Tag: چیٹ جی پی ٹی

  • کیا چیٹ جی پی ٹی طبی ماہرین کا کام بھی کرے گی؟ حیران کن تجربہ

    کیا چیٹ جی پی ٹی طبی ماہرین کا کام بھی کرے گی؟ حیران کن تجربہ

    جب ہم بیمار ہوتے ہیں تو پہلی کوشش یہی ہوتی ہے کہ تشخیص کیلئے کسی ماہر ڈاکٹر یا اسپیشلسٹ سے رجوع کریں اور اس کے مشورے اور ہدایات پر عمل کریں۔

    لیکن اب مصنوئی ذہانت سے بنے سافٹ ویئر چیٹ جی پی ٹی کے آنے کے بعد بہت سے ذہنوں میں یہ سوال پیدا ہوا ہے کہ کیا آرٹیفیشل انٹیلی جنس طبی ماہرین کی جگہ تو نہیں لینے جا رہی؟

    جی ہاں !! ایسا ہی ہے. بہت سے ذہنوں میں یقیناً یہ سوال بھی پیدا ہوا ہوگا کہ کیا یہ ٹیکنالوجی بیماری کی درست تشخیص اور علاج تجویز کرنے کی اہلیت بھی رکھتی ہے یا نہیں؟

    اس حوالے سے میڈیا رپورٹ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے ورژن فور نے سب کو حیران کردیا، چیٹ جی پی ٹی نے امراضِ چشم بالخصوص سبز موتیا اور پردہ چشم (ریٹینا) کی صحت کے متعلق ماہرین کے ایک پورے پینل سے بھی بہتر شناخت کی جو ایک غیرمعمولی کاوش ہے۔

    اس کے سامنے 20 اصلی مریض لائے گئے اور مریضوں کے ممکنہ 20 سوالات پیش کئے گئے اور ماہرین کے مطابق کوئی میدان ایسا نہ تھا جب انسانوں نے چیٹ جی پی ٹی سے بہتر کارکردگی دکھائی ہو۔

    یہ تحقیق نیویارک کے ماؤنٹ سینائی اسکول آف میڈیسن کے پروفیسر اینڈی ایس ہوانگ اور ان کے ساتھیوں نے کی ہے جس کی تفصیلات جرنل آف امریکن میڈیکل ایسوسی ایشن (جاما) کے جرنل برائے بصریات میں شائع ہوئی ہے۔

    اس رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ چونکہ اے آئی سافٹ ویئر سرجری نہیں کرسکتے لیکن وہ مرض کی درست ترین شناخت ضرور کرسکتے ہیں۔ اب یہ دیکھنا ہے کہ اس سے ماہرینِ چشم کی ملازمت کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے یا نہیں۔

    لیکن اس سے معلوم ہوا ہے کہ اگر چیٹ جی پی ٹی جیسے چیٹ بوٹس کی پشت پر ڈیٹا اور ثبوت ہوں تو وہ بہتر طور پر مرض کی شناخت کرسکتے ہیں۔

    یہ تجربہ جنوری 2023 میں کیا گیا تو چیٹ بوٹ نے کوئی خاص جواب نہیں دیا بلکہ الگ سے ونڈو میں بعض مضر مشورے بھی دیئے۔ لیکن اس میں مزید ڈٰیٹا شامل کیا گیا اور دو ہفتے بعد اس کی دوبارہ آزمائش کی گئی۔ اس بار اس نے ماہرین کی طرح سے برتاو کیا اور امراض کی درست تشخیص کی۔

    اس کے بعد ماہرین نے مزید ایل ایل ایم ماڈل شامل کئے اور دوبارہ اس کا جائزہ لیا اور وہ بہتر سے بہتر جواب دینے لگا تاہم وہ کہتے ہیں کہ ماہرین امراضِ چشم کی اہمیت ختم نہیں ہوگی لیکن یہ ضرور ہوسکتا ہے کہ مریضوں کی بے تحاشہ تعداد میں چیٹ بوٹس سے ضرور مدد لی جاسکتی ہے۔

    بہرحال یہ تو ابتدا ہے، اب تصور کیجئے کہ اگلے پانچ برس میں یہ سافٹ ویئر کس طرح طبی معاون بن سکتے ہیں؟ یہ تو آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

  • چیٹ جی پی ٹی کے خلاف انکوائری میں انکشاف

    چیٹ جی پی ٹی کے خلاف انکوائری میں انکشاف

    میلان: چیٹ جی پی ٹی کے خلاف انکوائری میں ایک اہم انکشاف ہوا ہے، معلوم ہوا کہ ChatGPT ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    روئٹرز کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کو ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیا گیا ہے، ایک اطالوی واچ ڈاگ کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والا چیٹ بوٹ ’چیٹ جی پی ٹی‘ ڈیٹا کے تحفظ سے متعلق قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے۔

    ڈیٹا پرائیویسی کی خلاف ورزیوں کا پتا اس وقت چلا جب اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی نے انکوائری کی، اٹلی کی ڈیٹا پروٹیکشن اتھارٹی ’گرانتے‘ نے پیر کے روز اوپن اے آئی کو بتایا کہ اس کی مصنوعی ذہانت کی چیٹ بوٹ ایپلی کیشن چیٹ جی پی ٹی ڈیٹا کے تحفظ کے قوانین کی خلاف ورزی کرتی ہے۔

    یہ چیٹ بوٹ انٹرنیٹ سے بڑی مقدار میں ڈیٹا فراہم کرنے پر انحصار کرتا ہے، انکوائری میں ڈیٹا پروٹیکشن کی خلاف ورزی کا مرتکب قرار دیے جانے کے بعد اب چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کے پاس اپنے دفاع میں جواب دینے کے لیے 30 دن ہیں۔

    یاد رہے کہ اٹلی نے ڈیٹا کے تحفظ پر سخت مؤقف اختیار کیا ہے، یہ پہلا مغربی ملک تھا جس نے پرائیویسی کے خدشات کا حوالہ دیتے ہوئے مارچ 2023 میں چیٹ جی پی ٹی کو بلاک کیا، اور چیٹ جی پی ٹی کی جانب سے تحفظات دور کیے جانے پر اٹلی نے 4 ہفتوں بعد اسے بحال کر دیا۔

    مارک زکربرگ کو بچوں کے آن لائن استحصال پر معافی مانگنی پڑ گئی، عجیب رد عمل کی ویڈیو وائرل

    اگر الزام ثابت ہو جائے تو یورپی یونین قانون کے تحت قواعد کو توڑنے والی فرموں کو کمپنی کے عالمی کاروبار کے 4 فی صد تک جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔ اٹلی کا ڈی پی اے یورپی یونین کے یورپی ڈیٹا پروٹیکشن بورڈ کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے جس نے اپریل 2023 میں چیٹ جی پی ٹی کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی ٹاسک فورس قائم کی تھی۔

  • خبردار : چیٹ جی پی ٹی کو راز دار بنانا مہنگا پڑجائے گا

    خبردار : چیٹ جی پی ٹی کو راز دار بنانا مہنگا پڑجائے گا

    دور جدید میں چیٹ جی پی ٹی یا ریپلیکا جیسے اے آئی ٹولز فارغ اوقات میں گفتگو کرنے اور دل بہلانے کا ایک بہترین ذریعہ سمجھے جاتے ہیں تاہم ان سے رازدارانہ بات چیت کرنا خود کو غیرمحفوظ کرنے کے مترادف ہے۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق حالیہ مطالعے میں خبردار کیا گیا ہے کہ اے آئی ٹولز کے ساتھ اپنے گہرے راز شئیر کرنا آپ کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔

    اس حوالے سے آکسفورڈ یونیورسٹی کے مشہور پروفیسر نے ان ٹولز کا استعمال کرنے والوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان اے آئی ٹولز کو بتائی گئی ذاتی معلومات آگے جا کر آپ ہی کے خلاف استعمال کی جاسکتی ہیں۔

    آکسفورڈ یونیورسٹی کے کمپیوٹر سائنس کے پروفیسرمائیک وولریج نے چیٹ جی پی ٹی جیسے مصنوعی ذہانت کے حامل ٹولز کے ساتھ راز اور ذاتی معلومات کا اشتراک کرنے کے بارے میں انتباہات بلند اور واضح ہیں۔

    ان کا کہنا ہے کہ یہ اے آئی سسٹمز اگرچہ ہوشیار لگتے ہیں لیکن ان میں احساسات نام کی کوئی چیز نہیں۔ وہ ایسے جوابات دینے کے لیے پروگرام کیے گئے ہیں جو آپ کو مطمئن رکھتے ہیں لیکن ان میں حقیقی جذبات یا تجربات کی کمی ہے۔

    مائیک وولرج نے برطانوی روزنامہ کو بتایا کہ یہ ٹیکنالوجی بنیادی طور پر آپ کو وہ بتانے کی کوشش کرنے کے لیے بنائی گئی ہے جو آپ سننا چاہتے ہیں اس میں کسی کے لیے کوئی ہمدردی نہیں ہے۔

    وولرج نے خبردار کیا کہ آپ جو بھی چیز چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ شیئر کرتے ہیں وہ براہ راست سسٹم کے مستقبل کے ورژن میں جاسکتی ہے۔

    انہوں نے اس کا موازنہ فیس بک جیسے پلیٹ فارم پر ذاتی چیزیں شیئر کرنے کے بارے میں ابتدائی انتباہات سے کیا اسی لیے انہوں نے چیٹ جی پی ٹی پر گہری یا حساس باتوں سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تاکہ معلومات کو محفوظ بنایا جاسکے۔

  • آرٹیفشل انٹیلی جنس طلبہ کی ذہانت کیلئے نقصان دہ ہے؟

    آرٹیفشل انٹیلی جنس طلبہ کی ذہانت کیلئے نقصان دہ ہے؟

    دور جدید میں مصنوعی ذہانت کا استعمال بہت تیزی سے بڑھتا جارہا ہے، طلبہ و طالبات اپنے اسائمنٹس کیلئے آرٹیفشل انٹیلی جنس سے مدد لیتے ہیں۔

    اس ٹیکنالوجی کا استعمال کس حد تک کارآمد ہے اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں ماہر تعلیم ڈاکٹر بشریٰ احمد خرم نے اپنی ماہرانہ رائے سے ناظرین کو آگاہ کیا۔

    انہوں نے بتایا کہ آرٹیفشل انٹلی جنس کے مثبت اور منفی دونوں طرح کے نکتہ نظر ہیں یہ س بات پر منحصر ہے کہ طلبہ کو کس طرح کے اسائمنٹس دیے جارہے ہیں کیونکہ ہر طرح کی معلومات کیلئے چیٹ جی پی ٹی پر انحصار نہیں کیا جاسکتا۔

    انہوں نے بتایا کہ ہر اچھا ٹیچر اس بات کو باآسانی سمجھ سکتا ہے کہ اسٹوڈنٹ نے جو مضمون لکھا ہے آیا وہ خود تحریر کیا ہے یا اس میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا گیا ہے،

    ڈاکٹر بشریٰ احمد خرم نے کہا کہ طلبہ کو جو ہوم ورک دیا جاتا ہے تو ان سے کہا جاتا کہ مختلف ویب سائٹس اور پوڈ کاسٹ کے ذریعے اسے کرنا ہے تاکہ کلاس میں آکر اس پر ڈسکس کی جاسکے اگر وہ محض کاپی پیسٹ کریں گے تو اس کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔

     آرٹیفشل انٹیلی جنس

    انہوں نے بتایا کہ میں خود بہت سے جوابات ان کو چیٹ جی پی ٹی سے دیتی ہوں لیکن ساتھ ہی یہ ہدایت بھی کرتی ہوں کہ اس جواب کے اوریجنل سورسز معلوم کرکے اس کی تصدیق کریں۔

  • اوپن اے آئی نے کمپنی  کے سی ای او کو ہی گھر بھیج دیا

    اوپن اے آئی نے کمپنی کے سی ای او کو ہی گھر بھیج دیا

    واشنگٹن: چیٹ جی پی ٹی بنانے والی کمپنی اوپن اے آئی کی جانب سے گزشتہ روز جاری کئے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ انہوں نے سی ای او سیم آلٹ مین کو برطرف کر دیا ہے۔ کمپنی کا اپنی وضاحت دیتے ہوئے کہنا تھا کہ لگتا ہے کہ وہ اب مائیکرو سافٹ کی حمایت یافتہ فرم کی قیادت کرنے کے قابل نہیں ہیں۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق تقریباً ایک سال قبل چیٹ جی پی ٹی کو 38 سالہ آلٹ مین نے بنایا تھا، چیٹ جی پی ٹی چند لمحات میں وہ کام کر دیتا ہے جسے کرنے میں گھنٹوں کا وقت لگ سکتا ہے جو بے مثال صلاحیتوں والا مصنوعی ذہانت چیٹ بوٹ ہے۔

    کمپنی کا اپنے جاری کردہ بیان میں کہنا تھا کہ آلٹ مین کو برطرف کرنے کا فیصلہ انتہائی غور و فکر کے ساتھ کیا گیا ہے۔ بہت غور و فکر کے بعد بورڈ اس نتیجے پر پہنچا کہ سیم آلٹ مین اپنے کام کے بارے میں واضح نہیں تھے۔

    جس کی وجہ سے ان کے لیے اپنے کام کو انجام دینا مشکل ہو گیا تھا، کمپنی کے بیان کے مطابق بورڈ کو اب اوپن اے آئی کی قیادت جاری رکھنے کی ان کی صلاحیت پر اعتماد نہیں ہے۔

    بیان کے مطابق آلٹ مین کی جگہ کمپنی کی چیف ٹیکنالوجی آفیسر میرا موراتی کو عبوری بنیادوں پر مقرر کیا جائے گا۔ بورڈ اوپن اے آئی کے قیام اور ترقی میں سیم کی بہت سی شراکتوں کے لیے ان کی مشکور ہے، ہم سمجھتے ہیں کہ آگے بڑھنے کے ساتھ نئی قیادت ضروری ہے۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال ایپ کو جاری کرنے کے آلٹ مین کے فیصلے کے ایسے نتائج سامنے آئے جس کے بارے میں انہوں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا ۔

  • چیٹ جی پی ٹی سے کن ملازمتوں کے لیے خطرہ ہے؟

    چیٹ جی پی ٹی سے کن ملازمتوں کے لیے خطرہ ہے؟

    ٹیکنالوجی انڈسٹری میں اس سے قبل نوکریاں ختم ہونے کا ایسا خوف موجود نہیں تھا جیسا کہ چیٹ جی پی ٹی کے متعارف کروائے جانے کے بعد اس انڈسٹری کے اکثر ملازمین کو ہے۔

    اس انڈسٹری سے تعلق رکھنے والے ملازمین کی پریشانی میں یوں بھی اضافہ ہو گیا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی حامل اس نئی چیٹ بوٹ ٹیکنالوجی نے ورک پلیس میں ملازمین کی جگہ لینا شروع کردی ہے۔

    شکاگو میں قائم کیریئرکی تبدیلی کے حوالے سے مددگار معروف فرم چیلنجر، گرے اینڈ کرسمس کے مطابق خطرے کی بات یہ ہے کہ ٹیکنالوجی انڈسٹری کی جانب سے اس سال 2022 کے مقابلے میں 5 فیصد سے زیادہ نوکریوں میں کٹوتی کی گئی ہے۔

    برطرفیوں کی شرح اس تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے کہ خدشہ ہے کہ 2001 کے دوران ملازمتوں میں جو کمی واقع ہوئی تھی یہ اس سے بھی آگے نکل جائے گی، ٹیکنالوجی کے انقلاب کے سبب 2001 ملازمین کی برطرفی کے حوالے سے بدترین سال ثابت ہوا تھا۔

    اداروں میں برطرفیاں اور ملازمتوں کے ختم کیے جانے کے ساتھ ملازمین اس بات سے بھی خوف زدہ ہیں کہ منظرنامہ بالکل ہی تبدیل نہ ہوجائے اور انڈسٹری میں ان کوئی جگہ ہی باقی نہ رہے، بین الاقوامی امریکی مالیاتی ادارے گولڈمین سیشس کی حالیہ رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلی جنس اور آٹومیشن کے باعث دنیا بھر میں 300 ملین ملازمتیں متاثر ہوں گی۔

    تاہم چیٹ جی پی ٹی اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے کمپنیز اس قابل ہوئی ہیں کہ کام کو مزید بہتر طریقے سے انجام دے سکیں۔

    عالمی سوفٹ ویئر سروس کمپنی بیمیری کے شریک بانی اور صدر سلطان سیدوف کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سوال یہ ہے کہ کیا لوگ نوکریاں بدلیں گے یا اپنی ملازمتوں سے ہاتھ دھو بیٹھیں گے؟ میرے خیال میں لوگوں کی ملازمتیں جانے کے بجائے ان کے لیے کام کا طریقہ تبدیل ہونے والا ہے۔

    سیدوف نے مزید کہا کہ تخلیق کاروں اور ڈیزائنرز کو آرٹیفیشل انٹیلی جنس کو اپنانے کی ضرورت ہے، جیسا کہ ڈیزائنرز، ویڈیو گیم بنانے والے اور فوٹوگرافرز وغیرہ کے لیے ملازمتیں پوری طرح سے ختم نہیں ہونگی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سوفٹ ویئر ڈیولپرز اور انجینئرز اس سے متاثر ہونگے، چیٹ جی پی ٹی کے سبب بہت سے سافٹ ویئر ڈیولپرز اور انجینئرز اپنی ملازمت کے حوالے سے خوفزدہ ہیں، کچھ افراد نے تو نئی چیزیں سیکھنے کی کوششوں کا آغاز کردیا ہے، وہ دیکھ رہے ہیں کہ کہ کس طرح جنریٹو آرٹیفیشل انٹیلی جنس سیکھیں اور اس مہارت کو اپنی سی وی میں شامل کریں۔

  • چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے انسانیت کو لاحق بڑے خطرے سے امریکا کو خبردار کر دیا

    چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے انسانیت کو لاحق بڑے خطرے سے امریکا کو خبردار کر دیا

    واشنگٹن: چیٹ جی پی ٹی کے بانی نے امریکی سینیٹ کو آرٹیفیشل انٹیلجنس کے حوالے سے خبردار کر دیا ہے۔

    الجزیرہ کے مطابق چیٹ جی پی ٹی کے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹیو سیموئل آلٹ مین نے امریکی قانون سازوں کو بتایا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے لیے حکومتی ضابطہ ’نہایت اہم‘ ہے کیوں کہ اس سے انسانیت کو ممکنہ خطرات لاحق ہیں۔

    سی ای او نے امریکی سینیٹ میں بیان دیا کہ آرٹیفیشل انٹیلجنس سے متعلق قوانین نہیں بنائے گئے تو یہ خطرناک ثابت ہو سکتا ہے، انھوں نے کہا کہ امریکی حکومت کو آرٹیفیشل انٹیلجنس سے متعلق کمپنیوں کے لیے قوانین بنانے ہوں گے۔

    سام آلٹمین نے کہا کہ مصنوعی ذہانت کے انتخابات میں غلط استعمال پر انھیں تشویش ہے، جلد اس پر قابو پانے کے لیے کام کرنا ہوگا۔

    آلٹمین منگل کو امریکی سینیٹ کی عدلیہ کی ذیلی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تھے، تاکہ کانگریس کو اس بڑی نئی ٹیکنالوجی پر نئے قوانین کے نفاذ کے لیے قائل کر سکیں، کیوں کہ اس حوالے سے امریکا میں موجود گہری سیاسی تقسیم نے برسوں سے انٹرنیٹ کو ضابطے کے اندر لانے والی قانون سازی کو روک رکھا ہے۔

    سام آلٹمین مصنوعی ذہانت کے حوالے سے ایک عالمی شخصیت بن چکے ہیں، انھوں نے خبردار کیا کہ ’’اگر یہ ٹیکنالوجی غلط سمت چلی جاتی ہے، تو یہ مکمل طور پر ہی غلط ہو سکتی ہے۔‘‘

    انھوں نے کہا ’’اوپن اے آئی کی بنیاد اس یقین پر رکھی گئی تھی کہ مصنوعی ذہانت ہماری زندگی کے تقریباً ہر پہلو کو بہتر بنانے کی صلاحیت رکھتی ہے، لیکن یہ بھی کہ یہ سنگین خطرات پیدا کرتی ہے۔‘‘ انھوں نے غلط معلومات، ملازمت کے تحفظ اور دیگر خطرات کے بارے میں خدشات کے حوالے سے کہا کہ ’’ہم سمجھتے ہیں کہ حکومتوں کی طرف سے ریگولیٹری مداخلت اس تیز رفتار طاقت ور ماڈلز کے خطرات کو کم کرنے کے لیے اہم ہوگی۔‘‘

    آلٹمین نے ایک امریکی یا عالمی ایجنسی کے قیام کی تجویز بھی پیش کی، جو بہت زیادہ طاقت ور AI سسٹمز کے لیے لائسنس فراہم کرے گی اور اسے لائسنس واپس لینے اور حفاظتی معیارات کی تعمیل کو یقینی بنانے کا اختیار حاصل ہوگا۔

  • مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال پر پہلی گرفتاری ہوگئی مگر کہاں؟

    مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال پر پہلی گرفتاری ہوگئی مگر کہاں؟

    بیجنگ: مصنوعی ذہانت کے غلط استعمال پر دنیا میں پہلی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق یہ گرفتاری چین کے صوبے گانسو میں عمل میں لائی گئی ہے، جہاں ایک شخص کو مبینہ طور پر ٹرین حادثے کی جعلی خبروں بنانے اور مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کا استعمال کرتے ہوئے اسے آن لائن پھیلانے کے الزام میں حراست لیا۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ یہ چیٹ جی پی ٹی کے غلط استعمال کے الزام پر چین میں پہلی گرفتاری ہے۔

    چینی اخبار ساؤتھ چائنا مارننگ پوسٹ کے مطابق سب سے پہلے کاؤنٹی پولیس بیورو کے سائبر ڈویژن نے ایک جعلی خبر کا مضمون دیکھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 25 اپریل کو مقامی ٹرین حادثے میں نو افراد ہلاک ہوئے تھے۔

    مذکورہ مضمون کو بیک وقت بیس سے زیادہ اکاؤنٹس کے ذریعے سوشل میڈیاسائٹ پر پوسٹ کیا گیا سائبرسیکیوریٹی افسران نے کہا کہ جب تک یہ خبر حکام کے علم میں آئی اسے 15 ہزار سے زیادہ کلکس مل چکے تھے۔

    فوری طور پر ہانگ نامی شخص کو گرفتار کرلیا گیا، جس پر جھوٹی خبریں پھیلانے کا الزام عائد کیا گیا ہے، چینی حکام کے مطابق عام طور پر زیادہ سے زیادہ پانچ سال کی سزا کا حامل ہے لیکن ایسے معاملات میں جو خاص طور پر سنگین سمجھے جاتے ہیں، مجرموں کو 10 سال تک قید اور اضافی سزائیں دی جا سکتی ہیں۔

  • ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی لائیں گے

    ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں نئی ٹیکنالوجی لائیں گے

    مصنوعی ذہانت کے ذریعے کام کرنے والی چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی اپنی ریلیز کے ساتھ ہی بے حد مقبول ہوچکی ہے، اب ایلون مسک نے اس کا بھی مقابلہ کرنے کا اعلان کردیا ہے۔

    ٹیسلا اور ٹویٹر کے مالک ایلون مسک نے ’سچائی کا کھوج لگانے والی‘ مصنوعی ذہانت کو متعارف کروانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

    ٹویٹر کے ارب پتی مالک ایلون مسک نے ایک انٹرویو میں بتایا کہ وہ مائیکرو سافٹ اور گوگل کو ٹکر دینے کے لیے ایک ایسی مصنوعی ذہانت کی ٹیکنالوجی کو متعارف کروائیں گے جو پولیٹیکلی درست ہوگی۔

    انہوں نے ایک بار پھر مصنوعی ذہانت کے حوالے سے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس میں تہذیب کی تباہی کا امکان ہے۔

    ایلون مسک نے بتایا کہ میں ٹروتھ جی پی ٹی کے نام سے کچھ شروع کرنے جا رہا ہوں جو سچائی کا پتہ لگائے گا اور کائنات کی نوعیت کو سمجھنے کی کوشش کرے گا۔

    ان کے بقول مصنوعی ذہانت لوگوں کو کائنات کے ایک دلچسپ حصے کے طور پر دیکھے گی اور ان کا کردار ختم نہیں کرے گی۔

    کاروباری دستاویزات کے مطابق ایلون مسک نے امریکی ریاست نیواڈا میں ایکس اے آئی کے نام سے ایک مصنوعی ذہانت کارپوریشن کی بنیاد رکھی ہے۔

    ایلون مسک نے بتایا کہ وہ کبھی گوگل کے شریک بانی لیری پیج کے قریبی دوست تھے اور دونوں نے ہی مصنوعی ذہانت کو محفوظ بنانے کے حوالے سے بات چیت کی تھی۔

    مسک نے پیج کے بارے میں کہا کہ وہ واقعی ڈیجیٹل سپر انٹیلی جنس جلد از جلد چاہتے تھے۔

    ٹیسلا اور سپیس ایکس کے مالک ایلون مسک آرٹیفیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی کو انسانیت کو لاحق سب سے بڑے خطرات میں سے ایک قرار دیتے ہیں۔

    امریکی کمپنی اوپن اے آئی کے وائرل چیٹ بوٹ چیٹ جی پی ٹی کی مقبولیت کے بعد ایلون مسک نے اس کا متبادل تیار کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    انہوں نے اے آئی ٹیکنالوجی پر کام کرنے والے محققین سے رابطہ کیا تھا تاکہ چیٹ جی پی ٹی کا متبادل تیار کرنے والی ایک ریسرچ لیبارٹری قائم کی جاسکے۔

    چیٹ جی پی ٹی کو دنیا بھر میں بہت زیادہ مقبولیت حاصل ہوئی ہے اور اسے متعدد ایپس کا حصہ بنایا جا رہا ہے جبکہ مائیکرو سافٹ نے اپنے بنگ سرچ انجن اور دیگر پراڈکٹس کو بھی اس ٹیکنالوجی سے لیس کیا ہے۔

    ایلون مسک چیٹ جی پی ٹی تیار کرنے والی کمپنی کے شریک بانی تھے تاہم انہوں نے 2018 میں اس کمپنی سے علیحدگی اختیار کرلی تھی۔

  • سام سنگ ملازمین نے چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے اہم راز فاش کردیے

    سام سنگ ملازمین نے چیٹ جی پی ٹی کے ذریعے اہم راز فاش کردیے

    جدید سائنس کے اس ترقی یافتہ دور میں نادانستہ طور پر ہونے والی بعض غلطیاں انسان کو سر پکڑ کر بیٹھنے پر مجبور کردیتی ہیں کیونکہ ان غلطیوں کا ازالہ کرنا ناممکن ہوتا ہے۔

    کچھ ایسا ہی سام سنگ کے ملازمین کے ساتھ ہوا جنہیں ایک سنگین غلطی کا بڑا خمیازہ بھگتنا پڑا، یاد رکھیں کہ آرٹیفشل انٹیلی جینس کا شاہکار چیٹ جی پی ٹی آپ کے راز کو راز نہیں رکھتا۔ یہ بات سام سنگ ملازمین کو اپنا ڈیٹا لیک ہونے کے بعد سمجھ میں آئی۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سام سنگ کے ملازمین نے اپنے کام میں مدد کے لیے چیٹ جی پی ٹی استعمال کرتے ہوئے غلطی سے کمپنی کی خفیہ معلومات کا اشتراک کیا۔ جس کی اجازت انہیں اعلیٰ حکام کی جانب سے دی گئی تھی۔

    اس سلسلے میں سام سنگ کے ملازمین نے تین مرتبہ غیر ارادی طور پر چیٹ جی پی ٹی کو حساس معلومات فراہم کیں، پہلی بار ایک ملازم نے غلطیوں کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے چیٹ جی پی ٹی کو خفیہ کوڈ بتادیا۔

    ایک اور ملازم نے چیٹ جی پی ٹی کے ساتھ خفیہ کوڈ کا اشتراک کیا اور کوڈ کو بہتر بنانے کی درخواست کی جبکہ تیسری مرتبہ ایک پریزنٹیشن کے نوٹ میں تبدیلی کے لیے میٹنگ کی ریکارڈنگ کا اشتراک کیا گیا، سام سنگ کی یہ تمام اندرونی معلومات اب چیٹ جی پی ٹی کے ریکارڈ میں موجود ہیں۔

    جن کے بارے میں ماہرین بھی فکر مند ہیں، ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ چیٹ جی پی ٹی رازداری سے متعلق خلاف ورزی کرسکتا ہے، اسی لیے اٹلی نے حال ہی میں چیٹ جی پی ٹی پر پابندی لگا دی ہے۔

    ان معاملات کے بعد سام سنگ انتظامیہ نے تمام ملازمین کیلئے چیٹ جی پی ٹی اپ لوڈ کرنے کی صلاحیت کو فی کس 1024 بائٹس تک محدود کردیا اور ڈیٹا لیک کے واقعے اور اس میں ملوث افراد کی تحقیقات بھی کی جارہی ہیں اس کے علاوہ مستقبل میں اس قسم کی غلطیوں کو نہ دہرانے کیلئے اپنا اندرونی آے آئی چیٹ بوٹ بنانے پر بھی غور کیا جارہا ہے لیکن اس بات کا امکان نہیں ہے کہ سام سنگ اپنے لیک ہونے والے کسی بھی ڈیٹا کو واپس بحال کرسکے۔

    یاد رہے کہ چیٹ جی پی ٹی کی ڈیٹا پالیسی میں بتایا گیا ہے کہ یہ اپنے ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے ڈیٹا کا استعمال کرتی ہے جب تک کہ آپ کی جانب سے اس کی اجازت نہ دی جائے۔ چیٹ جی پی ٹی کی گائیڈ بک میں یہ واضح طور پر صارفین کو خبردار کیا گیا ہے کہ اپنی گفتگو میں حساس معلومات کا اشتراک نہ کریں۔