Tag: چیٹ جی پی ٹی

  • چیٹ جی پی ٹی کو واٹس ایپ پر استعمال کرنے کا آسان طریقہ

    چیٹ جی پی ٹی کو واٹس ایپ پر استعمال کرنے کا آسان طریقہ

    چیٹ جی پی ٹی آرٹی فیشل انٹیلی جنس (اے آئی) ٹیکنالوجی سے لیس ایسا ٹول ہے جو بہت تیزی سے دنیا کے ہر شعبے کا حصہ بنتا جا رہا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی اے آئی چیٹ بوٹ سرچ انجن کا حصہ بن چکا ہے اور بھی متعدد آن لائن سروسز میں اسے شامل کیا جا رہا ہے۔

    لیکن اب دنیا کی مقبول ترین میسجنگ ایپ یعنی واٹس ایپ پر  بھی بہت آسانی سے واٹس ایپ میں چیٹ جی پی ٹی کو استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    آئی فون اور اینڈرائیڈ فونز استعمال کرنے والے صارفین درج ذیل ہدایات پر عمل کرکے چیٹ جی پی ٹی کو واٹس ایپ پر استعمال کر سکتے ہیں۔

    سب سے پہلے فون پر Shmooz AI ویب سائٹ کو اوپن کریں۔

     

    ویب سائٹ اوپن کرکے Start Shmoozing بٹن پر کلک کرنے پر میٹا کی زیرملکیت میسجنگ ایپ اوپن ہو جائے گی۔

    واٹس ایپ کے اوپن ہونے پر جمپ ٹو چیٹ بٹن پر کلک کریں، جس کے بعد اے آئی ٹول خودکار طور پر میسج ٹائپ کرے گا اور آپ کے سوالات کے جواب دے گا۔

     

    مگر اس حوالے سے چند چیزوں کو مدنظر رکھنا ضروری ہے۔

    Shmooz AI ایسا ٹول ہے جس کے مفت ورژن میں ہر ماہ صرف 20 میسجز بھیجنے کی اجازت ہے، 20 میسجز کے بعد 10 ڈالرز ماہانہ والے ورژن میں لامحدود میسجز کی اجازت ہوگی۔

  • چیٹ جی پی ٹی کے فائدے کیا ہیں؟

    چیٹ جی پی ٹی کے فائدے کیا ہیں؟

    چیٹ جی پی ٹی (ChatGPT) مصنوعی ذہانت کی بنیاد پر بنایا گیا ایک سادہ اور حیرت انگیز سافٹ ویئر ہے، جس نے آتے ہی پوری دنیا میں دھوم مچا دی ہے، اور لوگوں میں تیزی سے مقبول ہو رہا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی (چیٹ جنریٹیو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر) ایک آرٹیفیشل انٹیلیجنس لینگوئج ماڈل ہے، جس کے کئی فائدے ہیں، جب اس چیٹ باٹ سے یہ سوال پوچھا گیا کہ اس کے کیا فائدے ہیں تو اس نے مندرجہ ذیل فائدے گنوائے:

    1: لینگوئج پروسیسنگ

    چیٹ جی پی ٹی کو اس طرح تربیت دی گئی ہے کہ یہ فطری زبان کو نہ صرف یہ کہ سمجھ لیتا ہے بلکہ اسے پروسیس یعنی اس پر کارروائی بھی کر لیتا ہے، یہی وجہ ہے کہ مختلف قسم کے سوالات اور موضوعات کو یہ بالکل انسانوں طرح سمجھ لیتا ہے اور انسانوں کے انداز میں جوابات دے دیتا ہے۔

    2: دستیابی

    چیٹ جی پی ٹی تک رسائی بہت آسان بنائی گئی ہے، یہ مختلف پلیٹ فارمز اور ڈیوائسز، جیسا کہ ویب سائٹس، چیٹ باٹس اور ورچوئل اسسٹنٹس کے ذریعے بہ آسانی دستیاب ہے، جس کی وجہ سے صارفین کے لیے اس کی مصنوعی ذہانت کی صلاحیت سے مستفید ہونا بہت آسان ہے۔

    3: بہتر ہونے کی صلاحیت

    چیٹ جی پی ٹی کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ نئی معلومات، نئے ڈیٹا سے مسلسل سیکھتا رہتا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ یہ صارفین کے ساتھ گفتگو سے بھی سیکھنے کی صلاحیت کا حامل ہے، جس کی وجہ سے یہ وقت کے ساتھ ساتھ خود کو زیادہ مؤثر اور زیادہ درست بناتا رہتا ہے۔

    4: کارکردگی

    چیٹ جی پی ٹی کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ یہ بڑی مقدار میں معلومات کو تیز رفتاری کے ساتھ پروسیس کر سکتا ہے، جس کی وجہ سے صارفین کو متعلقہ اور مددگار معلومات فوری طور پر فراہم ہو جاتی ہے۔

    5: ذاتی نوعیت

    آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ چیٹ جی پی ٹی کو مخصوص موضوعات یا خاص ڈیٹا سیٹس پر ٹرین کیا جا سکتا ہے، جس کا فائدہ یہ ہے کہ صارف کی ترجیحات اور ضروریات کے عین مطابق یہ سافٹ ویئر انھیں مزید پرسنلائزڈ (یعنی ذاتی نوعیت کے) جوابات فراہم کرے گا۔

    6: کاروباری فائدہ

    چیٹ جی پی ٹی کی ایک اور خصوصیت بھی ہے جس سے ابھی عام لوگ واقف نہیں ہوئے ہیں، یہ خوبی ہے اس کی مشین لرننگ آرکٹیکچر۔ یعنی اسے اس طرح ڈیزائن کیا گیا ہے کہ یہ مشینوں کو بھی سمجھ لیتا ہے، جس کی وجہ سے اسے ضرورت کے مطابق چھوٹا بڑا کیا جا سکتا ہے، جس سے یہ ایپلی کیشنز اور صنعتوں کی وسیع رینج میں استعمال کے لیے موزوں ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی جلد ہی ہر جگہ ہوگا، بڑا اعلان

  • چیٹ جی پی ٹی جلد ہی ہر جگہ ہوگا، بڑا اعلان

    چیٹ جی پی ٹی جلد ہی ہر جگہ ہوگا، بڑا اعلان

    امریکی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کمپنی ’اوپن اے آئی‘ (OpenAI) نے اعلان کیا ہے کہ وہ تھرڈ پارٹی ڈویلپرز کو اجازت دینے والے ہیں کہ وہ اپنی ایپس اور سروسز میں اے پی آئی کے ذریعے چیٹ جی پی ٹی کو شامل کر سکیں۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ اس نے GPT 3.5 Turbo کے نام سے نیا ماڈل تیار کر لیا ہے جو اب تک کا بہترین ماڈل ہے۔

    کمپنی نے دعویٰ کیا ہے کہ ChatGPT اے پی آئی کو محض آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے چیٹ انٹرفیس بنانے ہی کے لیے نہیں، بلکہ اس سے کہیں زیادہ استعمال کیا جا سکتا ہے، جیسا کہ بہت سی کمپنیوں نے اس کا محض اسی مقصد کے تحت ہی استعمال کیا ہے۔

    کمپنی ایک ہزار ٹوکن محض 0.002 ڈالر کے عوض دے رہی ہے، جو کمپنی کے موجودہ GPT-3.5 ماڈلز سے دس گنا سستا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ ماڈل وہ نہیں ہے جسے Bing استعمال کر رہا ہے، اسے مائیکروسافٹ نے ’’نیا جدید ترین اوپن اے آئی وسیع زبان کا ماڈل‘‘ کہا ہے، اور جو چیٹ جی پی ٹی اور GPT 3.5 سے کہیں زیادہ تیز اور زیادہ درست اور زیادہ موزوں ہے۔

    کمپنی کے مطابق اوپن اے آئی میں مائیکرو سافٹ کی بڑی سرمایہ کاری کی وجہ سے اس کی رسائی اس ٹیکنالوجی تک ہے، جس تک عام ڈویلپرز رسائی نہیں کر سکتے، مائیکروسافٹ بِنگ کے لیے بھی اپنی ٹیکنالوجی دے رہا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی نے پوچھے گئے سوال پر حیران کر دیا

    کمپنی نے اپنے اسپیچ ٹو ٹیکسٹ ماڈل ’وسپر‘ کے لیے بھی ایک نئی اے پی آئی کا اعلان کر دیا ہے، جو ڈویلپرز کے لیے دستیاب ہوگی، وسپر ایک ایسا سسٹم ہے جو آواز کو خودکار طریقے سے پہچان لیتا ہے، جو کسی بھی آڈیو کو فی منٹ 0.006 ڈالر پر تحریری صورت میں لا سکتا ہے اور ترجمہ بھی کر سکتا ہے۔

    اوپن اے آئی کمپنی نے اپنے ڈویلپرز کے لیے شرائط میں بھی کچھ تبدیلیاں کی ہیں، جس میں یہ شرط بھی شامل ہے کہ وہ اپنے صارفین کی واضح اجازت کے بغیر اپنے ماڈلز کو ٹرین کرنے کے لیے اے پی آئی کے ذریعے دیے گئے ڈیٹا کا استعمال نہیں کریں گے۔

  • چیٹ جی پی ٹی نے پوچھے گئے سوال پر حیران کر دیا

    چیٹ جی پی ٹی نے پوچھے گئے سوال پر حیران کر دیا

    ان دنوں انٹرنیٹ کی دنیا میں چیٹ جی پی ٹی اور اس کی صلاحیت کے چرچے ہیں، یہ ایسا سافٹ ویئر ہے جو آپ کے ہر قسم کے پوچھے گئے سوال کا جواب دے کر حیران کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔

    تاہم یہ بات بھی سامنے آ رہی ہے کہ کئی ایسی چیزیں ہیں اور معاملات ہیں جن پر یہ سافٹ ویئر ناکام ہو جاتا ہے، اور بعض اوقات اس کی دی ہوئی معلومات غلط بھی نکلتی ہیں، اور اکثر ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ اپ ڈیٹ ہی نہیں ہوتا، جیسا کہ کسی تازہ ترین واقعے پر۔

    خیر، ہم نے اس کا دل چسپ طور سے امتحان لیا، اور اس کے جواب نے حیران کر دیا، ہمارا سوال تھا ایک اچھی سی ریسیپی پر۔ سب سے پہلے چیٹ جی پی پی ٹی پر ہم نے کہا: ’’برائے کرم مجھے کھانوں کی کوئی ترکیب بتائیں۔‘‘

    چیٹ جی پی ٹی کا جواب تھا: ’’بالکل! یہ ایک کلاسک اور مزیدار ڈش کی ترکیب ہے: گوشت کی چٹنی کے ساتھ اسپیگٹی۔‘‘

    ’’اجزا:

    1 پاؤنڈ گراؤنڈ بیف (یعنی چھری سے باریک کٹا گائے کا گوشت)

    1 چھوٹی پیاز، باریک کٹی ہوئی

    2 جوے لہسن، کٹے ہوے۔

    1 کین (28 اونس) پسے ہوئے ٹماٹر

    1 کین (6 اونس) ٹماٹر پیسٹ

    1 چائے کا چمچ خشک تلسی

    1 چائے کا چمچ خشک اوریگانو

    1/2 چائے کا چمچ نمک

    1/4 چائے کا چمچ کالی مرچ

    1 پاؤنڈ اسپیگٹی

    اور اوپر ڈالنے کے لیے پنیر

    ترکیب:

    ایک پین میں درمیانی آنچ پر گوشت، پیاز اور لہسن کو اس وقت تک پکائیں کہ گائے کا گوشت اچھی طرح گلابی ہو جائے، پکنے پر اس کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر دیں۔

    اس کے بعد پین کڑاہی سے اضافی چکنائی نکال دیں، اور اس میں پسے ہوئے ٹماٹر، ٹماٹر پیسٹ، تلسی، اوریگانو، نمک اور کالی مرچ ڈال دیں۔ 15 سے 20 منٹ تک اسے پکنے اور ابلنے دیں، اور وقتاً فوقتاً اس میں چمچہ چلاتے رہیں۔

    اس دوران پانی میں اسپیگٹی کو اس حد تک پکائیں کہ وہ گلے نہ بلکہ ہلکے سخت رہیں۔

    اس کے بعد اسپگیٹی کو پانی سے نکالیں اور اسے پین میں گوشت اور چٹنی کے ساتھ ڈال دیں، انھیں آپس میں اچھی طرح سے ملائیں اور ایک یا دو منٹ تک پکائیں، یہاں تک کہ چٹنی خوب گرم ہو اور اسپیگٹی میں اس میں اچھی طرح سے مل جائے۔

    اور اب اس کے اوپر پنیر کے ٹکڑے ڈالیں اور کھانے کے لیے پیش کر دیں۔

    پاکستانی ذائقہ

    لیکن بات یہیں پر ختم نہیں ہوئی، اس چیٹ کا دل چسپ مرحلہ اس کے بعد آیا، جب ہم نے اگلا سوال پوچھا کہ: ’’کیا ہم اس کو پاکستان میں بنا سکتے ہیں؟‘‘

    چیٹ جی پی ٹی نے جواب دیا: ’’جی ہاں، بلاشبہ آپ پاکستان میں گوشت کی چٹنی کے ساتھ اسپیگتی بنا سکتے ہیں! اس کے اجزا زیادہ تر گروسری اسٹورز میں آسانی سے دستیاب ہو جاتے ہیں، اور ترکیب کو مقامی ذائقوں اور اجزا کے مطابق آسانی سے ڈھالا جا سکتا ہے۔‘‘

    چیٹ جی پی ٹی نے مزید کہا: ’’اگر آپ کو گراؤنڈ بیف یعنی چھری والا باریک کٹا گوشت نہیں ملتا، تو آپ اس کی بجائے مشین سے بنایا قیمہ استعمال کر سکتے ہیں۔ آپ چٹنی میں کچھ مقامی مصالحے بھی شامل کر سکتے ہیں، جیسا کہ زیرا یا دھنیا۔ اور Parmesan پنیر کی بجائے آپ مقامی پنیر استعمال کر سکتے ہیں یا پنیر کو چھوڑ بھی سکتے ہیں۔‘‘

    چیٹ جی پی ٹی نے آخر میں یہ بھی کہا کہ کھانا پکانے کی باقی ہدایات بالکل وہی ہیں، لہٰذا آپ گوشت کی چٹنی کے ساتھ مزیدار اسپیگٹی بہ آسانی بنا سکتے ہیں، چاہے آپ دنیا میں کہیں بھی ہوں۔‘‘

  • چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں آپ کو یہ باتیں جاننے کی ضرورت ہے!

    چیٹ جی پی ٹی کے بارے میں آپ کو یہ باتیں جاننے کی ضرورت ہے!

    ان دنوں چیٹ جی ٹی پی کے بڑے چرچے ہیں، گزشتہ تقریباً 3 ماہ میں یہ اوپن اے آئی پلیٹ فارم دنیا بھر میں تیزی سے مقبول ہوا ہے، اس پر سوالات لکھنے کی دیر ہوتی ہے اور یہ پل بھر میں تفصیلی جوابات دے دیتا ہے۔

    اس کا مکمل نام ’چیٹ جنریٹیو پری ٹرینڈ ٹرانسفارمر‘ ہے، یہ اوپن آرٹیفیشل انٹیلی جنس پر مبنی ہے، عام فہم انداز میں کہیں تو یہ سادہ، بہترین مصنوعی ذہانت والا چیٹ بوٹ ہے، جو آپ کے سوالات کو سمجھ کر اس کا تفصیلی جواب دیتا ہے۔

    مصنوعی ذہانت پر تحقیق کرنے والی کمپنی ’اوپن اے آئی‘ کی جانب سے اسے نومبر کے اواخر میں لانچ کیا گیا تھا، جسے ایک ہفتے کے اندر 10 لاکھ سے زیادہ صارفین نے استعمال کرنا شروع کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام باخبر سویرا میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ماہر جواد پراچہ نے کہا کہ اس وقت جو اے آئی موجود ہے وہ دس سال کے بچے جتنا ہے، اسے روزانہ تربیت دینی پڑتی ہے، چیٹ جی پی ٹی ایک سسٹم بیسڈ اے آئی ہے، یہ گوگل سے مختلف چیز ہے، کیوں کہ گوگل میں آپ چیز سرچ کریں تو ویب سائٹس کی ایک لمبی فہرست آ جاتی ہے، لیکن چیٹ جی پی ٹی آپ کو بالکل درست یا بالکل درست کے قریب قریب جواب لا کر دیتا ہے۔

    انھوں نے کہا اگر آپ نے چیٹ جی پی ٹی سے کوکنگ ریسیپی پوچھی تو یہ آپ کو ریسیپیز کی کوئی ویب سائٹ نہیں بتائے گا بلکہ آپ کو اپنی طرف سے ایک ریسیپی بتا دے گا۔

    جواد پراچہ کا کہنا تھا کہ چیٹ جی پی ٹی سے درست یا اپنی پسند کا جواب حاصل کرنے کے لیے ضروری یہ ہے کہ آپ پوچھ کیا رہے ہیں، اور کس طرح پوچھ رہے ہیں؟ اگر آپ پوچھیں کہ مجھے چکن کری بنانی ہے اور وہ سپائسی ہو، خوش بو دار ہو، تو یہ سب لکھ کر آپ مطلوبہ جواب حاصل کر سکتے ہیں، یعنی جواب دراصل آپ کے سوال پر منحصر ہوتا ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ چیٹ جی پی ٹی ابھی پرسنلائزڈ لیول پر نہیں آیا ہے، ابھی یہ اس سطح پر ہے کہ آپ جو اسے دے رہے ہیں وہ اس سے آ رہا ہے، اب جب کہ گوگل بھی اپنا ایک چیٹ جی پی ٹی لانے والا ہے، تو گوگل کے پاس لوگوں کو پرسنلائزڈ ڈیٹا ہے، تو ہو سکتا ہے کہ مستقبل میں وہ لوگوں کو ان کی پسند نا پسند اور نفسیات کے عین مطابق جوابات دے سکے۔

  • چیٹ جی پی ٹی سے مقابلہ، گوگل کیا کرنے جارہا ہے؟

    چیٹ جی پی ٹی سے مقابلہ، گوگل کیا کرنے جارہا ہے؟

    شکاگو: چیٹ جی پی ٹی کا مقابلہ کرنے کے لئے مائیکرو سوفٹ کے بعد گوگل بھی اپنا منصوبہ سامنے لے آیا ہے۔

    مائیکروسافٹ نے اپنے سرچ انجن بنگ میں چیٹ جی پی ٹی جیسا انتہائی طاقتور مصنوعی ذہانت (اے آئی) فیچرتقریباً پیش کردیا ہے۔

    مائیکرو سوفٹ کے اعلان کے بعد گوگل بھی پیچھے نہ رہا اور کمپنی نے بھی اپنے اے آئی فیچر بارڈ کو گوگل سرچ کے ساتھ پیش کرنے کا اعلان کردیا۔

    بارڈ کیسے کام کرتا ہے؟

    بارڈ سوال کے جواب دیتا ہے اور یوں معلوم ہوتا ہے کہ اسے چیٹ جی پی ٹی کی طرز پر ہی بنایا گیا ہے، اسی تناظر میں طب، صحافت، ویڈیو اور دیگر شعبوں میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کیا جارہا ہے۔ یہاں تک کہ کاروبار اور تجارت کے نت نئے طریقے بھی سامنے آرہے ہیں۔

    یہ ضرورت کیوں پیش آئی؟

    ٹیکنالوجی ماہرین کے مطابق گوگل نے چیٹ جی پی ٹی سے غیر معمولی طور پر متاثر ہوکر اس پر کام شروع کیا تھا، تاہم ان کا اصرار ہے کہ اب روایتی ایس ای او کی مہارت بھی ناکافی ہوگی کیونکہ اے آئی فیچر کی بدولت سرچ انجن بہت تیزی سے خود کو تبدیل کرے گا۔

    کیا بارڈ غلطیوں سے مبرا ہے؟

    ٹیکنالوجی کی خبریں دینے والی مشہور ویب سائٹ ’دی ورج‘ نے اے آئی چیٹ بارڈ میں غلطیوں کی نشاندہی بھی ہے جو حقائق (فیچکوئل) پرمبنی ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں: چیٹ جی پی ٹی کو گوگل کے لیے خطرہ کیوں کہا جا رہا ہے؟

    بارڈ سے پوچھا گیا کہ ’جیمز ویب خلائی دوربین نے کی ایسی کونسی دریافت ہے جو میرے نو سالہ بچے کے لیے دلچسپی کی وجہ ہوسکتی ہے؟

    واضح رہے کہ گذشتہ سال 30 نومبر کو لانچ ہونے والے چیٹ جی پی ٹی نامی ورچوئل روبوٹ نے مصنوعی ذہانت کی دنیا میں انقلاب برپا کررکھا ہے۔

  • مصنوعی ذہانت سے لکھی تحریر پکڑنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا ہی پروگرام تیار

    مصنوعی ذہانت سے لکھی تحریر پکڑنے کے لیے مصنوعی ذہانت کا ہی پروگرام تیار

    چیٹ بوٹ چیٹ جی بی ٹی کو کچھ عرصہ قبل ریلیز کیا گیا تھا جس کے بعد یہ تیزی سے مقبول ہوا تھا، اب اسے پیش کرنے والی کمپنی نے ہی اس کو کاؤنٹر کرنے کا حل نکال لیا ہے۔

    مصنوعی ذہانت کا استعمال کرنے والے معروف چیٹ بوٹ چیٹ جی ٹی پی کے سامنے آتے ہی طلبہ میں یہ خاص طور پر مقبول ہوا اور دنیا بھر میں اسے مضامین لکھنے کے لیے استعمال کیا گیا، جس پر تعلیمی اداروں کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا۔

    چیٹ جی ٹی پی کی ملکیتی کمپنی اوپن اے آئی نے اس مسئلے کا حل نکال لیا ہے اور مصنوعی ذہانت کی مدد سے لکھی گئی تحریروں کی شناخت کے لیے ایک سافٹ ویئر ٹول متعارف کروا دیا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی ایک مفت سروس فراہم کرنے والا پروگرام ہے، جو اسے دی گئی کمانڈ کے جواب میں تحریر تیار کرتا ہے جس میں آرٹیکلز، مضامین، لطیفے اور یہاں تک کہ شاعری بھی شامل ہے۔

    اس چیٹ بوٹ نے نومبر میں اپنے آغاز کے بعد سے ہی کاپی رائٹ اور سرقہ (ادبی چوری) کے بارے میں خدشات کے باوجود وسیع پیمانے پر مقبولیت حاصل کی ہے۔

    کمپنی کا نیا ٹول اے آئی کلاسیفائر ایک لینگویج ماڈل ہے، جو ایک ہی موضوع پر انسانوں اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے لکھی گئی تحریروں کے ڈیٹاسیٹ کے موازنے میں ماہر ہے اور جس کا مقصد دونوں تحریروں میں فرق کرنا ہے۔

    کمپنی نے کہا کہ یہ ٹول غلط معلومات پر مبنی مہم اور تعلیمی میدان میں بے ایمانی جیسے مسائل کو حل کرنے کے لیے متعدد پرووائیڈرز کا استعمال کرتا ہے۔

    اوپن اے آئی نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کا پتہ لگانے والا یہ ٹول ایک ہزار حروف سے کم ٹیکسٹ کے لیے کافی حد تک ناقابل اعتبار ہے اور کلاسیفائر کو دھوکہ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ذریعے لکھے ہوئے متن کو ایڈٹ کیا جا سکتا ہے۔

    اوپن اے آئی نے کہا کہ ہم کلاسیفائر کو عوام کے لیے فراہم کر رہے ہیں تاکہ ان کی رائے حاصل کی جا سکے کہ آیا اس جیسے نامکمل ٹولز کارآمد ہیں بھی یا نہیں۔

    کمپنی نے بیان میں مزید کہا کہ ہم تسلیم کرتے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے ذریعے لکھی گئی تحریروں کی شناخت اساتذہ کے درمیان بحث کا ایک اہم نکتہ رہا ہے اور ضروری ہے کہ کلاسیفائر کلاس رومز میں مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ ٹیکسٹ کی حدود اور اثرات کو پہچانے۔

    دیگر کمپنیوں نے بھی تھرڈ پارٹی کا پتہ لگانے والے ٹولز بنائے ہیں جن میں جی پی ٹی زیرو ایکس شامل ہے تاکہ اساتذہ کو مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تحریروں کا پتہ لگانے میں مدد مل سکے۔

    اوپن اے آئی نے کہا کہ وہ چیٹ جی پی ٹی کی صلاحیتوں اور حدود پر بات کرنے کے لیے اساتذہ کے ساتھ بات چیت کر رہے ہیں تاکہ مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ تحریروں کی کھوج پر کام جاری رکھا جا سکے۔

  • چیٹ جی پی ٹی کو گوگل کے لیے خطرہ کیوں کہا جا رہا ہے؟

    چیٹ جی پی ٹی کو گوگل کے لیے خطرہ کیوں کہا جا رہا ہے؟

    چیٹ جی پی ٹی مصنوعی ذہانت کا ایک ایسا ٹول ہے جس نے ٹیکنالوجی کی دنیا میں انقلاب برپا کردیا ہے۔ اسے گزشتہ سال ۳۰ نومبر کو متعارف کروایا گیا۔

    یہ نیا ٹول ایسا مواد لکھ سکتا ہے جو بہت درست اور انسانی تحریر سے ملتا جلتا نظر آتا ہے، یہ نیا ٹول گوگل کے لیے خطرہ بن کر سامنے آیا ہے، جی میل کے بانی پال نے بھی کچھ عرصہ قبل کہا تھا کہ یہ ٹول گوگل کو دو سال میں برباد کر سکتا ہے۔

    اگر آپ انٹرنیٹ پر چیٹ جی پی ٹی کے جائزے پڑھیں، تو لفظ “خطرہ” کا بار بار ذکر کیا جا رہا ہے، بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ یہ پروگرام تیزی سے انسانی دماغ کی نقل کر رہا ہے۔

    امریکی اخبار نیویارک ٹائمز میں شائع ہونے والے ایک حالیہ مضمون کے مطابق اس پروگرام کا تعلیم، ڈیجیٹل سیکیورٹی، کاروبار اور روزگار پر بھی اثرات پڑنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔

    خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کمپنی کا نیا ٹول ’اے آئی کلاسیفائر‘ ایک لینگویج ماڈل ہے، جو ایک ہی موضوع پر انسانوں اور مصنوعی ذہانت کے استعمال سے لکھی گئی تحریروں کے ڈیٹاسیٹ کے موازنے میں ماہر ہے اور جس کا مقصد دونوں تحریروں میں فرق کرنا ہے۔

    اوپن اے آئی نے عوامی طور پر تسلیم کیا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے استعمال کا پتہ لگانے والا یہ ٹول ایک ہزار حروف سے کم ٹیکسٹ کے لیے کافی حد تک ناقابل اعتبار ہے اور کلاسیفائر کو دھوکہ دینے کے لیے مصنوعی ذہانت کے ذریعے لکھے ہوئے متن کو ایڈٹ کیا جا سکتا ہے۔

    گوگل کو خطرہ۔۔!

    بہت سے لوگ انٹرنیٹ پر معلومات اکھٹا کرنے کے لیے گوگل کا استعمال کرتے ہیں، لیکن کہا جارہا ہے کہ اگر یہ چیٹ جی پی ٹی کسی بھی غلطی کے بغیر صحیح جواب دینے لگا تولوگ اس ٹول کا ہی انتخاب کریں گے۔

    جیٹ جی پی ٹی کو غلطیوں کو تسلیم کرنے کی تربیت بھی دی جارہی ہے، یہ پروگرام غلط فہمیوں کو درست کرتا ہے اور غیر متعلقہ سوالات کو رد بھی کرتا ہے۔

    چیٹ جی پی ٹی سے دنیا بھر میں ملازمتوں کیلئے بھی خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگی ہیں، جیسے صحافت۔ اگر اس نئے سسٹم میں مزید بہتری آئی تو صحافیوں کی نوکریاں کم ہوں گی اور ممکن ہے ایک وقت آئے گا جب ان کی ضرورت نہ رہے کیونکہ ہر مضمون چیٹ بوٹس سے لکھا جائے گا۔

    چیٹ بوٹس سے کاپی کرنے، اپنے ہوم ورک اور اسائنمنٹس میں پیسٹ کرنے کے علاوہ اور بھی بہت سے خدشات ہیں جو تعلیمی میدان میں خوف کا باعث بن رہے ہیں۔

    یہ بات بھی قابل غور ہے کہ انسانی دماغ تیزی سے سکڑ رہا ہے، اس کی وجہ ٹیکنالوجی کی ترقی ہے، ہمیں بدلتے وقت کے ساتھ تیزی سے بدلنا ہوگا۔

    یہ نئی ٹیکنالوجی طلباء کو سائبورگ (آدھا انسان اور آدھا مشین) میں بدل دے گی۔

    چیٹ جی پی ٹی تقریباً 100 زبانوں میں دستیاب ہے لیکن یہ انگریزی میں سب سے زیادہ درست ہے۔

    یہ سسٹم اوپن اے آئی نامی کمپنی نے 2015 میں سیم آلٹ مین اور ایلون مسک کے ذریعے تیار کیا تھا، تاہم ایلون مسک نے 2018  میں اس سے علیحدگی اختیار کر لی تھی۔

    اوپن اے آئی کا کہنا ہے کہ اس چیٹ بوٹ کا استعمال سب کے لیے مفت ہوگا اور یہ ٹیسٹنگ اور ریسرچ کے دوران ہر کسی کے لیے دستیاب ہوگا۔