ملک میں ڈالر کی قدر میں تنزلی کا سلسلہ جاری ہے، انٹر بینک میں آج بھی ڈالر کی قدر مزید گر گئی۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ آج کاروباری روز کے آغاز سے ہی ڈالر کی قدر میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے، انٹر بینک میں ڈالر کی قدر میں ایک روپے 95 پیسے کی کمی ہوئی، جس سے ڈالر 301 روپے پر پہنچ گیا ہے۔
کرنسی ڈیلرز کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر میں 2 روپے کمی ہوئی ہے، جس سے ڈالر 300 روپے پر آگیا، واضح رہے کہ حالیہ دنوں میں اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر تقریباً 20 روپے نیچے آچکا ہے۔
واضح رہے کہ کرنسی مارکیٹس میں ڈالر کی قیمت کا فرق انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی مقررہ حد سے نیچے آچکا ہے، ملک بھر میں روپے کے مقابلے میں امریکی کرنسی کی قدر میں کمی کا سلسلہ جاری ہے۔
دوسری جانب نگراں وزیر تجارت گوہر اعجاز نے اپنے حالیہ بیان میں کہا تھا کہ ملکی ایکسپورٹ کی صنعت چل پڑے تو ڈالر 250 کا بھی ہوسکتا ہے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ معیشت کی بہتری کے لیے برآمدات وقت کی ضرورت ہے، ملک میں مہنگائی کی بڑی وجہ سپلائی چین کا متاثر ہونا ہے۔
انہوں نے کہا کہ برآمدات کو بڑھا کر عوام کو روزگار کے مواقع فراہم کیے جاسکتے ہیں، صنعتوں کو دوبارہ بحال کرنے کے لیے خصوصی اقدامات کیے جائیں گے۔
فیصل آباد: ڈالر کی ذخیرہ اندوزی پر مرکزی علماء کونسل کے دارالافتاء نے فتویٰ جاری کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین مرکزی علماء کونسل پاکستان صاحبزادہ زاہد محمود قاسمی کی زیر صدارت اجلاس میں مرکزی علماء کونسل کے مفتیان مفتی محمد سلیم نواز مفتی منظور احمد مفتی رب نواز مفتی محمد سلیمان نے متفقہ طور پر فتویٰ جاری کیا ہے۔
جاری کردہ فتویٰ میں کہا گیا کہ منافع خوری کے لئے ڈالر ذخیرہ کرنا حرام ہے اور مسلمان حرام منافع کیلئے غیر شرعی طریقے استعمال نہ کریں۔
مرکزی علماء کونسل نے کہا کہ حلال تجارت کریں، ڈالر کی ذخیرہ اندوزی ریاست سے بے وفائی ہے جبکہ شریعت میں بھی ذخیرہ اندوزی کو ممنوع قرار دیا گیا ہے اس لیے غیر ملکی کرنسی کی مقررہ حد سے زائد فروخت پر پابندی جائز ہے۔
کراچی: ڈالر کی قدر گرنے سے ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو جمع کرانا شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ڈالر کی سٹے بازی کے خلاف کریک ڈاؤن میں تیزی آنے کے بعد سے ڈالر مزید گرنے کے ڈر سے ایکسچینج کمپنیاں ڈالر کے ذخائر کم کرنے لگی ہیں۔
ذرائع اسٹیٹ بینک کے مطابق ایکسچینج کمپنیوں نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو جمع کرانا شروع کر دیے، ڈالر کی قدر بڑھنے کے سبب ایکسچینج کمپنیاں ڈالر ہولڈ کر رہی تھیں۔
بلیک مارکیٹ کے خلاف کارروائی مزید تیز کرنے سے ڈالر کی قدر میں مزید کمی آئے گی، ایکسچینج کمپنیاں اوپن مارکیٹ میں ڈالر 305 روپے کے حساب سے خرید رہی ہیں، ڈالر مزید مہنگا ہونے کے منتظر ایکسپورٹرز کو بھی دھچکا لگا ہے، ایکسپورٹرز مال بیرون ممالک فروخت کر کے مہنگا ہونے کے انتظار میں ڈالرز نہیں لا رہے تھے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر بیچنے والوں کا رش بڑھ گیا ہے، ملکی ذخائر بہتر ہوتے ہی ڈالر کی قدر 300 روپے سے نیچے آنے کے امکانات ہیں، اس وقت انٹربینک میں ڈالر 2 روپے 48 پیسے سستا ہو کر 304 روپے 50 پیسے کا ہو گیا، جب کہ اوپن مارکیٹ میں ڈالر 4 روپے سستا ہو کر 308 روپے کا ہو گیا ہے۔
ظفر پراچہ کے مطابق اوپن مارکیٹ میں ڈالر کم ہونے سے ایکسچنج کمپنیز نے ڈالر اسٹیٹ بینک کو بیچنا شروع کر دیے ہیں، یہ عمل ماضی میں بھی ہوتا رہا ہے، کریک ڈاؤن کی وجہ سے اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی ڈیمانڈ نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے، اور ایکسچینج کمپنیز کے کاؤنٹر پر فروخت کی بجائے ڈالر بیچنے والوں کا رش زیادہ ہے۔
انھوں نے کہا آج تقریبا 30 فی صد کے قریب زیادہ ڈالر بیچنے والوں کا رش نظر آ رہا ہے، ڈالر کی ڈیمانڈ نہ ہونے اور بیچنے والے زیادہ ہونے سے ڈالر انٹر بینک اور اوپن مارکیٹ میں اور نیچے آئے گا۔
ملک میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافے کا سلسلہ جاری ہے، اطلاعات کے مطابق ایک امریکی ڈالر پاکستانی روپے کے مقابلے میں 304 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
اے آر وائی نیوز کے مطابق انٹربینک میں پاکستانی روپیہ کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے، جس کے باعث روپے کی بے قدری کا سلسلہ جاری ہے۔
کرنسی ڈیلرز کا اس حوالے سے کہنا ہے آج کاروباری روز کے آغاز پر انٹر بینک میں ڈالر مزید 95 پیسے مہنگا ہوگیا، جس سے ڈالر 304 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ چکا ہے۔
واضح رہے کہ انٹربینک میں ڈالر کی قدر میں گزشتہ روز بھی ایک روپیہ پانچ پیسے کا اضافہ سامنے آیا تھا، دوسری جانب اوپن مارکیٹ میں امریکی ڈالر 316 روپے کی تاریخی سطح پر ٹریڈ کررہا تھا۔
نگران حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے اب تک انٹربینک میں ڈالر 15 روپے جبکہ اوپن مارکیٹ میں 20 روپے مہنگا ہوچکا ہے۔
پشاور: وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے پشاور کے علاقے چوک یادگار میں کارروائی کرتے ہوئے ڈالر کی اسمگلنگ میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔
ایف آئی اے ترجمان کے مطابق گرفتار ملزم سے 60 ہزار 300 ڈالر اور 12 لاکھ روپے برآمد ہوئے، ملزم حوالہ ہنڈی اور کرنسی کی غیر قانونی ایکسچینج میں ملوث تھا۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ ملزم بغیر لائسنس کے منی چینجر کا کاروبار کر رہا تھا، ملزم برآمد ہونے والی کرنسی کے حوالے سے حکام کو مطمئن نہ کر سکا جس کے بعد اسے گرفتار کیا گیا۔
ایف آئی اے ترجمان نے مزید بتایا کہ ملزم کے موبائل فون کو فرانزک کے لئے بھجوایا جائے گا، ملزم کے خلاف فارن ایکسچینج ریگولیشن ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
کراچی: ڈالر کی اونچی اُڑان کا سلسلہ جاری ہے، اوپن مارکیٹ میں ڈالر کی قدر روپے کے مقابلے میں مزید 2روپے بڑھ گئی، جس کے بعد ڈالر 294پر پہنچ گیا۔
آئی ایم ایف سے قرضے کے حصول کے باوجود ڈالر کی قدر میں نہ رکنے والے اضافے کا سلسلہ جاری ہے، آج کاروباری ہفتے کے پہلے روز ڈالر کی قیمت اوپن مارکیٹ میں مزید 2روپے بڑھ گئی۔
انٹربینک مارکیٹ جب کاروبار کا آغاز ہوا تو ڈالر کی قدر میں 21پیسے کی کمی تھی۔ تاہم اتار چڑھاؤ کا رجحان بھی دیکھنے کو ملا، دوپہر تک انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر 42 پیسے اضافے سے 287 روپے 38 پیسے پر پہنچ گئی۔
واضح رہے کہ پاکستان اسٹاک مارکیٹ میں بھی آج تیزی کا رجحان دیکھا جارہا ہے، پاکستان اسٹاک ایکسچینج میں 419 پوائنٹس کا اضافہ ہوا اور کے ایس ای 100 انڈیکس بڑھ کر 49004 کی سطح پر پہنچ چکا ہے۔
لاپاز: جنوبی امریکی ملک بولیویا نے بھی ڈالر سے منہ موڑ کر چینی اور روسی کرنسی کا استعمال شروع کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق بولیویا نے بین الاقوامی مالیاتی لین دین کے لیے امریکی ڈالر کی بجائے سرحد پار تجارت میں باقاعدگی سے متبادل کرنسیوں کا استعمال شروع کر دیا ہے۔
روئٹرز کے مطابق بولیویا کے وزیر اقتصادیات مارسیلو مونٹی نیگرو نے کہا کہ رواں سال مئی اور جولائی کے درمیان 278 ملین چینی یوآن ($ 38.7 ملین) تجارت کی گئی۔
لاپاز میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انھوں نے کہا ’’کیلے، زنک اور لکڑی، گاڑیوں اور کیپٹل گڈز کے درآمد کنندگان یوآن میں لین دین کر رہے ہیں، اور متبادل کرنسیوں کا حصہ وقت کے ساتھ ساتھ بڑھنے کی توقع ہے۔
بولیویا بینک حکام کے مطابق درآمد کنندگان اور برآمد کنندگان فروری سے یوآن میں تجارت کر رہے ہیں اور جب کہ مارچ سے بولیویا کے سرکاری قرض دہندہ بنکو یونین روسی روبل میں تجارت کر رہا ہے۔
واضح رہے بولیویا نے خطے کی دیگر ریاستوں کی پیروی کی ہے، خاص طور پر برازیل اور ارجنٹائن جنھوں نے حال ہی میں اپنی غیر ملکی تجارت میں متبادل کرنسیوں کا استعمال شروع کیا ہے۔
اسلام آباد: ذرائع وزارت خزانہ نے کہا کہ چین نے پاکستان کو 60 کروڑ ڈالر فراہم کردیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ چین کے بینکوں نے پاکستان کے 3 بینکوں کے ذریعے 60 کروڑ ڈالر فراہم کیے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا بتانا ہے کہ رقم چین کے تین بینکوں کے کنسورشیم کے ذریعے منتقل کی گئی، چین کی طرف سے 60 کروڑ ڈالر ملنے سے زرمبادلہ ذخائر مزید بہتر ہونگے۔
اسلام آباد : کریڈٹ اور ڈیبٹ کارڈ سے ڈالر میں ادائیگیاں کرنے پر ٹیکس بڑھا کر پانچ فیصد کرنے کی تجویز دے دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق آئندہ بجٹ میں ڈالر باہر لے جانے کیلئے ڈیبٹ اور کریڈٹ کارڈ کے استعمال پر ٹیکس بڑھانے کی تجویز سامنے آگئی۔
فنانس بل دستاویز میں کریڈٹ اورڈیبٹ کارڈ سے ڈالر میں ادائیگیاں کرنے پر ٹیکس پانچ فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ انکم ٹیکس کی شق دو سو چھتیس کے تحت آف شور ڈیجیٹل خدمات پر ٹیکس دس سے بڑھاکر پندرہ فیصد کرنے کا امکان ہے۔
اس کے ساتھ سمندرپار پاکستانیوں کے لیے ٹیکس میں رعایت دینے کی تجویز دی گئی ہے، اوورسیز کی کرائے کی آمدن پر ودہولڈنگ ٹیکس کی شرح کم کرکے ایک فیصد کرنے، پراپرٹی خریدنے پر ود ہولڈنگ ٹیکس دو فیصد سےکم کرکے ایک فیصد اور سالانہ دوکروڑ کی کرائے کی آمدن پر دس فیصد فکس ٹیکس مقررکرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
اس کے علاوہ تعمیراتی سامان کی سپلائی پر ٹیکس چار سے بڑھا کرپانچ فیصد اور کنٹریکٹرز پرسات سال کیلئےٹیکس چاراعشاریہ پانچ سے بڑھا کر پانچ اعشاریہ پانچ فیصد کرنےکی تجویزہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ سپر ٹیکس میں پروگریسو رجیم کی تجویزبھی ہے، سالانہ پندرہ سے بیس کروڑ روپے کے منافع پرایک فیصد اور سالانہ بیس کروڑ سے زائد سے پچاس کروڑ تک سپر ٹیکس درجہ بدرجہ دس فیصد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) کے درمیان 9ویں جائزے کے لیے ہونے والے مذاکرات تاحال کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے ہیں۔
حکومت پاکستان کی جانب سے زیادہ سے زیادہ شرائط پوری کرنے کے باوجود آئی ایم ایف ڈیل مستقبل قریب میں ہونے کی امید کا منظر دھندلا سا نظر آرہا ہے تاہم وزارت خزانہ کو کامیابی کی پوری امید ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کے بیانات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ موجودہ حکمران آج بھی ماضی میں رہ رہے ہیں۔
آ ج پاکستان اپنی تاریخ کے بدترین معاشی دور سے گزر رہا ہے، مہنگائی نے پرانے سارے ریکارڈ توڑ دیے، ہر گزرتے دن کے ساتھ سرمایہ کاری میں بھی شدید کمی دیکھی جارہی ہے۔
اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ڈالر کی قیمت میں ہوشربا اضافے کے باعث برآمدی مال کیلئے ایل سیز بھی نہیں کھولی جارہیں، اسٹاک ایکسچینج کا حال بھی بہت برا ہے۔
پاکستان کو موجودہ معاشی صورت حال میں آئی ایم ایف کے سہارے کی اشد ضرورت ہے جس نے جون میں ختم ہونے والے بیل آؤٹ پروگرام کے تحت 1.1 ارب ڈالر کی واجب الادا قسط جاری کرنی ہے۔
گزشتہ روز وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ عالمی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کے 9ویں جائزے کے لیے سب کچھ ہوچکا ہے اور ہماری تیاری مکمل ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم سب کو معلوم ہے کہ اس وقت معیشت کا پہیہ بہت آہستہ چل رہا ہے، آنے والے دن بہتر ہوں گے اور معاملات قابو میں آجائیں گے۔
وزیر خزانہ کے تمام تر دعوؤں کے باوجود نہ تو آئی ایم ایف ڈیل میں کوئی پیشرفت نہیں ہورہی ہے اور ترسیلات زر مسلسل گراوٹ کا شکار ہے اور ڈالرز کی کمی تمام مسائل کو جنم دے رہی ہے۔
اسٹیٹ بینک کے مطابق ملکی زرمبادلہ کے مجموعی ذخائر 9 ارب ڈالر ہیں، اسٹیٹ بینک کے پاس موجود زرمبادلہ کے ذخائر 4.3 ارب ڈالر رہ گئے جبکہ کمرشل بینکوں کے ذخائر تقریباً 5 ارب ڈالر ہیں۔
پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی اور ڈالر کی مانگ میں مسلسل اضافے کا عمل جاری ہے اور اس سلسلے کو تاحال روکا نہیں جاسکا۔ اس کے ساتھ ہی حکومت کی لاکھ کوشش کے باوجود ڈالر کی افغانستان اسمگلنگ پر بھی قابو نہیں پایا جاسکا۔ دوسری طرف حوالہ ہنڈی کا کام بھی بڑھ رہا ہے جس کی وجہ سے بھی ڈالر کی خفیہ نقل و حمل جاری ہے۔
ترسیلات زر میں کمی کی بات کی جائے تو اس میں 13 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے، گزشتہ مالی سال اسی عرصہ میں ترسیلات زر کا حجم 26 ارب 1 کروڑ ڈالر تھا۔ رواں مالی سال جولائی تا اپریل برآمدات میں 13.6 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی، جبکہ برآمدات کا حجم 23.2 ارب ڈالر رہا۔
رواں مالی سال کے پہلے 8 ماہ میں جاری کھاتوں کے خسارہ میں 76.1 فیصد کمی ہوئی، جاری کھاتوں کے خساروں کا حجم 3.3 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جانب آئی ایم ایف مشن پاکستانی حکام سے رابطے میں ہے، فنانسنگ پروگرام کی میعاد ختم ہونے سے پہلے بورڈ میٹنگ کی راہ ہموار کر رہے ہیں آئی ایم ایف مشن کے سربراہ نیتھن پورٹر کا کہنا ہے میٹنگ میں غیر ملکی زرمبادلہ کی مارکیٹس کی بحالی، آئی ایم ایف معاہدے کے مطابق مالی سال دو ہزار تیئیس چوبیس کے بجٹ کی منظوری اور بیرونی فنانسنگ کے انتظام کا جائزہ لیا جائے گا۔
اب تک سو سے زیادہ دن گزر چکے، نویں جائزے پر اسٹاف لیول معاہدہ تاحال تاخیر کا شکار ہے، آئی ایم ایف پروگرام کی معیاد جون کے آخر میں ختم ہو رہی ہے۔ ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کا موجود پروگرام مکمل ہوتے ہی پاکستان اگلے پروگرام کے لئے مذاکرات شروع کرنا چاہتا ہے۔
تازہ ترین اطلاعات یہ ہیں کہ آئندہ بجٹ کے ابتدائی خدوخال اور تجاویز آئی ایم ایف کے حوالے کر دی گئی ہیں۔ آئی ایم ایف بجٹ کا جائزہ لے کر وزارت خزانہ سے بات چیت کرے گا تجاویز میں ایف بی آر اہداف، قرضوں کی ادائیگیوں سمیت اہم معلومات کی تجاویز شئیر کی گئی ہیں۔
ذرائع سے موصول ہونے والی حالیہ اطلاعات کے مطابق پاکستان کی موجودہ سیاسی صورتحال بھی اسٹاف لیول معاہدے میں ایک رکاوٹ ہے، آئی ایم ایف بجٹ میں ایسے اہداف چاہتا ہے جن سے انحراف نہ ہوسکے، آئی ایم ایف چاہتا ہے کہ کسی شعبے کامختص فنڈز بجٹ منظور ہونے پر دوسری طرف منتقل نہ کیا جائے۔