Tag: ڈائلیسز

  • ڈائلیسز کے دوران کون سی غذا کھانا مفید ہے؟

    ڈائلیسز کے دوران کون سی غذا کھانا مفید ہے؟

    گردے ہمارے جسم میں موجود قدرتی فلٹر ہیں، لمبائی میں صرف 10 سے 11 سینٹی میٹر ہونے کی وجہ سے یہ ہمارے جسم سے اضافی پانی اور فضلہ کو باہر نکال دیتے ہیں۔

    گردوں کی ناکامی میں مبتلا افراد کو ڈائیلاسز کی ضرورت ہوتی ہے جس سے انہیں صحت مند زندگی گزارنے میں مدد ملتی ہے لیکن یاد رکھیں صرف ڈائیلاسز کروانا کافی نہیں ہے۔

    ڈائیلاسز کے مریضوں کو ایک ایسے ڈائیٹ پلان پر عمل کرنا چاہیے جو خون میں بعض غذائی اجزاء کی سطح کو کنٹرول کرنے میں ان کی مدد کرتا ہے۔

    متوازن اور موضوع غذا کے استعمال کو روزمرہ زندگی کی عادت بنا کر نہ صرف مریضوں کے معیار زندگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے بلکہ ہر مہینے ڈائلیسز کی تعداد میں کمی لائی جا سکتی ہے

    ماہرین صحت کے مطابق گردے ناکام ہونے کی وجہ سے جسم میں پانی اور غیر ضروری فاضل مواد کی مقدار میں اضافہ ہو جاتا ہے جو جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔ ان غیر ضروری فاضل مواد کو جسم سے نکالنے کا کام ڈائلیسز ہے۔

    ڈائلیسز متاثرہ گردوں کے ہوبہو انجام دینے کا ایک مصنوعی عمل ہے جو مشین کے ذریعے خون کی صفائی کرنا، پانی کو جسم میں جمع ہونے، تیزابیت اور معدنیات کے جسم سے خارج ہونے میں رکاوٹ کی توصیح کرنا ہے۔

    ڈائلیسز کے مریضوں میں سب سے اہم پانی کی مقدار کی نگرانی ہے جو زیادہ سے زیادہ جسم میں جمع ہونے کی وجہ سے آئیسوجن اور پیشاب کو دھیان میں رکھتے ہوئے کنٹرول کیا جاتا ہے۔

    24گھنٹے میں آنے والے پیشاب کو مدِ نظر رکھ کر پانی مریضوں کو دیا جاتا ہے۔ جس میں چائے، دودھ، سوپ اور رس دار پھل شامل ہیں۔ سوڈیم ایک اہم معدنی جزو ہے جو جسم میں پانی اور خون کے پریشر کو اعتدال میں رکھتا ہے۔

    سوڈیم خون میں زیادہ ہونے کی وجہ سے جسم میں سوجن کا بڑھ جانا سانس پھولنا اور خون کا پریشر زیادہ ہونے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اس لئے بازاری اشیاء، تندوری روٹی، اچار، نمکین بسکٹ، ڈبے والی اشیاء اور نمک ملے کھانوں سے پرہیز کریں۔ گلابی نمک اور روایتی نمک میں تقریباً ایک ہی مقدار میں سوڈیم پایا جاتا ہے، اس لئے مریض اعتدال کے ساتھ استعمال کریں۔ کم سوڈیم والی نمک میں پوٹاشیم کی مقدار زیادہ ہوتی ہے جو مریضوں کیلئے مہلک ہو سکتی ہے۔

    پوٹاشیم دل اور پٹھوں کے مناسب کام کرنے کیلئے ضروری ہے، جو پھلوں اور سبزیوں میں قدرتی طور پر پایا جاتا ہے۔

    آڑو، ناشپاتی، چکوترا، جامن، بھنڈی، مولی، بینگن، لیمن، پودینے کے پتے، بیر اور لیچی میں معتدل اور کم مقدار میں پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو کہ ڈائلیسز مریضوں کیلئے فائدہ مند ہے۔

    سبزیوں کے جوس، کیلا، انجیر، خوبانی، چیکو، پکا ہوا آم، کشمش، آلو، شکر قندی، ساگ اور خشک میوہ جات میں زیادہ پوٹاشیم پایا جاتا ہے جو زیادہ لینے سے دل اور پٹھوں کی قوت عمل پر اثر ڈال سکتے ہیں۔

    فضول اور کم کوالٹی کا کھانا ضرورت سے زیادہ کھانے، پانی کی ناکافی مقدار، خود سے زیادہ ادویات اور ادویات کا کثرت سے استعمال، موٹاپا، ہائی بلڈ پریشر، ذیابیطس اور گردے کی پتھری کی وجہ سے گردے فیل ہونے کی شرح بہت بڑھ گئی ہے۔ ایسے مریضوں کے لیے ضروری ہے کہ ڈاکٹر کی ہدایت کے مطابق خوراک کا استعمال کریں۔

  • خانیوال میں گردوں کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا

    خانیوال میں گردوں کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا

    خانیوال: پنجاب کے شہر خانیوال اور اس کے مضافات میں گردوں کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق خانیوال میں گردوں کا مرض تیزی سے پھیلنے لگا ہے، دوسری طرف ٹی ایچ کیو اسپتال میاں چنوں کے ڈائلیسز یونٹ میں ادویات کا فقدان ہو گیا ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ڈائلیسز کے لیے مریضوں کے اہل خانہ مہنگی ادویات بازار سے خریدنے پر مجبور ہیں، جس پر مریضوں اور ان کے اہل خانہ نے اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    میاں چنوں کے ٹی ایچ کیو اسپتال میں 400 مریض ڈائلیسز کے لیے اپنی باری کے منتظر ہیں، ڈیڑھ ماہ قبل سیکریٹری ہیلتھ نے 10 ڈائلیسز مشینوں کا اعلان بھی کیا تھا تاہم اعلان کے باوجود تا حال مشینیں مہیا نہیں کی گئیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ برس جون میں خانیوال کے ڈسٹرکٹ اسپتال کو پنجاب حکومت کی جانب سے ڈائلیسز مشین فراہم کی گئی تھی۔ جب کہ رواں برس جنوری میں ڈونر کی جانب سے ٹی ایچ کیو اسپتال میاں چنوں اور ڈی ایچ کیو اسپتال کو متعدد ڈائلیسز مشینیں فراہم کی گئی تھیں۔

    ایک رپورٹ کے مطابق خانیوال میں جہانیاں کے سرکاری اسپتالوں میں بھی ادویات کا شدید فقدان ہے۔