Tag: چینی خلائی اسٹیشن

  • پاکستان 2026 میں اپنا پہلا خلاباز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیجنے کے لیے تیار

    پاکستان 2026 میں اپنا پہلا خلاباز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیجنے کے لیے تیار

    بیجنگ : وفاقی وزیراحسن اقبال نے انکشاف کیا کہ پاکستان 2026 میں اپنا پہلا خلاباز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیجنے کے لیے تیار ہے، جبکہ 2035 تک چاند پر مشن بھیجنے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات احسن اقبال نے بیجنگ میں چائنا ایٹامک انرجی اتھارٹی اور چین کی خلائی ایجنسی کے چیئرمین شان زونگڈے سے اہم ملاقات کی۔

    جس میں جوہری توانائی اور خلائی تحقیق میں دوطرفہ تعاون کو پاکستان کے ترقیاتی اہداف سے ہم آہنگ کرنے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

    ملاقات کے دوران وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا کہ سی پیک نے پاکستان کے توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبے میں درپیش بڑی رکاوٹوں کو دور کیا ہے اور اب پاک چین تعاون کو نئی بلندیوں تک لے جانے کا وقت ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور چین کے درمیان جوہری توانائی کے شعبے میں تعاون مسلسل فروغ پا رہا ہے اور پاکستان موسمیاتی تبدیلی کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے متبادل اور پائیدار توانائی ذرائع اپنانے کی فوری ضرورت محسوس کرتا ہے۔

    وفاقی وزیر نے انکشاف کیا کہ پاکستان 2026 میں اپنا پہلا خلاباز چینی خلائی اسٹیشن پر بھیجنے کے لیے تیار ہے، جبکہ پاکستان کی خلائی تحقیقاتی ایجنسی کو 2035 تک چاند پر مشن بھیجنے کا ہدف سونپ دیا گیا ہے۔

    چینی خلائی ایجنسی کے چیئرمین شان زونگڈے نے احسن اقبال کی سی پیک اور پاک چین تعلقات کے فروغ کے لیے گرانقدر خدمات کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاک چین تعلقات اب روایتی دوستی سے بڑھ کر معاشی تعاون کی صورت اختیار کر چکے ہیں۔

    انہوں نے یقین دہانی کرائی کہ چین خلائی تحقیق میں پاکستان سے مکمل تعاون کے لیے تیار ہے، اور دونوں ممالک محفوظ ایٹمی توانائی کے استعمال پر مشترکہ طور پر کاربند رہیں گے۔

    یہ ملاقات دونوں ممالک کے درمیان سائنسی، تکنیکی اور توانائی کے شعبوں میں تعاون کے ایک نئے باب کا آغاز ثابت ہو سکتی ہے، جو پاکستان کے ترقیاتی اہداف کے حصول میں کلیدی کردار ادا کرے گی۔

  • تین چینی خلا بازوں نے ملکی تاریخ کے طویل اور مشکل مشن کے لیے زمین چھوڑ دی (ویڈیو)

    تین چینی خلا بازوں نے ملکی تاریخ کے طویل اور مشکل مشن کے لیے زمین چھوڑ دی (ویڈیو)

    بیجنگ: چینی اسپیس اسٹیشن کی تعمیر کے لیے 3 چینی خلا باز ملکی تاریخ کے طویل اور مشکل ترین مشن پر زمین پر چھوڑ کر اپنی منزل پر پہنچ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے تین خلا بازوں پر مشتمل عملہ شِن زھو- 12 نامی خلائی جہاز کے ذریعے کامیابی سے نئے چینی خلائی اسٹیشن کے کور ماڈیول پر پہنچ گیا ہے۔

    چین نے جمعرات کو تین خلا بازوں کو شِن زھو- 12 خلائی جہاز کے ذریعے شمال مغربی صحرائے گوبی میں قائم جیوچھوان سیٹلائٹ لانچ سینٹر سے خلا میں بھیجا تھا، ان خلا بازوں میں 56 سالہ نائی ہیشنگ، 54 سالہ لیو بومنگ اور 45 سالہ تانگ ہونگ بو شامل تھے۔

    یہ خلا باز 3 ماہ تک ’ٹیانہے‘ کے رہائشی کوارٹر میں قیام کریں گے، اور وہیں اپنے قیام کے دوران تجربات اور مرمت جیسے کام کے ساتھ ہی اگلے برس شروع ہونے والے 2 مزید ماڈیول کے لیے اسٹیشن تیار کریں گے۔

    چینی حکام کے مطابق شِن زھو- 12 روانگی کے تقریباََ 7 گھنٹوں بعد ہی چین کے نئے خلائی اسٹیشن تیان گونگ کے ٹیانہے کے کور ماڈیول میں کامیابی سے داخل ہو گیا تھا۔

    چین کا ایک اور بڑا کارنامہ، انسان بردار خلائی جہاز اڑان کے لیے تیار

    واضح رہے کہ چین خلا میں اپنا پہلا خلائی مرکز تعمیر کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جس کا نام تیان گونگ اسپیس سینٹر ہے، یہ اسٹیشن زمین سے 380 کلومیٹر (236 میل) کی بلندی تعمیر کیا جا رہا ہے، اور اس کا آغاز رواں برس اپریل میں تینوں ماڈیولز میں سے سب سے بڑے ٹیانہے کے لانچ کے ساتھ ہوا تھا۔

    شِن زھو- 12 خلا میں موجود چینی خلائی اسٹیشن کو مکمل کرنے کے لیے ضروری 11 مشنز میں سے تیسرا مشن ہے۔

  • چین کا آسمانی محل زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ

    چین کا آسمانی محل زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ

    بیجنگ : چین کا خلائی اسٹیشن تیان گانگ اول زمین کے مدار میں داخل ہوتے ہی تباہ ہو گیا ‌جبکہ اسکا ملبہ بحرالکاہل میں جا گرا۔

    تفصیلات کے مطابق ناکارہ چینی خلائی سیٹلائٹ کا ملبہ زمین کی فضائی حدود میں داخل ہوکر ٹکڑے ٹکڑے ہوگیا اور  ملبہ جنوبی بحرالکاہل میں  جا گرا۔

    خلائی سیٹلائٹ پاکستانی کے معیاری وقت کے مطابق صبح ساڑھے پانچ بجے کرہ ہوائی میں پچیس ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتارسے داخل ہوا اور فضائی رگڑ کے باعث جل اٹھا اور ٹکڑوں میں تقسیم ہوگیا۔

    خلائی حکام نے چین کے سیٹلائٹ کا ملبہ جنوبی بحرالکاہل میں گرنے کی تصدیق کی ہے تاہم ملبہ گرنے کی جگہ کا تعین کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔

    آسمانی محل کے زمین بوس ہونے کے مناظر


    یاد رہے یورپی خلائی مرکز نے دعویٰ کیا تھا کہ چین کا خلائی اسٹیشن تیانگ گانگ اول ‘ 2 اپریل کو آسمان سے افریقہ کے کسی مقام پر آ کر گرے گا ‘ تاہم اس کے مقام کا تعین ممکن نہیں ہوسکا تھا۔

    خیال رہے کہ ساڑھے آٹھ ٹن وزنی خلائی اسٹیشن تیانگ گانگ 2011 میں خلا میں بھیجا گیا تھا، یہ سیٹیلائٹ چین کے خلائی پروگرام کا حصہ تھا اور 2022 میں چین کی جانب سے خلا میں انسان برداراسٹیشن قائم کرنے کے منصوبے کی پہلی کڑی تھا۔

    چین کا اپنا خلائی اسٹیشن بھیجنے کا مقصد خلا میں ایک بہت بڑا سپیس کمپلیکس تعمیر کرنا تھا لیکن بدقسمتی سے اس کا خلائی سٹیشن تیان گانگ 1 ستمبر 2016ء کے بعد سےبے قابو ہوگیا تھا اور اور ماہرین کا خیال تھا کہ 8.5 ٹن وزنی یہ خلائی سٹیشن دو سے تین ماہ میں سطح زمین سے آٹکرائے گا۔

    واضح رہے کہ یہ خلائی مرکز 2016 کے اواخر سے سائنسدانوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا تھا مگر چین کی خلائی ایجنسی نے گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کی تنظیم برائے پر امن خلائی مشنز کو آگا ہ کیا تھا کہ ان کا خلائی مرکز سے رابطہ منقطع ہو چکا ہے، جس کے باعث یہ اسٹیشن بے قابو ہو گیا ہے اور خطرناک بات یہ ہے کہ کسی کو بھی معلوم نہیں کہ یہ تباہی کس جگہ نازل ہوگی۔

    تیانگ گانگ نامی چینی لفظ کا مطلب آسمان میں معلق محل ہے، جس کی وجہ سے اس کو آسمانی یا خلائی محل کے نام سے بھی تعبیر کیا جاتا ہے۔

    اس سے قبل 1979 میں رونما ہوا جب ناسا کا 77 ٹن ’سکائی لیب سپیس سٹیشن ‘ بے قابو ہوتے ہوئے مغربی آسٹریلیا کے قریب ’پرتھ‘ میں زمین سے ٹکرایا تھا لیکن یہ اس لئے زیادہ خطرناک ثابت نہیں ہوا کیوںکہ گرنے والے ٹکڑوں سے اس علاقے میں جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔

    اس کے بعد 1991 میں سوویت یونین کا ’سویوت سیون ‘ خلائی مرکز تکنیکی خرابی کے باعث تباہ ہوا اور اس کا ملبہ برمودہ ، ارجنٹینا کے قریب زمین پر گرا تھا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔