Tag: چیونٹی

  • فوٹوگرافر نے جنگل میں‌ ایک دل دہلا دینے والی تصویر کھینچ لی

    فوٹوگرافر نے جنگل میں‌ ایک دل دہلا دینے والی تصویر کھینچ لی

    انٹرنیٹ پر ایک دل دہلا دینے والی تصویر سامنے آئی ہے جو لتھوانیا کے ایک فوٹوگرافر نے ایک مقابلے کے لیے قریبی جنگل میں‌ کھینچی تھی۔

    جب یوگنیجس نامی فوٹوگرافر کی کھینچی گئی یہ تصویر انسٹاگرام پر اپ لوڈ ہوئی تو صارفین نے اسے ’ہارر‘ فلموں کا کوئی دہشت ناک جانور قرار دے دیا۔

    دل چسپ بات یہ ہے کہ لتھوانیا کے فوٹوگرافر نے یہ تصویر ایک عالمی مقابلے کے لیے کھینچی تھی، اور جب لوگوں کو یہ علم ہوا کہ یہ کون سا ’جانور‘ ہے تو وہ مزید حیران رہ گئے۔

    تصویر دیکھ کر کوئی تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اتنی خوف ناک نظر آنے والی شے محض ایک چیونٹی ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Pubity (@pubity)

    وائلڈ لائف فوٹوگرافر نے یہ تصویر بہت قریب سے کھینچی ہے، جس میں چیونٹی کے سر اور منھ کو دیکھ کر ایسا لگتا ہے جیسے کوئی عفریت ہے۔

    یہ تصویر 2022 کے ’نیکون اسمال ورلڈ فوٹومیکروگرافی‘ کے مقابلے میں جمع کروائی گئی تھی، یہ مقابلہ خوردبینی فوٹو گرافی کے فن کی نمائش کے لیے منعقد کیا گیا تھا، تاکہ اس سے لوگوں کو ایسی تفصیلات ملیں جسے انسانی آنکھ نہیں دیکھ پاتی۔

    تصویر دیکھ کر کچھ صارفین واقعی دنگ رہ گئے، ایک صارف نے تبصرہ کیا ’اینٹ مین کو تو ایک ہارر فلم ہونی چاہیے تھی۔‘ ایک اور صارف نے لکھا ’میں تو چیونٹیوں کو بہت پیارا سمجھتا تھا، اب میں گھبرا گیا ہوں۔‘ ایک تیسرے صارف نے تبصرہ کیا ’تصور کریں کہ ایسی ایک ملین چیونٹیاں آپ کی طرف دوڑتی ہوئی آ رہی ہیں!‘

  • دنیا کی تیز رفتار چیونٹی

    دنیا کی تیز رفتار چیونٹی

    برلن: جرمنی کے تحقیقی ماہرین نے دنیا کی تیز رفتار چیونٹی تلاش کرلی جو ایک سیکنڈ میں 855 ملی میٹر کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق جرمنی کے ماہرین تیز رفتاری سے چلنے والے حشرات الارض اور کیڑے مکوڑوں کی تلاش میں تھے، اسی دوران انہیں صحرا میں سلور چیونٹی نظر آئی۔

    ماہرین کے مطابق گاٹاگلیپس بمبی سینا نامی اس چیونٹی کا کوئی مدمقابل نہیں کیونکہ یہ ایک سیکنڈ میں 855 ملی میٹر کا فاصلہ طے کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    تحقیقی ماہرین کے مطابق چیونٹی ایک سیکنڈ میں تقریباً 34 انچ آگے بھاگتی ہے، یہ بظاہر معمولی فاصلہ ہے مگر بمبی سینا کے لحاظ سے زیادہ ہے کیونکہ یہ  جسم سے 108 گناہ دور  کی مسافت بنتی ہے۔

    ماہرین نے اس حوالے سے تقابلی رپورٹ بھی جاری کی جس میں بتایا گیا ہے کہ اگر یوسین بولٹ اسی تناسب سے دوڑے تو وہ 60 منٹ میں 800 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرسکتا ہے۔

    تحقیقی ماہرین کے مطابق سلور چیونٹی کروڑوں سالوں سے صحرا میں موجود ہے اور اس نے یہیں برق رفتاری سے دوڑنا سیکھا۔

    ماہرین کے مطابق ریگستان میں گرمی کی شدت کے باوجود گلیپس کو سورج کی تپش متاثر نہیں کرتی یہی وجہ ہے کہ وہ دن میں بھی دوڑتی نظر آتی ہے، لمبی ٹانگوں کی بدولت چیونٹی کا جسم گرم ریت پر نہیں لگتا اور قدرتی طور پر اس میں ایسا پروٹین پایا جاتا ہے جو گرمی برداشت کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    تحقیق کے دوران ماہرین نے مشاہدہ کیا کہ چیونٹیاں دن میں گھر سے نکلتے وقت چھوٹا راستہ اختیار کرتی ہیں تاکہ جلدی واپسی ہو، وہ سارا دن بل سے باہر آنا جانا لگاتی ہیں اور رات میں بالکل نظر نہیں آتیں۔

  • چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    چیونٹی آپ کے باس سے بہتر مینیجر ثابت ہوسکتی ہے

    کیا آپ نے کبھی چیونٹیوں کی قطار کو بغور دیکھا ہے؟ ایک سیدھی قطار میں ایک کے پیچھے ایک چلتی ہوئی یہ چیونٹیاں بظاہر بہت منظم معلوم ہوتی ہیں، لیکن اس کے علاوہ بھی یہ اپنے اندر بہت سی خصوصیات رکھتی ہیں۔

    کہا جاتا ہے کہ ایک چیونٹی، ایک اوسط درجے کے (انسان) باس یا مینیجر سے کہیں زیادہ عقل مند ہوتی ہے۔ اگر کسی کو لوگوں کی رہنمائی کی ذمہ داری سونپی جائے تو اسے چاہیئے کہ وہ چیونٹیوں کی عادات کا بغور مطالعہ کرے۔

    آئیں دیکھتے ہیں کہ اس ننھی سی جاندار میں ایسی کیا خصوصیات ہیں۔

    چیونٹیاں بے حد منظم طریقے سے اپنی رہائش رکھتی ہیں۔ ان کا طرز رہائش ایک منظم طور پر قائم کیے گئے شہر کی زندگی سے خاصا ملتا جلتا ہے۔

    چیونٹیاں کمیونٹیز کی شکل میں آبادیاں قائم کرتی ہیں۔ ایک کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے نہ صرف روابط قائم رکھتی ہے بلکہ موقع پڑنے پر چیونٹیوں کی پوری کمیونٹی دوسری کمیونٹی سے باقاعدہ جنگ کرنے کے لیے بھی نکل کھڑی ہوتی ہے۔

    چیونٹیوں کی ایک سربراہ ہوتی ہے جسے ملکہ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ملکہ دیگر چیونٹیوں کو بتاتی ہے کہ انہیں کیا کرنا ہے، کیسے کرنا ہے اور کب کرنا ہے۔

    اس ملکہ کے علاوہ یہاں نچلے درجے کا کوئی مینیجر یا باس نہیں ہوتا۔ جب کسی چیونٹی کو کسی کھانے کی شے کا پتہ چلتا ہے کہ تو یکدم وہی لیڈر بن جاتی ہے اور بقیہ چیونٹیاں اس کے پیچھے چل پڑتی ہیں۔

    ان کی ایک اور خاصیت جو آج کی جدید زندگی میں اپنانے کی سخت ضرورت ہے، وہ یہ ہے کہ چیونٹیاں کسی فرد واحد کو خوش رکھنے یا ان کی خوشامد کرنے کے بجائے صرف اپنے کام اور مقصد (عموماً خوراک ڈھونڈنے) سے مطلب رکھتی ہیں۔

    اس کے برعکس جدید دور کی انسانی زندگی میں کام کرنے سے زیادہ فکر اس بات کی کی جاتی ہے کہ اپنے سے اوپر لوگوں کو کس طرح خوش رکھا جائے۔

    کسی چیونٹی کو جب کسی کھانے کی شے کا سراغ ملتا ہے تو وہ اپنے پیچھے مخصوص نشانات چھوڑتی ہوئی جاتی ہے جس کی دیگر چیونٹیاں بھی پیروی کرتی ہیں۔ اس طرح کم وقت میں پوری کمیونٹی خوراک کی بڑی مقدار حاصل کرنے میں کامیاب رہتی ہے جس سے ان کی محنت اور وقت کا ضیاع نہیں ہوتا۔

    چیونٹیوں کی ایک اور عادت اپنے آپ کو ہر قسم کے حالات کے مطابق تیزی سے ڈھال لینا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ ہر قسم کے حالات میں باآسانی سروائیو کرجاتی ہیں۔