Tag: چیمپئنز ٹرافی

  • بھارت کا انکار، پاکستان کا سخت موقف، آئی سی سی مشکل کا شکار؟

    بھارت کا انکار، پاکستان کا سخت موقف، آئی سی سی مشکل کا شکار؟

    بالآخر بھارتی مکر و فریب کی بلی تھیلے سے باہر آہی گئی اور چیمپئنز ٹرافی کے انعقاد سے صرف 100 دن قبل بھارتی کرکٹ بورڈ نے آئی سی سی کو اپنی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہ بھیجنے کے فیصلے سے آگاہ کر دیا، گو کہ بھارت کے سابقہ کھیل سے کھلواڑ کے رویے کو دیکھتے ہوئے یہ فیصلہ 100 فیصد متوقع تھا لیکن پی سی بی حکام نے نجانے کیوں ہٹ دھرم بھارت سے پھر امید باندھ لی تھی۔

    بھارت جو بڑا اور سب سے زیادہ ریونیو دینے والا ملک ہونے کا فائدہ اٹھا کر کئی دہائیوں سے کرکٹ پر اپنے تسلط کا خواب دیکھتا آیا ہے۔ اس کے لیے کبھی بگ تھری کا فلاپ فارمولا لاتا ہے، تو کبھی پیسوں کی چمک پر دیگر بورڈز کو اپنے مفادات پر مبنی فیصلے کرنے پر مجبور کرنے جیسے ہتھکنڈے استعمال کرتا ہے، لیکن پاکستان پر اس کا زور نہیں چلتا تو وہ کرکٹ میں سیاست لا کر پاکستان کو نیچا دکھانے کی کوششوں میں ہر دم مصروف رہتا ہے۔ اب تو کچھ دن بعد جب بھارت کے جے شاہ آئی سی سی چیئرمین کی کرسی سنبھال لیں گے تو وہ بھارت کے خود ساختہ کرکٹ سپر پاور بننے کی راہ میں حائل رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کریں گے۔ پھر چاہے اس کے لیے جنٹلمین کا کھیل کہلانے والی ’’کرکٹ‘‘ کا حلیہ کتنا ہی کیوں نہ بگڑ جائے وہ آخری حد تک جائیں گے۔

    چیمپئنز ٹرافی 2025 اردو خبریں

    سری لنکن ٹیم پر 2009 میں لاہور میں ہونے والے دہشتگرد حملے کے بعد بین الاقوامی کرکٹ پاکستان سے روٹھ گئی تھی۔ حکومت اور پاک فوج کے اقدامات سے دہشتگردی کے خاتمے کے بعد ملک میں بین الاقوامی کرکٹ بحال ہوئی۔ آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ سمیت تمام ٹیمیں پاکستان آکر اور پرسکون ماحول میں کئی بار کرکٹ کھیل کر جا چکی ہیں۔ پاکستان کو آئی سی سی ایونٹ کی 1996 کے ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کے 28 سال بعد چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملی۔ اس دوران 2011 کے ورلڈ کپ کی مشترکہ میزبانی کو سری لنکا ٹیم پر حملے کا واقعہ ہڑپ کر گیا۔

    پاکستان آئندہ برس 19 فروری سے 9 مارچ تک کھیلی جانے والی آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا صرف میزبان ہی نہیں بلکہ دفاعی چیمپئن بھی ہے، تاہم چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی ملنے کے ساتھ ہی بھارتی میڈیا نے آئے روز بلیو شرٹس کے پاکستان نہ آنے اور ایشیا کپ کی طرح یہ ایونٹ بھی ہائبرڈ ماڈل کے تحت کسی دوسرے ملک کھیلنے کا پروپیگنڈا شروع کر دیا تھا، جو دراصل بھارت کا پرانا مگر اوچھا ہتھکنڈا ہے اور اس کا مقصد پاکستان کے ساتھ آئی سی سی کو دباؤ میں لانا ہوتا ہے۔

    ایک جانب بھارت ہے جو میں نہ آؤں کی رٹ لگایا ہوا ہے۔ دوسری جانب دو طرفہ کرکٹ تعلقات منقطع ہونے کے باوجود پاکستان جذبہ خیر سگالی کے طور پر اس مدت میں تین بار پاکستان کا دورہ کرچکا اور انتہا پسند ہندوؤں کی سنگین دھمکیوں کے باوجود وہاں کھیل چکا ہے جب کہ بھارت نے گزشتہ سال ایشیا کپ کو ہائبرڈ ماڈل کے تحت کرا کے ایونٹ کا بیڑا غرق کر دیا تھا۔ اس پر پاکستان کے ساتھ بنگلہ دیش اور سری لنکا نے بھی آئی سی سی سے شکایت کی تھی۔ بھارت جس نے سیکیورٹی کا بہانہ بناتے ہوئے ٹیم بھیجنے سے انکار کیا۔ پاکستان پہلے ہی اسے ہر طرح کی ضمانت، تمام میچز لاہور حتیٰ کہ میچ کھیل کر واپس امرتسر جاکر قیام کرنے کے آپشن بھی دے چکا ہے۔ اس صورت میں اس کا یہ رویہ سراسر ہٹ دھرمی ہی کہا جائے گا۔

    بھارتی ہٹ دھرمی کے بعد اب پاکستان بھی چیمپئنز ٹرافی اپنے ہی ملک میں کرانے کے اصولی موقف پر ڈٹ گیا ہے اور حکومت پاکستان کی ہدایت پر آئی سی سی کو خط لکھ کر ہائبرڈ ماڈل کا آپشن یکسر مسترد کر دیا ہے اور یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر بھارت چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کے لیے پاکستان نہ آیا تو پھر پاکستان کہیں بھی اور کسی بھی ٹورنامنٹ میں بھارت سے نہیں کھیلے گا۔ پی سی بی کا یہ جرات مندانہ موقف ہے اور پاکستان یہ موقف اپنانے پر حق بجانب ہے۔ اس کے ساتھ ہی یہ بھی اطلاعات زیر گردش ہیں کہ پاکستان چیمپئینز ٹرافی مائنس بھارت کرانے اور اس کی جگہ کسی اور ٹیم (سری لنکا) کو مدعو کرنے کے آپشن پر بھی غور کر رہا ہے۔

    یہ تمام ارادے اور اقدامات خوش کن، مگر جب اس کہے پر من و عن عملدرآمد ہو سکے تو۔ کیونکہ عوام اس معاملے پر شکوک و شبہات کا شکار ہیں اور ان کے ذہنوں سے یہ محو نہیں ہوا کہ جب ایک سال قبل بھی ایشیا کپ کے لیے جب بھارت نے پاکستان آنے سے انکار کیا، تو ہمارے اس وقت کے بورڈ سربراہ نے بھارت کو آنکھیں دکھاتے ہوئے ہائبرڈ ماڈل کو بالکل مسترد کر دیا تھا۔ انہوں نے بھارت میں ہونے والے ون ڈے ورلڈ کپ کے بائیکاٹ کا اعلان تک کرنے سے گریز نہیں کیا تھا۔ مگر پھر دنیا نے دیکھا کہ بھارتی ٹیم تو اپنے کہے کے مطابق پاکستان نہیں آئی لیکن پاکستان اپنے کہے پر قائم نہ رہ سکا۔ ایشیا کپ بھارت کی فرمائش پر ہائبرڈ ماڈل کے تحت کھیل کر ایونٹ کا بیڑا غرق کیا گیا، جس کا سراسر فائدہ صرف بھارت کو ہوا، جب کہ اس کے بعد گرین شرٹس خوشی خوشی ورلڈ کپ کھیلنے بھارت بھی چلے گئے تھے۔ یہ الگ بات کہ وہ وہاں سے خوشی کے بجائے ایک نئی ہزیمت ساتھ لے کر آئے۔

    بھارت بے شک بڑا اور کماؤ پوت بورڈ اور اب، آئی سی سی جس کا جھکاؤ پہلے ہی انڈیا کی طرف ہوتا ہے اس کا سربراہ بھی ایک بھارتی ’’جے شاہ‘‘ بن رہے ہیں، لیکن آئی سی سی کسی ایک ملک کی تنظیم نہیں بلکہ درجن بھر کے قریب کرکٹنگ ممالک کی تنظیم ہے۔ بھارت کا یہ مخاصمانہ رویہ پاکستان کے ساتھ تو شدید ہے، لیکن وہ وقت پڑنے پر کسی کو بھی نہیں بخشتا اور اپنے مفاد کے لیے ہر کرکٹنگ ملک کے مقابلے پر اتر آتا ہے۔ یہ وقت کرکٹ ڈپلومیسی کا ہے کہ پاکستان بھی اپنے تُرپ کے پتّے کھیلے اور بھارتی کرکٹ بورڈ کے ستائے دیگر کرکٹ بورڈز کو اپنے اصولی موقف پر قائل کرکے بھارت کی کرکٹ میں سیاست گردی کے ذریعے داداگیری کے فتنے کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کرے۔

    آئی سی سی کے پاس اس صورتحال سے نمٹنے کے لیے 1996 اور 2003 کے ون ڈے ورلڈ کپ اور 2009 کے ٹی 20 ورلڈ کپ کی مثالیں موجود ہیں۔ 1996 کے ورلڈ کپ میں آسٹریلیا اور ویسٹ انڈیز نے سری لنکا میں کھیلنے سے انکار کیا تھا، تب آئی سی سی نے انکار واک اوور دینے والی ٹیموں کے میچز کے پوائنٹس حریف سری لنکا کو دیے تھے۔ یہی فارمولا 2003 کے ورلڈ کپ میں اس وقت بھی لاگو کیا گیا، جب نیوزی لینڈ، کینیا اور انگلینڈ نے زمبابوے جا کر اپنے میچز کھیلنے سے انکار کر دیا تھا۔ اسی طرح 2009 کے ٹی 20 ورلڈ کپ میں زمبابوے کی ٹیم کو انگلینڈ کی جانب سے ویزے دینے سے انکار کے بعد اس کی جگہ اسکاٹ لینڈ کو شامل کیا گیا تھا۔

    پاکستان اگر واقعی اپنے موقف پر ڈٹ جاتا ہے، تو یہ آئی سی سی کے لیے بھی خاصی تشویش کی بات ہوگی کیونکہ بھارت نے 2024 سے 2031 کے درمیان 4 آئی سی سی ایونٹس کی میزبانی کرنی ہے، جن میں 2025 میں ویمنز کا ورلڈ کپ، 2026 میں ٹی 20 ورلڈ کپ، 2029 میں آئی سی سی چیمپئینز ٹرافی اور 2031 میں ون ڈے ورلڈ کپ شامل ہیں۔ آئی سی سی پہلے ہی 2027 تک 3.2 بلین ڈالر کی خطیر مالیت کے نشریاتی حقوق حاصل کرچکا ہے۔ اگر پاکستان آئی سی سی کے ان ٹورنامنٹس سے دستبردار ہو جاتا ہے تو براڈ کاسٹنگ ریونیو رائٹس کی ویلیو کم ہو گی اور آئی سی سی سے تمام بورڈز کو ملنے والی آمدنی پر بھی منفی اثر پڑے گا۔ اگر پاکستانی حکومت بھی بھارت کو اسی زبان میں جواب دیتے ہوئے اپنی ٹیم کو بھارت کا سفر کرنے کی اجازت نہ دینے کی پالیسی اپنائے تو آئی سی سی کو مالی بحران سے بھی نمٹنا پڑسکتا ہے۔

    پاکستان کوئی چھوٹا ملک نہیں بلکہ یہ آئی سی سی کے خزانے بھرنے والا ملک ہے۔ پاک بھارت ٹاکرا آئی سی سی کی کمائی کا بڑا ذریعہ ہے جس سے اگر پاکستان نکل جاتا ہے تو پھر یہ ٹاکرا آئی سی سی کے خزانے سے ٹکرا کر بھارت اور آئی سی سی کے مفادات کو بھی پاش پاش کر سکتا ہے۔ پاکستان بلا خوف و خطر اور دو ٹوک فیصلہ کرے اور ہر جگہ کھیلنے سے انکار کر دے تو یہ آئی سی سی کے لیے بھی بڑا خطرہ ہوگا کیونکہ ایک پورا ایونٹ اتنا منافع بخش نہیں ہوتا جتنا، اس ایونٹ کا ایک پاک بھارت میچ جس پر دنیا بھر کی نظریں لگی ہوتی ہیں۔ اگر پاکستان ہمت کرے اور عملی قدم اٹھائے تو آئی سی سی ضرور مداخلت کر کے بھارت کو مجبور کر سکتا ہے۔

    (یہ بلاگر/ مصنّف کے خیالات اور ذاتی رائے پر مبنی تحریر ہے جس کا ادارہ کی پالیسی سے کوئی تعلق نہیں)

  • بھارتی کرکٹ ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان آنا چاہیے، نواز شریف

    بھارتی کرکٹ ٹیم کو چیمپئنز ٹرافی کھیلنے پاکستان آنا چاہیے، نواز شریف

    لندن: سابق وزیر اعظم و قائد مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کیلیے بھارتی کرکٹ ٹیم کے پاکستان آنے سے انکار پر اپنا ردعمل ظاہر کر دیا۔

    نواز شریف وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز کے ہمراہ جینیوا سے لندن پہنچے جہاں انہوں نے صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ پاکستان تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے، پاکستان کے امریکا اور ہمسائیوں کے ساتھ بھی تعلقات اچھے ہونے چاہئیں۔

    انہوں نے کہا کہ چیمپئنز ٹرافی کیلیے بھارتی ٹیم کو پاکستان ضرور آنا چاہیے تھا، بھارت کے ساتھ معاملات بہتر بنانے کی ضرورت ہے، امید ہے جلد بھارت کی ٹیم پاکستان آ کر کھیلے گی۔

    سابق وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان کی معیشت میں بہتری آنا شروع ہوگئی ہے، وزیر اعظم شہباز شریف نے معیشت کی بہتری کیلیے بے پناہ اقدامات کیے۔

    پی ٹی آئی پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پورا ملک دیکھنا چاہتا ہے ڈیڑھ ارب درخت اور 50 ہزارنو کریاں کہاں ہیں؟ افسوس ایک پارٹی نے بدتمیزی کے کلچر کی بنیاد رکھی، گاڑیوں کے پیچھے بھاگنا اور تعاقب کرنا افسوس ناک ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ آپ کی قسمت میں احتجاج لکھا ہے تو اچھے طریقے سے کریں، نوجوانوں کو گاڑیوں کے پیچھے بھاگنے اور نعرے لگانے پر لگا دیا گیا۔

    اس موقع پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اسموگ کا مسئلہ راتوں رات حل نہیں ہو سکتا، اسموگ کا مسئلہ چند سال میں حل کر دیں گے۔

    مریم نواز نے کہا کہ 6 سے 7 سال بعد پاکستان میں اب دوبارہ ترقی آ رہی ہے۔

    آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی آئندہ برس فروری اور مارچ میں پاکستان میں شیڈول ہے لیکن بھارت ایک بار پھر کھیل میں سیاست لاکر جنٹلمین کھیل سے کھلواڑ شروع کر دیا اور روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے مودی سرکاری نے اپنی ٹیم پاکستان بھیجنے سے انکار کر دیا۔ بھارت ہائبرڈ ماڈل کے تحت اپنے میچز یو اے ای میں کھیلنے کا خواہاں ہے۔

    ایسے میں ایک بھارتی صحافی نے بلیو شرٹس کے پاکستان چیمپئنز ٹرافی کھیلنے کیلیے آنے کی ایک راہ دکھائی ہے جو امید کی کرن بھی بن سکتی ہے۔

    نامور بھارتی کرکٹ صحافی ایل پی کے ساہی کہتے ہیں کہ کرکٹ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کو بھی پسند ہے جبکہ سابق پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف بھی اس کھیل کے دیوانے ہیں اور دونوں ہی رہنماؤں کے درمیان دوستانہ روابط ہیں۔

    ایل پی ساہی کہتے ہیں کہ اگر نواز شریف نریندر مودی کو ایک ٹیلی فون کال کر لیں تو یہ فون کال بھارتی کرکٹ ٹیم کے 16 سال بعد پاکستان آنے کا راستہ کھول سکتی ہے، یہی آخری اور بہترین آپشن بھی ہے۔

  • چیمپئنز ٹرافی کیلئے یہ پلیئر پاکستان نہیں جائیگا، آسٹریلوی چیف سلیکٹر نے واضح کردیا

    چیمپئنز ٹرافی کیلئے یہ پلیئر پاکستان نہیں جائیگا، آسٹریلوی چیف سلیکٹر نے واضح کردیا

    آسٹریلوی چیف سلیکٹر جارج بیلی نے واضح کردیا ہے کہ پاکستان میں ہونے والی چیمپئنز ٹرافی کے لیے ڈیوڈ وارنر ان کے پلان کا حصہ نہیں ہیں۔

    بیلی نے چیمپئنز ٹرافی 2025 میں ڈیوڈ وارنر کی واپسی کے دروازے بند کردیے ہیں، چیف سلیکٹر کا کہنا تھا کہ آپ کو یہ معلوم نہیں ہوتا کہ کون کب مذاق کر رہا ہے، وانر کا کیریئر بہت اچھا رہا ہے اور ان کے لیے یہ اس سے زیادہ اچھا نہیں ہوسکتا تھا۔

    انھوں نے کہا کہ جہاں تک اس ٹیم کی بات ہے تو کچھ مختلف کھلاڑیوں کے ساتھ اس کی منتقلی کا سفر جاری ہے، ہم اب ڈیوڈ وارنر پر غور نہیں کریں گے ان کا کیریئر اختتام پذیر ہوچکا ہے، ہم اسی بات کو مدنظر رکھتے ہوئے اسکواڈ منتخب کریں گے۔

    کچھ دنوں پہلے ڈیوڈ وارنر نے اصرار کیا تھا کہ وہ چیمپئنز ٹرافی میں واپسی کے لیے دروازے کھلے رکھیں گے لیکن بیلی نے اب واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ جارح مزاج اوپنر آسٹریلوی ٹیم کے ساتھ پاکستان میں نہیں ہوں گے۔

    خیال رہے کہ بائیں ہاتھ کے بلے باز نے اس سال کے شروع میں پاکستان کے خلاف الوداعی ٹیسٹ کے موقع پر ون ڈے کرکٹ سے ریٹائرمنٹ کا اعلان کیا تھا۔ تاہم، انھوں نے چیمپئنز ٹرافی 2025 میں کھیلنے کے امکان کو مسترد نہیں کیا۔

    ان کا آخری ون ڈے ورلڈ کپ 2023 کا فائنل تھا جہاں آسٹریلیا نے بھارت کو شکست دے کر اپنا ریکارڈ چھٹا ٹائٹل اپنے نام کیا۔

  • بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستانی نہ آئی تو اسکی جگہ کونسی ٹیم شامل ہوگی؟

    بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کیلئے پاکستانی نہ آئی تو اسکی جگہ کونسی ٹیم شامل ہوگی؟

    چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارتی کرکٹ ٹیم اگر پاکستان نہیں آتی ہے تو پھر آئی سی سی کو دوسرے آپشنز کو استعمال کرنا پڑیگا۔

    پاکستان آئندہ سال فروری 2025 میں چیمپئنز ٹرافی کے شوپیس ایونٹ کی میزبانی کے لیے مکمل طور پر تیار ہے، میزبان کے علاوہ ون ڈے کی ٹاپ سات ٹیمیں آئی سی سی ٹورنامنٹ میں شرکت کریں گی، تاہم اب تک بھارتی ٹیم نے چیمپئنز ٹرافی میں اپنی شرکت کنفرم نہیں کی ہے۔

    اگر بھارتی کرکٹ ٹیم پاکستان میں ہونے والے ٹورنامنٹ میں شرکت نہیں کرتی ہے تو پھر اس کی جگہ سری لنکا کو ایونٹ میں شامل کیا جائے گا اور روہت شرما کی ٹیم کی جگہ لے گی۔

    2002 کی چیمپئن سائیڈ 2023 ون ڈے ورلڈ کپ کے پوائنٹس ٹیبل کے گروپ مرحلے میں نویں نمبر پر تھی جس کی وجہ سے وہ چیمپئنز ٹرافی کی ٹیموں میں جگہ نہیں بنا پائی، یہ پہلا موقع ہے کہ سری لنکا ٹورنامنٹ کے لیے کوالیفائی نہیں کر پائی۔

    ممکنہ طور پر بی سی سی آئی انٹرنیشنل کرکٹ کونسل سے اس ٹورنامنٹ کو سری لنکا یا یو اے ای منعقد کرنے کی درخواست کرسکتا ہے جیسا کہ ایشیا کپ 2023 ایڈیشن کے لیے تجویز کیا گیا تھا۔

    تاہم، ایشین کرکٹ کونسل نے پاکستان اور سری لنکا کے ساتھ مشترکہ طور پر ٹورنامنٹ کی میزبانی کرنے والے ایک ہائبرڈ ماڈل کو قبول کیا تھا، تاہم چیمپئنز ٹرافی کے تناظر میں ایسا ہونا مشکل ہے۔

    خیال رہے کہ دو روز قبل بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا تھا کہ بھارتی ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے میچز کھیلنے کے لیے پاکستان نہیں جائے گی اور ایونٹ ہائبرڈ ماڈل کے تحت ہوگا۔

    ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد بھارتی کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان کا دورہ نہ کرنے کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا فیصلہ ان کی حکومت کو کرنا ہے۔

    بی سی سی آئی کے نائب صدر راجیو شکلا کا کہنا تھا کہ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کے حوالے سے اب تک کوئی آفیشل بیان جاری نہیں کیا ہے، ہمیں نہیں معلوم میڈیا میں یہ خبر کس نے دی ہے، انھوں نے کہا تھا کہ پاکستان میں ہونے والے ایونٹ میں بھارتی ٹیم کی شرکت کا فیصلہ بھارتی حکومت کرے گی۔

    اس بار آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کی میزبانی پاکستان کے پاس ہے اور چیمئنز ٹرافی فروری مارچ 2025 میں شیڈول ہے، پاکستان نے آئی سی سی سے چیمپئنز ٹرافی کا شیڈول بھی شیئر کردیا ہے جس کے مطابق بھارت کے تمام میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں رکھے گئے ہیں۔

  • چیمپئنز ٹرافی میں پاک، بھارت ٹاکراکب ہوگا؟

    چیمپئنز ٹرافی میں پاک، بھارت ٹاکراکب ہوگا؟

    چیمپئنز ٹرافی آئندہ سال پاکستان میں ہوگی روایتی حریفوں پاکستان اور بھارت کا میچ یکم مارچ کو لاہور میں ہوگا۔

    پاکستان آئندہ سال آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کا میزبان ہے جو فروری، مارچ 2025 میں پاکستان کے تین شہروں کراچی، راولپنڈی اور لاہور میں کھیلی جائے گی۔

    چیمپئنز ٹرافی کا آغاز 19 فروری کو ہوگا اور فائنل 9 مارچ کو کھیلا جائے گا جب کہ فائنل کے لیے ریزرو ڈے بھی رکھا گیا ہے۔

    ایونٹ میں پاکستان، بھارت، آسٹریلیا، انگلینڈ، نیوزی لینڈ، جنوبی افریقہ، بنگلہ دیش اور افغانستان کی ٹیمیں شرکت کریں گی جنہیں دو گروپس میں تقسیم کیا گیا ہے۔

    ٹیم انڈیا کو گروپ اے میں پاکستان، بنگلہ دیش اور نیوزی لینڈ کے ساتھ رکھا گیا ہے جب کہ گروپ بی میں آسٹریلیا، جنوبی افریقہ، انگلینڈ اور افغانستان شامل ہیں۔ دونوں گروپ کی دو، دو ٹاپ ٹیمیں سیمی فائنل میں پہنچیں گی۔

    پاکستان کرکٹ بورڈ نے چیمپئنز ٹرافی کا مجوزہ شیڈول منظوری کے لیے آئی سی سی کو بھیج چکا ہے اور ذرائع کے مطابق انٹرنیشنل کرکٹ کونسل نے اس بغیر کسی ردوبدل کے اس شوکیس ایونٹ میں شریک ٹیموں سے شیئر کرے گا جس کے بعد حتمی شیڈول کا اعلان کیا جائے گا۔

    پی سی بی کے مجوزہ شیڈول میں سیکیورٹی خدشات کے باعث بھارت کے تمام میچز لاہور کے قذافی اسٹیڈیم میں ہی شیڈول کیے گئے ہیں۔

    1

    دوسری جانب غیر ملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ یکم مارچ کو لاہور میں شیڈول کیا گیا ہے تاہم بی سی سی آئی نے تاحال بلیو شرٹس کی چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان آنے کی تصدیق نہیں کی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کرنے والے ممالک کے تمام بورڈ چیفس (علاوہ بی سی سی آئی) نے انہیں ایونٹ میں شرکت کی یقین دہانی کرا دی ہے تاہم بی سی سی آئی اپنی حکومت سے مشورہ کرنے کے بعد اس حوالے سے آئی سی سی کو اپنے حتمی فیصلے سے آگاہ کرے گا۔

    دوسری جانب بھارتی ٹیم کے چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے سرحد پار سے مثبت اشارے ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ جیتنے کے بعد بی سی سی آئی عہدیدار کا کہنا ہے کہ اب اگلی ٹرافیاں ہمارا ہدف ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/arrival-of-indian-team-pakistan-to-play-champions-trophy-bcci/

  • بھارتی ٹیم پاکستان نہ آئی تو آئی سی سی ان سے نمنٹ لے گا، سابق پاکستانی کپتان

    بھارتی ٹیم پاکستان نہ آئی تو آئی سی سی ان سے نمنٹ لے گا، سابق پاکستانی کپتان

    پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے کہا ہے کہ اگر بھارت کی کرکٹ ٹیم چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان نہیں آئی تو آئی سی سی ان سے نمٹ لے گا۔

    قومی ٹیم کے سابق اوپنر و کپتان سلمان بٹ کا خیال ہے کہ یہ آئی سی سی کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ بھارت اور دیگر تمام تمام ٹیمیں شو پیس ایونٹ کے لیے پاکستان کا دورہ کریں، یہ آئی سی سی کی ذمہ داری ہے اور اسے یہ مسئلہ ہینڈل کرنا ہے۔

    اپنے یوٹیوب چینل پر اظہار خیال کرتے ہوئے سابق پاکستانی کپتان سلمان بٹ نے کہا کہ کچھ ایسی رپورٹس آئی ہیں جن سے پتہ چلتا ہے جے شاہ نے مثبت اشارہ دیا ہے، تاہم مجھے ایسا نہیں لگتا کہ جے شاہ نے اس سلسلے میں کوئی اشارہ دیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ اگر جے شاہ ایسا کوئی اشارہ دے بھی دیتے تو اس حوالے سے بالکل بھی پُرجوش نہیں ہوتا کیونکہ یہ آئی سی سی کا فرض ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام ٹیمیں پاکستان کا دورہ کریں۔

    سلمان بٹ کا کہنا تھا کہ اگر بھارتی ٹیم پاکستان آتی ہے تو انھیں خوش آمدید کہیں گے، اگر وہ نہیں آتے ہیں تو آئی سی سی کو اس سے نمٹنا ہوگا۔

    انھوں نے کہا کہ ہمیں یہ پتا چل جائے گا کہ وہ صرف دیگر تمام ممالک کے ساتھ ڈیل کر سکتے ہیں یا بھارت کے ساتھ بھی ایسا ہی کر سکتے ہیں، اس سے آئی سی سی کی اتھارٹی کا پتا چل جائے گا۔

    خیال رہے کہ آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی آئندہ سال فروری 2025 میں پاکستان میں شیڈول ہے جبکہ امکان ہے کہ بھارت کے آنے کے صورت میں وہ اپنے تمام میچز لاہور میں ہی کھیلے گا۔

  • چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنا چاہیے، اعصام الحق

    چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کیلئے بھارتی کرکٹ ٹیم کو پاکستان آنا چاہیے، اعصام الحق

    پاکستان کے معروف ٹینس پلیئر اعصام الحق نے کہا ہے کہ پاکستان پُرامن ملک ہے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے بھارتی ٹیم کو پاکستان آنا چاہیے۔

    ٹینس اسٹار کا اپنے بیان میں بھارتی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بھارت ڈیوس کپ کی ٹیمیں پاکستان بھیجتا ہے اس کے ساتھ پڑوسی ملک کو چاہیے کہ وہ اپنی کرکٹ ٹیم بھی پاکستان بھیجے۔

    اعصام نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی کاوشں کے سبب ملک میں امن ہے۔ اگر پاکستان کھیلوں کی ٹیمیں بھارت بھیج سکتا ہے تو پھر بھارتی ٹیموں کو بھی پاکستان آنے میں کوئی مسئلہ نہیں ہونا چاہیے۔

    عالمی سطح پر ٹینس کے معروف پلیئر نے کہا کہ انٹرنیشنل ٹینس فیڈریشن نے ڈیوس کپ سے متعلق میرٹ پر فیصلہ کیا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ڈیوس کپ کھیلنے کے لیے بھارت کے پاس پاکستان نہ آنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، بھارتی حکومت کا انڈین ٹینس ٹیم پر کوئی دباؤ ہوگا۔

    اعصام نے کہا کہ بھارت اپنی ٹیمیں پاکستان نہ بھیج کر بڑی غلطی کریگا۔ ڈیوس کپ ٹائی میں شرکت کے لیے بھارتی پلیئرز کو لازمی پاکستان آنا چاہیے، یہاں کھیلوں سے محبت کرنے والے لوگ بستے ہیں۔

  • ابھرتے کھلاڑیوں نے ثابت کردیا کہ ہم کسی سے کم نہیں

    ابھرتے کھلاڑیوں نے ثابت کردیا کہ ہم کسی سے کم نہیں

    اوول : قومی ٹیم کے کھلاڑیوں نے آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی ہی نہیں قوم کے دل بھی جیت لیے، میگا ایونٹ میں پاکستان کو ابھرتے ستارے بھی ملے، نواجون کھلاڑیوں نے ثابت کیا کہ ہم کسی سے کم نہیں ہیں۔

    فخر زمان کی برق رفتار بیٹنگ، حسن کی تیز ترین بولنگ اور شاداب کی گھومتی گیندوں نے ثابت کردیا کہ پاکستانی کسی بھی طرح کسی سے کم نہیں۔

    یہ سب پاکستان کرکٹ کے ابھرتے ستارے ہیں۔ چیمپیئنز ٹرافی میں ہی مردان کے فخر زمان نے شاندار انٹری دی۔ دو نصف سنچریاں اورایک سنچری بنا کر دنیا کی توجہ حاصل کی۔

    قومی ٹیم کا ایک اور ابھرتا ستارہ حسن علی جس نے پاکستان کے لیجنڈ بولرز کی یاد تازہ کی۔ حسن علی کی ان سوئنگ، آؤٹ سوئنگ بالوں اور ان کے وکٹ لینے کے بعد جشن منانے کا انداز ہٹ خوب ہٹ ہوگیا۔

    ٹیم کے سب سے کم عمر رکن شاداب خان بھی بڑوں بڑوں پر بھاری پڑے ۔ان کی گھومتی گیندوں نے سب کے چھکے چھڑادیئے، ان تین کھلاڑیوں نے ثابت کرکے دکھا دیا کہ پاکستان میں ٹیلنٹ کی کوئی کمی نہیں۔

  • چیمپئنز ٹرافی: بنگلہ دیش کی فتح، نیوزی لینڈ ایونٹ سے باہر

    چیمپئنز ٹرافی: بنگلہ دیش کی فتح، نیوزی لینڈ ایونٹ سے باہر

    کارڈف:آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے اہم میچ میں بنگلا دیش نے نیوزی لینڈ کو 5 وکٹ سے شکست دے کر اسے چیمپیئنز ٹرافی سے باہر کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق برطانیہ میں جاری آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی کے کارڈف میں ہونے والے اہم میچ میں بنگلہ دیش نے اپنے حریف نیوز لینڈ کو شکست دے دی جس کے ساتھ ہی نیوزی لینڈ ایونٹ سے باہر ہوگیا۔

    پہلے بیٹنگ کرتے ہوئے نیوزی لینڈ نے 265 رنز اسکور کیے جواب میں بنگلا دیش نے نیوزی لینڈ کا 266 رنز کا ہدف 48 ویں اوور میں ہی حاصل کرلیا، محمود اللہ اور شکیب الحسن نے شاندار سنچریاں بنائیں، انہوں نے 224 رنز کی شراکت جوڑ کر میچ کا نقشہ بدلا۔

    شکیب الحسن 114 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جب کہ محمود اللہ 102 رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔

  • چیمپئنز ٹرافی: پاکستان آج بنگلہ دیش کےخلاف پہلا وارم میچ کھیلےگا

    چیمپئنز ٹرافی: پاکستان آج بنگلہ دیش کےخلاف پہلا وارم میچ کھیلےگا

    برمنگھم: چیمپئنز ٹرافی سے قبل قومی کرکٹ ٹیم اپنا پہلا وارم اپ میچ بنگلا دیش کے خلاف آج کھیلے گی۔

    تفصیلات کےمطابق چیمپئنز ٹرافی سے پہلے ٹیم پاکستان اپنا پہلا وارم اپ میچ بنگلا دیش کے خلاف آج کھیلے گی۔میچ پاکستان وقت کے مطابق دوپہر ڈھائی بجے شروع ہوگا۔

    خیال رہےکہ پاکستان کے خلاف وارم اپ میچ سے قبل پریس کانفرنس کرتے ہوئے بنگلہ دیشی کپتان کاکہناتھاکہ ماضی کو دیکھتے ہوئے پاکستان کو کبھی بھی کمزور ٹیموں میں شمار نہیں کرسکتے۔

    بنگلہ دیش کےکپتان کاکہناتھاکہ پاکستانی اسکواڈ کسی بھی حریف ٹیم کے لیے تباہ کن ہوسکتا ہےاور ان کے ٹرافی جیتنے کے امکانات کو بھی مسترد نہیں کیاجاسکتا۔


    چیمپیئنز ٹرافی جیت کر قوم کو عید کا تحفہ دیں گے‘ سرفرازاحمد


    یاد رہےکہ اس سے قبل پاکستانی ٹیم کے کپتان سرفراز احمد کاکہناتھا کہ پاکستانی ٹیم چیمپیئنز ٹرافی جیت کر قوم کو عید کا تحفہ دینے کی پوری کوشش کرے گے۔

    واضح رہےکہ سرفراز احمد کاکہناتھاکہ یہ بحیثت کپتان میرا پہلا آئی سی سی ٹورنامنٹ ہے اس لیے میں ٹیم کی بہترین کارکردگی کےلیے بہت پرجوش ہوں۔