Tag: ڈاکٹروں کا احتجاج

  • خیبرپختونخوا میں ڈاکٹروں کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری، مریض بے حال ہوگئے

    خیبرپختونخوا میں ڈاکٹروں کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری، مریض بے حال ہوگئے

    پشاور : خیبرپختونخوا کے مختلف شہروں میں ڈاکٹرز کا احتجاج چوتھے روز بھی جاری ہے، اوپی ڈیز نہ کھلنے سے مریض رُل گئے، مریضوں کے لواحقین نے بھی ڈاکٹروں سے ہڑتال ختم کرنے کی اپیل کردی۔

    پشاور میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کا آج چوتھا روز تھا دور دراز علاقوں سے آئے مریضوں کو مشکلات کاسامنا کرنا پڑرہا ہے۔ پشاورمیں ڈاکٹروں اورحکومت کی لڑائی میں مریض رل گئے۔

    خیبر پختونخواہ کے تمام سرکاری اسپتالوں میں ڈاکٹروں کی کی ہڑتال کو چوتھے روز ہوگیا۔ ڈاکٹروں نے ایمرجنسی کےعلاوہ مکمل کام بند کر رکھا ہے۔

    طبی سہولیات کی عدم فراہمی کے باعث مریض دربدرکی ٹھوکریں کھانے پرمجبور ہیں۔ اس کے علاوہ بنوں اور سوات میں بھی اسپتال ویران ہیں اور مریضوں کا کوئی پرسان حال نہیں۔

    مزید پڑھیں: کے پی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال، وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ

    ڈاکٹرز کونسل نے وزیر صحت ہشام اللہ اور ڈاکٹر نوشیروان برکی کے خلاف مقدمہ درج کرنے اور ڈی ایس پی کو برطرف کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نےڈاکٹروں کو منگل کو مذاکرات کے لیے بلالیا۔

  • کے پی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال، وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ

    کے پی اسپتالوں میں ڈاکٹرز کی ہڑتال، وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ

    پشاور: وزیر اطلاعات خیبر پختون خوا شوکت یوسف زئی نے کہا ہے کہ 5 سال میں جتنے مطالبات تھے وہ مان لیے گئے ہیں، اب مزید کیا مطالبات ہیں ڈاکٹروں کے، جن ڈاکٹرز کا دور دراز علاقوں میں تبادلہ ہوا انھیں وہاں جانا ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اطلاعات کے پی نے کہا ہے کہ جس ڈاکٹر کا دور درازعلاقوں میں تبادلہ ہوا انھیں وہاں جانا ہوگا، ڈاکٹرز کا مطالبہ ہے کیا؟ وہ ہم سے بات کریں۔

    دوسری طرف خیبر پختون خوا میں ینگ ڈاکٹرز کی غنڈہ گردی کے بعد ہٹ دھرمی شروع ہو گئی ہے، لیڈی ریڈنگ، حیات آباد، ایوب میڈیکل کمپلیکس سمیت دیگر اسپتالوں میں آج بھی ہڑتال رہی، ڈاکٹروں نے وزیر صحت ہشام انعام اللہ کی برطرفی کا مطالبہ کر دیا۔

    شوکت یوسفزئی کا کہنا تھا کہ احتجاج، مطالبات ڈاکٹرز کا حق ہے، کوشش ہے ان کے مسائل حل کریں، اس وقت احتجاج سے عام آدمی متاثر ہو رہا ہے، ہم نے ڈاکٹرز کے مطالبے پر 142 فی صد اضافہ کیا، 50 فی صد نرسوں، 12 فی صد پیرامیڈکس میں اضافہ کیا گیا۔

    شوکت یوسف زئی نے کہا کہ کم زور ڈسٹرکٹس میں ہمیں تعلیم اور صحت کے وسائل دینے ہیں، نہیں چاہتے کوئی ٹکراؤ کریں، انکوائری کے بعد دیکھیں گے کہ کسی کو شو کاز جانا چاہیے یا نہیں، کچھ لوگوں کی وجہ سے سب داغ دار ہو جاتے ہیں، سارے ایسے نہیں، بائیکاٹ کی بات کرنے والے شام کو پرائیویٹ پریکٹس کرتے ہیں۔

    یہ بھی پڑھیں:  پشاور: خیبر ٹیچنگ اسپتال میں ڈاکٹر پر تشدد کے خلاف ڈاکٹرز کا احتجاج

    انھوں نے کہا کہ عوام کو پتا چلنا چاہیے کہ ہم نے کیا کیا اور بدلے میں کیا ملا ہے، حکومت نے انتظامیہ اور حکومتی معاملات چلانے ہوتے ہیں، ڈاکٹرز کے احتجاج کے باعث عام لوگ متاثر ہو رہے ہیں، جب ہم آئے تھے تو مجموعی طور پر 3639 میڈیکل افسر تھے، کہتے تھے ڈاکٹرز کم ہیں، ہم نے 142 فی صد میڈیکل افسران بڑھائے، ڈسٹرکٹ افسران میں 232 فی صد اضافہ کر دیا، ہیومن ریسورس میں 39 فی صد اضافہ کیا۔

    کے پی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ہیلتھ الاؤنس پہلے 10 ہزار تھا ہم نے 1 لاکھ 40 ہزار کر دیا، نرسنگ کا سروس اسٹرکچر نہیں تھا اس کے لیے 5 سال کا فارمولا دیا، لیکن اب بھی احتجاج کیا جا رہا ہے، 80 سال کے بزرگ پر انڈے کیوں پھینکے گئے، کیا یہ ہمارا کلچر ہے؟

    انھوں نے مزید کہا کہ دور دراز علاقوں میں ڈاکٹرز نہیں ہیں، ہماری ذمہ داری ہے کہ ان علاقوں میں ڈاکٹرز فراہم کریں، عمران خان کہتے ہیں غریبوں کے لیے کام کروں گا، لیکن غریبوں تک ڈاکٹرز نہیں بھیج سکیں گے تو پھر ہمارا فائدہ کیا ہے، جس ڈاکٹر کا دور درازعلاقوں میں تبادلہ ہوا انھیں جانا ہوگا، بڑی تنخواہیں جو لے رہے ہیں یہ عام آدمی کی جیب سے آتی ہے۔

  • ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹرزکا احتجاج چھٹے روز بھی جاری

    ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹرزکا احتجاج چھٹے روز بھی جاری

    کراچی: ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹرزکا احتجاج چھ روز سے جاری ہے، ڈاکٹرزنے اپنے مطالبات کی منظوری کے لئے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ اور ایمرجنسی کے سامنے دھرنا دیا.

    تفصیلات کے مطابق ڈاؤ یونیورسٹی کے ڈاکٹرزکا احتجاج چھٹے روز بھی جاری رہا، ڈاکٹرز نے یونیورسٹی کے مرکزی گیٹ اور ایمرجنسی کے سامنے دھرنا دیا.

    مظاہرین نے اپنے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہماری بلاجوازغیرمتعلقہ شعبوں میں ڈیوٹیاں لگائی جارہی ہیں.

    دوسری جانب ترجمان ڈاؤ یونیورسٹی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں کا احتجاج بلاجواز ہے،ڈاکٹروں کو مذاکرات کے ذریعے مسائل کے حل کے لئے نوٹس بھی دیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں: ڈاکٹرز کا احتجاج، پنجاب کے اسپتالوں میں کام بند

    واضح رہے کہ ڈاکٹرز کا احتجاج اب معمول کا حصہ بن گیا ہے، چند روزقبل صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سروسز اسپتال میں اینٹی کرپشن اہلکاروں اور ینگ ڈاکٹرز میں جھگڑے کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے صوبے بھر کے اسپتالوں میں ایمرجنسی سروس میں کام بند کر دیا تھا.

    مزیدپڑھیں: ینگ ڈاکٹرز کے محکمہ صحت سے مذاکرات کامیاب‘او پی ڈیز آباد

    بعد ازاں کئی دن ہڑتال کے بعد ینگ ڈاکٹرز کے محکمہ صحت سے مذاکرات کامیاب ہوگئے، جس کے بعد ینگ ڈاکٹرز نے پیشہ وارانہ خدمات کو سرانجام دینے کے لئے رضامندی کا اظہار کیا.

  • کراچی: سول اسپتال میں ڈاکٹرپر تشدد کیخلاف احتجاج، مریض دربدر

    کراچی: سول اسپتال میں ڈاکٹرپر تشدد کیخلاف احتجاج، مریض دربدر

    کراچی : سول اسپتال میں ڈاکٹروں نے ساتھی ڈاکٹر پر مبینہ تشدد کیخلاف ایمرجنسی اور دیگر شعبہ جات میں آنے والے مریضوں کے علاج سے انکار کردیا۔ جس سے مریضوں کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔

    ڈاکٹروں کی احتجاج کے باعث سول اسپتال کی ایمرجنسی سمیت مختلف شعبہ جات میں مریض بے یارو مدد گار اسٹریچر اور گاڑیوں میں پڑے رہے ۔

    احتجاجی ڈاکٹروں کاکہنا تھا کہ کہ ایک مریض کے تیمارداروں کی جانب سے ڈیوٹی ڈاکٹر کو تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا جس کی وجہ سے وہ احتجاج پر مجبور ہوئے ہیں۔

    محکمہ صحت کی جانب سے بھی گذشتہ دو سے تین روز کے دوران کراچی کے تین بڑے سرکاری اسپتالوں میں پیرا میڈیکل اسٹا ف اور سول اسپتال میں ڈاکٹر وں کے احتجاج کا نوٹس نہیں لیا گیا۔