Tag: چینی

  • ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    ہوشیار! یہ عادت کم عمری میں ہی گنج پن کا شکار بنا سکتی ہے

    اکثر مرد اپنے بال گرنے کی وجہ سے بے حد پریشان رہتے ہیں، بال گرنے کا یہ عمل بعض اوقات نہایت کم عمری میں بھی شروع ہوجاتا ہے اور اب ایک ڈاکٹر نے اس کی وجہ بتائی ہے۔

    مردوں کے بعض اوقات 20 اور 30 سال کی عمر کے بعد ہی بال اس تیزی سے گرنا شروع ہو جاتے ہیں کہ وہ گنج پن کا شکار ہو جاتے ہیں، ماہر جلدی امراض ڈاکٹر کرن کے مطابق زیادہ مردوں کو کم عمری میں ہی گنج پن کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کے مطابق پہلے 50 اور 60 سال کی عمر کے بعد مردوں میں گنج پن کی شکایت پائی جاتی تھی۔

    انہوں نے مردوں میں بال گرنے کی چند وجوہات بتائی ہیں جن میں سے ایک غذا میں چینی کا زیادہ استعمال ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ کاربو ہائیڈریٹس والی غذائیں زیادہ مقدار میں کھانے، پروٹین پاؤڈر کا استعمال، تھائی رائیڈ کا متاثر ہونا یا پھر وٹامن کی کمی بھی بال گرنے کا باعث بن سکتی ہے۔

    انہوں نے بالوں کے علاوہ جلد کی حفاظت کے لیے بھی وٹامن سی کے استعمال کا مشورہ دیا ہے۔ وٹامن سی ایک طاقتور اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو جلد کو خراب ہونے اور جھائیاں پڑنے سے بچاتا ہے۔

    ڈاکٹر کرن کا کہنا ہے کہ غذا میں وٹامن سی سے بھرپور کھانوں کا استعمال کرنا چاہیئے اور وٹامن سپلیمنٹس بھی لینے چاہئیں۔

  • اسمگلنگ کے دوران پکڑی گئی چینی سے متعلق حکومت کا فیصلہ

    اسمگلنگ کے دوران پکڑی گئی چینی سے متعلق حکومت کا فیصلہ

    لاہور: چند دن قبل پنجاب سے چینی بلوچستان اسمگل کرنے کی کوشش ناکام بنائی گئی تھی، حکومت نے قبضے میں لینے والی چینی سے متعلق اہم فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق 16 اکتوبر کو 3 ٹرکوں کو کوٹ سبزل چیک پوسٹ پر قبضے میں لیا گیا تھا، جن سے چینی کی بوریاں تو اتار کر قبضے میں لے لی گئی تھی تاہم ٹرکوں کو جانے کی اجازت دی گئی۔

    رحیم یار خان انتظامیہ نے ٹرکوں سے 2240 بوری چینی تحویل میں لی تھی، پنجاب حکومت کے ذرائع کا کہنا ہے کہ تحویل میں لی گئی چینی کو سرکاری قیمت پر فروخت کیا جائے گا۔

    واضح رہے کہ پنجاب حکومت نے چینی کی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن میں چینی کی منتقلی کی کوشش ناکام بناتے ہوئے ایک ملزم کو گرفتار کیا تھا۔

    آج آٹے اور چینی کی قیمتیں‌ کم ہوئیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

    ذرائع کا کہنا تھا کہ چینی جہانگیر ترین کی کمپنی جے ڈی ڈبلیو شوگر مل یونٹ نمبر ایک رحیم یار خان سے غیر قانونی طور پر کوئٹہ منتقل کی جا رہی تھی، محکمہ خوراک کے ذرائع کے مطابق 9 سو من چینی چاچڑاں ٹول پلازہ کے مقام پر پر تحویل میں لی گئی تھی۔

    دوسری طرف جے ڈی ڈبلیو شوگر ملز انتظامیہ کی جانب سے چینی کی غیر قانونی منتقلی کے الزام کی سختی سے تردید کی گئی ہے، ترجمان جے ڈی ڈبلیو کا کہنا تھا کہ شوگر ملز کا کام چینی فروخت کرنا ہے، اب خریدار چینی کہیں بھی لے جانے کا خود ذمےدار ہے شوگر ملز نہیں۔

  • آج آٹے اور چینی کی قیمتیں‌ کم ہوئیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

    آج آٹے اور چینی کی قیمتیں‌ کم ہوئیں، فواد چوہدری کا دعویٰ

    اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے دعویٰ کر دیا ہے کہ آج ملک میں آٹے اور چینی کی قیمتیں کم ہوئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم کی زیر صدارت معاشی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ آٹے کی قیمتوں میں کمی آئی ہے، صرف سندھ میں آٹا مہنگا ہے، انھوں نے کہا عالمی سطح پر قیمتیں بڑھی ہیں، ہم کسی اور سیارے پر نہیں رہ رہے، پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتیں عالمی منڈی میں کم ہوں گی تویہاں بھی ہوں گی۔

    انھوں نے کہا مہنگائی کنٹرول کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں، اپوزیشن کے پاس کوئی متبادل حل ہے تو پیش کرے، فواد چوہدری نے مہنگائی کا ایک اور حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ پرائیویٹ اداروں کو چاہیے اپنے ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کریں، میڈیا مالکان کو ابھی پیسہ ملا ہے اس لیے ورکرز کی تنخواہوں میں اضافہ کریں۔

    وزیر اطلاعات نے کہا کہ حکومت گھی، گندم، بجلی پر سبسڈی دے رہی ہے، پورا ملک سبسڈی پر نہیں چلایا جاتا، سبسڈی بھی عوام ہی سے لے کر دی جاتی ہے، اس سال حکومت نے 12 ارب ڈالر قرضہ واپس کرنا ہے۔

    فواد چوہدری نے ڈی جی آئی ایس آئی کی تعیناتی کے حوالے سے کہا کہ سارے معاملے حل ہو چکے ہیں، وزیر اعظم اور آرمی چیف کی ملاقات ہوتی رہتی ہے۔

    اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اطلاعات نے کہا کہ اپوزیشن والے جمہوریت پسند نہیں، ڈیل کی تلاش میں ہیں، پہلے کوشش تھی کہ فوج اور حکومت کے درمیان اختلاف ہو جائے، صبح سے رات تک عمران خان کو برا کہہ کر اپوزیشن اقتدار میں نہیں آ سکتی، ڈیل نہیں ہوئی تو پھر فوج کے خلاف تنقید شروع کر دی گئی۔

    مولانا فضل الرحمان کے حوالے سے انھوں نے تبصرہ کیا کہ انھوں نے جتنا استعمال ہونا تھا ہو چکے ہیں، فضل الرحمان کی سیاست ختم ہو چکی ہے، اب رینٹ اے کراؤڈ کا کام شروع کر دیں۔

    قبل ازیں، آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت معاشی صورت حال پر اجلاس منعقد ہوا، جس میں وزیر اعظم کو ملک میں مہنگائی کی صورت حال پر بریفنگ دی گئی، اجلاس میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کے اثرات پر گفتگو بھی کی گئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں اشیائے خورد و نوش کی قیمتوں پر ٹیکسز کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، وزیر اعظم نے ہدایت کی کہ وزرا اپنے حلقوں میں مصنوعی مہنگائی پر نظر رکھیں، اور ان کے خلاف اقدامات کیے جائیں۔

  • پنجاب میں چینی کی قیمت 80 روپے فی کلو مقرر کرنے کا فیصلہ

    پنجاب میں چینی کی قیمت 80 روپے فی کلو مقرر کرنے کا فیصلہ

    لاہور: پنجاب میں چینی کی قیمت 80 روپے فی کلو مقرر کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ پنجاب حکومت نے صوبے میں چینی کی قیمت اسّی روپے فی کلو مقرر کر دی ہے، اس فیصلے کا اطلاق چینی کی نئی پیداوار آنے پر ہوگا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ یکم نومبر سے پنجاب میں کرشنگ سیزن شروع ہو رہا ہے، 210 روپے فی من گنا خرید کر شوگر ملز میں چینی کی تیاری پر 70 روپے فی کلو لاگت آتی ہے۔

    ادھر اس حوالے سے پنجاب حکومت نے کمر کس لی ہے، سرکاری نرخوں پر چینی فروخت نہ کرنے والے شوگر ملز کے خلاف مقدمہ دائر کیا جائے گا۔

    شوگر ملز کو ہراساں نہ کیا جائے: عدالت کا حکم

    ذرائع کے مطابق گنے کے کاشت کاروں کو ادائیگی بذریعہ چیک 15 دنوں کے اندر ہوگی۔

    یاد رہے کہ دس دن قبل لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب حکومت کو حکم جاری کیا تھا کہ وہ شوگر ملز کو ہراساں‌ نہ کرے، عدالت نے صوبائی حکومت کو شوگر ملز سے چینی کا اسٹاک زبردستی اٹھانے سے روک دیا تھا۔

    یہ فیصلہ جہانگیر ترین کی جے ڈی ڈبلیو مل سمیت دیگر شوگر ملز کی درخواستوں پر سماعت کے بعد سنایا گیا تھا، اب شوگر ملز سے متعلق کیسز جسٹس شاہد جمیل کی عدالت میں دیکھا جا رہا ہے۔

    دراصل ڈپٹی کمشنر کے حکم پر صوبائی انتظامیہ کی جانب سے 12 سو 88 میٹرک ٹن چینی شوگر ملز سے اٹھانے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا، جسے شوگر ملز نے غیر قانونی دیا تھا۔

  • کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    کیا میٹھا کھانا چھوڑ دینا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے؟

    میٹھا چھوڑ دینے کے مختلف فوائد تو کافی ہیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ میٹھا چھوڑنے کے بعد کے ابتدائی کچھ دن آپ کو منفی اثرات کا سامنا ہوسکتا ہے، ماہرین اس کے مختلف اسباب بیان کرتے ہیں۔

    مختلف تحقیقات کے مطابق خوارک میں چینی کی مقدار کم کرنے کے صحت پر واضح طور پر مثبت اثرات پیدا ہوتے ہیں اور کیلوریز کم لینے سے بھی صحت بہتر ہوتی ہے جبکہ اس سے وزن بھی کم ہوتا ہے لیکن لوگ جب چینی کم کھانا شروع کرتے ہیں تو کبھی کبھار اس کے صحت پر منفی اثرات پڑتے ہیں۔ مثلاً سر میں درد رہنا، تھکن کا احساس اور مزاج میں تلخی پیدا ہونا، لیکن یہ عارضی ہوتا ہے۔

    ان علامات کی وجوہات کے بارے میں کم علمی پائی جاتی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ ان علامات کا تعلق چینی زیادہ کھانے سے دماغ کے ردعمل سے ہو، جسے بائیولوجی آف ریوارڈ یا صلے کی بائیولوجی کہا جاتا ہے۔

    نشاستہ دار غذا کی مختلف صورتیں ہو سکتی ہیں، جن میں چینی شامل ہے جو کھانے کی بہت سی چیزوں میں قدرتی طور پر شامل ہوتی ہیں، جیسا کہ پھلوں میں فرکٹوز اور دودھ میں لیکٹوز کی صورت میں۔ کھانے کی چینی جس کو سائنسی اصطلاح میں سوکروز کہا جاتا ہے وہ گنے، چقندر، میپل سیرپ اور شہد کے بڑے اجزا، گلوکوز اور فرکوٹوز میں شامل ہے۔

    ایسی غذا کے استعمال سے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو اس کے گہرے بائیولو جیکل اثرات ذہن پر مرتب ہوتے ہیں، یہ اثرات شدید ہوتے ہیں اور یہ بحث ابھی جاری ہے کہ کیا یہ چینی کے عادی ہونے کی وجہ سے پیدا ہوتے ہیں۔

    سوکروز منہ میں چینی کا ذائقہ محسوس کرنے والے اجزا کو متحرک کر دیتا ہے جن کا بالآخر اثر دماغ میں ڈوپامین نامی کیمیا کا اخراج ہوتا ہے۔ ڈوپامین ایک نیورو ٹرانسمیٹر ہے جس کے ذریعے دماغ میں پیغام رسانی ہوتی ہے، جب عمل شروع ہوتا ہے تو دماغ ڈوپامین خارج کرنا شروع کرتا ہے جس کی وجہ سے اسے ریوارڈ یا انعامی کیمیکل کہا جاتا ہے۔

    ڈوپامین کا یہ انعامی عمل دماغ کے ان حصوں میں ہوتا ہے جو مزے اور انعام سے تعلق رکھتے ہیں۔ یہ انعامی عمل ہمارے رویے پر اثر انداز ہوتا ہے اور ہم وہ کچھ دوبارہ کرنا چاہتے ہیں جس سے ہمارے دماغ میں ڈوپامین خارج ہوتا ہے۔

    انسانوں اور جانوروں پر تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ کس طرح چینی سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔ تیز میٹھا اس عمل کو متحرک کرنے میں کوکین کو بھی پیچھے چھوڑ دیتا ہے۔ چوہوں پر ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چینی چاہے وہ خوراک کی صورت میں لی جائے یا اسے انجیکشن کے ذریعے خون میں شامل کیا جائے اس سے یہ انعامی عمل متحرک ہو جاتا ہے۔

    اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس کا تعلق منہ میں ذائقہ محسوس کرنے کے اجزا سے نہیں ہوتا۔ چوہوں پر ہونے والی تحقیق سے ایسے ٹھوس شواہد سامنے آئے ہیں کہ سوکروز کے استعمال سے دماغ میں ڈوپامین متحرک کرنے والے نظام میں تبدیلی واقع ہوتی ہے اور اس سے انسان اور جانوروں کے مزاج اور رویے بھی بدل جاتے ہیں۔

    چینی ترک کرنے کے ان ابتدائی دنوں میں جسمانی اور ذہنی علامتیں ظاہر ہوتی ہیں جن میں ڈپریشن، پریشانی، بے چینی، ذہنی دباؤ، تھکن، غنودگی اور سر درد شامل ہے۔ چینی چھوڑنے سے جسمانی اور ذہنی طور پر ناخوشگوار علامتیں محسوس ہوتی ہیں جس کی وجہ سے کئی لوگوں کے لیے ایسا کرنا مشکل ہوتا ہے۔

    ان علامات کی بنیاد پر وسیع تر تحقیق نہیں ہو سکی ہے لیکن یہ ممکن ہے کہ اس کا تعلق ذہن کے انعامی جوڑوں سے ہے۔ چینی کی لت لگ جانے کا خیال ابھی متنازعہ ہے لیکن چوہوں پر تحقیق سے ایسے شواہد سامنے آئے ہیں کہ بہت سے دوسرے ایسے اجزا جن کی آپ کو عادت یا لت پڑ جاتی ہے اور ان میں چینی بھی شامل ہے اور اس کو چھوڑنا مختلف اثرات کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے مثالاً چینی کھانے کی شدید خواہش، طلب اور طبعیت میں بے چینی کا پیدا ہونا۔

    جانوروں پر مزید تحقیق سے ظاہر ہوا کہ چینی کی عادت کے اثرات منشیات کے اثرات سے ملتے ہیں جن میں دوبارہ ان کا استعمال شروع کر دینا اور اس کی طلب کا محسوس کیا جانا شامل ہے۔ اس ضمن میں جتنی بھی تحقیق کی گئی ہے وہ جانوروں تک ہی محدود ہے اس لیے یہ کہنا مشکل ہے کہ انسانوں میں ہی ایسا ہی ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق جو لوگ اپنی خوراک میں چینی کی مقدار کم کرتے ہیں ان کے ذہن کے کیمیائی توازن پر یقینی طور پر اثر پڑتا ہے اور یہ ہی ان علامات کے پیچھے کار فرما ہوتا ہے۔ ڈوپامین انسانی دماغ میں، قے، غنودگی، بے چینی اور ہارمون کو کنٹرول کرنے میں بھی کردار ادا کرتی ہے۔

    گو کہ چینی کے انسانی دماغ پر ہونے والے اثرات پر تحقیق محدود ہے لیکن ایک تحقیق سے ایسے شواہد ملے ہیں کہ موٹاپے اور کم عمری میں فربہ مائل افراد کی خوراک میں چینی کم کرنے سے اس کی طلب شدید ہو جاتی ہے اور دوسری علامات بھی ظاہر ہوتی ہیں۔

  • لاہور ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا

    لاہور ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا

    لاہور: صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا، عدالت کا کہنا تھا کہ 15 روپے سستی چینی کے نام پر عوام کو بھکاری بنا دیا ہے، تھوڑی عزت نفس رہنے دیں، عوام کو بھکاری نہ بنائیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ نے سستی چینی کے نام پر لگنے والی لائنوں کا نوٹس لے لیا، لاہور ہائیکورٹ نے مقامی پرچون کی دکانوں پر چینی کی عدم فراہمی پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

    عدالت نے رمضان بازاروں اور یوٹیلیٹی اسٹورز پر فوری طور پر لائنیں ختم کرنے اور کل رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ 15 روپے سستی چینی کے نام پر عوام کو بھکاری بنا دیا ہے، لوگ 1 کلو چینی کے لیے 5، 5 گھنٹے لمبی لمبی لائنوں میں لگے ہوئے ہیں، تھوڑی عزت نفس رہنے دیں، عوام کو بھکاری نہ بنائیں۔

    عدالت نے کہا کہ آپ کو یہ ہی نہیں پتہ کہ قیمتیں کنٹرول کرنے اور چینی فراہمی کا اختیار کس کا ہے، چینی فراہمی اور قیمتوں پر عملدر آمد کروانے کا اختیار پنجاب حکومت کا ہے۔ آپ گیند ایک دوسرے کی کورٹ میں پھینک کر بری الذمہ نہیں ہو سکتے۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ اس کیس میں مسئلہ ریگولیشن کا ہے، پرچون کی سطح پر چینی 50 روپے کلو نہیں مل رہی۔ حکومت پرچون کی سطح پر چینی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ عوام کو لائنوں میں لگا کر تذلیل کرنا آئین کی سنگین خلاف ورزی ہے۔

    عدالت نے مزید کہا کہ سستی چینی کے لیے لائنوں میں لگنا ہے تو مفت دینے والوں کے یہاں کیوں نہ لائن لگالیں۔

    سرکاری وکیل کی جانب سے کہا گیا کہ پرچون کی سطح پر چینی فراہم کی جارہی ہے، رمضان بازاروں میں لوگوں کی لائنیں نہیں لگ رہی، لوگوں کو کرسیوں پر بٹھا کر چینی فراہم کی جارہی ہے۔

    عدالت نے کہا کہ کیوں نا اس معاملے پر لوکل کمیشن مقرر کردیا جائے، لوکل کمیشن کی رپورٹ پر توہین عدالت کی کاروائی ہوگی۔ عدالت نے عوام کو چینی کی فراہمی یقینی بنا کر کل رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

  • شیئر ہولڈرز کے ساتھ فراڈ، ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے سے 5 اہم سوالات پوچھ لیے

    شیئر ہولڈرز کے ساتھ فراڈ، ایف آئی اے نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے سے 5 اہم سوالات پوچھ لیے

    اسلام آباد: چینی کا کاروبار بیچنے کے سلسلے میں شیئر ہولڈرز کے ساتھ فراڈ کے کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے علی ترین کو 9 اپریل کو پانچ پانچ سوالات کے جوابات کے ساتھ طلب کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایف آئی اے نے شیئر ہولڈرز کے ساتھ فراڈ کے کیس میں جہانگیر ترین اور ان کے بیٹے سے 5 اہم سوالات پوچھ لیے ہیں، اور انھیں جوابات کے ساتھ ایک بار پھر 9 اپریل کو طلب کر لیا، جہانگیر ترین کو 2، جب کہ علی ترین کو ایک کیس کی تفتیش کے لیے طلب کیا گیا ہے۔

    ایف آئی اے کی جانب سے جاری نوٹس میں کہا گیا ہے کہ علی ترین نے والد کے ساتھ مل کر شیئر ہولڈرز کے ساتھ فراڈ کیا، انھوں نے گنے کے کاروبار کو خود سے طے کردہ قیمت 4.85 ارب روپے میں بیچا، اس ٹرانزکشن سے علی ترین کے خاندان کو شیئر ہولڈ کی قیمت پر فائدہ ہوا۔

    علی ترین سے 5 سوال

    ایف آئی اے نے نوٹس میں 5 سوالات پوچھے ہیں، چینی کے کاروبار جے کے ایف ایس ایل (JK Farming Systems Limited) کو کیوں بیچا؟ کیا گنے کا کاروبار بیچنے کے لیے کہیں بھی کوئی اشتہار دیا تھا؟ کتنے ممکنہ خریداروں نے کمپنی سے رابطہ کیا اور کیا قیمت لگائی؟ گنے کا کاروبار بیچنے کی قیمت 4.35 ارب روپے کیسے لگائی گئی؟ دستاویز دیں، جے کے ایف ایس ایل نے 4.35 ارب روپے کہاں استعمال کیے؟ منی ٹریل دیں۔

    نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کمپنی ریکارڈ کے مطابق جے کے ایف ایس ایل کو 2013 میں 326 ملین کا نقصان ہوا تھا، اس نقصان کے باوجود گنے کا کاروبار کئی گناہ زیادہ قیمت پر جے ڈی ڈبلیو کو بیچا گیا تھا۔

    ایف آئی اے جہانگیر ترین کو بھیجے نوٹس میں کہا ہے کہ آپ کی جے ڈی ڈبلیو نے JKFSL کے چینی کے کاروبار کو خریدا، لیکن شیئر ہولڈرز سے فراڈ کر کے جے کے ایف ایس ایل کے شیئرز مہنگے داموں لیےگئے، اور اس طرح آپ نے فیملی کو فائدہ پہنچایا۔

    جہانگیر ترین سے 5 سوال

    ایف آئی اے نے جہانگیر ترین کو بھی 5 سوالات کے جوابات ساتھ لانے کی ہدایت کی۔

    ایف آئی اے نے پوچھا، آپ نے JDW کے سی ای او کے طور پر جے کے ایف ایس ایل کو خریدنے کے لیے قیمت کا تعین کیسے کیا؟ اپنے بورڈ کو قیمت کے تعین کے لیے کون سی ویلیو ایشن رپورٹ دی؟ کیا آپ نے جے ڈی ڈبلیو بورڈ کو بتایا تھا کہ جے کے ایف ایس ایل کا مارکیٹ میں خریدار نہیں؟ کیا آپ نے بورڈ کو بتایا کہ جے کے ایف ایس ایل خسارے میں ہے؟ جے کے ایف ایس ایل کو خریدنے کے بارے میں آپ نے شیئر ہولڈرز کو کیا تفصیلات دیں؟

    فاروقی پلپ ملز سے متعلق 5 سوال

    ایف آئی اے نے دوسرے کیس میں جہانگیر ترین کو بھیجے گئے نوٹس میں کہا ہے کہ جے ڈی ڈبلیو کے فنڈز سے 3.14 ارب روپے فاروقی پلپ ملز میں سرمایہ کاری کی گئی، لیکن شیئر ہولڈرز کو یہ نہیں بتایا گیا کہ فاروقی پلپ مسلسل خسارے میں ہے، جہانگیر ترین 9 اپریل کو پیش ہو کر 5 سوالوں کے جوابات دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ایف آئی اے حکام نے جے ڈی ڈبلیو کے سیکریٹری کو نوٹس حوالے کر دیے، نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جہانگیر ترین فاروقی فیملی سے تعلق، شاہد سلیم رانا کی بطور سی ای او تعیناتی کی تفصیل دیں، 560 ملین روپے جاری کرنے سے پہلے کیا فاروقی پلپ ملز کی تفصیلات لی تھیں؟

    ایف آئی اے نے پوچھا ہے کہ فاروقی پلپ خریدنے سے پہلے شیئر ہولڈرز سے کون کون سی معلومات چھپائی گئیں؟ مردہ کمپنی میں 3.14 ارب روپے لگا کر کیا فائدہ حاصل کیا گیا؟ کیا 3.14 ارب روپے سے آپ یا آپ کی فیملی نے بھی فائدہ اٹھایا؟

  • کیا پڑوسی ملک بھارت سے روئی اور چینی کی درآمد کی اجازت دے دی جائے گی؟

    کیا پڑوسی ملک بھارت سے روئی اور چینی کی درآمد کی اجازت دے دی جائے گی؟

    اسلام آباد: کل وزیر خزانہ حماد اظہر کی زیر صدارت کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کے اجلاس میں بھارت سے روئی اور چینی کی درآمد کی اجازت کی سمری پیش کی جائے گی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کل کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس طلب کیا گیا ہے جس میں 21 نکاتی ایجنڈے پر غور کیا جائے گا، اجلاس میں بھارت سے روئی اور چینی کی درآمد کی سمری منظوری کے لیے پیش ہوگی۔

    واضح رہے کہ پاکستان مئی 2020 میں بھارت سے ادویات اور خام مال کی درآمد پر عائد پابندی ختم کر چکا ہے، یہ فیصلہ کرونا وبا کے دوران ضروری ادویات کی دستیابی کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا تھا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت سے روئی کی درآمد کے لیے بھی پہلے عائد درآمدی پابندی ختم کرنا ہوگی، روئی درآمد کی اجازت ملنے سے بھارت کے ساتھ تجارتی تعلقات جزوی طور پر بحال ہو جائیں گے۔

    ملکی ضروریات پوری کرنے کیلئے بھارت سے روئی درآمد کرنے کی اجازت پر غور، ذرائع

    ملکی ضرورت پوری کرنے کے لیے بھارت سے روئی کی درآمد کے سلسلے میں وزارت ٹیکسٹائل نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل شوگر کین کمشنر پنجاب نے 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی شارٹ فال کے لیے وزیر اعظم کو خط لکھا تھا، جس پر حکومت نے چینی درآمد کرنے کا فیصلہ کر لیا تھا۔

    سیزن ختم، شوگر ملوں نے ضرورت سے زیادہ چینی تیار کر لی

    دوسری طرف کل کے اجلاس میں اسٹریٹیجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 25-2020 پر بھی غور کیا جائے گا، پنک راک سالٹ کی جغرافیائی حقوق کی رجسٹریشن کے لیے سمری پیش ہوگی، جب کہ کم لاگت گھروں کی اسکیم کے لیے 2 ارب کی گرانٹ کی منظوری متوقع ہے۔

    ذرائع کے مطابق پی آئی اے کی تنظیم نو کی سمری بھی اجلاس میں پیش کی جائے گی، جب کہ وزارت پٹرولیم کی ٹیکنیکل گرانٹ کی سمری کی منظوری متوقع ہے، دیگر سمریز میں کمیونٹی اسکولز، طلبہ کے لیے اسکالر شپس سمیت تعلیم کی گرانٹس کی سمریاں شامل ہیں۔

  • سیزن ختم، شوگر ملوں نے ضرورت سے زیادہ چینی تیار کر لی

    سیزن ختم، شوگر ملوں نے ضرورت سے زیادہ چینی تیار کر لی

    لاہور: پنجاب کی شوگر ملوں نے کرشنگ سیزن ختم کر دیا، کیری فارورڈ اسٹاک سمیت شوگر ملز میں 37 لاکھ 73 ہزار میٹرک ٹن چینی تیار کر لی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق صوبہ پنجاب کی 1 کروڑ 10 لاکھ آبادی کے لیے سالانہ ضرورت 33 لاکھ 67 ہزار میٹرک ٹن چینی ہے، جب کہ سیزن میں 37 لاکھ 73 ہزار میٹرک ٹن چینی تیار کی گئی ہے۔

    آئندہ کرشنگ سیزن تک پنجاب کو 22 لاکھ 40 ہزار میٹرک ٹن چینی دستیاب ہوگی، جب کہ شوگر ملز کے پاس 25 لاکھ 42 ہزار میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔

    رواں سال پنجاب میں 3 سے 4 لاکھ میٹرک ٹن چینی اضافی مقدار میں دستیاب ہوگی، 39 ہزار میٹرک ٹن چینی پرانے کیری فارورڈ اسٹاک میں تھی۔

    ایف آئی اے نے چینی سٹہ مافیا کو بے نقاب کردیا، بڑے نام سامنے آگئے

    ایک رپورٹ کے مطابق پنجاب میں چینی کی ماہانہ ضرورت 2 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن ہے، اور چینی کی روزانہ ضرورت 9353 میٹرک ٹن ہے۔

    دوسری طرف شوگر کین کمشنر پنجاب نے 3 لاکھ میٹرک ٹن چینی شارٹ فال کے لیے وزیر اعظم کو خط لکھ دیا ہے، جس پر چینی امپورٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

    خیال رہے کہ کرشنگ سیزن کے دوران چینی کی ہول سیل قیمت 72 سے بڑھ کر 93 روپے کلو تک پہنچ چکی ہے۔

  • پنجاب کو چینی کی فراہمی کے لیے ڈسٹری بیوشن پلان تیار

    پنجاب کو چینی کی فراہمی کے لیے ڈسٹری بیوشن پلان تیار

    لاہور: صوبہ پنجاب کو چینی کی فراہمی کے لیے ڈسٹری بیوشن پلان تیار کرلیا گیا، پنجاب کی فعال شوگر ملوں کے پاس 25 لاکھ 42 ہزار میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ خوراک نے صوبہ پنجاب کو چینی کی فراہمی کے لیے ڈسٹری بیوشن پلان تیار کرلیا، پنجاب کی آبادی 11 کروڑ اور چینی کی طلب 2 لاکھ 80 ہزار میٹرک ٹن ماہانہ ہے۔

    پنجاب کی فعال شوگر ملوں کے پاس 25 لاکھ 42 ہزار میٹرک ٹن چینی کا اسٹاک موجود ہے، محکمہ خوراک کے مطابق پنجاب کی شوگر ملوں کے پاس ضرورت کے مطابق چینی موجود ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ 30 کلو گرام فی کس کے حساب سے ضروریات 9 ہزار 353 میٹرک ٹن روزانہ ہے۔ صرف لاہور کی آبادی 1 کروڑ 11 لاکھ اور چینی کی ضرورت 33 ہزار 378 میٹرک ٹن ہے۔

    حکام کا کہنا ہے کہ ڈی سی شوگر ملوں اور ڈیلرز کے ذریعے مارکیٹوں میں چینی فراہمی کے پابند ہوں گے، شوگر ڈیلرز ڈی سی کی موجودگی میں ملوں سے 93 روپے فی کلو چینی خریدیں، شوگر ڈیلرز ریٹیل میں 96 روپے فی کلو فروخت کرنے کے پابند ہوں گے۔

    حکام کے مطابق شوگر ڈیلرز منافع کی مد میں 3 روپے فی کلو رکھنے کے مجاز ہوں گے۔