Tag: ڈالر

  • اردوان کے سیاسی حریف کی گرفتاری کے بعد ڈالر کی قیمت میں 41 لیرا کا ہوشربا اضافہ

    اردوان کے سیاسی حریف کی گرفتاری کے بعد ڈالر کی قیمت میں 41 لیرا کا ہوشربا اضافہ

    ترکیہ میں صدر رجب طیب اردوان کے حریف کی گرفتاری کے بعد ڈالر کی قیمت میں 41 لیرا کا ہوشربا اضافہ ہوگیا ہے۔

    غیرملکی رپورٹس کے مطابق استنبول یونیورسٹی نے رجب طیب اردوان کے انتخابی حریف امام اوغلو کی ڈگری کو منگل کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد وہ صدارتی انتخابات کے لیے نامزدگی کے کاغذات داخل نہیں کراسکیں گے۔

    امام اوغلو کی گرفتاری کے بعد، ترک لیرا کی قدر میں بری طرح گراوٹ آئی اور ڈالر کی قیمت مزید 41 لیرا بڑھ گئی ہے، استنبول اسٹاک مارکیٹ میں بھی تقریبا 7 فیصد گرواٹ آگئی جس کے بعد ٹریڈنگ کا سلسلہ عارضی طور پر بند کردیا گیا ہے۔

    استنبول یونیورسٹی کے اس اقدام کے بعد ترکش لیرا کی قدر ڈالر کے مقابلے میں تیزی سے نیچے آئی ہے جبکہ امام اوغلو نے یونیورسٹی کے اس فیصلے کو غیرقانونی قرار دیا ہے۔

    اکرم امام اوغلو پر مالی بدعنوانی اور دہشت گرد گروہوں کے ساتھ رابطے کا الزام عائد کیا گیا جس کے بعد انھیں بدھ کو گرفتار کیا گیا۔

    میڈیا رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ امام اوغلو کے علاوہ 100 سے زیادہ ترک سیاسی کارکنوں، تاجروں اور سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ کو بھی حراست میں لے لیا گیا ہے۔

    موصولہ رپورٹ کے مطابق ترکیہ میں ٹوئیٹر اور انسٹاگرام جیسے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔

    اس کے علاوہ استنبول کی متعدد سڑکوں اور شاہراہوں پر سیکیورٹی فورسز کی بڑی تعداد دیکھی گئی ہے اور مظاہروں اور اجتماعات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

    ترکیہ کی ایئی پارٹی (Iyi Party) کے صدر درویش اوغلو نے عوام سے اپیل کی ہے کہ صدارتی انتخابات میں اردوغان کی نامزدگی کی صورت میں، صدارتی الیکشن کا بائیکاٹ کریں۔

  • ڈالر کی قیمت کا تعین بین الاقوامی مارکیٹ میں کیسے ہوتا ہے؟

    ڈالر کی قیمت کا تعین بین الاقوامی مارکیٹ میں کیسے ہوتا ہے؟

    ڈالر کی قیمت کا تعین ایک پیچیدہ عمل ہے جو کہ بین الاقوامی مارکیٹ میں مختلف عوامل کی بنیاد پر ہوتا ہے۔ ان عوامل میں سے چند اہم یہ ہیں:

    طلب اور رسد

    ڈالر کی قیمت کا سب سے بڑا تعین کنندہ اس کی طلب اور رسد ہے۔ جب ڈالر کی طلب بڑھتی ہے، تو اس کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے، اور جب ڈالر کی رسد بڑھتی ہے، تو اس کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ ڈالر کی طلب کئی وجوہات کی بنا پر بڑھ سکتی ہے، جیسے کہ امریکی معیشت کی مضبوطی، عالمی سیاسی عدم استحکام، یا سرمایہ کاروں کا ڈالر کو ایک محفوظ پناہ گاہ سمجھنا۔ ڈالر کی رسد بھی کئی وجوہات کی بنا پر بڑھ سکتی ہے، جیسے کہ امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں کمی، یا امریکی حکومت کی جانب سے زیادہ ڈالر جاری کرنا۔

    شرح سود

    امریکی فیڈرل ریزرو کی جانب سے شرح سود میں تبدیلی بھی ڈالر کی قیمت پر اثر انداز ہوتی ہے۔ جب فیڈرل ریزرو شرح سود بڑھاتا ہے، تو ڈالر کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے، کیونکہ سرمایہ کار زیادہ منافع کمانے کے لیے ڈالر میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، جب فیڈرل ریزرو شرح سود کم کرتا ہے، تو ڈالر کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔

    افراط زر

    افراط زر بھی ڈالر کی قیمت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جب کسی ملک میں افراط زر بڑھتا ہے، تو اس کی کرنسی کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ امریکہ میں افراط زر کی شرح نسبتاً کم ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت مستحکم رہتی ہے۔

    سیاسی استحکام

    سیاسی استحکام بھی ڈالر کی قیمت پر اثر انداز ہوتا ہے۔ جب کسی ملک میں سیاسی عدم استحکام ہوتا ہے، تو سرمایہ کار اس ملک کی کرنسی سے دور رہتے ہیں، جس سے اس کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔ امریکہ میں سیاسی استحکام نسبتاً زیادہ ہے، جس کی وجہ سے ڈالر کی قیمت مستحکم رہتی ہے۔

    عالمی اقتصادی حالات

    عالمی اقتصادی حالات بھی ڈالر کی قیمت پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ جب عالمی معیشت مضبوط ہوتی ہے، تو ڈالر کی قیمت بھی بڑھ جاتی ہے، کیونکہ سرمایہ کار امریکی معیشت میں سرمایہ کاری کرتے ہیں۔ اس کے برعکس، جب عالمی معیشت کمزور ہوتی ہے، تو ڈالر کی قیمت کم ہو جاتی ہے۔

    ان تمام عوامل کے علاوہ، ڈالر کی قیمت پر دیگر عوامل بھی اثر انداز ہو سکتے ہیں، جیسے کہ تجارتی خسارہ، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ، اور قیاس آرائیاں۔

    ڈالر کی قیمت کا تعین ایک پیچیدہ عمل ہے، اور اس پر کئی عوامل اثر انداز ہوتے ہیں۔ ان عوامل کو سمجھ کر، سرمایہ کار اور تاجر ڈالر کی قیمت کے بارے میں بہتر فیصلے کر سکتے ہیں۔

  • بھارتی روپے کی قدر میں زبردست کمی

    بھارتی روپے کی قدر میں زبردست کمی

    نئی دہلی: بھارتی روپے کی قدر میں زبردست کمی آ گئی ہے، اور پہلی بار ڈالر کی قیمت 87 روپے سے بھی بڑھ گئی ہے۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر لگاتار گرتی جا رہی ہے، آج 3 فروری کو کاروبار کے آغاز میں ڈالر کے مقابلے روپیہ 67 پیسے کی گراوٹ کے ساتھ 87.29 روپے فی ڈالر کی سب سے نچلی سطح پر پہنچ گیا ہے۔

    رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ کینیڈا، میکسیکو اور چین پر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اضافی ٹیرف لگائے جانے کے اثرات بھارت کے اندر مقامی کرنسی پر بھی مرتب ہونے لگے ہیں، ٹرمپ کے اقدام سے وسیع عالمی تجارتی جنگ کا اندیشہ پیدا ہو گیا ہے۔

    کویت کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپٹو کرنسی فراڈ، سرمایہ کاروں کے 40 ملین دینار ڈوب گئے

    روپے کی قدر میں اس تاریخی گراوٹ کے بعد کانگریس ایک بار پھر مودی حکومت پر حملہ آور ہے، کانگریس نے اپنے آفیشیل ’ایکس‘ ہینڈل سے ایک پوسٹ میں وزیر اعظم مودی کا ایک پرانا بیان شیئر کیا ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ ’’جیسے جیسے روپیہ گرتا ہے، وزیر اعظم کا وقار گرتا ہے۔‘‘

    کرنسی ایکسچینج کے ماہرین کے مطابق غیر ملکی سرمایہ مستقل نکالے جانے اور تیل درآمدات کی وجہ سے ڈالر کی مستقل طلب کے سبب غیر ملکی مارکیٹوں میں ڈالر اور مضبوط ہوا ہے، جس کی وجہ سے روپیہ پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے۔

    انٹر بینک بیرون ملکی کرنسی ریگولیٹری مارکیٹ میں روپیہ 87 فی ڈالر پر کھلا اور شروعاتی سودوں کے بعد 67 پیسے کی گراوٹ کے ساتھ ڈالر کے مقابلے 87.29 پر آ گیا، روپیہ جمعہ کے روز امریکی کرنسی ڈالر کے مقابلے 86.62 پر بند ہوا تھا۔

  • شہری سے ہزاروں ڈالر لوٹنے کی سی سی ٹی وی اے آر وائی نیوز پر

    شہری سے ہزاروں ڈالر لوٹنے کی سی سی ٹی وی اے آر وائی نیوز پر

    کراچی: شہر قائد کی مصروف شاہراہ پر دن دہاڑے پولیس وردی پہنے ڈاکوؤں نے ایک شہری سے لوٹ مار کی اور بہ آسانی فرار ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے واٹر پمپ کے قریب سپر اسٹور کے سامنے 3 روز قبل شہری تجمل حسین کو ڈاکوؤں نے لوٹا تھا، شارع پاکستان پر ہزاروں ڈالر لوٹنے کی اس واردات کی سی سی ٹی وی سامنے آ گئی ہے۔

    شہری تجمل حسین منی چینجر سے ڈالر لے کر نکلا تھا، کہ پولیس وردی میں ملبوس ڈاکوؤں نے اسے روک لیا، فوٹیج میں ڈاکوؤں کو شہری کو روکتے اور بات چیت کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔

    سی سی ٹی وی میں ملزمان کو رقم چھینتے اور گاڑی میں بیٹھ کر فرار ہوتے بھی دیکھا جا سکتا ہے، جب کہ شہری بھاگتی کار کے پیچھے دوڑنے لگتا ہے۔

    شہری تجمل حسین سے لوٹ مار کا مقدمہ گلبرک تھانے میں درج کر لیا گیا ہے، اور پولیس حکام کا کہنا ہے کہ واردات میں ملوث ملزمان کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔

  • بشارالاسد حکومت کا خاتمہ، ڈالر کے مقابلے شامی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں اضافہ

    بشارالاسد حکومت کا خاتمہ، ڈالر کے مقابلے شامی پاؤنڈ کی قدر میں نمایاں اضافہ

    بشارالاسد کے اقتدار کے خاتمے کے بعد شامی پاؤنڈ کی قدر میں استحکام واقع ہوا ہے، دو دنوں میں کرنسی کی قدر میں 20 فیصد تک بہتری آئی ہے۔

    شام میں خانہ جنگی کے بعد کئی شامی شہری لبنان اور اردن کی طرف ہجرت کرگئے تھے جو پچھلے دو دنوں میں دوبارہ ملک میں واپس آئے ہیں، ان کی آمد اور غیرملکی کرنسیوں کی تجارت پر سخت کنٹرول کی پابندی خاتمے کے بعد شامی کرنسی میں استحکام آیا۔

    روس فراہم ہونے والے بشار کے ملک سے فرار کے بعد گزشتہ دو دنوں کے دوران شامی پاؤنڈ (ایس وائی پی) امریکی ڈالر کے مقابلے میں کم از کم 20 فیصد تک مضبوط ہوا ہے۔

    دمشق میں کرنسی ٹریڈرز نے ہفتے کے روز 12,500 اور 10,0000 کے درمیان ایکسچینج ریٹس کے بارے میں بتایا، جو کہ مارکیٹ میں بہت زیادہ اتار چڑھاؤ کے ساتھ 15,000 کی سابقہ شرح سے 20فیصد اور 50فیصد زیادہ مضبوط ہے۔

    ٹریڈرز کے مطابق ہزاروں شامیوں کی واپسی ہوئی ہے جبکہ مارکیٹوں میں امریکی ڈالرز اور ترک کرنسی کے کھلے عام استعمال نے شامی کرنسی کے استحکام میں اہم کردار ادا کیا۔

    روزمرہ کی تجارت کے لیے غیر ملکی کرنسیوں کا استعمال پہلے شامیوں کو جیل میں ڈال سکتا تھا اور بہت سے لوگ عوامی مقامات میں لفظ ’ڈالر‘ کا استعمال کرتے ہوئے ڈرتے تھے۔

    اقوام متحدہ کی ایجنسیوں کے مطابق، 90 فیصد سے زیادہ شامی غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزار رہے ہیں۔

    ملک کی تیل کی صنعت، مینوفیکچرنگ، سیاحت اور دیگر کلیدی شعبے برسوں کی لڑائی کے باعث تباہ حال ہوگئے ہیں، آبادی کا بڑے حصہ خستہ حال پبلک سیکٹر میں ملازم ہیں جہاں ماہانہ اجرت اوسطاً 300,000 شامی پاؤنڈ ہے۔

  • اگر ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو 100 فی صد ٹیکس لگا دوں گا، ٹرمپ کی دھمکی

    اگر ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو 100 فی صد ٹیکس لگا دوں گا، ٹرمپ کی دھمکی

    واشنگٹن: ڈونلڈ ٹرمپ نے برکس ممالک کو دھمکی دی ہے کہ اگر انھوں نے ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو ان پر 100 فی صد ٹیکس لگا دیا جائے گا۔

    ہفتے کے روز ٹرتھ سوشل پر نو منتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دنیا کی ابھرتی ہوئی معیشتوں کے گروپ برکس ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اگر انھوں نے ڈالر کے متبادل کرنسی استعمال کی تو وہ ان پر 100 فی صد ٹیکس لگا دیں گے۔

    ٹرمپ کا کہنا ہے کہ اگر برکس ممالک نے امریکی ڈالر کو کمزور کرنے کے لیے کوئی اقدام کیا یا متبادل کرنسی کی حمایت کی تو اس کے نتائج ممبر ممالک کی معیشت کے لیے خطرناک ہوں گے، انھیں امریکا میں اپنی اشیا فروخت کرنے سے محروم ہونا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا متبادل کرنسی کا استعمال کرنے والے ملک کو امریکی منڈیوں تک رسائی نہیں ملے گی، عالمی معیشت میں امریکی ڈالر کے متبادل کا کوئی گنجائش نہیں ہے۔

    واضح رہے کہ برکس ممالک کا عالمی منڈیوں اور گروپ ممالک کے درمیان ڈالر کی بجائے اپنی کرنسی میں تجارت کا منصوبہ زیر غور ہے، ایسوسی ایٹڈ پریس نے رپورٹ کیا تھا کہ اکتوبر میں برکس ممالک کے سربراہی اجلاس میں، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے کہا تھا کہ امریکا ڈالر کو ہتھیار بنا رہا ہے، پیوٹن نے اسے ’’بڑی غلطی‘‘ قرار دیا۔

    برکس اتحاد اصل میں برازیل، روس، بھارت اور چین پر مشتمل تھا، اب اس میں 5 دیگر ممالک شامل ہیں: جنوبی افریقہ، مصر، ایتھوپیا، ایران اور متحدہ عرب امارات۔ مجموعی طور پر 9 ممالک پر مشتمل BRIC گروپ دنیا کی آبادی کا 45 فی صد ہے۔ ترکی، آذربائیجان اور ملائیشیا نے بھی رکن بننے کے لیے درخواستیں دی ہیں۔

  • جاپانی کرنسی کو بہت بڑا دھچکا

    جاپانی کرنسی کو بہت بڑا دھچکا

    ٹوکیو: جاپانی کرنسی ین امریکی ڈالر کے مقابلے میں کئی دہائیوں کی کم ترین سطح پر آ گئی ہے۔

    روئٹرز کے مطابق جاپان کے مرکزی بینک کی جانب سے سود کی شرحوں میں اضافے کے اعلان کے باوجود جاپانی کرنسی ین امریکی ڈالر کے مقابلے میں گزشتہ 34 برسوں میں اپنی کم ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔

    بدھ کے روز ایک امریکی ڈالر کی قیمت 151.975 ین تک پہنچ گئی، جو کہ 1990 کے وسط کے بعد سے ین کے استحکام کی کم ترین سطح ہے، دن کے اختتام پر ڈالر کی قیمت میں معمولی سی کمی آئی اور ڈالر 151.36 پر بند ہوا، اس سے قبل آخری بار ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں ین کی قدر 151.19 تک پہنچ گئی تھی۔

    جاپان کے اعلی مالیاتی حکام نے تیزی سے کمزور ہوتی کرنسی پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے ایک اہم میٹنگ بلائی، جس میں انھوں نے کہا کہ کرنسی کو مضبوطی فراہم کرنے کے لیے وہ مارکیٹ ٹریڈنگ میں مداخلت کے لیے تیار ہیں۔

    جاپان نے 2007 کے بعد رواں ماہ پہلی بار سود کی شرحوں میں اضافے کا اعلان کیا تھا، جو مالیاتی نظام میں ایک تاریخی تبدیلی تھی، تاہم یہ اقدام بھی ین کی گرتی ہوئی قیمت کو مستحکم کرنے میں ناکافی ثابت ہوا، دنیا کے دیگر ترقی یافتہ ممالک کے مقابلے میں اب بھی جاپان میں سود کی شرح کافی کم ہے۔

    یوکرین پر روسی حملے سے پہلے تک ین ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریباً 115 پر تھا، تاہم گزشتہ دو برسوں کے دوران اس میں نمایاں طور پر مسلسل کمزوری آتی رہی ہے۔

  • 2023 کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مسلسل دباؤ کا شکار کیوں رہا؟

    2023 کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مسلسل دباؤ کا شکار کیوں رہا؟

    سال 2023 کے دوران ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مسلسل دباؤ کا شکار رہا۔ زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی اور ڈالر کی بلیک مارکیٹ روپیہ کی گراوٹ کا باعث بنی، انٹر بینک میں ڈالر 226 روپے سے بڑھ کر 307 روپے اور اوپن مارکیٹ میں 338 روپے پر آ گیا۔

    کرنسی مارکیٹ میں سال 2023 بڑے اتار چڑھاؤ دیکھے گئے، ڈالر نے سال کے دوران بلندیوں کے تمام پچھلے ریکارڈ توڑے اور انٹر بینک میں 226 سے 307 تک پہنچا، اور اوپن مارکیٹ میں ڈالر 338 کی بلند سطح تک پہنچ گیا۔

    جنرل سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان ظفر پراچہ کا کہنا ہے کہ اوپن اور انٹر بینک مارکیٹ میں بڑے فرق کی وجہ سے سٹے بازوں اور اسمگلرز نے بلیک مارکیٹ میں ڈالر کو ریکارڈ سطح پر پہنچانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    سال2023 : ڈالر کی مجموعی قیمت میں کتنا اضافہ ہوا؟

    نگراں حکومت نے ڈالر کی اسمگلنگ اور بلیک مارکیٹنگ کے خلاف خصوصی سرمایہ کونسل قائم کی اور ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث سٹے بازوں کے خلاف بھرپور کارروائیاں کیں، جس کے نتیجے میں ڈالر ریورس گیئر لگنا شروع ہوا، اور 29 دسمبر تک ڈالر 281 جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 282 رورپے تک آ گیا۔

    پاکستانی کرنسی مسلسل ساتویں سال بھی گراوٹ کا شکار

    جنرل سیکریٹری ایکسچینج کمپنیز آف پاکستان ظفر پراچہ کے مطابق توقع ہے کہ 2024 میں ڈالر 260 روپے تک جائے گا۔ ماہرین امید کر رہے ہیں کہ سال 2024 میں پاکستان کرنسی کی قدر میں کمی یا اضافے کا تمام تر دار و مدار الیکشن کے بعد نئی بننے والی حکومت اور اس کی پالیسیوں پر ہوگا۔

  • ڈالر پر قابو نہ پایا جاسکا، روپیہ کی بے قدری کا سلسلہ جاری

    ڈالر پر قابو نہ پایا جاسکا، روپیہ کی بے قدری کا سلسلہ جاری

    نگراں حکومت کی تمام تر کوششوں کے باوجود پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ بدستور جاری ہے، ڈالر قابو سے باہر ہوتا جارہا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹربینک تبادلہ مارکیٹ میں روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں آج 52پیسے اضافہ سامنے آیا ہے۔

    اسٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی ) کی جانب سے سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ایکس پر جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز انٹر بینک میں ڈالر 52 پیسے کا اضافہ کے بعد 287 روپے 55پیسے پر بند ہوا۔

    دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر 288 روپے سے بڑھ کر 289 روپے میں فروخت ہوا، انٹربینک میں گزشتہ کاروباری روز ڈالر 287 روپے 3 پیسے پر بند ہوا تھا۔

  • ڈالر کی اڑان مسلسل جاری، روپے کی قدر میں مزید کمی

    ڈالر کی اڑان مسلسل جاری، روپے کی قدر میں مزید کمی

    پاکستانی روپے کے مقابلے میں امریکی ڈالر کی قدر میں گزشتہ 12روز سے مسلسل اضافے کا رجحان برقرار ہے، انٹربینک مارکیٹ میں آج بھی روپے کی قیمت مزید گرگئی۔

    اسٹیٹ بینک کی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر جاری اعداد و شمار کے مطابق آج روپے کے مقابلے میں انٹر بینک میں ڈالر 51 پیسے مہنگا ہوا ہے۔

    انٹربینک میں کاروبار کے اختتام پر ڈالر کا بھاؤ 286 روپے 90 پیسے پر ہوا جبکہ گزشتہ روز انٹربینک تبادلہ میں ڈالر کا بھاؤ کاروبار کے اختتام پر 286 روپے 39 پیسے تھا۔

    اس کے علاوہ انٹربینک میں رواں ہفتے ڈالر 2 روپے 59 پیسے مہنگا ہوا ہے۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 287 روپے 50 پیسے پر برقرار ہے۔