Tag: چین کی تاریخ

  • چین کے مشہور شاہی خاندان

    چین کے مشہور شاہی خاندان

    دنیا کے بعض خطّے جہاں اپنی قدیم تہذیب اور ثقافت کے لیے مشہور ہیں، وہیں کئی سلطنتوں کے شاہی خاندان اور ان کا طرزِ حکومت بھی تاریخ کے صفحات میں زندہ ہے۔

    اگر ہم اپنے پڑوسی ملک چین کی بات کریں تو ہمیں یہاں بادشاہت کے مختلف ادوار اور تمدن و ثقافت کی طویل تاریخ پڑھنے کو ملے گی۔ موجودہ نظام اور مخصوص طرزِ حکومت سے پہلے چین پر مختلف ادوار میں‌ بادشاہت قائم رہی ہے۔

    صدیوں تک یہاں کے باشندوں اور ان کی نسلوں نے شاہانِ وقت سے وفاداری نبھائی، اور شاہی خاندانوں سے وابستہ معززین، امرائے سلطنت اور خاص درباریوں کی تعظیم و تکریم کی۔ انہی شاہی ادوار میں چین نے ترقی بھی کی اور مختلف شعبوں میں یہاں کے باشندوں نے ہنرمندی اور فن کاری کے نقش بھی یادگار چھوڑے۔

    چین کی تاریخ نہ صرف بہت پرانی ہے بلکہ کئی لحاظ سے منفرد بھی ہے۔یہاں کے ہر شاہی خاندان کی اپنی منفرد خصوصیات اور الگ پہچان رہی ہے۔ ان شاہی ادوار میں چین میں طب و صحت سے لے کر تعمیرات، اور مختلف دیگر شعبوں میں خوب کام ہوا۔

    یہاں ہم چین کی چند اہم اور مشہور بادشاہتوں کا تذکرہ کررہے ہیں جو آپ کی معلومات میں اضافہ اور دل چسپی کا باعث ہوگا۔

    تھانگ شاہی خاندان
    اس بادشاہت کا آغاز 618ء سے ہوتا ہے اور یہ 907ء تک قائم رہتی ہے۔ تھانگ شاہی خاندان کے زمانے کو چین کی جاگیردارانہ تاریخ کا سب سے ترقی یافتہ دور بھی کہا جاتا ہے۔ تاریخ نویس لکھتے ہیں کہ اس دور کی ایک خاص بات چین میں فنِ تعمیر کا فروغ ہے۔

    سونگ شاہی خاندان
    چین کی تاریخ میں سونگ شاہی خاندان کا تذکرہ بھی ملتا ہے جن کا دور 960ء سے 1279ء تک رہا۔ تہذیب و ثقافت سے متعلق ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ شاہی خاندان سیاسی اور عسکری لحاظ سے نسبتاً کم زور تھا۔ تاہم اس دور چینی معیشت کے علاوہ ہنر و فنون میں خاصی ترقی ہوئی۔

    یوان بادشاہت
    یہ منگول قوم سے تعلق رکھنے والا خاندان تھا جس نے چین پر حکم رانی کی۔ اس کی بادشاہت 1206ء سے 1368ء تک قائم رہی۔

    مینگ شاہی دور
    مینگ شاہی دور کو فنِ تعمیر کے لحاظ سے قابلِ ذکر سمجھا جاتا ہے۔ مینگ بادشاہت 1368ء سے 1644ء تک قائم رہی۔

    چھینگ شاہی خاندان
    1644ء سے 1911ء تک چین پر چھینگ شاہی خاندان نے راج کیا۔ اس خاندان کو چین کی تاریخ کا آخری جاگیردار خاندان کہا جاتا ہے۔

  • انصاف کا بول بالا کرنے کی انوکھی ترکیب

    انصاف کا بول بالا کرنے کی انوکھی ترکیب

    عدالتوں میں انصاف رائج کرنے کی ایک انوکھی ترکیب کموجیہ نامی بادشاہ نے نکالی تھی۔

    اس کے عہد سے پہلے کسی کو یہ ترکیب سوجھی، اور نہ اس کے بعد کسی کو اس پر عمل کرنے کی توفیق ہوئی۔

    بادشاہ کموجیہ کے حکم کے مطابق بے انصاف اور بے ایمان جج کی کھال بہ طور سزا کھینچ لی جاتی۔ چوں کہ یہ کھال یتیم خانے کے کسی مصرف کی نہ ہوتی، اس لیے اس سے سرکاری فرنیچر کی پوشش کا کام کیا جاتا۔

    جج صاحب کی کھال ان کی کرسی عدالت پر مڑھوا دی جاتی۔ پھر آں جہانی کی جگہ اس کے بیٹے کا تقرر کیا جاتا تاکہ وہ اس کرسی پر بیٹھ کر آغوشِ پدر کی گرمی اور انجامِ پدر کی تپش محسوس کرے اور مقدمات کا فیصلہ کرتے وقت انصاف اور صرف انصاف سے کام لے۔

    (مختار مسعود کی کتاب لوحِ ایام سے اقتباس)