Tag: چین

  • بیجنگ : شدید بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 154 ہوگئی

    بیجنگ : شدید بارشوں سے ہلاکتوں کی تعداد 154 ہوگئی

    بیجنگ: مون سون بارشوں کے بعد چین میں سیلاب سے 154 افراد ہلاک اور 124 لاپتہ ہوگئے ہیں،جبکہ شمالی صوبے ہیبی میں تین لاکھ افراد بے گھر ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق رواں ہفتے کے آغاز میں شروع ہونے والے بارشوں کے سلسلے نے چین میں تباہی مچادی،سیلاب اور مٹی کے تودے گرنے سے پورے ملک میں مکانات سمیت لوگوں کی زمینیں بھی تباہ ہوگئیں،چینی حکام کےمطابق سب سے زیادہ ہلاکتیں ہیبی میں ہوئیں،جہاں سیلاب کے حوالے سے عدم آگہی کے باعث زیادہ نقصان ہوا.

    صوبائی حکومت کے مطابق ہیبی سےتین لاکھ افراد کو باہر نکالا گیا جہاں بے گھر لوگوں کی زندگیاں بچانے کے لیے خیمے،کمبل، بارشوں کے لیے حفاظتی جوتے اور جنریٹرز کی اشد ضرورت ہے جبکہ صوبے کے ایک شہر زنگٹائی میں 25 افراد ہلاک اور 13 لاپتہ ہیں.

    زنگٹائی کے قریبی گاؤں ڈیکسن میں بدھ کے روز اس وقت سیلاب نے تباہی مچادی تھی جب لوگ رات کے وقت اپنے گھروں میں سورہے تھے جس کے باعث 3 بچوں سمیت 8 افراد ہلاک جبکہ ایک شخص لاپتہ ہوگیا تھا.

    واضح رہےصوبائی حکومت کا کہنا ہے کہ شمالی صوبے ہیبی میں صرف 114 افراد ہلاک اور 111 تاحال لاپتہ ہیں،جبکہ چین میں اب تک شدید بارشوں کی وجہ سے ہلاکتوں کی تعداد 154 ہوگئی ہے.

  • مشہور شہروں میں آنے والی حیرت انگیز تبدیلیاں

    مشہور شہروں میں آنے والی حیرت انگیز تبدیلیاں

    پچھلی ایک صدی میں دنیا اس قدر تیزی سے تبدیل ہوئی ہے جس کا تصور بھی ناممکن تھا۔ خصوصاً اکیسویں صدی کے آغاز سے ترقی کا پہیہ مزید تیز ہوگیا ہے اور جتنی ترقی پچھلے 2 عشروں میں ہوئی اتنی پچھلی کئی صدیوں میں نہیں ہوئی۔

    تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی اور ترقی یافتہ ہونے کی دوڑ میں دنیا کی شکل ہی بدل گئی۔ درختوں، پھولوں اور فطرت کی جگہ بلند و بالا عمارتوں نے لے لی۔ آبادی کی رہائش و ملازمت کی ضروریات نے شہروں کو بھی وسیع و عریض کردیا اور ان کی ہئیت بدل دی۔

    ہم نے کچھ شہروں کے ماضی و حال کی تصاویر اکھٹی ہیں جن سے اندازہ ہوتا ہے کہ صرف چند عشروں قبل وہ شہر کیسے تھے۔ یہ تصاویر آپ کی معلومات میں بھی اضافے کا باعث بنیں گی۔

    :دبئی ۔ متحدہ عرب امارات

    1

    :سیئول ۔ جنوبی کوریا

    2

    :ابو ظہبی ۔ متحدہ عرب امارات

    3

    :سنگاپور

    4

    :ریو ڈی جنیرو ۔ برازیل

    6

    :شنزے ۔ چین

    7

    :برلن ۔ جرمنی

    10

    :ایتھنز ۔ یونان

    9

    :جکارتہ ۔ انڈونیشیا

    11

    :نیویارک ۔ امریکا

    12

  • چین جنوبی بحیرہ کی سمندری حدود کا قبضہ چھوڑ دے،امریکا

    چین جنوبی بحیرہ کی سمندری حدود کا قبضہ چھوڑ دے،امریکا

    واشنگٹن : امریکا نے چین کو ایک بار پھر کہا ہے کہ وہ عالمی عدالت کا فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے جنوبی بحیرہ چین کی سمندری حدود کا قبضہ چھوڑ دے،جبکہ چین کے سفیر نے امریکی حکام کو بتا دیا ہے کہ یہ عدالتی فیصلہ یکطرفہ اور ایک سوچے سمجھے منصوبے کا حصہ ہے جس کو چین کبھی بھی قبول نہیں کرےگا.

    تفصیلات کے مطابق چینی سفیر نے کہا کہ امریکہ سمیت کچھ ممالک اس خطے میں چین کے گرد گھیرا ڈالنے کی کوششیں کر رہے ہیں لیکن ان کو منہ کی کھانا پڑےگی، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ضروری نہیں کہ امریکہ کی خواہش پر ہی دنیا کا نظام چلے،وقت بدل چکا ہے اور ہر ایک کو حق حاصل ہے کہ وہ اپنےملک کے بہترین مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے پالیسیاں بنائے اور چین اپنے مفاد کے لیے پوری دنیا میں کام کر رہا ہے.

    اسٹینفورڈ یونیورسٹی سے منسلک ڈاکٹر چارلس نےجنوبی بحیرہ کی سمندری حدود پر بات کرتے کہا کہ جنوبی بحیرہ چین کا سمندری علاقہ بیشمار قدرتی وسائل سے مالامال ہے اور سب کی نظریں اس پر ہیں لیکن چین کبھی بھی اس حدود سے پیچھے نہیں ہٹے گا،انہوں نے کہا کہ اگر حالات کشیدہ ہو گے تو یہ سمندری حدود ایک تباہ کن جنگ کا نقشہ پیش کرےگی.

    امریکی ماہرین کا کہنا ہے کہ چین نے سخت موقف اختیار کر لیا ہے کہ وہ اس حدود سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے گا اور اب اس نے” میں نہ مانو ” کی پالیسی اختیار کرتے ہوئے سمندری حدود میں فوجی نقل و حرکت میں مزید اضافہ کر دیا ہے،وہاں خطرناک ہتھیاروں اور بھاری فوجی یونٹوں کی موجودگی امریکہ کو ایک پیغام ہے کہ اگر کسی کو جرات ہے تو وہ اس کو پیچھے دھکیل کر دکھائے.

    دفاعی ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ امریکہ اور بھارت کا گٹھ جوڑ بھی چین کو پریشان نہیں کر سکا،بھارت اس پوزیشن میں نہیں کہ وہ امریکہ کے اشارے پر چین کے ساتھ کھلم کھلا محاذ آرائی کر سکے.

  • لاس اینجلس : فوجی معلومات کی ہیکنگ پر چینی تاجر کو چار سال قید

    لاس اینجلس : فوجی معلومات کی ہیکنگ پر چینی تاجر کو چار سال قید

    لاس اینجلس : امریکہ میں حساس نوعیت کی فوجی معلومات ہیک کرنے کے جرم میں چینی تاجر کو تقریبا چار برس قید کی سزا سنائی گئي.

    تفصیلات کے مطابق چینی تاجر سو بن نے امریکہ میں حساس نوعیت کی فوجی معلومات ہیک کرنے کا اعتراف کیا کہ 2008 اور 2014 کے درمیان اس نے امریکہ کی بعض دفاعی کمپنیوں سے ڈیٹا چرانے میں چینی فوج کے ہیکرز کے ساتھ تعاون کیا تھا.

    ہیکنگ میں معاونت پر لاس انجلیس کی عدالت نے چینی شہری کو چیالیس ماہ کی قید کی سزا کے ساتھ ہی دس ہزار ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے.

    ہیکنگ کے اس واقعے میں ان ایئر کرافٹ کے متعلق حساس معلومات کو نشانہ بنایا گيا تھا جنہیں امریکہ نے چینی فوج کو فروخت کے لیے پیش کش کی تھی.

    سو بن نے کہا کہ انہوں نے ایسا اپنے ذاتی مالی فائدے کے لیے کیا تھا اور انھوں نے چینی ہیکرز کو ایسی معلومات مہیا کی تھیں کہ کس شخص، کمپنی یا پھر ٹیکنالوجی کو وہ نشانہ بنائیں.

    یاد رہے کہ چین نے 2015 میں امریکہ کی جانب سے لسٹ فراہم کرنے کے بعد بعض ان ہیکرز کو گرفتار بھی کیا تھا جنہوں نے حساس نوعیت کی معلومات کو چوری کرنے کی کوشش کی تھی.

    واضح رہے کہ چینی تاجر سو بن کو 2014 میں کینیڈا سے گرفتار کیا گیا تھا اور پھر امریکہ کے حوالے کیا گيا تھا.

  • بیجنگ : چین نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیا

    بیجنگ : چین نے بین الاقوامی ثالثی عدالت کا فیصلہ مسترد کردیا

    بیجنگ: بین الاقوامی ثالثی عدالت نے جنوبی بحیرہ چین پر فلپائن کے حق کو تسلیم کرتے ہوئے چین کے خلاف فیصلہ سنایا دیا،جبکہ چین نےعالمی عدالت کے فیصلےتسلیم کرنے سے انکارکردیا.

    تفصیلات کے مطابق نیدرلینڈز کے شہر دی ہیگ میں قائم ‘بین الاقوامی ثالثی عدالت’ میں فلپائن بحیرۂ جنوبی چین پر چین کے دعوے کے خلاف مقدمہ لے کر گیا تھا،عدالت نے اپنے فیصلےمیں کہا کہ اس بات کے کوئی شواہد نہیں ملے کہ چین نے تاریخی اعتبار سے خصوصی طور پر سمندر اور وسائل پرکنٹرول رکھا.

    چین نے فیصلے کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اسے تسلیم کرنے سے انکار کردیا جبکہ فلپائن نے عدالت کے فیصلے کو خوش آئند قرار دیا ہے.

    چین کے صدر ژی جن پنگ نے کہا کہ کوئی عدالتی فیصلہ چین کی جغرافیائی حاکمیت پراثر انداز نہیں ہو سکتا تاہم چین اپنے ہمسائیوں کے ساتھ تمام تنازعوں کو حل کرنے کا تہیہ کیے ہوئے ہے.

    فلپائن نے عالمی عدالت کےفیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ فیصلہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے،فلپائن نے چین کے ساتھ علاقائی تنازعات کے پرامن حل کے عزم کا بھی اعادہ کیا.

    بین الاقوامی قانون کے ماہرین کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی ثالثی عدالت کے پاس اس فیصلے کو نافذ کرنے کی طاقت نہیں ہے،ان کا مزید کہنا تھا کہ اس فیصلے سے فلپائن کو فائدہ ہوگا تاہم اسے تسلیم نہ کرنے سے چین کی ساکھ خراب ہوگی.

    یاد رہے کہ چین کی بحریہ نے حال ہی میں جنوبی بحیرہ چین میں فوجی مشقیں کی تھی.

  • عید الفطر پر دنیا بھر کی مختلف روایات

    عید الفطر پر دنیا بھر کی مختلف روایات

    عید الفطر مسلمانوں کا ایک اہم مذہبی تہوار ہے جسے پوری دنیا میں بسنے والے مسلمان رمضان المبارک کا مہینہ ختم ہونے پر مناتے ہیں۔ عید الفطر اللہ کی طرف سے روزہ داروں کے لیے ایک انعام ہے۔ پورا مہینہ روزہ رکھنے کے بعد یکم شوال کو عید خوشیوں کا دن ہے۔

    عید الفطر کو میٹھی عید بھی کہا جاتا ہے جو دنیا بھر کے مسلمان بڑے جوش و خروش کے ساتھ مناتے ہیں۔

    قرآن میں حکم دیا گیا ہے کہ، ’رمضان کے آخری دن تک روزے رکھو اور زکواۃ ادا کرو اور عید کی نماز سے پہلے صدقہ فطر ادا کرو‘۔

    دنیا بھر کے مسلمان عید الفطر سمیت مختلف مذہبی تہواروں کو اپنی ثقافتی روایات کے ساتھ مناتے ہیں جس سے ان تہواروں کی رنگینیت میں اضافہ ہوجاتا ہے۔ آئیے دنیا بھر میں عید کے موقع پر مختلف روایات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

    :تاریخی پس منظر

    عید کے تہوار کو ترقی دینے میں مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیر نے اہم کردار ادا کیا۔ اورنگ زیب عالمگیر انتہائی مذہبی اور شریعت کا پابند تھا۔ اس نے تخت سنبھالتے ہی غیر اسلامی رسوم کا خاتمہ کیا جو برصغیر میں رائج ہوگئی تھیں۔

    تیمور کے دور میں جشن نوروز اتنی شان و شوکت سے منایا جاتا تھا کہ اس کے آگے عید پھیکی پڑ جاتی تھی۔ عالمگیر نے تخت نشین ہوتے ہی سب سے پہلے جو فرمان جاری کیا تھا وہ یہی تھا کہ نوروز منانے کا سلسلہ ختم کردیا جائے اور اس کی جگہ عید الفطر بھرپور طریقے سے منائی جائے۔

    عالمگیر کا جشن جلوس بھی عموماً انہی ایام میں پڑتا تھا۔ لہٰذا اس کے سبب عید کی رونقیں دوبالا ہوجایا کرتی تھیں۔ یوں برصغیر میں جشن نوروز کے بجائے عید کا تہوار ذوق و شوق اور جوش و خروش سے منایا جانے لگا۔ آنے والے دیگر بادشاہوں نے بھی اس روایت کو برقرار رکھا اور آگے بڑھایا۔

    تمام ممالک میں جہاں مسلمان بستے ہیں یہ تہوار بھرپور انداز میں منایا جاتا ہے۔ شمالی افریقہ، ایران اور مشرق وسطیٰ کے ملکوں میں یہ دن زیادہ تر ’فیملی ڈے‘ کے طور پر منایا جاتا ہے۔

    :پاکستان

    1

    پاکستان میں عید کے موقع پر لوگ صبح ہی نئے کپڑے پہن کر نماز عید کے لیے تیار ہوتے ہیں اور غریب افراد کی مدد کے لیے نماز سے قبل صدقہ فطر کی ادائیگی کرتے ہیں۔ عید کے موقع پر کئی روز تک تعطیلات ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ابھی تک عید کارڈز دینے کی خوبصورت روایت نے مکمل طور پر دم نہیں توڑا ہے۔

    پاکستان میں عید پر بچوں کو بڑوں کی جانب سے پیسوں کی شکل میں عیدی کا تحفہ دیا جاتا ہے اور انہیں اپنی یہ رقم مرضی سے خرچ کرنے کی اجازت ہوتی ہے۔

    :ترکی

    2
    ترک صدر احمد داؤد اوغلو نماز عید کے بعد ۔ فائل فوٹو

    ترکی میں عید کے موقع پر بزرگوں کے دائیں ہاتھ کو بوسہ دے کر ان کی تکریم کی جاتی ہے۔ بچے اپنے رشتہ داروں کے ہاں جاتے ہیں اور عید کی مبارکباد دیتے ہیں جہاں انہیں تحائف ملتے ہیں۔ عید کے موقع پر ترک ’بکلاوا‘ نامی مٹھائی تقسیم کرتے ہیں۔

    :سعودی عرب

    3
    نماز عید کے بعد سعودی نوجوان جشن مناتے ہوئے

    عرب قدیم دور میں عید کے پکوانوں میں کھجوریں، شوربے میں بھیگی ہوئی روٹی، شہد، اونٹنی، بکری کا دودھ اور روغن زیتون میں بھنا ہوا گوشت استعمال کرتے تھے مگر وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ان کے کھانوں میں تبدیلی آتی گئی۔ اب عرب ممالک میں قدیم روایات کے ساتھ جدید کھانے بھی رواج پاگئے ہیں۔ عید کے روز عربوں کی سب سے پختہ روایت اعلیٰ اور قیمتی لباس زیب تن کر کے رشتے داروں اور دوستوں کے گھر جا کر ملنا ہے۔

    عید پر بچوں کو تحفوں سے بھرے بیگ دیے جاتے ہیں۔ یہ بھی ایک روایت ہے کہ لوگ عید کے روز بڑی مقدار میں چاول اور دوسری اجناس خریدتے ہیں جو وہ غریب خاندانوں کے گھروں کے باہر چھوڑ آتے ہیں۔ شام کے وقت عید کے میلے اس تہوار کی رونق کچھ اور بڑھا دیتے ہیں۔

    سعودی عرب میں دیہاتوں میں اونٹوں کی ریس کا بھی رواج ہے۔

    :ایران

    5
    خواتین کی نماز عید کا اجتماع

    ایران میں عید الفطر کو ’عید فطر‘ کہا جاتا ہے۔

    :مصر

    Untitled-4

    مصر میں عید الفطر کا تہوار 4 روز تک منایا جاتا ہے۔ عید کے دن کے آغاز پر بڑے بچوں کو لے کر مساجد کا رخ کرتے ہیں جبکہ خواتین گھر میں اہتمام کرتی ہیں۔ عید کی نماز کے بعد ہر کوئی ایک دوسرے کو عید کی مبارک باد دیتا ہے۔

    پہلے دن کو خاندان دعوتوں میں مناتے ہیں جبکہ دوسرے اور تیسرے دن سینما گھروں، تھیٹروں اور پبلک پارکس کے علاوہ ساحلی علاقوں میں ہلا گلا کیا جاتا ہے۔ بچوں کو عام طور پر نئے کپڑوں کا تحفہ دیا جاتا ہے جبکہ خواتین اور عورتوں کے لیے بھی خصوصی تحائف کا اہتمام کیا جاتا ہے۔

    :ملائیشیا

    8

    ملائیشیا میں عید کی تقریبات رسم و رواج کی وجہ سے بڑی رنگین ہوجاتی ہیں۔

    ملائیشیا میں عید کا مقامی نام ’ہاری ریا عید الفطری‘ ہے جس کا مطلب ہے منانے والا دن۔ ملائیشیا میں عید کے دن لوگ خصوصی رنگ برنگے لباس زیب تن کرتے ہیں اور گھروں کے دروازے ہمیشہ کھلے رکھے جاتے ہیں تاکہ خاندان، ہمسائے اور دوسرے ملنے والے لوگ آجا سکیں۔

    عید پر روایتی آتش بازی کا مظاہرہ بھی کیا جاتا ہے۔ اس آتش بازی کو دیکھنے کے لیے چھوٹے بڑے بچے، عورتیں بازاروں کا رخ کرتے ہیں۔ ملائیشیا میں عید کے موقع پر بچوں کو عیدی دی جاتی ہے جیسے ’دوت رایا‘ کہا جاتا ہے۔

    یہاں عید پر خصوصی ڈش کے طور پر ناریل کے پتوں میں چاول پکائے جاتے ہیں جسے مقامی زبان میں ’کٹو پٹ‘ کہا جاتا ہے۔

    :انڈونیشیا

    انڈونیشیا میں عید کو مختلف ناموں سے جانا جاتا ہے، مثلاً ’ہری رایا‘، ’ہری اوتک‘، ’ہری رایا آئیڈیل‘ اور ’ہری رایا پوسا‘۔ ہری رایا کے معنی خوشی کا دن کے ہیں۔ عید پر انڈونیشیا اور ملائیشیا میں سب سے زیادہ چھٹیاں ملتی ہیں۔ آخری عشرے میں بینک، سرکاری اور نجی ادارے بند ہوتے ہیں۔

    انڈونیشیا میں عید سے قبل رات کو ’تیکرائن‘ کہا جاتا ہے۔ اس رات لوگوں کے ماشا اللہ کہنے سے ماحول گونج اٹھتا ہے جبکہ گلیوں اور بازاروں میں نعرہ تکبیر بھی لگائے جاتے ہیں۔

    اس موقع پر گھروں کے دروازوں اور کھڑکیوں میں موم بتیاں، لالٹینیں اور دیے جلا کر رکھے جاتے ہیں جو بہت خوبصورت نظارہ پیش کرتے ہیں۔

    :فلسطین

    7

    فلسطین میں عید کے موقع پر ’کک التماز‘ نامی گوشت کی میٹھی ڈش تیار کی جاتی ہے جو گرما گرم کافی کے ساتھ مہمانوں کو پیش کی جاتی ہے۔

    :بنگلہ دیش

    9

    دیگر مسلمان ممالک کی طرح یہاں بھی دن کا آغاز نماز سے ہوتا ہے اور اس کے بعد رشتہ داروں سے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ عید کے موقع پر زکوٰة اور فطرانہ بھی دیا جاتا ہے۔

    بنگلہ دیش میں عید کے روز شیر خورمہ بنتا ہے جسے ’شی مائی‘ کہا جاتا ہے۔ عید پر نئے لباس پہنے جاتے ہیں جبکہ گھروں میں خصوصی دعوتوں کا اہتمام ہوتا ہے اور خواتین اپنا ایک ہاتھ مہندی سے سجاتی ہیں۔

    :عراق

    10
    عراق میں عید کے موقع پر ہونے والا فیسٹیول

    عراق میں لوگ صبح نماز عید ادا کرنے سے پہلے ناشتے میں بھینس کے دودھ کی کریم اور شہد سے روٹی کھاتے ہیں۔

    :افغانستان

    11
    عید الفطر افغانستان کے مسلمانوں کے لیے خصوصی اہمیت کا حامل دن ہے جسے تین دن تک پورے جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ پشتو بولنے والی برادری عید کو ’کوچنائی اختر‘ پکارتے ہیں۔

    عید کے موقع پر مہمانوں کی تواضع کرنے کے لیے جلیبیاں اور کیک بانٹا جاتا ہے جسے ’واکلچہ‘ کہا جاتا ہے۔ افغانی عید کے پہلے دن اپنے گھروں پر پورے خاندان کے ساتھ وقت گزارتے ہیں۔

    :امریکہ

    12

    امریکہ میں مسلمان عید کی نماز کی ادائیگی کے لیے اسلامک سینٹرز میں اکٹھے ہوتے ہیں اور اس موقع پر پارک میں بھی نماز کی ادائیگی ہوتی ہے۔ مخیر حضرات اس موقع پر بڑی بڑی پارٹیوں کا بھی اہتمام کرتے ہیں۔

    اسلامک سینٹرز میں عید ملن پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے۔ عید کی تقریبات 3 دن تک جاری رہتی ہے۔ بڑے بچوں کو عیدی دیتے ہیں جبکہ خاندان آپس میں تحائف کا تبادلہ بھی کرتے ہیں۔

    :برطانیہ

    13
    برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کیمرون اسلامک سینٹر میں مسلمانوں سے عید ملتے ہوئے ۔ فائل فوٹو

    برطانیہ میں عید الفطر قومی تعطیل کا دن نہیں مگر یہاں بیشتر مسلمان صبح نماز ادا کرتے ہیں۔ اس موقع پر مقامی دفاتر اور اسکولوں میں مسلم برادری کو حاضری سے استثنیٰ دیا جاتا ہے۔ جنوبی ایشیائی مرد جبہ اور شیروانی میں ملبوس نظر آتے ہیں جبکہ خواتین شلوار قمیض سے عید کا آغاز کرتی ہیں اور مقامی مساجد میں نماز ادا کر کے دوسروں سے ملا جاتا ہے۔

    عید کے موقع پر مسلمان اپنے رشتے داروں اور دوستوں سے میل ملاقات کر کے عید کی مبارکباد دیتے ہیں جبکہ اپنے پیاروں میں روایتی پکوان اور مٹھائیاں بھی تقسیم کی جاتی ہیں۔

    :چین

    14

    سرکاری اعداد و شمار کے مطابق عوامی جمہوریہ چین میں مسلمانوں کی آبادی 1 کروڑ 80 لاکھ ہے۔ عید کے روز مسلم اکثریتی علاقوں میں سرکاری چھٹی ہوتی ہے۔ ان علاقوں کے رہائشی مذہب سے بالاتر ہو کر ایک سے تین روز تک کی سرکاری چھٹی کر سکتے ہیں۔

  • میانمار میں مسجد کو شہید کر دیا گیا

    میانمار میں مسجد کو شہید کر دیا گیا

    ینگون : میانمار میں بدھوں اور مسلمانوں کے درمیان کشیدگی جاری ہے تازہ دم واقعے میں جنونی بدھوں نے چین کے گاؤں ہپانت میں قائم مسجد کو شہید کردیا۔

    غیرملکی جریدے ’ڈیلی میل‘ کے مطابق تازہ ترین واقعہ شمالی میانمار میں پیش آیا جہاں بدھوں نے ایک مسجد کو شہید کر دیا ،یہ افسوسناک واقعہ میانمار کی ریاست کاچین کے ایک گاؤں ہپانت میں پیش آیا جہاں شدت پسند بدھوںنے مسجد پر دھاوا بول کرمسجد کو آ گ لگا دی۔

    مقامی پولیس نے میڈیا کو تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جلائی گئی مسجد بدھوں کی عبادت گاہ (پگوڈا) کے قریب تعمیر کی گئی تھی جس پر بدھوں نے مسلمانوں سے مسجد گرانے کا کہا لیکن مسلمانوں نے یہ مطالبہ ماننے سے انکار کردیا تھا جس کے بعد علاقہ میں کشیدگی پھیل گئی۔

    مشتعل بدھوں نے مسلمانوں کے انکار پر مسجد پردھاوا بول دیا اور مسجد کو آگ لگا دی ہے واقعہ اطالع ملتے ہی ملک بھر میں مسلمانوں میں بے چینی کی لہر دوڑ گئی اور انہوں نے احتجاج کرتے ہوئے اپنے غم و غصہ کا اظہار کیا۔

    علاقہ میں کشیدگی کے باعث گاؤں میں پولیس کا گشت بڑھاتے ہوئے قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کر کے علاقہ کے داخلی و خارجی راستوں پر سخت چیکینگ کی جا رہی ہے۔

    ذرائع کے مطابق مسجد پر حملہ کرنے والے کسی بدھو کی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی ہے نہ ہی با ضابطہ طور پر مسجد جلانے کے واقعے کی رپورٹ درج کی گئی ہے،انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے میانمار کی متعصب انتظامیہ کے رویے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔

    دوسری جانب اقوام متحدہ کے انسانی حقوق سے متعلق خصوصی ایلچی نے میانمار حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ مسلمانوں کے خلاف ادارہ جاتی امتیازکے خاتمے کو ترجیح بنائے۔

  • چین، مسافر بس میں دھماکہ 35 افراد ہلاک 21 زخمی

    چین، مسافر بس میں دھماکہ 35 افراد ہلاک 21 زخمی

    بیجنگ: چین میں ایک مسافر بس میں ہونے والے دھماکے میں 35افراد ہلاک 21 زخمی ہو گئے ہیں۔

    چین کت موقر جریدے چائنا ڈیلی کے مطابق صوبہ ہنان میں ہائی وے پر موجود اندرون شہر چلنے والی ایک بس میں اچانک دھماکہ ہو گیا جس کے بعد بس میں آگ بھڑک اٹھی، جس کی وجہ سے 30افراد ہلاک اور 20 سے زائس زخمی ہوگئے ہیں

    واقعہ کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی اہلکاروں کی بڑی تعداد جائے وقوعہ پر پہنچ گئی اور زخمیوں اور لاشوں کو قریبی ہسپتال منتقل کردیا گیا۔

    ریسکیو ادارے کے مطابق آگ لگتے ہی بس میں 56 افراد سوار تھے جس میں سوارکچھ افراد آگ لگنے کے بعد بس سے باہر نکلنے میں کامیاب ہو گئے،تا ہم 35 افراد اس بھڑکتی ہوئی آگ میں جھلس کر جاں بحق ہو گئے،ریسکیو ذرائع کے مطابق 21 افراد کوطبی امداد دی جا رہی ہے۔

    پولیس کے مطابق ابتدائی تحقیقات سے پتہ چلا پے کہ بس میں دھماکہ گیس لیکیج کے باعث ہوا ہے تاہم ابھی ابتدائی تحقیقات ہی ہو پائ ہیں شواہد اکھٹے کر لیے ہیں جلد آگ لگنے کی حقیقی وجہ تک پہنچ جائیں گے۔

  • چین میں طوفان اور آندھی  نے تباہی مچادی، 78 افراد ہلاک

    چین میں طوفان اور آندھی نے تباہی مچادی، 78 افراد ہلاک

    بیجنگ : چین کے مشرقی صوبے جیانگسو میں ژالہ باری اور تیز ہواؤں سے کم سے کم 78 افراد ہلاک اور پانچ سو سے زائد افراد زخمی ہوگئے.

    تفصیلات کے مطابق چین میں طوفان کے باعث زخمی ہونے والے تقریباً پانچ سو افراد میں سے دو سو کی حالت تشویشناک ہے جبکہ درجنوں مکان بھی تباہ ہو گئے ہیں.

    ایک مقامی رہائشی نے چین کی سرکاری نیوز ایجنسی شن ہوا کو بتایا کہ ’یہ بالکل ایسا تھا جیسے دنیا ختم ہو گئی ہے۔‘

    ’میں نے تیز آندھی کی آواز سنی تو کھڑکی بند کرنے کے لیے اوپر بھاگا،میں ابھی مشکل سے ہی اوپر کی منزل پر پہنچا تھا کہ میں نے ایک زوردار آواز سنی اور دیکھا کہ کھڑکی سمیت دیوار گر چکی ہے۔‘

    چین کے صدر شی جن پنگ نے طوفان سے متاثرہ افراد کی ’ہر ممکن امداد‘ کا حکم دیا ہے.

    یاد رہے کہ رواں ہفتے کے دوران چین کے بیشترً علاقوں میں طوفانی بارشیں ہوئی ہیں،ملک کے جنوبی حصے میں آنے والے سیلاب سے تقریباً دو لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں.

    واضح رہے کہ ایک اندازے کے مطابق ان سیلاب کی وجہ سے معیشت کو 41 کروڑ ڈالر کا نقصان ہوا ہے.

  • عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

    عظیم فلسفی کنفیوشس کے 12 رہنما افکار

    چین کے ایک اہم مذہب کنفیوشس ازم کا بانی کنفیوشس 551 قبل مسیح میں پیدا ہوا۔ وہ ایک فلسفی اور عالم تھا۔ کنفیوشس بچپن ہی سے مالی سختیوں اور نفسیاتی خلا کا شکار رہا۔ 15 سال کی عمر میں اسے سچ اور حق تلاش کرنے کی جستجو ہوئی اور وہ اپنا سارا وقت علم حاصل کرنے میں گزارنے لگا۔ بعد ازاں وہ چین کی ایک معروف جامعہ سے منسلک ہوگیا۔

    کنفیوشس نے ایک نئی فکر کی بنیاد رکھی جو بعد ازاں کنفیوشن ازم کہلائی، کنفیوشس کے شاگرد اسے کنگ فوزے یعنی استاد کنگ کہتے تھے۔

    کنفیوشس نے 3 ہزار سے زائد افراد کو اپنا شاگرد بنایا۔ ان میں سے 70 سے زائد طالب علموں نے بطور دانشور شہرت پائی۔

    اس عظیم مفکر نے اخلاقیات اور تعلیم پر زور دیا۔ اس نے کئی کتابیں لکھیں جن میں سب سے زیادہ شہرت ’گلدستہ تحریر‘ کو حاصل ہوئی۔ کنفیوشس کا انتقال 479 قبل مسیح میں ہوا۔

    اس کے اخلاقی افکار کی پیروی کرنے والے مختلف ممالک میں موجود ہیں جن میں چین، تائیوان، ہانگ کانگ، مکاؤ، کوریا، جاپان، سنگاپور اور ویتنام شامل ہیں۔

    کنفیوشس کے افکار صرف کنفیوشس ازم کے ماننے والوں کے لیے ہی نہیں بلکہ ہر مذہب کے پیروکاروں کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آئیے کنفیوشس کے چند مشہور افکار پڑھتے ہیں۔

    اس شخص سے کبھی بھی دوستی نہ کرو جو تم سے زیادہ اچھا نہ ہو۔

    جب تم غصہ میں آؤ، تو اس کے بعد کے نتائج کے بارے میں سوچو۔

    اگر تم یہ جان جاؤ کہ تم اپنا مقصد حاصل نہیں کرسکتے، تب بھی تم اپنا مقصد تبدیل مت کرو، اپنے اعمال تبدیل کرو۔

    اگر تم نے نفرت کی، تو تم ہار گئے۔

    زندگی میں جو بھی کرو، اسے پورے دل اور دلچسپی کے ساتھ کرو۔

    چین کے شہر کوفو میں کنفیوشس ازم کے ماننے والوں کی عبادت گاہ

    صرف ان لوگوں کی رہنمائی کرو، جو اپنی کم علمی کے بارے میں جانتے ہوں اور اس سے پیچھا چھڑانا چاہتے ہوں۔

    چھوٹی چیزوں پر اسراف کرنا بڑے نقصانات کا سبب بن سکتا ہے۔

    چیزوں کا خاموشی سے مشاہدہ اور مطالعہ کرو۔ چاہے کتنی ہی تعلیم حاصل کرلو، اشتیاق اور لگن کو برقرار رکھو۔

    ہر چیز میں ایک خوبصورتی ہوتی ہے، لیکن اسے ہر شخص نہیں دیکھ پاتا۔

    عظمت یہ نہیں کہ کوئی انسان کبھی نہ گرے، بلکہ کئی بار گر کر دوبارہ اٹھنا عظمت ہے۔

    کنفیوشس کی عظمت ڈھائی ہزار سال سے زائد وقت گزرنے کے باوجود برقرار ہے اور اس کے خیالات و افکار تمام لوگوں کے لیے رہنما ہیں۔