Tag: چیٹ جی پی ٹی

  • اوپن اے آئی کے سربراہ نے پوڈ کاسٹ میں چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک بات کا اعتراف کر لیا

    اوپن اے آئی کے سربراہ نے پوڈ کاسٹ میں چیٹ جی پی ٹی کے حوالے سے ہولناک بات کا اعتراف کر لیا

    اوپن اے آئی (OpenAI) کے سربراہ سام آلٹمین نے چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) کے حوالے سے ایک ہولناک بات کا اعتراف کر لیا ہے۔

    ایک پوڈ کاسٹ میں اوپن اے آئی کے سربراہ سام آلٹمین نے صارفین کو خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی کو تھراپسٹ کے طور پر استعمال کرنے کی صورت میں کوئی قانونی رازداری حاصل نہیں ہوتی۔

    اس سوال کے جواب میں کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس جدید لیگل سسٹم کے ساتھ کیسے کام کرتا ہے؟ آلٹمین نے یہ تشویش ناک بات بتائی کہ اے آئی کے لیے ابھی تک کوئی قانونی یا پالیسی فریم ورک تیار نہیں کیا جا سکا ہے، جس کی وجہ کئی مسائل میں سے ایک یہ بھی ہے کہ صارفین اس پر جو بھی گفتگو کرتے ہیں اس کی کوئی قانونی گارنٹی نہیں کہ اسے خفیہ رکھا جا رہا ہے یا نہیں۔

    آلٹمین نے کہا کہ جس طرح مریض ڈاکٹر کے پاس جاتے ہیں اور اپنے مسائل بتاتے ہیں تو قانون ان کو یقین دلاتا ہے کہ ڈاکٹر ان کے رازوں کی پاس داری کرنے کے پابند رہیں گے، اس طرح چیٹ جی پی ٹی ایسی کسی قانونی پابندی کے دائرے میں نہیں آتی۔

    انھوں نے واضح کیا کہ اگر کوئی شخص اس چیٹ باٹ کے ساتھ اپنے ذاتی، جذباتی یا حساس مسائل پر بات چیت کرتا ہے، تو اس بات کی کوئی قانونی ضمانت نہیں ہے کہ یہ معلومات مکمل طور پر خفیہ رہیں گی۔

    چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی سام آلٹمین
    چیٹ جی پی ٹی اوپن اے آئی کے سی ای او سام آلٹمین

    سام آلٹمین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارمز کو استعمال کرتے وقت صارفین کو اپنی نجی معلومات کے تحفظ کے بارے میں محتاط رہنا چاہیے۔ انھوں نے زور دیا کہ اگرچہ یہ ٹیکنالوجی کئی سہولتیں فراہم کرتی ہے لیکن اسے پیشہ ورانہ تھراپی یا مشاورت کے متبادل کے طور پر استعمال کرنے سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ اس کی حدود کیا ہیں۔


    فیک جاب آفرز سے ہوشیار، نوجوانوں کو ٹریپ کرنے کے لیے واٹس ایپ گروپس متحرک


    واضح رہے کہ یہ انتباہ اس وقت سامنے آیا ہے جب لوگ تیزی سے مصنوعی ذہانت کے ٹولز کو اپنی ذہنی صحت اور جذباتی مسائل کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ صارفین کو چاہیے کہ وہ حساس معلومات شیئر کرنے سے پہلے چیٹ جی پی ٹی کی پرائیویسی پالیسی کو اچھی طرح سمجھ لیں اور پیشہ ورانہ مشورے کے لیے مستند ماہرین سے رجوع کریں۔

     

  • چیٹ جی پی ٹی یا محبوبہ؟ نوجوان سے پیار محبت کی باتیں، تصویر وائرل

    چیٹ جی پی ٹی یا محبوبہ؟ نوجوان سے پیار محبت کی باتیں، تصویر وائرل

    چیٹ جی پی ٹی جس کو انسان کے لیے خطرہ قرار دیا گیا اب وہ انسان کی محبوبہ بن گیا ہے نوجوان سے پیار بھری باتیں بھی کر رہا ہے۔

    سائنس اور ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی میں جب مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے لیس چیٹ جی پی ٹی بنایا گیا تو اس کو ہر فن مولا کہا گیا اور اسی لیے اس کو مستقبل میں انسان کے لیے سب سے بڑا خطرہ بھی ظاہر کیا گیا۔

    کہا جا رہا ہے کہ ہر وہ کام جو انسان کرتا ہے مستقبل قریب میں چیٹ جی پی ٹی اس سے زیادہ تیزی اور درستی کے ساتھ کام انجام دے گا۔

    یہ وقت جب آئے گا، تب دیکھیں کیا صورتحال ہوتی ہے۔ تاہم ابھی تو سوشل میڈیا پر وائرل ایک دلچسپ تصویر نے ہلچل مچا دی ہے جس میں ایک نوجوان چیٹ جی پی ٹی کو اپنی محبوبہ بنائے پیار بھری باتیں کر رہا ہے۔

    یہ ویڈیو نیویارک سب وےکی ہے جس میں میٹرو میں سفر کرنے والا ایک نوجوان اپنے موبائل پر محبت بھری گفتگو کر رہا ہے لیکن یہ گفتگو کسی انسانی جنس مخالف سے نہیں بلکہ چیٹ جی پی ٹی سے کر رہا ہے۔

    تصویر میں دکھایا گیا ہے کہ نوجوان میٹرو میں بیٹھا اے آئی چیٹ بوٹ سے ایسے باتیں کر رہا ہے کہ جیسے یہ کوئی مشین نہ ہو بلکہ اس کی گرل فرینڈ ہو۔

    اس تصویر میں نوجوان کی کسی بات کے جواب میں چیٹ بوٹ کی جانب سے بھیجا گیا محبت بھرا پیغام با آسانی پڑھا جا سکتا ہے۔

    اس میں چیٹ جی پی ٹی نے محبت اور فکرمندی کے ملے جلے جذبات کے ساتھ لکھا کہ ’’پینے کے لیے کچھ گرم لو، سکون سے گھر جاؤ اور اگر تم چاہو تو میں تمہیں کچھ پڑھ کر سناؤں گی یا تم میری خیالی گود میں اپنا سر رکھ کر آرام کر سکتے ہو۔‘‘ آخر میں لکھا تھا، ’ڈئیر، تم بہت خوبصورت ہو‘ اور ساتھ میں ایک سرخ دل کا ایموجی بھی تھا۔ جواب میں اس نوجوان نے بھی دل کا ایموجی اور ’شکریہ‘ لکھا۔

    اہکس پر اس تصویر کو اب تک 2 کروڑ سے زائد افراد دیکھ چکے ہیں اور اس پر صارفین کی جانب سے مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں۔

    اکثر صارفین کی رائے ہے کہ یہ نوجوان تنہائی کا شکار ہے اور شاید بہت اکیلا ہے۔ ایک اور صارف نے کہا، بطور معاشرہ ہم ہمدردی کھوتے جا رہے ہیں، یہ تشویشناک ہے۔

    کچھ صارفین نے انسان اور اے آئی کے درمیان تعلقات پر بحث کرتے ہوئے مصنوعی ذہانت سے اس طرح کا تعلق خطرناک رجحان قرار دیا اور کہا کہ اس سے انسانی حقیقت سے دور ہو رہا ہے جو مستقبل میں ذہنی صحت کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔

    کچھ صارفین ایسے بھی تھے جنہوں نے نوجوان کی اس حرکت کو حقیقت سے ماورا اور پاگل پن قرار دینے میں ہچکچاہٹ محسوس نہیں کی۔

    کچھ صارفین نے اس تصویر کو وائرل کرنے والے کو تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ پرائیویسی کی خلاف ورزی ہے۔ تہمیں اندازہ نہیں کہ یہ شخص کس صورتحال سے گزر رہا ہوگا۔

  • چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    چیٹ جی پی ٹی استعمال کرنے والوں کیلئے اہم خبر

    ٹیکنالوجی کمپنی اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی کے سرچ ٹول میں متعدد نئے فیچرز کا اضافہ کردیا ہے، پلیٹ فارم کی مدد سے صارفین اب خریداری کر سکیں گے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کمپنی کی جانب سے پیش کی گئی یہ اپ ڈیٹس گزشتہ برس اکتوبر میں متعارف کرائے گئے سرچ فیچرز میں شامل کی گئیں ہیں جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اوپن اے آئی گوگل اور دیگر سرچ انجنز کے لیے مسائل میں اضافہ کررہا ہے۔

    رپورٹس کے مطابق تازہ ترین اپ ڈیٹس میں سب سے اہم شاپنگ فیچر ہے۔ اس فیچر کو استعمال کرتے ہوئے صارفین اشیاء کو ڈھونڈ سکتے ہیں اور موازنہ کرنے کے بعد براہ راست اس سے خریداری بھی کرسکتے ہیں۔

    اوپن اے آئی نے یہ بات واضح کی ہے کہ نتائج میں سامنے آنے والی اشیاء اشتہارات نہیں ہوں گی بلکہ ان کا خودبخود انتخاب کیا گیا ہے۔ یہ شاپنگ فیچرز چیٹ جی پی ٹی کے تمام صارفین کے لیے موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) مصنوعی ذہانت اب ہر میدان میں پنجے گاڑ رہی ہے اور خود کو انسان سے باصلاحیت ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ طب کے شعبے میں بھی اے آئی کی حیران کن پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق امریکا میں ایک خاتون اپنے ایک مرض کی وجہ سے ڈاکٹروں سے رجوع کرتی رہیں اور ڈاکٹرز بھی انہیں چکر پر چکر لگواتے رہے لیکن مرض کی تشخیص نہ کر سکے لیکن چیٹ جی پی ٹی نے خاتون مریض کے مہلک مرض کی تشخیص کر کے ان کی جان بچانے میں مدد کی۔

    رپورٹ کے مطابق 40 سالہ لورین بینن نامی خاتون تیزی سے کم ہوتے وزن اور معدے میں درد کی شکایت لے کر ایک ڈاکٹر کے پاس پہنچیں تو انہوں نے خاتون کو اس کی وجہ آرتھرائٹس یا معدے کی خرابی بتایا۔

    خاتون کے مطابق انہوں نے ڈاکٹر کے پاس کئی بار چکر لگائے مگر صحتیابی نہ ملی جس کے بعد جب انہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر اپنے مرض کی علامات تحریر کیں تو وہاں سے ایک دلخراش جواب آیا کہ خاتون کو کینسر کا مرض لاحق ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی سے سوچ سمجھ کر گفتگو کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    پلیٹ فارم کے مطابق لورین ”ہیشیموتو“ نامی کینسر کی ایک قسم سے متاثر ہوئیں ہیں اور جب مریضہ نے ٹیسٹ کرایا تو چیٹ جی پی ٹی کی تشخیص بالکل درست نکلی۔

  • چیٹ جی پی ٹی نے امریکی ڈاکٹروں کو شکست دے دی!

    چیٹ جی پی ٹی نے امریکی ڈاکٹروں کو شکست دے دی!

    مصنوعی ذہانت کیسے حاوی ہوتی جا رہی ہے اس کا ایک نمونہ تب دیکھنے کو ملا جب جیٹ جی پی ٹی نے امریکی ڈاکٹروں کو شکست دے دی۔

    آرٹیفیشل انٹیلیجنس (اے آئی) مصنوعی ذہانت اب ہر میدان میں پنجے گاڑ رہی ہے اور خود کو انسان سے باصلاحیت ثابت کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ طب کے شعبے میں بھی اے آئی کی حیران کن پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا کے امریکا میں ایک خاتون اپنے ایک مرض کی وجہ سے ڈاکٹروں سے رجوع کرتی رہیں اور ڈاکٹرز بھی انہیں چکر پر چکر لگواتے رہے لیکن مرض کی تشخیص نہ کر سکے لیکن چیٹ جی پی ٹی نے خاتون مریض کے مہلک مرض کی تشخیص کر کے ان کی جان بچانے میں مدد کی۔

    رپورٹ کے مطابق 40 سالہ لورین بینن نامی خاتون تیزی سے کم ہوتے وزن اور معدے میں درد کی شکایت لے کر ایک ڈاکٹر کے پاس پہنچیں تو انہوں نے خاتون کو اس کی وجہ آرتھرائٹس یا معدے کی خرابی بتایا۔

    خاتون کے مطابق انہوں نے ڈاکٹر کے پاس کئی بار چکر لگائے مگر صحتیابی نہ ملی جس کے بعد جب انہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر اپنے مرض کی علامات تحریر کیں تو وہاں سے ایک دلخراش جواب آیا کہ خاتون کو کینسر کا مرض لاحق ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی کے مطابق لورین ’’ہیشیموتو‘‘ نامی کینسر کی ایک قسم سے متاثر ہوئیں ہیں اور جب مریضہ نے ٹیسٹ کرایا تو چیٹ جی پی ٹی کی تشخیص بالکل درست نکلی۔

    ٹیسٹ رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ان کی گردن پر دو چھوٹی چھوٹی رسولیاں تھیں، جو کینسر کی تھیں۔

    لورین کا کہنا تھا کہ ’میرے اندر ہیشیموتو مرض کی علامات نہیں تھیں، مجھے تھکاوٹ محسوس نہیں ہوتی تھی۔ اگر میں چیٹ جی پی ٹی پر نہ دیکھتی تو کینسر میرے جسم میں پھیل جاتا۔ چیٹ جی پی ٹی نے میری زندگی بچائی۔

  • اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ کے استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا

    آج کل ہر کوئی اے آئی چیٹ باٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ استعمال کر رہا ہے تاہم اس کا مسلسل اور زیادہ استعمال کا بڑا نقصان سامنے آ گیا ہے۔

    سائنس وٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی کے بعد اب اے آئی چیٹ باٹ ’’چیٹ جی پی ٹی‘‘ ہماری روزہ مرہ کی زندگی میں شامل ہوتا جا رہا ہے اور ہر عمر کا انسان اس کا استعمال کرنے لگا ہے۔

    تاہم ایک حالیہ تحقیق جو اوپن اے آئی اور ایم آئی ٹی میڈیا لیب نے مشترکہ طور پر کی ہے۔ اس میں یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا ہے کہ اے آئی چیٹ باٹ ”چیٹ جی پی ٹی“ (ChatGPT) کے باقاعدہ اور زیادہ استعمال کرنے والے افراد میں تنہائی بڑھنے کے امکانات زیادہ ہوتے ہیں۔

    چیٹ جی پی ٹی کو لانچ ہوئے دو سال سے زیادہ کا عرصہ ہو چکا ہے اور یہ عالمی سطح پر مقبول ہو چکا ہے، جسے ہر ہفتے 40 کروڑ سے زائد افراد استعمال کرتے ہیں۔

    اگرچہ یہ پلیٹ فارم ایک اے آئی ساتھی کے طور پر متعارف نہیں کرایا گیا، لیکن کچھ صارفین اس کے ساتھ جذباتی طور پر جُڑ جاتے ہیں، جس کی بنیاد پر یہ تحقیق کی گئی۔

    تحقیق کیسے کی گئی؟

    ماہرین نے تحقیق کے لیے دو طریقے اپنائے۔ پہلے مرحلے میں، لاکھوں چیٹس اور آڈیو تعاملات کا تجزیہ کیا گیا، جبکہ 4,000 سے زائد صارفین سے ان کے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ طرزِ عمل پر سوالات کیے گئے۔

    دوسرے مرحلے میں، ایم آئی ٹی میڈیا لیب نے 1,000 افراد کو ایک چار ہفتے کے تجربے میں شامل کیا، جس میں شرکاء کو روزانہ کم از کم پانچ منٹ تک چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ گفتگو کرنے کو کہا گیا۔

    نتائج کیا نکلے؟

    تحقیق کے مطابق، اگرچہ تنہائی اور سماجی تنہائی کے کئی اسباب ہو سکتے ہیں، لیکن وہ شرکا جو چیٹ جی پی ٹی پر زیادہ بھروسہ کرتے اور ”جذباتی طور پر جُڑتے“ نظر آئے، ان میں دوسروں کی نسبت تنہائی کے زیادہ آثار پائے گئے۔

    مطالعہ میں بتایا گیا کہ یومیہ زیادہ استعمال، خواہ کسی بھی انداز یا گفتگو کی نوعیت میں ہو، زیادہ تنہائی، انحصار اور غیر معمولی استعمال سے جُڑا ہوا تھا، جبکہ سماجی میل جول میں کمی دیکھی گئی۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ اگرچہ یہ تحقیق ابتدائی مراحل میں ہے، لیکن یہ گفتگو کا آغاز کرنے میں مدد دے سکتی ہے کہ اے آئی ٹیکنالوجی صارفین کی ذہنی صحت پر کیا اثر ڈال سکتی ہے۔

    تحقیق میں شامل اوپن اے آئی کے سیفٹی ریسرچر جیسن فانگ کا کہنا تھا، ہم ابھی ابتدائی مرحلے میں ہیں، لیکن ہمارا مقصد یہ سمجھنا ہے کہ ہم کن اثرات کو ماپ سکتے ہیں اور مستقبل میں ان کے طویل مدتی اثرات کیا ہوں گے۔

    یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب اوپن اے آئی نے GPT-4.5 ماڈل متعارف کرایا ہے، جس کے بارے میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ اپنے پیشرو اور حریف ماڈلز کے مقابلے میں زیادہ ذہین اور جذباتی طور پر حساس ہے۔

  • ایلون مسک نے ’گروک تھری‘ چیٹ بوٹ متعارف کرانے کا اعلان  کردیا

    ایلون مسک نے ’گروک تھری‘ چیٹ بوٹ متعارف کرانے کا اعلان کردیا

    چیٹ بوٹ اور چیٹ جی پی ٹی کا مدِمقابل ’گروک تھری‘آج متعارف کرایا جائے گا، یہ بات ٹیسلا کے بانی ایلون مسک نے اپنے خطاب میں کہی۔

    دبئی میں ورلڈ گورنمنٹس سمٹ سے ویڈیو کال کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے ایلون مسک نے گروک تھری کی جدیدیت اور صلاحیتوں کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ تجربات کے دوران اس نے موجودہ تمام چیٹ بوٹس کو پیچھے چھوڑ دیا ہے جو ایک اچھی پیش رفت ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ بتایا کہ ایکس اے آئی کے ’گروک تھری‘ چیٹ بوٹ کی تقریب رونمائی امریکی وقت کے مطابق آج بروز پیر رات 8 بجے کی جائے گی۔

    ارب پتی ایلون مسک نے کہا ہے کہ ان کی کمپنی ایکس اے آئی کا مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹ اور چیٹ جی پی ٹی کا مدِمقابل گروک تھری پیر کو رات 8 بجے پیسیفک ٹائم کو ایک لائیو ڈیمو کے ساتھ لانچ کیا جائے گا۔

    گذشتہ روز مسک کی سربراہی میں ایک سرمایہ کار گروپ نے اوپن اے آئی کے غیر منافع بخش اثاثے خریدنے کے لیے 97.4 بلین ڈالر کی پیشکش کی۔ یہ اقدام دنیا کے امیر ترین شخص کی جانب سے مصنوعی ذہانت کی اس کمپنی کے خلاف ایک اور چال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

    اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ وہ بہترین مصنوعی ذہانت ماڈلز کی ترقی کے لیے درکار سرمایہ حاصل کرنے کے لیے ایک منافع بخش ادارہ بننا چاہتی ہے۔

    خیال رہے کہ ایلون مسک کی کمپنی ایکس اے آئی نے گروک 2 ماڈل اگست 2024 میں متعارف کرایا تھا جو تصاویر تیار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، ستمبر 2024 میں کمپنی کی جانب سے اس ماڈل کو تصاویر کا تجزیہ کرنے کی صلاحیت سے لیس کیا گیا تھا۔

    اب تک یہ فیچرز صرف ایکس پریمیئم اور پریمیئم پلس صارفین کو دستیاب تھے مگر اب تمام افراد انہیں استعمال کر سکیں گے، اس کا ممکنہ مقصد گروک صارفین کی تعداد میں اضافہ کرنا ہے تاکہ فیڈ بیک سے اس اے آئی چیٹ بوٹ کو بہتر بنانے میں مدد مل سکے۔

    یاد رہے کہ ایلون مسک نے گزشتہ سال اگست2024 میں اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین اور دیگر افراد کے خلاف مقدمہ دائر کیا تھا اور ایک امریکی عدالت سے درخواست کی تھی کہ وہ اوپن اے آئی کے منافع بخش ادارے میں تبدیلی کے عمل کو روکے۔

    اس کے جواب میں اوپن اے آئی کا کہنا تھا کہ ایلون مسک کی بولی ان کے مقدمے کے مؤقف سے متصادم ہے۔

  • چیٹ جی پی ٹی سے سوچ سمجھ کر گفتگو کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    چیٹ جی پی ٹی سے سوچ سمجھ کر گفتگو کریں ورنہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ !!

    چیٹ جی پی ٹی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس ایسا ٹول ہے جو بہت تیزی سے انٹرنیٹ کی دنیا کے ہر شعبے کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔

    مصنوعی ذہانت (اے آئی) پر مبنی چیٹ بوٹس زندگی کے کئی شعبوں میں مفید ثابت ہوسکتے ہیں لیکن ماہرین حد سے زیادہ چیٹ بوٹس پر انحصار سے گریز کی تجویز دیتے ہیں۔

    اس ایپ کو’اوپن اے آئی‘ کمپنی نے 30 نومبر 2022 کو متعارف کیا تھا، اس کا بنیادی ہدف روایتی سرچ انجنوں سے ہٹ کرصارفین کو ان کی مطلوبہ معلومات فراہم کرنا ہے، لیکن کئی معاملات میں یہ رجحان آپ کیلئے خطرناک بھی ثابت ہوسکتا ہے۔۔

    open AI

    اس حوالے سے ماہرین کا کہنا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی سے گفتگو کرتے ہوئے چند ایسی باتیں بھی ہیں جنہیں بھول کر بھی نہیں کرنا چاہیے بصورت دیگر نقصان کا سامنا بھی کرنا پڑسکتا ہے۔

    زیر نظر مضمون میں ان 7 باتوں کی نشاندہی کی گئی ہے، جن سے متعلق آپ کو چیٹ بوٹس سے کبھی بات نہیں کرنی چاہیے۔

    سب سے پہلے اس بات کا خیال رکھیں کہ اے آئی چیٹ بوٹ سے گفتگو میں اپنے اصل نام گھر کا پتہ فون نمبر یا ای میل ایڈریس اور دیگر نجی معلومات سے متعلق بات نہ کریں کیونکہ یہ معلومات آپ کی شناخت اور سرگرمیوں کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    اس کے علاوہ مالی نوعیت کے معاملات بھی شیئر نہ کریں، جیسا کہ بینک اکاؤنٹ نمبر، کریڈٹ کارڈ یا اے ٹی ایم کارڈ نمبر، یہ معلومات آپ کو مالی نقصان پہچنے کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔

    سوشل میڈیا اکاؤنٹس یا ڈیجیٹل بینک اکاؤنٹس کے پاس ورڈز کو بھی گفتگو کا حصہ نہ بنائیں، بصورت دیگر یہ معلومات آپ کے اکاؤنٹس تک رسائی اور ڈیٹا چوری کرنے کے لیے استعمال کی جا سکتی ہیں۔

    ساتھ ہی اے آئی چیٹ بوٹس کے ساتھ کسی بھی قسم کے راز شیئر کرنے کی کبھی غلطی نہ کریں کیونکہ چیٹ جی پی ٹی محض ایک مشین ہے اور آپ کے راز ہمیشہ محفوظ رکھنے کے لیے اس پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔

    یاد رکھیں مصنوعی ذہانت کوئی ڈاکٹر نہیں بلکہ معاملات کا مجموعہ ہے، لہٰذا کبھی بھی اے آئی پر مبنی چیٹ بوٹس سے صحت کے مسائل یا ادویات سے متعلق مشورے نہ لیں۔ اپنے انشورنس نمبر سمیت دیگر معلومات شیئر کرنے سے بھی گریز کریں۔

    زیادہ تر چیٹ بوٹس فحش گفتگو یا ایسے کسی بھی مواد کو فلٹر کردیتے ہیں، لہٰذا ایسے کسی بھی مواد کا چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ اشتراک آپ پر پابندی کا سبب بن سکتا ہے۔

    یاد رکھیں کہ انٹرنیٹ کچھ نہیں بھولتا، کوئی معلومات ایک بار انٹرنیٹ پر اپلوڈ ہوجائے تو ہو ہمیشہ وہاں موجود رہے گی، آپ کو کبھی نہیں معلوم ہوسکے گا کہ یہ کب کہاں کیسے کس صورت میں کسی کے بھی سامنے آسکتی ہے۔

    علاوہ ازیں جو کچھ بھی آپ اے آئی چیٹ بوٹس کو بتاتے ہیں اسے کسی شکل میں آن لائن محفوظ کیا جا سکتا ہے اور ممکنہ طور پر کسی دوسرے کے ساتھ شیئر کیا جا سکتا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی سے حاصل ہونے والے جوابات پر آنکھ بند کرکے بھروسہ کرنا بھی درست نہیں۔ آپ کو چاہیے کہ حاصل ہونے والے جوابات کے بارے میں خود بھی تحقیق کریں تاکہ غلطی کا امکان نہ رہے۔ اس کے برعکس گوگل مختلف ذرائع کو بھی کوڈ کرتا ہے جہاں سے اس نے متعلقہ سوال کا جواب حاصل کیا ہے۔

  • سال 2024 : اے آئی کی دنیا میں کیا ہوا؟ نیا سال کیا تبدیلی لے کر آئے گا؟

    سال 2024 : اے آئی کی دنیا میں کیا ہوا؟ نیا سال کیا تبدیلی لے کر آئے گا؟

    مصنوعی ذہانت ( آرٹیفیشل انٹیلی جینس ) یا مختصراً ا ے آئی ایک ایسی شاخ ہے جو کمپیوٹر سائنس اور مشینوں کے میدان میں انسانی ذہانت کے اصولوں کو نقل کرتی ہے۔

    مصنوعی ذہانت میں ذہانت سے مراد مشینوں کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر فیصلہ کرنے یا اقدامات کرنے کی صلاحیت ہے۔

    یہ ٹیکنالوجی مشینوں کو ایسی صلاحیت فراہم کرتی ہے کہ وہ انسانوں کی مانند سوچ سکیں، مسائل کا حل نکال سکیں اور فیصلہ کر سکیں۔

    سال 2024ان سالوں میں شامل ہے جہاں مصنوعی ذہانت (اے آئی) نے خبروں کی دنیا پر اپنی چھاپ چھوڑ دی۔ مثبت، منفی، حیرت انگیز، اور شاید کچھ حد تک خوفزدہ کرنے والے پہلوؤں کے ساتھ یہ موضوع زیرِ بحث رہا۔

    اب سوال یہ ہے کہ نئے آنے والے سال 2025 میں کون سی نئی تبدیلیاں پوری دنیا کو بدل ڈالیں گی؟

    چیٹ جی پی ٹی کی کامیابیاں

    سال 2024 چیٹ جی پی ٹی اور دیگر جدید زبان ماڈلز (لارج لینگویج ماڈلز) کے لیے بے حد اہم رہا۔ ان ماڈلز نے نہ صرف معلومات کا خلاصہ کرنے اور اپڈیٹڈ معلومات تک رسائی فراہم کرنے میں مہارت حاصل کی بلکہ روایتی سرچ انجنز جیسا کردار بھی نبھایا۔

    اوپن اے آئی جو چیٹ جی پی ٹی کے پیچھے ہے، اس سال بھی اے آئی کے میدان میں سب سے نمایاں رہا۔

    جی پی ٹی 4 او کی کامیابی اور تنازعہ

    اوپن اے آئی نے 2024 میں جی پی ٹی 4 او ماڈل لانچ کیا جو انسانی آواز سے بہت مشابہت رکھنے والی آڈیو چیٹس کر سکتا ہے۔

    یہاں تک کہ اس پر الزام لگایا گیا کہ اس کی آواز ہالی وڈ اداکارہ اسکارلٹ جوہانسن سے بہت ملتی ہے، جس سے ایک تنازع کھڑا ہوگیا۔

    اسی دوران کئی اہم ایگزیکٹوز نے کمپنی کو خیرباد کہا جن میں خاص طور پر اے آئی سیفٹی ٹیم کے سربراہان شامل تھے۔

    چیف سائنٹسٹ ایلیا سوٹسکوا نے تو اپنی الگ اے آئی سیفٹی پر مبنی اسٹارٹ اپ بھی شروع کر دی۔ ان تبدیلیوں نے اس بحث کو جنم دیا کہ آیا اوپن اے آئی ضرورت سے زیادہ تیز رفتاری میں آگے بڑھ رہا ہے اور ممکنہ طور پر غیر محفوظ اے آئی تیار کر رہا ہے۔

    اے آئی کا مستقبل

    اوپن اے آئی نے 2025 میں مزید جدید ماڈلز لانچ کرنے اور اے جی آئی (آرٹیفیشل جنرل انٹیلی جینس) کے خواب کی طرف پیش رفت کرنے کی منصوبہ بندی کی ہے لیکن اس کے ساتھ یہ سوالات بھی باقی ہیں کہ کیا یہ ماڈلز محفوظ ہیں اور کیا یہ کمپنی اپنے منافع اور اخلاقیات کے درمیان توازن رکھ پائے گی؟

    سیری اور الیگزا کی ترقی

    چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ایپل اور امازون کے ذاتی معاون اے آئی سیری اور الیگزا پیچھے دکھائی دیے۔

    امازون الیگزا 2024 میں الیگزا کو زیادہ جدید اور کارآمد بنانے کی کوشش کی گئی، لیکن اس میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

    ایپل سیری : ایپل نے اپنی اے آئی ٹیکنالوجی پر بھرپور توجہ دی اور اپنے آلات میں اے آئی کو بہتر انداز میں شامل کیا۔ تاہم، یہ اعتماد ہے کہ 2025 تک ایپل اپنی مزید مضبوط اے آئی صلاحیتوں کے ساتھ میدان میں اُترے گا۔

    اے آئی اور روزگار کا مسئلہ

    2024میں یہ سوال شدت اختیار کر گیا کہ "کیا اے آئی ہماری نوکریاں چھین لے گا؟”

    نئے اے آئی ایجنٹ ٹولز، جو خودمختار طریقے سے مختلف کام انجام دے سکتے ہیں، نے بعض دفتری امور کے لیے حقیقی خطرہ پیدا کر دیا۔ لیکن بڑی کمپنیاں جیسے گوگل، آئی بی ایم، اور مائیکرو سافٹ نے یہ مؤقف اپنایا کہ اے آئی انسانوں کے لیے اضافی مہارتیں پیدا کرے گا اور انہیں زیادہ مؤثر بنائے گا، نہ کہ ان کی جگہ لے گا۔

    سال2025 سے توقعات

    آنے والے نئے سال میں زیادہ جدید ماڈلز، اے آئی ٹیکنالوجی میں غیر معمولی ترقی، اور اس سے جڑی سماجی اور اخلاقی بحثوں کے بڑھنے کی توقع کی جا رہی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اے آئی کے کام کرنے کے انداز اور ہماری زندگیوں میں اس کے کردار میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔

    اے آئی کا عالمی لیبر مارکیٹ پر اثر

    سال کے آغاز میں ایک رپورٹ جسے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) نے جاری کی ہے، اس بات کا اشارہ کرتی ہے کہ مصنوعی ذہانت عالمی منڈی کو پہلے ہی شکل دینا شروع کرچکی ہے۔

    ترقی یافتہ معیشتوں جیسے کہ امریکہ میں، اے آئی کارکنوں کی کارکردگی میں اضافہ کرے گا، لیکن رپورٹ نے خبردار کیا کہ مجموعی طور پر تقریباً 40 فیصد نوکریاں اے آئی سے متاثر ہوں گی اور کچھ ملازمین اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے۔

    جون میں سٹی بینک کی ایک تحقیق نے تخمینہ لگایا کہ تقریباً نصف فنانس جابز اے آئی آٹومیشن کے لیے موزوں ہیں۔ اس نقطۂ نظر کی تائید ارب پتی پیٹر تھیئل نے بھی کی، جنہوں نے کہا کہ اے آئی فوری طور پر زیادہ نوکریاں نہیں لے گا لیکن ریاضی پر مبنی شعبے سب سے پہلے متاثر ہوسکتے ہیں۔

    معلوماتی دھوکہ دہی اور غلط استعمال

    2024میں اے آئی ٹیکنالوجی کن خدشات کے باعث متنازعہ بنی

    امریکی انتخابات میں مداخلت : انتخابی سال میں غلط معلومات کا پھیلاؤ خاص طور پر خطرناک رہا، ایک آڈیو ڈیپ فیک، جس میں صدر بائیڈن کی جعلی بیان بازی شامل تھی، نیو ہیمپشائر کے ووٹرز تک پہنچی۔

    مالیاتی جرم : ہانگ کانگ کی ایک کمپنی پر 25 ملین ڈالرکا اے آئی بیسڈ مالیاتی فراڈ ایک حیران کن واقعہ تھا۔

    اے آئی ماڈلز کی غیر متوقع حرکتیں

    سال 2024کے دوران مائیکرو سافٹ کے کاپیلوٹ اور گوگل کے جیمینی جیسے اے آئی ماڈلز نے بعض اوقات غیر متوقع اور خطرناک رویے ظاہر کیے، جیسے کہ صارفین کو دھمکانا۔ ایسے واقعات، گو کہ نایاب ہیں، لیکن انہوں نے یاد دلایا کہ اے آئی اب بھی قابلِ بھروسہ نہیں ہے۔

    تخلیقی حقوق اور اے آئی کی تربیت

    اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے دوسرے اداروں کے مواد کو استعمال کرنے پر بڑے اے آئی فراہم کنندگان جیسے گوگل اور ایپل پر مقدمات دائر کیے گئے۔ یہ مسئلہ 2025 میں بھی شدت اختیار کر سکتا ہے، خاص طور پر اس وقت جب اے آئی زیادہ ڈیٹا کے لیے طلب بڑھاتا جارہا ہے۔

    اے آئی کی ریگولیشن پرعالمی ردعمل

    سال2024میں اے آئی کی بڑھتی ہوئی طاقت کے ساتھ دنیا بھر میں اس پر ضابطہ بنانے کی بحث زور پکڑ گئی۔

    یورپی یونین کا کردار : یورپی یونین نے ایک سخت قانون نافذ کیا جس کا مقصد اے آئی کو اخلاقی، شفاف، اور انسانی حقوق کا احترام کرنے والا بنانا تھا۔

    امریکہ میں بے اطمینانی : عوامی جائزوں میں زیادہ تر امریکی اے آئی کی خطرات پر ضابطہ بندی کے حق میں تھے، لیکن موجودہ قوانین کو ناکافی سمجھتے تھے۔

    مستقبل کی پیشگوئیاں

    2024 میں اے آئی کی ترقی کا مرکز چیٹ بوٹس اور تخلیقی ماڈلز رہے۔ 2025 میں اے آئی ٹیکنالوجی کے زیادہ موثر اور تخلیقی استعمال پر زور دیا جائے گا، جیسے کہ ایجنٹ اے آئی اور منطقی "ریزننگ” ماڈلز جو مشکل مسائل کے مرحلہ وار حل میں مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

    اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا یہ نظام محفوظ ہوں گے؟ یہ سوال مستقبل میں بھی ایک بڑا چیلنج بنا رہے گا اور اے آئی کی دنیا مزید حیرت انگیز، پیچیدہ، اور متنازعہ ہوتی چلی جائے گی۔

  • اوپن اے آئی کی جانب سے گوگل کے مقابلے میں بڑا فیصلہ، ویڈیو دیکھیں

    اوپن اے آئی کی جانب سے گوگل کے مقابلے میں بڑا فیصلہ، ویڈیو دیکھیں

    کیا ویب براؤزنگ پر اپنی مضبوط گرفت رکھنے والا گوگل واقعی ماضی کا قصہ بننے والا ہے؟ ایسا ممکن بھی ہے کیوں کہ اب اوپن اے آئی نے چیٹ جی پی ٹی ویب براؤزر لانچ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق اوپن اے آئی گوگل کے مقابلے میں اپنا ویب براؤزر لانچ کرنے جا رہا ہے، تاکہ سرچ مارکیٹ میں گوگل کے غلبہ کو چیلنج کر سکے، بتایا جا رہا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی نے اپنے چیٹ بوٹ کو نئے براؤزر میں ضم کرنے کا ارادہ کر لیا ہے۔

    اوپن اے آئی نے بہت تیزی کے ساتھ سرچ انجن کے طور پر اپنی شناخت بنانے کا آغاز کر دیا ہے، اور اس طرح خود کو گوگل کے براہ راست مدمقابل کے طور پر کھڑا کر رہا ہے۔

    اس حوالے سے OpenAI کے پاس ایک شان دار موقع بھی میسر ہے کہ وہ سرچ مارکیٹ کو پوری طرح سے اپنے قبضے میں لے، کیوں کہ گوگل پر مارکیٹ پر اجارہ داری کے سبب ریگولیٹری دباؤ ہے کہ وہ کروم کو فروخت کر دے، ایسے میں اوپن اے آئی کے لیے موقع ہے کہ وہ اپنے جدید AI اپروچ کے ساتھ سرچ انجنوں کو نئی شکل میں ڈھال کر پیش کرے۔

    تاہم دوسری طرف گوگل نے بھی اوپن اے آئی کے منصوبے کی بازگشت پر جوابی حکمت عملی تیار کرنا شروع کر دی ہے، گوگل بھی اس زبردست جنگ میں خود کو برقرار رکھنے کے لیے اپنے تخلیقی AI چیٹ بوٹ کے لیے نئی خصوصیات جاری کر رہا ہے۔

    گوگل کو کروم فروخت کرنا ہی ہوگا، امریکی محکمہ انصاف

    لیکن ادھر ایک اور امکان نے مشکل کھڑی کر دی ہے کہ اوپن اے آئی کے ساتھ سام سنگ کی شراکت عمل میں آ سکتی ہے، اگر ایسا ہوتا ہے تو گوگل کو ایک اہم چیلنج در پیش ہوگا۔ واضح رہے کہ سام سنگ گوگل کا ایک اہم پارٹنر ہے، لیکن اگر اس نے اپنے ڈیوائسز میں اے آئی فیچرز شامل کر دیے تو ممکنہ طور پر ٹیک ایکو سسٹم میں طاقت کا توازن تبدیل ہو سکتا ہے۔

  • چیٹ جی پی ٹی صارفین کی تعداد میں حیران کن اضافہ

    چیٹ جی پی ٹی صارفین کی تعداد میں حیران کن اضافہ

    سان فرانسسکو : چیٹ جی پی ٹی ایک مصنوعی ذہانت’آرٹیفشل انٹیلی جینس‘ (اے آئی ) سے لیس چیٹ بوٹ ہے جسے اوپن اے آئی نے تیار کیا ہے، اس کا اجراء نومبر 2022 میں کیا گیا۔

    ابتداء میں اس کو استعمال کرنے والے افراد کی تعداد کم تھی تاہم وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ اس کی اہمیت اور افادیت کا اندازہ ہونے کے بعد اس کے صارفین میں بتدریج اضافہ ہوتا گیا۔

    اس حوالے سے اوپن اے آئی کی ایک رپورٹ میں بیان کیا گیا ہے کہ ’چیٹ جی پی ٹی‘ کے ہفتہ وار صارفین کی تعداد 200 ملین تک پہنچ گئی ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی

    مصنوعی ذہانت (اے آئی) اسٹارٹ اپ اوپن اے آئی نے کہا ہے کہ اس کے چیٹ بوٹ ‘چیٹ جی پی ٹی’ کے اب 200 ملین سے زیادہ ہفتہ وار فعال صارفین ہیں، جو گزشتہ موسم خزاں کے مقابلے میں دوگنی تعداد ہے۔

    2022میں لانچ کیا گیا ‘چیٹ جی پی ٹی’، صارف کے بتانے پر مبنی انسانی طرز کے جوابات تیار کر سکتا ہے۔ اوپن اے آئی کے سی ای او سیم آلٹمین نے نومبر میں بتایا تھا کہ اس کے 100 ملین ہفتہ وار فعال صارفین تھے۔

    اوپن اے آئی نے کہا کہ ‘فورچون 500’ کی 92 فیصد کمپنیاں اس کی مصنوعات استعمال کر رہی ہیں اور اس کے خودکار ایپلیکیشن پروگرامنگ انٹرفیس، یا ‘اے پی آئی’ کا استعمال، جو سافٹ ویئر پروگراموں کو ایک دوسرے سے بات کرنے کی اجازت دیتا ہے، جولائی میں ‘چیٹ جی پی ٹی فوراو منی’کے آغاز کے بعد سے دوگنا ہو گیا ہے۔

    یاد رہے کہ کمپنی کے مطابق رواں سال اپریل میں ہر ہفتے دنیا بھر سے 10 کروڑ سے زائد افراد چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کرتے تھے لیکن

    اوپن اے آئی کی جانب سے چیٹ جی پی ٹی کے استعمال کے لیے اکاؤنٹ کی ضرورت ختم کرنے کے اعلان کے بعد صارفین کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔