Tag: ڈالر

  • ڈالر کی قیمت میں 1.43 روپے اضافہ

    ڈالر کی قیمت میں 1.43 روپے اضافہ

    کراچی: انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 1 روپے سے زائد اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 161 روپے 90 پیسے پر پہنچ گئی۔

    تفصیلات کے مطابق انٹر بینک میں ڈالر 1 روپے 43 پیسے مہنگا ہوگیا جس کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 160.47 سے بڑھ کر 161 روپے 90 پیسے پر پہنچ گیا۔

    اس سے قبل کرونا وائرس کی وجہ سے اسٹاک مارکیٹ اور ڈالر کی قیمت میں اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آتا رہا ہے۔

    گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 76 پیسے کمی ہوئی جس کے بعد ڈالر 161.12 سے کم ہو کر 160.36 روپے پر بند ہوا، ڈالر کی کمی کے اثرات تجارتی معاملات پر بھی پڑ رہے ہیں۔

    ڈالر کی قیمت میں کمی سے پاکستان کے بیرونی قرضوں میں بھی کمی ریکارڈ کی گئی۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ڈالر سستا ہونے سے مہنگائی کی شرح بھی کم ہوگی۔

  • ڈالر کی قدر میں کمی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی

    ڈالر کی قدر میں کمی، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی

    کراچی: انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی جبکہ پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں زبردست تیزی دیکھی جا رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر 3روپے38پیسے سستا ہونے کے بعد 163روپے 50پیسے پر فروخت ہورہا ہے۔ 10روز میں انٹربینک میں ڈالر 4روپے 32پیسےکم ہوکر 163.57 کا ہوگیا۔

    ادھر پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں مارکیٹ کھلی تو انڈیکس31329 پر تھا اور پہلے ہی گھنٹے میں ایک ہزار سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

    اسٹاک مارکیٹ کھلنے کے بعد فوری تیزی کا رحجان دیکھا گیا جس کے سبب انڈیکس میں بتدریج اضافہ ہوا اور 32ہزار پوائنٹس کی نفسیاتی حد عبور کرگیا۔

    اسٹاک مارکیٹ سے آخری خبریں آنے تک انڈیکس4.93 فیصد اضافے کے ساتھ 1544.86 پر پہنچ چکا تھا۔ خبرفائل ہونے تک 31,329.46 شیئرز کا لین دین ہوا جن کی مالیت 3,583,257,769 پاکستانی روپے رہی۔

  • کورونا وائرس ، ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    کورونا وائرس ، ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا

    کراچی: انٹر بینک میں ڈالر کی قیمت میں 4 روپے 90 پیسے اضافہ ہوا، جس کے بعد ڈالر ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح 166 روپے پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کورونا وائرس کے پاکستانی معیشت پر اثرات نمایاں ہونے لگے ، کرونا کے باعث روپے کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر مہنگا ہوتا جارہا ہے۔

    انٹر بینک میں ایک ہی دن میں ڈالر چارروپے نوے پیسے مہنگا ہوگیا، جس کے بعد انٹربینک میں ڈالرتاریخ کی نئی بلند ترین سطح پرپہنچ گیا اور ڈالر کی قیمت 161.60 سے بڑھ کر 166روپے 50پیسے ہوگئی ۔

    گزشتہ تین روز انٹر بینک میں ڈالر سات روپے تہتر پیسے مہنگا ہوا ، ڈالر کی قدر میں ہوشربا اضافے کے بعد پاکستان پر قرضوں کے بوجھ میں 600 ارب روپے اضافہ بھی ہو گیا ہے۔

    سینئر بینکرز نے روپے کی بے قدری کی وجہ ڈالر کی طلب میں اضافہ اور آؤٹ فلو قرار دیا ہے جبکہ ماہرین کا کہناہے کہ حکومت کی جانب سے شرح سود میں کمی اور کورونا وائرس کے باعث سرمایہ دار اپنا پیسہ نکال رہے ہیں، جس کے باعث ڈالر مہنگا ہو رہاہے۔

    خیال رہےپاکستان میں کوروناوائرس کےمریضوں کی تعدادایک ہزار102ہوگئی ہے، سندھ میں سب سے زیادہ417 افراد وبا سے متاثر ہیں ،پنجاب میں323 ، بلوچستان میں117 ، گلگت بلتستان میں84،کےپی میں121 ،اسلام آباد میں25 کیس رپورٹ ہوچکے ہیں۔

    پاکستان میں کوروناوائرس کے21مریض صحت یاب ہوچکے جبکہ وائرس سے انتقال کرجانے والوں کی تعداد8 ہوگئی ہے۔

  • ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا گیا: حفیظ شیخ

    ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا گیا: حفیظ شیخ

    اسلام آباد: مشیر خزانہ عبد الحفیظ شیخ کا کہنا ہے کہ اپوزیشن خود آئی ایم ایف کے پاس گئی اور اب ہم پر تنقید کر رہی ہے، ماضی کی حکومتوں نے ڈالر کو مصنوعی سستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا۔ مجموعی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے بڑے حقائق ہیں جن کا سیاسی پارٹی سے تعلق نہیں، پاکستان کے حقائق کے بارےمیں سمجھ ہونی چاہیئے۔ استحکام کی بات کرتے ہیں تو اس چیز کو بھی سامنے رکھنا چاہیئے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن صبر کے ساتھ 2023 کے انتخابات کا انتظار کرے، معیشت کے اثرات براہ راست لوگوں پر پڑ رہے ہیں۔ پڑھے لکھے لوگوں کے بغیر ملک ترقی نہیں کرسکتا۔ ترقی یافتہ ممالک کے ساتھ کھڑے ہونا ہے تو اپنے لوگوں پر دھیان دینا ہوگا۔ پاکستان کبھی بھی ٹیکس کلیکشن میں اچھے انداز میں کامیاب نہیں ہوسکا۔

    انہوں نے کہا کہ ملک میں ایسے دور بھی آئے جب ترقی کی رفتار میں کچھ تیزی آئی، 1960 کی دہائی میں جو ترقی کی رفتار بڑھی وہ 4 سال میں ختم ہوگئی، دیکھنا ہوگا ایسے کیا مسائل ہیں جو ترقی کی رفتار کے اضافے میں رکاوٹ ہیں، ملک کو ترقی یافتہ بنانے کے لیے عوامی مسائل پر توجہ دینا ہوگی۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ ملک میں تمام مسائل کی جڑ 30 ٹریلین کا قرض ہے، حکومت پر تنقید کی جارہی ہے کہ قرض میں اضافہ کیا۔ آنے والے 2 سال میں 5 ہزار ارب روپے کا قرضہ واپس کرنا تھا۔ حکومت آئی تو جاری کھاتوں کا خسارہ ملکی تاریخ میں سب سے زیادہ تھا۔ جاری کھاتوں کا خسارہ بتاتا ہے کہ کیا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ 95 ارب ڈالر کا غیر ملکی قرضہ اور سالانہ خسارہ 20 ارب کا بوجھ تھا، ماضی کے دور حکومت میں اوور ویلیو ریٹ پر فکس رکھا گیا، کرنسی کی ویلیو کسی بادشاہت کا حکم نہیں جو رک جائے گی۔ کرنسی کی قدر کو روکنے کے لیے ڈالرز جھونکنے پڑتے ہیں۔ گزشتہ حکومت کی پالیسی کی وجہ سے زرمبادلہ ذخائر آدھے ہوگئے۔

    حفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان کا بحران یہ ہے کہ ہمارے پاس ڈالرز نہیں ہیں، ہم نے قرضہ بھی 95 ارب ڈالرز میں ہی لیا تھا۔ برآمدات ہی ڈالرز کمانے کا واحد ذریعہ ہے اور اس میں اضافے کی رفتار زیرو تھی، ڈالر سستا ہونے سے لوگ درآمدات کی طرف مائل ہوئے۔ ڈالر مصنوعی سستا رکھ کر ہر لگژری آئٹم درآمد کیا گیا۔ ڈالر مصنوعی سستا رکھنے سے ہمارے برآمد کنندگان متاثر ہوئے۔ ڈالرسستا رکھ کر عوام کو ٹوتھ پیسٹ تک امپورٹڈ استعمال کروایا گیا۔

    انہوں نے کہا کہ توانائی سیکٹر پاکستان کے لیے تباہی کا باعث بن سکتا ہے، ہم توانائی سیکٹر میں گھمبیر مسائل کے حل میں ناکام رہے ہیں۔ یہ نمبرز کا کھیل نہیں ان کا تعلق انسانوں کی زندگیوں سے ہے۔ تیل کی مؤخر ادائیگی کی سہولت دوست ممالک سعودی عرب سے ملی۔ آئی ایم ایف کے پاس کوئی خوشی سے نہیں جاتا حالات مجبور کرتے ہیں۔ آئی ایم ایف سے آسان شرائط پر 6 ارب ڈالر حاصل کیے۔ آئی ایم ایف کی وجہ سے دنیا کا پاکستان پر اعتماد بڑھا کہ پاکستان معاشی بہتری کی طرف جا رہا ہے۔

    مشیر خزانہ کا کہنا تھا کہ فوج کے بجٹ کو فریز کرنا بڑا فیصلہ تھا، پاک فوج کی قیادت نے حکومت کی مدد کی۔ وزیر اعظم ہاؤس اور ایوان صدر کے بجٹ میں کمی کی گئی، کابینہ کی تنخواہوں میں کمی کی گئی، اخراجات کو کنٹرول کرنے کے لیے ہم نے سخت بجٹ بنایا۔ حکومت نے اسٹیٹ بینک سے صفر قرضہ لیا، ایکسپورٹرز اور غریب عوام کے لیے اقدامات کیے، سوشل سیفٹی نیٹ کے بجٹ کو 192 ارب کیا ایسا پہلے کبھی نہیں ہوا۔

    انہوں نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا ایکسپورٹرز پر کوئی ٹیکس نہیں ہوگا، ایکسپورٹرز کو بجلی اور گیس پر سبسڈی دی جائے گی، سبسڈی کا مطلب ہے کہ حکومت ایکسپورٹرز کے بلز میں حصہ ڈالے گی، ایک ہزار 660 خام مال پر ٹیکس میں چھوٹ دی۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے 7 ماہ میں برآمدات میں 5 فیصد کا اضافہ ہوا، ہمارے ٹیکسٹائل اور دیگر ایکسپورٹرز نے کامیابی حاصل کی ہے۔ پہلے سال میں ہم جاری کھاتوں کا خسارہ 20 ارب سے 13 ارب ڈالر پر لے آئے، اس سال نان ٹیکس ریونیو کا ٹارگٹ 11 سو ارب روپے ہے، ہم اس سال نان ٹیکس ریونیو سے 15 سو ارب روپے حاصل کرلیں گے۔ مجموعی طور پر پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کوئی اضافہ نہیں کیا گیا۔ حکومت نے مزید کوئی قرضہ نہیں لیا، قرض میں اضافہ ڈالر مہنگا ہونے سے ہوا۔

  • 4 سال میں سابقہ حکومت نے 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا

    4 سال میں سابقہ حکومت نے 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا

    اسلام آباد: سینیٹ اجلاس کے دوران ایوان کو بتایا گیا کہ 2015 سے 2019 تک 4 سالوں کے درمیان 25 ارب ڈالر سے زائد قرض لیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ اجلاس میں غیر ملکی اداروں سے لیے گئے قرضوں کی تفصیلات پیش کی گئی۔

    وزارت خزانہ نے رپورٹ پیش کرتے ہوئے بتایا کہ 31 جولائی 2015 سے 31 جولائی 2019 تک 25 ارب 59 کروڑ ڈالر قرض لیا گیا۔

    وزارت خزانہ کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی مالیاتی اداروں سے 11 ارب 79 کروڑ کا قرض لیا گیا، بین الاقوامی کمرشل بینکوں سے 13 ارب 80 کروڑ کا قرض لیا گیا، ملک میں زر مبادلہ ذخائر 18 ارب 8 کروڑ ڈالر سے زائد ہیں۔

    وفاقی وزیر برائے امور اقتصادیات حماد اظہر نے سینیٹ کو بتایا کہ رواں مالی سال کے پہلے 6 ماہ مالی خسارہ 1922 ارب روپے تک پہنچ گیا، مالی خسارہ جی ڈی پی کا 5 فیصد ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ بجلی رعایتی پالیسی اور پاور سیکٹر میں اصلاحات کا آغاز کردیا گیا ہے، 9 ماہ میں حکومت نے 35 ارب سے زائد مالیت کے قرضے لیے۔

  • پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ: 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا

    کراچی: گزشتہ کاروباری ہفتے کے دوران پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں اضافہ دیکھا گیا، 100 انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس سے تجاوز کرگیا۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں 100 انڈیکس میں 14 سو 74 پوائنٹس کا اضافہ دیکھا گیا جس کے بعد 100 انڈیکس 42 ہزار 323 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 42 ہزار 835 پوائنٹس رہی۔

    گزشتہ کاروباری ہفتے (30 دسمبر 2019 سے 3 جنوری 2020) کے دوران 1 ارب 40 کروڑ شیئرز کے سودے ہوئے، شیئرز بازار میں 53 ارب روپے کا کاروبار ہوا۔ گزشتہ ہفتے مارکیٹ کیپٹلائزیشن بھی 194 ارب روپے بڑھ کر 8016 ہوگئی۔

    اس سے قبل 23 سے 27 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔

    مذکورہ ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 289 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 39 ہزار 454 پوائنٹس رہی۔

    خیال رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں گزشتہ کچھ ہفتوں سے زبرست تیزی دیکھی جارہی تھی۔ چند ہفتے قبل 100 انڈیکس میں 184 پوائنٹس کا اضافہ ہوا تھا جس کے بعد انڈیکس 40 ہزار 916 پوائنٹس پر بند ہوا تھا۔

    ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 9 سے 13 دسمبر کے دوران انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 77 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 40 ہزار 170 پوائنٹس رہی تھی۔

    اس کے بعد 16 سے 20 دسمبر 2019 کے دوران 100 انڈیکس نومبر 2018 کے بعد سے اب تک کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا۔ ہفتے کے پہلے روز انڈیکس میں 740 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 41 ہزار 657 پوائنٹس پر پہنچ گیا تھا۔

    اب گزشتہ ہفتے 100 انڈیکس 42 ہزار سے بھی تجاوز کر گیا ہے۔

    ڈالر کی قیمت میں کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں بھی کمی دیکھی گئی، ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 14 پیسے سستا ہوا۔

    14 پیسے کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر 155.03 سے کم ہو کر 154.89 روپے پر بند ہوا۔

    گزشتہ ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے سستا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 155.40 سے کم ہو کر 155.10 ہوگئی۔

  • سال 2019: حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا

    سال 2019: حکومتی اصلاحات کے نتیجے میں روپے کی قدر میں استحکام رہا

    اسلام آباد: سال 2019 کی پہلی ششماہی پاکستانی کرنسی اور اسٹاک مارکیٹ دونوں کے لیے انتہائی سخت ثابت ہوئی، دوسری ششماہی میں دونوں میں نمایاں استحکام دیکھنے میں آیا۔

    تفصیلات کے مطابق سال 2019 کا آغاز پاکستانی کرنسی کے لیے کچھ خاص بہتر نہ ثابت ہوسکا، تاہم حکومت کے معاشی استحکام کے لیے کی گئی اصلاحات کے نتیجے میں جولائی کے بعد سے روپے کی قدر میں استحکام دیکھا جا رہا ہے۔

    دسمبر 2018 کے اختتام پر ڈالر کی قیمت 140 روپے تھی جو اب بڑھ کر 155 سے زائد پر آگئی ہے، گزشتہ سال کے دوران روپے کی قدر تاریخ کی کم ترین سطح پر بھی دیکھی گئی۔ 3 جولائی کو ایک ڈالر 163 روپے 07 پیسے پر فروخت ہوا۔

    پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی یہی رجحان دیکھنے میں آیا۔ 31 دسمبر 2018 کو انڈیکس 37 ہزار 66 پوائنٹس پر بند ہوا۔ اس کے بعد سال 2019 میں اگست میں انڈیکس 28 ہزار 765 کی کم ترین سطح پر دیکھا گیا۔

    تاہم اس کے بعد سے انڈیکس میں تیزی دیکھی گئی، 17 دسمبر کو انڈیکس 42 ہزار پوائنٹس کی سطح پر جا پہنچا۔

    رواں برس حکومتی کاوشوں اور ملکی معاشی صورتحال میں بہتری کے باعث سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی بحال ہوا۔ سال بھر میں انڈیکس 10.9 فیصد جبکہ کم ترین سطح سے 43 فیصد بڑھ چکا ہے۔

    گزشتہ برس بیرونی کھاتوں میں استحکام سے روپے کی قدر میں بھی پہلے بہتری اور پھر استحکام دیکھا گیا، تاہم ماہرین نئے سال میں ڈالر کی قیمت بڑھنے کا خدشہ ظاہر کر رہے ہیں۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں اضافہ

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں اضافہ

    کراچی: گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی اضافہ ہوا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 155.03 روپے ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 14 پیسے مہنگا ہوا، انٹر بینک میں ڈالر 154.89 سے بڑھ کر 155.03 روپے پر بند ہوا۔

    رپورٹ کے مطابق ایک ہفتے میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 30 پیسے مہنگا ہوا جس کے بعد اوپن مارکیٹ میں ڈالر 154.90 سے بڑھ کر 155.20 روپے کا ہوگیا۔

    گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی کاروبار میں ملا جلا رجحان دیکھا گیا، ایک ہفتے میں 100 انڈیکس میں صرف 16 پوائنٹس اضافہ ہوا۔

    ہفتے کے اختتام پر انڈیکس 40 ہزار 848 پوائنٹس پر بند ہوا۔ گزشتہ ہفتے انڈیکس کی بلند ترین سطح 41 ہزار 289 پوائنٹس جبکہ کم ترین سطح 39 ہزار 454 پوائنٹس رہی۔

    23 سے 27 دسمبر کے دوران مارکیٹ کپیٹلائزیشن 24 ارب روپے کمی کے بعد 7 ہزار 281 ارب روپے رہی، گزشتہ کاروباری ہفتے میں 91 کروڑ 97 لاکھ شیئرز کے سودے ہوئے۔

  • 6 ماہ بعد ڈالر ایک بار پھر 155 روپے کا ہوگیا

    6 ماہ بعد ڈالر ایک بار پھر 155 روپے کا ہوگیا

    کراچی: ڈالر کی قیمت میں کمی کا سلسلہ جاری ہے، ڈالر 6 ماہ بعد ایک بار پھر 155 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے روز پیر کو کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی۔ 6 ماہ بعد ڈالر 155 روپے کی سطح سے نیچے آگیا۔

    انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر میں 15 پیسے کمی ہوئی جس کے بعد انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 154 روپے 90 پیسے کا ہوگیا۔

    خیال رہے کہ جون 2019 میں ڈالر 163 روپے 50 پیسے تک گیا تھا اور یہ ڈالر کی بلند ترین سطح تھی۔ ڈالر کی مذکورہ بلند ترین سطح کے بعد اب اس کی قیمت میں 8 روپے 60 پیسے کمی ہو چکی ہے۔

    گزشتہ ہفتے انٹر بینک میں ڈالر 17 پیسے سستا ہوا تھا اور 155.23 سے کم ہو کر 155.06 روپے پر بند ہوا۔

    اوپن مارکیٹ میں ڈالر 50 پیسے سستا ہوا تھا جس کے بعد ڈالر کی قیمت 155.60 سے کم ہو کر 155.10 روپے پر آگئی تھی۔

  • گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی

    گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی

    کراچی: گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی دیکھی گئی جس کے بعد ڈالر کی قیمت 155.23 ہوگئی۔

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ہفتے ڈالر کی قیمت میں معمولی کمی ہوئی۔ ایک ہفتے میں انٹر بینک میں ڈالر 6 پیسے سستا ہوا۔

    گزشتہ ہفتے کے دوران ڈالر کی قدر میں اتار چڑھاؤ دیکھا جاتا رہا تاہم ہفتے کے آخری کاروباری روز انٹر بینک میں ڈالر 155.29 سے کم ہوکر 155.23 روپے پر بند ہوا۔

    دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر 20 پیسے مہنگا ہوا، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 155.40 سے بڑھ کر 155.60 روپے کا ہوگیا۔

    گزشتہ ہفتے پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی زبردست تیزی دیکھنے میں آئی، ایک ہفتے میں 100 انڈیکس میں 13 سو 61 پوائنٹس کا اضافہ ہوا جس کے بعد انڈیکس 8 ماہ بعد 39 ہزار کی سطح عبور کرگیا۔

    گزشتہ ہفتے اسٹاک مارکیٹ میں 1.73 ارب شیئرز کے سودے ہوئے۔ مارکیٹ کے ہفتہ وار کاروبار کی مالیت 61 ارب روپے رہی۔

    کاروبار میں تیزی کے بعد مارکیٹ کیپٹلائزیشن 264 ارب روپے اضافے سے 7511 ارب روپے رہی۔