Tag: ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس

  • ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس: تینوں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس: تینوں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم، معظم،محسن علی کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کے ملزمان خالد شمیم ، معظم، محسن علی کی سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت ہوئی۔

    وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل خواجہ امتیاز کے دلائل اور تحریری جواب گراف کے ساتھ پیش کیا گیا ، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے ملزمان کی اپیلیں خارج کرنے کی استدعا کی۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا ملزمان کے خلاف ٹھوس شواہد اور دستاویزات موجود ہیں، عدالت انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ برقرار رکھے۔

    ملزمان خالد شمیم، معظم علی اور محسن علی کے وکلاء کے دلائل اور تحریری جواب بھی جمع کرایا گیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے تینوں ملزمان کی سزا کے خلاف اپیلوں پر فریقین کے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا، چیف جسٹس اطہر من اللہ اور جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ محفوظ کیا۔

    یاد رہے انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزمان کو قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی ، ملزمان پر لندن میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کا الزام ہے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے تھے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

  • 10 سال بعد  ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ،  تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا

    10 سال بعد ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ، تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا

    اسلام آباد: ایم کیو ایم رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں تینوں ملزمان کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی ، عدالت نے قتل کی سازش،معاونت اورسہولت کاری کیس پر فیصلہ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے 10 سال بعد ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس کا فیصلہ سنادیا ، عدالت نے تینوں ملزمان معظم علی،محسن علی،خالدشمیم کوعمرقیدکی سزاسنا دی اور کہا تینوں ملزمان عمران فاروق کے ورثا کو 10، 10 لاکھ روپے ادا کریں گے۔

    ملزم معظم علی،محسن علی،خالدشمیم نےوڈیولنک پراڈیالہ جیل سےمقدمے کا فیصلہ سنا اور انسداددہشت گردی عدالت کےجج شاہ رخ ارجمند نے فیصلہ سنایا عدالت نے قتل کی سازش،معاونت اورسہولت کاری کیس پر فیصلہ دیا۔

    عدالت نے بانی متحدہ اور افتخار حسین ، اشتہاری ملزمان محمد انور اور کاشف کامران کے دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کردیئے۔

    گزشتہ سماعت میں وکلا کے دلائل مکمل ہونے پر جج شارخ ارجمند نے فیصلہ محفوظ کیا تھا، دوران سماعت پراسیکوٹر نے کہا تھا اشتہاری ملزمان بانی متحدہ ،انور حسین کیخلاف ٹھوس شواہد ہیں، ملزمان کا تعلق بھی ایم کیو ایم سے تھا، ملزمان جرم کے مرتکب ہوئے،قانون کے مطابق سزادی جائے۔

    ایف آئی اے پراسیکیوٹر خواجہ امتیاز احمد کا دلائل دیتے ہوئے کہا تھا کہ قانون کے مطابق پاکستان میں کیس چلانے کی اجازت ہے، برطانوی حکومت کو شواہد میں صرف سزائے موت پر اعتراض تھا،برطانوی حکومت کو یقین دلایا گیا کہ ملزمان کو سزائے موت نہیں دی جائے گی۔

    یاد رہے ایم کیو ایم کے رہنما عمران فاروق قتل کیس میں اعترافی بیان ریکارڈ کرانے والے خالد شمیم اورمحسن علی بیان سے مکر گئے تھے، دونوں گرفتار ملزمان نے 5سال قبل مجسٹریٹ کواعترافی بیانات ریکارڈ کرائے تھے۔

    خیال رہے ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں عمران فاروق کا پوسٹ مارٹم کرنے والے ڈاکٹر نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تھا ، جس میں کہا تھا کہ عمران فاروق کی موت چہرے اور سر پر زخموں کے باعث ہوئی۔

    اس سے قبل ڈاکٹر عمران فاروق کی اہلیہ شمائلہ فاروق نے اپنے بیان میں انکشاف کیا تھا کہ میری اپنے شوہر کے قاتلوں سے ملاقات ہوئی تھی، انہوں نے خود کو عمران فاروق کے چاہنے والے بتایا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عمران فاروق 16 ستمبر 2010 کو لندن میں اپنے دفتر سے گھر جارہے تھے کہ انہیں گرین لین کے قریب واقع ان کے گھر کے باہر چاقو اور اینٹوں سے حملہ کرکے قتل کردیا گیا تھا، حملے کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی جاں بحق ہو گئے تھے۔

    برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے گئے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاونڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی تھی۔

    بعد ازاں ایف آئی اے نے 2015ءمیں عمران فاروق کے قتل میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے شبہ میں بانی متحدہ اور ایم کیو ایم کے دیگر سینئر رہنماوں کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا اور اسی سال محسن علی سید، معظم خان اور خالد شمیم کو بھی قتل میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا تھا۔

  • عمران فاروق قتل کیس: 3 ملزمان پرفرد جرم عائد

    عمران فاروق قتل کیس: 3 ملزمان پرفرد جرم عائد

    اسلام آباد : ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں گرفتار 3 ملزمان پرانسداد دہشت گردی عدالت نے فرد جرم عائد کردی۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں عمران فاروق قتل کیس کی سماعت کی۔

    سماعت کے دوران ایف آئی اے کی جانب سے حتمی چالان بھی پیش کیا گیا جس کے متن کے مطابق ڈاکٹرعمران فاروق کو لندن میں 16 ستمبر 2010 کو قتل کیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے ملزم معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی پرفرد جرم عائد کی تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا۔

    عدالت نے بانی ایم کیو ایم کے دائمی وارنٹ جاری کرتے ہوئے ان کی جائیداد ضبط، پاسپورٹ اورشناختی کارڈ بلاک کرنے کا حکم دے دیا۔

    انسداد دہشت گردی عدالت نے استغاثہ کے دو گواہوں کیپٹن ریٹائرڈ شعیب اور عبدالمنان کو بیان قلمبند کروانے کے لیے 8 مئی کو طلب کرلیا۔


    عمران فاروق قتل کیس: 3ملزمان کےریڈوارنٹ کےاجراکی منظوری

    خیال رہے کہ 29 دسمبر2017 کو عمران فاروق قتل کیس میں وزارت داخلہ نے تین ملزمان کے ریڈ وارنٹ کے اجراء کی منظوری دی تھی۔

    وزارت داخلہ کی جانب سے جن تین ملزمان کے ریڈ وارنٹ جاری کرنے کی منظوری دی گئی تھی، ان میں انورحسین، افتخار حسین اور کاشف خان کامران شامل تھے۔

    واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے رہنما ڈاکٹرعمران فاروق کو 16 ستمبر2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹرعمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس اب تک 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کرچکی ہے جبکہ 4323 اشیاء قبضے میں لی گئیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔