Tag: ڈائناسور

  • 15 کروڑ سال قدیم ڈائناسار فروخت کے لیے پیش

    15 کروڑ سال قدیم ڈائناسار فروخت کے لیے پیش

    پیرس: 15 کروڑ سال قدیم ڈائناسار کا ایک اچھی طرح سے محفوظ شدہ ڈھانچا فروخت کے لیے پیش کر دیا گیا۔

    روئٹرز کے مطابق ’بیری‘ کے نام سے مشہور ایک ڈائناسار کا ڈھانچا پیرس میں نیلامی کے لیے پیش کیا گیا ہے، یہ ڈھانچا غیر معمولی طور پر اچھی طرح سے محفوظ شدہ ہے۔

    یہ ایک کیمپٹوسارس کا ڈھانچا ہے جسے بیری کے نام سے جانا جاتا ہے، اور جو تقریباً 150 ملین سال پہلے جراسک دور کے آخری زمانے کا ہے، اس کی نیلامی اگلے ماہ پیرس میں ہوگی۔

    اس ڈائناسار کو 1990 کی دہائی میں امریکی ریاست وائیومنگ میں دریافت کیا گیا تھا، اور ابتدائی طور پر دس سال بعد 2000 میں ماہر حیاتیات بیری جیمز نے اسے بحال کیا تھا، جس کی وجہ سے اسے یہ نام ملا۔

    پچھلے برس ایک اطالوی لیبارٹری نے بیری کو حاصل کیا اور اس ڈھانچے پر مزید بحالی کا کام کیا، یہ 2.10 میٹر (6.9 فٹ) اونچا اور 5 میٹر (16.4 فٹ) طویل ہے۔ اس کی کھوپڑی 90 فی صد مکمل ہے اور باقی ڈائناسار (ڈھانچا) 80 فی صد مکمل ہے۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ڈائناسار کے ڈھانچے فروخت کیے گئے ہیں، نیلام گھر کا کہنا ہے کہ آرٹ مارکیٹ میں ڈائناسار کے نمونے نایاب ہیں، اور دنیا بھر میں سال میں بس دو سے زیادہ فروخت نہیں ہوتے۔ توقع ہے کہ بیری کی فروخت سے 1.2 ملین یورو (1.28 ملین ڈالر) تک حاصل ہوں گے۔

  • برطانیہ میں ڈائناسورز کے حوالے سے اہم دریافت

    برطانیہ میں ڈائناسورز کے حوالے سے اہم دریافت

    لندن: برطانیہ میں ایک ماہر حجریات نے لاکھوں سال قبل زمین سے معدوم ہونے والے عظیم الجثہ جانور ڈائناسور کے قدموں کے نشان دریافت کر لیے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی برطانیہ میں ڈائناسور کے 110 ملین سال ( 11 کروڑ سال ) قدیم قدموں کے نشان دریافت ہو گئے، ماہر حجریات کا کہنا ہے کہ یہ نشان ڈائناسور کے زمین پر چلنے سے بنے تھے، یہ نشان ہیسٹنگز میوزیم اینڈ آرٹ گیلری کے کیوریٹر اور یونیورسٹی آف پورٹس ماؤتھ کے ایک سائنس دان نے دریافت کیے۔

    اس حوالے سے کہا گیا کہ قدموں کے نشانات 3 قسم کے ڈائناسورز کے ہیں، جن میں تھیروپوڈ، آرنیتھوپوڈ، اور اَنکلوسور شامل ہیں۔

    زمین سے ختم ہونے والے عظیم الجثہ جان دار ڈائناسور کے قدموں کے یہ نشان کینٹ میں واقع فوکس اسٹون کے ساحل کے قریب واقع علاقے اور چٹانوں میں دریافت ہوئے ہیں، جہاں طوفانی صورت حال اور ساحل کے قریب پانی نے چٹان کو متاثر کیا، جس کی وجہ سے اس پر مسلسل نئے فوسلز سامنے آ رہے ہیں۔

    پورٹس ماؤتھ کے پروفیسر ڈیوڈ مارٹل کا کہنا ہے کہ فوکس اسٹون میں ڈائناسورز کے قدموں کے نشان ملنے کا یہ پہلا موقع ہے اور یہ نہایت غیر معمولی دریافت ہے، کیوں کہ یہ ڈائناسورز زمین سے معدوم سے ہونے سے قبل آخری تھے جو اس علاقے میں پائے جاتے تھے۔

    ماہر حجریات کا خیال ہے کہ قدموں کے نقوش انکلوسورز (دکھنے میں ناہموار بکتربند جیسا ڈائناسور، جو زندہ ٹینکوں کی طرح تھے)، تھیروپوڈز (تین انگلیوں والے گوشت خور ڈائناسور)، اور آرنیتھوپوڈز (پودے کھانے والے ڈائناسورز جن کی پشت پرندوں جیسی تھی) کے ہیں۔

    زیادہ تر نشانات الگ الگ پائے گئے ہیں تاہم ان میں سے 6 قدموں کے نشان ایک جگہ ہیں۔ سب سے بڑے قدم کا نشان 80 سینٹی میٹر (31.5 انچ) چوڑا، اور 65 سینٹی میٹر (25.6 انچ) لمبا ہے۔