Tag: چین

  • 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

    10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار

    بیجنگ: چین کے طبی و سائنسی ماہرین نے ایسا ٹیسٹ تیار کرلیا جو 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرسکے گا، اس ٹیسٹ کی لاگت بھی خاصی کم ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کے سائنسدانوں نے 10 منٹ میں کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والا ٹیسٹ تیار کرلیا ہے۔ پیکانگ یونیورسٹی کے کالج آف انوائرمنٹل سائنسز اینڈ انجنیئرنگ کے ماہرین نے سانس کے ذریعے کووڈ 19 کی تشخیص کرنے والے اس ٹیسٹ کو تیار کیا۔

    یہ ٹیسٹ ان افراد کے لیے مددگار ثابت ہوگا جو پی آر ٹیسٹ یعنی حلق یا نتھنوں سے نمونے اکٹھے کرنے والے طریقہ کار سے گھبراتے ہیں جبکہ اس سے وقت کی بھی بچت ہوگی۔ اس ٹیسٹ کے لیے کسی فرد کو ایک بیگ میں 30 سیکنڈ تک سانس کو خارج کرنا ہوگا جبکہ 5 سے 10 منٹ تجزیے کو مکمل کرنے کے لیے درکار ہوں گے۔

    ماہرین کا کہنا تھا کہ یہ ٹیسٹ بہت زیادہ مستند ہے جو کووڈ 19 کے مریضوں، صحت مند افراد اور نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر افراد کو الگ کرنے کی صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

    اس تحقیق میں کووڈ 19 کے 74 مریضوں، نظام تنفس کے دیگر امراض سے متاثر 30 افراد اور 87 صحت مند لوگوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    ماہرین کے مطابق کووڈ 19 اور سانس کے دیگر امراض کے شکار افراد کی سانس میں پرو پانول کی بہت زیادہ مقدار ہوتی ہے جبکہ کووڈ کے مریضوں میں سانس میں بننے والے ایسیٹون کی سطح دیگر امراض کے شکار افراد کے مقابلے میں کم ہوتی ہے۔

    12 مرکبات کی بنیاد پر محققین نے ایک الگورتھم تیار کیا اور ماہرین کے مطابق ٹیسٹ کی افادیت 91 سے 100 فیصد تک دریافت ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ اس نئی ٹیکنالوجی کے لیے کسی قسم کے جز یا مرکب کی ضرورت نہیں اور یہ ٹیسٹ سستا بھی ہے۔

    اس کی لاگت 10 یو آن ہے جبکہ چین میں پی سی آر ٹیسٹ کی قمت 80 یو آن ہے۔

    ان کا دعویٰ تھا کہ یہ ٹیسٹ ایسے افراد میں بھی کووڈ 19 کو شناخت کرسکتا ہے جن کا پی سی آر ٹیسٹ نیگیٹو رہا ہو جبکہ بغیر علامات والے مریض اور علامات سے قبل کے مرحلے والے مریضوں میں بھی بیماری کی جلد تشخیص ہوسکتی ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ اس ٹیسٹ کو متعدد منظر ناموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے جیسے بیجنگ ونٹر اولمپکس میں۔ مگر انہوں نے یہ بھی تسلیم کیا کہ چین میں کووڈ کے کیسز کی تعداد زیادہ نہیں اور اس ٹیکنالوجی کو کمرشل بنیادوں پر استعمال کرنے کے لیے مزید ڈیٹا کی ضرورت ہوگی۔

  • چین نے موسمی زکام کی ویکسینیشن شروع کر دی

    چین نے موسمی زکام کی ویکسینیشن شروع کر دی

    بیجنگ: چین نے موسمی زکام کی سالانہ ویکسینیشن مہم کا آغاز کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں موسمی زکام کے لیے ویکسینیشن مہم شروع ہو گئی ہے، اس مہم کے لیے ترجیحی گروپس کا تعین بھی کیا گیا ہے۔

    ریاستی کونسل کی انٹرایجنسی ٹاسک فورس کے مطابق ترجیحی گروپس میں طبی اہل کاروں، بڑی تقاریب کے شرکا، نرسنگ ہومز اور فلاحی مراکز میں موجود مستحق افراد کے ساتھ ساتھ بچوں کی نگہداشت کے مراکز، کنڈرگارٹنز، ابتدائی و ثانوی اسکولوں کو شامل کیا گیا ہے۔

    60 سال اور اس سے زائد عمر کے افراد، 6 ماہ سے 5 سال تک عمر کے بچے، دائمی بیماریوں میں مبتلا مریض اور انفیکشن کے زیادہ خطرے سے دوچار افراد بھی ممکنہ طور پر ویکسین لگوانے والے اہم افراد میں شامل ہیں۔

    مقامی آبادیوں میں ترجیحی گروپس میں شامل افراد کو ویکسین لگوانے کی ترغیب دی جا رہی ہے، حکام کا کہنا ہے کہ نوول کرونا وائرس کی ویکسین اور زکام کی ویکسین میں کم از کم 14 دن کا وقفہ درکار ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ سالانہ فلو ویکسین موسمی زکام سے بچنے کا بہترین طریقہ ہے، اس سے زکام سے ہونے والے انفیکشن اور سنگین پیچیدگیوں کے خطرات نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔

  • پینٹاگون کے سابق عہدیدار نے شکست کا اعتراف کرلیا

    پینٹاگون کے سابق عہدیدار نے شکست کا اعتراف کرلیا

    واشنگٹن: امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے سابق چیف سافٹ ویئر افسر نکولس شیلان نے مصنوعی ذہانت کے میدان میں چین کے آگے اپنی شکست کا اعتراف کرلیا، انہوں نے کہا کہ ٹیکنالوجی کے میدان میں چین آگے نکل چکا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق امریکی محکمہ دفاع (پینٹاگون) کے سابق چیف سافٹ ویئر افسر نکولس شیلان نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت پر مشتمل ٹیکنالوجی کے میدان میں امریکا چین سے ہار چکا ہے اور آنے والے 15 سے 20 برسوں تک امریکا کی جیت کے امکانات نہیں ہیں۔

    حال ہی میں دیے گئے ایک انٹرویو میں نکولس نے بتایا کہ انہوں نے ٹیکنالوجی کے میدان میں تبدیلی اور اصلاحات میں سست روی کی وجہ سے استعفیٰ دیا تھا۔

    ان کے مطابق آرٹی فیشل انٹیلی جنس کے شعبے میں چین پہلے ہی امریکا کو شکست دے چکا ہے، عہدے پر برقرار رہتے ہوئے میں یہ نہیں دیکھ پایا کہ چین جیت رہا ہے لہٰذا میں نے استعفیٰ دے دیا۔

    نکولس کا کہنا تھا کہ عالمی غلبے کے لیے چین مصنوعی ذہانت میں جدت اور ترقی کی وجہ سے ہی آگے بڑھ رہا ہے، چین مشین لرننگ، سائبر صلاحیتوں اور ٹیکنالوجیکل ٹرانسفارمیشن میں آگے نکل چکا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ تقابل کے لحاظ سے دیکھیں تو ایسا لگتا ہے کہ چین کے سامنے امریکی ٹیکنالوجی اب ایسی ہے جیسے کے جی کلاس میں پڑھتا ایک بچہ۔

    انہوں نے گوگل پر الزام عائد کیا کہ وہ امریکی محکمہ دفاع کے ساتھ کام کرنے سے انکاری ہے جبکہ دوسری طرف چین میں دیکھیں تو ہر چائنیز کمپنی حکومت کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے اور بھاری سرمایہ کاری بھی کی جا رہی ہے، چین نے آرٹی فیشل انٹیلی جنس میں اخلاقی اقدار کو بالائے طاق رکھتے ہوئے زبردست سرمایہ لگایا ہے۔

    نکولس کا کہنا تھا کہ اگرچہ امریکا چین کے مقابلے میں اپنے دفاع پر تین گنا زیادہ خرچ کرتا ہے لیکن اس کا فائدہ اس لیے نہیں ہو رہا کیونکہ امریکا غلط شعبہ جات پر سرمایہ لگا رہا ہے، بیوروکریسی اور اضافی ضابطوں کی وجہ سے ان تبدیلیوں کی راہ میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے جن کی امریکا کو اشد ضرورت ہے۔

    اپنے استعفے میں نکولس نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ براہ مہربانی کسی ایسے میجر یا کرنل کو ٹیکنالوجی کے شعبے کا سربراہ لگانے یا ایک سے چار ملین صارفین کے ڈیٹا کا کلاؤڈ حوالے کرنے سے گریز کریں جسے اس کام کا تجربہ ہی نہ ہو، کروڑوں ڈالر مالیت کا طیارہ بنانے کے بعد اسے اڑانے کے لیے بھی تو ایسے شخص کا انتخاب کیا جاتا ہے جسے سیکڑوں گھنٹے پرواز کا تجربہ ہو۔

    تو آخر ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ جسے آئی ٹی کا تجربہ ہی نہ ہو اسے ٹیکنالوجی کے شعبے کا سربراہ بنا دیا جائے؟ ایسے شخص کو پتہ ہی نہیں ہوتا کہ کرنا کیا ہے اور کس چیز کو ترجیح دینا ہے اور اس صورتحال کی وجہ سے اصل کام سے توجہ ہٹ جاتی ہے۔

  • چین نے کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا

    چین نے کرپٹو کرنسی کی مارکیٹ کو ہلا کر رکھ دیا

    بیجنگ: چین کے ریگولیٹرز نے کرپٹو کرنسی کی تجارت اور اس کی کان کنی پر پابندی لگا دی ہے، جس سے بٹ کوائن کو ایک بڑا جھٹکا لگ گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے تمام کرپٹو کرنسی لین دین کو غیر قانونی قرار دے دیا ہے، یہ اقدام چینی حکومت کی جانب سے سخت کریک ڈاؤن کے دوران آیا ہے۔

    پیپلز بینک آف چائنا نے جمعہ کو کہا کہ یہ اقدام قومی سلامتی اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، تاہم چین کئی مہینوں سے ڈیجیٹل ٹوکنز کے ساتھ اپنے مقابلے میں کمی لانے کے لیے قواعد و ضوابط میں تبدیلیاں لا رہا ہے۔

    بیجنگ نے کہا کہ کرپٹو کرنسیوں کے لیے تجارت کی پیش کش کرنے والی آن لائن سروسز پر اب سختی سے پابندی عائد ہے، اور بیرون ملک کرپٹو کرنسی ایکسچینج کو بھی غیر قانونی قرار دیا گیا ہے، نیز ملک بھر میں کرپٹو کرنسی کی کان کنی کو بھی روکا جا رہا ہے۔

    چینی حکومت کے اس بڑے قدم نے مارکیٹوں میں ابتدائی خوف و ہراس پیدا کر دیا ہے، اور ہر بڑا ڈیجیٹل اثاثہ یکایک سر کے بل نیچے گرنے لگا ہے۔

    بروکریج ایوا ٹریڈ کے چیف مارکیٹ تجزیہ کار نعیم اسلم نے وال اسٹریٹ جرنل کو بتایا کہ آج کا پیغام بہت مضبوط تھا، وہ واقعی کہہ رہے ہیں کہ کوئی بھی اب کرپٹو کرنسی سے کوئی تعلق نہیں جوڑ سکتا۔

    اس خبر کے سامنے آنے کے بعد بٹ کوائن 6 فی صد سے زیادہ گر گیا ہے، یہ گراؤ تقریباً 41 ہزار ڈالر تک ہے۔ کرپٹو کرنسیوں کو خلاف قانون قرار دینے کا اعلان پیپلز بینک آف چین کی ویب سائٹ پر جاری کیا گیا۔

    اس اعلان کے مطابق ڈیجیٹل کرنسیز کی تجارتی سرگرمیوں میں شریک ہونا مجرمانہ سرگرمی تصور کی جائے گی۔

  • دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    دودن تک موبائل پر گیم کھیلنے والے نوجوان کے ساتھ خوفناک واقعہ

    بیجنگ: چین میں ایک نوجوان 2 دن تک موبائل فون پر گیم کھیلنے کی وجہ سے فالج کا شکار ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں ایک نوجوان موبائل فون پر مسلسل دو دن تک گیم کھیلنے کے باعث فالج کا شکار ہوگیا، جسے ہنگامی طور پر اسپتال منتقل کیا گیا، جہاں اس کی گردن کی رگوں کا آپریشن کرنا پڑا۔

    چینی میڈیا کے مطابق 29 سالہ نوجوان نے 48 گھنٹوں کے دوران وقت کا بڑا حصہ موبائل فون کی اسکرین پر گردن جھکا کر گیم کھیلنے میں گزارا، اور پھر تیسرے دن کی شروعات ہی میں اس کو گردن کے پچھلے حصے میں شدید درد اور اکڑاؤ کی شکایت کا سامنا کرنا پڑا۔

    تیسرے دن نوجوان کے تمام تمام اعضا بھی ڈھیلے پڑ گئے، تو اس کے گھر والوں نے اسے مفلوج پا کر فوری طور پر اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ منتقل کیا، جہاں ایم آر آئی اور دیگر تشخیصی ٹیسٹس کے بعد ڈاکٹرز نے اسے فالج کا حملہ قرار دیا۔

    ڈاکٹرز نے بتایا گردن مسلسل جھکانے اور اس پر زور پڑنے کی وجہ سے نوجوان کے جسم میں خون کی روانی متاثر ہوئی اور اسپائنل ٹیوب یعنی حرام مغز کی نالی میں خون کے لوتھڑے بن گئے، اور پھر حرام مغز اور ریڑھ کی ہڈی پر دباؤ پڑنے کی وجہ سے فالج کا دورہ پڑ گیا۔

    ڈاکٹرز نے فوری طور پر نوجوان کا آپریشن کر کے خون کے لوتھڑے ہٹائے، جس کے بعد اس کے جسم کے پٹھوں میں خون کی روانی بحال ہو گئی اور فالج کا اثر کم ہوا، آپریشن کے بعد نوجوان کے جسم کے اعضا کی طاقت بھی بحال ہونا شروع ہو گئی۔

    نوجوان کو کئی دن انتہائی نگہداشت وارڈ میں گزارنے پڑے، جس کے بعد وہ چلنے پھرنے کے قابل ہوگیا اور اسے اسپتال سے فارغ کر دیا گیا، تاہم ڈاکٹرز نے کہا کہ سو فی صد جسمانی قوت کی بحالی کے لیے فزیو تھراپی جاری رکھنی ہوگی۔

  • بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین میں نئی تحقیق

    امریکی طبی ماہرین نے کووڈ ویکسین کی بوسٹر ڈوز کے حوالے سے فیصلہ کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ تمام شہریوں کو تیسری خوراک نہ دی جائے، بوسٹر ڈوز کے حوالے سے چین کی بھی ایک تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ سائنو فارم کی کووڈ 19 ویکسین کی دوسری خوراک کے استعمال کے چند ماہ بعد وائرس کو ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں آنے والی کمی بوسٹر ڈوز سے دور کی جاسکتی ہے۔

    سن یاٹ سین یونیورسٹی کی تحقیق میں یہ بھی ثابت ہوئی کہ ویکسین کی تیسری خوراک سے کرونا وائرس کے خلاف خلیات پر مبنی مدافعتی ردعمل بھی مضبوط ہوتا ہے۔

    یہ نتائج اس وقت سامنے آئے ہیں جب چین میں بیماری کے زیادہ خطرے سے دو چار افراد کو بوسٹر ڈوز دینے کا فیصلہ کیا جاچکا ہے۔

    یہ فیصلہ وقت کے ساتھ ویکسین سے بننے والی اینٹی باڈیز کی سطح میں کمی کے خدشات پر کیا گیا۔

    سائنو فارم ویکسین پاکستان سمیت متعدد ممالک میں کووڈ کی روک تھام کے لیے استعمال کی جارہی ہے اور چین کی ویکسی نیشن مہم میں اسے مرکزی حیثیت حاصل ہے۔

    ویکسی نیشن کروانے والے ہیلتھ ورکرز کے نمونوں کے تجزیے کے بعد تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ سائنو فارم کی دوسری خوراک کے استعمال کے 5 ماہ بعد وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز کی شرح میں 70 فیصد تک کمی آئی۔

    مگر ویکسین کی تیسری خوراک کے استعمال کے ایک ہفتے بعد اینٹی باڈیز کی شرح میں 7.2 گنا اضافہ ہوگیا۔

    تحقیق میں یہ نہیں بتایا گیا کہ اینٹی باڈیز کی سطح میں تبدیلی سے ویکسین کی افادیت پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں یا کورونا کی نئی اقسام کے خلاف کتنا تحفظ ملتا ہے۔

  • چینی ویکسین 3 سال کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار

    چینی ویکسین 3 سال کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار

    چین میں تیار کی جانے والی ایک کووڈ 19 ویکسین 3 سال تک کے بچوں کے لیے بھی قابل استعمال قرار دی گئی ہے، چین میں اس ویکسین کا استعمال فی الحال 12 سال کی عمر کے بچوں میں ہورہا ہے۔

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق چین کی ایک کمپنی کی تیار کردہ کووڈ ویکسین 3 سال تک کے بچوں کے لیے محفوظ ہے، یہ بات سائنو فارم ویکسین کے پہلے اور دوسرے مرحلے کے کلینکل ٹرائلز کے نتائج میں سامنے آئی۔

    طبی جریدے دی لانسیٹ انفیکشیز ڈیزیز میں ٹرائلز کے نتائج شائع ہوئے جس کے مطابق یہ ویکسین 3 سے 17 سال کی عمر کے رضاکاروں میں محفوظ ثابت ہوئی۔

    چین میں اس ویکسین کا استعمال 12 سال کی عمر کے بچوں میں ہورہا ہے۔

    ٹرائلز میں دریافت کیا گیا کہ 2 خوراکوں والی یہ ویکسین بچوں میں ٹھوس مدافعتی ردعمل اور بالغ افراد جتنی وائرس ناکارہ بنانے والی اینٹی باڈیز بنتی ہیں۔

    کمپنی اور چائنا سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریونٹیشن کی اس تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا تھا کہ تیسرے مرحلے کے ٹرائلز کا ڈیٹا متحدہ عرب امارات سے اکٹھا کیا جائے گا جہاں 3 سال کے بچوں کو ویکسی نیشن پروگرام کا حصہ بنایا جارہا ہے۔

    چائنا سینٹر فار ڈیزیز اینڈ پریونٹیشن کے ویکسی نیشن پروگرام کے سربراہ وانگ ہواچنگ نے بتایا کہ چین میں ایک ارب افراد کی ویکسی نیشن مکمل کرنے کا سنگ میل طے کرلیا گیا ہے مگر اب بھی محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اب بھی 12 سال سے کم عمر بچوں کی ویکسی نیشن نہیں ہوسکی ہے اور ان کو اس پروگرام کا حصہ بنایا جانا چاہیئے۔

    ان ٹرائلز کے پہلے مرحلے میں 288 جبکہ دوسرے مرحلے میں 720 بچوں کو شامل کیا گیا تھا۔

    نتائج میں بتایا گیا کہ ویکسین سے ہونے والا مضر اثر بیشتر بچوں میں معمولی سے معتدل تھا، بس ایک بچے کو شدید الرجک ری ایکشن کا سامنا ہوا جس میں پہلے سے فوڈ الرجی کی تاریخ تھی۔

  • چین نے ایک ارب افراد کو ویکسین کی مکمل ڈوز لگا دیں

    چین نے ایک ارب افراد کو ویکسین کی مکمل ڈوز لگا دیں

    بیجنگ: چین نے ایک ارب افراد کو کرونا ویکسین کی مکمل ڈوز لگا دیں۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے ایک ارب سے زیادہ افراد کو کرونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگا دی ہے، جو اس کی کُل آبادی کا 71 فی صد بنتا ہے۔

    فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے یف پی کے مطابق کرونا وائرس کا پہلا کیس چین میں رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد چین نے بہت جلد اپنے ملک کے اندر وبا پر قابو پا لیا تھا، تاہم جنوب مشرقی حصے میں نئے کیسز سامنے آنے کے بعد چین اپنی پوری آبادی کو ویکسین لگانے کی کوشش میں ہے۔

    جمعرات کو نیشنل ہیلتھ کمیشن کے ترجمان می فینگ نے پریس بریفننگ میں بتایا کہ 15 ستمبر تک دو ارب 16 کروڑ افراد کو ویکسین لگا دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ چین کے جنوب مشرقی صوبے فیوجیان کو اس وقت ڈیلٹا وائرس کا سامنا ہے جس کی وجہ سے 200 افراد متاثر ہوئے ہیں اور ان میں درجنوں اسکول جانے والے بچے ہیں۔

    حکام کے مطابق نئے کلسٹر کیسز کا سبب بننے کا شک سنگاپور سے پوتیان شہر میں آنے والے ایک شخص پر ہے جس پر 14 روز کے قرنطینہ کے بعد علامات ظاہر ہونا شروع ہوئیں، لیکن ابتدا میں اس کا کرونا ٹیسٹ منفی آیا تھا۔

    اسکول کھلنے کے بعد اس شخص کا 12 سالہ بیٹا اور اس کا ایک کلاس فیلو سب سے پہلے وائرس کا شکار ہوئے۔

  • 7 سال کے بچوں کے تحریری امتحان سے متعلق چین کا بڑا قدم

    7 سال کے بچوں کے تحریری امتحان سے متعلق چین کا بڑا قدم

    بیجنگ: چین میں 7 سال کے بچوں کے تحریری امتحان پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق چین میں تعلیمی شعبے میں جاری اصلاحات کے تحت 6 سے 7 سال کے طالب علموں کے تحریری امتحان لینے پر پابندی عائد کر دی گئی ہے۔

    چینی وزارت تعلیم کا کہنا ہے کہ 6 سے 7 سال کے طالب علموں کے تحریری امتحان پر پابندی کا مقصد انھیں بے جا دباؤ سے آزاد کرنا ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ متواتر امتحانات طلبہ پر بہت زیادہ بوجھ، اور بڑے امتحانی دباؤ کا سبب بنتے ہیں۔

    چینی وزارت تعلیم کے مطابق جونیئر ہائی اسکول میں مڈٹرم، موک امتحانات کی اجازت ہوگی، جب کہ لازمی تعلیم کے دیگر سالوں میں امتحان صرف ایک ٹرم تک محدود ہوگا۔

    یاد رہے کہ جولائی میں چین میں تمام نجی ٹیوٹرنگ فرمز کو نان پرافٹ ہونے کا حکم دیا گیا تھا، جب کہ بیجنگ میں گزشتہ ہفتے اعلیٰ صلاحیتوں کے اساتذہ کے ایک ہی جگہ ارتکاز کو روکنے کے لیے اسکول اساتذہ کو ہر 6 سال میں روٹیٹ کرنے کا حکم دیا گیا تھا۔

    دوسری جانب چین میں رواں سال کے آغاز میں پہلی اور دوسری جماعت کے تحریری ہوم ورک اور جونیئر ہائی اسکول کے طلبہ کو ڈیڑھ گھنٹے سے زائد کا ہوم ورک دیے جانے پر بھی پابندی عائد کی گئی تھی۔

  • چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    چینی ویکسینز ڈیلٹا ویرینٹ کے خلاف کتنی مؤثر؟

    کرونا وائرس کی قسم ڈیلٹا اب تک کی خطرناک ترین قسم ثابت ہورہی ہے اور حال ہی میں چینی ویکسین کی افادیت کے حوالے سے نئی تحقیق سامنے آئی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹس کے مطابق چین میں ہونے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چین کی کمپنیوں کی تیار کردہ کووڈ ویکسینز کرونا کی قسم ڈیلٹا کی روک تھام میں کافی مؤثر ہوتی ہیں۔

    چین کے صوبے گوانگزو میں ڈیلٹا کی روک تھام کے حوالے سے چینی کمپنیوں کی تیار کردہ ویکسینز علامات والی بیماری سے بچاؤ کے لیے 59 فیصد تک مؤثر ثابت ہوئیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی ویکسین کی 2 خوراکوں سے بیماری کی معتدل علامات سے 70.2 فیصد تحفظ ملا جبکہ سنگین علامات کی روک تھام میں ان کی افادیت 100 فیصد رہی۔

    یہ کرونا کی قسم ڈیلٹا کے خلاف چینی کمپنیوں کی ویکسینز کی افادیت کا پہلا ڈیٹا قرار دیا جارہا ہے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ چینی کمپنیوں کی ویکسینز ڈیلٹا قسم کی روک تھام کے لیے اب بھی مؤثر ہیں۔

    تحقیق میں جن کیسز کا ڈیٹا دیکھا گیا ان میں سے 105 میں علامات کی شدت معتدل تھی جبکہ 16 کو سنگین علامات کا سامنا ہوا۔ تاہم جن مریضوں کو سنگین علامات کا سامنا ہوا ان کی ویکسینیشن نہیں ہوئی تھی۔

    تحقیق میں شامل افراد میں 61.3 فیصد نے سائنوویک ویکسین کی 2 خوراکیں استعمال کی تھیں جبکہ 27.5 فیصد نے سائنو فارم ویکسین استعمال کی تھی۔ 10.4 فیصد افراد نے دونوں کمپنیوں کی ویکسینز کے امتزاج کو استعمال کیا تھا۔

    تحقیق میں محدود نمونوں کی بنیاد پر یہ بھی دریافت کیا گیا کہ سنگل شاٹ ویکسینز کی افادیت کووڈ 19 کی روک تھام کے حوالے سے محض 14 فیصد تھی۔ تحقیق کے مطابق 2 خوراکوں والی چینی ویکسینز مردوں کے مقابلے میں خواتین میں بیماری کے خلاف زیادہ مؤثر ہیں۔