Tag: چین

  • مال گاڑیوں کے ساتھ لگنے والی 70 جدید ترین ویگنیں چین سے پاکستان پہنچ گئیں

    کراچی: چین سے مال گاڑیوں کے ساتھ لگنے والی 70 جدید ترین ویگنیں پاکستان پہنچ گئیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین سے مال برداری کے لیے جدید کارگو بوگیاں کراچی پورٹ پہنچ گئی ہیں، 70 اسٹیٹ آف دی آرٹ ویگنیں لے کر جہاز کراچی پورٹ پر لنگر انداز ہو گیا ہے، اور ویگنیں اتارنے کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔

    ڈی ایس ریلوے اطہر ریاض کے مطابق چین سے برآمد شدہ 70 مال بردار گاڑیاں پاکستان ریلوے کو موصول ہو گئی ہیں، یہ بوگیاں 70 ٹن سامان کی ترسیل کی قابلیت رکھتی ہیں، جب کہ اس سے پہلے موجود گاڑیاں 60 ٹن اٹھا پاتی تھیں۔

    انھوں نے بتایا کہ نئی کارگو بوگیاں جلد ہی آزمائشی مراحل کی تکمیل کے بعد ریلوے کارگو فلیٹ میں شامل کی جائیں گی، 1 کروڑ 39 لاکھ فی بوگی کی لاگت پر برآمد شدہ ان گاڑیوں کی فی بوگی آمدنی 2 لاکھ روپے روزانہ ہوگی۔

    ڈی ایس کے مطابق رواں سال مارچ میں ایسی مزید 130 ویگنیں ریلوے سسٹم میں شامل ہو جائیں گی، 820 ویگنوں کا منصوبہ ہے، جب کہ ٹرانسفر آف ٹیکنالوجی معاہدے کے تحت باقی 620 ویگنیں پاکستان میں بنیں گی۔

    واضح رہے کہ ملک کے اندر مینوفیکچرنگ سے قومی خزانے کا پیسہ بچے گا اور روزگار کے مواقع بڑھیں گے، نئی ویگنز سے ریلوے آمدن میں بھی سالانہ ڈیڑھ ارب روپے سے زائد کا اضافہ ہوگا۔

    ڈی ایس اطہر ریاض نے بتایا کہ موجودہ ویگنز 60 ٹن وزن کے ساتھ 80 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے دوڑ سکتی ہیں، جب کہ نئی ویگنز میں 70 ٹن وزن کے ساتھ 100 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلنے کی صلاحیت ہے۔

    جدید ویگنز کی سسٹم میں شمولیت سے ریلوے کے ذریعے مال کی ترسیل کے رجحان میں بھی اضافہ ہوگا۔

  • چین کی آبادی میں بتدریج کمی

    بیجنگ: دنیا کی سب سے زیادہ آبادی والے ملک چین میں شرح پیدائش میں کمی دیکھی جارہی ہے، تجزیہ نگاروں نے اسے معاشی صورتحال کے لیے خطرہ قرار دیا ہے۔

    اردو نیوز کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ آبادی رکھنے والے ملک چین میں 60 دہائیوں بعد شرح پیدائش میں کمی آئی ہے۔

    چینی حکومت نے اعداد و شمار جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ 1 ارب 40 کروڑ کی آبادی رکھنے والے ملک میں افرادی قوت کے مقابلے میں شرح پیدائش میں کمی کو تجزیہ کار زیادہ خوشگوار قرار نہیں دے رہے۔

    تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اس تیزی سے شرح پیدائش میں کمی سے معاشی ترقی متاثر ہو سکتی ہے کیونکہ اس سے افرادی قوت میں کمی آنے کا امکان ہے۔

    بیجنگ کے نیشنل بیورو آف سٹیٹس کے مطابق 2022 کے آخر تک چین کی مجموعی آبادی ایک ارب 41 کروڑ کے لگ بھگ تھی اور 2021 کے آخر میں اس میں 8 لاکھ 50 ہزار کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی۔

    اس سے قبل چین کی آبادی میں 1960 میں کمی دیکھی گئی تھی جس کی وجہ ماؤ زیڈانگ کی زرعی پالیسی کو قرار دیا جاتا ہے۔

    بعدازاں چین نے تیزی سے بڑھتی آبادی کے پیش نظر 1980 میں ون چائلڈ پالیسی نافذ کی، اسی طرح 2016 اور 2021 کے آغاز میں جوڑوں کو تین بچے پیدا کرنے کی اجازت دی گئی۔

  • ہوٹل کے مہمان نے غصے میں اپنی گاڑی داخلی دروازوں سے ٹکرا دی

    چین کے شہر شنگھائی میں ایک ہوٹل کے اندرقیام پذیر شخص نے انتظامیہ سے نالاں ہو کر اپنی گاڑی ہوٹل کے داخلی دروازوں پر دے ماری اور گاڑی دوڑاتا ہوا اندر تک لے آیا، مذکورہ شخص اپنا لیپ ٹاپ کھو جانے پر غصے میں تھا۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق شنگھائی میں ایک ہوٹل کے اندر ایک شخص نے غصے میں اپنی گاڑی ہوٹل کے شیشے پر دے ماری اور گاڑی لے کر ہوٹل کی لابی تک آگیا۔

    28 سالہ گاہک نے الزام عائد کیا کہ ہوٹل والوں نے اس کا لیپ ٹاپ گما دیا جس میں انتہائی اہم معلومات تھیں۔

    گاڑی ہوٹل کے دروازوں سے ٹکرانے کے بعد ہوٹل ملازمین سے گاہک کی تکرار ہوئی جس میں ہوٹل انتظامیہ کی جانب سے کہا گیا کہ انہوں نے لیپ ٹاپ گم نہیں کیا، ساتھ ہی انتظامیہ نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہوسکتا ہے لیپ ٹاپ کسی نے چوری کیا ہو۔

    ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ وہاں موجود لوگ چیخ و پکار کر رہے ہیں اور مذکورہ شخص کو برا بھلا کہہ رہے ہیں، اس کے علاوہ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ کیا آپ کو احساس ہے کہ آپ نے ابھی کیا کیا؟

    کچھ افراد کو گاڑی سے ڈرائیور کو باہر نکالتے بھی دیکھا جاسکتا ہے۔

    مقامی پولیس کے مطابق ہوٹل انتظامیہ نے تصدیق کی ہے کہ مذکورہ شخص کا لیپ ٹاپ ہوٹل کے باہر سے مل گیا جبکہ خوش قسمتی سے واقعے میں کسی قسم کا جانی نقصان نہیں ہوا۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ گاڑی کے ڈرائیور کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔

  • چین نے 3 سال بعد غیر ملکی مسافروں کے لیے اپنی سرحدیں کھول دیں

    بیجنگ: چین نے 3 سال کی پابندی کے بعد غیر ملکی مسافروں کے لیے فضائی، اور بحری سرحدیں کھول دی ہے اس کے علاوہ قرنطینہ کو بھی ختم کردیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دوسرے ممالک سے آنے والے مسافروں کو چین میں مزید قرنطینہ نہیں کیا جائے گا۔

    رپورٹ کے مطابق مسافروں کو اب بھی سفر سے 48 گھنٹے قبل کوویڈ ٹیسٹ کی منفی رپورٹ کی ضرورت ہوگی۔

    چینی سرحدیں تاحال غیرملکی سیاحوں کے لیے بند ہیں، مگر غیرملکی افراد کاروباری مقاصد کے لیے وہاں آسکتے ہیں۔

    بیرون ملک جانے والے چینی شہریوں کی تعداد میں اضافے کے امکان کو دیکھتے ہوئے متعدد ممالک نے وہاں سے آنے والے مسافروں کے لیے کووڈ ٹیسٹ لازمی قرار دیا ہے۔

    بیجنگ نے گزشتہ ماہ کوویڈ پابندیوں کیخلاف غیرمعمولی مظاہروں کے بعد لازمی قرنطینہ، سخت لاک ڈاؤن کو ختم کرنا شروع کیا تھا لیکن ان پابندیوں میں نرمی کی وجہ سے ملک میں پہلی بار 1.4 بلین آبادی کورونا سے متاثر ہوگئی جس سے وائرس کے پھیلاؤ کی ایک نئی لہر شروع ہوگئی ہے۔

    واضح رہے کہ چین میں کورونا وائرس کی روک تھام کے لیے مارچ 2020 میں سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

    یہ بھی خیال رہے کہ چین میں کورونا متاثرہ لوگوں کی تعداد میں پھر اضافہ ہورہا ہے جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ چینی حکومت متاثرہ لوگوں کی درس ت رپورٹ شائع نہیں کررہا ہے

  • چین  کا پاکستان کو بڑی امداد دینے کا فیصلہ

    چین کا پاکستان کو بڑی امداد دینے کا فیصلہ

    اسلام آباد : چین نے پاکستان کو سیلاب سے بحالی کیلئے بڑی امداد دینے کا فیصلہ کرلیا، چین کی جانب سے 300 ملین یوآن جلد پاکستان کو موصول ہوں گے۔

    تفصیلات کے مطابق عظیم دوست چین سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے پاکستان کے ہم قدم ہیں ، چین نے پاکستان کو سیلاب سے بحالی کیلئے بڑی امداد دینے کا فیصلہ کرلیا۔

    ذرائع نے بتایا ہے کہ چین سیلاب سے بحالی و تعمیر نو کیلئے 300 ملین یوآن فراہم کرے گا، چین کی جانب سے 300 ملین یوآن جلد پاکستان کو موصول ہوں گے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ چینی حکومت نے پاکستان کو امداد فراہمی بارے باضابطہ آگاہ کردیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق نیشنل فلڈرسپانس کوآرڈینیشن سینٹرنے فزیبلٹی اسٹڈی پلان تیار کرلی، فزیبلٹی اسٹڈی پلان صوبوں کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔

    ذرائع نے کہا ہے کہ چین کی امداد صوبوں میں سیلاب سے بحالی و تعمیر نو سمیت شعبہ صحت کے منصوبوں پر خرچ ہو گی۔

  • چین میں کورونا کی نئی خوفناک لہر ، اسپتالوں کے وارڈز مریضوں سے بھر گئے

    شنگھائی : چین کے شہر شنگھائی میں اسپتالوں کے وارڈز کورونا مریضوں سے بھر گئے جبکہ کورونا کا شکار ہو کر دم تورنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں کورونا کا جن بے قابو ہونے لگا، شنگھائی میں اسپتالوں کے وارڈز کورونا مریضوں سے بھر گئے۔

    نئے آنے والے کورونا متاثرہ مریضوں کو اسپتال کے کوریڈور میں بیڈز فراہم کیے گئے جبکہ کورونا کا شکار ہو کر دم تورنے والے شہریوں کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا جارہا ہے۔

    شنگھائی کے ایک اعلیٰ ہسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے کہا ہے کہ چین میں کیسوں میں زبردست اضافے کے دوران میگا سٹی کی 70 فیصد آبادی کووِڈ 19 سے متاثر ہو سکتی ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ انفیکشن میں تیزی سے اضافہ اس وقت ہوا جب برسوں کی سخت گیر پابندیوں میں اچانک نرمی کی گئی۔

    شنگھائی کے کوویڈ ماہر ایڈوائزری پینل کے رکن نے اندازہ لگایا ہے کہ شہر کے 25 ملین افراد میں سے زیادہ تر متاثر ہوسکتے ہیں۔

    انھوں نے بتایا شنگھائی میں وبا کا پھیلاؤ بہت وسیع ہے اور ہو سکتا ہے کہ یہ 70 فیصد آبادی تک پہنچ چکا ہو جو کہ (اپریل اور مئی میں) کے مقابلے میں 20 سے 30 گنا زیادہ ہے۔

    اومیکرون کی مختلف قسم پورے شہر میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور ماہرین نے پیش گوئی کی ہے کہ 2023 کے اوائل میں انفیکشن عروج پر ہوں گے۔

    ڈاریکٹر عالمی ادارہ صحت نے خشہ ظاہر کیا ہے کہ چین کوویڈ کے حقیقی اعدادوشمار نہیں بتا رہا ہے، مریضوں کی اموات اور آئی سی یو میں داخلے کے چینی اعدادوشمار تسلی بخش نہیں ہے۔

  • کن ممالک کی جانب سے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں

    بیجنگ: چین میں کرونا وائرس کیسز میں ایک بار پھر زبردست اضافے کی وجہ سے کئی اہم ممالک کی جانب سے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق دنیا بھر کے حکام چین سے آنے والے مسافروں پر پابندیاں عائد کر رہے ہیں، یا پابندیوں پر غور کیا جا رہا ہے، کیوں کہ چین میں کووِڈ 19 کے کیسز میں ’’صفر-کووِڈ‘‘ قانون میں نرمی کے بعد بے حد اضافہ ہو گیا ہے۔

    ممالک کی طرف سے یہ کہا جا رہا ہے کہ چین کی جانب سے کرونا کیسز کے ڈیٹا کے حوالے سے درست معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہیں، جس کی وجہ سے انھیں انفیکشن کی بڑھتی لہر سے متعلق تشویش ہے۔

    گزشتہ روز عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) اور چینی حکام میں ملاقات ہوئی تھی، جس میں چین پر کرونا کے نئے کیسز کا ڈیٹا فراہم کرنے کے لیے زور دیا گیا، تاکہ دیگر ملک اس حوالے سے مؤثر حکمت عملی ترتیب دے سکیں۔

    ادھر چین نے اپنے کووِڈ ڈیٹا پر تنقید کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وائرس میں تغیر کے باعث توقع ہے کہ مستقبل میں اس کی منتقلی تو تیز ہو لیکن انفیکشن کی شدت کم ہوگی۔

    جن ممالک کی جانب سے چین سے آنے والے مسافروں پر پابندی عائد کی جا رہی ہے ان میں امریکا، برطانیہ اور فرانس سمیت کئی ممالک شامل ہیں۔ امریکا چین سے آنے والے مسافروں پر 5 جنوری سے لازمی ٹیسٹ کی پابندی لگائے گا، دو سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام فضائی مسافروں کو چین، ہانگ کانگ یا مکاؤ سے روانگی سے دو دن قبل ٹیسٹ کے منفی نتائج کی ضرورت ہوگی۔

    برطانوی محکمہ صحت نے جمعہ کو کہا کہ 5 جنوری سے چین سے آنے والے مسافروں سے قبل از روانگی منفی کووِڈ 19 ٹیسٹ رپورٹ طلب کی جائے گی۔ فرانسیسی وزارت صحت اور ٹرانسپورٹ نے جمعہ کو کہا کہ فرانس بھی چین سے آنے والے مسافروں کو روانگی سے 48 گھنٹے قبل کی منفی رپورٹ طلب کرے گا۔

    آسٹریلیا کے وزیر صحت مارک بٹلر نے اتوار کے روز کہا کہ آسٹریلیا بھی چین سے آنے والے مسافروں پر 5 جنوری سے منفی کرونا ٹیسٹ رپورٹ کی پابندی لگائے گا۔ بھارتی وزیر صحت کے مطابق ان کے ملک نے چین، ہانگ کانگ، جاپان، جنوبی کوریا اور تھائی لینڈ سے آنے والے مسافروں کے لیے کووِڈ 19 کی منفی ٹیسٹ رپورٹ لازمی قرار دی ہے۔

    کینیڈا، جاپان، اٹلی، جنوبی کوریا اور اسپین نے بھی چین سے آنے والے مسافروں کے لیے منفی ٹیسٹ رپورٹ لازمی قرار دیا ہے۔

  • چین نے غیر ملکیوں کے لیے قرنطینہ کی پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا

    بیجنگ: چین نے غیر ملکیوں کے لیے قرنطینہ کی پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے قرنطینہ کی پابندی ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔

    بیجنگ سے چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن کے مطابق بیرون ملک سے آنے والے افراد کے لیے قرنطینہ کرنے کی پابندی 8 جنوری سے ختم ہو جائے گی۔

    چین کی جانب سے اپنی سرحدیں کھولنے کی جانب یہ ایک بڑا قدم ہے، جو 2020 کے اوائل سے بڑے پیمانے پر بند ہیں، ہیلتھ اتھارٹی نے پیر کو بیان میں کہا کہ یہ فیصلہ اس لیے بھی کیا گیا ہے کیوں‌ کہ کرونا وائرس کی شدت اب بہت کم رہ گئی ہے اور یہ سانس کے ایک عام انفیکشن میں بدل رہا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق گزشتہ 4 روز سے کووِڈ کے باعث چین میں کوئی ہلاکت سامنے نہیں آئی، تاہم بیجنگ اور شنگھائی میں کیسز کی تعداد میں اضافے کے باعث اسپتال بھر گئے ہیں۔

    برطانوی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ چین میں کرونا کیسزکی تعداد 25 کروڑ تک جا پہنچی ہے۔

    واضح رہے کہ سرحدیں بند کرنے سے لے کر بار بار لاک ڈاؤن تک تین سال کے سخت ترین اقدامات نے چین کی معیشت کو بری طرح نقصان پہنچایا ہے، اور پچھلے ماہ پابندیوں سے مایوس ہو کر عوام نے مظاہرے شروع کیے۔

  • چین کا کورونا وائرس کے یومیہ کیسز اور اموات رپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ

    چین نے کورونا وائرس کے یومیہ کیسز اور اموات کی رپورٹ جاری نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق چین کے نیشنل ہیلتھ کمیشن نے کہا کہ آج سے وبا کے بارے میں یومیہ معلومات شائع نہیں کریں گے۔

    چینی میڈیا رپورٹ کے مطابق اب چائنیز سینٹر فارڈیزیز کنٹرول عالمی وبا سے متعلق معلومات جاری کرےگا۔

    کمیشن کے مطابق سی ڈی سی کورونا معلومات تحقیقی مقاصد کے لیے شائع کرے گا۔

    خبر ایجنسی کے مطابق کورونا سے متعلق سی ڈی سی کی معلومات شائع ہونے کا وقت نہیں بتایا گیا۔ سی ڈی سی عمومی طور پر کورونا سے متعلق ماہانہ رپورٹ جاری کرتا ہے۔

  • جاپان نے ’امن پسندی‘ سے جان چھڑا لی، چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اہم اعلان کر دیا

    جاپان نے ’امن پسندی‘ سے جان چھڑا لی، چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اہم اعلان کر دیا

    ٹوکیو: جاپان نے چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے فوج پر 320 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق جاپان نے دوسری جنگ عظیم کے بعد سے اپنائی ہوئی ’امن پسندی‘ پر مبنی حکمت عملی سے جان چھڑا لی ہے، اور چین کو بڑا خطرہ قرار دیتے ہوئے اپنی فوج پر 320 ارب ڈالر خرچ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق جنگِ عظیم دوم کے بعد سے یہ جاپان کی جنگ کی سب سے بڑی تیاری ہے، جاپانی وزیرِ اعظم فومیو کشیدہ کا کہنا ہے کہ روس کے یوکرین پر حملے کے بعد چین جاپانی جزائر پر حملہ کر سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ پانچ سالہ منصوبے کے تحت فوج کو جنگی ساز و سامان سے لیس کریں گے۔

    واضح رہے کہ جاپان نے چین اور شمالی کوریا کی طرف سے لاحق خطرات کا حوالہ دیتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ وہ اگلے پانچ سالوں میں اپنے فوجی اخراجات کو دوگنا کر دے گا، اور دشمن کے ٹھکانوں پر حملہ کرنے کی صلاحیت بھی حاصل کرے گا۔

    بی بی سی کے مطابق یہ تبدیلیاں جاپان کی سلامتی کی حکمت عملی میں سب سے زیادہ ڈرامائی تبدیلی کی نشان دہی کرتی ہیں، کیوں کہ اس نے دوسری جنگ عظیم کے بعد ایک امن پسند آئین اپنایا تھا۔

    منصوبے کے تحت ٹوکیو امریکا سے ایسے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل خریدے گا جو حملہ کرنے کی صورت میں دشمن کے لانچنگ سائٹس کو تباہ کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

    جاپان اپنے سائبر وار فیئر صلاحیتوں میں بھی اضافہ کرے گا، وزیر اعظم فومیو کشیدا نے صحافیوں کو بتایا کہ جاپان کا دفاعی بجٹ 2027 تک جی ڈی پی کا 2 فی صد ہو جائے گا۔ انھوں نے کہا بدقسمتی سے ہمارے ملک کے آس پاس، ایسے ممالک ہیں جو جوہری صلاحیت میں اضافہ، تیزی سے فوجی تیاری اور طاقت کے ذریعے جمود کو تبدیل کرنے کی یک طرفہ کوششیں کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ چینی بحریہ کے جہازوں کا ایک اسکواڈرن اس ہفتے جاپان کے قریب آبنائے سے ہوتا ہوا مغربی بحرالکاہل میں داخل ہوا تھا، جب کہ بیجنگ نے جمعہ کے روز ٹوکیو کی جانب سے قومی سلامتی کی نئی حکمت عملی کو جارحانہ سمجھتے ہوئے تنقید کی ہے۔ چینی اخبار کے مطابق یہ جاپان کی حالیہ عسکری چالوں کا جواب تھا۔