Tag: ڈالر

  • روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آج بھی جاری

    روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ آج بھی جاری

    کراچی: روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔ آج بھی انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے پہلے دن روپے کی قدر میں مزید کمی ریکارڈ کی گئی۔ بینکوں کے درمیان لین دین میں ڈالر مزید 37 پیسے بڑھ گیا۔

    انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت 115 روپے 77 پیسے ہوگئی۔ دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں ڈالر 116 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

    واضح رہے کہ روپے کی قدر میں گزشتہ 3 ماہ میں 10 فیصد کمی ہوئی ہے۔ دسمبر میں بھی روپے کی قدر میں پانچ فیصد کمی ہوئی تھی جبکہ پانچ فیصد کمی گزشتہ دنوں بھی ریکارڈ کی گئی۔

    روپے کی قدر میں مسلسل کمی سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں 490 ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔ اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ روپے کی قدر میں کمی مارکیٹ کے مطابق ہے۔

    ماہرین معاشیات کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں بھی اضافہ ہوتا جائے گا۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک روپے ڈالر مہنگا ہونے سے غیر ملکی قرضوں میں 90 ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اسٹیل مل کی نجکاری کا فیصلہ نہیں کیا، تو ڈالر مزید مہنگا ہوجائے گا: دانیال عزیز

    اسٹیل مل کی نجکاری کا فیصلہ نہیں کیا، تو ڈالر مزید مہنگا ہوجائے گا: دانیال عزیز

    اسلام آباد: نجکاری کے وفاقی وزیر دانیال عزیز نے کہا ہے کہ نجکاری کے معاملے پر قیاس آرائیاں مناسب نہیں. یہ معاملہ حکومت کے لیے مسئلہ بنا ہوا ہے، جسے فوری حل کرنا ہوگا۔

    دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ پی آئی اے پر حکومت کے یومیہ 15 کروڑ روپے ضایع ہورہے ہیں، دوسری جانب اسٹیل مل جیسی بند کارپوریشن کے لئے تنخواہیں دی جارہی ہیں، جو ملکی خزانہ پر بوجھ ہیں۔

    [bs-quote quote=” اسٹیل مل خریدنے والا ملازمین کو تنخواہیں اور مراعات دے گا، یوں‌ نجکاری سے اسٹیل مل ملازمین کی تنخواہیں حکومت کے سر سےاتر جائیں گی” style=”style-2″ align=”left” author_name=”دانیال عزیز” author_job=”وفاقی وزیر نجکاری” author_avatar=”https://arynewsudweb.wpengine.com/wp-content/uploads/2018/03/Daniyal60x60.jpg”][/bs-quote]

    ن لیگ کے مرکزی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم ملازمین کی تنخواہوں کی مد میں سالانہ 300 ملین ڈالر ادا کر رہے ہیں. ہمارے مخالفین ڈالرمہنگا ہونے کا شورمچا رہے ہیں، درحقیقت اسٹیل مل سے متعلق بروقت فیصلہ نہ کرنے سے ڈالر مزید مہنگا ہو جائے گا۔

    انھوں نے کہا کہ اسٹیل مل خریدنے والا ملازمین کو تنخواہیں اور مراعات دے گا، یوں‌ نجکاری سے اسٹیل مل ملازمین کی تنخواہیں حکومت کے سر سےاتر جائیں گی. اسٹیل مل کی نجکاری سے حکومتی واجبات کم ہوجائیں گے.

    وزیرنجکاری دانیال عزیز کا کہنا تھا کہ یہ تصور کہ نجکاری سے یہ ہو جائے، وہ ہوجائے گا، درست نہیں، اسٹیل مل کی نجکاری سے سندھ سدرن گیس کمپنی کا بل ادا ہوگا اور نیشنل بینک کا قرضہ بھی ادا ہو جائے گا. یہ ملکی معشیت کے لیے ایک سود مند فیصلہ ہے.


    پیپلزپارٹی اسٹیل مل اور پی آئی اے کی نجکاری کی مخالفت کرے گی: رضا ربانی


    یاد رہے کہ گذشتہ چند ماہ سے حکومت کی جانب سے اسٹیل مل کی نجکاری کی حمایت میں بیانات دیے جارہے ہیں. کچھ روز قبل مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ اگر کوئی پارٹی پی آئی اے اور اسٹیل مل کے واجبات ادا کرنے کی یقین دلائی کروائے، تو ایک ڈالر میں‌ حکومت یہ ادارے فروخت کر دے گی. 

    حکومتی موقف اور اقدامات پر اپوزیشن کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا. سابق چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے اپنے ایک حالیہ بیان میں‌ کہا تھا کہ پیپلزپارٹی ایسے کسی بھی اقدام کی بھرپور مخالفت کرے گی.


    اربوں کی اسٹیل مل ایک ڈالرمیں برائے فروخت: مشیرخزانہ مفتاح اسماعیل کا انوکھا اعلان


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • ڈالر آج بھی 116 روپے میں فروخت

    ڈالر آج بھی 116 روپے میں فروخت

    کراچی : روپے کی قدر میں کمی کاسلسلہ تھم نہ سکا، آج ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر ایک سو سولہ روپے میں فروخت ہوا، روپے کی بے قدری سے غیر ملکی قرضوں میں پانچ سو ارب روپے کا اضافہ ہوگیا۔

    تفصیلات کے مطابق روپے کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے اور ڈالر کی قیمت آسمان پر پہنچ گئی، آج بھی ٹریڈنگ کے آغاز پر ڈالر کی قیمت ایک سوسولہ روپے ہوگئی۔

    روپے کی قدر میں تین ماہ میں دس فیصد کمی ہوئی ہے، دسمبر میں بھی روپے کی قدر میں پانچ فیصد کمی ہوئی تھی جبکہ پانچ فیصد کمی گزشتہ روز ریکارڈ کی گئی۔

    ڈیلرز کے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر115روپے میں خریدا اور115.25میں بیچا جارہا ہے جبکہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی 116 روپے اور 116.50کے درمیان ٹریڈنگ ہورہا ہے۔

    ماہرین معاشیات کے مطابق روپے کی قدر میں کمی سے نہ صرف مہنگائی میں اضافہ ہوگا بلکہ ملک پر واجب الادا قرضوں کے حجم میں چار سو اسی ارب روپے کا اضافہ ہوگا۔

    ماہرین کے مطابق ایک روپے ڈالر مہنگا ہونے سے غیر ملکی قرضوں میں نوے ارب روپے کا اضافہ ہوتا ہے۔


    مزید پڑھیں : ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی


    گذشتہ روز کرنسی مارکیٹس میں بھونچال آگیا تھا اور ڈالر تاریخ کی بلند ترین سطح پر جا پہنچا، ڈالر ایک دن میں 4.50روپے مہنگا ہوکر115روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا تھا، جس کے بعد انٹربینک مارکیٹ میں بہت زیادہ اُتار چڑھاؤ اور غیر یقینی کی صورتحال کے باعث اوپن کرنسی مارکیٹ میں ڈالر کی خرید و فروخت معطل ہوگئی تھی۔

    کرنسی مارکیٹ ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے روپے کی قدر گرانے کے اشارے کئی روز سے مل رہے تھےامکان ہے کہ حکومت نے متوقع ایمسنٹی اسکیم کامیاب کرانے کیلئے یہ دانہ ڈالا تاکہ بیرون ملک چھپائی گئی خفیہ دولت ظاہر کرنے والوں کو راغب کیا جائے۔

    ای کیپ کے صدر ملک بوستان نے دعویٰ کیا تھا کہ ڈکٹیشن نہ لینے کا دعویٰ کرنیوالی حکومت نے آئی ایم ایف کے آگے گھٹنے ٹیک دیئے، آئی ایم ایف نے روپے کی قدر میں کمی کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔

    کرنسی ڈیلرز کے مطابق اسٹیٹ بینک کی جانب سے مداخلت نہ کرنے کے باعث بھی بینکوں کو من مانی کرنے کا موقع مل گیا۔

    یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز میں اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح 113 روپے پر پہنچ گئی تھی۔

    واضح رہے کہ ایسا پہلی بار ایسا نہیں ہوا، جولائی 2017 میں بھی ایسا ہوا تھا، روپے کی قدر میں ایک دن میں تین فیصد سے زائد کی کمی ریکارڈ کی گئی تھی اور ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا تھا۔

    وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے فوری طور پر معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کمی کی تحقیقات کا حکم دیا تھا، جس کے بعد تحقیقاتی رپورٹ میں کسی کو روپے کی قدر میں کمی کا ذمہ دار نہیں ٹھرایا گیا تھا جبکہ اسٹیٹ بینک نے تسلیم کیاکہ روپےکی قدرمیں کمی دراصل ایڈجسٹمنٹ تھی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زرمبادلہ ذخائرمیں 6 ارب ڈالر کی کمی ہو چکی ‘ اسد عمر

    زرمبادلہ ذخائرمیں 6 ارب ڈالر کی کمی ہو چکی ‘ اسد عمر

    اسلام آباد : پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسدعمر کا کہنا ہے کہ حکومت اسٹاک مارکیٹ ، زرمبادلہ ذخائر، مستحکم کرنسی فخرسے بتاتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پرپاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنے پیغام میں کہا کہ اسٹاک مارکیٹ سے 14 ہزار پوائنٹس نکل چکے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ زرمبادلہ ذخائر میں 6 ارب ڈالر کی کمی ہو چکی ہے جبکہ روپیہ بھی 4 فیصد تک قدرکھوچکا ہے۔

    پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر نے اپنے پیغام میں کہ اندھا دھند قرض، اعداد کی ہیرا پھیری سے ہی معیشت چلائی گئی۔

    اسد عمر نے کہا کہ اسحاق ڈارکے جانے کے بعد شاہد خاقان کے پاس ایک موقع ہے، شاہدخاقان ڈارکی تباہ کن معاشی حکمت عملی تبدیل کرسکتے ہیں۔


    ڈالر کی قیمت 111 روپے تک جا پہنچی


    واضح رہے کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 2.50 روپے کے اضافے کے بعد انٹر بینک میں ڈالر اس وقت 110.25 روپے میں خریدا جبکہ 110.50 روپے پر فروخت ہو رہا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈالر کی قیمت 111 روپے تک جا پہنچی

    ڈالر کی قیمت 111 روپے تک جا پہنچی

    کراچی: روپے کی قدر میں مسلسل تیسرے روز بھی کمی دیکھی جارہی ہے۔ انٹر بینک میں ڈالر 111 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈیلرز کا کہنا ہے کہ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں 2.50 روپے کا اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انٹر بینک میں ڈالر اس وقت 110.25 روپے میں خریدا اور 110.50 روپے پر فروخت ہو رہا ہے۔

    یاد رہے کہ 3 روز میں انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی قدر 5 روپے تک گرچکی ہے تاہم دن گزرنے کے ساتھ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر کی قیمت میں نمایاں اتار چڑھاؤ بھی دیکھا جارہا ہے۔

    ڈالر کے 111 روپے پر پہنچنے کے بعد ڈالر کی قیمت 110 روپے سے نیچے آرہی ہے۔

    ڈیلرز کے مطابق دن گزرنے کے ساتھ ساتھ انٹر بینک مارکیٹ میں ڈالر 109.25روپے میں خریدا اور 109.50 روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔

    یاد رہے کہ 3 روز قبل ڈالر کی قیمت میں اچانک اضافہ ہوگیا اور چند گھنٹوں میں 110 روپے تک فروخت ہونے والا ڈالر ٹریڈنگ کے اختتام پر 108 روپے 70 پیسے کا ہوگیا۔

    روپے کی قدر میں کمی سے ملک پر واجب الادا قرضوں میں 186 ارب روپے کا اضافہ بھی ہوگیا۔ درآمد کنندگان کو اب 106 روپے زائد کی ادائیگی کرنا ہوگی اور اس سے درآمدی اشیا مزید مہنگی ہوجائیں گی۔

    دوسری جانب اسٹیٹ بینک روپے کی قدر میں کمی کا حمایتی نظر آیا۔ مرکزی بینک کے مطابق روپے کی قدر میں کمی جاری کھاتوں کے عدم توازن کو کم کرے گی۔ روپے کی قدر میں کمی پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں، یہ کمی مارکیٹ کی صورتحال کے مطابق ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن 12 ہزار ڈالرز سے بھی تجاوز کر گئی

    ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن 12 ہزار ڈالرز سے بھی تجاوز کر گئی

    ٹوکیو : ڈیجیٹل کرنسی بٹ کوائن کی قیمت 12 ہزار ڈالرز سے بھی تجاوز کرگئی ہے اور دس ہزار ڈالرز کی تاریخی حد عبور کرنے کا اپنا ہی ریکارڈ توڑ دیا ہے.

    تفصیلات کے مطابق تیزی سے ابھرتی ہوئی ورچوئل کرنسی نے دوسری کرنسیوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے اور محض چند روز قبل دس ہزار ڈالرز کی تاریخی حد کو عبور کرنے والی بٹ کوائن نے اب 12 ہزار ڈالرز کو پیچھے چھوڑ دیا ہے چنانچہ اب ایک بٹ کوائن کی قیمت پاکستانی 12 لاکھ روپے کے برابر ہو گئی ہے.

    غیر ملکی میڈیا کے مطابق بٹ کوائن کرنسی کی دنیا میں اپنا مقام منفرد سے منفرد کرتی جارہی ہے اور ایسے ہی بٹ کوائین کی قیمتوں میں اضافہ ہوتا گیا تو مستقبل قریب میں دنیا بھر بٹ کوائن کی حاکمیت قائم ہو جائے گی جس کا ایک ثبوت ایک بٹ کوائن کا 12 ہزار ڈالرز سے بھی تجاوز کر جانا ہے جس کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا تھا.

    خیال رہے محض سات سال قبل مئی 2010 کو ایک کمپیوٹر ڈویلپر نے پہلی مرتبہ ڈیجیٹل کرنسی کے 10 ہزار یونٹ سے 2 پیزا خریدے تھے اور اس وقت انہیں اندازہ بھی نہیں تھا کہ یہ گمنام کرنسی اتنی ترقی کر جائے گی کہ ایک بٹ کوائن کی قیمت 12 ہزار ڈالرز کو بھی پیچھے چھوڑ جائے گی.

    کرنسی کے تبادلے سے تعلق رکھنے والے افراد کا کہنا ہے کہ پیزا کی خریداری بٹ کوائن سے کسی چیز کی پہلی خریداری بھی تھی تاہم اُس وقت دس ہزار بٹ کوائن کی قدر 40 ڈالرز کے برابر تھی اور اب بھی بٹ کوائن رکھنے والے ہر سال بائیس مئی کو بٹ کوائن پیزا ڈے مناتے ہیں.

    بین الاقوامی میڈیا کے مطابق اپنے آغاز کے وقت کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ بٹ کوائن کی قدر میں اتنا اضافہ ہوگا کہ یہ دنیا کی مضبوط ترین کرنسی ڈالرز کو بھی بہت پیچھے چھوڑ جائے گی اور بقیہ کرنسی غیر اہمیت ہوتی جائیں گی اور مقابلے کا رجحان اتنا زیادہ بڑھ جائے گا.

    یاد رہے کہ نومبر کے مہینے میں یہ کرنسی پہلے سات ہزار ڈالر پھر آٹھ پزار ڈالر سے ہوتے ہوئے مہینے کے آخر تک دس ہزار ڈالرز تک پہنچ گئی اور دسمبر کے پہلے ہفتے ہی میں 12 ہزار ڈالرز کا سنگ میل عبور کرلیا جس سے محسوس ہوتا ہے کہ یہ ڈالرز، یورو، ین اور پاؤنڈز پر حاوی ہوجائے گی.

  • سابق سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ  گورنر اسٹیٹ بینک مقرر

    سابق سیکریٹری خزانہ طارق باجوہ گورنر اسٹیٹ بینک مقرر

    اسلام آباد: سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کردیا ہے جس کا نوٹیفیکشن جاری کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے سابق سیکریٹری خزانہ اور سابق چیئرمین ایف بی آر طارق باجوہ کو گورنر اسٹیٹ بینک تعینات کردیا ہے۔ صدر ممنون حسین نے ان کی تقرری کی منظوری دے دی ہے جبکہ ان کی تقرری کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کردیا گیا ہے۔

    یاد رہے کہ 2 روز قبل وزیر اعظم کی صاحبزادی مریم نواز کی جے آئی ٹی میں پیشی کے موقع پر غیر یقینی سیاسی صورتحال کی وجہ سے راتوں رات ڈالر کی قیمت 4 روپے 20 پیسے تک بڑھ گئی تھی۔

    مزید پڑھیں: ڈالر 109 روپے تک جا پہنچا

    قیمت میں اضافے کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کو ساڑھے تین روپے اضافے کے ساتھ 108 روپے 30 پیسے میں فروخت کیا گیا۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر 109 روپے 50 پیسے کے حساب سے فروخت کیا گیا۔

    ڈالر کی قیمت میں اضافے کے بعد وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ذمہ داران کے خلاف کارروائی کا عندیہ دیا تھا۔

    مزید پڑھیں: اسحٰق ڈار کا ڈالر کی قیمت میں اضافہ کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا عندیہ

    انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اسٹیٹ بینک کا مستقل گورنر مقرر کیا جائے گا جس کے تحت آج نئے گورنر کی تقرری عمل میں لائی گئی ہے۔

    گزشتہ روز اسٹیٹ بینک کی گورنر کے عہدے پر 2 نام وزیر اعظم کو ارسال کیے گئے تھے جن میں سے ایک طارق باجوہ کا جبکہ دوسرا ڈاکٹر وقار مسعود کا تھا جو سابق سیکریٹری خزانہ اور اسٹیٹ بینک بورڈ کے رکن رہ چکے ہیں۔

    طارق باجوہ، محکمہ شماریات کے سربراہ آصف باجوہ کے بھائی ہیں جبکہ ان کے ایک اور بھائی ارشد باجوہ بھی رورل سپورٹ پروگرام کے سربراہ ہیں۔

    یاد رہے کہ گورنر اسٹیٹ بینک کی تعیناتی 3 سال کے لیے ہوتی ہے۔ اپریل میں اشرف وتھرا کے سبکدوش ہونے کے بعد سے ڈپٹی گورنر ریاض الدین ریاض قائم مقام گورنر اسٹیٹ بینک کی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے۔


  • بینکوں اور منی چینجرز کو تمام اقسام کے ڈالر وصول کرنے کی ہدایت

    بینکوں اور منی چینجرز کو تمام اقسام کے ڈالر وصول کرنے کی ہدایت

    کراچی: اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے بینکوں اور منی چینجرز کو ہر طرح کے ڈالر وصول کرنے کی ہدایات جاری کر دیں۔

    تفصیلات کے مطابق اسٹیٹ بینک حکام نے بینکوں اور منی چینجرز کے نمائندگان سے ملاقات کی۔

    بینکنگ سیکٹر ذرائع کے مطابق بینک پرانے ڈیزائن کے نوٹ قبول کرنے سے انکار کر رہے تھے جس کے باعث عوام کو کافی مشکلات کا سامنا تھا۔ اس صورتحال کا منی چینجرز نے خوب فائدہ اٹھایا اور پرانے نوٹوں کے بدلے کم پیسے دیے جس سے عوام کو نقصان ہوا۔

    مذکورہ میٹنگ اسی معاملے پر منعقد کی گئی۔ میٹنگ میں بینکوں اور منی چینجرز کو آگاہ کیا گیا کہ مرکزی بینک اس معاملے پر گہری نگاہ رکھے ہوئے ہے۔

    اسٹیٹ بینک نے بینکوں اور منی چینجرز کو پابند کیا ہے کہ نئے ہوں یا پرانے تمام ڈالرز قبول کیے جائیں۔

  • غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح لیکن نتیجہ صفر

    غربت کا خاتمہ پہلی ترجیح لیکن نتیجہ صفر

    پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج غربت کے خاتمے کا عالمی دن منایا جارہا ہے۔ اس دن کو منانے کا مقصد ترقی پذیر ممالک سے غربت کا خاتمہ اور غریبوں کا معیار زندگی بلند کرنا ہے۔

    غربت کے خاتمے کا یہ دن منانے کا آغاز 1993 سے ہوا۔ اس دن دنیا بھر میں غربت، محرومی اور عدم مساوات کے خاتمے، غریب عوام کی حالت زار اور ان کی فلاح و بہبود کے منصوبوں کی اہمیت کو اجاگر کرنے کا پیغام پھیلایا جاتا ہے۔

    اقوام متحدہ کے طے کردہ پائیدار ترقیاتی اہداف میں پہلا ہدف دنیا بھر سے غربت کا خاتمہ ہے تاہم یہ ہدف ابھی بھی اپنی کامیابی سے کوسوں دور ہے۔

    پائیدار ترقیاتی اہداف کیا ہیں؟ *

    رواں برس یہ دن غربت کے ساتھ ساتھ غریبوں سے روا رکھے جانے والے ذلت آمیز سلوک اور ان کے استحصال کے خاتمے کے مرکزی خیال کے ساتھ منایا جارہا ہے۔

    عالمی اداروں کی رپورٹ کے مطابق دنیا میں غریب افراد کی تعداد 3 ارب کے قریب ہے۔ ان افراد کی یومیہ آمدنی ڈھائی ڈالر سے بھی کم ہے۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 سال میں 70 کروڑ افراد غربت کی لکیر سے اوپر آگئے ہیں۔

    دوسری جانب ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان کی ایک تہائی سے زیادہ آبادی غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی گزار رہی ہے جبکہ صوبوں میں سب سے زیادہ غربت بلوچستان میں ہے۔

    حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کی گئی اس رپورٹ کے مطابق ملک کی 38.8 فیصد آبادی غربت کا شکار ہے۔

    سمندر کنارے پیاسا گاؤں اور غربت کا عفریت *

    صوبائی لحاظ سے غربت کی یہ شرح صوبہ بلوچستان میں سب سے زیادہ 55.3 فیصد، صوبہ سندھ میں 53.5 فیصد، صوبہ خیبر پختونخوا میں 50 فیصد اور پنجاب میں سب سے کم صرف 48 اعشاریہ چار فیصد ہے۔

    غربت کا شکار ان افراد کی تعداد ایک اندازے کے مطابق تقریباً 8 کروڑ ہے۔

    ماہرین کے مطابق پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ غربت ہے جس کی وجہ مہنگائی میں روز بروز اضافہ، دولت کی غیر مساوی تقسیم، وسائل میں کمی، بے روزگاری اور بڑھتی ہوئی آبادی ہے۔

  • روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

    روپے کی قدر میں مسلسل کمی کے بعد انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں اضافہ

    کراچی: اسٹیٹ بینک نے کہا ہے کہ مارکیٹ کو ڈیمانڈ اور سپلائی کی بنیاد پرچلنے دیا، انٹربینک میں ڈالر اٹھارہ ماہ کی بلندترین سطح ایک سو چار اور اُوپن مارکیٹ میں ایک سو پانچ روپے کا ہوگیا۔

    پیر کو کرنسی مارکیٹوں میں ڈالرنے روپے کو چاروں شانے چت کردیا۔روپے کی قدرمیں تشویشناک کمی ریکارڈ کی گئی، تاریخ میں پہلی بار انٹربینک میں ڈالر کی قدرمیں ایک دن میں دو روپے کا اضافہ ہوا اورڈالر اٹھارہ ماہ کی بلند ترین سطح 104روپے پرجاپہنچا۔

    انٹربینک کےپیچھے چلنےوالی اُوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی پیر کوڈالربے لگام رہا اور 105 روپے کے قریب جاپہنچا، ترجمان اعلی اسٹیٹ بینک عابد قمر کا اے آر وائی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ کرنسی مارکیٹ کو ڈیمانڈ اور سپلائی کی بنیاد پر چلنے دیا، عالمی کرنسی مارکیٹس کے اثرات پاکستانی روپے پر پڑے ہیں تاہم اسٹیٹ بینک مارکیٹ پر نظر رکھے ہوئے ہے۔

    ادھر فاریکس ایسوسی ایشن آف پاکستان کےچئیرمین ملک بوستان نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ اسٹیٹ بینک نے ڈالر کی قیمت کا کیپ ہٹایا ہے جس سے ڈالر روپیہ بے قدر ہوا۔

     معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کو ڈالر کی قیمت میں غیرمعمولی اضافے کا فوری نوٹس لینا چاہیئے۔ورنہ اس سے معیشت کو نقصان اور مہنگائی میں اضافہ ہوگا۔