Tag: چینی اسکینڈل

  • چینی اسکینڈل میں ملوث 13 ڈیلروں کے نام سامنے آگئے

    چینی اسکینڈل میں ملوث 13 ڈیلروں کے نام سامنے آگئے

    لاہور : چینی اسکینڈل میں ملوث 13 ڈیلرز کے نام سامنے آگئے ، ڈیلرز شوگر ملز نمائندے ہیں، جو مالکان سے ملکر چینی 90 سے 180 روپے کلو تک لے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب حکومت نے چینی اسکینڈل میں ملوث 13 ڈیلرز کے نام ایف آئی اے کو دے دیئے، ڈیلرز شوگر ملز نمائندے ہیں، جو مالکان سے ملکر چینی 90 سے 180 روپے کلو تک لے گئے۔

    ذرائع خوراک پنجاب نے بتایا کہ کارٹل بنا کر اربوں روپے منافع کمایا گیا تاہم ایف آئی اے اور دیگر ایجنسیاں کئی روز بعد بھی کسی ڈیلر کو گرفتار نہ کر سکیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ لاہور سے ڈیلر ماجد ملک ، خوشاب سے نعمان قریشی ، ڈیلر ساجد اور توثیق ، سرگودھاسے ڈیلر فاروق خان اور قصور سے ملک عظیم کا نام ایف آئی اے کو دیا گیا۔

    کراچی سے ڈیلر طلحہ کپور اور جمال مصطفیٰ ، چشتیاں سے ڈیلر اویس بلال، فیصل آباد سے عمران ، میر پور سے وقاص، لاہور سے اشرف اور ملتان سے ڈیلرارشد کا نام ایف آئی اے کو دی گئی فہرست میں شامل ہیں۔

    ذرائع محکمہ خوراک پنجاب کے مطابق یہ ڈیلرز اپنے گھروں اور دفاتر میں موجود نہیں ہیں تاہم ایف آئی اے نے مقدمات درج کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا ہے، ڈیلرز کے ہاتھ آنے پرشوگر ملز مالکان بھی پکڑے جا سکتے ہیں، چینی کی اسمگلنگ کا ڈیٹا بھی انہی ڈیلرز سے ملے گا۔

  • چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات، شہباز فیملی اور جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات درج

    چینی اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات، شہباز فیملی اور جہانگیر ترین کے خلاف مقدمات درج

    لاہور: ایف آئی اے میں چینی بحران اور منی لانڈرنگ کی تحقیقات کے سلسلے میں مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور جہانگیر ترین کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لیے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے نے چینی بحران اور منی لانڈرنگ کے لیے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور سلمان شہباز سمیت جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف الگ الگ مقدمات درج کر لیے۔

    ملزمان کے خلاف چینی اسکینڈل سمیت منی لانڈرنگ کی تحقیقات چل رہی تھیں، جہانگیر ترین اور علی ترین کے خلاف 406، 109، 420 اور دیگر دفعات کے تحت مقدمہ درج کیاگیا ہے، جب کہ شہباز شریف، حمزہ اور سلمان کے خلاف دھوکا دہی، فراڈ سمیت دیگر دفعات کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔

    مقدمے کے مطابق جے ڈی ڈبلیو کے اکاؤنٹ سے 1.2 بلین روپے کمپنی جے کے ایف ایس ایل منتقل ہوئے، یہ کمپنی جہانگیر ترین کے بچوں کی ملکیت ہے، جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز نے سالانہ گوشواروں میں غلط اعداد و شمار دیے، جے ڈی ڈبلیو نے جے کے ایس ایف ایل کو 4.35 ارب میں خریدا تھا۔

    دستاویز کے مطابق اس ڈیل سے متعلق بوگس رپورٹ جمع کرائی گئی تھی، جے کے ایس ایف ایل نے وضاحت کی کہ اسے دوسرا خریدار نہیں ملا، جب کہ جے ڈی ڈبلیو نے دھوکا دہی کر کے پبلک شیئر ہولڈرز کے پیسوں سے ڈیل خریدی، جہانگیر ترین اور علی ترین نے منصوبہ بندی سے دھوکا دہی کی۔

    دستاویز کے مطابق جہانگیر ترین جے ڈی ڈبلیو اور علی ترین جے کے ایس ایف ایل کے سی ای او تھے، اثاثوں کی خریداری کا معاملہ ایک ہی دن میں طے کر لیا گیا تھا، جہانگیر ترین مجرمانہ خیانت اور دھوکا دہی کے مرتکب ہوئے۔

    دوسری طرف ایف آئی اے کی تحقیقات میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ شریف گروپ کی جعلی کمپنیز کے کھاتوں میں 25 ارب جمع کرائے گئے، یہ رقم 2008 سے 2018 کے دوران جمع کرائی گئی، ٹرانزیکشنز رمضان اور العریبیہ شوگرملز کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں بھی ہوئی، ملازمین نے اعتراف کیا کہ اکاؤنٹس سلیمان شہباز کی خفیہ ٹرانزیکشنز کے لیے کھولے گئے تھے۔

    ایف آئی اے کے مطابق مشتاق چینی والا نے بطور ثبوت چینی کی فروخت کے خفیہ بہی کھاتے فراہم کیے، ان کھاتوں میں رقوم ان افراد نے بھی جمع کرائی جن کا چینی کاروبار سے تعلق نہیں تھا، رقم جمع کرانے والوں میں سیاست دان، سیاسی وابستگی رکھنے والے افراد شامل تھے۔

    ایک سیاست دان کے مطابق اس نے شہباز شریف کو پارٹی ٹکٹ کے لیے 14 ملین کے چیک دیے، چیکس رمضان شوگر ملز کے چپراسی گلزار کے اکاؤنٹ میں کیسے گئے یہ نہیں معلوم۔

  • جہانگیر ترین 7 ماہ بعد برطانیہ سے وطن واپس پہنچ گئے

    جہانگیر ترین 7 ماہ بعد برطانیہ سے وطن واپس پہنچ گئے

    لاہور: پاکستان تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین 7 ماہ بعد برطانیہ سے وطن واپس پہنچ گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق علاج کی غرض سے بیرون ملک جانے والے جہانگیر تر ین آج غیر ملکی پرواز کے ذریعے براستہ دبئی علامہ اقبال ایئر پورٹ پہنچے۔

    جہانگیر ترین 7 ماہ ہیمپشائر کنٹری ہوم میں مقیم رہے، ان کا کہنا تھا کہ وہ علاج کی غرض سے باہر گئے تھے، اور 7 سال سے ہر سال علاج کے لیے باہر جاتے رہتے ہیں۔

    اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کے حوالے سے انھوں نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن کا کام ہے الزام لگانا، جواب دینا ضروری نہیں، اللہ کا شکر ہے کہ میرا تمام کاروبار شفاف ہے۔

    ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو دوبارہ طلب کرلیا

    واضح رہے کہ جہانگیر ترین پاکستان میں شوگر کمیشن کی رپورٹ جاری ہونے کے بعد سے بیرون ملک مقیم تھے، ذرایع کے مطابق جہانگیر ترین نے برطانیہ میں قیام کے دوران کوئی سیاسی ملاقات نہیں کی تھی۔

    چینی اسکینڈل میں نام آنے کے بعد جہانگیر ترین بیرون ملک چلے گئے تھے، معلوم ہوا تھا کہ وہ لندن سے کچھ فاصلے پر نیوبری میں اپنے ہائیڈ ہاؤس نامی فارم ہاؤس رہائش پذیر ہیں۔

    ستمبر میں فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی نے شوگر اسکینڈل کیس میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو دوبارہ طلب کیا تھا، منی لانڈرنگ کے حوالے سے ایف آئی اے نے 100 سے زائد سوالات تیار کیے تھے جن کے جوابات ترین فیملی کو دینے تھے۔

    علی خان ترین کا کہنا تھا کہ ذاتی طور پر ایف آئی اے کے سامنے پیش نہیں ہو سکتا، میں اس وقت لندن میں ہوں اور والد کی دیکھ بھال کر رہا ہوں کیوں کہ میرے والد جہانگیر ترین کا لندن میں علاج جاری ہے۔