Tag: چیف میڈیکل افسر

  • کراچی میں ایس ایس جی سی کا چیف میڈیکل افسر مبینہ اغوا کے بعد قتل

    کراچی میں ایس ایس جی سی کا چیف میڈیکل افسر مبینہ اغوا کے بعد قتل

    کراچی : سوئی سدرن گیس کمپنی کے چیف میڈیکل آفیسر کومبینہ طور پر اغواء کے بعد قتل کردیا گیا ، پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون سمیت 8 سے 10 افراد کے واقعے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی کے چیف میڈیکل افیسر کے مبینہ اغواء اور قتل کے معاملے پر فیروز اباد انوسٹی گیشن پولیس نے کیس پر کام شروع کردیا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر رحم علی شاہ کی لاش سول اسپتال کس نے پہنچائی؟ پولیس تعین اب تک نہیں کرسکی.

    حکام نے کہا کہ سول اسپتال انتظامیہ نے لاش کی شناخت نہ ہونے پر 7 جولائی کو ایدھی سرد خانے میں جمع کروائی اور 9 جولائی کو ڈاکٹر رحم علی کے ورثاء نے لاش کو ایدھی سرد خانے میں شناخت کیا۔

    پولیس نے بتاہا کہ لواحقین نے7 جولائی کو ڈاکٹررحم علی کےاغواکا مقدمہ درج کرایا، اغواکامقدمہ بیٹے نے درج کرایا اور بتایا کہ آخری بار دوست سے اپنے فون پر رابطہ کیا تھا۔

    حکام کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر رحم علی شاہ کی گاڑی سرجانی ٹاؤن کے علاقے سے ملی، مقتول چند روز سے کاروبار کے معاملے میں مختلف لوگوں سے رابطے میں تھے، رحم علی شاہ جمعرات کی رات کاروباری میٹنگ کیلئے طارق روڈ پہنچے تھے اور میٹنگ میں خطرے کو بھانپ کر دوست کو اپنی لوکیشن اور حالات سے آگاہ کیا۔

    میٹنگ کے دوران ناخوشگوار واقعے کے بعد رحم علی شاہ کا موبائل بند اور وہ لاپتہ ہوگئے تاہم پولیس نے کال ریکارڈ کی مدد سے ایک خاتون سمیت 7 افراد کو شامل تفتیش کرلیا ہے۔

    پولیس حکام کے مطابق اب تک کی تفتیش میں خاتون سمیت 8 سے 10 افراد کے اس واقعے میں ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں، جن کی گرفتاری کیلئے کوششیں تیز کردی گئی ہیں۔

  • برطانوی ماہرین کا کرونا وائرس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار

    برطانوی ماہرین کا کرونا وائرس کے حوالے سے تحفظات کا اظہار

    لندن: انگلینڈ کے چیف میڈیکل افسر نے کہا ہے کہ اس بات کی کوئی گارنٹی نہیں کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین ایک دفعہ لگوانے کے بعد دوبارہ اس کی ضرورت نہیں رہے گی۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق انگلینڈ کے چیف میڈیکل آفیسر کرس وائٹی نے متنبہ کیا ہے کہ اگر اس وائرس نے خود کو تبدیل کیا تو ممکن ہے ہر سال ویکسین لگانا پڑے، پروفیسر کرس وائٹی کے مطابق ابھی تک یہ واضح نہیں اور نہ ہی اس بات کی گارنٹی ہے کہ کرونا وائرس کے اثرات کتنے عرصہ تک رہیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ ابھی ہمیں اس وائرس سے متعلق مزید اعداد و شمار کی ضرورت ہے کہ کیا ایک شخص کو بار بار ویکسین لگانے کی ضرورت ہے یا نہیں، انہوں نے کہا کہ ویکسین اسکیم کو توسیع دینے کی ضرورت ہے۔

    سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کمیٹی اور صحت و سماجی نگہداشت کمیٹی کے سامنے اظہار خیال کرتے ہوئے پروفیسر وائٹی نے کہا کہ ابھی تک ہمیں اس ضمن میں مکمل علم نہیں کہ یہ مختصر، درمیانی مدت یا ہمیشہ کے لیے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین ہے چنانچہ اس بات کے مواقع انتہائی زیادہ ہیں کہ ہمیں ایک بار سے زیادہ یا ہر سال لوگوں کو یہ انجیکشن لگانے پڑیں۔

    پروفیسر وائٹی نے اس خطرے کا بھی اظہار کیا کہ یہ وائرس جس قسم کا ہے اس بات کے چانسز بھی ہیں کہ سائنس دانوں کو مکمل طور پر نئے سرے سے یہ ویکسین تیار کرنا پڑے۔

    علاوہ ازیں محکمہ صحت کے ترجمان نے اس بات پر زور دیا ہے کہ جس شخص کو کسی قسم کی الرجی ہو اسے کرونا وائرس ویکسین نہیں لگانی چاہیئے کیونکہ اس سے زیادہ مسائل پیدا ہوسکتے ہیں۔

    یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب این ایچ ایس کے چند ورکرز کو یہ ویکسین لگائی گئی تو انہیں فوراً منفی ری ایکشن کا سامنا کرنا پڑا، ابتدائی طور پر ویکسین کی 8 لاکھ خوراکیں موجود ہیں جو 4 لاکھ افراد کو لگائی جائیں گی کیونکہ ایک مریض کو 2 خوراکیں دی جانی چاہیئں۔

    علاوہ ازیں عالمی وبا کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے ویکسی نیشن کا عمل آغاز کے پہلے روز ہی پورے برطانیہ میں تبصروں کی زد میں ہے، آدھے سے زائد برطانوی شہریوں نے بغیر ویکسین مسافروں کے فضائی سفر پر پابندی عائد کرنے کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔

    لوگوں کی بڑی تعداد کا یہ بھی ماننا ہے کہ بسوں اور ٹرینوں میں سفر کرنے کے لیے کرونا ویکسنیشن لازم قرار دی جائے اور ریستوران وغیرہ میں بھی داخلے کے لیے مذکورہ شرط عائد کی جائیں۔

    فائزر بائیو ٹیک کمپنی کی طرف سے متعارف کروائی جانے والی ویکسین 95 فیصد مؤثر پائی گئی ہے تاہم بعض لوگوں کے تحفظات بھی اپنی جگہ موجود ہیں۔

    برطانیہ میں ویکسنیشن کا آغاز کیا گیا ہے جس میں تاریخ کے سب سے بڑے پیمانے پر حفاظتی ٹیکے لگانے کا عمل شروع ہوا ہے، ابتدائی طور پر 50 اسپتالوں میں حفاظتی ویکسینیشن شروع کی گئی ہے۔ پہلے مرحلے میں 80 سال سے زائد عمر کے لوگوں، کیئر ہومز کے مکینوں اور اسٹاف اور این ایچ ایس کارکنان کو ترجیح دی جائے گی۔

    برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کے والد نے بھی کرونا ویکسینیشن کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر میرا نام آگیا تو ویکسین کے لیے ضرور جاؤں گا بلکہ دوسروں کو بھی جانے کی ترغیب دوں گا۔