Tag: ڈائناسار

  • ڈائناسار کے قدموں‌ کے ایک ہزار سے زائد نشان دریافت

    ڈائناسار کے قدموں‌ کے ایک ہزار سے زائد نشان دریافت

    سانتیاگو: چلی کے ایک چھوٹے قصبے میں ڈائناسار کے قدموں کے 1000 سے زیادہ نشانات دریافت ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق شمالی چلی کے چھوٹے سے گاؤں ہواٹاکونڈو کو چلی میں ڈائناسار کے سب سے زیادہ قدموں کے نشانات رکھنے کا اعزاز حاصل ہو گیا ہے۔

    نیوز ویک کی ایک رپورٹ کے مطابق سائنس دانوں کے ایک گروپ نے حال ہی میں محض دس دنوں میں ہواٹاکونڈو میں ڈائناسار کے قدموں کے ایک ہزار سے زیادہ نشانات دریافت کیے۔

    یہ دریافت چلی اور بیرون ملک کے 5 پیشہ ور ماہرین نے کی، قدموں کے نشان 23 مئی اور 3 جون کے درمیان شمالی چلی کے تاراپاکا علاقے میں دریافت ہوئے ہیں، جہاں انھوں نے 30 مربع کلومیٹر پر پھیلے ہوئے کئی سو قدموں کے نشانات پائے۔

    رپورٹ کے مطابق یہ نشانات جن ڈائناسارز کے ہیں ان میں نوجوان، بالغ اور معمر تھیروپوڈ اور سوروپوڈ ڈائناسار کے چھوڑے گئے ہیں، جو 150 ملین سال پہلے رہتے تھے۔

    ٹیم نے بتایا کہ قدموں کے نشانات کا سائز 80 سینٹی میٹر سے لے کر ایک میٹر تک ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بہت بڑے جانور 12 میٹر کی لمبائی تک پہنچ چکے تھے۔

    قریب ہی ایک رُسوبی چٹان میں چھوٹے جانور بشمول کیڑے، پودے اور حشرات بھی دریافت ہوئے ہیں۔

    ماہرین حیاتیات اس دریافت کے بارے میں پرجوش ہیں کیوں کہ اس سے ڈائناسار کے رویے پر روشنی پڑ سکے گی، دریافت شدہ فوسلز سے اس زمانے اور جگہ کی ماحولیات اور درجہ حرارت کے بارے میں بھی تفصیلات فراہم ہو سکے گی۔

  • یہ تو ڈائناسار ہے، ویڈیو دیکھ کر لوگ حیران

    یہ تو ڈائناسار ہے، ویڈیو دیکھ کر لوگ حیران

    انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو وائرل ہوئی ہے جس میں ایک مرغ اپنے دڑبے سے باہر نکلتا دکھائی دیتا ہے، لیکن جب وہ باہر نکل کر پر پھیلا کر کمر اونچی کرتا ہے تو دیکھنے والے حیران رہ جاتے ہیں۔

    سوشل میڈیا پر ایک بار پھر وائرل ہونے والی یہ ویڈیو ایک دیو ہیکل مرغ کی ہے، جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ دنیا کا سب سے بڑا مرغ ہے۔

    یہ ایک پرانی ویڈیو ہے، جو حال ہی میں انسٹاگرام کے ایک پیج پر دوبارہ سامنے آئی اور ایک بار پھر وائرل ہو گئی، اور اسے محض ایک دن میں تقریباً 7 لاکھ ویوز اور 51 ہزار لائکس مل گئی ہیں۔

    یہ کوسوو نامی ملک کے ایک فارم کی ویڈیو ہے، برہما نسل کی اس مرغ کا وزن 7.7 کلوگرام ہے، اور یہ اپنی نوعیت کے اوسط مرغوں سے بھی 2 کلو زیادہ وزن رکھتا ہے، اور یہ 3 فٹ لمبا ہے۔

    برہما مرغیاں مرغیوں کی ایک بڑی نسل ہے، جسے امریکا میں اصل میں مشرق بعید سے درآمد کیے گئے پرندوں سے تیار کیا گیا تھا، برہما مرغ کا اوسط وزن صرف 5.5 کلوگرام تک پہنچتا ہے۔

     

    View this post on Instagram

     

    A post shared by Animals Memes (@animals.hilarious)

    دڑبے سے باہر نکلتے وقت یہ مرغ نارمل دکھائی دیتا ہے کہ لیکن جب یہ باہر آتا ہے، اور اپنے پروں کو ہلکے سے پھڑپھڑاتا ہے اور کمر اونچی کرتا ہے تو دیکھنے والوں کو اندازہ ہوتا ہے کہ یہ کتنا بڑا ہے۔

    سوشل میڈیا صارفین نے کہا ‘یہ تو ڈائناسار ہے’ ، کسی نے کہا کہ انھیں یقین نہیں ہے، یہ ویڈیو ایک دھوکا ہے، یا چکن سوٹ میں ملبوس کوئی آدمی ہے۔

    تاہم، ویڈیو جعلی نہیں ہے لیکن یقینی طور پر ناقابل یقین ہے، بہت سے صارفین نے کہا کہ یہ مرغ نہیں یہ ایک ڈائناسور یا Demogorgon (اسٹرینجر تھنگز کا عفریت) ہے۔

  • 8 کروڑ سال پرانے ڈائناسار کا ڈھانچا کس ’خوش نصیب‘ کو ملے گا

    8 کروڑ سال پرانے ڈائناسار کا ڈھانچا کس ’خوش نصیب‘ کو ملے گا

    نیویارک: 7 کروڑ 60 لاکھ سال پرانے ڈائناسار کا ڈھانچا ‘قدیم’ حالت میں نیویارک میں نیلام کیا جا رہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنی نوعیت کا واحد فوسلائزڈ (پتھر بنا ہوا) ڈائناسارس ڈھانچا نیویارک میں 28 جولائی کو نیلامی کے لیے پیش کیا جائے گا، گورگوسارس کا یہ ڈھانچا 10 فٹ لمبا اور 22 فٹ طویل ہے۔

    ٹویٹر پر امریکی نیلام گھر ’سوتھ بیز‘ نے اعلان کیا ہے کہ 76 ملین سال قدیم گورگوسارس (Gorgosaurus) نیلام کیا جا رہا ہے، امید ہے کہ یہ ڈھانچا نیلامی میں حاضرین کی توجہ کا مرکز ہوگا۔

    نیلام گھر نے گورگوسارس کی حتمی بولی کا اندازہ 50 سے 80 لاکھ ڈالر لگایا ہے، کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ تاریخ کا پہلا ڈائناسارس ڈھانچا ہے جو نیلامی کے لیے پیش کیا جا رہا ہے۔

    نیلامی سے قبل 21 جولائی کو سوتھبی کی نیویارک گیلریوں میں تاریخ میں دل چسپی رکھنے والوں کے لیے اس ڈھانچے کی نمائش کا انعقاد بھی کیا جائے گا، نیلامی کے بعد یہ ڈھانچا نجی ملکیت میں چلا جائے گا۔

    گورگوسارس گوشت خور تھے، یہ امریکا کے مغربی علاقوں اور کینیڈا میں پائے جاتے تھے، اور یہ ٹائیرانوسارس ریکس (Tyrannosaurus rex) سے بھی 10 ملین سال پرانے تھے۔

    گورگوسارس کا یہ مشہور ڈھانچا 2018 میں امریکا کے مغرب میں واقع پہاڑی علاقے مونٹانا کے دریائے جوڈتھ سے دریافت ہوا تھا، جوڈتھ ریور فارمیشن ایک ایسا قدیم ترین ارضیاتی علاقہ ہے جو ڈائناسارز کے ڈھانچوں کے لیے مشہور ہے۔

  • برازیل: ڈائنوسار کی 7 کروڑ سال قدیم نئی نسل دریافت

    برازیل: ڈائنوسار کی 7 کروڑ سال قدیم نئی نسل دریافت

    ساؤپالو: برازیل میں ڈائناسار کی 7 کروڑ سال قدیم نئی نسل دریافت ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ایک چونکا دینے والی دریافت میں سائنس دانوں نے حال ہی میں برازیل میں ڈائنوسار کی ایک نئی نسل دریافت کی ہے، جو غالباً 70 ملین سال پہلے امریکا کے جنوب مشرقی حصے میں گھومتی تھی۔

    ماہرین رکازیات کی ٹیم نے برازیل کے علاقے مونٹے آلٹو میں دریافت شدہ اس نئی نسل کے فوسلز کو کوروپی ایٹاٹا باقیات کا نام دیا ہے، یہ مقام ڈائنوسار کی دریافتوں کے لیے اب تک کے سب سے بھرپور علاقوں میں سے ایک رہا ہے۔

    ٹیم کے سربراہ ڈاکٹر فابیانو وِڈائی نے میڈیا کو بتایا کہ کوروپی ایٹاٹا نسل دراصل ٹیٹراپوڈ ڈائنوسار کی نمائندگی کرتی ہے، اس نئی نسل کو جرنل آف ساؤتھ امریکن ارتھ سائنسز میں ابیلیسورِڈ ڈائنوسار کی ایک قِسم کہا گیا ہے، جو دو پایہ شکاریوں کا ایک گروہ ہے، جو قدیم جنوبی سپر براعظم گونڈوان پر پروان چڑھا تھا۔

    ڈائنوسار کا شکار کرنے والا مینڈک

    جو باقیات دریافت کی گئی ہیں، انھیں دیکھ کر ماہرین رکازیات کا کہنا ہے کہ یہ ڈائنوسار 16 فٹ لمبا تھا۔

    محققین نے ان باقیات میں ریڑھ کی ہڈی اور اس سے جڑے نچلے حصے کے ڈھانچے کا تجزیہ کیا، اس کے پٹھوں کے منسلکات اور ہڈیوں کی اناٹومی کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ان کا جسم دوڑنے کے لیے اچھی طرح سے ڈھالا گیا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق کوروپی ایٹاٹا کی ان باقیات کا ایک ماڈل مونٹے آلٹو میں واقع رکازیات کے میوزیم میں نمائش کے لیے رکھا جائے گا۔

  • ڈائنوسار کا شکار کرنے والا مینڈک

    ڈائنوسار کا شکار کرنے والا مینڈک

    ماہرین رکازیات نے ایسے مینڈک کے بارے میں بتایا ہے جو زمین پر اب تک دستیاب علم کے مطابق سب سے بڑے جان دار ڈائنوسار کا بھی شکار کرتا ہے۔

    2008 میں مڈغاسکر میں ایک بہت بڑے مینڈک کے فوسلز دریافت ہوئے تھے، ماہرین رکازیات کی ایک بین الاقوامی ٹیم نے ان فوسلز کا جائزہ لینے کے بعد دریافت کیا ہے کہ اس کے جبڑے غیر معمولی طور پر طاقت ور تھے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ مینڈک اپنے نوکیلے دانتوں کی مدد سے ڈائنوسار کی کھال تک پھاڑ سکتا تھا، اور شاید چھوٹے ڈائنوسارز کا شکار بھی کیا کرتا تھا۔

    ماہرین کے مطابق یہ مینڈک آج سے 7 کروڑ سال پہلے، ڈائنوسار کے زمانے میں موجود تھا، جب کہ جسامت میں یہ بہت بڑا تھا، یہ دریافت امریکی، برطانوی اور آسٹریلوی سائنس دانوں نے مشترکہ طور پر کی ہے، جس کی تفصیلات ’سائنٹفک رپورٹس‘ نامی تحقیقی مجلے میں آن لائن شائع ہو چکی ہیں۔

    رپورٹ کے مطابق ’بیلزیبوفو‘ (Beelzebufo ampinga) نامی یہ معدوم مینڈک اپنی ساخت اور خدوخال کے اعتبار سے موجودہ زمانے کے ’سیراٹوفرائس‘ (Ceratophrys) قسم کے مینڈکوں جیسا تھا، لیکن اپنی 41 سینٹی میٹر لمبائی اور تقریباً 10 پونڈ وزن کے ساتھ یہ ان سے کہیں زیادہ بڑا تھا۔

    یہ جاننے کے لیے کہ بیلزیبوفو مینڈکوں کے جبڑے کتنے طاقت ور تھے، ماہرین نے سیراٹوفرائس مینڈکوں کا جائزہ لیا، جس سے پتا چلا کہ 4.5 سینٹی میٹر جسامت والے سیراٹوفرائس مینڈک اپنے شکار پر 6.6 پاؤنڈ جتنی قوت لگا سکتے ہیں۔

    موجودہ مینڈکوں کے حساب سے یہ قوت اگرچہ بہت زیادہ ہے لیکن جب بیلزیبوفو مینڈک کے جبڑوں کی 15.4 سینٹی میٹر چوڑائی اور جسم کی 41 سینٹی میٹر لمبائی کو مد نظر رکھتے ہوئے حساب لگایا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ صرف جبڑوں کی مدد سے اپنے شکار پر 494 پونڈ جتنی زبردست قوت لگا سکتے تھے۔

    ماہرین کے مطابق اس کا مطلب یہ ہوا کہ نوکیلے اور مضبوط دانتوں کی بدولت یہ مینڈک اپنے شکار کی کھال پھاڑ سکتے تھے، جب کہ انڈے سے نکلنے والے نوزائیدہ ڈائنوسار بھی ان کی غذا میں شامل رہے ہوں گے، اس لیے انھیں Devil Frog کہا گیا ہے۔

  • ’ڈائناسار‘ کے اندر سے لاش برآمد

    ’ڈائناسار‘ کے اندر سے لاش برآمد

    بارسلونا: اسپین کے ایک علاقے میں ڈائناسار کے مجسمے کے اندر سے لاپتا شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسپین کے شہر بارسلونا کے ایک علاقے کیٹالونیا میں ڈائناسار کے ایک بڑے مجسمے کے اندر سے ایک 39 سالہ شخص کی لاش برآمد ہوئی ہے، مرنے والے شخص کے اہل خانہ نے چند ہی گھنٹے قبل ان کی گم شدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی۔

    پولیس نے اس سلسلے میں تحقیقات شروع کر دی ہیں، ابتدائی طور پر پولیس نے کہا ہے کہ مذکورہ شخص کا موبائل فون مجسمے کے اندر گر گیا تھا، جسے اٹھانے کی کوشش کے دوران وہ پھسل کر اندر گرے اور مجسمے کی ایک ٹانگ میں جا کر پھنس گئے۔

    میڈیا رپورٹ کے مطابق ہفتے کی دوپہر کو ایک باپ بیٹے نے پیپر میچ سے بنے اسٹیگوسارس کے عظیم الجثہ مجسمے کی ٹانگ کے قریب بدبو محسوس کی، انھیں لگا کہ اندر کچھ ہے، جس پر انھوں نے پولیس کو مطلع کر دیا۔ راہ گیر کا کہنا تھا کہ انھوں نے مجسمے کی ٹانگ میں آئے ہوئے ایک شگاف میں سے لاش دیکھی۔

    پولیس نے جائے وقوعے پر پہنچ کر فائر بریگیڈ کے عملے کو طلب کیا، جس پر عملے نے آ کر ڈائناسارس کی ٹانگ کاٹ کر اس میں پھنسی ہوئی لاش نکال لی۔

    مقامی پولیس کے نمائندے نے بتایا کہ ڈائناسار کی ٹانگ میں سے لاش برآمد کی گئی، یہ ایک حادثاتی موت ہے، کسی تشدد کا کوئی ثبوت نہیں ملا، مذکورہ شخص اندر جا کر پھنس گیا تھا، ایسا لگتا ہے کہ وہ موبائل فون نکالنے کی کوشش کر رہا تھا جو اس سے گر گیا ہوگا، ایسا لگتا ہے وہ پہلے ڈائناسارس کے سر میں داخل ہوا اور پھر سر کے بل ٹانگ میں جا کر پھنس گیا، اسی لیے وہ کسی کو مدد کے لیے پکار بھی نہ سکا۔

    پولیس کا کہنا تھا کہ وہ بدقسمت شخص کی لاش کے پوسٹ مارٹم رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں تاکہ معلوم ہو سکے کہ وہ کب سے اندر پھنسا ہوا تھا، اور موت کی وجہ کیا تھی، تاہم یہ اندازہ ہے کہ وہ کئی دن سے اندر پھنسا ہوا تھا۔

    رپورٹس کے مطابق بدقسمت شخص کے اہل خانہ نے محض چند گھنٹے قبل ہی اس کی گم شدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی اور پھر اس کی لاش ڈائناسار کے مجسمے سے برآمد ہو گئی۔