Tag: ڈاؤ یونیورسٹی

  • داخلے منسوخ : میڈیکل طلبا کے لئے  اہم خبر آگئی

    داخلے منسوخ : میڈیکل طلبا کے لئے اہم خبر آگئی

    کراچی : ڈاؤ یونیورسٹی نے دوہرے ڈومیسائل پر 18 داخلے منسوخ کر دیے، دوہرے ڈومیسائل پر تین ستمبر کی تاریخ درج تھی جبکہ داخلہ فارم جمع کرانے کیلئے ستمبر کے پہلے ہفتے کی تاریخ دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ کی میڈیکل جامعات میں دہرے ڈومیسائل پر ڈاؤ یونیورسٹی انتظامیہ نے سیکریٹری صحت کو خط لکھ دیا۔

    خط میں کہا گیا ہے دہرے ڈومیسائل کی بنیاد پر اٹھارہ داخلے منسوخ کیے، ڈاؤ یونیورسٹی میرٹ پر داخلے فراہم کرتی ہے، تصدیق کے بعد داخلے منسوخ کئے ہیں۔

    محکمہ صحت حکام نے ڈاؤیونیورسٹی سے موصول خط کی تصدیق کردی، ذرائع نے بتایا کہ دہرے ڈومیسائل پر3 ستمبر کی تاریخ درج تھی جبکہ داخلہ فارم جمع کرانے کے لیے ستمبر کے پہلے ہفتے کی تاریخ دی گئی۔


    ذرائع کا کہنا تھا کہ امیدواروں کے انٹرویو کے بعد ڈاؤیونیورسٹی نے داخلے منسوخ کئے، زیادہ تر ڈومیسائل کراچی شرقی کے تھے، کراچی کے تمام میڈیکل کالجوں میں داخلے کا اختیار ڈاؤ یونیورسٹی کودیا گیا ہے۔

    یونیورسٹی انتظامیہ کا کہنا ہے داخلے میرٹ، سندھ حکومت کی پالیسی اور پراسپکٹس کے تحت دیے جاتے ہیں۔

    ذرائع نے کہا کہ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی نے بھی پانچ داخلے روک دیے ہیں۔ لیاقت میڈیکل یونیورسٹی جامشور میں بھی پانچ داخلے روکے گئے ہیں۔

  • ملک کی19سےزائدجامعات وائس چانسلرز سے محروم

    ملک کی19سےزائدجامعات وائس چانسلرز سے محروم

    کراچی: صوبائی حکومتوں کی اعلیٰ تعلیم سے متعلق غیرسنجیدہ پالیسیوں کے باعث ملک کی انیس جامعات سربراہوں سےمحروم ہیں۔

    اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کا غیرسنجیدہ رویہ سامنے آگیا ملک کی انیس ممتاز جامعات وائس چانسلرزکی تعیناتی کی منتظرہیں۔

    چیئرمین ایچ ای سی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کے بارے میں صوبائی حکومتوں کو تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، وائس چانسلرز کے بغیر کام کرنے والی یونیورسٹیوں میں پنجاب کی سرگودھا یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی اور لاہور کالج یونیورسٹی فار ویمن سمیت چھ یونیورسٹیاں شامل ہیں۔

    خیبر پختونخواہ میں ہزارہ یونیورسٹی اور سوات یونیورسٹی سمیت نو یونیورسٹیاں سربراہوں سے محروم ہیں، سندھ کی کراچی یونیورسٹی، وفاقی جامعہ اردو اور ڈاؤ یونیورسٹی سمیت چار یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر نہیں لگائے گئے۔

    اٹھارہویں ترمیم کےبعد وائس چانسلرز کی تعیناتی کے اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں لیکن یونیورسٹی کے سربراہ کی تعیناتی پرحکومتی خوشنودی کا عنصر غالب ہے۔