Tag: چین

  • زمین پر موجود کلاسز میں لیکچر خلا سے

    زمین پر موجود کلاسز میں لیکچر خلا سے

    بیجنگ: چین ایک اور کارنامہ انجام دینے جا رہا ہے، زمین پر موجود کلاسز میں لیکچر خلا سے دیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی خلا باز 9 دسمبر کو خلا سے زمین پر لیکچر دیں گے، یہ خصوصی لیکچر جمعرات کو سہ پہر 3 بج کر 40 منٹ (بیجنگ ٹائم) پر چین کے خلائی اسٹیشن پر سوار، شین ژو-13 خلائی جہاز کے عملے کے تین ارکان دیں گے۔

    جو خلا باز لیکچر دیں گے ان میں ژائی ژی گانگ، وانگ یاپھنگ اور یی گوانگ فو شامل ہیں، چین کی انسان بردار خلائی ایجنسی (سی ایم ایس اے) نے پیر کو بتایا کہ زمین پر مرکزی کلاس روم چائنا سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میوزیم میں ہوگا، جہاں چینی خلاباز طلبہ کے ساتھ بات چیت کریں گے۔

    ملک کے جنوبی گوآنگ شی ژوآنگ خود مختار علاقے کے شہر ناننگ، سیچھوان صوبے کی کاؤنٹی وین چھوآن، ہانگ کانگ اور مکاؤ میں بھی کلاس رومز بنائے جائیں گے۔

    یہ خلا باز ناظرین کو دکھائیں گے کہ وہ خلائی اسٹیشن کے اندر کیسے رہتے ہیں اور کس طرح کام کرتے ہیں، اس کے لیے وہ ویڈیو مناظر بھی پیش کریں گے، اور پھر طلبہ کو یہ دکھانے کے لیے کچھ سائنسی تجربات کریں گے کہ کشش ثقل خلا میں کس طرح مختلف طریقے سے کام کرتی ہے۔

    خلا باز لائیو اسٹریم ایونٹ کے اختتام پر ناظرین کے سوالات کا جواب بھی دیں گے۔

    اس لیکچر کا مقصد خلائی جہاز کے عملے کے حاصل کردہ علم کی ترویج، اور نوجوانوں کو خلائی تحقیق کے لیے ابھارنا ہے۔ خلا باز تمام زمینی کلاس رومز کے ساتھ ایک ہی وقت میں بات چیت کریں گے۔

  • چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع

    شنگھائی: چین کی تیار کردہ 2 مزید کرونا ادویات کی انسانوں پر آزمائش شروع ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین کی ایک ادویہ ساز کمپنی کی تیار کردہ کووِڈ-19 کی دو اینٹی وائرل ادویات کی بیرون ملک انسانوں پر طبی آزمائش شروع ہو گئی ہے۔

    چین کی اکیڈمی آف سائنسز (سی اے ایس) کے تحت کام کرنے والے شنگھائی انسٹی ٹیوٹ آف میٹیریا میڈیکا نے اپنی تیار کردہ، وی وی 116 کوڈ نیم کی اینٹی کووِڈ-19 اورل نیوکلیوسائیڈ دوائی کے حوالے سے بتایا کہ اس کے جانوروں پر کیے گئے آزمائشی تجربات کے حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے ہیں۔

    اس دوائی نے کووِڈ-19 کے بنیادی وائرس اور اس کی ڈیلٹا جیسی اقسام کی روک تھام میں اہم کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    انسٹیٹیوٹ کے ایک محقق، شین جِنگشان نے بتایا کہ وی وی 116 کے پہلے ازبکستان میں کلینیکل ٹرائلز کی منظوری دی گئی تھی، انھوں نے مزید کہا کہ چین میں بھی انسانوں پر اس دوائی کی آزمائش کی جاری ہے۔

    ایف بی 2001 کے نام سے دوسری دوائی ایک نیا کمپاؤنڈ ہے جسے کرونا وائرس کے مرکزی پروٹیز کی بنیاد پر ڈیزائن اور مرتب کیا گیا ہے جو وائرس کے پھیلاؤ میں بنیادی کردار ادا کرنے والا ایک اہم انزائم ہے۔

  • لاعلاج مرض میں مبتلا بیٹے کو بچانے کے لیے باپ کی حیران کن کاوش

    لاعلاج مرض میں مبتلا بیٹے کو بچانے کے لیے باپ کی حیران کن کاوش

    کرونا وائرس کی وجہ سے معمولات زندگی بے حد متاثر ہوئے ہیں اور علاج و معالجے کی سہولیات میں بھی خلل پیدا ہوا ہے، چین میں ایسی ہی پریشانی کا شکار ایک والد نے اپنے بیٹے کے علاج کے لیے خود دوا بنانا شروع کردی۔

    چین کے شہر کنمنگ میں ژہو وئے نامی شخص نے اپنے بیٹے کا علاج کرنے کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی، ان کا 2 سالہ بیٹا ایک ایسی بیماری میں مبتلا ہے جس کی دوا چین میں میسر نہیں ہے، اور ان کے بیٹے کے پاس صرف چند ماہ کا ہی وقت ہے۔

    30 سالہ ژہو کا بیٹا ہاؤیانگ مینکس سنڈروم میں مبتلا ہے۔ یہ ایک جینیاتی بیماری ہے جس میں انسانی جسم میں موجود کوپر کی مقدار متاثر ہوتی ہے۔ کوپر دماغ کی نشونما کے لیے بہت اہم تصور کیا جاتا ہے، اس بیماری میں مبتلا کوئی بھی شخص تین برس سے زیادہ عرصہ نہیں جی پاتا۔

    کرونا وائرس کی وجہ سے چین کی سرحدیں بند ہیں اور ژہو اپنے ننھے بچے کے علاج کے لیے اسے ملک سے باہر بھی نہیں لے جا سکتے، یہی وجہ تھی کہ انہوں نے اپنے بچے کے علاج کے لیے خود دوا بنانے کی ٹھان لی۔

    ژہو وئے نے اپنے گھر میں ہی والد کے جم میں ایک لیبارٹری کی بنیاد رکھی جس میں انہوں اپنے بیٹے کی لاعلاج بیماری کے لیے دوا بنانے کا عمل شروع کیا۔

    ان کا کہنا ہے کہ مینکس سینڈروم سے متعلق زیادہ تر معلومات انگریزی زبان میں تھی اور انہوں نے لیبارٹری بنانے سے قبل ان معلومات کو سمجھنے کے لیے ٹرانسلیٹنگ سافٹ ویئر کا استعمال کرتے ہوئے اسے سمجھا۔

    اب ژہو اپنے بیمار بیٹے کو روزانہ گھر میں تیار کی جانے والی دوا کی خوراک دیتے ہیں جو ان کے بیٹے کے جسم میں کوپر کی وہ مقدار فراہم کرتی ہے جو اس کے جسم میں موجود نہیں۔

    ژہو کا دعویٰ ہے کہ بیٹے کا علاج شروع کرنے کے دو ہفتوں بعد ہی اس کے خون کے چند ٹیسٹ کے نتائج نارمل آئے۔

    ایک اندازے کے مطابق یہ بیماری عالمی سطح پرایک لاکھ بچوں میں سے صرف ایک بچے کو ہی لاحق ہوتی ہے، جبکہ یہ لڑکیوں کے مقابلے میں لڑکوں میں زیادہ پائی جاتی ہے۔

    ژہو کا کہنا ہے کہ دوا ساز کمپنیاں ان کی اس دوا میں بہت کم دلچسپی ظاہر کر رہی ہیں اور کمپنیوں کا دعویٰ ہے کہ اس دوا کی مارکیٹ میں طلب نہیں ہے اور اسے بہت محدود طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

    ژہو نے 6 ہفتے تجربہ کرنے کے بعد پہلی دوا تیار کی تھی جسے انہوں نے سب سے پہلے خرگوش پر تجربہ کیا تھا، اس کے بعد انہوں نے اسے خود پر بھی تجربہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ دوا کی خوراک دینے کے بعد خرگوش بالکل ٹھیک تھے جبکہ انہیں بھی کچھ نہیں ہوا تھا۔ یہی وجہ تھی کہ انہوں نے یہ دوا اپنے بیٹے کو دینے کا فیصلہ کیا۔

    ژہو کی بیٹے کے علاج کے لیے کاوشوں نے عالمی بائیو ٹیک لیب ویکٹر بلڈر کو بھی اس بیماری کے علاج کے لیے جین تھراپی پر تحقیق شروع کرنے کی حوصلہ افزائی کی۔

    ویکٹر لیب کے چیف سائنس دان بروس لان کا کہنا ہے کہ وہ ژہو کے خاندان کو جاننے کے بعد ان سے متاثر ہوئے۔ اب ان کی لیبارٹری میں آئندہ چند ماہ کے اندر اس بیماری کے علاج کے لیے جانوروں پر کلینکل ٹرائلز اور تجربات کا آغاز کیا جائے گا۔

    دوسری جانب چین کی پیکنگ یونیورسٹی کے میڈیکل جینیٹکس ڈپارٹمنٹ کے ڈاکٹر ہوانگ یو کا کہنا ہے کہ بحیثیت ایک ڈاکٹر انہیں ژہو کے بارے میں جان کر بے حد شرمندگی محسوس ہو رہی ہے۔

    ڈاکٹر ہوانگ یو کا کہنا ہے کہ انہیں امید ہے کہ ایک ترقی یافتہ ملک میں رہتے ہوئے ہم اپنے میڈیکل سسٹم کو بہتر بنا کر ژہو کی طرح دیگر خاندانوں کی بہتر انداز میں مدد کر سکیں گے۔

  • چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    چین سے کرونا وائرس کی دوا کے سلسلے میں بڑی خوش خبری

    بیجنگ:چین کی کرونا وائرس کے خلاف اینٹی وائرل دوا جے ایس 016 انسانی آزمائش کے آخری مرحلے میں داخل ہو گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کووِڈ 19 کے علاج کے لیے تیار کردہ چینی اینٹی وائرل دوا، جسے JS016 کہا جاتا ہے، کے تیسرے مرحلے کے بیرون ملک کلینیکل ٹرائلز شروع کر دیے گئے ہیں۔

    یہ دوا انسٹیٹیوٹ فار مائیکرو بائیولوجی نے چین کی اکیڈمی برائے سائنسز اور شنگھائی جنشی بائیو سائنسز کمپنی لمیٹڈ کے اشتراک سے تیار کی ہے۔

    چین کے ڈرگ ریگولیٹر نے جون 2020 میں اس کے تیارکنندگان کو انسانی تجربات کی اجازت دی تھی۔ انسٹیٹیوٹ کے مطابق جے ایس 016 دنیا کی پہلی کرونا وائرس مونوکلونل اینٹی باڈی دوا بن گئی ہے، جس کے تجربات صحت مند لوگوں پر شروع کر دیے گئے ہیں۔

    محققین نے رواں ماہ عالمی سطح پر مختلف مراکز میں اس کے دوسرے مرحلے کے تجربات مکمل کیے ہیں، جب کہ ابتدائی مرحلے کے ٹرائلز کے نتائج JS016 کے تحفظ کی صلاحیت اور تاثیر کی توثیق کرتے ہیں، اور واضح کرتے ہیں کہ اس نے ٹرائلز کے شرکا میں وائرل ٹائٹر کو کم کر کے سنگین کیس بننے کے خطرے کو کم کیا۔

    انسٹیٹیوٹ برائے مائیکرو بائیولوجی کی محقق یان جنگ ہوا نے بتایا کہ یہ دوا 15 ممالک میں ہنگامی علاج کے لیے استعمال کی گئی ہے اور اس کی 5 لاکھ سے زیادہ ڈوز بیرون ملک بھیجی گئی ہیں۔

  • بوفے سسٹم والے ریسٹورنٹ نے پیٹو شخص پر پابندی لگا دی

    بوفے سسٹم والے ریسٹورنٹ نے پیٹو شخص پر پابندی لگا دی

    چین میں بوفے سسٹم والے ایک ریسٹورنٹ نے گھبرا کر ایک صارف کے کھانے پر پابندی عائد کر دی، پیٹو شخص نے محض دو ہی دن میں ساڑھے 5 کلو کی خوراک کھا لی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ’جتنا چاہو کھاؤ‘ (آل یو کین ایٹ) طرزکے ایک مشہور ریستوران نے ایک شخص پر اس لیے پابندی عائد کی کہ اس نے دو دن میں اتنا کھانا کھایا کہ ریسٹورنٹ انتظامیہ پریشان ہو گئی۔

    چینی یوٹیوبر اور اسٹریمر نے پابندی لگنے کے بعد کہا کہ اسے بسیار خوری کے نتیجے میں سمندری باربی کیو کھانے بنانے والی ایک کمپنی نے امتیاز برتتے ہوئے بلیک لسٹ کر دیا ہے۔

    کانگ نامی شخص نے ہننان ٹی وی کو بتایا کہ وہ جانکشا کے علاقے میں واقع ہنڈاڈی سی فوڈ باربی کیو گئے، تاہم ہوٹل میں داخلے اور اس کی لائیو اسٹریم پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    یہ ریسٹورنٹ اس بنیاد پر چلایا جا رہا ہے کہ مخصوص رقم پر کسٹمر یہاں جتنا کھا سکتے ہیں، کھائیں، تاہم کانگ کی آمد کے بعد انتظامیہ کو اپنی پالیسی مہنگی پڑتی دکھائی دی، کانگ نے بتایا کہ اگر میں زیادہ کھاتا ہوں تو کیا یہ میری غلطی ہے؟

    کانگ نے بتایا کہ وہ صرف 2 دن ہی وہاں کھانے گیا، پہلے مرحلے میں اس نے پورک کا ڈیڑھ کلوگرام گوشت کھایا تھا، اور دوسرے مرحلے میں ساڑھے تین سے چار کلوگرام جھینگے کھا لیے تھے۔

    اس نے بتایا کہ جب وہ سویا دودھ پیتا ہے تو ایک وقت میں 20 سے 30 بوتلیں غٹاغٹ پی جاتا ہے۔ کانگ نے اپنی ایک ویڈیو بھی چینی سوشل میڈیا پلیٹ فارم وائیبو پر اس سلسلے میں ڈالی تھی جو بہت مقبول ہوئی ہے جسے اب تک 25 کروڑ افراد دیکھ چکے ہیں۔

    ریستوران پر تنقید کرتے ہوئے لوگوں کا کہنا ہے کہ اگر ریستوران نے لامحدود کھانے کی پیش کش کی ہے تو آخر کیوں کسی کو کھانے سے روکا جا رہا ہے، اگر یہ بات ہے تو انھیں یہ دعویٰ نہیں کرنا چاہیے۔

  • لائٹ جانے کے بعد طالبہ نے پڑھائی کے لیے کیا طریقہ اپنایا؟

    لائٹ جانے کے بعد طالبہ نے پڑھائی کے لیے کیا طریقہ اپنایا؟

    علم حاصل کرنے کے شوقین طلبا اپنی پڑھائی کے لیے بے حد جتن کرتے ہیں، ایسی ہی ایک طالبہ کی تصویر سوشل میڈیا پر بے حد وائرل ہو رہی ہے جس نے اپنی پڑھائی جاری رکھنے کے لیے انوکھا طریقہ اپنایا۔

    چینی سوشل میڈیا سائٹ ویبو میں ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک طالبہ ممکنہ طور پر یونیورسٹی نوٹس کے ڈھیر کے سامنے بیٹھی ہے اور ایک بڑی لائٹ اس کے بالوں میں پھنسی روشن ہے۔

    چینی میڈیا کے مطابق یہ ویڈیو ویبو پر 12 نومبر کو شمالی صوبے ہبئی کی ایک یونیورسٹی سے پوسٹ کی گئی تھی۔ اس طالبہ کی یہ ویڈیو اس کے ساتھیوں نے بنائی تھی جو رات گئے پڑھائی کر رہے تھے جب لائٹ بند ہوگئی۔

    اس طالبہ نے اپنے ایک دوست سے فلورسینٹ لائٹ لی اور اسے بالوں میں پھنسا کر آن کیا تاکہ اپنی پڑھائی کا سلسلہ جاری رکھ سکے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ طالبہ چین کے سالانہ یونیفائیڈ گریجویٹ انٹرنس امتحان کی تیاری کررہی تھی، یہ چین میں ماسٹر پروگرام میں داخلے کا امتحان ہوتا ہے۔

    یہ ویڈیو ویبو پر وائرل ہو کر بحث کا موضوع بن گئی جبکہ اسے 14 نومبر تک 29 کروڑ بار دیکھا جاچکا تھا۔ اس ویڈیو پر ہزاروں تھریڈز بنی جہاں لوگوں نے اس پر اپنی رائے کا اظہار کیا۔

  • چینی ویکسین پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی

    چینی ویکسین پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی

    بیجنگ: دنیا کو لپیٹ میں‌ لینے والی کرونا کی مہلک ترین وبا کے دوران چین ایک ایسا ملک تھا جس کی تیار کی گئی ویکسینز پوری دنیا کے لیے امید کی کرن بن گئی ہیں۔

    چینی وزارت خارجہ کے مطابق چین نے دنیا کے کسی بھی ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ کرونا ویکسین ڈوزز فراہم کی ہیں، اور ترقی پذیر ممالک کی جانب سے زیادہ تر ویکسین چین ہی سے حاصل کی گئی ہیں۔

    دو برس قبل وائرس کے سامنے آتے ہی اس کے خلاف مدافعتی ویکسین کی تیاری کا کام شروع کر دیا گیا تھا، دنیا کو ویکسین کی فراہمی کے لیے کی جانے والی ان کوششوں پر حالیہ دنوں میں‌ دو کتابیں منظر عام پر آئی ہیں، جن میں ایک برینڈن بورل کی کتاب ’دی فرسٹ شاٹس‘ اور دوسری گریگوری زخرمان کی کتاب ’اے شاٹ ٹو سیو ورلڈ‘ ہے۔

    ان کتابوں میں ویکسین کی تیاری اور اس کے پیچھے کار فرما رویوں اور سوچ پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔

    کتاب کے مطابق دو طرح کے رویے دنیا میں سامنے آئے، ایک تحفظ پسندی اور قوم پرستی کا اور دوسرا ویکسین کو عام استعمال کی عوامی پراڈکٹ بنانے اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا۔

    ایک طرف چین نے دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے اپنی استطاعت کے مطابق بھر پور کام کیا، اور دوسری طرف امریکا سمیت دیگر طاقت ور ممالک نے ویکسین کے سلسلے میں تحفظ پسندی کا مظاہرہ کیا۔

    چینی وزارت خارجہ کے ترجمان وانگ وین بن نے جمعہ کو پریس بریفنگ میں بتایا کہ ان کا ملک اب تک 110 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 1 ارب 70 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کر چکا ہے، اور اس پورے سال میں ویکسین کی 2 ارب ڈوز فراہم کرنے کی کوشش کرے گا۔

    چین نے کوویکس کو ویکسین کی 7 کروڑ سے زیادہ ڈوز فراہم کرتے ہوئے 10 کروڑ امریکی ڈالرکا عطیہ بھی دیا۔

  • چین میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر مشکل ہو گئی

    چین میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر مشکل ہو گئی

    بیجنگ: چین نے چھوٹے شہروں میں فلک بوس عمارتوں کی تعمیر پر پابندی لگا دی۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے نئی فلک بوس عمارتوں کی تعمیر پر سخت پابندیاں عائد کر دی ہیں، چین نے کہا ہے کہ خصوصی منظوری کے بغیر 30 لاکھ سے کم آبادی والے شہروں میں 150 میٹر سے اونچی اسکائی اسکریپر نہیں بنائی جائیں گی۔

    ہاؤسنگ اور شہری دیہی ترقی کی وزارت نے منگل کو کہا کہ تیس لاکھ سے زیادہ آبادی والے شہروں کو 250 میٹر سے زیادہ بلند عمارتیں تعمیر کرنے کی اجازت نہیں ہوگی، اس وقت 500 میٹر سے بلند عمارتیں تعمیر کرنے پر پابندی عائد ہے، تاہم اب اس پابندی کو مزید سخت کر دیا گیا ہے۔

    وزارت کا کہنا تھا کہ اس نئے قاعدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ایسے منصوبوں کی منظوری دینے والے سرکاری اہل کاروں کو ‘زندگی بھر کے لیے جواب دہ’ قرار دیا جائے گا، جس کا مطلب یہ ہوگا کہ ایسے حکام قواعد کی خلاف ورزی کے سلسلے میں مستقبل میں کسی بھی سزا کے حق دار ہوں گے۔

    اگرچہ چین تسلیم کرتا ہے کہ بلند و بالا عمارتیں زمینی وسائل کے زیادہ گہرے استعمال کو فروغ دیتی ہیں، لیکن اسے اس بات پر تشویش ہے کہ مقامی حکام عملی پہلو اور حفاظت پر بہت کم توجہ دے کر اندھا دھند تعمیرات کر رہے ہیں۔

    رواں سال کے شروع میں، شینزین شہر میں ایک 356 میٹر اور 71 منزلہ بلند ٹاور بار بار لرزتا رہا، جس سے تحفظ کے بارے میں خدشات پیدا ہوئے، تحقیقات سے پتا چلا کہ اس کی وجہ عمارت کے اوپر بنایا گیا 50 میٹر سے زیادہ لمبا مستول تھا جو ہوا میں حرکت کرتا تھا۔

  • چین کا خاندانی تعلیم کے لیے بڑا قدم

    چین کا خاندانی تعلیم کے لیے بڑا قدم

    بیجنگ: چین میں خاندانی تعلیم کے فروغ کے لیے نیا قانون منظور کر لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چینی قانون سازوں نے ہفتے کو نیشنل پیپلز کانگریس کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں خاندانی تعلیم کے فروغ سے متعلق ایک نئے قانون کی منظوری دے دی ہے۔

    اس قانون میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے والدین یا ان کے دیگر سرپرست، خاندانی تعلیم کے لیے ذ مہ دار ہوں گے، جب کہ قانون کے مطابق ریاست، اسکول اور معاشرہ خاندانی تعلیم کے لیے رہنمائی، مدد اور خدمات فراہم کریں گے۔

    چین میں چھوٹے بچوں کے تعلیمی کام کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے ایک مہم شروع کی گئی ہے، اب اس قانون کا تقاضا ہے کہ مقامی حکومتیں کاؤنٹی کی سطح پر یا اس سے بھی اوپر کی سطح پر لازمی تعلیم میں ضرورت سے زیادہ ہوم ورک اور کیمپس سے باہر کے ٹیوشن کے بوجھ کو کم کرنے کے لیے اقدامات کریں۔

    اس قانون نے والدین پر پابندی عائد کر دی ہے کہ وہ اپنے بچوں پر زیادہ تعلیمی بوجھ نہیں ڈالیں گے، اس میں کہا گیا ہے کہ بچوں کے سرپرست بچوں کے مطالعے، آرام، تفریح اور جسمانی ورزش کے لیے اوقات کار کو درست طور پر منظم کریں۔

    والدین پر یہ بھی لازم کیا گیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو انٹرنیٹ کے عادی بننے سے روکنے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔

  • چینی کروڑ پتی نے کروڑوں کی رقم بینک سے نکال کر عملے کو گننے کا حکم دے دیا

    چینی کروڑ پتی نے کروڑوں کی رقم بینک سے نکال کر عملے کو گننے کا حکم دے دیا

    چین میں ایک کروڑ پتی شخص نے بینک عملے کے رویے سے نالاں ہو کر انہیں انوکھی سزا دے ڈالی، اس نے بینک سے اپنی تمام رقم نکال لی جس کی مالیت کروڑوں میں تھی اور بینک عملے کو حکم دیا کہ وہ اسے گن کر دیں۔

    پریشان حال بینک عملے کی نوٹ گنتے ہوئے تصاویر چینی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہیں۔ تصاویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ بینک ملازمین کے سامنے نوٹوں کی بے شمار گڈیاں رکھی ہوئی ہیں جنہیں وہ گننے میں مصروف ہیں۔

    مقامی میڈیا رپورٹ کے مطابق کروڑ پتی بزنس مین بینک کے عملے کے رویے سے نالاں تھا چنانچہ اس نے بینک میں موجود اپنی تمام رقم نکالنے کا فیصلہ کیا۔

    بینک نے اسے یومیہ نکالی جانے والی رقم کی مقرر کردہ حد یعنی 5 ملین یو آن کی رقم دی جو پاکستانی کرنسی میں 13 کروڑ روپے سے زائد بنتے ہیں۔

    بزنس مین نے رقم ملنے کے بعد عملے سے مطالبہ کیا کہ وہ اسے رقم گن کر دیں جس کے بعد پورے بینک کا عملہ نوٹ گننے میں جت گیا۔

    جاتے ہوئے بزنس مین نے کہا کہ وہ روز آ کر اتنی ہی رقم نکالے گا اور عملے سے گنوائے گا، اور وہ اس عمل کو تب تک جاری رکھے گا جب تک وہ اپنی تمام جمع پونجی بینک سے نکال نہیں لیتا۔

    مذکورہ بزنس مین نے اپنے سوشل میڈیا پر لکھا کہ اسے بینک کے عملے سے سخت شکایات تھیں جس کے بعد اس نے یہ قدم اٹھانے کا فیصلہ کیا۔

    دوسری جانب بینک انتظامیہ کا دعویٰ ہے کہ بزنس مین کو صرف ایک گارڈ کی جانب سے فیس ماسک پہننے کو کہا گیا جس پر سخت چراغ پا ہو کر اس نے قدم اٹھایا۔