Tag: چیف جسٹس

  • چیف جسٹس عمر عطا بندیال  آڈیو اور ویڈیو لیکس پر برہم

    چیف جسٹس عمر عطا بندیال آڈیو اور ویڈیو لیکس پر برہم

    اسلام آباد : چیف جسٹس عمرعطا بندیال نے آڈیو لیکس سے متعلق اہم ریمارکس میں کہا کہ سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہے جسے آڈیو ٹیپس کے ذریعے بدنام کیا جارہا ہے، ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں غلام محمودڈوگر کیس میں دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے آڈیو اور ویڈیو لیکس پر برہمی کا اظہار کیا۔

    چیف جسٹس نے کہا کہ جس طرح ہم الیکشن کمیشن کا تحفظ کر رہے ہیں توقع ہے آئین ہمارےادارے کوبھی تحفظ دےگا، افسوس ہے آڈیو،ویڈیو لیکس میں ہم پربےبنیاد،جھوٹے الزامات لگتےہیں۔

    جسٹس عمر عطا بندیال کا کہنا تھا کہ ان آڈیوٹیپس کی کیا صداقت ہے؟ ہم بڑے تحمل کا مظاہرہ کر رہے ہیں،سپریم کورٹ آئینی ادارہ ہےجسے آڈیو ٹیپس سے بدنام کیا جارہا ہے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آڈیو ٹیپس وائرل کون کررہا ہے، آئینی اداروں کو بدنام کرنے والی ان آڈیو ٹیپس کی کوئی اہمیت نہیں، ہم صبر اور درگزر سے کام لے کر آئینی ادارے کا تحفظ کریں گے۔

    جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت شفاف انتخابات کرانے کااختیار ہے، شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو ہم مداخلت کریں گے۔

  • چیف جسٹس کا آج شام تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

    چیف جسٹس کا آج شام تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم

    اسلام آباد : سپریم کورٹ نے آج شام تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایف آئی آر کی کاپی اور انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ارشدشریف قتل کیس پرازخودنوٹس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس عمرعطابندیال کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے سماعت کی۔

    سیکریٹری خارجہ اسد مجید اور سیکریٹری داخلہ ، سیکریٹری اطلاعات اورصدر پی ایف یوجے عدالت میں پیش ہوئے۔

    سپریم کورٹ نے سیکریٹری خارجہ اسدمجید کو روسٹرم پر بلا لیا، چیف جسٹس نے مکالمے میں کہا کہ آپ کا نام اسد مجید ہے،آپ پہلے ہی بہت مشہور ہیں، سوشل میڈیا پر شور ہے،پتہ نہیں کس کس پر انگلیاں اٹھائی جارہی ہیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا چیف ایگزیکٹو نے رپورٹ دیکھنی ہے، پاکستان میں پہلا کام مقدمہ درج کرنا تھا، کینیا میں بھی اس حوالے سے کوئی پیشرفت نہیں ہوئی اور اٹارنی جنرل صاحب فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کو واپس آئے کافی عرصہ ہوگیا ہے۔

    جسٹس عطا عمر بندیال نے مزید کہا کہ ارشد شریف کی والدہ کے خط پر انسانی حقوق سیل کام کر رہا ہے، حکومتی کمیشن کی حتمی رپورٹ تاحال سپریم کورٹ کو کیوں نہیں ملی؟ یہ کیا ہو رہا ہے، رپورٹ کیوں نہیں آرہی؟

    جس پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ وزیر داخلہ فیصل آباد میں تھے جب رپورٹ آئی، رانا ثنا اللہ کے دیکھنے کے بعد رپورٹ سپریم کورٹ کو دی جائے گی۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا کیا وزیرداخلہ نے رپورٹ تبدیل کرنی ہے؟ وزیرداخلہ کو ابھی بلا لیتے ہیں، تحقیقات کرنا حکومت کا کام ہے عدالت کا نہیں۔

    جسٹس عطا عمر بندیال نے کہا کہ کینیا میں حکومت پاکستان کو رسائی حاصل ہے، تحقیقاتی رپورٹ تک رسائی سب کا حق ہے، صحافی قتل ہوگیا سامنے آنا چاہیے کہ کس نے قتل کیا، جس پرایڈیشنل اٹارنی جنرل کا کہنا تھا کہ کل تک رپورٹ سپریم کورٹ کو جمع کرا دیں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آج جمع کرائیں تاکہ کل اس پر سماعت ہوسکے،43دن سے رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں۔

    جسٹس عطا عمر بندیال نے ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ کو بھی غیر تسلی بخش قرار دیتے ہوئے کہا معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔

    چیف جسٹس سپریم کورٹ کا کہنا تھا کہ ہمیں معلوم ہے انکوائری رپورٹ 600 صفحات پر مشتمل ہے، 5 رکنی بینچ حالات کی سنگینی کی وجہ سے ہی تشکیل دیا ہے۔

    جسٹس عطا عمر بندیال نے واضح کہا کہ صحافیوں کیساتھ کسی صورت بدسلوکی برداشت نہیں کی جائے گی ، کوئی غلط خبر دیتا ہے تو اس حوالے سے قانون سازی کریں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ 23 اکتوبر سے آج تک صرف عدالت کومیڈیکل رپورٹ ہی مل سکی، سینئر ڈاکٹرز نے میڈیکل کیا لیکن رپورٹ تسلی بخش نہیں۔

    جسٹس محمد علی مظہر نے استفسار کیا کیا کینیا میں تحقیقات ہو رہی ہیں؟ جسٹس اعجاز الاحسن نے بھی سوال کیا کہ مشکوک انداز میں صحافی کا کینیا میں قتل ہوا، وزارت خارجہ نے اب تک کیا کارروئی کی ؟

    سیکرٹری خارجہ نے عدالت کو بتایا کہ وزیراعظم کی بھی کینیا کے صدر سے گفتگو ہوئی ہے، کینیا میں پاکستانی ہائی کمشنر متعلقہ حکام سے رابطے میں ہیں،ابھی تک کیا پیشرفت ہوئی کچھ علم نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ کا آج شام تک ارشد شریف کے قتل کا مقدمہ درج کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشد شریف کے قتل کی انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ارشد شریف ایک لیڈنگ جرنلسٹ تھا، ارشد شریف کی میڈیکل رپورٹ بھی نہیں مل رہی تھی ، ایف آئی آر کی کاپی کل عدالت میں پیش کی جائے۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ میں ارشد شریف قتل کیس پرازخودنوٹس کی سماعت کل تک ملتوی کردی گئی۔

  • چیف جسٹس کا کینیا میں ارشد شریف کے قتل کا از خود ٹونس، آج ہی سماعت کیلئے مقرر

    چیف جسٹس کا کینیا میں ارشد شریف کے قتل کا از خود ٹونس، آج ہی سماعت کیلئے مقرر

    اسلام آباد : چیف جسٹس عطا عمر بندیال نے ارشد شریف قتل ازخودنوٹس کیس آج ہی سماعت کیلئے مقرر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ نے کینیا میں ارشدشریف کے قتل کا ازخود نوٹس لے لیا ، چیف جسٹس نے ارشدشریف قتل ازخودنوٹس کیس آج ہی سماعت کیلئے مقرر کردیا ہے۔

    چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجربینچ آج ہی کیس کی سماعت کرے گا۔

    سپریم کورٹ کی جانب سے سیکریٹری داخلہ ،سیکریٹری خارجہ ، سیکریٹری اطلاعات،ڈی جی ایف آئی اے، صدرپی ایف یو جے کو نوٹس جاری کردیے گئے ہیں۔

    خیال رہے ارشد شریف قتل کیس کی عدالتی تحقیقات کے لئے چیف جسٹس سے بذریعہ خط استدعا کی ملک گیر مہم جاری ہے۔

    صحافی تنظیم پی ایف یوجے، ارشد شریف شہید کی والدہ اور بیٹی سمیت ہزاروں پاکستانی چیف جسٹس کوخط لکھ چکے ہیں جبکہ گذشتہ روز عمران خان نے بھی چیف جسٹس کو خط لکھا تھا۔

  • مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار

    مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے مخصوص نشست پر مریم اورنگزیب کو وفاقی وزیر بنانے کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔

    چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلے میں کہا کہ قانون واضح ہے ممبر قومی اسمبلی یا سینیٹر وفاقی وزیر بن سکتا ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ قانون میں ایسا کچھ نہیں کہ مخصوص نشست پر منتخب ممبر وفاقی وزیر نہیں بن سکتا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شہری طالب حسین کی درخواست پر فیصلہ سنایا ہے۔

  • عمران خان حملہ اور ارشد شریف قتل کیس: چیف جسٹس کی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے مشاورت حتمی مراحل میں داخل

    عمران خان حملہ اور ارشد شریف قتل کیس: چیف جسٹس کی جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے مشاورت حتمی مراحل میں داخل

    اسلام آباد : چیف جسٹس عطا عمر بندیال کی عمران خان حملہ اور ارشد شریف قتل کیس میں جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کیلئے ساتھی ججز سے مشاورت حتمی مراحل میں داخل ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق چیئرمین تحریک انصاف عمران خان پر حملہ اور ارشدشریف قتل پر جوڈیشل کمیشن بنانے کیلئے خطوط کے معاملے پر چیف جسٹس کی کمیشن تشکیل کیلئے ساتھی ججز سے مشاورت حتمی مراحل میں پہنچ گئی۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ اسلام آباد میں موجود تمام ججزسے مشاورت مکمل کرلی گئی ہے ، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اور جسٹس عائشہ ملک سے پیر کو مشاورت ہوگی۔

    ذرائع کا کہنا تھا کہ جسٹس قاضی فائزعیسیٰ اسلام آبادسےاورجسٹس عائشہ ملک پاکستان سےباہرہیں، دونوں ججز اتوار کو واپس پہنچ کر پیر سے مقدمات کی سماعت شروع کریں گے۔

    ذرائع سپریم کورٹ نے کہا کہ نئے تعینات ہونے والے ججز سے بھی پیر کو ہی مشاورت کاامکان ہے ، مشاورت مکمل ہونے پر چیف جسٹس وزیراعظم کے خطوط کا جواب دیں گے۔

    ذرائع کے مطابق وزیراعظم کو خطوط کا جواب دو سے تین دن میں دیا جائے گا۔

  • چیف جسٹس کا ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ

    چیف جسٹس کا ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ

    اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطابندیال نے ریکوڈک منصوبے پر باقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایک بار پالیسی بن جائے گی تو عدالت کیلئے فیصلےمیں آسانی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں ریکوڈک صدارتی ریفرنس پر سماعت ہوئی ، چیف جسٹس کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ریکوڈک منصوبےمیں10ارب ڈالر کی بڑی سرمایہ کاری ہو رہی ہے، منصوبے سےعالمی سرمایہ کاروں کی ہچکچاہٹ ختم اورسرمایہ آئے گا۔

    چیف جسٹس نے استفسار کیا مطمئن نہ کر سکے مخصوص کمپنی کیلئےحکومت نئی قانون سازی کیوں کر رہی ہے؟ بار بار ڈرایا جا رہا ہے منصوبہ 15 دسمبر تک طے نہ ہواتو10 ارب ڈالر کا بوجھ پڑ جائے گا۔

    ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ عدالت کو ڈرا نہیں رہا اگر 10 ارب ڈالر کا جرمانہ پڑ گیا تو قوم ہی بھگتے گی، حکومت بلوچستان کو اس معاہدے میں برابر کی حصہ دار ہے۔

    چیف جسٹس عمر عطابندیال کا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان کوئی بہت مضبوط اتھارٹی نہیں ہے، ریکوڈک معاہدہ اور اس کے بعد پورے منصوبے کی نگرانی کون کرے گا؟

    چیف جسٹس نے مزید کہا کہ سی پیک طرز کی اتھارٹی بنائیں جو ریکوڈک منصوبےکا جائزہ لیتی رہے،دوبارہ ریکوڈک منصوبے کو تباہ ہونے نہیں دینا چاہتے، ریکوڈک معاہدے میں ابھی بھی4.5 ارب ڈالرکا بوجھ ہے۔

    جسٹس عمر عطابندیال نے ریمارکس دیئے کہ آپ آسانی کیلئے رولز میں نرمی کر سکتے ہیں لیکن اپنا معیار نہیں گرا سکتے، ریکوڈک سےملحقہ علاقوں میں آبادی کےحقوق بھی متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔

    چیف جسٹس نے ریکوڈک منصوبے پرباقاعدہ اتھارٹی اور حکومتی پالیسی بنانےکامشورہ دیتے ہوئے کہا ریکوڈک منصوبے کا پچھلا معاہدہ مخصوص کمپنی کیلئے رولز میں نرمی پرکالعدم ہوا، دی جانے والی چھوٹ ،رولزمیں نرمی کوپالیسی کا حصہ بنایا جا سکتا ہے، چیف جسٹس

    جسٹس عمر عطابندیال نے کہا کہ ایک بار پالیسی بن جائے گی تو عدالت کیلئےفیصلےمیں آسانی ہو گی، عالمی سرمایہ کاروں کیلئےملک کی یکساں پالیسی سےشفافیت آئے گی۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نے کیس کی سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔

  • اعظم سواتی صاحب! آپ کے معاملے پر عدالت اس وقت کچھ نہیں کرسکتی، چیف جسٹس

    اعظم سواتی صاحب! آپ کے معاملے پر عدالت اس وقت کچھ نہیں کرسکتی، چیف جسٹس

    اسلام آباد : چیف جسٹس عطا بندیال نے دوران سماعت اعظم سواتی سے کہا کہ آپ کےمعاملے پرعدالت اس وقت کچھ نہیں کرسکتی،آپ بہادر بنیں، پتہ نہیں آپ کے کون کون اور کتنے دشمن ہوں۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں عمران خان توہین عدالت کیس میں دوران سماعت چیف جسٹس نے اعظم سواتی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا اعظم سواتی صاحب آپکے معاملے پرعدالت اسوقت کچھ نہیں کرسکتی، پہلے ہیومن رائٹس سیل کی رپورٹ آجائے پھر ہم آگے بڑھیں گے۔

    چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیئے کہ سچ جاننا آج کل بہت مشکل ہوچکا ہے، آج کل جھوٹ تہہ کے نیچے دبا ہوا ہوتا ہے، عدالت کے پاس مواد ہونا چاہیے تاکہ سوالات کےجواب مل سکیں۔

    اعظم سواتی یہ بتاتے ہوئے آبدیدہ ہوگئے کہ جو ویڈیو اہلخانہ کو بھیجی گئی وہ ججز کے علاوہ کسی کو دکھا نہیں سکتا۔

    جسٹس عطا بندیال نے کہا کہ ویڈیو کسی کو دکھانے کی ضرورت نہیں،متعلقہ اداروں کو کہیں گے ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹا دیں، چیف جسٹس

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ معاملہ ایچ آرسیل کو دیکھنےدہر شہری کے بنیادی حقوق کا تحفظ کریں گے ، معاملہ کو مواد آنے تک میچور ہونے دیں۔

    چیف جسٹس آف پاکستان نے مزید کہا کہ پلیز اعظم سواتی صاحب بہادر بنیں، پتہ نہیں آپ کے کون کون اور کتنے دشمن ہو۔

  • چیف جسٹس اے آر وائی کی بندش اور عماد یوسف کی گرفتاری کا نوٹس لیں، صدر کے یو جے کی اپیل

    چیف جسٹس اے آر وائی کی بندش اور عماد یوسف کی گرفتاری کا نوٹس لیں، صدر کے یو جے کی اپیل

    کراچی : صدر کے یو جے شاہد اقبال نے چیف جسٹس سے اے آر وائی کی بندش اور عماد یوسف کی گرفتاری کا نوٹس لینے کی اپیل کردی۔

    تفصیلات کے مطابق صدر کے یو جے شاہد اقبال نے اے آر وائی کے ہیڈ آف نیوز عماد یوسف کی گرفتاری اور عدالت میں پیشی میں تاخیر کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ چیف جسٹس اے آر وائی کی بندش ،عماد یوسف کی گرفتاری کا نوٹس لیں۔

    جنرل سیکریٹری کے یو جے فہیم صدیقی نے کہا کہ صحافت پر حملے کا نیا اسپیل آیا ہے، کراچی کی صحافی برادری کو احتجاج پر مجبور نہ کیا جائے۔

    کے یو جے کا کہنا تھا کہ عماد یوسف کا بطور شہری آئینی حق ہے کہ انصاف فراہم کیا جائے ، عماد یوسف کی گرفتاری ظاہر کرنے کے بعد فوری عدالت میں پیش کیا جائے۔

    شاہد اقبال نے کہا کہ وزیراعلیٰ سندھ اس معاملے کی مکمل انکوائری کرائیں ، جرنلسٹس پروٹیکشن ایکٹ کے تحت ذمے داروں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا جائے۔

  • لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل، چیف جسٹس  کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل

    لاہورہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف پی ٹی آئی کی اپیل، چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ تشکیل

    اسلام آباد : چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل کی سربراہی میں 3رکنی بینچ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کیخلاف تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہورہائیکورٹ کےفیصلےکیخلاف تحریک انصاف کی اپیل پر سماعت کیلیے چیف جسٹس عمر عطا بندیا ل کی سربراہی میں 3رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا۔

    بینچ میں جسٹس اعجازالاحسن اورجسٹس جمال مندو خیل شامل ہیں، سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ ڈیڑھ بجے پی ٹی آئی کی اپیل پر سماعت کرے گا۔

    مزید پڑھیں : تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب انتخاب کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کر دی

    یاد رہے تحریک انصاف نے وزیر اعلیٰ پنجاب انتخاب کے فیصلے کے خلاف اپیل میں مؤقف اپنایا ہے کہ لاہور ہائیکورٹ نے ہمارا مؤقف تسلیم کیا، لیکن مختصر نوٹس پر پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کا حکم دیا، اس سے عدالت کا دیا گیا ریلیف متاثر ہوگا، شارٹ نوٹس پر اجلاس بلانے سے ریلیف کی بجائے ہمارا نقصان ہوگا۔

    پی ٹی آئی نے استدعا کی کہ لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف اپیل منظور کی جائے، اور ہائیکورٹ کے فیصلے کو تبدیل کر کے اجلاس بلانے کا مناسب وقت دیا جائے، تاکہ ہمارے ارکان اجلاس میں شریک ہو سکیں، اس کے لیے مناسب وقت دینا ضروری ہے۔

    اپیل میں یہ استدعا بھی کی گئی ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز شریف کی کامیابی کا نوٹیفکیشن معطل کیا جائے، اور انھیں عہدے سے ہٹایا جائے تاکہ صاف شفاف الیکشن ہو سکیں، نیز پنجاب اسمبلی میں وزارت اعلیٰ کا الیکشن فوری معطل کیا جائے۔

  • تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت ، چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ آج سماعت کرے گا

    تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت ، چیف جسٹس کی سربراہی میں لارجر بینچ آج سماعت کرے گا

    اسلام آباد : چیف جسٹس آف پاکستان عطا بندیال کی سربراہی میں 5 لارجر بینچ آج تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت پر ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوگی ، چیف جسٹس عطا بندیال کی سربراہی میں لارجر بینچ سماعت کرے گا‌۔

    پانچ رکنی بینچ میں جسٹس اعجاز الاحسن،جسٹس منیب اختر،جسٹس مظاہر علی اکبرنقوی اورجسٹس محمدعلی مظہر شامل ہیں۔

    گذشتہ روز چیف جسٹس آف پاکستان نے تفتیشی اداروں میں حکومت مداخلت کا ازخود نوٹس لیا تھا، جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخودنوٹس ساتھی جج کی نشاندہی پر لیا۔

    جسٹس مظاہرعلی اکبرنقوی نے خط میں چیف جسٹس کو حکومتی شخصیات کی تحقیقات میں مداخلت کا بتایا تھا۔

    ازخودنوٹس میں کہا گیا تھا کہ اعلی حکومتی عہدیدار کرمنل کیسزمیں مداخلت کررہےہیں ، جس سے شواہد ضائع ہونے اور پراسیکیوشن پر اثرانداز ہونے کا خدشہ ہے۔

    نوٹس میں کہا اہم افسران کی ٹرانسفرپوسٹنگ نظام انصاف میں مداخلت کےمترادف ہے، شواہد میں گڑبڑ یا انہیں غائب کردیے جانے کا بھی خطرہ ہے،ایسا کرنا نظام انصاف سے کھلواڑ ہوگا۔