Tag: چین

  • چین نے 30 ممالک کے ساتھ بین الاقوامی ثالثی گروپ تشکیل دے دیا

    چین نے 30 ممالک کے ساتھ بین الاقوامی ثالثی گروپ تشکیل دے دیا

    ہانگ کانگ میں 30 سے زائد ممالک نے بین الاقوامی ثالثی پر مبنی تنازعات کے حل کے گروپ کے قیام میں چین کے ساتھ شمولیت اختیار کرلی۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستان اور انڈونیشیا سے لے کر بیلاروس اور کیوبا تک 30 سے زائد ممالک کے نمائندوں نے ہانگ کانگ میں بین الاقوامی ثالثی تنظیم کے قیام کے کنونشن پر دستخط کردیے، جس کے بعد یہ ممالک چینی وزیر خارجہ وانگ یی کے ساتھ عالمی تنظیم کے بانی رکن بن گئے۔

    رپورٹس کے بعد ترقی پذیر ممالک کی حمایت عالمی جنوب میں چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کی ایک بڑی علامت کے طور پر سامنے آئی۔ یہ سب کچھ ایسے وقت میں ہوا جب جغرافیائی سیاسی تناؤ بہت زیادہ بڑھ چکا ہے، جس کی ایک وجہ ٹرمپ کے تجارتی محصولات ہیں۔

    وانگ کا منعقدہ تقریب میں کہنا تھا کہ چین کا مقصد قوموں کے درمیان تنازعات کو حل کرنے کے لیے ”چینی حکمت” فراہم کرنا ہے۔ چین نے طویل عرصے سے اختلافات کو باہمی افہام و تفہیم کے جذبے سے نمٹانے اور بات چیت کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کرنے کی وکالت کی ہے۔

    وانگ نے کہا کہ بین الاقوامی ثالثی تنظیم کا قیام ‘تم ہارو اور میں جیتو’ کی صفر رقم کی ذہنیت سے آگے بڑھنے میں مدد کرتا ہے۔

    اُن کا کہنا تھا کہ ہانگ کانگ کے صدر دفتر کا مقصد بین الاقوامی تنازعات کے پرامن حل فروغ ہے اور مزید ہم آہنگ عالمی تعلقات استوار کرنا ہے۔ اس تنظیم کو بیجنگ کی جانب سے ثالثی کے ذریعے تنازعات کو حل کرنے والی دنیا کی پہلی بین الحکومتی قانونی تنظیم قرار دیا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کے تحفظ کا ایک اہم طریقہ کار ہوگا۔ اس نے ہانگ کانگ کو ایشیا میں ایک بین الاقوامی قانونی اور تنازعات کے حل کی خدمت کے مرکز کے طور پر بھی قائم کیا ہے۔

    بھارتی ایئر لائن انڈیگو کا ترکی کے ساتھ شراکت داری ختم کرنے فیصلہ

    وانگ کا کہنا تھا کہ نے زور دیا کہ اس میں بین الاقوامی ثالثی کے لیے منفرد سازگار حالات ہیں۔ شہر کی قانون کی حکمرانی انتہائی ترقی یافتہ ہے، جس میں مشترکہ قانون اور سرزمین چین کے قانون کے نظام دونوں کے فوائد شامل ہیں۔

  • جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرو رسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی

    جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرو رسوخ میں کمی، چین نے بازی پلٹ دی

    معروف امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز (CFR) نے ایک تہلکہ خیز رپورٹ میں کہا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کے اثرورسوخ میں کمی ہوئی اور چین نے بازی پلٹ دی۔

    تفصیلات کے مطابق امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز نے جنوبی ایشا میں بھارت کی گرتی ساکھ اور چین کے بڑھتے اثر پر رپورٹ جاری کردی۔

    سی ایف آر کی رپورٹ میں بتایا گیا کہ پاکستان کے ہاتھوں جنگ ہارنے کے بعد مودی سفارتی جنگ بھی ہارچکا ہے اور خطے میں مودی حکومت کی اجارہ داری ختم ہوگئی۔

    رپورٹ میں کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا نے انڈیا کو مسترد کردیا، چین اور پاکستان ابھرتی ہوئی قوت کے طور پر سامنے آگئے ہیں ، بنگلہ دیش،نیپال،سری لنکا،مالدیپ بھارت کے پرانے اتحادی اب چین کے ساتھ کھڑے ہیں۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ چین کی سرمایہ کاری اوراسمارٹ ڈپلومیسی نے بھارت کو بیک فٹ پر دھکیل دیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق بھارت نے شیخ حسینہ کوپناہ دی ، جس پر بنگلہ دیشی عوام میں شدید غصہ اور بھارت مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔۔

    سی ایف آر نے بتایا کہ اسی طرح مالدیپ میں انڈیا آؤٹ تحریک کامیاب ہوئی اور حکومت نے چین سے دوستی بڑھالی جبکہ نیپال میں کمیونسٹ حکومت کا چین کی طرف جھکاؤ بڑھ گیا اور بھارت کو مکمل نظراندازکر دیا گیا۔

    رپورٹ میں مزید کہنا تھا کہ سری لنکا کے صدر نے چین کی معیشت کو ماڈل قرار دے دیا جو بھارت کی سفارتی شکست ہے۔

  • چینی دفاعی تجزیہ کار نے ارنب گوسوامی کے پروگرام میں جنرل بخشی کے چھکے چھڑا دیے

    چینی دفاعی تجزیہ کار نے ارنب گوسوامی کے پروگرام میں جنرل بخشی کے چھکے چھڑا دیے

    پاک بھارت محدود جنگ کے بعد مودی کے گودی میڈیا کو ایک بار پھر عالمی سطح پر بڑی سبکی کا سامنا کرنا پڑ گیا ہے، اس بار ایک چینی دفاعی تجزیہ کار نے گوسوامی کے پروگرام میں چھکے چھڑاتے ہوئے جنرل بخشی کو تاریخ پڑھنے کا مشورہ دے دیا۔

    ارنب گوسوامی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینٹر فار چائنا اینڈ گلوبلائزیشن کے نائب صدر پروفیسر وکٹر گاؤ نے لائیو پروگرام کے دوران ہندوستانی ریٹائرڈ جنرل بخشی کی خوب سرزنش کی۔

    پروفیسر وکٹر گاؤ نے اسلام آباد بیجنگ تعلقات کے سوال پر کہا ’’جنرل بخشی، آپ کو تاریخ کا مطالعہ کرنے کی ضرورت ہے، دنیا کی کوئی طاقت چین پاکستان دوستی کو نہیں توڑ سکتی۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’میں نے جنرل بخشی کی گفتگو غور سے سنی، چین نے شن جیانگ کو حضرت عیسیٰ کی پیدائش سے پہلے اپنا حصہ بنایا تھا، جنرل بخشی صاحب تاریخ کا مطالعہ کریں اور حقیقت جانیں، تبت 800 سال سے چین کا حصہ ہے، دوبارہ کہتا ہوں جنرل بخشی تاریخ پڑھیں۔‘‘

    پروفیسر گاؤ نے ان کی سرزنش جاری رکھی، اور کہا ’’تبت پر چڑھائی کی بات کرتے ہیں تو چین نے ایسا نہیں کیا، یہ تاریخی حقیقت ہے،آپ کو تاریخ پڑھنی چاہیے، میں جانتا ہوں آپ نے فوجی تعلیم حاصل کی ہے، اگر تاریخ سے نابلد ہوں تو آپ عظیم ملٹری لیڈر نہیں بن سکتے۔‘‘


    رافیل طیاروں کی جنگ میں ناکامی نے بھارت کی فضائی طاقت کی حقیقت بے نقاب کر دی


    انھوں نے کہا ’’آپ چین اور پاکستان کی بات کرتے ہیں، چین اور پاکستان کے تعلقات ٹھوس چٹان کی مانند ہیں، پاک چین برادرانہ تعلقات کو دنیا کی کوئی طاقت ہلا بھی نہیں سکتی، دنیا کے کسی ملک کو پاک چین دوستی پر شائبہ نہیں ہونا چاہیے، یہ تعلق مئی 2025 میں قائم نہیں ہوا، یہ دہائیوں سے ہے۔‘‘

    چینی پروفیسر نے مزید کہا ’’پاکستان اور چین مشترکہ طور پر جنگی طیارے بنا رہے ہیں، اور پاکستان ملٹری ترقی سے 4 فائدے حاصل کر رہا ہے، حیرت زدہ ہونے کی ایکٹنگ مت کریں، علاقائی سالمیت کے تحفظ میں چین پاکستان کا بھرپور ساتھ دے گا۔‘‘

    پروفیسر گاؤ نے کہا ’’آپ دہشت گردی کی بات کرتے ہیں، جب کوئی دہشت گرد حملہ ہوتا ہے تو آپ فیصلہ کر لیتے ہیں کہ کوئی دوسرا ملک ملوث ہے، دہشت گردی کو حقیقت پسندی سے دیکھیں، تمام وسائل بروئے کار لا کر دہشت گردی کی تہہ تک پہنچیں، اس کے بعد آپ ملٹری ایکشن کرنے میں حق بہ جانب ہوں گے۔‘‘ انھوں نے جنرل بخشی پر واضح کیا کہ ’’ملٹری ایکشن آخری قدم ہونا چاہیے نہ کہ پہلا قدم، بھارت جب ابتدا میں ہی فوجی کارروائی کرے تو یہ غیر منصفانہ عمل ہے۔‘‘

     

  • امریکی کمپنیاں چین کو مصنوعات فروخت نہ کریں، ٹرمپ انتظامیہ کا حکم

    امریکی کمپنیاں چین کو مصنوعات فروخت نہ کریں، ٹرمپ انتظامیہ کا حکم

    امریکا میں ٹرمپ انتظامیہ نے کچھ امریکی کمپنیوں کو چین کو مصنوعات فروخت کرنے سے روک دیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترجمان امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے کچھ امریکی کمپنیوں کوچین کومصنوعات فروخت کرنے سے روکا ہے۔

    برطانوی اخبار فنانشل ٹائمزکا کہنا ہے ٹرمپ انتظامیہ نے چین کو سیمی کنڈکٹر ڈیزائن کرنے والے سافٹ ویئر کی فروخت پر مؤثر طور پر پابندی عائد کردی ہے۔

    نیویارک ٹائمز کی رپورٹس کے مطابق چین کو جیٹ انجن ٹیکنالوجی اور کچھ مخصوص کیمیکلز کی فروخت بھی روک دی گئی ہے۔

    ترجمان امریکی محکمہ تجارت کا کہنا ہے چین کو اسٹریٹجک اہمیت کی برآمدات کا جائزہ لے رہے ہیں، کچھ کمپنیوں کے ایکسپورٹ لائسنس میں اضافی شرائط شامل کی ہیں۔

    اس سے قبل امریکی محکمہ خزانہ کی جانب سے ایران امریکا مذاکرات کے دوران دباؤ بڑھانے کے لئے بعض ایرانی تیل کی شپنگ کمپنیوں، آئل ٹینکرز پر پابندیاں لگائی گئی تھیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ امریکا کی نئی پابندیوں میں چائنہ میں کام کرنے والی آزاد چھوٹی آئل ریفائنریز شامل ہیں۔

    امریکی محکمہ خزانہ کے بیان کے مطابق چائنہ میں کام کرنے والی آئل ریفائنریز 1 ارب ڈالر سے زائد کے ایرانی خام تیل کی خریداری میں شامل ہیں۔

    چین نے 4 ممالک کے لیے ویزا فری انٹری کی اجازت دے دی

    خبرایجنسی کے مطابق چین ایرانی تیل کا سب سے بڑا درآمد کنندہ ہے، چائنہ ایران پر امریکی پابندیوں کو تسلیم نہیں کرتا، چین اور ایران کے درمیان تجارت زیادہ تر ڈالر کے بجائے چینی کرنسی میں کی جاتی ہے۔ دونوں ممالک دو طرفہ تجارت درمیانی افراد کے نیٹ ورک کے ذریعے کرتے ہیں۔

  • چین نے 4 ممالک کے لیے ویزا فری انٹری کی اجازت دے دی

    چین نے 4 ممالک کے لیے ویزا فری انٹری کی اجازت دے دی

    چین نے عمان، سعودی عرب، کویت اور بحرین کے شہریوں کے لیے 30 دن کی ویزا فری انٹری کی سہولت کا اعلان کردیا ہے جو ایک سال کے آزمائشی منصوبے کے تحت ہوگا۔

    خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق چین کی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ نِنگ نے گزشتہ روز کہا کہ یہ نئی پالیسی 9 جون 2025 سے 8 جون 2026 تک جاری رہے گی۔

    رپورٹس کے مطابق ویزا فری انٹری کی سہولت والے ممالک کے پاسپورٹ رکھنے والے افراد کو چین میں کاروبار، سیاحت، رشتہ داروں یا دوستوں سے ملاقات، تبادلے اور ٹرانزٹ کے لیے ویزا کے بغیر داخلے کی اجازت ہوگی۔

    چین اب تمام (جی سی سی) کے رکن ممالک کے شہریوں کو ویزا فری رسائی کی سہولت فراہم کررہا ہے جبکہ یو اے ای اور قطر کے ساتھ باہمی بنیادوں پر ویزا فری سروس پالیسی پہلے ہی سے نافذ العمل ہے۔

    چینی وزارت خارجہ کی ترجمان کا کہنا تھا کہ خلیج تعاون کونسل کے مزید دوستوں کو ہم خوش آمدید کہتے ہیں کہ وہ چین کا اچانک سفر کریں۔

    واضح رہے کہ پاکستان سے تعلق رکھنے والے شہریوں کو 32 سے زائد ممالک میں ویزا فری رسائی حاصل ہے۔جن کی تفصیلات درج ذیل ہیں۔

    متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں کیلیے بڑی خوشخبری

    بارباڈوس، برونڈی، کمبوڈیا، کیپ وردے جزائر، کومورو جزائر، جزائر کوک، جبوتی، ڈومینیکا، گنی بساؤ، ہیٹی، کینیا، مڈغاسکر، مالدیپ، مائیکرونیشیا، مونٹسیرات، موزمبیق، نیپال، نیو، پلاؤ جزائر، قطر، روانڈا، لیونڈا، سیمو، سیمیول، سیشلز، سینا، صومالیہ، سری لنکا، سینٹ ونسنٹ اور گریناڈائنز، تیمور-لیسٹے، ٹرینیڈاڈ اور ٹوباگو، تووالو اور وانواتو۔

    Barbados, Burundi, Cambodia, Cape Verde Islands, Comoro Islands, Cook Islands, Djibouti, Dominica, Guinea-Bissau, Haiti, Kenya, Madagascar, Maldives, Micronesia, Montserrat, Mozambique, Nepal, Niue, Palau Islands, Qatar, Rwanda, Samoa, Senegal, Seychelles, Sierra Leone, Somalia, Sri Lanka, St. Vincent and the Grenadines, Timor-Leste, Trinidad and Tobago, Tuvalu and Vanuatu

  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے نے خبردار کر دیا

    سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، عالمی جریدے نے خبردار کر دیا

    عالمی جریدے دی ڈپلومیٹ نے خبردار کیا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق عالمی جریدے دی ڈپلومیٹ نے لکھا ہے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کو مہنگی پڑ سکتی ہے، میگزین کے مطابق انڈیا کا انڈس واٹر ٹریٹی یک طرفہ طور پر معطل کرنے کا اقدام چین کو برہما پترا کا پانی روکنے پر مجبور کر سکتا ہے۔

    برہما پترا بھارت کے پانی کا 30 فی صد فراہم کرتا ہے، اس کے علاوہ اس دریا سے آنے والا پانی بھارت کی مجموعی پن بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا 44 فی صد ہے۔

    دی ڈپلومیٹ کے مطابق چین برہما پترا پر بڑے ڈیم تعمیر کر رہا ہے، اس سے قبل ورلڈ بینک نے واضح کیا تھا کہ انڈس واٹر ٹریٹی کو یک طرفہ طور پر معطل نہیں کیا جا سکتا۔

    صدر ورلڈ بینک صدر اجے بنگا نے سی این بی سی کو حالیہ انٹرویو میں واضح کیا کہ معاہدے کو یکطرفہ طور پر معطل کرنے کی کوئی شق اس میں شامل نہیں ہے، سندھ طاس معاہدے کو فریقین کی مرضی ہی سے ختم یا اس میں کوئی ترمیم کی جا سکتی ہے، سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک کا کردار بنیادی طور پر سہولت کار کا ہے۔

    سندھ طاس معاہدہ کیا ہے؟


    سندھ طاس معاہدہ ایک تاریخی معاہدہ ہے۔ جو پاکستان اور بھارت کے درمیان 1960 میں عالمی بینک کی ثالثی میں طے پایا تھا۔ اس معاہدے کی ضرورت 1948 میں اُس وقت پیش آئی تھی۔ جب بھارت نے مشرقی دریاؤں کا پانی بند کردیا۔ دونوں ملکوں کے درمیان پیدا ہونے والی کشیدگی کے باعث عالمی برادری متحرک ہوئی۔ اور 19ستمبر 1960 میں پاکستان اور بھارت کے درمیان سندھ طاس معاہدہ طے پایا۔


    سندھ طاس معاہدے میں معطلی کی کوئی گنجائش نہیں، صدر ورلڈ بینک


    یہ معاہدہ دونوں ممالک کے درمیان دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے لیے کیا گیا تھا تاکہ پانی کے مسائل پر کوئی جنگ یا تنازع نہ ہو۔ اس معاہدے کے تحت انڈس بیسن سے ہر سال آنے والے مجموعی طور پر 168 ملین ایکڑ فٹ پانی کو پاکستان اور بھارت کے درمیان تقسیم کیا گیا جس میں تین مغربی دریاؤں یعنی سندھ، جہلم اور چناب سے آنے والے 80 فیصد پانی پر پاکستان کاحق تسلیم کیا گیا جو 133 ملین ایکڑ فٹ بنتا ہیجبکہ بھارت کو مشرقی دریاؤں جیسے راوی، بیاس اور ستلج کا کنٹرول دے دیا گیا۔

  • چین دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل مدد کرتا ہے، یانگ یونڈونگ

    چین دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل مدد کرتا ہے، یانگ یونڈونگ

    کراچی: چینی قونصل جنرل یانگ یونڈونگ نے کہا ہے کہ چین دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی مکمل مدد کرتا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چینی قونصل جنرل یانگ یونڈونگ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ خضدار میں اسکول کے بچوں پر حملے کی مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔

    یانگ یونڈونگ نے کہا کہ چین امن و استحکام کی بحالی کیلئے پاکستان کو مکمل مدد فراہم کرتا ہے، امید ہے پاک بھارت مذاکرات سے تنازعات کو حل کریں گے۔

    چین پاکستان کے ساتھ مضبوط تعلقات کو مزید بڑھائے گا، چینی وزیر خارجہ

    چینی قونصل جنرل کا کہنا تھا کہ مذاکرات پاکستان اور بھارت سمیت پورے خطے کے مفاد میں ہیں، امن واستحکام کو برقرار رکھنے کیلئے پاکستان کیساتھ ملکر کام کریں گے۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سی پیک منصوبے کے تحت بلوچستان میں مائننگ سمیت دیگر شعبوں پر کام کرینگے، گوادر پورٹ اور نیو گوادر ایئرپورٹ اہم منصوبے ہیں۔

    https://urdu.arynews.tv/chinas-vice-foreign-minister-meets-pakistan-ambassador-to-discuss-india-tensions/

  • پاکستان، چین اور افغانستان کا باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق

    پاکستان، چین اور افغانستان کا باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق

    پاکستان چین اور افغانستان وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک نے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔

    ترجمان دفتر خارجہ پاکستان کے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان، چین اور افغانستان وزرائے خارجہ کا سہ فریقی اجلاس بیجنگ میں ہوا۔ اجلاس میں تینوں ممالک کے تعاون بڑھانے کے لیے بات چیت تعمیری اور وسیع تر تھی اور تینوں ملکوں نے اعتماد سازی اور قریبی روابط پر زور دیا۔

    ترجمان کے مطابق سہ فریقی پلیٹ فارم کو علاقائی امن اور ترقی کے لیے اہم اور افغانستان میں سیکیورٹی صورتحال میں بہتری کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے علاقائی ترقی کے لیے مضبوط معاشی روابط اور کنیکٹیوٹی کو لازم قرار دیا گیا جب کہ سہ فریقی فریم ورک کے تحت عملی تعاون جاری رکھنے پر اتفاق ہوا۔

    اجلاس میں پاکستان کا افغانستان سے قریبی تجارتی اور صحت روابط کے فروغ کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ چین اور پاکستان نے سی پیک کو افغانستان تک توسیع دینے کی حمایت کی جب کہ چین نے پاکستان اور افغانستان کی خودمختاری، علاقائی سالمیت کی حمایت کا اظہار کیا۔

    اجلاس میں دہشتگردی اور بیرونی خطرات کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی تعاون بڑھانے پر بھی اتفاق ہوا۔ تینوں ملکوںنے دہشتگردی کی ہر شکل کی مذمت کی۔

    ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق چھٹا سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس جلد کابل میں منعقد کیا جائے گا۔

    دریں اثنا سہ فریقی وزرائے خارجہ اجلاس کے حوالے سے چینی وزارت خارجہ کی جانب سے بھی بیان جاری کیا گیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بیجنگ میں ہونے والے پاکستان، چین اور افغانستان کے وزرائے خارجہ کے سہ فریقی اجلاس میں تینوں ممالک کے وزرائے خارجہ نے تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا جب کہ چین نے افغانستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات کو بہتر بنانے کی حمایت کی۔

    اجلاس میں پاکستان اور افغانستان نے جلد از جلد سفیروں کی تعیناتی پر اتفاق کیا جبکہ چین نے دونوں ممالک کے تعلقات کی بہتری کے لیے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔

    اجلاس میں اس بات پر بھی اتفاق کیا گیا کہ تینوں ملکوں کے داخلی امور میں کوئی بیرونی مداخلت قبول نہیں کی جائے گی اور تینوں ملک علاقائی امن اور استحکام کا ہر صورت تحفظ کریں گے۔ ترقی کے لیے خطے میں سازگار ماحول پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے وزیر خارجہ تین روزہ چین کے دورے کے بعد وطن واپس پہنچ گئے ہیں اور انکا یہ دورہ انتہائی کامیاب رہا ہے۔

  • چین میں چودہ سو سالہ قدیم ڈرم ٹاور کا ایک حصہ اچانک گر گیا

    چین میں چودہ سو سالہ قدیم ڈرم ٹاور کا ایک حصہ اچانک گر گیا

    چین میں چو سو سالہ قدیم ڈرم ٹاور کا ایک حصہ اچانک زمین بوس ہوگیا، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر تیزی سے وائرل ہورہی ہے۔

    خبر ایجنسی کے مطابق ٹاور کے گرنے کی کوئی ظاہری وجہ سامنے نہیں آئی۔ فینگ یانگ ڈرم ٹاور جو 1375میں تعمیر کیا گیا تھا جسے تقریبات کے آغاز اور دن کے وقت کا اعلان کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق یہ ٹاور چین کے سب سے بڑے ٹاورز میں سے ایک ہے۔ بیجنگ سے دو سو میل دور یہ ٹاور سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہے۔

    عینی شاہد نے بتایا کہ ڈرم ٹاور کے دروازے کے پاس ایک دکان میں موجود تھا، کہ اچانک ٹائل گرنے کی آوازیں آنا شروع ہوگئیں، خوش قسمتی سے واقعے میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔

    دوسری جانب سے بھارت کے دہلی میں ایک حادثہ رونما ہوا، جہاں ایک چار منزلہ رہائشی عمارت منہدم ہوگئی، جس کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ متعدد ملبے تلے دب گئے۔

    نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) اور پولیس کی ٹیمیں واقعے کی اطلاع ملنے کے بعد ریسکیو کے لئے پہنچ گئی تھیں، تقریباً 14افراد کو ریسکیو کیا گیا ہے، جن میں 6افراد دم توڑ چکے تھے۔

    شمال مشرقی ضلع کے ایڈیشنل ڈی سی پی سندیپ لاما نے میڈیا کو بتایا کہ کئی لوگ جو زخمی ہوئے ہیں اور جنہیں بچا لیا گیا ہے، قریبی اسپتال میں زیر علاج ہیں۔

    چین کے ریسٹورنٹ میں خوفناک آتشزدگی، 22 افراد زندہ جل گئے

    ڈیویژنل فائر آفیسر کا کہنا تھا کہ رات تقریباً 2.50 بجے، ہمیں عمارت گرنے کی اطلاع ملی۔ این ڈی آر ایف، دہلی فائر سروس اور دیگر ایجنسیاں ریسکیو آپریشن کررہی ہیں۔

  • چین کا پاکستان کی قومی خودمختاری کے دفاع میں مکمل حمایت کا اعلان

    چین کا پاکستان کی قومی خودمختاری کے دفاع میں مکمل حمایت کا اعلان

    بینجنگ : نائب وزیراعظم اسحاق ڈار سے ملاقات میں چینی وزیرخارجہ نے پاکستان کی قومی خودمختاری کے دفاع میں مکمل حمایت کا اعلان کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کی چینی وزیرخارجہ سے ملاقات ہوئی ، ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ ملاقات میں جنوبی ایشیاکی صورتحال اوردوطرفہ تعلقات پرتبادلہ خیال کیا گیا۔

    اسحاق ڈار نے پاکستان کی خود مختاری کے دفاع پر چین کے تعاون کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان چین کے کلیدی مفادات پر مکمل حمایت جاری رکھے گا، مسئلہ کشمیر کا حل علاقائی امن کے لیے ناگزیر ہے۔

    وزیر خارجہ چین وانگ ای نے کہا کہ چین پاکستان کا آہنی بھائی اوراسٹریٹجک پارٹنر ہے اور پاکستان کیساتھ تعلقات کونئی بلندیوں تک لےجاناچاہتا ہے، پاکستان کی خودمختاری اور ترقی کے سفر کی حمایت جاری رکھیں گے۔

    مزید پڑھیں : پاکستان کا پانی بند کرنے کی بھارتی دھمکی، چین نے بڑا اعلان کردیا

    دونوں وزرائے خارجہ نےدو طرفہ تعلقات پراطمینان کا اظہارکیا اور ساتھ ہی تجارت، سرمایہ کاری، زراعت اورصنعت کےشعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق، ہوا۔

    سی پیک فیز ٹو کی پیش رفت پر دونوں رہنماؤں نے اطمینان کا اظہار کیا اور سی پیک میں تھرڈ پارٹی شمولیت کے نئے مواقع پر بھی گفتگو ہوئی۔

    دونوں وزرائے خارجہ نے علاقائی ترقی، امن اور استحکام کے لیے مشترکہ کوششوں سمیت قریبی روابط اور تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔