Tag: چینی کرونا ویکسین

  • پاکستان نے چین کی کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی

    پاکستان نے چین کی کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان نے چین کی کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پاکستانی ادارے ڈریپ نے چینی کمپنی سائینو فارم کی کرونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دے دی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی ویکسین کے استعمال کی اجازت ڈریپ رجسٹریشن بورڈ نے دی ہے، سائینو فارم نے بذریعہ این آئی ایچ اجازت کے لیے درخواست دی تھی، جس پر ڈریپ رجسٹریشن بورڈ کا اجلاس 14 سے 18 جنوری تک جاری رہا۔

    اجازت ملنے کے بعد اب چینی کرونا ویکسین پاکستان میں استعمال ہو سکے گی، سائینو فارم نے کرونا ویکسین چینی حکومت کے اشتراک سے تیار کی ہے، اور یہ چینی نیشنل میڈیکل پراڈکٹس ایڈمنسٹریشن سے رجسٹرڈ ہے۔

    سائینو فارم کی کرونا ویکسین کی کامیابی کا مجموعی تناسب 79 فی صد ہے، پاکستان نے پہلے فیز کے لیے کرونا ویکسین سائینو فارم سے لینے کا اعلان کیا تھا، پاکستان سائینو فارم سے کرونا ویکسین کی 12 لاکھ ڈوز خریدے گا۔

  • چینی کرونا ویکسین کے حوالے سے یو اے ای کا اہم قدم

    چینی کرونا ویکسین کے حوالے سے یو اے ای کا اہم قدم

    ابوظبی: متحدہ عرب امارات نے کرونا ویکسین سے تحفظ فراہم کرنے والی چین کی تیار کردہ ویکسین کا اندراج کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق اماراتی وزارت صحت نے بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹ کی انسداد کو وِڈ 19 ویکسین کے باضابطہ اندراج کا اعلان کر دیا ہے۔

    یو اے ای میڈیا کے مطابق سینوفرم سی این بی جی کی جانب سے درخواست کی گئی تھی، جس پر یو اے ای میں ویکسین کا اندراج کیا گیا، اس عمل سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ متحدہ عرب امارات کے صحت حکام ویکسین کی محفوظ افادیت کے حوالے سے پُر اعتماد ہیں۔

    واضح رہے کہ اس اعلان سے وزارت صحت نے محکمہ صحت ابوظبی کے تعاون سے سینوفرم سی این بی جی کے تیسرے مرحلے کے تجربات کا جائزہ بھی لیا تھا، واضح رہے کہ ٹرائلز میں بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹ کی یہ ویکسین کرونا انفیکشن کے خلاف 86 فی صد مؤثر ثابت ہوئی تھی۔

    یو اے ای کے نائب صدر نے کرونا ویکسین لگوا لی

    ٹرائلز سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ اس ویکسین میں اینٹی باڈی کو نیچرلائز کرنے کی 99 فی صد اور بیماری کی روک تھام میں 100 فی صد تاثیر موجود ہے۔

    یاد رہے کہ اس ویکسین کو ستمبر سے ایمرجنسی استعمال کی اجازت بھی دی گئی تھی تاکہ کو وِڈ 19 کے خلاف فرنٹ لائن پر کام کرنے والے طبی عملے کو تحفظ فراہم کیا جا سکے، ویکسین کے استعمال سے طبی عملے کی مؤثر طریقے سے حفاظت ممکن ہوئی۔

  • سائنس دانوں کا چینی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا بیان سامنے آ گیا

    سائنس دانوں کا چینی کرونا ویکسین سے متعلق بڑا بیان سامنے آ گیا

    لندن: سائنس دانوں نے چین میں تیار شدہ کرونا وائرس ویکسین کو محفوظ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں تیار ہونے والی کرونا ویکسین سے متعلق سائنس دانوں نے اہم بیان میں کہا ہے کہ چین کی تجرباتی ویکسین محفوظ ہے اور یہ انسانوں میں مدافعتی ردِ عمل پیدا کر رہی ہے۔

    چینی کرونا ویکسین کے بارے میں سائنس دانوں کے اس بیان کے بعد کو وِڈ 19 ویکسین سے متعلق ایک نئی امید روشن ہو گئی ہے۔ یہ ویکسین ریاستی ملکیتی ادارے سینوفارم نے تیار کی ہے، تجربے کے دوران ہر رضاکار کو اس کی دہری ڈوز دی گئی تھی جس نے ان کے اندر کو وِڈ نائنٹین کا سبب بننے والے کرونا وائرس (SARS-CoV-2) کے خلاف اینٹی باڈیز بنائے۔

    ویکسین لینے کے بعد یہ لوگوں کو مستقبل میں دوبارہ کرونا وائرس کا شکار ہونے سے بچائے گی، یا ان کے اندر شدید بیماری ابھارنے سے روکے گی۔ تاہم سائنس دانوں نے ابھی اس کی تصدیق نہیں کی ہے کیوں کہ یہ صرف ایک ہزار شرکا کو دی گئی تھی۔

    ادھر برطانیہ میں وزرا کی جانب سے یہ دباؤ ڈالا جا رہا ہے کہ برطانیہ کو اب اپنی کرونا ویکسین کا استعمال شروع کر دینا چاہیے تاہم سرکار کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں ابھی اتنا ڈیٹا حاصل ہی نہیں ہوا کہ یہ قدم اٹھایا جا سکے، اب تو عالمی ادارہ صحت بھی کہہ رہا ہے کہ 2021 سے قبل کوئی ویکسین تیار نہیں ہو سکتی۔

    جریدے دی لینسٹ میں شائع ہونے والے سینوفارم کی ویکسین کے کلینیکل ٹرائل کے پہلے دو مراحل کے نتائج، فائزر اور اس کے جرمن پارٹنر کی ویکسین کے ٹرائلز کے نتائج کے بعد شایع ہوئے ہیں۔

    واضح رہے کہ ویکسین ہی کو کرونا کی عالم گیر وبا کے خاتمے کی کلید سمجھا جا رہا ہے کیوں کہ یہ اس بات کی یقین دہانی ہوتی ہے کہ کرونا وائرس لاحق نہیں ہوگا۔ اس لیے تمام تر امیدیں ایک تصدیق شدہ ویکسین کی حتمی تیاری سے جڑی ہوئی ہیں، اور تب تک ماہرین یہ کہتے ہیں کہ سماجی دوری اختیار کی جائے تاکہ وائرس نہ پھیلے۔

    کلینکل ٹرائلز کے دوران سینوفارم ویکسین 600 صحت مند افراد کو دی گئی تھی، کسی کو اس سے کوئی غلط ری ایکشن نہیں ہوا، تاہم کچھ رضاکاروں نے انجیکشن کے مقام پر درد کی شکایت ضرور کی جو کہ عام طور سے ہوتا ہی ہے۔ یہ بھی دیکھا گیا تھا کہ ایک ڈوز کے مقابلے میں دو ڈوز زیادہ طاقت ور تھے۔

    یہ ایک غیر فعال ویکسین ہے، مطلب یہ کہ اس میں کو وڈ 19 وائرس شامل ہے لیکن یہ وائرس لیبارٹری میں تیار شدہ ہے اور اسے بعد میں مارا بھی گیا، اس لیے یہ انفیکشن پیدا نہیں کر پاتا۔ اس طرح کی ویکسینز عام ہیں اور یہ انفلوئنزا، خسرہ، جانور کے کاٹے کے پاگل پن کے لیے استعمال ہوتی رہی ہیں۔ تاہم یہ فعال ویکسینز کی طرح طاقت ور قوت مدافعت فراہم نہیں کرتیں اس لیے وقتاً فوقتاً متعدد ڈوز دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔

    بیجنگ انسٹی ٹیوٹ آف بائیولوجیکل پروڈکٹس کے سائنسی مطالعے میں معلوم ہوا کہ 60 سال سے زائد عمر کے رضاکاروں میں ویکسین سے قوت مدافعت پیدا ہونے میں زیادہ وقت لگا۔ تاہم باقی سبھی رضاکاروں میں اس سے 7 ہفتے بعد ہی اینٹی باڈیز پیدا ہوئے، اینٹی باڈیز امیون سسٹم کے پروٹینز ہوتے ہیں جو انفیکشن کے خلاف جنگ لڑتے ہیں۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ امیون سسٹم بھی سست ہوتا جاتا ہے اور یہ بیماریوں اور ویکسین پر دیر سے رد عمل دکھاتا ہے۔ اسی طرح بی سیلز کے پیدا کردہ اینٹی باڈیز کو تیار ہونے میں متعدد دن لگتے ہیں۔

    اگرچہ یہ ٹرائل سینوفارم نے کیا ہے تاہم دیگر سائنس دان بھی اس کے حوالے سے پرامید ہو گئے ہیں، روسی طبی تحقیقی ادارے سے وابستہ پروفیسر لاریزا روڈینکو نے ایک آرٹیکل میں کہا کہ یہ نتائج حوصلہ افزا ہیں، اگرچہ مزید مطالعے کی ابھی بھی ضرورت ہے یہ جاننے کے لیے کہ آیا یہ ویکسین ٹی سیلز (وائرس پر حملہ کرنے والے سیفد خلیات کی ایک قسم) کو بھی متحرک کرتی ہے۔

  • چینی کرونا ویکسین کینیڈا میں  تیار اور ٹیسٹ کی جاسکتی ہے

    چینی کرونا ویکسین کینیڈا میں تیار اور ٹیسٹ کی جاسکتی ہے

    ٹورنٹو: چین کی کسینو بائیو لوجکس کمپنی کی جانب سے کرونا ویکسین کینیڈا میں تیار اور ٹیسٹ کی جاسکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق کینیڈین نیشنل ریسرچ کونسل اور کسینو بائیو لوجکس کمپنی کرونا ویکسین بنانے کے حوالے سے مشترکہ طور پر کام کر رہے ہیں۔نیشنل ریسرچ کونسل کا کہنا ہے کہ چینی کمپنی کو سہولت فراہم کی جا رہی ہے تاکہ وہ ویکسین کے لیے پیداواری عمل کو بڑھا سکے جبکہ کسینو کمپنی ڈرگ ریگولیٹر ہیلتھ کینیڈا کے لیے ویکسین ٹرائل اپیلی کیشن تیار کر رہی ہے۔

    کسینو کمپنی کی جانب سے بنائی گئی ویکسین ابتدائی آزمائش میں ہے اور اس حوالے سے فی الحال کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ یہ موثر ثابت ہوگی یا نہیں اگر یہ ویکسین کامیاب ہوتی ہے تو کینیڈا کو اس تک رسائی حاصل ہوگی۔

    ایک ایسی ویکسین جو لوگوں کو کرونا وائرس سے بچائے اور وبائی مرض کا بھی خاتمہ کرے،لیکن ایسی ویکسین جو کام کرے اسے کافی مقدار میں تیار کرنا بھی ایک بہت بڑا چیلنج ہے۔

    کسینو ویکسین ایک سیل لائن کا استعمال کرتے ہوئے کینیڈین نیشنل ریسرچ کونسل کے ساتھ تیار کی گئی ہے، کمپنی نے ایبولا ویکسین تیار کرنے کے لیے اسی سیل لائن کا استعمال کیا تھا۔

    کینیڈین نیشنل ریسرچ کونسل اور ہیلتھ کینیڈا نے فوری طور پر ان سوالوں کا جواب نہیں دیا کہ آیا مشترکہ تعاون سے ہیلتھ کینیڈا کے لیے یہ ممکن ہوگا کہ وہ ویکسین کی آزمائش کے لیے چین میں جمع ہونے والے ٹرائل ڈیٹا پر غور کرے۔