Tag: ڈالر

  • پاک افغان تجارت17مارچ سے روپے کے بجائے ڈالر میں ہوگی

    پاک افغان تجارت17مارچ سے روپے کے بجائے ڈالر میں ہوگی

    رواں سال سترہ مارچ کے بعد سے پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت کیلئے روپے کے بجائے ڈالر استعمال کیا جائے گا۔

    وزارت تجارت کے مطابق یہ فیصلہ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی زیر صدارت ہونے والے اجلاس میں کیا گیا، اس فیصلے کے بعد افغانستان پاکستانی مصنوعات کی ادائیگیاں ڈالرز میں کرے گا۔

    اجلاس میں تمام برآمد اور درآمد کنندگان کو دو ماہ کی مہلت اس لئے دی گئی ہے کہ انہوں نے افغان تاجروں کے ساتھ جو معاہدے کر رکھے ہیں، وہ پورے کئے جائیں۔

    اجلاس میں بتایا گیا کہ ملک میں ٹرانزکشن کے لئے نارمل بینکنگ چینل موجود ہیں، اس لئے ڈالرز میں تجارت کا کوئی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا، اس کے علاوہ سیمنٹ سیمت تمام اشیاء کی غلام خان روٹ سے افغانستان برآمد کرنے کی اجازت دیدی گئی ہے۔

    اس فیصلے سے افغانستان کو برآمدات میں اضافہ ہوگا اور ایک ارب ڈالر کا زرمبادلہ حاصل ہوگا۔

  • ایک ارب ڈالرمالیت کے بانڈز کی اجراء کا حتمی فیصلہ

    ایک ارب ڈالرمالیت کے بانڈز کی اجراء کا حتمی فیصلہ

    حکومت رواں سال کی پہلی سہ ماہی میں بین الاقوامی مارکیٹ میں ایک ارب مالیت کے ڈالر بانڈز جاری کرے گی، بینکنگ سیکٹر ذرائع کے مطابق حکومت پاکستان نے سات سال کے بعد حکومت نے ڈالر بانڈز جاری کرنے کا حتمی فیصلہ کر لیا ہے اور یہ فیصلہ آئی ایم ایف کی تجویز پر کیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق رواں سال کی پہلی سہ ماہی کے آخر تک بانڈز بین الاقوامی مارکیٹ میں متعارف کرائے جائیں گے۔ اس وقت عالمی رینٹنگ ایجنسیوں کی جانب سے پاکستان کو سی اے اے اون/ بی نیگیٹو ریٹنگ حاصل جس کے باعث پاکستانی بانڈز پورے ایشاء میں سب سے سستے بانڈز ہوں گے۔

     

  • رواں سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالرکی قدرمیں نمایاں اضافہ

    رواں سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالرکی قدرمیں نمایاں اضافہ

    سال دوہزار تیرہ پاکستانی روپے کی کیلئے کسی رولو کوسٹر رائڈ سے کم نہ تھا۔ رواں سال جہاں ڈالر کی قدر مجموعی طور پر میں چودہ روپے کا اضافہ ہوا تو وہیں وزیر خزانہ کے ایک بیان پرڈالر کی قدر میں تین روپے تک کی کمی بھی ریکارڈ کی گئی۔


    رواں سال کے دوران روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں نمایاں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ فاریکس اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری دوہزار کو ڈالر کی قیمت ستانوئے روپے ستر پیسے تھی جو فروری میں اننانوئے روپے ہوگئی۔

    مارچ سے مئی تک ڈالر کی قیمت اپ ڈاؤن ہوتی رہی تاہم جون میں ننانوئے روپے ستر پیسےہوگئی،جس کے بعد ڈالر کو پر لگ گئے اور جولائی میں ڈالر کی قیمت سوروپے پچاس پیسے ، اگست میں ایک سو دو روپے دس پیسے ،ستمبر میں میں ایک سو چار روپے پچاس پیسے اور اکتوبر میں ایک چھ روپے پچپن پیسے ہوگئی۔

    نومبر میں ایک سو سات روپے بیس پیسےہوئی جبکہ اسی دوران ڈالر ایک سو گیارہ روپے سے بھی تجاوز کر گیا، جس پرحکومت ایکشن میں آئی تاہم یہ ایکشن بے سود گیا اورڈالر ایک سونوروپے پچپن پیسے پر آ کررک گیا اور آخر کار رواں ماہ میں ڈالر کی قدر ایک پانچ روپے ہوگئی۔

    مگر آئی ایم ایف کی ادائیگیوں کے باعث ایک بار پھر ڈالر کی قدر میں اضافہ کا رجحان دیکھا گیا۔ روپے کی بے قدری نے قومی خزانے کو بھی اپنی لپیٹ میں لے لیا اور پاکستان کے مجموعی قرضے چھ سو ارب روپے بڑھ گئے جبکہ مرکزی بینک کے زرمبادلہ ذاخائر تین ارب انیس کروڑ ڈالر رہ گئے ہیں۔

     

  • قدرمیں کمی کاسلسلہ جاری،ڈالر105روپے20پیسےکاہوگیا

    قدرمیں کمی کاسلسلہ جاری،ڈالر105روپے20پیسےکاہوگیا

    روپےکے مقابلےمیں ڈالرکی قدرمیں مسلسل کمی ریکارڈ کی جارہی ہےجس کے بعد ڈالر تین ماہ کی کم ترین سطح پر آگیا۔ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کی جانب سے قرضے کی رقم ملنے کے بعد ڈالر کی قدرتین ماہ کی کم ترین سطح پرآگئی۔

    کرنسی ڈیلرزکے مطابق انٹر بینک مارکیٹ میں روپے کی نسبت امریکی ڈالر قدر میں ایک دم تیس پیسےکمی سےایک سو پانچ روپے بیس پیسے کاہوگیا جس کے اثرات اوپن کرنسی مارکیٹ پربھی مرتب ہوئے جہاں روپےکی نسبت ڈالر کی قدر تیس پیسےمزید کمی سےایک سو پانچ روپے بیس پیسے ہوگئی۔ اس طرح ذرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں امریکی ڈالر کی قدر یکساں ہوگئی ہے۔