Tag: ڈاکٹرز کی ہڑتال

  • لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکٹرز کو ہڑتال فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا

    لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکٹرز کو ہڑتال فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا

    لاہور: لاہور ہائیکورٹ نے ڈاکٹرز کو ہڑتال فوری ختم کرنے کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ساہیوال اسپتال آتش زدگی واقعے کی جوڈیشل انکوائری کروانے سے متعلق درخواست پر سماعت کرتے ہوئے قائم مقام چیف جسٹس شجاعت علی خان نے اپنے فیصلے میں کہا کہ ڈاکٹرز کو اسپتالوں میں ہونا چاہیے عدالتوں میں نہیں، درخواست ہے اپنی ڈیوٹی کریں۔

    عدالت نے کہا ہمیں گارنٹی دیں کہ آپ ہڑتال ختم کریں گے، میں اپنے ڈاکٹرز کی کونسل میں اس مسئلے پر بات کروں گا، پنجاب بڑا صوبہ ہے 12 کروڑ لوگوں کا آپ سے واسطہ پڑتا ہے، ڈاکٹرز اور انجینئرز اس ملک کا اثاثہ ہیں، یہاں کوئی بادشاہت نہیں اور نہ یہ اکبری دور ہے۔

    قائم مقام چیف جسٹس نے کہا ڈاکٹرز کو ہر قسم کا تحفظ فراہم کریں گے، عدالت نے ڈاکٹرز کو ترمیم کر کے درخواست دوبارہ دائر کرنے کا حکم دے دیا۔

    صدر ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن ڈاکٹر شبیر نیازی کے وکیل نوشاب اے خان نے دلائل دیے، درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ ساہیوال واقعے پر تحقیقات کے لیے جوڈیشل انکوائری کمیٹی تشکیل دی جائے، اور واقعے کے بعد محکمہ صحت کے اقدامات غیر قانونی قرار دیے جائیں۔

    ادھر ایک اور کیس میں لاہور ہائیکورٹ نے اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کے خلاف درخواست ناقابل سماعت قرار دے کر مسترد کر دی۔

    لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے شہری مظہر عباس کی درخواست پر سماعت کی، عدالت نے ریمارکس دیے کہ یہ حکومت کا مسئلہ ہے، عدالت کا نہیں۔ درخواست میں کہا گیا کہ عدالت نے اسپتال بند کرنے والے ڈاکٹروں کے خلاف پہلے ہی سخت قانونی کارروائی کا حکم دیا تھا، لیکن اس کے باوجود ینگ ڈاکٹرز کی مسلسل ہڑتال سے مریضوں اور ان کے اہل خانہ کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔

    درخواست گزار کے مطابق صحت کا شعبہ لازمی سروس اور انسانی جانوں سے منسلک ہے، جس میں ہڑتال کی کوئی گنجائش نہیں ہے، درخواست میں یہ بتایا گیا کہ ڈاکٹرز کی ہڑتال قوانین اور عدالتی حکم کی سنگین خلاف ورزی ہے، اس لیے ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال ختم کرانے کے احکامات دیے جائیں۔

  • اسپتالوں کو دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر چلانا ضروری ہے: ظفر مرزا

    اسپتالوں کو دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر چلانا ضروری ہے: ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز کے مسائل پر اسپتالوں میں اصلاحات کی ضرورت ہے، اسپتالوں کو دیگر ممالک کی طرح جدید خطوط پر چلانا ضروری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج صبح اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ڈاکٹرز کا اپنا بورڈ آف گورنرز بننا چاہیے تاکہ وہ خود فیصلے کر سکیں، ایسا بورڈ آف گورنرز جو معاشرے اور ڈاکٹرز دونوں کے مفاد کو مد نظر رکھے۔

    ان کا کہنا تھا کہ بڑے اسپتالوں میں ڈاکٹرز اسپتال سے متعلق فیصلہ خود نہیں کر سکتے، ان کو نرس یا خاکروب جیسی معمولی بھرتیوں کے لیے بھی سمری وزارتوں کو بھیجنی پڑتی ہے، سسٹم کے تحت ڈاکٹرز بھرتیوں کے لیے بھی فائل بنا کر بھیجتے ہیں۔

    انھوں نے کہا لوگوں کی خدمت کا مقصد پورا نہ ہو تو اصلاحات کرنی پڑتی ہیں، ہمارے حساب سے نظام ٹھیک نہیں چل رہا تھا، اس سے جن لوگوں کے مفاد وابستہ ہیں وہ اسے تبدیل نہیں کرنا چاہتے، فارماسوٹیکل کمپنیز اپنی پروڈکٹس بیچنے کے لیے ڈاکٹرز کو لالچ دیتی ہیں، ماضی کے نظام کی وجہ سے ڈاکٹرز کے مسائل کا سامنا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا ڈاکٹرز کو پرائیوٹ سیکٹرز میں کام کرنے کے لیے آپشن دیا جائے گا، ٹیچنگ اسپتالوں سے اصلاحات کا مرحلہ شروع کر دیا ہے، ڈاکٹرز کو دعوت دیتا ہوں کے پی کے اسپتالوں میں جا کر دیکھیں، جن اسپتالوں میں اصلاحات کیے ان سے کیا فائدے ہوئے۔

  • سکھر: ڈاکٹروں کی ہڑتال، بد قسمت ماں نے دوسرا بچہ بھی کھو دیا

    سکھر: ڈاکٹروں کی ہڑتال، بد قسمت ماں نے دوسرا بچہ بھی کھو دیا

    سکھر: اندرون سندھ اور کراچی کے سرکاری اسپتالوں میں ینگ ڈاکٹرز کی ہڑتال جاری ہے، جس کے باعث ایک اور بچہ اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔

    تفصیلات کے مطابق سکھر میں ڈاکٹروں کی سنگ دلی 8 ماہ کے بچے کی جان لے گئی، جان جاتی ہے تو جائے، معالج اپنا حلف ہی بھول گئے۔

    [bs-quote quote=”پانچ سال پہلے بھی ایک بیٹا ڈاکٹروں کی ہڑتال کی بھنیٹ چڑھ گیا تھا۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_job=”بد قسمت ماں کی فریاد”][/bs-quote]

    شدید بیمار بچی کی ماں مسیحا کی تلاش میں پھرتی رہی تاہم بچی کے علاج کے لیے ڈاکٹر میسر نہیں ہوا۔

    بد قسمت ماں نے جگر گوشے کا لاشا اٹھائے آہیں بھرتے ہوئے کہا کہ پانچ سال پہلے بھی ایک بیٹا ڈاکٹروں کی ہڑتال کی بھنیٹ چڑھ گیا تھا۔

    دوسری طرف سندھ کے ضلع گھوٹکی کے شہر ڈھرکی میں بھی ایک نوجوان 4 گھنٹے تڑپ تڑپ کر مر گیا، تاہم اس کا علاج نہ ہو سکا، نوجوان کے ورثا نے ڈاکٹروں کے خلاف احتجاج کیا۔

    میر محمد کو اس کے لواحقین طبیعت خراب ہونے پر گزشتہ رات ڈھرکی اسپتال لائے تاہم اسپتال میں ڈاکٹرز نہ ہونے کے باعث اس کا انتقال ہو گیا، لواحقین کا کہنا تھا کہ 4 گھنٹے تک میر محمد تڑپتا رہا، لیکن ڈاکٹروں نے علاج سے انکار کر دیا۔

    یہ بھی پڑھیں:  اسپتالوں میں او پی ڈیز بند، حکومت اور ڈاکٹروں کی لڑائی میں شہری رل گئے

    نوجوان کی ہلاکت کے واقعے کے بعد ڈھرکی پولیس تحصیل اسپتال پہنچ گئی، پولیس نے واقعے کی رپورٹ بھی درج کر لی۔

    واضح رہے کہ سندھ بھر کے ینگ ڈاکٹروں کا مطالبہ ہے کہ ان کی تنخواہیں پنجاب کے ینگ ڈاکٹرز کے مساوی کیے جائیں، اپنا یہ مطالبہ منوانے کے لیے انھوں نے صوبے بھر میں کئی دن تک ہڑتال کی، جس کے باعث سرکاری اسپتالوں میں ہزاروں مریض رل گئے۔

    سنگ دل ڈاکٹروں کے طرزِ عمل کی وجہ سے ننھے بیمار بچوں کو روتے تڑپتے دیکھ کر والدین شدید ذہنی اذیت میں مبتلا رہے۔

  • ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف ڈاکٹرز کی ہڑتال

    ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف ڈاکٹرز کی ہڑتال

    کراچی: ڈاکٹروں کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے آج سندھ بھر میں ہڑتال کی کال دی ہے، جس پر ڈاکٹروں نے اسپتالوں کی او پی ڈی میں کام بند کردیا ہے، اس صورتحال کے باعث مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا ہے۔

    کراچی میں ٹارگٹ کلنگ کا نہ تھمنے والا سلسلہ جاری ہے، ڈاکٹرز، وکیل، سیاسی یا مذہبی رہنماء ہو کوئی بھی ان دہشتگردوں سے محفوظ نہیں، دہشتگرد جب چاہیے جس کو چاہے ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنا ڈالتے ہیں۔

    ڈاکٹرز کی ٹارگٹ کلنگ کیخلاف پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے آج سرکاری اور غیر سرکاری اسپتالوں میں او پی ڈیز بند رکھنے کا اعلان کیا گیا تھا۔

    کراچی کے مختلف اسپتالوں میں ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل اسٹاف ٹارگٹ کلنگ کیخلاف سراپا احتجاج ہیں، اسپتالوں میں اوپی ڈیز بند ہونے کی وجہ سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

    اس سے قبل پاکستان میڈیکل ایسی ایشن نے ڈاکٹروں کی مسلسل ٹارگٹ کلنگ کے خلاف انتظامیہ اور متعلقہ محکموں کو خبردار کیا تھا کہ اگر ان کی حفاظت کے لئے کچھ نہ کیا گیا تو وہ سب ہڑتال پر چلے جائیں گے۔

    واضح رہے کہ  گزشتہ برس2014کے دوران 17ڈاکٹروں کو مختلف وجوہات کی بناء پر قتل کیا جاچکا ہے جبکہ رواں سال کے ابتدائی 21روز میں چار ڈاکٹروں کو قتل کیا گیا۔