Tag: چینی ویکسین

  • ‘ پاکستان میں چینی ویکسین کی تیاری کا پلانٹ لگایا جا رہا ہے’

    ‘ پاکستان میں چینی ویکسین کی تیاری کا پلانٹ لگایا جا رہا ہے’

    اسلام آباد:سیکریٹری خارجہ سہیل محمود کا کہنا ہے کہ پاکستان میں چینی ویکسین کی تیاری کا پلانٹ لگایا جارہا ہے،کورونا کے دوران چین نے فراغ دلی سے پاکستان کی امداد کی۔

    تفصیلات کے مطابق سیکریٹری خارجہ سہیل محمود نے اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہ چین نے پاکستان کی ہرموقع پرحمایت کی، چین جموں وکشمیرپرپاکستان کی بھرپورحمایت کرتاہے۔

    سی پیک کے حوالے سے سہیل محمود کا کہنا تھا کہ سی پیک کاپہلامرحلہ کامیابی سےمکمل ہوا، اب سی پیک کا دوسرامرحلہ کامیابی سے جاری ہے، سی پیک پاک چین تعلقات کومزید مستحکم بنارہا ہے۔

    سیکریٹری خارجہ نے کہا کہ کوروناکےدوران چین نے فراغ دلی سے پاکستان کی امداد کی، چین کی ویکسین انسانی جانیں بچانے میں اہم کرداراداکررہی ہے، پاکستان میں چینی ویکسین کی تیاری کا پلانٹ لگایا جارہا ہے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ 30 ہزارسے زائد پاکستانی طلبا چین میں زیرتعلیم ہیں جبکہ 14 چینی و پاکستانی شہروں کو جڑواں شہرقرار دیا گیا ہے۔

  • چین سے ایک اور کرونا ویکسین کی خریداری

    چین سے ایک اور کرونا ویکسین کی خریداری

    اسلام آباد: پاکستان نے چین سے کرونا ویکسین کی مزید خریداری کر لی ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان نے چینی ساختہ کرونا ویک کی خریداری کا معاہدہ کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان نے چین سے کرونا ویک کے نام سے ویکسین کے لیے خریداری کا معاہدہ کر لیا ہے، کرونا ویک چینی کمپنی سائینو ویک لائف سائنسز کی تیار کردہ ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ سائینو ویک نے پاکستان کو حسب ضرورت ویکسین فراہمی کی یقین دہانی کرا دی ہے، یہ کمپنی آغاز میں محدود پیمانے پر کرونا ویکسین فراہم کرے گی۔

    پاکستان میں ڈریپ کرونا ویک ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے چکی ہے، لاہور کی ایک نجی کمپنی نے بھی کرونا ویک ویکسین کا اجازت نامہ حاصل کیا ہے، ذرائع وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کرونا ویک ان ایکٹیویٹڈ ویکسین 2 ڈوزز پر مشتمل ہے، اور یہ منفی 2 تا 8 درجہ حرارت پر محفوظ کی جاتی ہے۔

    چین نے جولائی 2020 میں کرونا ویک کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی تھی، اس کے فیز ون اور ٹو کلنیکل ٹرائلز چین میں کیےگئے، جب کہ فیز 3 ٹرائلز لاطینی امریکا، یورپ، ایشیا، برازیل، ترکی، انڈونیشیا، فلپائن میں کیےگئے۔

    ترکی کے فیز 3 ٹرائلز میں ویکسین 83.5 فی صد معیاری ثابت ہوئی، انڈونیشیا کے فیز 3 ٹرائلز میں ویکسین 65.3 فی صد معیاری ثابت ہوئی۔

    میکسیکو، تیونس، زمبابوے، آذربائیجان، ملائیشیا، سنگاپور، ہانگ کانگ، فلپائن، تھائی لینڈ کرونا ویک ویکسین کی منظوری دے چکے ہیں، انڈونیشیا دسمبر 2020 میں کرونا ویک ویکسین کی پہلی کھیپ درآمد کر چکا ہے، جب کہ سائینو ویک رواں ماہ مختلف ممالک کو ویکسین کی 7 کروڑ ڈوز فراہم کر چکی ہے۔

  • یو اے ای میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کا نام کیا ہوگا؟

    یو اے ای میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین کا نام کیا ہوگا؟

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات کے دارالحکومت ابوظبی میں چین کی کرونا ویکسین تیار کی جائے گی، ویکسین کو حیات ویکس کا نام دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق یو اے ای نے چین کی کرونا ویکسین کی تیاری سے متعلق اہم فیصلہ کیا ہے، رواں سال کے آخر تک ابوظبی کی ایک نئی فیکٹری میں سائنو فارم کی کرونا ویکسین کی تیاری شروع کر دی جائے گی۔

    اس ویکسین کی تیاری کے لیے ابوظبی کی ٹیکنالوجی کمپنی گروپ 42 (G42) نے چینی کمپنی سائنو فارم کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔

    ویکسین کی تیاری کے اس منصوبے کو خلیجی خطے میں چینی سفارت کاری کی توسیع قرار دیا جا رہا ہے، جب کہ یو اے ای کی معیشت میں اس سے تنوع پیدا ہونے میں بھی مدد ملے گی۔

    خیال رہے کہ ویکسین تیار کرنے والا یہ پلانٹ خلیفہ انڈسٹریل زون آف ابوظبی میں تعمیر کیا جا رہا ہے، اس میں 3 فِلنگ لائنز اور 5 آٹومیٹڈ پیکیجنگ لائنز ہوں گی۔

    اس پلانٹ میں ایک سال کے دوران کرونا ویکسین کی 20 کروڑ خوراکیں تیار کی جائیں گی، جب کہ اس پروڈکشن لائن میں ابتدائی طور پر ایک ماہ میں 20 لاکھ خوراکیں تیار کی جا سکیں گی۔

    پیر کو بتایا گیا کہ متحدہ عرب امارات میں تیار ہونے والی اس ویکسین کو حیات ویکس (Hayat-Vax) کا نام دیا جائے گا، تاہم یہ بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹ کی ویکسین ہے جس کی امارات نے دسمبر میں منظوری دی تھی۔

  • مثالی دوستی، چین کا پاکستان کے لیے ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    مثالی دوستی، چین کا پاکستان کے لیے ویکسین سے متعلق بڑا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان کے ساتھ مثالی دوستی کے پیش نظر چین نے 31 مارچ تک پاکستان کو مزید ویکسین ڈوزز تحفتاً بھجوانے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی وزیر خارجہ وانگ ژی نے کہا ہے کہ ویکسین کے حصول کے لیے 100 سے زیادہ ممالک رابطہ کر چکے ہیں، تاہم پاکستان سے مثالی دوستی نبھاتے ہوئے ترجیحی بنیاد پر ویکسین مہیا کریں گے۔

    چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ چین پاکستان کو اکتیس مارچ تک مزید ویکسین ڈوزز تحفتاً بھجوا دے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے چینی وزیر خارجہ وانگ ژی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا، وزرائے خارجہ نے کرونا صورت حال، دو طرفہ تعلقات باہمی دل چسپی کے امور اور کثیرالجہتی شعبہ جات میں تعاون پر تبادلہ خیال کیا۔

    وزیراعظم عمران خان کا کرونا ٹیسٹ مثبت آگیا

    شاہ محمود نے چینی قیادت کی وزیر اعظم کی صحت یابی کے لیے نیک خواہشات پر شکریہ ادا کیا، اور کہا کرونا وبا میں چین نے جس طرح پاکستان کی معاونت کی وہ فقید المثال ہے۔

    وزیر خارجہ نے چینی ہم منصب کو پاکستان میں ویکسی نیشن کی صورت حال سے آگاہ کیا، اور کہا پاکستان نے شہریوں کو کرونا سے محفوظ بنانے کے لیے ویکسی نیشن کا منصوبہ تشکیل دیا ہے، اس جامع منصوبے کی تشکیل کے لیے جلد ویکسین کی مزید ڈوز درکار ہوں گی۔ وزیر خارجہ نے تحفتاً کرونا ویکسین بھجوانے پر چینی قیادت کا خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔

    چینی وزیر خارجہ نے کہا 31 مارچ تک پاکستان کو مزید ویکسین ڈوزز تحفتاً بھجوا دیں گے، اگرچہ ویکسین کے حصول کے لیے سو سے زیادہ ممالک رابطہ کر چکے ہیں، تاہم پاکستان سے مثالی دوستی نبھاتے ہوئے ترجیحی بنیاد پر ویکسین مہیا کریں گے۔

    وزیر خارجہ شاہ محمود نے اس جذبہ خیر سگالی پر چینی ہم منصب وانگ ژی کا شکریہ ادا کیا، دونوں وزرائے خارجہ نے پاکستان اور چین میں اعلیٰ سطح کے روابط کا تسلسل جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا۔

  • پاکستان میں کرونا ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے حوالے سے ایک اور بڑی خبر

    پاکستان میں کرونا ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے حوالے سے ایک اور بڑی خبر

    اسلام آباد: پاکستان میں کرونا ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کے لیے ایک اور چینی کمپنی نے خواہش کا اظہار کر دیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایک اور چینی کمپنی نے بیجنگ میں پاکستانی مشن سے رابطہ کر کے پاکستان میں کرونا ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کی خواہش کا اظہار کر دیا ہے۔

    چینی کمپنی نے پاکستانی مشن سے اس سلسلے میں تعاون کی درخواست کی ہے۔

    پاکستانی مشن کو بھیجے گئے مراسلے میں کہا گیا ہے کہ زافائی لانگ کام چینی صوبے اینوئی کی مقامی دوا ساز کمپنی ہے، جس نے چائینز سائنس اکیڈمی کے تعاون سے کرونا ویکسین تیار کی ہے، اب یہ کمپنی پاکستان میں ممکنہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کی خواہش مند ہے۔

    پاکستان کی بڑی کامیابی ، کورونا ویکسین کے تیسرے کلینیکل ٹرائل 

    مراسلے میں کہا گیا ہے کہ ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز مقامی فارما کمپنی کے تعاون سے ہوں گے، ٹرائلز کے لیے یہ کمپنی ویکسین اور ٹیسٹ کٹس پاکستان منتقل کرنا چاہتی ہے، چین سے آلات کی پاکستان منتقلی میں سفارت خانہ تعاون کرے۔

    مراسلے کے مطابق چینی کمپنی نے درخواست کی ہے کہ پاکستان میں کلینیکل ٹرائلز کے لیے آلات کی ترجیحی بنیاد پر کسٹم کلیئرنس کی جائے۔ جس پر وزارت خارجہ نے متعلقہ حکام سے مؤقف مانگ لیا ہے۔

    ادھر پاکستانی فارما کمپنی نے بھی چینی کمپنی کے ساتھ مجوزہ کلینیکل ٹرائلز کی تصدیق کر دی ہے، فارما کمپنی کے نمائندے ڈاکٹر احمد عاطف کا کہنا ہے کہ پاکستان میں ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے انعقاد کے لیے تیاریاں جاری ہیں، ٹرائلز کا آغاز حکومتی اجازت سے مشروط ہے۔

    ڈاکٹر احمد عاطف نے بتایا کہ کلینیکل ٹرائلز کے لیے جلد ڈریپ کو باضابطہ درخواست دی جائے گی، ڈریپ سے ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز کی اجازت جلد ملنے کی امید ہے۔

    واضح رہے کہ پاکستان میں چینی کمپنی کین سائینو کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائلز پہلے ہی سے جاری ہیں۔

  • سائنس دانوں کا چینی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا بیان سامنے آ گیا

    سائنس دانوں کا چینی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا بیان سامنے آ گیا

    لندن: سائنس دانوں نے چین میں تیار شدہ کرونا وائرس ویکسین کو محفوظ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین سے متعلق سائنس دانوں نے اہم بیان میں کہا ہے کہ چین کی تجرباتی ویکسین محفوظ ہے اور یہ انسانوں میں مدافعتی ردِ عمل پیدا کر رہی ہے۔

    چینی کرونا ویکسین کے بارے میں سائنس دانوں کے اس بیان کے بعد کو وِڈ 19 ویکسین سے متعلق ایک نئی امید روشن ہو گئی ہے۔ یہ ویکسین ریاستی ملکیتی ادارے سینوفارم نے تیار کی ہے، تجربے کے دوران ہر رضاکار کو اس کی دہری ڈوز دی گئی تھی جس نے ان کے اندر کو وِڈ نائنٹین کا سبب بننے والے کرونا وائرس (SARS-CoV-2) کے خلاف اینٹی باڈیز بنائے۔

    ویکسین لینے کے بعد یہ لوگوں کو مستقبل میں دوبارہ کرونا وائرس کا شکار ہونے سے بچائے گی، یا ان کے اندر شدید بیماری ابھارنے سے روکے گی۔ تاہم سائنس دانوں نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے کیوں کہ یہ صرف ایک ہزار شرکا کو دی گئی تھی۔

    ادھر برطانیہ میں وزرا کی جانب سے یہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو اب اپنی کرونا ویکسین کا استعمال شروع کر دینا چاہیے تاہم سرکار کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی اتنا ڈیٹا حاصل ہی نہیں ہوا کہ یہ قدم اٹھایا جا سکے، اب تو عالمی ادارہ صحت بھی کہہ رہا ہے کہ 2021 سے قبل کوئی ویکسین تیار نہیں ہو سکتی۔

    جریدے دی لینسٹ میں شائع ہونے والے سینوفارم کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے پہلے دو مراحل کے نتائج، فائزر اور اس کے جرمن پارٹنر کی ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج کے بعد شایع ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ویکسین ہی کو کرونا کی عالم گیر وبا کے خاتمے کی کلید سمجھا جا رہا ہے کیوں کہ یہ اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے کہ کرونا وائرس لاحق نہیں ہوگا۔ اس لیے تمام تر امیدیں ایک تصدیق شدہ ویکسین کی حتمی تیاری سے جڑی ہوئی ہیں، اور تب تک ماہرین یہ کہتے ہیں کہ سماجی دوری اختیار کی جائے تاکہ وائرس نہ پھیلے۔

    کلینکل ٹرائلز کے دوران سینوفارم ویکسین 600 صحت مند افراد کو دی گئی تھی، کسی کو اس سے کوئی غلط ری ایکشن نہیں ہوا، تاہم کچھ رضاکاروں نے انجیکشن کے مقام پر درد کی شکایت ضرور کی جو کہ عام طور سے ہوتا ہی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا تھا کہ ایک ڈوز کے مقابلے میں دو ڈوز زیادہ طاقت ور تھے۔

    یہ ایک غیر فعال ویکسین ہے، مطلب یہ کہ اس میں کو وڈ 19 وائرس شامل ہے لیکن یہ وائرس لیبارٹری میں تیار شدہ ہے اور اسے بعد میں مارا بھی گیا، اس لیے یہ انفیکشن پیدا نہیں کر پاتا۔ اس طرح کی ویکسینز عام ہیں اور یہ انفلوئنزا، خسرہ، جانور کے کاٹے کے پاگل پن کے لیے استعمال ہوتی رہی ہیں۔ تاہم یہ فعال ویکسینز کی طرح طاقت ور قوت مدافعت فراہم نہیں کرتیں اس لیے وقتاً فوقتاً متعدد ڈوز دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس کے سائنسی مطالعے میں معلوم ہوا کہ 60 سال سے زائد عمر کے رضاکاروں میں ویکسین سے قوت مدافعت پیدا ہونے میں زیادہ وقت لگا۔ تاہم باقی سبھی رضاکاروں میں اس سے 7 ہفتے بعد ہی اینٹی باڈیز پیدا ہوئے، اینٹی باڈیز امیون سسٹم کے پروٹینز ہوتے ہیں جو انفیکشن کے خلاف جنگ لڑتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ امیون سسٹم بھی سست ہوتا جاتا ہے اور یہ بیماریوں اور ویکسین پر دیر سے رد عمل دکھاتا ہے۔ اسی طرح بی سیلز کے پیدا کردہ اینٹی باڈیز کو تیار ہونے میں متعدد دن لگتے ہیں۔

    اگرچہ یہ ٹرائل سینوفارم نے کیا ہے تاہم دیگر سائنس دان بھی اس کے حوالے سے پرامید ہو گئے ہیں، روسی طبی تحقیقی ادارے سے وابستہ پروفیسر لاریزا روڈینکو نے ایک آرٹیکل میں کہا کہ یہ نتائج حوصلہ افزا ہیں، اگرچہ مزید مطالعے کی ابھی بھی ضرورت ہے یہ جاننے کے لیے کہ آیا یہ ویکسین ٹی سیلز (وائرس پر حملہ کرنے والے سیفد خلیات کی ایک قسم) کو بھی متحرک کرتی ہے۔

  • چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    چین کی بڑی کامیابی، فوج کے لیے کرونا ویکسین استعمال کرنے کی منظوری

    بیجنگ: چین نے پہلی کرونا ویکسین کی تیاری کے سلسلے میں بڑی کامیابی حاصل کر لی ہے، کرونا وائرس سے ہونے والے انفیکشن سے بچانے کی صلاحیت کی حامل ویکسین چینی فوج استعمال کرے گی۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق چینی فوج کو ایک کرونا ویکسین استعمال کرنے کا اشارہ مل گیا ہے، یہ ویکسین ملٹری ریسرچ یونٹ اور کانسینو بائیولوجکس نے تیار کی ہے، گزشتہ روز کمپنی نے بتایا کہ یہ ویکسین کلینیکل ٹرائلز کے بعد محفوظ اور کچھ مؤثر ثابت ہوئی ہے۔

    Ad5-nCoV نامی یہ ویکسین چین کی ان 8 عدد ویکسینز میں سے ایک ہے، جن کی چین کے اندر اور باہر دیگر ممالک میں انسانوں پر آزمائش کی اجازت دی جا چکی ہے، اس ویکسین کی کینیڈا میں بھی ہیومن ٹیسٹنگ کی اجازت مل چکی ہے۔

    کانسینو کمپنی نے اپنے بیان میں کہا کہ چین کے سینٹرل ملٹری کمیشن نے 25 جون کو ملٹری کے لیے اس ویکسین کے استعمال کی ایک سال کے لیے منظوری دی ہے۔ یہ ویکسین کانسینو اور اکیڈمی آف ملٹری سائنس (AMS) کے ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے تیار کی۔

    چینی ماہرین نے کرونا اموات میں کمی کی دوا تلاش کر لی

    اس ویکسین کو فی الوقت فوج کے استعمال ہی تک محدود رکھا گیا ہے، کانسینو کا کہنا تھا کہ لاجسٹکس سپورٹ ڈیپارٹمنٹ کی منظوری کے بغیر اس کا وسیع سطح پر استعمال نہیں کیا جائے گا۔

    کانسینو کمپنی نے یہ بتانے سے انکار کر دیا ہے کہ آیا اس ویکسین کا انجکشن لگایا جانا لازمی ہوگا یا اختیاری، غیر ملکی میڈیا کو کمپنی نے بتایا کہ یہ فی الحال تجارتی راز ہے۔

    اس ویکسین کے لیے فوجی منظوری اس ماہ کے شروع میں چین کے اس فیصلے کے بعد آئی ہے جس کے تحت بیرون ملک سفر کرنے والی سرکاری کمپنیوں کے ملازمین کو 2 دیگر ویکسینز کی پیش کش کی جا چکی ہے۔

    کمپنی کا کہنا تھا کہ ویکسین کے کلینیکل تجربات کے بعد یہ بات تو سامنے آئی ہے کہ یہ کرونا وائرس کی بیماری سے بچاؤ کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، جس نے اب تک 5 لاکھ سے زائد لوگوں کو مار دیا ہے، تاہم اس کی تجارتی کامیابی کی ضمانت نہیں دی جا سکتی۔

    واضح رہے کہ تاحال کوئی ایسی ویکسین نہیں ہے، کرونا وائرس سے ہونے والی بیماری کے خلاف جس کے کاروباری استعمال کی منظوری دی گئی ہو، تاہم دنیا بھر میں اس وقت 100 سے زائد ویکسینز کے انسانوں پر تجربات جاری ہیں۔

  • آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    آسٹریلیا نے بھی کرونا ویکسین کے انسانی تجربات کی خوش خبری سنا دی

    پرتھ: آسٹریلیا بھی ان ممالک میں شامل ہو گیا ہے جہاں کو وِڈ نائنٹین کے لیے تیار کی جانے والی ویکسین کے انسانوں پر تجربات کیے جا رہے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق ایک آسٹریلوی کلینکل ریسرچ کمپنی کرونا وائرس کے انسانی تجربات کے لیے تیار ہو گئی ہے، یہ ویکسین چین نے بنائی ہے، جس کے تجربے کے لیے کمپنی نے صحت مند آدمیوں کو رجسٹر کرنا شروع کر دیا ہے، جن پر اگلے 2 ماہ میں ویکسین آزمائی جائے گی۔

    ایس ٹریمر ویکسین (S-Trimer) چینی کمپنی گلوبل بائیو ٹیکنالوجی کلوور بائیو فارماسیوٹیکلز نے تیار کی ہے، اور یہ کو وِڈ نائنٹین کی ابتدائی ویکسینز میں سے ہے، آسٹریلیا میں جس کا انسانی تجربہ پرتھ شہر کی کمپنی لینئر کلینکل ریسرچ کر رہی ہے۔

    کمپنی نے اپنی ویب سائٹ پر بھی کرونا وائرس کے تجربے کے لیے لوگوں کو رجسٹریشن کی دعوت دے دی ہے، جس میں کہا گیا ہے کہ اگر آپ دل چسپی رکھتے ہیں تو اس ویکسین تحقیق میں حصہ لیں۔

    کرونا ویکسین کا تجربہ بندروں پر کامیاب

    لینئر کمپنی کے چیف ایگزیکٹو جیڈن روگرز کا کہنا تھا کہ یہ عالمی سطح پر سب سے اہم انسانی جانچ ہے جس میں چند انتہائی مشہور ویکسین کمپنیاں شامل ہیں، پروٹین پر منحصر ایس ٹریمر ویکسین کا مقصد وائرس سے مقابلہ کرنے کے لیے جسم کو اینٹی باڈیز پیدا کرنے میں مدد دینا ہے۔

    جیڈن روگرز کا کہنا تھا کہ ٹرائلز کے وقت ایس ٹریمر ویکسین کی زبردست استعداد سامنے آئی تھی اور یہ کو وِڈ نائنٹین سے جنگ کے لیے سب سے آگے تھی۔

    واضح رہے کہ 14 اپریل کو چینی حکام نے دو دیگر کرونا وائرس ویکسینز کے انسانی تجربات کی بھی منظوری دی تھی، جو ووہان انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس نے تیار کی تھیں، چائنا نیشنل فارماسیوٹیکل گروپ سائنوفارم نے 50 ہزار ڈوز اس کے کلینکل ٹرائلز کے لیے تیار کی ہیں، پروڈکشن معمول پر آنے کے بعد آؤٹ پُٹ 30 لاکھ ڈوز جب کہ سالانہ پیداوار 100 ملین ڈوز تک پہنچ سکتی ہے۔

    خیال رہے کہ چینی فارماسیوٹیکل گروپ نے گزشتہ ہفتے کرونا وائرس ویکسین کے پاکستان میں بھی کلینکل ٹرائلز کی پیش کش کی تھی، تاہم اسلام آباد کا کہنا تھا کہ کمپنی سے اس سلسلے میں مزید معلومات مانگی گئی ہیں۔