Tag: ڈائریکٹر جان ہسٹن

  • جان ہسٹن کا تذکرہ جن کی فلمیں‌ شاہ کار کا درجہ رکھتی ہیں

    جان ہسٹن کا تذکرہ جن کی فلمیں‌ شاہ کار کا درجہ رکھتی ہیں

    جان ہسٹن کو فلمی دنیا میں بحیثیت ڈائریکٹر جو امتیاز اور بے مثال شہرت ملی، وہ بہت کم لوگوں کا مقدر بنتی ہے۔ وہ غیرمعمولی شخصیت کے مالک تھے جن کی بطور امریکی فلم ڈائریکٹر متعدد فلمیں شاہکار کا درجہ رکھتی ہیں۔ جان ہسٹن نے اسکرین رائٹر کے طور پر بھی شان دار کام یابیاں سمیٹیں اور اداکاری بھی کی۔

    جان ہسٹن نے ایک ہنگامہ خیز زندگی بسر کی۔ وہ بگڑے ہوئے نوجوان کی طرح مئے نوشی، رقص و سرود کی محفلوں کے عادی اور جوئے کا شوق پورا کرتے تھے۔ مگر یہ ان کی زندگی کا ایک رخ ہے۔ ہسٹن اپنے کام سے بہت مخلص رہے جب کہ ان کا حال یہ تھا کہ نشے کے عالم میں ان کی اکثر شامیں شور شرابا اور ہلڑ بازی کرتے گزر جاتیں۔ وہ نصف شب کو اپنے آوارہ دوستوں کا ساتھ چھوڑ کر اپنے گھر کی راہ لیتے اور اگلے روز دن ڈھلنے تک سوتے رہتے۔ ظاہر ہے ایسے نوجوان سے کیا توقع کی جاسکتی تھی۔ مگر حیرت انگیز طور پر یہی جان ہسٹن گُھڑ سواری کے ماہر، باکسنگ کے کھلاڑی اور فائن آرٹ کے شوقین بھی تھے۔ فنون لطیفہ میں دل چسپی رکھنے والے جان ہسٹن انگریزی اور فرانسیسی ادب کا مطالعہ بھی کرتے تھے جس نے ان کی فکر کو پختگی اور خیال کو وسعت دی اور تب جان ہسٹن لکھنے کی طرف مائل ہوئے۔ فیچر رائٹنگ اور کہانیوں سے قلمی سفر کا آغاز کیا اور بعد کے برسوں میں ایک باکمال فلم ڈائریکٹر اور اسکرپٹ رائٹر مشہور ہوئے۔

    جان ہسٹن نے فلمی دنیا میں 46 برس کے دوران متعدد بڑے اور نہایت معتبر اعزازات اپنے نام کیے، اور آج اس شعبہ میں آنے والوں کو ان کے نام اور کام کی مثال دی جاتی ہے۔ جان ہسٹن 28 اگست 1987 کو چل بسے تھے۔

    فلم ڈائریکٹر جان ہسٹن کا بچپن اور نوعمری کا دور تنہائی اور کرب کے عالم میں‌ گزرا۔ ان کے والدین میں علیحدگی ہوگئی تھی۔ انھیں بورڈنگ ہاؤس میں رہنا پڑا۔ انہی دنوں دل اور گردے کی مختلف پیچیدگیوں اور امراض نے جان ہسٹن کو گھیر لیا اور بغرضِ علاج انھیں مختلف شہروں میں قیام کرنا پڑا۔ اس دوران انھیں زندگی کے مختلف روپ دیکھنے اور سمجھنے کا موقع بھی ملا اور یہی سب فلمی دنیا میں ان کے بہت کام آیا۔

    وہ امریکا میں 5 اگست 1906 کو پیدا ہوئے تھے۔ نوعمری ہی میں انھیں باکسنگ کا شوق پیدا ہوگیا اور وہ باقاعدہ رِنگ میں اترے اور متعدد مقابلوں میں فاتح بھی رہے۔ البتہ ایک مقابلے میں اپنے حریف کے ہاتھوں ناک تڑوانے کے بعد انھوں نے میدان چھوڑ دیا۔ فائن آرٹ میں دل چسپی اتنی بڑھی کہ باقاعدہ مصوری کرنے لگے۔ پیرس میں کچھ عرصہ قیام کے دوران ہسٹن نے وہاں بطور پورٹریٹ آرٹسٹ بھی کام کیا۔ جان ہسٹن کی مہارت کا شعبہ فلم ڈائریکشن ہے۔ ان کو دو مرتبہ آسکر دیا گیا اور پندرہ مرتبہ اس ایوارڈ کے لیے نام زد ہوئے۔ ہالی وڈ کی فلموں میں ہسٹن نے بطور اداکار بھی کام کیا۔

    ہالی وڈ میں جان ہسٹن کی آمد اسکرپٹ رائٹر کے طور پر ہوئی تھی۔ بعد میں ”وارنرز” کے بینر تلے فلم ڈائریکشن شروع کی۔ جان ہسٹن نے Frankie and Johnny کے عنوان سے اسٹیج پلے لکھا تو اس کا معقول معاوضہ ملا۔ تب اسی کام کو ذریعۂ معاش بنانے کا سوچا۔ اور مزید دو شارٹ اسٹوریز Fool اور Figures of Fighting Men کے نام سے لکھیں جو ایک امریکی میگزین کی زینت بنیں۔ یہ 1929 کی بات ہے۔ اس کے بعد جان ہسٹن فیچر رائٹر کے طور پر دی نیویارک ٹائمز کے صفحات پر جگہ پانے لگے۔

    جان ہسٹن کو مہم جوئی، جنگ و جدل، اجنبی راستوں اور نئی منزلوں کا سفر ہمیشہ متوجہ کرتا رہا اور انہی واقعات کی عکاسی انھوں نے فلموں میں کی۔ ان کی زیادہ تر فلمیں مشہور ناولوں سے ماخوذ ہیں۔ ان کی شان دار فلموں میں The Maltese Falcon، Wise Blood ، The Misfits، The African Queen شامل ہیں۔

    ہسٹن کی ان کام یابیوں کے دوران ایک تکلیف دہ واقعہ یہ پیش آیا کہ ان کی کار سے ٹکرا کر ایک راہ گیر عورت ہلاک ہوگئی۔ مقدمہ چلا تو جان ہسٹن بے قصور قرار پائے، مگر ذہن اور دل پر ایسا بوجھ تھا جس نے برسوں ان کی جان نہ چھوڑی۔ وہ ہمیشہ اس کے لیے ملول رہے۔