازیں چیف جسٹس نے کراچی میں ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر کوئی کسی سے کہے کہ عدالت لے جاؤں گا تو مخالف خوش ہوتا ہے۔ انصاف میں تاخیر بڑا مسئلہ ہے جس کو حل کرنا ہوگا۔ لوگوں کو ملک میں سستا انصاف ملنا چاہیئے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ مقدمات کے فیصلے جلدی نہیں ہوتے یہ ہر ملک میں شکایت ہے۔ لوگ کئی سال جیلوں میں رہتے ہیں بعد میں پتا چلتا ہے وہ بے گناہ تھے۔ ’کیا کوئی نعم البدل ہے جو جیلوں میں بے گناہ کئی سال گزارتے ہیں۔ جیل میں ایک دن رہنا ہی تکلیف دہ ہوتا ہے‘۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آج بھی زمینوں کے معاملے پر کہی باتوں پر ٹرانزیکشن ہوتی ہیں۔ کہی باتوں پر ٹرانزیکشن کے بعد کیس آتا ہے اور چلتا رہتا ہے۔ ’عدلیہ اپنی حدود میں رہتی ہے اختیارات سے تجاوز نہیں کرتی‘۔

    انہوں نے کہا کہ ججز آرٹیکل 4 کے تحت پابند ہیں قانون کے مطابق کام کریں۔ ’ہم نے فیصلہ دیا ایک جج کے لیے لازمی ہے 30 دن میں فیصلہ دے‘۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس کا آئی جی سندھ سے مستقل سڑکیں بلاک نہ ہونے پر حلف نامہ طلب

    چیف جسٹس کا آئی جی سندھ سے مستقل سڑکیں بلاک نہ ہونے پر حلف نامہ طلب

    کراچی : وی وی آئی پی موومنٹ کا معاملہ پر سپریم کورٹ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ سے حلف نامہ طلب کرلیا،آئی جی سندھ نے عدالت کو بتایا مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، صرف دو منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں،چیف جسٹس نے کہا آپ انتظامات کریں شہریوں کوتکلیف نہ دیں۔

    سپریم کورٹ رجسٹری میں میں وی وی آئی پی موومنٹ ازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ عدالت میں پیش ہوئے، چیف جسٹس نے آئی جی سے استفسار کیا کہ خواجہ صاحب بتائیں شہریوں کے حقوق کیا ہیں؟ سڑکیں بندکرنے سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

    جس پر آئی جی سندھ نے کہا کہ وی وی آئی پیز کے لیے قوانین موجودہیں، چیف جسٹس نے آئی جی سے مکالمے میں کہا کہ آئی جی صاحب،میں بھی تو وہ وی آئی پی ہوں ، میرے لیے تو سٹرک بلاک نہیں ہوتی، آئی جی سندھ کا کہنا تھا کہ سڑکیں بند نہیں، موومنٹ کے لیے انتظامات ہوتےہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ موومنٹ سیاسی رہنماؤں کی ہو یاکسی اورکی، آپ انتظامات ضرورکریں مگرشہریوں کوتکلیف نہ ہو، جس پر آئی جی سندھ نے بتایا کہ ہم صرف2منٹ کے لیے ٹریفک بند کرتے ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے مزید کہا کہ آپ ایسےانتظامات کریں جس سےشہریوں کو تکلیف نہ ہو، آپ حلف نامہ جمع کرائیں کہ مستقل سڑکیں بلاک نہیں ہوتیں، ہم آپ کے حلف نامےکا جائزہ لیں گے، شہریوں کےحقوق کا تحفظ کریں گے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے وی وی آئی پی موومنٹ ازخودنوٹس نمٹا دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: ترجمان سپریم کورٹ کی احمد رضا قصوری کے دعوے کی تردید

    زینب قتل کیس: ترجمان سپریم کورٹ کی احمد رضا قصوری کے دعوے کی تردید

    اسلام آباد: ترجمان سپریم کورٹ نے زینب کے قاتل کی گرفتاری سے متعلق احمد رضا قصوری کے دعوے کی تردید کردی۔

    یاد رہے کہ سینئر وکیل احمد رضا قصوری نے میڈیا میں‌ یہ دعویٰ کیا تھا کہ آج چیف جسٹس آف پاکستان ثاقب نثار سے ہونے والی ملاقات میں‌ چیف جسٹس نے انھیں‌ قاتل کی گرفتاری کی خبر دی تھی، انھوں‌ نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ قاتل کوئی قریبی رشتے دار ہے۔

    البتہ چیف جسٹس کے ترجمان نے اس دعویٰ کی تردید کی ہے، ان کا کہنا ہے کہ چیف جسٹس نے ملزم کی گرفتاری کی کوئی بات نہیں کی، ترجمان کے مطابق چیف جسٹس نے سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں‌ سے متعلق بات کی تھی۔

    ننھی زینب کا قاتل گرفتار کر لیا گیا: احمد رضا قصوری کا دعویٰ

    ترجمان کے مطابق احمد رضا قصوری نے چیف جسٹس کی بات سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کی، یاد رہے کہ احمد رضا قصوری نے زینب کے قاتل کی گرفتاری کادعویٰ کیا تھا۔

    احمد رضا قصوری کا کہنا تھا کہ آج ان کی سہ پہر پونے تین بجے چیف جسٹس آف پاکستان سے ان کے چیمبر میں‌ ملاقات ہوئی تھی، وہ قصور کے بزرگ شہری کی حیثیت سے از خود نوٹس پر ان کا شکریہ ادا کرنے گئے تھے۔ اس موقع پر انھیں‌ چیف جسٹس نے بتایا کہ قاتل کی گرفتاری کی خبر موصول ہوئی ہے۔

    زینب کے والد کا جے آئی ٹی کا سربراہ تبدیل کرنے کا مطالبہ

    یاد رہے کہ چند روز قبل اغوا ہونے والی ننھی زینب کو درندوں نے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کیا کردیا تھا، سات سالہ بچی زینب کو گذشتہ روز آہوں اور سسکیوں کے ساتھ سپرد خاک کیا گیا، زینب کی نمازجنازہ علامہ طاہرالقادری نے پڑھائی تھی۔

     


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعےپر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، چیف جسٹس

    اسلام آباد : میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت میں قصور واقعے کے تذکرے پر چیف جسٹس نے کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں میڈیکل کالج کے الحاق سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی ، دوران سماعت قصور واقعے کا تذکرہ ہوا، چیف جسٹس ثاقب نثار نے سوال کیا کہ آج وکلا نے ہڑتال کیوں کررکھی ہے، جس پر وکیل اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ سانحہ قصور کیخلاف ہڑتال کی جا رہی ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ زینب قوم کی بیٹی تھی ، واقعے پر پوری قوم کا سر شرم سے جھک گیا، مجھ سےزیادہ میری اہلیہ گھرمیں پریشان بیٹھی ہے، دکھ اور سوگ اپنی جگہ مگرہڑتال کی گنجائش نہیں بنتی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ہڑتال احتجاج کرنیوالوں پرفائرنگ کیخلاف کی جارہی ہے، دعا کریں غرور ہمارے لیے موت کا باعث بنے، ججز کو کسی صورت مغرور نہیں ہونا چاہئے، تشدد روکنا آپ وکلاکی ذمہ داری ہے، میں تو ہاتھ باندھ کر کہہ رہاہوں کہ تشدد نہ کیا کریں۔
    .
    چیف جسٹس ثاقب نثار نے استفسار کیا کہ اعتزاز احسن نہ ہوتے تو وکلاتحریک نہ چلتی، اعتزاز احسن کو بطور قانون سازاب وہی کردارادا کرنا ہوگا، صحت اور عدلیہ میں اصلاحات کیلئے کردارادا کرنا ہوگا۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: چیف جسٹس کا ازخود نوٹس


    عدالت کی خیبرمیڈیکل یونیورسٹی کو داخلہ ٹیسٹ کے نتائج کی اجازت دیتے ہوئے فریقین کے وکلا کو انسپکشن ٹیم کیلئے3،3نام دینے کی ہدایت دیدی۔

    یاد رہے کہ گذشتہ روز  چیف جسٹس آف پاکستان نے معصوم زینب کے بہیمانہ قتل کا از خود نوٹس لیتے ہوئے آئی جی پنجاب سے24 گھنٹے میں رپورٹ طلب کرلی تھی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے، چیف جسٹس

    نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے، چیف جسٹس

    اسلام آباد : پی ایم ڈی سی کی قانونی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجز ریگولیٹ کرنے کا کیس میں چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا ہے کہ کہا کہ ہمارافوکس تعلیم،صحت اورعدالتی اصلاحات ہوگا، باربارتقریریں نہیں یاددہانی کرارہاہوں، اب ہمیں ہی کچھ کرناہوگا،نہیں چاہتا کسی کا بچہ اسپتال میں عدم سہولتوں سےمرجائے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں پی ایم ڈی سی کی قانو نی حیثیت اور نجی میڈیکل کالجزریگولیٹ کرنے کے کیس کی سماعت چیف جسٹس جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی ، سماعت میں عدالت نے ڈاکٹر عاصم کو فریق بنانے کا حکم دیتے ہوئے 10جنوری کو جواب طلب کرلیا جبکہ میڈیکل کالجزسے الحاق کرنے والی یونیورسٹیز کی تفصیلات بھی طلب کیا گیا۔

    سماعت میں وکیل اکرم شیخ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ 2012میں پی ایم ڈی سی قوانین میں ترمیم کی گئی، پی ایم ڈی سی کونجی میڈیکل کالجزکے نمائندوں نے یرغمال بنا رکھا ہے، جس پر چیف جسٹس نے سوال کیا کہ قوانین میں تبدیلی کے وقت پی ایم ڈی سی کاسربراہ کون تھا؟

    وکیل پی ایم ڈی سی اکرم شیخ نے کہا سال2012میں سربراہ ڈاکٹرعاصم تھے، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میڈیکل شعبےکیساتھ یہ سب ہورہاتھاتوڈاکٹرزکہاں تھے؟ڈاکٹرمبشرحسن نے کہا کہ میڈیکل کالجزوالوں کے3جان لیواحملے ناکام ہوئے۔

    چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ خواہش ہے مجھ پر جان لیواحملہ کامیاب ہو، ڈاکٹر مسیحا ہوتا ہے، میڈیکل کالجزکا قیام ہی غلط ہوگا تو ماہر ڈاکٹر کہاں سے آئینگے، چاہتے ہیں ایسا حل نکلے جو شعبہ صحت کیلئے بہترہو۔

    سماعت کے دوران چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارا فوکس تین چیزوں پر ہے۔ تعلیم،صحت اور نظام عدل میں اصلاحات ہماری بنیادی ترجیحات میں شامل ہیں۔باربارتقریریں نہیں یاد دہانی کرارہاہوں، اب ہمیں ہی کچھ کرناہوگا۔

    انکا کہنا تھا کہ ہم یہ نہیں چاہتے کوئی بچہ بنیادی صحت کی سہولیات کے فقدان کے باعث جان کی بازی ہارے۔ یہ نہیں چاہتے کوئی بچہ ہسپتال جائے تو آگے نرس سو رہی ہو۔ یہ بچہ میرا بھی ہوسکتا ہے اور کسی اور کا بھی۔ ہم 100 فیصد کام نہ بھی کرسکے تو 5 فیصد کام ضرور کریں گے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ باہرکی یونیورسٹیزہمیں تسلیم ہی نہیں کرتیں، پیسے دو اور ڈگری لے لو، خوف مصلحت اورمفاد جج کیلئے زہرقاتل ہے، ایمانداری کے فیصلے پر عملدرآمدلوگ کراتےہیں، پاکستان کےعوام سمجھدارہیں، وکیل فیس لیں مگرعدالت میں بات قانون کی ہوگی،چیف جسٹس

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ دل چاہتا ہے نجی میڈیکل کالجز کےداخلےکالعدم قراردےدوں، ہرمیڈیکل کالج مرضی سے داخلےدےرہاہے، جس پر اکرم شیخ نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجزکو ریگولیٹ کرنے کا قانون نہیں ہے۔

    جسٹس میاں ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ لگتاہےکسی نےجان بوجھ کرمعاملات خراب کیے ہیں، ملک کی عوام عدالتی احکامات پرعملدرآمدکرائےگی، بڑے لوگ توہین عدالت کی بجائے فیصلوں پر عملدرآمد کرتے ہیں، عوام اوربارکونسلزعدالتی فیصلوں پرعملدرآمدکرائیں گے، تفصیلات دی جائیں کتنی یونیورسٹیوں کا قیام قانون کےمطابق ہوا، ان میڈیکل یونیورسٹیوں سےکتنےمیڈیکل کالجزمنسلک ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ یہ کیس صرف پنجاب تک محدودنہیں ملک کےلیےہے۔

    سپریم کورٹ نےڈاکٹرعاصم کو10دسمبرکوطلب کرلیا اور کہا کہ نجی کالجزکوفائدہ دیےجانےپرڈاکٹرعاصم خودپیش ہوکروضاحت دیں۔

    پی ایم ڈی سی کی تحلیل سے متعلق سپریم کورٹ میں سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے میڈیکل کالجزکوریگولیٹ کرنے والی یونیورسٹیوں کی تفصیلات طلب
    کرلیں ۔

    خیال رہے کہ لاہورہائیکورٹ نےدسمبر2017 میں پی ایم ڈی سی کونسل تحلیل کرنے کا حکم دیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    شاہ زیب قتل کیس : چیف جسٹس کا مقدمہ سپریم کورٹ منتقل کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوا کر مقدمہ سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کاحکم دے دیا، رجسٹرار کو کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کرنے کی ہدایت بھی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ کے چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے شاہ زیب قتل کیس کی فائل منگوالی، سول سوسائٹی کی جانب سے سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل کراچی رجسٹری میں دائرکی گئی تھی۔

    چیف جسٹس نے مذکورہ مقدمے کو سپریم کورٹ اسلام آباد منتقل کرنے کا حکم دیتے ہوئے رجسٹراد کو ہدایت کی ہے کہ کیس جلد سماعت کے لیے مقرر کیا جائے۔

    گزشتہ ماہ چھبیس دسمبرکو سول سوسائٹی نے شاہ زیب قتل کیس کے ملزمان کی ضمانت پر رہائی کیخلاف سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔

    درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ شاہ زیب قتل کیس دہشت گردی کے زمرے میں آتا ہے، ملزمان کوسزا نہ دی گئی تو معاشرےمیں سنگین بگاڑ پیدا ہوگا۔

    درخواست میں استدعا کی گئی کہ سندھ ہائیکورٹ کے فیصلے کو کالعدم قرار دے کر ملزمان کی سزائیں بحال کی جائیں۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس کا ملزم شاہ رخ جتوئی اسپتال سے رہا


    واضح رہے کہ اے آر وائی نیوز کے پروگرام سرعام کی ٹیم نے یکم جنوری کو مقتول شاہ زیب کی قبر پر دئیے جلا کر معاملہ اٹھایا تھا۔


    مزید پڑھیں: شاہ زیب قتل کیس، کب کیا ہوا؟


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقررکردی

    لاہور: چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلےکے لیے6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سے ایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی میڈیکل کالجزمیں اضافی فیسوں کے خلاف از خودنوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، نجی میڈیکل کالجز کے مالکان،چیف ایگزیکٹو افسران عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اٹارنی جنرل پاکستان بھی کمرہ عدالت میں موجود ہے۔

    دوران سماعت چیف جسٹس نے کہا کہ کوئی میڈیکل کالج اب رجسٹر نہیں ہوگا، آپ نے جواب جمع کرانے تک فیسیں وصول کی ہیں، فیسیں وصولی میں پیسے زیادہ ہوئے تو واپس کرنے پڑیں گے، آپ نے6لاکھ42ہزار روپےفیس لی، ہم نے ابھی سب دیکھنا ہے۔

    جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ جو سرکاری ڈاکٹرپرائیوٹ کلینک چلا رہے ہیں وہ بند کروادیں گے، یہ میرا پیشن ہے اور میں یہ ٹھیک کرکے رہوں گا، میرے پاس وسائل کی کمی نہیں، کلینک پرلکھ دیں اسپتال میں کام کے باعث کلینک بند ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ ہمارے بندے جاکر کلینک میں بیٹھ جائیں گے، غریب کا بچہ ڈاکٹر بننا چاہتا ہے لیکن وسائل نہیں، آپ اپنے3سال ملک کو دے دیں نہ کمائیں۔

    چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے فیس مقرر کردی

    جسٹس ثاقب نثار نے میڈیکل کالجز کا دورہ کرنے کے لیے آئینی کمیٹی تشکیل دیدی۔

    سماعت میں چیف جسٹس نے میڈیکل کالجوں میں داخلے کے لیے 6لاکھ42ہزارفیس مقررکردی اور کہا کہ جس نے مقررہ فیس سےایک روپیہ زیادہ لیا اس کی خیرنہیں۔

    چیف جسٹس نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجزکی سائنس کی سب کوسمجھ آناشروع ہوگئی، خرابی پکڑی گئی تو پرائیویٹ میڈیکل کالجز بند کرا دینگے، پرائیویٹ میڈیکل کالجز کی اپنی مارکنگ ہوتی ہے، جائزہ لے رہے ہیں ایک جگہ داخلہ ہو اور ایک میرٹ ہو، ڈونیشن اور پیسے کی بنیاد پرداخلے نہیں ہونگے۔

    سپریم کورٹ نے میڈیکل کالجزکمیشن کیلئےعائشہ حامدایڈووکیٹ معاون مقرر کردیا۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی


    یاد رہے کہ گذشتہ سماعت میں نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی تھی اور پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا تھا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    اس سے قبل فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی

    لاہور : نجی میڈیکل کالجز فیس کیس میں سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالجز کھولنے پر پابندی عائد کردی، عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب کرتے ہوئے فیصل آباد یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو معطل کرنے کا حکم دے دیا چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا ہے اب فیسیں سپریم کورٹ طےکرے گی، لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں میڈیکل کالجزکی فیسوں پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ قوم کولوٹانے اور خرابیاں دور کرنے کاوقت ہے، پانچ پانچ کروڑ سےکالجزسے الحاق ہو رہے ہیں اور شکل سے مالکان قصائی لگتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ انتیس انتیس لاکھ چندہ لے کر داخلے دے رہے ہیں اب فیسیں سپریم کورٹ طے کرے گی،لائق بچوں کا مستقبل تباہ ہونے نہیں دیں گے۔

    دوران سماعت خاتون وکیل نے بتایا ہمسائے کے بچے سے پندرہ لاکھ چندہ مانگا گیا، رفیق رجوانہ کے بیٹے نے فون کر کے عدالت سے رجوع نہ کرنے کے لیے دباو ڈالا۔

    جس پر عدالت نے گورنر پنجاب رفیق رجوانہ کے بیٹے کو طلب اوروائس چانسلرفیصل آباد میڈیکل کالج فریدظفرکومعطل کردیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کتنا بڑا جرم کہ گورنر کا بیٹا عدالتی مقدمات پر اثرانداز ہو رہا ہے، دیکھیں گے کہ کیا گورنر کو بھی طلب کیا جا سکتا ہے۔

    مالکان پر ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے،چیف جسٹس

    بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات پیش نہ کرنے پر 2کالج کو داخلوں سےروک دیاگیا، چیف جسٹس آف پاکستان کا کہنا تھا کہ تمام نظام ٹھیک کرنا ہے، چاہے اس کے لیے دو چار میڈیکل کالجز بند کرنے پڑیں تو کریں گے، قوانین کے خلاف کالج چلانے پر مالکان کو جرمانے کرینگے، ایسےجرمانےکریں گےکہ کالج مالکان کوگھر بیچنے پڑ جائیں گے، ایسا نظام بنائیں گےغریب کا بچہ بھی میڈیکل کالج میں پڑھ سکے۔

    سماعت میں حمید لطیف میڈیکل کالج کی قوانین کیخلاف تعمیر پر ریکارڈطلب کرلیا گیا، چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ شریف میڈیکل کالج کاکون شخص حمیدلطیف میڈیکل کالج چلارہا ہے۔

    عدالت نے شریف میڈیکل کالج کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کل تفصیلات طلب کرلیں اور کہا کہ پرائیویٹ میڈیکل کالجز میں داخلہ اس لیے لیتےکہ اچھےنمبرملتےہیں، ایڈووکیٹ جنرل یہ صورت حال خادم اعلیٰ کو بھی بتائیں، بتایا جائے پرائیویٹ طور پر یونیورسٹیاں کیسے بنالی جاتی ہیں۔

    جسٹس ثاقب نثار نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ اگریونیورسٹی کھولنا چاہوں تواس کاطریقہ کارکیاہے، پی ایم ڈی سی ہی معاملات چلاتی ہے، سناہے40ارب تک الحاق کےلیےکالجوں نےدیئے ، بےضابطگیاں ثابت ہوئیں تو معاملہ نیب کو بھیجیں گے۔

    سپریم کورٹ نے نئے میڈیکل کالج بنانے پر بھی پابندی عائد کردی

    سپریم کورٹ نے نے پی ایم ڈی سی کو نئے میڈیکل کالجز بنانے کیخلاف حکم امتناعی جاری کیا اور پی ایم ڈی سی کو عدالتی احکامات تک کسی کو اجازت دینے سے روک دیا گیا۔

    چیف جسٹس نے حکم دیا کہ پی ایم ڈی سی عدالتی احکامات تک اجازت نہیں دےگا، پی ایم ڈی سی کارکردگی دکھائے تو دباؤ سے تحفظ دیں گے،چیف جسٹس نے وی سی فیصل آبادمیڈیکل کالج سےاستفسار کیا کہ خاتون کوفون کیاگیاتھا؟وائس چانسلر بن کر خود کو گورنرسمجھ رہےہیں۔

    سپریم کورٹ نے وائس چانسلرفیصل آبادمیڈیکل کالج کونوٹس جاری کردیئے، خاتون کے وکیل کا کہنا تھا کہ عدالت میں معاملہ لانےپرہراساں کیاجاسکتا ہے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ جس نے ہراساں کیا اس کاسانس کھینچ لیں گے۔


    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ کا ملک بھر میں نجی میڈیکل کالجز میں داخلے روکنے کا حکم


    یاد رہے کہ گذشتہ روز فیسوں میں اضافے کے ازخود نوٹس پر سپریم کورٹ نے ملک بھر میں پرائیوٹ میڈیکل کالجز کے داخلوں پر پابندی لگا دی تھی اور نجی میڈیکل کالجز کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے کہا تھا کہ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر سخت کارروائی کی جائے گی۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ بتایا جائے میڈیکل کالجز کا اسٹرکچر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نجی میڈیکل کالجز مالکان کے بینک اکاؤنٹس کی تفصیل بھی فراہم کی جائیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔