Tag: چیف کمشنر

  • قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، کارندوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل

    قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا فیصلہ، کارندوں کے نام فورتھ شیڈول میں شامل

    اسلام آباد : چیف کمشنر اسلام آباد نے مختلف ناموں سے کام کرنے والے قبضہ گروپوں کیخلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے مافیا کے کارندوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیئے۔

    تفصیلات کے مطابق طالبان گروپ اور دیگر ناموں سے سرگرم قبضہ مافیا کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کرلیا گیا، اسلام آباد کے9بڑے قبضہ مافیا کارندوں کے نام فورتھ شیڈول میں ڈال دیئے گئے۔

    قبضہ مافیا میں مصور عباسی، غوری ٹاؤن کا مالک راجہ علی اکبر، آصف کھوکھر، عبدالرحمان اور خرم شہزاد کے نام فورتھ شیڈول میں شامل ہیں، اس کے علاوہ راجہ رضی الرحمان، راجہ ناصر، سائیں فضل انعام اور چوہدری مدثر بھی قبضہ مافیا کا حصہ ہیں۔

    مزید پڑھیں: منشا بم کو ہر دورِ حکومت میں سیاسی پشت پناہی حاصل رہی، پولیس

    ان تمام افراد کے نام انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت فورتھ شیڈول میں ڈالے گئے ہیں، اس حوالے سے جاری کیے گئے نوٹی فکیشن کے مطابق طویل عرصے سے تعینات12پٹواریوں کو بھی تبدیل کردیا گیا ہے، ان کی جگہ نئے پٹواری تعینات کیے جائیں گے، چیف کمشنر نے نام فورتھ شیڈول میں ڈالنے کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔

  • چیف کمشنرنے آئی جی اسلام آباد جان  محمد کی چھٹیاں منسوخ کردیں

    چیف کمشنرنے آئی جی اسلام آباد جان محمد کی چھٹیاں منسوخ کردیں

    اسلام آباد : چیف کمشنر نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کی چھٹیاں منسوخ کردیں اور آئی جی کو فوری وطن واپس آنے کا حکم دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چیف کمشنر نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کی چھٹیاں منسوخ کردیں اور نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔

    چیف کمشنر نے آئی جی کو فوری وطن واپس آنے کا حکم بھی دیا، آئی جی جان محمد 29 اکتوبر سے5 نومبر تک بیرون ملک چھٹیوں پرتھے۔

    گزشتہ روز وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو وطن واپس بلالیا اور چارج فوری سنبھالنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ جان محمد دو نومبرتک ملائشیا میں کورس پرہیں، انہیں کورس چھوڑکرواپس آنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

    مزید پڑھیں :  وزارت داخلہ نے آئی جی اسلام آباد جان محمد کو ملائیشیا سے واپس بلالیا

    چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار نے وزیراعظم عمران خان کے زبانی حکم پر ہونے والا آئی جی اسلام آباد کا تبادلہ روک دیا تھا۔

    اٹارنی جنرل نے آئی جی کی تبدیلی کی سمری عدالت میں پیش کرتے ہوئے بتایا تھا کہ وزیراعظم عمران خان کے زبانی احکامات پر تبادلہ کیا گیا۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ تبادلے کی اصل وجہ کیا ہے، سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ خود عدالت کو حقائق بتائیں۔سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ عدالت میں پیش ہوئے اور بتایا کہ آئی جی کے تبادلے کا مسئلہ کافی عرصے سے چل رہا ہے، وزیراعظم آفس آئی جی کی کارکردگی سے مطمئن نہیں تھا۔

    مزید پڑھیں : سپریم کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کے تبادلے کے حکومتی احکامات معطل کردیے

    چیف جسٹس نے سیکرٹری اسٹبلشمنٹ کو کہا کہ کیوں نہ آپ کا بھی تبادلہ کر دیا جائے، کیا آپ کو کھلا اختیار ہے جو چاہیں کریں، وزیراعظم سے ہدایت لے کر جواب داخل کریں، کیا یہ نیا پاکستان آپ بنا رہے ہیں۔

    چیف جسٹس نے کہا تھا کہ ایک وزیر کی شکایات پر آئی جی کو تبدیل کیا گیا، آئی جی کی تبدیلی وزارت داخلہ کا کام تھا، کیا ذاتی خواہشات سے تبادلے ہوتے ہیں، کیا حکومت اس طرح افسران کے تبادلے کرتی ہے۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو زبانی حکم دینے کی کیا جلدی تھی، کیا حکومت زبانی احکامات پر چل رہی ہے، پاکستان اس طرح نہیں چلے گا، جس کا جو دل کرے اپنی مرضی چلائے، ایسا نہیں ہوگا، اب پاکستان قانون کے مطابق چلنا ہے، زبردستی کے احکامات نہیں چلیں گے، وزیراعظم نے زبانی کہا اور تبادلہ کر دیا گیا۔

    جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ سیاسی وجوہات پر آئی جی جیسے افسر کو عہدے سے ہٹا دیا گیا، ریاستی اداروں کو اس طرح کمزور اور ذلیل نہیں ہونے دیں گے۔

    واضح رہے کہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی اعظم سواتی کا فون اٹینڈ نہ کرنے پر آئی جی اسلام آباد جان محمد کو عہدے سے ہٹادیا گیا تھا۔