Tag: چین

  • پاکستانی خاتون نے دبئی چھوڑ کر چین کے دیہی علاقے میں رہائش کیوں اختیار کی؟

    پاکستانی خاتون نے دبئی چھوڑ کر چین کے دیہی علاقے میں رہائش کیوں اختیار کی؟

    کسان خواہ کسی بھی ملک کے ہوں، ان میں ایک بڑی تعداد کے لیے دیہاتی زندگی کی یکسانیت کو چھوڑ کر شہری مواقع کو اپنانا ایک زندگی بھر کا خواب ہوتا ہے لیکن ایک پاکستانی خاتون مریم جاوید محمد نے اس کے برعکس انتخاب کیا۔ انھوں نے دنیا کے سب سے زیادہ مصروف شہر دبئی کی سہولت کو چھوڑا اور اپنے چینی شوہر کے ساتھ چین کے شمالی علاقے کے ایک چھوٹے سے گاؤں میں اپنی ’’دوسری زندگی‘‘ شروع کرنے کے لیے منتقل ہو گئیں۔

    دبئی میں جوان ہونے والی مریم جاوید نے کہا ’’بڑے شہروں کی ہلچل اور شور سے عادی ہونے کے بعد اب مجھے ایک پرامن اور فطرت سے جڑی دیہاتی زندگی کی آرزو ہوئی ہے۔‘‘ چین آنے کے بعد ان کا روزمرہ کا معمول مقامی ثقافت سے خود کو روشناس کرانے، علاقائی پکوان پکانے، سیکھنے اور ویڈیوز کے ذریعے گاؤں کی زندگی کو دستاویزی شکل دینے کے گرد گھوم رہا ہے۔ انھوں نے صرف 2 ماہ میں مختلف سوشل میڈیا پر 50 ہزار سے زیادہ فالوورز بنا لیے ہیں۔

    مریم نے بتایا ’’میرے شوہر نے چین آنے سے پہلے ہی مجھے اپنے گاؤں سے متعارف کرایا تھا، جہاں وہ جوان ہوئے تھے، اس لیے میں نئے ماحول میں خود کو ڈھالنے کے بارے میں زیادہ فکر مند نہیں تھی، جب تک میں ان کے ساتھ ہوں، میں زندگی کے کسی بھی چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہوں۔‘‘

    تاہم مریم جاوید کو حیرانی یہ ہوئی کہ وہ چین کے شمالی صوبے شنشی کے شہر یون چھنگ کی دیہی زندگی میں کس طرح آرام سے اور بغیر کسی مشکل کے ڈھل گئیں۔ انھوں نے وضاحت کی کہ وہ اب فینگ گاؤں میں رہتی ہیں، جہاں ہر گھر کشادہ، روشن اور جدید سہولیات سے آراستہ ہے۔ کھانے کا تنوع بھی بہت زیادہ ہے، قیمتیں مناسب ہیں اور مقامی بازار تازہ پیداوار سے بھرے پڑے ہیں۔

    مریم نے کہا یہاں ایک تازہ انناس صرف 8 یوآن (تقریباً 1.1 امریکی ڈالر) کا ملتا ہے۔ دبئی میں یہ 5 سے 10 گنا مہنگا ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ حال ہی میں انھوں نے آن لائن خریداری سیکھی ہے اور حیرت زدہ ہے کہ کس طرح ترسیل چند دنوں میں ان کے دروازے تک پہنچ جاتی ہے۔ ’’میں نے کبھی سوچا بھی نہیں تھا کہ چین کے دیہات میں ترسیل اتنی مؤثر ہو سکتی ہے، آپ تقریباً ہر چیز گھریلو استعمال کی اشیا، آلات اور کپڑے آن لائن خرید سکتے ہیں۔‘‘

    چین کی گہری جڑوں کی حامل روایتی ثقافت نے مریم کو سب سے زیادہ متاثر کیا، اس سے قبل اس قدیم مشرقی قوم کے بارے میں ان کا علم ٹیراکوٹا واریئرز اورعظیم دیوار چین جیسے تاریخی مقامات تک محدود تھا، لیکن رواں سال اپنے پہلے موسم بہار تہوار کے دوران انھوں نے خود دیہاتیوں کو اپنے ثقافتی ورثے کو محفوظ رکھنے پر گہرے فخر کا اظہار کرتے ہوئے دیکھا۔

    مریم نے تعطیلات کے دوران آتش بازی، خوش قسمتی کے لیے آلاؤ روشن کرنے، مندر میلوں کی سیر کرنے اور قریبی قصبوں میں متحرک پریڈز میں شرکت کی۔ انھوں نے ان تقریبات کے بارے میں کہا کہ کچھ لوگوں نے ڈریگن رقص کیا، کچھ لوگوں نے بانس پر چل کر کرتب دکھائے۔ ’’اگرچہ میں ابھی تک اس کی علامت کو پوری طرح نہیں سمجھ پائی ہوں، لیکن ہر کوئی مکمل خوشی سے لبریز اور مکمل طور پر تہوار کے جوش و خروش سے سرشار تھا۔‘‘

    جس چیز نے مریم کو سب سے زیادہ متاثر کیا وہ ہر دیہاتی کے دل میں پیوست گہری ’’خاندانی ثقافت‘‘ تھی۔ انھوں نے مشاہدہ کیا کہ ان کا گاؤں ایک بڑے مشترکہ خاندان کی طرح کام کرتا ہے، پڑوسی ایک دوسرے کو گہرائی سے جانتے ہیں، آزادانہ طور پر ملتے جلتے ہیں اور ایک دوسرے کی غیر مشروط حمایت کرتے ہیں۔ مریم نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ چین منتقل ہونے سے ایسا محسوس ہوا جیسے کہ ایک بڑے خاندان سے دوسرے بڑے خاندان میں منتقل ہو رہی ہوں۔ انھوں نے مزید کہا کہ وہ خود 7 بہن بھائیوں کے ایک بڑے خاندان سے تعلق رکھتی ہیں۔

    دریائے زرد کے وسطی اور زیریں حصوں میں واقع یون چھنگ چینی تہذیب کا گہوارہ ہے، جو روایتی، مستند چینی ثقافت کا حامل ہے۔ اس کی بنیاد خاندانی اقدار ہیں، چینی لوگ جہاں بھی جائیں خاندان ان کا سب سے قیمتی بندھن رہتا ہے۔ مریم نے کہا حال ہی میں بلاک بسٹر فلم ’’نی جا 2‘‘ میں دکھایا گیا ہے جب مرکزی کردار اپنے گاؤں کو تباہ ہوتے دیکھتا ہے تو مجھے اس کا غم اور غصہ محسوس ہونے لگتا ہے، یہ ظاہر کرتا ہے کہ چینی لوگ ہر چیز سے بڑھ کر خاندان کو ترجیح دیتے ہیں۔

    اب اپنے پہلے بچے کی توقع کرتے ہوئے مریم چینی زبان سیکھنے پر توجہ مرکوز کر رہی ہیں، ان کا ارادہ ہے کہ جلد اپنے خاندان کو دیہاتی چین دیکھنے کے لیے مدعو کریں۔ انھوں نے کہا ’’میں یہ بھی امید کرتی ہوں کہ میری ویڈیوز دنیا کو چینی لوگوں کی حقیقی محبت اور ان کی ثقافت کی دولت دکھا سکیں۔‘‘

  • چین میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی لگنے کا امکان

    چین میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی لگنے کا امکان

    چین اور امریکا کے درمیان ٹیرف معاملے پر جنگ ہالی ووڈ تک پہچ گئی، چین نے ہالی ووڈ فلموں پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سوچنا شروع کردیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس چین نے ہالی ووڈ فلموں پر پابندی عائد کرنے کے حوالے سے سوچنا شروع کردیا ہے، ٹرمپ کے چین پر عائد کردہ ٹیرف چین میں امریکی فلموں پر پابندی کا باعث بن سکتے ہیں۔

    رپورٹس کے مطابق چین میں ہالی ووڈ فلموں پر پابندی کی صورت میں بلاک بسٹر فلموں کو پانچ سو ملین ڈالر تک کے نقصان کا خطرہ ہے۔

    واضح رہے کہ وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو چین سے تمام درآمدات پر 104 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    وائٹ ہاؤس ترجمان نے بتایا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے مزید 50 فی صد ڈیوٹی پر آج سے عمل درآمد ہوگا، کیوں کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پر عائد 34 فی صد ڈیوٹی واپس نہیں لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چین پر پہلے ہی ٹرمپ کے ”باہمی“ ٹیرف پیکج کے ایک حصے کے طور پر بدھ کو ٹیرف میں 34 فیصد اضافہ ہونے والا تھا، تاہم بیجنگ نے منگل کی دوپہر تک امریکی اشیا پر 34 فی صد جوابی محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے مزید 50 فیصد کا حکم جاری کر دیا، جس سے ڈیوٹیوں میں مزید 84 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    چین کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ چینی درآمدات پر اضافی 50 فی صد محصولات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اور اسے ”غلطی پر غلطی“ قرار دیتے ہیں۔ چینی وزارت نے بھی امریکی برآمدات پر اپنا جوابی ٹیرف بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔

    امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ مزید بڑھ گئی

    پریس سیکریٹری لیویٹ نے منگل کو صحافیوں سے کہا ”چین جیسے ممالک، جنھوں نے امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف دوگنا کرنے کی کوشش کی ہے، غلطی کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کے پاس فولاد کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور وہ نہیں ٹوٹیں گے۔“

  • کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    کیا آج سے چین پر محصولات کم از کم 104 فی صد تک بڑھ جائیں گے؟

    واشنگٹن: وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے منگل کو اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج بدھ کو چین سے تمام درآمدات پر 104 فی صد ٹیکس عائد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق وائٹ ہاؤس ترجمان نے بتایا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے چین پر عائد کیے گئے مزید 50 فی صد ڈیوٹی پر آج سے عمل درآمد ہوگا، کیوں کہ گزشتہ روز صدر ٹرمپ کی جانب سے دی گئی دھمکی کے باوجود چین نے امریکا پر عائد 34 فی صد ڈیوٹی واپس نہیں لی۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چین پر پہلے ہی ٹرمپ کے ’’باہمی‘‘ ٹیرف پیکج کے ایک حصے کے طور پر بدھ کو ٹیرف میں 34 فیصد اضافہ ہونے والا تھا، تاہم بیجنگ نے منگل کی دوپہر تک امریکی اشیا پر 34 فی صد جوابی محصولات عائد کرنے کے اپنے وعدے سے پیچھے نہ ہٹنے کے بعد، صدر ٹرمپ نے مزید 50 فیصد کا حکم جاری کر دیا، جس سے ڈیوٹیوں میں مزید 84 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    منگل کو چین کی وزارت تجارت نے ایک بیان میں کہا کہ وہ چینی درآمدات پر اضافی 50 فی صد محصولات کی سختی سے مخالفت کرتے ہیں، اور اسے ’’غلطی پر غلطی‘‘ قرار دیتے ہیں۔ چینی وزارت نے بھی امریکی برآمدات پر اپنا جوابی ٹیرف بڑھانے کا عزم ظاہر کیا۔


    امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف جنگ مزید بڑھ گئی


    پریس سیکریٹری لیویٹ نے منگل کو صحافیوں سے کہا ’’چین جیسے ممالک، جنھوں نے امریکا کے خلاف جوابی ٹیرف دوگنا کرنے کی کوشش کی ہے، غلطی کر رہے ہیں، صدر ٹرمپ کے پاس فولاد کی ریڑھ کی ہڈی ہے، اور وہ نہیں ٹوٹیں گے۔‘‘

    انھوں نے مزید کہا کہ ’’چینی معاہدہ کرنا چاہتے ہیں لیکن انھیں معلوم نہیں کہ معاہدہ کیسے کریں۔‘‘ ترجمان نے یہ بتانے سے انکار کر دیا کہ ٹرمپ چین پر ٹیرف کم کرنے کے لیے (اگر کوئی ہیں تو) کن شرائط پر غور کریں گے۔

    واضح رہے کہ چین گزشتہ سال امریکا کی درآمدات کا دوسرا سب سے بڑا ذریعہ تھا، جس نے کل 439 بلین ڈالر مالیت کی اشیا امریکا کو بھیجی تھیں، جب کہ امریکا نے چین کو 144 بلین ڈالر مالیت کا سامان برآمد کیا تھا۔

  • چین کے نرسنگ ہوم میں خوفناک آتش زدگی، 20 افراد ہلاک

    چین کے نرسنگ ہوم میں خوفناک آتش زدگی، 20 افراد ہلاک

    بیجنگ: چین میں نرسنگ ہوم میں آگ لگنے سے 20 افراد ہلاک ہو گئے۔

    چینی خبر ایجنسی شنہوا نیوز کے مطابق شمالی چین کے صوبے ہیبائی کے نرسنگ ہوم میں آتشزدگی کے خوفناک حادثے میں بیس افراد ہلاک ہو گئے، جب کہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

    آتش زدگی کے فوراً بعد نرسنگ ہوم میں بزرگ افراد کو فوری طور پر قریبی اسپتال منتقل کیا گیا، حادثے کی وجوہ جاننے کے لیے تفتیش جاری ہے، اور سرکاری میڈیا نے بتایا ہے کہ نرسنگ ہوم کے مالک کو گرفتار کیا گیا ہے۔

    آگ منگل کو چینگدے شہر کی لانگہوا کاؤنٹی میں واقع عمارت میں رات 9 بجے لگی، جس میں کل 39 بزرگ مقیم تھے، رات 11 بجے کے قریب آگ پر قابو پایا گیا، بدھ کی صبح 3 بجے تک کل 20 افراد کے ہلاک ہونے کی تصدیق کی گئی، جب کہ 19 دیگر کو معائنے کے لیے اسپتال بھیجا گیا۔


    ڈومینیکن ریپبلک: نائٹ کلب کی چھت گرنے سے 79 افراد ہلاک، 150 سے زائد زخمی


    روئٹرز کے مطابق حالیہ برسوں میں اسی طرح کے واقعات کی ایک سیریز میں یہ تازہ ترین واقعہ ہے، جس میں 2023 میں دارالحکومت کے ایک اسپتال میں آگ لگنے سے 26 مریض ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

    جنوری میں ہیبائی میں سبزی منڈی میں آگ لگنے سے 8 افراد ہلاک اور 15 زخمی ہوئے تھے، جب کہ گزشتہ سال جنوب مغربی صوبے سیچوان میں ایک ڈپارٹمنٹ اسٹور میں آگ لگنے سے 16 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

  • چین  کا  ٹرمپ کی مزید ٹیرف کی دھمکی پر سخت ردِعمل ، آخر تک لڑنے کا اعلان

    چین کا ٹرمپ کی مزید ٹیرف کی دھمکی پر سخت ردِعمل ، آخر تک لڑنے کا اعلان

    بیجنگ : چین نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مزید ٹیرف کی دھمکی پر سخت ردعمل دیتے ہوئے چین امریکی صدر کے آگے سر تسلیم خم نہیں کرے گا اور آخر تک لڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کا امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی مزید ٹیرف کی دھمکی پر سخت ردعمل سامنے آیا، امریکا میں چینی سفیر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ چین امریکی صدر کے آگے سر تسلیم خم نہیں کے گا۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چینی مصنوعات پر اضافی پچاس فیصد ٹیرف کی دھمکی کا چین پر کوئی اثر نہیں ہوگا، امریکی دھمکیوں اور دباؤ میں نہیں آئیں گے۔

    ترجمان چینی وزارت تجارت نے کہا کہ امریکا ضد پر قائم رہا تو چین آخر تک لڑے گا، امریکا کے اس طرح کے اقدامات کبھی قبول نہیں کریں گے۔

    ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ ٹرمپ کی دھمکی نے امریکا کےبلیک میلنگ رویےکوپھربےنقاب کردیا ہے، امریکا ٹیرف بڑھاتا رہا توچین اپنےحقوق اورمفادات کے تحفظ کیلئے سخت جوابی اقدامات کرے گا۔

    چینی ترجمان نے یہ بھی واضح کیا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات چاہتے ہیں کیونکہ تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔

    یاد رہے گذشتہ روز چین کے جوابی ٹیرف پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مزید پچاس فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دے تھی اور کہا تھا کہ ٹیرف کا نفاذ روکنے پرغور نہیں کر رہے۔ جوبھی ملک اضافی ٹیرف عاید کرے گا اسے زیادہ ردعمل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

  • پاکستان نے چین کے خلائی تربیتی پروگرام میں شامل ہو کر تاریخ رقم  کردی

    پاکستان نے چین کے خلائی تربیتی پروگرام میں شامل ہو کر تاریخ رقم کردی

    اسلام آباد : پاکستان نے چین کے خلائی تربیتی پروگرام میں شامل ہو کر تاریخ رقم کردی، پاکستان اپنے دو خلا بازوں کو تربیت کےلیے چین بھیجے گا۔

    تفصیلات کے مطابق خلائی تحقیق کے سفرمیں پاکستان کی غیرمعمولی اور تاریخی پیش رفت جاری ہے، پاکستان چین کےخلائی اسٹیشن کےتربیتی پروگرام میں شامل ہونے والا دنیا کا پہلا ملک بن گیا.

    سپارکو نے ملک کے پہلے انسانی خلائی مشن کی تیاری شروع کردی ہے اور سائنس دانوں، محققین اور طلبہ سے تیس اپریل تک جدید سائنسی تجربات کی تجاویز طلب کرلیں۔

    یہ تجربات چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس پر خلا کے سخت ماحول، مائیکرو گریویٹی اور انتہائی درجہ حرارت میں انجام دیے جائیں گے تاکہ ملک کے پہلے انسانی خلائی مشن کے سائنسی اثرات کو مزید بہتر بنایا جاسکے۔

    چینی خلائی اسٹیشن سی ایس ایس زمین سے تین سو اسی کلو میٹر بلندی پر بانوے منٹ میں ایک چکر مکمل کرتا ہے اور اس کی رفتار سات اعشاریہ سات کلو میٹر فی سیکنڈ ہے۔

    پاکستان اپنے دو خلا بازوں کو تربیت کےلیے چین بھیجے گا ، یہ مشن پاکستان کے سائنس دانوں اور نوجوانوں کے لیے خلا میں قدم رکھنے اور جدید تحقیق کا حصہ بننے کا سنہری موقع ہے۔

    وزیر اعظم شہباز شریف کی قیادت میں پاکستان نے پاکستانی خلابازوں کو تربیت دینے کے لیے چین کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے، جس میں پی ایچ ڈی ہولڈرز، تجربہ کار پائلٹس اور مخصوص جسمانی ضروریات کو پورا کرنے والے گریجویٹس سمیت میرٹ کی بنیاد پر امیدواروں کا انتخاب کیا گیا۔

    سپارکو کے ڈائریکٹر شفاعت علی کا کہنا تھا کہ چین نے ابتدائی طور پر خلابازوں کی تربیت صرف اپنے شہریوں کے لیے مخصوص کی تھی، لیکن اب اس نے اس موقع کو پاکستان تک بڑھا دیا ہے، جس سے دونوں ممالک کے درمیان زیادہ سے زیادہ تعلقات اور دوستی کو فروغ دیا گیا ہے۔

    سپارکو کے ڈائریکٹر نے خواہشمند پاکستانی خلابازوں کے لیے ایک سخت تین مراحل پر مشتمل انتخابی عمل کا خاکہ پیش کیا اورکہا چین میں تربیتی پروگرام کے لیے صرف انتہائی قابل امیدواروں کا انتخاب کیا جائے، خلابازوں کے انتخاب کا عمل 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔

  • دنیا کا سب سے طویل ٹریفک جام جس میں لوگ 12 دنوں تک پھنسے رہے

    دنیا کا سب سے طویل ٹریفک جام جس میں لوگ 12 دنوں تک پھنسے رہے

    دنیا کی تاریخ میں ایک طویل ترین ٹریفک جام ایسا بھی آیا ہے جو اس قدر بدترین تھا کہ اس میں لوگ 12 دنوں تک پھنسے رہے۔

    کراچی، لاہور یا پاکستان کے کسی بھی بڑے شہر میں ٹریفک کا ہجوم ہو اور کوئی تھوڑی دیر کےلیے ہی پھنس جائے تو وہ کوفت کا شکار ہو جاتا ہے، تاہم پڑوسی ملک چین میں سالوں پہلے پورے 12 دن تک ٹریفک جام جاری رہا جس میں لاکھوں لوگ پھنسے رہے۔

    اپنی نوعیت کا یہ انوکھا واقعہ سنہ 2010 میں اگست کے مہینے میں پیش آیا، جب 14 تا 26 اگست کے درمیان چین کے صوبے ہیبئی میں چائنا نیشنل ہائی وے پر بہت زیادہ ٹرک آنے، سڑک کی مرمت اور کئی گاڑیاں خراب ہونے سے زبردست ٹریفک جام ہوا۔

    یہ ٹریفک جام اس قدر شدید نوعیت کا تھا کہ 100 کلومیٹر تک گاڑیوں کی لائن لگ گئی، یعنی کی یہ لائن اتنی بڑی تھی کہ عام طور پراس مسافت میں بندہ کئی شہروں کو عبور کرلے۔

    اس وقت ٹریف کی صورتحال اتنی خراب تھی کہ ہر گاڑی روزانہ صرف 1 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرپاتی تھی، لوگوں نے سڑک کنارے عارضی دکانیں کھول لی تھیں۔

    ٹریفک کے طوالت کو دیکھتے ہوئے ہی یہ عارضی دکانیں کھولی گئی تھیں کیوں کہ اس وقت لوگوں کو کچھ پتا نہیں تھا کہ وہ کب اپنی منزل کو پہنچیں گے، اسے اب تک دنیا کا سب سے لمبا ٹریفک جام تصور کیا جاتا ہے۔

    https://urdu.arynews.tv/cricket-teams-stuck-in-traffic-jam-unique-incident/

  • چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    چین گھبرا گیا ہے، ڈونلڈ ٹرمپ

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ جوابی ٹیرف عائد کر کے چین نے غلط قدم اٹھایا ہے، چین گھبرا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی جانب سے امریکی درآمدات پر 34 فی صد کے جوابی ٹیرف کے اعلان کے بعد جمعہ کو دنیا بھر کی اسٹاک مارکیٹوں میں دوسرے روز بھی مندی رہی۔ دی گارڈین نے لکھا ہے کہ چین کا رد عمل ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے بھڑکائی گئی تجارتی جنگ میں ایک بڑے اضافے کا اشارہ ہے، جس سے عالمی کساد بازاری کے خدشات کو مزید ہوا ملے گی۔

    جوابی ٹیرف پر امریکی صدر نے رد عمل میں جمعہ کو ٹرتھ سوشل پر لکھا ’’چین غلط کھیل گیا ہے، وہ گھبرا گیا ہے، (ٹیرف میں اضافہ) وہ چیز ہے جس کا چین خود متحمل نہیں ہو سکتا۔‘‘


    ٹرمپ نے دھمکیوں کے بعد ایران کو براہ راست مذاکرات کی تجویز دے دی


    یاد رہے کہ امریکا نے چینی مصنوعات کی درآمد پر چونتیس فیصد اضافی ٹیرف عائد کیا تھا، جواب میں چین نے بھی امریکی مصنوعات پر چونتیس فیصد ٹیرف لگانے کے ساتھ اہم معدنیات کی برآمد پر بھی پابندی لگا دی ہے۔

    چین کی وزارت تجارت کے مطابق وہ نایاب خام مال کی برآمد پر بھی مزید پابندیاں عائد کرے گی، جو ہائی ٹیک مینوفیکچرنگ جیسے کہ بیٹریاں اور الیکٹرک گاڑیوں میں استعمال ہوتی ہیں۔ چین نے اپنی ایکسپورٹ کنٹرول لسٹ میں مزید 16 امریکی کمپنیوں اور تنظیموں کو بھی شامل کر لیا ہے، یعنی چینی کمپنیاں ان کے ساتھ کاروبار نہیں کر سکیں گی۔

    ادھر ٹیرف میں کمی کے لیے ویت نام، بھارت اور اسرائیل نے ٹرمپ سے رابطے کیے ہیں، امریکی میڈیا کے مطابق اگلے ہفے کی ڈیڈ لائن سے پہلے تجارتی معاہدوں پر بات کر کے ٹیرف کم کیا جا سکتا ہے۔ جب کہ امریکی اسٹاک مارکیٹوں کا صدر ٹرمپ کے ٹیرف سے برا حال ہو گیا ہے، دو روز میں سرمایہ کاروں کی ساڑھے 6 کھرب ڈالر سے زائد رقم ڈوب چکی ہے۔

  • ٹرمپ کے ٹیرف پر چین کا جوابی وار، امریکی درآمدات پر 34 فیصد ٹیرف عائد

    ٹرمپ کے ٹیرف پر چین کا جوابی وار، امریکی درآمدات پر 34 فیصد ٹیرف عائد

    بیجنگ : امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے ٹیرف عائد کرنے کے بعد چین نے بھی امریکی درآمدات پر 34 فیصد ٹیرف عائد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے امریکی صدر کی جانب سے ٹیرف کے جواب میں امریکی درآمدات پر 34 فیصدٹیرف عائدکر دیا، جس کے بعد دنیا کی دو بڑی معیشتوں کے درمیان تجارتی جنگ شدت اختیار کرنے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔

    خبر ایجنسی نے بتایا کہ بیجنگ نے امریکی اشیا پر 10 اپریل سے اضافی ٹیرف لگانے کا بھی اعلان کیا۔

    چینی وزارت تجارت نے کہا کہ چین کی جانب سے ٹیرف کا اعلان ٹرمپ کے اقدام کے جواب میں کیاگیا، امریکا کا یہ اقدام یکطرفہ غنڈہ گردی ہے۔

    چینی میڈیا کا کہنا ہے کہ بیجنگ امریکا کے ساتھ مذاکرات کے بجائے سخت جواب دےگا۔

    دوسری جانب چین نے امریکی ٹیرف میں اضافے پر عالمی تجارتی تنظیم میں مقدمہ دائرکردیا ہے، چینی وزارتِ تجارت نے بتایا کہ ڈبلیو ٹی او تنازعات کے تصفیہ کے طریقہ کار کے تحت مقدمہ دائر کیا گیا ہے۔

    یاد رہے امریکا نے ٹیرف جنگ کو دنیا بھر میں پھیلا دیا اور یورپی یونین سمیت سو ملکوں پر بھاری ٹیکس عائد کردیا تھا، جس میں پاکستان سمیت پچیس ملکوں پر جوابی ٹیرف لگایا۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سمیت مختلف ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

    صدر ٹرمپ کا پاکستان پر انتیس فیصد، بھارت پر چھبیس فیصد، برطانیہ پر دس، یورپی یونین پر بیس، چین پر چونتیس، جاپان پر چوبیس، اسرائیل پرسترہ، سعودی عرب، قطر اورافغانستان پر دس دس فیصد ٹیرف عائد کیا۔

    بعد ازاں امریکی ٹیرف کے جواب میں دنیا بھر نے شدید ردعمل دیا، یورپ نے امریکی ٹیرف کو تجارتی جنگ قرار دے دیا، یورپی یونین کا جوابی اقدامات کا اعلان کیا جبکہ چین نے بھی اسے بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کے عزم کا اظہار کیا۔

  • چین کا  امریکی صدر کی جانب سے جوابی ٹیرف پر ردعمل

    چین کا امریکی صدر کی جانب سے جوابی ٹیرف پر ردعمل

    بیجنگ : چین نے امریکا سے”جوابی ٹیرف” عائد کرنے پر بڑا مطالبہ کردیا اور برابری، احترام اور باہمی فائدے پر مبنی مذاکرات کا مشورہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین کا امریکی صدر کی جانب سے جوابی ٹیرف پر ردعمل سامنے آگیا، جس میں امریکا سے "جوابی ٹیرف” کے غلط اقدام کو درست کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

    چین نے امریکا کو برابری، احترام اور باہمی فائدے پر مبنی مذاکرات کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ امریکی جوابی ٹیرف عالمی تجارتی اصولوں کی خلاف ورزی ہے، تجارتی جنگ میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔

    بیجنگ نے واشنگٹن کو انتباہ کیا کہ تحفظ پسندی کسی مسئلے کا حل نہیں، چین اپنے جائزحقوق اورمفادات کے تحفظ کیلئے اقدامات کرے گا۔

    چین نے امریکا سے عالمی تجارتی نظام کو نقصان نہ پہنچانے کی اپیل بھی کی۔

    یاد رہے امریکا نے ٹیرف جنگ کو دنیا بھر میں پھیلا دیا اور یورپی یونین سمیت سو ملکوں پر بھاری ٹیکس عائد کردیا ، جس میں پاکستان سمیت پچیس ملکوں پر جوابی ٹیرف لگایا۔

    مزید پڑھیں : ڈونلڈ ٹرمپ کا پاکستان سمیت مختلف ممالک پر بھاری ٹیرف عائد کرنے کا اعلان

    صدر ٹرمپ کا پاکستان پر انتیس فیصد، بھارت پر چھبیس فیصد، برطانیہ پر دس، یورپی یونین پر بیس، چین پر چونتیس، جاپان پر چوبیس، اسرائیل پرسترہ، سعودی عرب، قطر اورافغانستان پر دس دس فیصد ٹیرف عائد کیا۔

    بعد ازاں امریکی ٹیرف کے جواب میں دنیا بھر نے شدید ردعمل دیا، یورپ نے امریکی ٹیرف کو تجارتی جنگ قرار دے دیا۔۔ یورپی یونین کا جوابی اقدامات کا اعلان کیا جبکہ چین نے بھی اسے بلیک میلنگ قرار دیتے ہوئے جوابی اقدامات کے عزم کا اظہار کیا۔