Tag: ڈاکٹرز

  • ڈاکٹرز اور نرسز خود کو اکیلا محسوس نہ کریں حکومت ان کے ساتھ ہے،ناصر حسین شاہ

    ڈاکٹرز اور نرسز خود کو اکیلا محسوس نہ کریں حکومت ان کے ساتھ ہے،ناصر حسین شاہ

    کراچی: وزیر اطلاعات سندھ ناصر حسین شاہ نے کہا کہ ڈاکٹرز اور نرسز خود کو اکیلا محسوس نہ کریں حکومت ان کے ساتھ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صوبائی وزیراطلاعات سندھ ناصرشاہ نے سول اسپتال واقعے پر وارننگ دیتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز ،پیرا میڈیکل اسٹاف دوسروں کی جانیں بچا رہے ہیں۔

    ناصر شاہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرز، طبی عملے کے ساتھ بدتمیزی،تشدد نا قابل برداشت ہے،کسی حوالے سے شکایت تھی تو انتظامیہ سے بات کی جاتی،حملہ کرنے پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ سندھ نے ہائی لیول انکوائری کے احکامات دیے ہیں،وزیراعلیٰ نے کہا کہ جناح اسپتال،سول اسپتال میں ہنگامہ آرائی ناقابل برداشت ہے،ڈاکٹرز اور نرسز خود کو اکیلا محسوس نہ کریں حکومت ان کے ساتھ ہے۔

    صوبائی وزیر اطلاعات کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ سندھ نے واقعات پر سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ روز سول اسپتال میں کرونا وائرس کے مشتبہ مریض کے انتقال کے بعد اسپتال انتظامیہ کی جانب سے مبینہ طور پر لاش دینے میں تاخیر پر لواحقین نے توڑ پھوڑ کی اور لاش زبردستی لے گئے۔

  • ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اورحوصلہ افزائی کیلئے نئے پروگرام ’’وی کیئر‘‘کا اجرا

    ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اورحوصلہ افزائی کیلئے نئے پروگرام ’’وی کیئر‘‘کا اجرا

    اسلام آباد: ہیلتھ ورکرز کی حفاظت اور حوصلہ افزائی کے لیے نئے پروگرام ’’وی کیئر‘‘کا آغاز کردیا گیا، پروگرام کے تحت ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کو تربیت  دی جائے گی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا پروگرام  وی کیئر کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پروگرام کے ذریعے ایک لاکھ سے زیادہ ڈاکٹروں اورطبی عملےکوتربیت  دی جائے گی، پی پی ای کے استعمال سے متعلق آن لائن تربیتی کورس ڈیزائن کیا گیا ہے، عالمی معیار کے تحت حفاظتی سامان کے استعمال پر معلومات دینا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ پروگرام کے تحت ڈاکٹرز کو خصوصی تربیت دی جائے گی، اس کا مقصد نگہداشت اور معاونت کا ایک مجموعی سماجی ماحول پیدا کرنا بھی ہے، حفاظتی تدابیر پر عمل سے خود کو  انفیکشن سے سے بچا سکتے ہیں جبکہ ہیلتھ ورکرز  کی صحت اور زندگی  کو خطرات کو بھی کم کر سکتے ہیں۔

     ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ کروناوائرس کے خلاف لڑنے والے ڈاکٹرز اور طبی عملے کے تحفظ کے لیے پروگرام شروع کیاگیا ہے، اسپتال عملے کو حفاظتی سامان کی فراہمی کے ساتھ اس کے استعمال کی آگاہی دی جارہی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وفاقی اور صوبائی حکومت نے اس ضمن میں متعدد اقدامات کیے ہیں، ڈاکٹر اور طبی عملہ کرونا کے خلاف صف اول کے سپاہی ہیں، جو اپنی جان خطرے میں ڈال کر عوام کی خدمت کررہے ہیں۔

    افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ این 95ماسک کی تیاری پاکستان میں شروع ہونے والی ہے، ٹریننگ کے حوالے سے نیشنل گائیڈ لائنز بھی جاری کردی ہیں، این ڈی ایم اے براہ راست اسپتالوں میں  پی پی ایز پہنچارہی ہے، پی پی ایز سے متعلق ہیلتھ پروفیشنلز کی ٹریننگ بھی جارہی ہے۔

    معاون خصوصی نے مزید کہا کہ ایک لاکھ ہیلتھ پروفیشنلز کو ٹریننگ پہنچائیں گے، ہیلتھ پروفیشنلز کے لیے ایک گھنٹہ آن لائن ٹریننگ کا پروگرام بھی ہے، ملک کی 5بڑی میڈیکل یونیورسٹیز ہماری پارٹنر ہیں، اس طرح کا پروگرام شروع کرکے ہیلتھ ورکرز کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہم آپ کیلئے فکر مند ہیں۔

    اسمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی ہمیشہ کیلئے نہیں چل سکتی، ڈاکٹرظفر مرزا

    ظفر مرزا نے ڈاکٹرز کی خدمات کو سراہا اور ان کی جانب سے ہرممکن کوششوں کی تعریف کی۔ خیال رہے کہ دنیا بھر میں کرونا کے خلاف لڑنے ڈاکٹرز اور طبی عملہ کمر بستہ ہیں۔

    پاکستان سمیت دیگر ممالک میں کئی طبی ڈاکٹرز مریضوں کا علاج کرتے ہوئے خود وائرس کا شکار ہوئے۔ متعدد کی موت بھی واقع ہوئی، ہلاک ہونے والوں میں درجنوں نرس بھی شامل ہیں۔

  • ڈاکٹرز سے کہتی ہوں ڈرنا نہیں ہے مل کر کرونا کا مقابلہ کرنا ہے،ڈاکٹر یاسمین راشد

    ڈاکٹرز سے کہتی ہوں ڈرنا نہیں ہے مل کر کرونا کا مقابلہ کرنا ہے،ڈاکٹر یاسمین راشد

    لاہور: وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ ڈاکٹرز اور ہم سب نے مل کر ہی لڑنی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے پروگرام سوال یہ ہے میں گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ پنجاب میں لاک ڈاؤن کو 28 دن ہوچکے ہیں۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ لاک ڈاؤن کا یہی مقصد ہے کیسز کم آئیں تا کہ ہمیں مریضوں کو سنبھال سکیں،جس علاقے میں کرونا کیسز کی تعداد زیادہ ہوتی وہاں سختی کرتے ہیں،پنجاب میں جس علاقے میں کم یا کیسز نہیں ہیں وہاں نرمی کی جاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا کے خلاف جنگ ڈاکٹرز اور ہم سب نے مل کر ہی لڑنی ہے،ڈاکٹرز سے کہتی ہوں ڈرنا نہیں ہے مل کر مقابلہ کریں گے، حکومت نے اپنی رٹ بہت حد تک قائم کی ہوئی ہے۔

    صوبائی وزیر صحت کا کہنا تھا کہ اس میں کوئی شک نہیں ہے ٹیسٹنگ بڑھائی ہے کیسز بھی بڑھیں گے،امید ہے پاکستان کے حالات یورپ جیسے نہیں ہوں گے۔

    ڈاکٹر یاسمین راشد نے مزید کہا کہ بیرون ملک سے پاکستانی بھی پروازوں کے ذریعے آرہے ہیں،بیرون ملک سے آنے والے پاکستانیوں کوقرنطینہ اور ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں۔

  • بچوں میں کرونا کی علامات کیا ہوتی ہیں؟ ماہرین نے بتا دیا

    بچوں میں کرونا کی علامات کیا ہوتی ہیں؟ ماہرین نے بتا دیا

    لندن: برطانیہ میں ماہرین نے بچوں میں کروناوائرس اور ان میں علامات سے متعلق والدین کو آگاہ کیا۔

    غیرملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بچوں میں کروناوائرس کی بہت سی علامات ہوسکتی ہیں، تاہم کچھ ایسی علامات ہیں جو اگر بچوں میں نمایاں ہوں تو فوری طور پر والدین کو اقدامات اٹھانا ہوں گے۔

    برطانوی ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر بچہ غیرمعمولی بخار کا شکار ہوجائے یا سانس لینے میں شدید دشواری پیش آرہی ہو اور ساتھ ہی کھانسی نہ رکے تو یہ بچوں میں کروناوائرس کی علامات ہوسکتی ہیں۔

    پاؤں پر نشانات بھی کرونا وائرس کی نئی علامت

    ماہرین نے والدین کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسی صورت میں والدین بچوں کو اسپتال نہ لے کر جائیں بلکہ برطانوی وزارت صحت کی جانب سے دیے گئے ہنگامی نمبروں پر رابطہ کریں۔

    واضح رہے کہ مذکورہ علامات بچوں میں کروناوائرس کا صرف شبہ ظاہر کرتی ہیں، لہذا ایسی صورت میں ٹیسٹ کرانا ناگزیر ہے۔ خیال رہے کہ برطانیہ میں محکمہ صحت نے خصوصی نمبرز جاری کیے ہیں جن کے ذریعے کروناوائرس سے متعلق معلومات سمیت مریضوں کے ٹیسٹ کے لیے بھی رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

  • کورونا کیخلاف جنگ ، چین کا مزید ڈاکٹرز پاکستان بھیجنے  کا اعلان

    کورونا کیخلاف جنگ ، چین کا مزید ڈاکٹرز پاکستان بھیجنے کا اعلان

    اسلام آباد : کورونا کیخلاف جنگ میں چین پاکستان کے شانہ بشانہ ہیں، چین نے مزید ڈاکٹرز پاکستان بھیجنے کا اعلان کردیا، آٹھ چینی ڈاکٹرز 17 اپریل کو پاکستان پہنچیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق چین نے مزید ڈاکٹرز پاکستان بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ، چین سے خصوصی کارگو طیارہ ڈاکٹرز کو لے کر 17 اپریل کو پاکستان پہنچے گا ، طیارےمیں8چینی ڈاکٹرزارومچی سے اسلام آبادپہنچیں گے۔

    خصوصی طیارہ اسلام آبادسےواپس جاتے ہوئے کارگو ارومچی لے جائے گا، سول ایوی ایشن اتھارٹی نے پرواز کو لینڈنگ کی خصوصی اجازت دی اور کہا پرواز کی آمد پر کریو کو جہاز سے اترنے کی اجازت نہیں ہوگی۔

    اس سے قبل 16 چینی ڈاکٹر پاکستان سے دس اپریل کو واپس گئے تھے۔

    یاد رہے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا کہنا ہے کہ پاک چین تعلقات آزمائش کی پر گھڑی میں پورا اترے ہیں، چین نے ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کا بھرپور خیال رکھا اور کرونا کے خلاف جنگ میں پاکستان کو بھرپور تعاون فراہم کیا۔

    این سی او سی کے مطابق تجربات کے تبادلے کےلیے چینی طبی ماہرین نے پاکستان کا دورہ بھی کیا اور چین نے پاکستان کو 5 لاکھ 29 ہزار سے زائد این 95 ماسک ، ہزار 744 حفاظتی لباس، 10 ہزار کٹس اور 15 لاکھ سے زائد میڈیکل ماسک فراہم کیے۔

    خیال رہے چینی سفارت خانے کا کہنا تھا کہ پاکستان کو طبی سامان کی فراہمی کی تیاری کر رہے ہیں، چین آئسولیشن کیلئے ایک عارضی اسپتال بنانے میں پاکستان کی مدد کرے گا۔

  • ینگ ڈاکٹرز نے طبی عملے کی اسکریننگ کا مطالبہ کر دیا

    ینگ ڈاکٹرز نے طبی عملے کی اسکریننگ کا مطالبہ کر دیا

    کراچی: ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن نے ڈاکٹروں اور طبی عملے کی فوری اسکریننگ کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق وائی ڈی اے نے کہا ہے کہ طبی عملے کی اسکریننگ تاحال التوا کا شکار ہے، وزیر اعلیٰ سندھ طبی عملے کی اسکریننگ کے احکامات جاری کریں۔

    ینگ ڈاکٹرز کی تنظیم کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور طبی عملے کا کرونا سے متاثر ہونے کا زیادہ خدشہ ہے۔

    یاد رہے کہ چند دن قبل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن نے کہا تھا کہ ملک میں کرونا وائرس سے متاثرہ ڈاکٹرز کی تعداد 26 ہے۔ جب کہ کراچی میں متاثرہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس کی مجموعی تعداد 31 ہو چکی ہے۔

    کراچی میں 6 ڈاکٹرز اور 7 پیرا میڈیکس بھی کرونا سے متاثر

    چند دن قبل کراچی میں 6 ڈاکٹرز اور 7 پیرا میڈیکس میں وائرس کی تصدیق ہوئی تھی، کراچی سول اسپتال اور بے نظیر بھٹو ٹراما سینٹر میں طبی عملے کے 17 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی۔

    کراچی سول اسپتال ایمرجنسی کے ایک ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف کے 3 افراد میں کرونا وائرس کی تصدیق ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ کوئٹہ میں بھی ڈاکٹرز نے حفاظتی سامان کا مطالبہ کیا تھا جس پر انھیں احتجاج بھی کرنا پڑا، تاہم پولیس نے ان پر لاٹھی چارج اور تشدد کر کے ایک نہایت بری مثال قائم کی۔

  • این ڈی ایم اے نے بلوچستان کے ڈاکٹرز کے لیے مزید حفاظتی سامان جاری کردیا

    این ڈی ایم اے نے بلوچستان کے ڈاکٹرز کے لیے مزید حفاظتی سامان جاری کردیا

    اسلام آباد: نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کا کہنا ہے کہ این ڈی ایم اے نے بلوچستان کے ڈاکٹرز کے لیے مزید حفاظتی سامان جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق این ڈی ایم اے کی جانب سے بلوچستان کے ڈاکٹرز،طبی عملے کے لیے مزید حفاظتی سامان جاری کر دیا گیا، بلوچستان کو دیےگئے سامان میں 5 ہزار سرجیکل،324 این 95 ماسک، 615 حفاظتی سوٹ،4610سرجیکل دستانے، 235 جراثیم سے پاک گاؤن، 292 جوتوں کے کور،319سرجیکل ٹوپیاں،83 فیس شیلڈ بھی سامان شامل ہیں۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے نے بتایا کہ پختونخوا کے اسپتالوں کے لیے اضافی سامان پہلے ہی بھیجا جا چکا ہے،حفاظتی سامان پہنچانے کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جا رہے ہیں۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل محمد افضل کا کہنا تھا کہ ملک کے تمام اسپتالوں کو اضافی سامان آئندہ 2دن میں پہنچ جائے گا، این ڈی ایم اے ہرممکنہ ذرائع سے میڈیکل سامان کی خریداری کر رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین سے کثیر مقدار میں سامان کی خریداری جاری ہے،آج ایک777جہاز چین سے مزید طبی وحفاظتی سامان لے کر پہنچا ہے،ایک اور جہاز اگلے 2 دن میں سامان لے کر آرہا ہے۔

    چیئرمین این ڈی ایم اے کا کہنا تھا کہ صوبائی، ریجنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو طلب سے زیادہ سامان دیا جا رہا ہے۔

  • کرونا مریضوں کی کم تعداد پر مطمئن ہونا بڑی غلطی ہوگی، ظفر مرزا

    کرونا مریضوں کی کم تعداد پر مطمئن ہونا بڑی غلطی ہوگی، ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ یہ سوچنا کہ مریضوں کی تعداد کم ہے اور مطمئن ہونا بڑی غلطی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ فرنٹ لائن ورکرز کے لیے حفاظتی سامان کی فراہمی جاری ہے،اسپتالوں میں جو چیزیں تفویض کی جاتی ہیں ضروری ہے ہدایات فالو کریں۔

    انہوں نے کہا کہ مشاہدے میں آیا ہے حفاظتی سامان کا استعمال بے دریغ کیا جا رہا ہے،حفاظتی سامان غیر ضروری اور غیرمناسب استعمال ہوگا تو قلت ہوگی،پی پی ایز کی ضرورت انہیں ہے جو کرونا مریضوں کے لیے تعینات ہیں۔

    معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ فرنٹ لائن ورکرز کی حفاظت ہماری اولین ترجیح ہے، ڈاکٹرز اور دیگر طبی عملی حفاظتی ہدایات پر عمل کرے، ہدایات میں ہے کس ہیلتھ پروفیشنلز کو کون ساحفاظتی سامان استعمال کرنا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ حفاظتی سامان پہنچانے کا ایسا نظام بنا رہے ہیں کہ اس کی کمی نہ ہو،پاکستان کے 152 اسپتالوں میں ایک ہفتے کے لیے حفاظتی سامان روانہ کر دیا، یہ وہ 152اسپتال ہیں جہاں امکان ہے کہ کرونا مریضوں کو پہلے لایا جائے گا۔

    انہوں نے کہا کہ حفاظتی کٹس براہ راست روانہ کی گئی ہیں تاکہ اس کی کمی نہ ہو،حفاظتی کٹس کا بھی ایک سینٹرل ڈیٹا بیس بنائیں گے، ڈیٹا بیس سے پتہ چلےگا دوبارہ ہم نے پی پی ایز کب پہنچانی ہیں۔

    معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ ہیلتھ پروفیشنلز کی حفاظت اور حفاظتی کٹس پہنچانا ہماری اولین ترجیح ہے،400 اسپتال کی فہرست ہے جنہیں براہ راست حفاظتی کٹس پہنچائی جائیں گی،ذاتی تحفظ کے سامان کا عقل مندی سے استعمال کیا جائے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ خوش قسمتی اور اللہ کی رحمت ہے پاکستان میں کرونا مریض کم ہیں، کسی حد تک یہ بات درست ہے ہمارے تخمینےغلط ثابت ہو رہے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ لاک ڈاؤن،سماجی فاصلوں کی وجہ سے مریضوں کی تعداد کم ہے،یہ سوچنا کہ مریضوں کی تعداد کم ہے اور مطمئن ہونا بڑی غلطی ہوگی، ہمیں ابھی مزید احتیاط اور مزید ذمہ داری کی ضرورت ہے۔

    معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ حکومت نے کہا تھا کوئی وینٹی لیٹرز بنانا چاہتا ہے تو انہیں سہولت دی جائےگی،وینٹی لیٹرز کی یقیناً پاکستان میں کمی ہے،چاہتےتھے لوگ وینٹی لیٹرز میں سرمایہ کاری کریں تاکہ کمی پوری ہوسکے،لوگ ڈریپ کے ذریعے وینٹی لیٹرز بنانے کے لیے درخواست دے سکتے ہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اب تک 44 ہزار 896 کرونا ٹیسٹ ہوچکے ہیں، گزشتہ 24گھنٹے میں 2 ہزار 737 کرونا ٹیسٹ کیے گئے،
    2 ہزار737 ٹیسٹ میں سے 248 کیسز مثبت آئے ہیں۔

  • کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی اہم وضاحت

    کرونا وائرس ویکسین کے حوالے سے عالمی ادارہ صحت کی اہم وضاحت

    جنیوا: عالمی ادارہ صحت نے واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ کرونا وائرس کے لیے تیار کی جانے والی کسی بھی ویکسین کا کوئی تجربہ افریقہ میں نہیں کیا جائے گا۔

    عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈ روس ایڈہنم نے یہ وضاحت فرانسیسی ڈاکٹروں کے اس بیان کے تناظر میں دی ہے جس میں ڈاکٹرز نے کہا کہ کووڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جاسکتا ہے۔

    اس بارے میں دریافت کرنے پر ڈائریکٹر نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ سوچ نسل پرستانہ، شرمناک اور نو آبادیاتی دور کی باقیات ہے۔

    ان فرانسیسی ڈاکٹرز نے ایک ٹی وی پروگرام کے دوران کہا تھا کہ کوویڈ 19 کی ویکسین کا تجربہ افریقہ میں کیا جانا چاہیئے۔ ڈاکٹرز کے اس بیان پر سخت تنقید کی گئی جس کے بعد ایک ڈاکٹر نے اپنے الفاظ پر معافی بھی مانگی۔

    اسی بارے میں ٹیڈ روس کا کہنا ہے کہ تقریباً 20 انسٹی ٹیوٹس اور کمپنیاں ویکسین کی تیاری میں مصروف ہیں، لیکن ادویات اور ویکسین کی تیاری پر عالمی ادارہ صحت تمام ممالک اور انسانوں میں اس کی مساوی تقسیم کو یقینی بنانا چاہتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ فرانسیسی ڈاکٹرز کے بیانات دہشت زدہ کردینے والے ہیں، ایک ایسے وقت میں جب دنیا کو باہمی اتحاد کی ضرورت ہے، اس نوعیت کے نسل پرستانہ بیانات اس اتحاد کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

    ٹیڈ روس کا مزید کہنا تھا کہ افریقہ نہ تو کسی ویکسین کی تجربہ گاہ ہے اور نہ ہی کبھی ہوگا۔ ہم کووڈ 19 ویکسین کے ٹیسٹ کے لیے افریقہ اور یورپ کی تفریق کیے بغیر مساوی پروٹوکول پر عمل کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت ایسی کسی چیز کی اجازت نہیں دے گا، اکیسویں صدی میں سائنس دانوں سے ایسے بیانات سننا شرمناک ہی نہیں خوفناک بھی ہے۔ میں ان بیانات کی سختی سے مذمت کرتا ہوں۔

  • ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا، ظفر مرزا

    ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا، ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ ڈاکٹر اور طبی عملے کو یقین دلاتا ہوں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ تمام میڈیکل اسٹاف دیکھ بھال کے لیے مامور ہیں، ینگ ڈاکٹرز کو مشکل وقت میں احتجاج کا راستہ نہیں اپنانا چاہیے تھا۔انہوں نے کہا کہ این95 کی صرف ڈاکٹرز اور طبی عملے کو ضرورت ہوتی ہے، آئی سی یو میں ڈیوٹی دینے والے عملے کو حفاظتی لباس کی ضرورت ہے۔

    معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ پاکستان میں 5 لاکھ این95 ماسک آچکے ہیں،گھروں میں آئسولیشن میں موجود افراد صرف سرجیکل ماسک استعمال کریں۔

    انہوں نے کہا کہ پوری کوشش ہے تمام حفاظتی سامان عملے تک پہنچایاجائے،مشاہدے میں آیا حفاظتی سامان جن کو استعمال کرنا چاہیے وہ نہیں کرتے،جن لوگوں کوحفاظتی سامان کی ضرورت نہیں وہ لیے پھرتے ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ حفاظتی سامان استعمال کرنے کے لیے ٹریننگ دینا ضروری ہے،وزارت صحت کے تمام ماہرین نےگائیڈ لائن تیار کرلی ہے،ڈاکٹر مریض دیکھنے آئے تو ان کے لیے بھی حفاظتی سامان ضروری ہے۔