Tag: چینی اخبار

  • بائیڈن روس مخالف بیان بازی کیوں کر رہے ہیں؟ چینی اخبار کا انکشاف

    بائیڈن روس مخالف بیان بازی کیوں کر رہے ہیں؟ چینی اخبار کا انکشاف

    بیجنگ: چینی اخبار نے کہا ہے کہ روس مخالف بیان بازی سے بائیڈن امریکی مسائل سے توجہ ہٹا رہے ہیں۔

    چین کے اخبار گلوبل ٹائمز نے لکھا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن امریکی معیشت کے مسائل سے توجہ ہٹانے اور اپنی حکومت کی درجہ بندی بچانے کے لیے روس کے خلاف سخت بیان بازی کر رہے ہیں۔

    اخبار کے مطابق امریکی صدر نے یوکرین کی صورت حال کے حوالے سے ”نسل کشی“ کی اصطلاح بعینہ اس مقصد کے لیے استعمال کی، بائیڈن نے بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے نسل کشی کی اصطلاح آسانی سے استعمال کی۔

    اخبار کے مطابق یہ پہلا موقع نہیں ہے جب امریکا یہ طریقہ استعمال کر رہا ہے، روس اور یوکرین کے تنازع سے ٹھیک پہلے چین پر بھی امریکا نے سنکیانگ ایغور خود مختار علاقے میں نسل کشی کرنے کا الزام لگایا تھا۔

    روس کے خلاف میڈیا وار، کتنی رقم استعمال ہوئی؟

    خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کو نااہلی اور غیر مؤثر ہونے سے متعلق تنقید کا سامنا ہے، اس سے توجہ ہٹانے کے لیے بائیڈن نے روس پر ایک مبہم لیبل لگا دیا ہے تاکہ دنیا کے دوسری طرف تنازعات کے بارے میں چیخ چیخ کر لوگوں کی توجہ سست امریکی معیشت سے ہٹائی جا سکے۔

    اخبار کہتا ہے کہ موجودہ پس منظر کے خلاف نسل کشی جیسے الزامات کا استعمال انتہائی سخت ہے جو لوگوں کی توجہ امریکی مسائل سے ہٹانے کے لیے کارگر ہے۔

    چینی اخبار کے مطابق جو بائیڈن اس طرح اپنی حکومت کی نالائقی اور سیاسی کیریئر کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

  • بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، چینی اخبار نے آئینہ دکھا دیا

    بیجنگ: چینی اخبار گلوبل ٹائمز نے بھارت کو آئینہ دکھاتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی اخبار نے کہا ہے کہ بھارت جانتا ہے وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتا، اس نے نیا تنازع کھڑا کیا تو 1962 سے زیادہ رسوا ہوگا، مودی جانتے ہیں کہ وہ چین سے جنگ نہیں کر سکتے۔

    گلوبل ٹائمز نے لکھا کہ مودی سخت بیانات دے کر محض انتہا پسندوں کو مطمئن کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، اور ساتھ ہی صورت حال کو ٹھنڈا کرنے کی بھی کوشش کر رہے ہیں، پڑوسیوں سے الجھنا بھارت کے لیے اچھا نہیں، بھارت اپنے ملک میں کرونا کی وبا اور معاشی مسائل پر توجہ دے۔

    اخبار نے یہ بھی لکھا کہ بھارتی حکام چاہتے ہیں کہ انتہا پسند لداخ میں چینی فوجیوں کی اموات کی تعداد سے متعلق اندازے لگاتے رہیں، اور چین کی جانب سے تعداد سامنے نہ آئے، اگر ہلاک فوجیوں کی تعداد 20 سے کم ہوئی تو بھارتی حکومت پر دباؤ مزید بڑھ جائے گا، تاہم چین نے جھڑپ میں ہلاک افراد کی تعداد جاری کی۔

    بھارت نے چینی فوج سے جھڑپ میں 20 بھارتی فوجیوں کی ہلاکت تسلیم کرلی

    گلوبل ٹائمز نے مزید لکھا کہ چین تنازع نہیں چاہتا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ بھارتی جارحیت سے خوف زدہ ہے۔

    ادھر گلوان ویلی میں چین کے ہاتھوں بھارتی فوجیوں کی ہلاکت سے متعلق جھوٹا بیان مودی کو بھاری پڑ گیا ہے، انھیں اپنے ہی ملک میں کڑی تنقید کا سامنا ہے، اپوزیشن رہنما راہول گاندھی نے نریندر مودی کو سرنڈر مودی کا نام دے دیا۔

    یاد رہے کہ وادی گلوان ایکچوئل لائن کنٹرول پر انڈین فورسز کی طرف سے دراندازی پر چینی فوجیوں کے ہاتھوں 20 بھارتی فوجی ہلاک ہو گئے تھے، بھارت نے 16 جون کو پہلے کہا کہ اس کے 3 فوجی ہلاک ہو گئے ہیں لیکن بعد میں اسی دن کہا گیا کہ 17 مزید زخمی فوجی بھی ہلاک ہو گئے ہیں۔

    دل چسپ امر یہ ہے کہ چین اور بھارت دونوں کی جانب سے اس لڑائی کے دوران ایک بھی گولی چلائی جانے سے انکار کیا گیا تھا، رپورٹس کے مطابق بھارتی اور چینی فوجیوں کے درمیان یہ لڑائی دوبدو ڈنڈوں اور پتھروں کے ذریعے لڑی گئی، جس میں بھارتی فوجیوں کی بہادری اور مضبوطی کا پول بھی کھل گیا۔