Tag: چین امریکا

  • چین کا امریکا کو اہم پیغام

    چین کا امریکا کو اہم پیغام

    بیجنگ: چین نے امریکا کو پیغام دیا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے ہمارا بُرا تاثر پیش کرنا بند کرے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کے نائب وزیر خارجہ ژی فینگ نے امریکا پر زور دیا ہے کہ وہ دنیا کے سامنے چین کا بُرا تاثر پیش کرنا بند کرے۔

    فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکی نائب وزیر خارجہ وینڈی شرمن چین کے دورے پر اتوار کو شہر تیانجن پہنچی تھیں، یہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کا چین میں پہلا اعلیٰ سطح کا دورہ ہے۔

    اس دورے کا مقصد دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو صحیح سمت میں لانا ہے، دنیا کی دو عالمی طاقتوں کے تعلقات سائبر سیکیورٹی سے لے کر انسانی حقوق تک کئی مسائل پر خراب ہو رہے ہیں۔

    چین کے نائب وزیر خارجہ اور وینڈی شرمن کے درمیان ہونے والی بات چیت کے بعد وزارت خارجہ نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ممکنہ طور پر امید کی جا رہی ہوگی کہ چین کا بُرا تاثر پیش کر کے امریکا کسی طرح چین کو اپنے پیدا کردہ مسائل کا قصوروار ٹھہرایا جا سکتا ہے، لیکن ہم امریکا پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی انتہائی گمراہ کن ذہنیت اور خطرناک پالیسی کو تبدیل کرے۔

    وزارت خارجہ چین نے دونوں ممالک کے تعلقات کو ’تعطل‘ اور ’سنگین مشکلات‘ سے دوچار قرار دیا ہے، ادھر اپنے دورہ چین کے دوران وینڈی شرمن چینی وزیر خارجہ وینگ یی سے بھی ملاقات کریں گی۔ امریکا نے گزشتہ ہفتے امید ظاہر کی تھی کہ ان مذاکرات کے ذریعے چین کو دکھایا جا سکے گا کہ ’ذمہ دارانہ اور صحت مندانہ مقابلہ کیسا ہوتا ہے‘ لیکن ایسا کرتے ہوئے ’تنازعے‘ سے بھی بچنا ہے۔

    وینڈی شرمن اپنے دورے کے دوران بیجنگ نہیں جائیں گی، البتہ دو دن تیانجن میں گزاریں گی، جو کہ چین کا شمال مشرقی شہر ہے۔

  • چینی قونصل خانہ بند کرنے پر چین کا امریکا کو برابر کا جواب

    چینی قونصل خانہ بند کرنے پر چین کا امریکا کو برابر کا جواب

    بیجنگ: چین اور امریکا کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہو گیا ہے، ہیوسٹن میں امریکا کے چینی قونصل خانہ بند کرنے کے حکم پر چین کا ردِ عمل بھی آ گیا، چین نے شہر چینگ ڈو میں امریکی قونصل خانہ بند کرنے کاحکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے شہر چینگ ڈو میں امریکی قونصلیٹ کا لائسنس منسوخ کر دیا ہے، غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ چینگ ڈو میں امریکی قونصل خانہ 1985 میں بنایا گیا تھا جہاں 200 لوگ کام کرتے ہیں، اس سے 2 دن قبل امریکا نے ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا تھا۔

    ایک دوسرے کے قونصل خانے بند کرنے کے احکامات کے بعد دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کا سلسلہ بڑھ گیا ہے، ادھر چینی وزارت خارجہ نے امریکی اقدام کو نامناسب قرار دیا ہے، کہا گیا ہے کہ چینی اقدام امریکا کے غیر مناسب اقدام کا مناسب جواب ہے۔

    وزارتِ خارجہ چین کی جانب سے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکا اور چین کے درمیان جو صورت حال ہے چین ایسا کبھی نہیں چاہتا تھا، دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کی موجودہ صورت حال کا ذمہ دار سراسر امریکا ہے۔

    چینگ ڈو میں امریکی قونصل خانہ

    چینی وزارت خارجہ نے یہ مطالبہ بھی کر دیا ہے کہ صورت حال کی بہتری کے لیے امریکا اپنا غلط فیصلہ فوری طور پر واپس لے۔

    یاد رہے کہ امریکا نے 21 جولائی کو ہیوسٹن شہر میں واقع چینی قونصل خانہ بند کرنے کا حکم دیا تھا۔ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں سرد مہری کرونا وبا کی وجہ سے بڑھی ہے، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سلسلے میں تسلسل کے ساتھ چین کو تنقید کا نشانہ بناتے رہے ہیں۔

  • کروناوائرس: عالمی ادارہ صحت کی امریکا اور چین سے اہم اپیل

    کروناوائرس: عالمی ادارہ صحت کی امریکا اور چین سے اہم اپیل

    جینیوا: عالمی ادارہ صحت کے سربراہ ڈاکٹر ٹیڈروس نے اپیل کی ہے کہ امریکا اور چین کروناوائرس کے خلاف مل کر لڑیں، جی20 اور پوری دنیا کو اس جنگ میں ساتھ دینا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا کہنا تھا کہ کووڈ 19کو سیاسی طور پر استعمال نہ کیا جائے، وائرس کو سیاست زدہ کرنے کے بجائے کورنٹائن کریں۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر یکجتی کا مظاہرہ کرکے کرونا کو شکست دی جاسکتی ہے۔ ڈریں اثنا ٹیڈروس نے ٹرمپ کی تنقید کے بعد ڈبلیوایچ او کو کرونا وبا سے نمٹنے میں امریکی امداد پر شکریہ بھی ادا کیا۔

    کروناوائرس: چین اور امریکا ایک بار پھر آمنے سامنے

    ان کا کہنا ہے کہ سردجنگ میں 2عالمی قوتوں نے اسمال پاکس کے خاتمے پر کام کیا دنیا اسمال پاکس جیسا المیہ دوبارہ دیکھنا نہیں چاہے گی، یکجہتی سے ہی 10سال میں اسمال پاکس کا خاتمہ ہوا ہے۔

    ڈی جی عالمی ادارہ صحت کا مزید کہنا تھا کہ کروناوائرس خطرناک ہے، سب کو یکجہتی کامظاہرہ کرنا ہوگا، مجھے سیاہ فام ہونے پر فخرہے، ذاتی تنقید سے فرق نہیں پڑتا، جب ایک طبقے اور افریقہ کو نشانہ بنایا گیا تو یہ ناقابل برداشت تھا۔

  • کروناوائرس: چین اور امریکا ایک بار پھر آمنے سامنے

    کروناوائرس: چین اور امریکا ایک بار پھر آمنے سامنے

    واشنگٹن: کروناوائرس سے متعلق الزامات پر امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے چینی اعلیٰ عہدیدار سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے شدید برہمی کا اظہار کیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چینی اعلیٰ عہدیدار ینگ جیچی اور امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو کے درمیان ہونے والی گفتگو شدید گرما گرمی رہی۔

    اس موقع پر مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ چین کروناوائرس سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلارہا ہے، چینی وزرات خارجہ کو چاہیئے کہ وہ امریکا پر الزام تراشی سے گریز کرے۔

    ٹرمپ نے کرونا وائرس کو ‘چینی وائرس’ کا نام دے دیا

    انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات ایک دوسرے پر الزام تراشی کے بجائے کروناوائرس سے لڑنے کا ہے۔ تمام ممالک کو چاہیے کہ وہ مل کر مہلک وائرس کا مقابلہ کریں۔

    خیال رہے کہ امریکا اور چین کے درمیان کروناوائرس سے متعلق لفظی گولہ باری جاری ہے۔

    چین نے الزام عائد کیا تھا کہ ووہان شہر میں کرونا وائرس امریکی فوجیوں کی وجہ سے پھیلا ہے۔ بعد ازاں وائٹ ہاؤس انتظامیہ نے اس دعوے کو بے بنیاد قرار دیا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے ہلاکت خیز کرونا وائرس کو ‘چینی وائرس کا نام دے دیا ہے۔

  • ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین میں لانیوالی امریکی فوج ہو، چین کا امریکہ کو جواب

    ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین میں لانیوالی امریکی فوج ہو، چین کا امریکہ کو جواب

    بیجنگ: نہایت مہلک ثابت ہونے والے نئے وائرس COVID 19 کے سلسلے میں چین اور امریکا کی لفظی جنگ عروج پر پہنچ گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے کہا ہے کہ ہو سکتا ہے کرونا وائرس چین کے شہر ووہان میں لانے والی امریکی فوج ہو، یہ بات گزشتہ روز چین کی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے کہی۔

    چینی ترجمان خارجہ ژاؤ لی جیان نے اپنے مصدقہ ٹویٹر اکاؤنٹ کے ذریعے امریکی سیکورٹی ایڈوائزر رابرٹ اوبرائن کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ چین نہیں امریکا میں شفافیت کا فقدان ہے۔

    انھوں نے سوال اٹھائے کہ امریکا میں کب سے کرونا وائرس کا آغاز ہوا، پہلا مریض کب سامنے آیا، اب تک کتنے مریض متاثر ہو چکے ہیں، اسپتالوں کے نام کیا ہیں، امریکا ان سوالوں کا جواب دے، یہ ممکن ہے کہ امریکی فوج ہی ووہان میں یہ وبا لائی ہو، امریکا شفافیت دکھائے اور تمام ڈیٹا عوام کے سامنے پیش کرے۔

    خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی قومی سلامتی کے مشیر رابرٹ اوبرائن نے کہا تھا کہ کرونا وائرس کے خلاف چین کے رد عمل کی رفتار نے دنیا کے دو ماہ ضایع کیے، جس کے دوران وہ وبا کے لیے تیاری کر سکتی تھی۔ انھوں نے الزام لگایا کہ چین نے وائرس کے خلاف سستی دکھائی اور گزشتہ برس جب چینی شہر ووہان میں اس کا پتا چلا تو چین کا رد عمل خاطر خواہ شفاف نہیں تھا۔

    اس سے قبل ایک اور چینی ترجمان خارجہ نے بھی کرونا وائرس سے متعلق امریکی حکام کے بیانات کو غیر اخلاقی اور غیر ذمہ دارانہ قرار دیا تھا، جن میں کہا گیا تھا کہ کرونا وائرس کے لیے چین کے رد عمل کی وجہ سے دنیا کے لیے وبائی صورت حال شدید ہوئی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ وائرس کے پھیلنے کی رفتار کو سست کرنے کے لیے چین کی کوششوں نے دنیا کو تیاری کا وقت دیا، امریکا الزامات چھوڑ کر وائرس کے خلاف تعاون کے فروغ پر اپنی توانائی خرچ کرے۔

  • امریکی صدر نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کی ڈیل پر دستخط کر دیے

    امریکی صدر نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کی ڈیل پر دستخط کر دیے

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین سے جاری تجارتی جنگ روکنے کے لیے ہونے والی ڈیل پر دستخط کر دیے۔

    تفصیلات کے مطابق خبر ایجنسی کا کہنا ہے کہ امریکا چینی مصنوعات پر عائد اضافی ٹیکسز میں کمی کرنے پر رضا مند ہو گیا ہے، ٹرمپ نے اس سلسلے میں ڈیل پر دستخط کر دیے، ٹیکسوں میں کمی کا اطلاق اتوار سے ہوگا۔

    برطانوی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ چین نے امریکا سے درآمدات بڑھانے کا عندیہ بھی دے دیا ہے، ڈیل کے خبر پر ایشیائی حصص بازاروں میں نمایاں تیزی دیکھی گئی ہے، جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں 2 اعشاریہ 3 فی صد کا اضافہ نوٹ کیا گیا، ہانگ کانگ میں 2 فی صد جب کہ شنگھائی اسٹاک مارکیٹ میں 1.2 فی صد کا اضافہ ہوا، گزشتہ روز امریکی اسٹاک مارکیٹس کا اختتام بھی مثبت ہوا تھا۔

    یہ بھی پڑھیں:  تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکا نے 28 چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کردیا

    یاد رہے کہ دو ماہ قبل امریکا نے 28 چینی کمپنیوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا، چینی کمپنیوں پر امریکی مصنوعات کی خریداری پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی، اگست میں امریکی اقدامات کے جواب میں چین نے بھی بھاری ڈیوٹیز عائد کرنے کا اعلان کیا تھا۔

    اکتوبر کے مہینے کے آخر میں دونوں ممالک کے درمیان آخر کار فیصلہ ہوا کہ تجارتی جنگ کا خاتمہ کیا جائے گا، جس کے لیے تیزی سے تکنیکی مشاورت کا عمل مکمل کیا گیا، اور باہمی رضا مندی کے ساتھ ایک تجارتی معاہدہ کیا گیا جس کے تحت ایک دوسرے کی مصنوعات پر اضافی ٹیکس عائد نہیں کیا جائے گا۔

  • امریکا سے مذاکراتی دور بےسود ثابت، چینی درآمدات پر مزید اضافی ٹیکس عاید

    امریکا سے مذاکراتی دور بےسود ثابت، چینی درآمدات پر مزید اضافی ٹیکس عاید

    واشنگٹن: امریکا اور چین کے درمیان جاری مذاکراتی دور بے سود ثابت ہوئے، صدر ٹرمپ نے ایک بار پھر چینی درآمدات پر اضافی ٹیکس عاید کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا اور چین میں تجارتی جنگ شدت اختیار کرگئی، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی درآمدات پر مزید 10فیصد ٹیکس عاید کردیا ہے۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکا کی جانب سے نئے محصولات کا مقصد چین پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ امریکی شرائط پر تجارتی معاہدہ طے کیا جائے۔

    سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر صدر ٹرمپ نے آئندہ ماہ چین کے ساتھ تجارتی مذاکرات جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ چین وعدے کے باوجود مزید زرعی مصنوعات خریدنے میں ناکام رہا۔

    نئے امریکی ٹیکس پر چین کا ردعمل سامنے نہیں آیا، البتہ ماہرین کا کہنا ہے کہ چین بھی امریکی درآمدات پر جوابی ٹیکس عاید کرسکتا ہے جس سے تجارتی جنگ مزید بڑھے گی۔

    تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے ایک بار پھر چینی اور امریکی حکام کا رابطہ

    غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ کئی مہینوں سے جاری فریقین کے درمیان مذاکرات کسی کام نہیں آئے، ممکن ہے اس امریکی اقدام کے بعد امریکی اور چینی تجارت مزید متاثر ہوگی۔

    واضح رہے کہ امریکا اور چین کے صدور کے درمیان ملاقات جاپان میں جی ٹوئنٹی اجلاس کے موقع پر ہوئی تھی۔ ملاقات میں امریکا و چین کے صدور نے مذاکرات کے آغاز پر رضا مندی کا اظہار کیا تھا، جبکہ امریکی صدر نے چین پر عائد 300 بلین ڈالرز کے نئے ٹیرف کے نفاذ کی معطلی کا اعلان بھی کیا تھا۔

  • ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پانے کا عندیہ دے دیا

    ٹرمپ نے چین کے ساتھ تجارتی معاہدہ طے پانے کا عندیہ دے دیا

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکا اور چین کے درمیان کئی مہینوں سے جاری تجارتی جنگ کے خاتمے کا امکان ظاہر کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ تجارتی معاہدے کا عندیہ دیا ہے، جسے جلد عملی جامع پہنایا جائے گا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق جاپان میں ہونے والی جی ٹوئنٹی سمٹ میں ٹرمپ شی جن پنگ سے خصوصی ملاقات کریں گے، اس دوران تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے حکمت عملی ممکن ہے۔

    ٹرمپ کا اپنے تازہ بیان میں کہنا تھا کہ یہ بات ممکن ہے کہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ملاقات میں وہ ایک ایسے معاہدے پر متفق ہو جائیں جس کے بعد مزید چینی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد نہ کرنا پڑیں۔

    تجارتی جنگ کے باعث دنوں ممالک کے تعلقات ان دنوں شدید کشیدگی کا شکار ہیں، البتہ تجارتی جنگ کے خاتمے کے لیے فریقین وفود کی سطح پر ملاقاتیں بھی کرچکے ہیں۔

    جی ٹوئنٹی اجلاس، امریکی صدر چینی اور روسی ہم منصب سے ملاقاتیں کریں گے

    جی ٹوئنٹی سمٹ جاپان کے شہر اوساکا میں رواں ہفتے ہوگی، بیس ممالک کی یہ دو روزہ سمٹ جمعے کو شروع ہو کر ہفتے کو ختم ہوجائے گی۔

    عالمی رہنماؤں نے اس سمٹ کو بین الاقوامی تعلقات کے لیے اہم قرار دیا ہے، جبکہ ٹرمپ کی چینی ہم منصب شی جن پنگ اور روسی ہم منصب ولادی میر پیوٹن سے ملاقات کو بھی اہم تصور کیا جارہا ہے۔

  • عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان، خام تیل کی قیمتوں میں کمی

    کراچی: عالمی حصص بازاروں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا ہے، ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حصص کے عالمی بازاروں میں مندی کا رجحان دیکھنے میں آیا، جاپانی حصص بازار میں 125 پوائنٹس کی کمی ہوئی۔

    تجارتی رپورٹس کے مطابق ہانگ کانگ اور ایس اینڈ پی انڈیکس بھی منفی زون میں چلا گیا، گزشتہ ہفتے امریکی اور یورپی حصص بازاروں کا اختتام منفی زون میں ہوا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکا اور چین کی تجارتی جنگ کے باعث حصص بازار مندی کی لپیٹ میں آ گئے ہیں۔

    ادھر عالمی منڈی میں خام تیل کی قیمتوں میں بھی کمی واقع ہوئی ہے، برینٹ خام تیل کی قیمت میں نمایاں کمی ریکارڈ کی گئی، 83 پیسے کمی کے بعد برینٹ کی قیمت 61 ڈالر 16 سینٹ فی بیرل ہو گئی۔

    یہ بھی پڑھیں:  امریکا نے حملہ کیا توچین آخری حد تک جائے گا، چینی وزیردفاع

    امریکی خام تیل کی قیمت میں 62 سینٹ کی کمی واقع ہوئی، ایک بیرل 52 ڈالر 88 سینٹ کا ہو گیا، دو دن میں امریکی خام تیل کی قیمت میں 6 ڈالر 2 سینٹ کی کمی ہوئی جب کہ برینٹ کی قیمت 2 دن میں 8 ڈالر 50 سینٹ کم ہوئی۔

    واضح رہے کہ آج چینی وزیر دفاع ویئی فنگے نے کہا ہے کہ امریکا کے ساتھ جنگ دنیا بھر کے لیے تباہی کا باعث بن سکتی ہے، وزیر دفاع نے امریکا کو تائیوان کے معاملے میں مداخلت پر وارننگ دی، کہا کہ تائیوان ہمارے لیے مقدس سرزمین کی حیثیت رکھتا ہے۔

  • امریکا نے چین کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    امریکا نے چین کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا

    واشنگٹن: امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے چین کو قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ چین امریکا کی قومی سلامتی کے لیے حقیقی خطرہ بن چکا ہے۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ گوگل کے بعد امریکا کی مزید کمپنیاں بھی چینی ٹیکنالوجی کمپنی ھواوے ٹیکنالوجیز کا بائیکاٹ کریں گی۔

    انہوں نے کہا کہ امریکی انتظامیہ ان امریکی کمپنیوں کا بھی بائیکاٹ کرے گی جو چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہواوے کے ساتھ اپنے تجارتی روابط برقرار رکھے گی۔

    انہوں نے ایغور مسلمانوں سے متعلق کہا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کی مسلمان اکثریت کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال کررہا ہے۔

    میڈیارپورٹس کے مطابق ایک بیان میں امریکی وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ چین اپنے ہاں ایغور نسل کی مسلمان اکثریت کی نگرانی کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کے آلات کا استعمال کررہا ہے۔

    امریکی فیصلے کو چینی ٹیکنالوجی کمپنی ہی نہیں بلکہ چین کی ٹیکنالوجی کی صنعت پر کاری ضرب قرا ردیا جا رہا ہے۔ امریکا دعویٰ کرتا ہے کہ ہواوے چینی حکومت کے لیے جاسوسی کےآلات مہیا کررہی ہے۔ گذشتہ ہفتے امریکا نے چینی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا تھا۔

    خیال رہے کہ گذشتہ روز امریکا کے وزیر خارجہ مائیک پومپیو کا کہنا تھا کہ چینی ٹیلی کام کمپنی ہواوے اپنے بیجنگ حکومت کے ساتھ تعلقات کی حقیقت کو چھپاتی ہے۔

    ہواوے چینی حکومت کے ساتھ تعلقات کو چھپاتی ہے: امریکی وزیر خارجہ

    یاد گذشتہ ہفتے پیناسونک کے موقف میں تضاد اس وقت سامنے آیا جب چینی ویب سائٹ نے یہ دعویٰ کیا کہ جاپانی کمپنی ہواوے کو سپلائی جاری رکھے گی۔ اس حوالے سے یہ بات بھی واضح نہیں کی گئی ہے کہ پیناسونک نے کس قسم کی کاروباری لین دین کو بند کیا ہے۔