Tag: ڈاکٹر زینب نعیم

  • ملک میں زیادہ بارشوں کی پیشگوئی موجود تھی لیکن ہم سائنس کو سنجیدہ نہیں لیتے، ماہر ماحولیات

    ملک میں زیادہ بارشوں کی پیشگوئی موجود تھی لیکن ہم سائنس کو سنجیدہ نہیں لیتے، ماہر ماحولیات

    ماہر ماحولیات ڈاکٹر زنیب نعیم نے کہا ہے کہ ملک میں زیادہ بارشوں کی پیشگوئی موجود تھی لیکن ہم سائنس کو سنجیدہ نہیں لیتے۔

    خیبرپختونخوا میں کلاؤڈ برسٹ سے قیامت صغریٰ برپا ہونے کے بعد ماہر ماحولیات ڈاکٹر زینب نعیم نے کہا ہے کہ ملک میں درجہ حرات بڑھ رہا ہے، موسمیاتی تبدیلی کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔

    انھوں نے کہا ملک میں زیادہ بارشوں کی پیشگوئی بھی موجود تھی لیکن ہم سائنس کو سنجیدہ نہیں لیتے، غلط اندازے لگانے اور بر وقت مناسب انتظامات نہ کرنے سے تباہی ہوتی ہے۔

    زینب نعیم نے کہا ملک میں پانی کے ذخائر خشک ہو رہے ہیں، ہمیں 2 انتہاؤں کا سامنا ہے، خشک سالی یا شدید سیلاب، دونوں انتہاؤں سے نمٹنے کے لیے ہمارے پاس انتظامات نہیں ہیں، زیادہ بارشوں کی پیشگوئی بھی موجود تھی لیکن ہم نے سیریس نہیں لیا، ہم سائنس کو سیریس نہیں لیتے، غلط اندازوں سے تباہی آتی ہے، موحولیاتی تبدیلی کے لیے بھی پلاننگ کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں قیامت صغریٰ کے مناظر دیکھے جا رہے ہیں، 350 سے زائد افراد جاں بحق ہو گئے ہیں، سیکڑوں زخمی ہیں اور درجنوں انسان لاپتا ہیں، بونیر میں قدرتی آفت سے تاریخ کی سب سے بڑی تباہی ہوئی ہے، بادل پھٹنے کے بعد آبی ریلے درجنوں گھر مکینوں سمیت بہا لے گئے ہیں، کھیت کھلیان اجڑ گئے، مال مویشی برباد ہو گئے۔


    کلاؤڈ برسٹ : کیا بادل پھٹنے کی پیش گوئی کی جاسکتی ہے؟


    بونیر میں 220 لاشیں نکال لی گئی ہیں، بونیر میں طوفانی بارش سوئے ہوئے مکینوں کے لیے موت بن کر آئی، درجنوں افراد ریلے میں بہہ گئے، سوات میں بھی درجنوں گھر بہہ گئے ہیں۔ لوگوں کو بلند مقامات پر پناہ لینا پڑی، بونیر میں بارشوں کا سلسلہ بدستور جاری ہے جس سے امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا ہے، اور اب تک ایک ہزار افراد کو ریسکیو کیا جا چکا ہے۔

    کلاؤڈ برسٹ کے بعد انتظامی المیہ بھی جنم لینے لگا ہے، پیاروں کو گنوانے، سامان کھونے والے متاثرین صبح سے بھوکے پیاسے بے یارو مددگار حکومتی امداد کے منتظر ہیں، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ ڈی ایچ کیو اسپتال میں صبح سے ڈاکٹر نہیں تھے، دوپہر ایک بجے کے بعد آئے، اسپتال کا جنریٹر بھی کام نہیں کر رہا تھا۔