Tag: چین امریکا تعلقات

  • چین امریکا تعلقات میں بڑا بریک تھرو، امریکی وزیر خارجہ چین پہنچ گئے

    چین امریکا تعلقات میں بڑا بریک تھرو، امریکی وزیر خارجہ چین پہنچ گئے

    بیجنگ: امریکی وزیر خارجہ چین کے ایک غیر معمولی دورے پر بیجنگ پہنچ گئے ہیں، یہ دورہ چین امریکا تعلقات میں ایک بڑا بریک تھرو ہے تاہم کوئی حقیقی پیش رفت ہو سکے گی یا نہیں، یہ ابھی واضح نہیں ہے۔

    روئٹرز کے مطابق امریکا کے وزیر خارجہ انٹونی بلنکن چین کے دو روزہ دورے پر بیجنگ پہنچ گئے ہیں، انٹونی بلنکن کے دورے کا مقصد امریکا اور چین کے تعلقات کو بحال کرنا ہے، تاہم کسی پیش رفت کی امید کم دیکھی جا رہی ہے۔

    امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس نے سرخی لگائی کہ بلنکن امریکا اور چین کے بڑھتے ہوئے تناؤ کو ٹھنڈا کرنے کے لیے اتوار کو اعلیٰ سفارتی مشن پر بیجنگ پہنچے ہیں، کسی اعلیٰ ترین امریکی عہدے دار کا پانچ سال میں چین کا یہ پہلا دورہ ہے، اور صدر جو بائیڈن کے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے بلنکن چین کا دورہ کرنے والے اعلیٰ ترین امریکی اہل کار ہیں۔

    اس دورے کے دوران امریکی وزیر خارجہ چینی ہم منصب چن گینگ، اعلیٰ سفارت کار سمیت ممکنہ طور پر صدر شی جن پنگ سے ملاقات کریں گے۔ یہ دورہ فروری میں اس وقت ملتوی کر دیا گیا تھا جب امریکا پر تیرتے ایک چینی نگرانی کے غبارے کو مار گرایا گیا تھا۔

  • چین، امریکا: کشیدگی کا سورج، پابندیوں کی دھوپ

    چین، امریکا: کشیدگی کا سورج، پابندیوں کی دھوپ

    اگر آپ عالمی سیاست، بالخصوص امریکا اور چین کے معاملات، تعلقات میں دل چسپی لیتے ہیں تو چند ہفتوں‌ کے دوران دونوں ممالک کے درمیان تناؤ اور کشیدگی سے بھی واقف ہوں گے۔

    خبر گرم ہے کہ چین گیارہ امریکیوں پر پابندی عائد کرنے کا اعلان کرنے والا ہے جن میں سینیٹروں کے علاوہ امریکی ایوانِ نمائندگان کے اراکین بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل امریکا نے ہانگ کانگ سے متعلق چینی اقدام کے بعد چین کے حکام پر پابندیاں لگائی تھیں۔ یہی نہیں بلکہ ان ممالک میں الزامات کا سلسلہ بھی زور شور سے جاری ہے۔

    تجارتی اور معاشی میدان میں سخت حریف، تنازعات کے ساتھ ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی دوڑ کے دوران امریکا اور چین میں کشیدگی بڑھتی جارہی ہے اور بظاہر حالات سخت اور نہایت خراب ہیں۔

    اگر آپ بین الاقوامی سیاست اور عالمی سطح پر رونما ہونے والی تبدیلیو‌ں میں‌ دل چسپی رکھتے ہیں تو یہ چند حقائق آپ کی توجہ چاہتے ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ عالمی معیشت کا 40 فی صد انحصار امریکا اور چین پر ہے۔

    امریکا کے بعد چین دوسری بڑی معیشت ہے اور دونوں ممالک جوہری طاقت بھی ہیں۔

    رواں برس امریکا چین کے مابین تجارتی کھینچا تانی میں دونوں‌ ممالک نے ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی ٹیکسز اور ڈیوٹیاں عائد کی تھیں اور یہ ممالک اربوں ڈالر کا خسارہ برداشت کررہے ہیں۔

    چین سے امریکا کی ناراضی کی ایک بڑی وجہ وہ موبائل کمپنی ہے جو فائیو جی اور آرٹیفیشل انٹیلیجنس میں دنیا بھر کی کمپنیوں سے آگے نکل چکی ہے۔ اس حوالے سے چین پر جاسوسی کا الزام لگایا جاتا ہے۔ امریکا اور اس کے اتحادیوں کا جو مؤقف ہے اسے چین مسترد کرچکا ہے اور بے بنیاد قرار دیتا ہے۔

    دونوں ملکوں میں جہاں ہانگ کانگ میں‌ چین کے بعض اقدامات یا فیصلے کشیدگی کا سبب بنے، وہیں‌ کرونا جیسی وبا پر بھی الزامات کا تبادلہ ہوا۔

    کووڈ 19 کے معاملے پر ماہرین کا کہنا ہے کہ اسے مخالفت اور کشیدگی کے دوران ایک مہرے کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔

    اسی طرح امریکا کی جانب سے ویزا فراڈ، جاسوسی اور اہم معلومات تک رسائی کے لیے کوششیں کرنے کا بھی الزام لگایا جاچکا ہے۔

    عالمی امور کے ماہرین اور غیر جانب دار تجزیہ کاروں‌ کے مطابق امریکا اور چین عظیم طاقت بننے کا خواب دیکھ رہے ہیں اور موجودہ حالات میں اس کے لیے تجارتی میدان اور جدید ٹیکنالوجی پر مکمل اختیار ان کی اوّلین خواہش ہے۔

  • امریکا نے چین کو اپنے لیے روس سے بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا

    امریکا نے چین کو اپنے لیے روس سے بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکا کے ایک اعلیٰ انٹیلی جنس اہل کار نے کہا ہے کہ امریکا کی قومی سلامتی کے لیے چین روس سے بھی بڑا خطرہ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا نے چین کو اپنے لیے روس سے بھی بڑا خطرہ قرار دے دیا، ایک انٹیلی جنس اہل کار کا کہنا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے لیے چین بڑا خطرہ بن چکا ہے۔

    [bs-quote quote=”رواں سال امریکا نے 20 چینی شہریوں یا کاروبار پر فردِ جرم عائد کی ہے۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”امریکی انٹیلی جنس اہل کار”][/bs-quote]

    امریکی انٹیلی جنس اہل کار نے کہا کہ امریکا کو روس سے خطرہ کم ہو گیا ہے، اب چین سے امریکا کو زیادہ خطرہ لا حق ہے۔

    امریکی اہل کار نے چین کی اقتصادی ترقی کو امریکا کے لیے خطرہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ چین نے اقتصادی کام یابی کمرشل رازوں کی چوری سے حاصل کی۔

    انٹیلی جنس اہل کار کا کہنا تھا کہ رواں سال امریکا نے 20 چینی شہریوں یا کاروبار پر فردِ جرم عائد کی ہے۔

    خیال رہے کہ ماضی میں بھی امریکا کی جانب سے چین کو قومی سلامتی کے نام پر خطرہ قرار دیا جا چکا ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  تجارتی جنگ تھم گئی، چین اور امریکا کا نئے ٹریڈ ٹیرف عائد نہ کرنے پر اتفاق


    دوسری طرف چین امریکی قومی سلامتی کی پالیسی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے واضح کر چکا ہے کہ امریکا کو سرد جنگ والی ذہنیت سے اب جان چھڑانی ہوگی۔

    عوامی جمہوریہ چین نے تجارتی جنگ پر بھی امریکا کو تنبیہہ کر کے کہا تھا کہ اگر اس نے نئے درآمدی محصولات کے نفاذ کے حوالے سے اپنی سوچ نہیں بدلی تو دو طرفہ تجارتی مذاکرت ممکن نہیں ہوں گے۔