Tag: چین

  • چین، یو اے ای کا پاکستان میں 2 ایل این جی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا امکان

    چین، یو اے ای کا پاکستان میں 2 ایل این جی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا امکان

    اسلام آباد: چین اور متحدہ عرب امارات کی کمپنیوں کی جانب سے پاکستان میں 2 ایل این جی منصوبوں میں سرمایہ کاری کا امکان ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سرمایہ کار کمپنیوں میں چائنا نیشنل کیمیکل انجینئرنگ اور متحدہ عرب امارات کی بائیسن کی ذیلی کمپنی ایل این جی فلکس شامل ہیں۔ ایل این جی ٹرمینلزکی تعمیر اور سپلائی میں 50 کروڑ ڈالر تک کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمپنیوں کا ورچوئل اور نان ورچوئل منصوبوں میں سرمایہ کاری کا پلان ہے۔ کمپنیاں کراچی پورٹ پر ورچوئل ایل این جی منصوبہ لگانا چاہتی ہیں۔

    ایل این جی رسیونگ ٹرمینل، اسٹوریج سہولت کے قیام کا بھی پلان بنایا گیا ہے۔ کراچی سمیت دیگر علاقوں میں گیس سپلائی کیلئے ورچوئل ٹرک استعمال ہوں گے۔

    ذرائع نے بتایا کہ دوسرے ایل این جی منصوبے میں پائپ لائن کے ذریعے گیس فراہمی کا منصوبہ بنایا گیا ہے۔ کمپنیوں کا سوئی ناردرن اور سدرن کے بجائے اپنا گیس ترسیلی نظام قائم کرنے کا پلان ہے۔

  • کیا چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے سے عالمی خطرہ ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    کیا چین میں سانس کی بیماریوں میں اضافے سے عالمی خطرہ ہے؟ ڈبلیو ایچ او کا اہم بیان

    گزشتہ برس دسمبر میں کرونا سے متعلق تمام تر پابندیاں اٹھانے کے بعد چین میں یہ پہلی سردیاں ہیں اور اس دوران بچوں میں سانس لینے کی بیماریوں میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔

    سوشل میڈیا پر متاثرہ بچوں کی تصاویر پوسٹ کی گئیں جنھیں اسپتال میں ڈرپ لگائی جا رہی ہیں، شمال مغربی شہر شیان سے بھی ایسی ویڈیوز سامنے آئیں جن میں اسپتالوں میں رش لگا ہوا ہے، چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے بھی 13 نومبر کو نیوز کانفرنس میں سانس کی بیماریوں کے کیسز میں اضافے کی تصدیق کی تھی۔

    جب اقوام متحدہ کے عالمی ادارہ صحت کی جانب سے چین سے سانس کی بیماریوں اور نمونیا کے کیسز میں اضافے سے متعلق مزید معلومات کی درخواست کی گئی تو اس معاملے نے عالمی توجہ حاصل کر لی۔ تائیوان نے عمر رسیدہ افراد، نوجوانوں اور کمزور قوت مدافعت رکھنے والوں کو چین کا سفر نہ کرنے کا مشورہ دیا۔

    تاہم خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے اب کہا ہے کہ کسی قسم کے غیر معمولی پیتھوجنز کی شناخت نہیں ہوئی ہے، لہٰذا عالمی سطح پر کسی قسم کے ممکنہ خطرے کے شواہد نہیں ملے، ماہرین نے کہا کہ اس سلسلے میں خوف زدہ ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔

    چین کے محکمہ صحت کے حکام نے ڈبلیو ایچ او کو بتایا کہ سانس کی بیماریوں کے کیسز کی تعداد کرونا کی عالمگیر وبا سے قبل کی تعداد سے زیاد نہیں ہے، ڈیٹا کے مطابق کیسز میں اضافے کی وجہ کرونا پابندیوں کا اٹھایا جانا اور ’مائیکو پلازمہ نمونیا‘ نامی پیتھوجن کا پھیلاؤ ہے جو ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور مئی سے بچوں کو متاثر کر رہا ہے، جب کہ زکام کی قسم کا ریسپائریٹری سنسیٹیئل وائرس اکتوبر سے پھیلا ہوا ہے۔

  • چین کا پاکستان کے لئے بڑا تحفہ

    چین کا پاکستان کے لئے بڑا تحفہ

    اسلام آباد :‌ چین نے پاکستان کو 25 موسمیاتی آلات کو تحفہ دے دیا ، آلات بجلی گرنے کے واقعات کی بروقت پیش گوئی کر سکیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق بجلی گرنے کے واقعات کی بروقت پیشگوئی کرنے والے موسمیاتی آلات پاکستان کومل گئے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چین نے 10 لاکھ ڈالرز کے 25 موسمیاتی آلات پاکستان کودئیےہیں، آلات بجلی گرنے کے واقعات کی بروقت پیش گوئی کر سکیں گے۔

    محکمہ موسمیات نے بتایا کہ موسمیاتی آلات پورے ملک میں نصب کر رہے ہیں، چین سے14ہزارکلومیٹررینج والاریڈاربھی لےرہےہی

  • چین نے 6 ممالک کے لئے ویزا کی شرط ختم کردی؟

    چین نے 6 ممالک کے لئے ویزا کی شرط ختم کردی؟

    چین کی جانب سے ایک اہم اقدام کے طور پر 6 ممالک کے شہریوں کو ’ویزا فری‘ انٹری دینے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، مملکت کی جانب سے یہ فیصلہ سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین نے فرانس، جرمنی، اٹلی، سپین، نیدرلینڈز اور ملائیشیا کے شہریوں کو ملک میں ویزے کے بغیر داخلے کی اجازت دیدی ہے۔

    روئٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چین کی جانب سے عارضی طور پر ان ممالک کے شہریوں کو ’ویزا فری‘ انٹری دینے کا فیصلہ ملک میں سیاحت کو فروغ دینے کے لیے کیا گیا ہے۔

    چین کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ ’رواں سال یکم دسمبر سے اگلے سال 30 نومبر تک جرمنی، فرانس، اٹلی، نیدرلینڈز، سپین اور ملائیشیا کے شہریوں کو ویزا فری انٹری کی سہولت دی گئی ہے۔‘

    ان ممالک کے شہری بغیر ویزا کے زیادہ سے زیادہ 15 روز تک مملکت میں قیام کر سکیں گے اور کاروباری سرگرمیوں، سیاحت اور اپنے رشتے داروں سے ملاقات کے لیے چین میں بغیر ویزا کے داخل ہوسکیں گے۔

    گذشتہ کئی برسوں سے چینی حکومت یورپ اور دیگر مغربی ممالک کے ساتھ اپنے سفارتی تعلقات بہتر بنانے کی بھی کوشش کر رہی ہے۔

    حال ہی میں ’پیو ریسرچ سینٹر‘ کے سروے میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ دنیا کے 24 ممالک میں 67 فیصد افراد چین کے حوالے سے منفی خیالات رکھتے ہیں۔

    ایک اور اہم ملک نے اسرائیل سے تعلقات منقطع کر دیئے

    چین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے خاتمے کے بعد حالیہ دنوں میں انٹرنیشنل فلائٹس کو چین میں لینڈنگ کرنے کی اجازت دینے سمیت کئی اقدامات کیے ہیں جن کا مقصد ملک میں سیاحت کو فروغ دینا ہے۔

  • غزہ میں جنگ بندی کا مشن، اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ چین پہنچ گئے، بڑا بیان جاری

    غزہ میں جنگ بندی کا مشن، اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ چین پہنچ گئے، بڑا بیان جاری

    بیجنگ: غزہ میں جنگ بندی کے مشن پر اسلامی ممالک (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ نے عالمی دارالحکومتوں کا دورہ شروع کر دیا ہے، اور اس سلسلے میں سب سے پہلے چین کے دارالحکومت بیجنگ پہنچ گئے ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے پیر کے روز 4 عرب اور ایک انڈونیشیائی وزیر خارجہ کا بیجنگ میں خیر مقدم کیا، انھوں نے فلسطین، سعودی عرب، مصر، اردن اور انڈونیشیا کے وزرائے خارجہ سے بیجنگ میں ملاقات کی اور غزہ کی صورت حال پر تبادلہ خیال کیا۔

    سعودی عرب، مصر، اردن، فلسطینی اتھارٹی اور انڈونیشیا کے وزرا نے عالمی دارالحکومتوں کا دورہ شروع کرنے کے لیے سب سے پہلے بیجنگ کا انتخاب کیا، جس سے چین کے بڑھتے ہوئے جغرافیائی سیاسی اثر و رسوخ اور فلسطینیوں کے لیے اس کی دیرینہ حمایت کا پتا چلتا ہے۔

    بیجنگ میں اسلامی ممالک کے وزرائے خارجہ کی اہم بیٹھک ہوئی، جس میں غزہ میں اسرائیلی جارحیت رکوانے اور علاقے میں انسانی امداد کی بحالی اور غزہ میں فوری طور پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔

    او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہیم طحہ سمیت وزرا کے وفد کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت رکھنے والے ممالک کے عہدیداروں سے بھی ملاقات ہوگی، جس میں مغرب پر یہ زور دیا جائے گا کہ وہ اسرائیل کے اس مؤقف کو مسترد کرے کہ وہ غزہ میں اپنے حق دفاع میں حملے کر رہا ہے۔

    چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ ان کا ملک عرب اور اسلامی دنیا میں ’’ہمارے بھائیوں اور بہنوں‘‘ کے ساتھ مل کر غزہ کی جنگ کو جلد از جلد ختم کرنے کی کوشش کرے گا۔ انھوں نے بیجنگ سے دورے کے آغاز کو چینی قوم پر اعتماد کا مظہر قرار دیا۔ واضح رہے کہ او آئی سی کے اعلیٰ سفارت کاروں کا یہ گروپ غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے دوسرے دارالحکومتوں کا دورہ بھی کرنے والا ہے۔

    چینی وزیر خارجہ نے محصور غزہ سے فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کی مخالفت کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ ترجیحی بنیاد پر فوری طور پر جنگ بندی کی جائے، کیوں کہ جنگ بندی اب سفارتی بیان بازی نہیں ہے، بلکہ غزہ کے لوگوں کے لیے زندگی اور موت کا معاملہ ہے۔

  • چین کی 54 ممالک کے مسافروں کیلئے بڑی سہولت

    چین کی 54 ممالک کے مسافروں کیلئے بڑی سہولت

    بیجنگ : چین کی جانب سے اس کی سرحدی بندرگاہوں پر 54 ممالک کے مسافروں کو فری ٹرانزٹ پالیسی کے تحت فری سہولت فراہم کی جارہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے اپنی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی میں توسیع کرتے ہوئے ناروے کے شہریوں کو72سے 144 گھنٹے قیام کی اجازت دے دی ہے جس کے بعد قابل اطلاق ممالک کی مجموعی تعداد 54 ہوگئی ہے۔

    قومی امیگریشن انتظامیہ کے مطابق کسی تیسرے ملک جانے والے54 ممالک کے شہریوں کو ٹرانزٹ کے دوران 72 یا 144 گھنٹے کے لیے ویزا کی شرائط سے استثنی حاصل ہوگا۔

    چینی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق نیشنل امیگریشن ایڈمنسٹریشن کے بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ سہولت جنوب مغربی چین کی بلدیہ چونکنگ ، شمال مغربی صوبہ شانسی کے دارالحکومت ژیان اور مشرقی صوبہ ژجیانگ کی ننگبو بندرگاہوں پر حاصل ہوگی۔

    اس فہرست میں بیجنگ، تیانجن، شنگھائی، ہانگجو، چنگ ڈاؤ، ووہان اورگوانگزو جیسے بڑے شہر بھی شامل ہیں۔ دریں اثناء چانگشا، گیلن اور ہاربن کی تین سرحدی بندرگاہوں پر بھی ویزا فری ٹرانزٹ پالیسی کی سہولت دے دی گئی ہے۔

  • چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    چینی صدر کی ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید

    بیجنگ: اپیک رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چینی صدر شی جن پنگ نے ’قومی سلامتی‘ کے تصور پر تنقید کی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چین کے صدر نے کہا ہے کہ عالمی سطح پر اقتصادی اور تجارتی امور کو سیاسی رنگ دینے، انھیں بطور ہتھیار استعمال کرنے اور قومی سلامتی کے تصور کو بڑھا چڑھا کر پیش کرنے کی مخالفت کی جانی چاہیے۔

    ہفتے کو اپیک رہنماؤں کے 30 ویں غیر رسمی اجلاس خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا اس وقت دنیا ایک صدی کی بڑی تبدیلیوں سے گزر رہی ہے اور عالمی معیشت کو مختلف خطرات اور چیلنجز کا سامنا ہے، شی جن پنگ نے اس صورت حال کے مقابلے کے لیے آزادانہ اور کھلی تجارت و سرمایہ کاری کے تحفظ پر زور دیا۔

    واضح رہے کہ چین کے بڑے منصوبے Belt and Road Initiative کے خلاف اپیک تنظیم کے رکن امریکا ہی نے بڑا رد عمل ظاہر کیا تھا، اور جاپان اور آسٹریلیا کے ساتھ مل کر اس کے خلاف اپنا ایک منصوبہ 2019 میں ’بلیو ڈاٹ نیٹ ورک‘ کے نام سے پیش کر دیا تھا۔

    اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے چینی صدر نے کہا عالمی تجارتی تنظیم (APEC) کی قیادت میں ہمیں کثیرالجہتی تجارتی نظام کی حمایت کرنی اور اسے مضبوط بنانا چاہیے، اور عالمی صنعتی اور سپلائی چین کے استحکام اور ہمواری کو برقرار رکھنا چاہیے۔

    انھوں نے کہا ایشیا و بحرالکاہل علاقے کے رہنماؤں کی حیثیت سے ہمیں اس بارے میں گہرائی سے سوچنا چاہیے کہ ہم اس صدی کے وسط تک کیسا ایشیا و بحرالکاہل دیکھنا چاہتے ہیں، ایشیا بحرالکاہل کی ترقی کے آئندہ ’سنہری 30 سال‘ کی تعمیر کیسے کی جائے اور اس عمل میں اپیک کے کردار کو کس بہتر انداز سے بروئے کار لایا جائے۔

  • چینی کمپنیوں کا بڑا قدم، آن لائن نقشوں سے اسرائیل کا نام ہٹا دیا

    چینی کمپنیوں کا بڑا قدم، آن لائن نقشوں سے اسرائیل کا نام ہٹا دیا

    فلسطین کے محصور شہر غزہ پر وحشیانہ بمباری اور فلسطینیوں کی نسل کشی کے خلاف جہاں دنیا بھر میں مظاہرے ہو رہے ہیں، وہاں مشہور چینی کمپنیوں بیدو اور علی بابا نے آن لائن نقشوں سے اسرائیل کا نام ہٹا دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی کمپنیوں بیدو اور علی بابا نے اپنے آن لائن ڈیجیٹل نقشوں سے اسرائیل کا نام ہٹا دیا ہے، آن لائن ریٹیلر چینی کمپنی علی بابا اور معروف ٹیکنالوجی کمپنی بیدو کے آن لائن نقشوں پر اب اسرائیل کا نام موجود نہیں ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بیدو کے آن لائن نقشے اسرائیل کی ’تسلیم شدہ‘ سرحدوں کے ساتھ ساتھ فلسطینی علاقوں کی نشان دہی کر رہے ہیں، لیکن بیدو کے آن لائن نقشے میں ملک کی شناخت کے طور پر اسرائیل کا نام موجود نہیں ہے، جب کہ لکسمبرگ جیسے چھوٹے ملک کا نام بھی آن لائن نقشوں پر موجود ہے۔

    چین کی کمپنیوں کی جانب سے اس حوالے سے کوئی وضاحت پیش نہیں کی گئی ہے، واضح رہے کہ 7 اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت کے نتیجے میں اب تک ساڑھے 8 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 23 ہزار سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

  • اسرائیل فلسطین کشیدگی: چین کے 6 بحری جہاز بھی مشرق وسطیٰ پہنچ گئے

    اسرائیل فلسطین کشیدگی: چین کے 6 بحری جہاز بھی مشرق وسطیٰ پہنچ گئے

    اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ پر کی جانے والی وحشیانہ بمباری اور اس کے نتیجے میں ہونے والی معصوم شہریوں کی اموات کے بعد اب چین کی جانب سے اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چینی وزارت دفاع نے اسرائیل فلسطین تنازعے اور کشیدگی میں حالیہ اضافے کے بعد مشرق وسطیٰ میں اپنے 6 بحری جنگی جہازوں کو تعینات کردیا ہے۔

    چین کے اخبار کی جانب سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ عمان کی بحریہ کے ساتھ مشترکہ مشقوں کے بعد چینی ٹاسک فورس نامعلوم مقام کی جانب روانہ ہوگئی ہے۔

    برطانوی میڈیا کی جانب سے خطے میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں چین کی جانب سے 6 بحری جنگی جہاز تعینات کرنے کو انتہائی غیر معمولی پیش رفت قرار دیا جارہا ہے۔

    بتایا جارہا ہے کہ تعینات کیے گئے جہازوں میں ٹائپ 052 ڈی گائیڈڈ میزائل ڈیسٹرائر زیبو، فریگیٹ جِنگ زہو اور سپلائی شپ چِنڈاہو بھی شامل ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ چینی فوج کی ناردرن تھیئٹر کمانڈ میں موجود جہازوں میں ٹائپ 052 ڈیسٹرائر اورومکی، فریگیٹ لینیی اور سپلائی شپ ڈونگ پنگ ہو بھی شامل ہیں،جہازوں کی کمانڈ رواں ماہ کے آغاز میں 45 ویں ایسکارٹ ٹاسک فورس کے حوالے کی گئی تھی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے خبردار کیا تھا کہ اگر اسرائیل اور حماس جنگ کے دوران امریکی فوجیوں کو نشانہ بنایا گیا تو واشنگٹن جوابی کارروائی کے لیے تیار ہے کیونکہ یہ تنازع مشرق وسطیٰ میں پھیلنے کا امکان ہے۔

    اُن کا مزید کہنا تھا کہ امریکی صدر جوبائیڈن کی انتظامیہ جواب دینے کے لیے پوری طرح تیار ہے اگر امریکی اہلکار ایسی کسی بھی مسلح کاروائی کا نشانہ بنے۔.

    انٹونی بلنکن نے کہا کہ ہم اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کر رہے ہیں کہ ہم اپنے لوگوں کا مؤثر طریقے سے دفاع کرسکیں اور اگر ضرورت پڑی تو فیصلہ کن جواب دے سکیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں دو طیارہ بردار جنگی جہازوں سمیت اضافی فوجی تعینات کیے گئے ہیں۔

  • کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او نے اہم قدم اٹھا لیا

    کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ڈبلیو ایچ او نے اہم قدم اٹھا لیا

    جنیوا: کرونا وائرس کی ابتدا کیسے ہوئی؟ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیش نے پتا لگانے کی ٹھان لی ہے، اور ایک بار پھر چین پر دباؤ ڈالنے لگا ہے۔

    فنانشل ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے بیجنگ پر زور دیا ہے کہ وہ کووِڈ 19 کی ابتدا کے بارے میں مزید معلومات پیش کرے، ٹیڈروس ایڈھانوم گیبرئیس نے کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ادارہ دوسری ٹیم بھیجنے کے لیے تیار ہے۔

    وبا کو 3 سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے تاہم ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا ہے کہ کووِڈ نائنٹین وائرس انسانوں میں کیسے منتقل ہوا، چین کے شہر ووہان میں پہلے کیسز سامنے آنے کے باوجود ابھی تک یہ واضح نہیں ہو سکا ہے کہ اس وائرس کا ماخذ کیا ہے۔

    ٹیڈروس نے کہا ’’مکمل رسائی حاصل کرنے کے لیے ہم چین پر دباؤ ڈال رہے ہیں، اور ہم دیگر ممالک سے بھی کہہ رہے ہیں کہ وہ اپنی دوطرفہ ملاقاتوں میں اس معاملے کو اٹھائیں تاکہ بیجنگ پر تعاون کے لیے دباؤ پڑے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’ہم بیجنگ سے پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ تحریری طور پر ہمیں معلومات فراہم کرے، اور اگر وہ ہمیں اجازت دیں تو ہم وہاں ایک ٹیم بھیجنے کے لیے بھی تیار ہیں۔‘‘

    امریکا نے فائزر اور موڈرنا کی اپ ڈیٹ کرونا ویکسینز کی منظوری دے دی

    عالمی ادارہ صحت کے سربراہ نے امید ظاہر کی ہے کہ چین اس سلسلے میں تعاون کرے گا۔ واضح رہے کہ کرونا کیسز میں ایک بار پھر اضافے کے بعد کرونا کی ویکسینز کو اپ ڈیٹ کیا جا رہا ہے، اور اگرچہ سائنس دان اس بات پر متفق ہیں کہ دنیا اب اس وبائی مرض کے شدید مرحلے سے نکل چکی ہے، تاہم عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ انتہائی تبدیل شدہ BA.2.86 اور دیگر ذیلی اومیکرون اقسام کی نگرانی میں اضافہ کرنا چاہیے۔

    ڈبلیو ایچ او کے سربراہ طویل عرصے سے چین پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ کرونا وائرس کے ماخذ کے بارے میں اپنی معلومات کا اشتراک کرے، کیوں کہ جب تک ایسا نہیں ہوتا اس سلسلے میں مفروضوں پر بات ہوتی رہے گی، اور مختلف نظریات تقویت پکڑتے رہیں گے۔ اس وائرس کی شناخت پہلی بار دسمبر 2019 میں چین کے شہر ووہان میں ہوئی تھی، بہت سے لوگوں کو شبہ ہے کہ یہ سب سے پہلے زندہ جانوروں کی منڈی میں پھیلا تھا، اور اس کے بعد اس نے دنیا بھر میں تقریباً 70 لاکھ افراد مار دیے۔