Tag: ڈاکٹر شاہد مسعود

  • پی ٹی وی کرپشن کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت منظور

    پی ٹی وی کرپشن کیس: ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت منظور

    اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہد مسعود کی ضمانت منظور کرلی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں جسٹس منظور احمد کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے پی ٹی وی کرپشن کیس کی سماعت کی۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ مقدمے میں نامزد تینوں ملزمان کی پہلے ہی ٹرائل کورٹ میں ضمانت منظور ہوچکی ہے۔

    سپریم کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا عبوری چالان میں درخواست گزار کا نام نہیں ہے۔

    عدالت عظمیٰ نے ریمارکس دیے کہ دونوں کمپنیوں سے درخواست گزار یا خاند ان کے کسی شخص کا تعلق نہ تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل کے مطابق2015 کو رجسٹر ایف آئی آرمیں بھی نام نہیں ہے۔

    سپریم کورٹ آف پاکستان نے ڈاکٹرساہد مسعود کو 5 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

    پی ٹی وی کرپشن کیس: شاہد مسعود کی درخواست ضمانت خارج

    یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ برس 22 دسمبر کو ڈاکٹرشاہد مسعود کی ضمانت بعد ازگرفتاری کی درخواست مسترد کی تھی۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹرشاہد مسعود پر بطور ایم ڈی پی ٹی وی مبینہ طور پر 3 کروڑ 80 لاکھ روپے کی خورد برد کا الزام ہے۔

  • پی ٹی وی کرپشن کیس ، ڈاکٹر شاہد مسعود کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    پی ٹی وی کرپشن کیس ، ڈاکٹر شاہد مسعود کا 5روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

    اسلام آباد : پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہدمسعود کو پانچ روزہ جسمانی ریمانڈ پرایف آئی اے کے حوالے کردیا گیا، ایف آئی اے نے عدالت کو بتایا کہ ملزم نے خودسرینڈر نہیں کیا تھا، تفتیش میں کافی چیزیں باقی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹرشاہدمسعود کو ایف آئی اےٹیم نے اسلام آباد کی سیشن عدالت میں پیش کیا اور عدالت سے ڈاکٹر شاہد مسعود کے 10روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    24وکیل شاہدمسعود نے کہا 24 گھنٹے کا ریمانڈ کافی ہے، اس سےزیادہ نہ دیاجائے، عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کہ کیا آپ نےانکوائری کرلی ہے؟ جس پر ایف آئی اے ملزم نے خود سرینڈر نہیں کیا تھا، تفتیش میں کافی چیزیں باقی ہیں۔

    عدالت کا کہنا تھا کہ کیا یہ پہلاریمانڈہےیا اس سے پہلے بھی لیا گیا ہے، جس کے جواب میں ایف آئی اے نے بتایا کہ پہلاریمانڈ ہے، کل ضمانت خارج ہونے کے بعد گرفتار کیا گیا۔

    دوران سماعت پی ٹی وی کے وکیل نے ہائی کورٹ کے ریکارڈ کی دستاویز بھی پیش کیں اور کہا ہائی کورٹ نےملزم سے متعلق کچھ ہدایات دیں انہیں بھی دیکھ لیں۔

    عدالت نے ایف آئی اے سے استفسار کیا کیا کوئی ایساریکارڈبھی ہےجو آپ نےابھی جمع کرناہے،ایف آئی اے نے بتایا جی ہمیں کچھ مزیدمعلومات درکارہیں۔

    عدالت نے دلائل کے بعد ملزم کو ریمانڈ پر ایف آئی اے کے حوالے کردیا اور ڈسٹرکٹ اینڈسیشن کورٹ نے ڈاکٹرشاہدمسعود کو 5روز بعد دوبارہ پیش کرنےکا حکم دیا۔

    یاد رہے گذشتہ روز ڈاکٹرشاہدمسعودکو اسلام آباد ہائی کورٹ سے ضمانت خارج ہونے پر ایف آئی اے نے گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے 14 ستمبر کو وفاقی دارلحکومت اسلام آباد کی عدالت نے پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کی درخواست ضمانت مسترد کرتے ہوئے گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    اس سے قبل یکم جون کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

    واضح ررہے ڈاکٹر شاہد مسعود پر بہ طور چیئرمین پی ٹی وی کروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے۔

  • ایف آئی اے کا چھاپہ : عدالت سے بھاگنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود گھر سے بھی فرار

    ایف آئی اے کا چھاپہ : عدالت سے بھاگنے والے ڈاکٹر شاہد مسعود گھر سے بھی فرار

    عدالت سے فرار ڈاکٹر شاہد مسعود اپنے گھر سے بھی فرار ہوگئے، پی ٹی وی کرپشن کیس میں ایف آئی اے کو مطلوب ملزم کیلیے عدالت نے گرفتاری کا حکم دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق دھبڑ دھوس اینکر چھلاوا بن گئے۔ پی ٹی وی کرپشن کیس عدالت سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد فرار ہونے والے ڈاکٹر شاہد مسعود پولیس کو چکما دے گئے۔

    عدالت کو مطلوب اینکر پرسن شاہد مسعود گھر سے بھی غائب ہوگئے۔ ایف آئی اے نے خفیہ اطلاع پرسابق ایم ڈی پی ٹی وی کی گرفتاری کے لیے ایف سیون میں ان کی رہائش گاہ پر چھاپہ مارا مگر اُن کی گاڑی میں صرف ڈرائیور نکلا، شاہد مسعود پھر بھی ہاتھ نہ آسکے۔

    ایف آئی اے کی ٹیم شاہد مسعود کی گرفتاری کے لیے مختلف مقامات پر چھاپے ماررہی ہے۔ اُن پر سرکاری ٹی وی کو کروڑوں کا ٹیکہ لگانے کا کیس چل رہا ہے۔

    مزید پڑھیں : پی ٹی وی کرپشن کیس، شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

    یاد رہے کہ14ستمبر کو بھی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں پی ٹی وی کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی تھی۔

    عدالت میں شاہد مسعود کے وکیل خاور شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود ذاتی طور پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے جس پر ان کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی، فاضل جج نے کہا ملزم کو ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

  • پی ٹی وی کرپشن کیس، شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

    پی ٹی وی کرپشن کیس، شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد

    اسلام آباد: عدالت نے پاکستان ٹیلی وژن کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کرتے ہوئے گرفتاری کا حکم دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ٹی وی کرپشن کیس میں عدالت نے شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست مسترد کردی ہے۔

    [bs-quote quote=”اینکر پرسن عدالت سے فرار، ایف آئی اے حکام گرفتار کرنے میں ناکام رہے” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″][/bs-quote]

    عدالتی حکم کے بعد اینکر پرسن اسپیشل سینٹرل عدالت سے فرار ہو گئے، کورٹ روم میں موجود ایف آئی اے حکام انھیں گرفتار کرنے میں ناکام رہے۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود پر بہ طور چیئرمین پی ٹی وی کروڑوں کی کرپشن کا الزام ہے۔


    یہ بھی پڑھیں:  پی ٹی وی کرپشن کیس، ڈاکٹرشاہد مسعود کو گرفتار کرکے پیش کرنے کا حکم


    14 ستمبر کو بھی اسپیشل سینٹرل کورٹ میں پی ٹی وی کرپشن کیس میں اینکر پرسن ڈاکٹر شاہد مسعود کی ضمانت قبل از گرفتاری سے متعلق درخواست پرسماعت ہوئی تھی، جس میں شاہد مسعود کے وکیل خاور شاہ ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔ لیکن ڈاکٹر شاہد مسعود ذاتی طور پر عدالت میں پیش نہیں ہوئے، جس پر ان کی درخواست ضمانت خارج کر دی گئی، فاضل جج نے کہا ملزم کو ذاتی طور پرعدالت میں پیش ہونا چاہیے تھا۔

    اس سے قبل عدالت کی جانب سے یکم جون کو پی ٹی وی کرپشن کیس میں ڈاکٹر شاہد مسعود کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے تھے۔

  • سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ

    سپریم کورٹ کا ڈاکٹر شاہد مسعود کیخلاف کیس چلانے کا فیصلہ

    اسلام آباد : سپریم کورٹ میں اینکرپرسن شاہد مسعود کے خلاف مقدمہ چلانے کا فیصلہ کرلیا، چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا کہ شاہد مسعود نے تحریری جواب میں معافی نہیں مانگی، قانون کے مطابق کارروائی ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کےقاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت ہوئی۔

    شپریم کورٹ نے ڈاکٹرشاہد مسعود کا جواب مسترد کردیا، چیف جسٹس نے کہا کہ تحریری جواب میں معافی کا بھی ذکر نہیں، جس پر وکیل شاہ خاور نے عدالت کو بتایا کہ تحریری جواب میں معافی اس لئے نہیں مانگی کیونکہ ان کے مؤکل شاہد مسعودعدالت سے براہِ راست معافی مانگنا چاہتے ہیں۔

    چیف جسٹس نے جواب میں کہا پہلے بھی کہہ چکے اب بھی کہہ رہے ہیں کہ معافی کا وقت بیت گیا، اب آپ کے پروگرام کو عدالت میں دکھائیں گے، آپ نے منت کی تھی چیف جسٹس نوٹس لیں۔

    ایڈیشنل ایڈوکیٹ جنرل نےعدالت کو بتایا کہ شاہد مسعود کے پروگرام کے بعد اڑتالیس گھنٹے کے لئے زینب قتل کیس میں تفتیش رک گئی تھی۔

    شاہد مسعود کے وکیل نےموقف اختیارکیا کہ ایک میڈیا پرسن کی غلطی کی سزا کیا یہ ہوگی، دوسروں سے بھی غلطی ہوتی ہے تو کیا سب کو بند کریں گے۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس میں کہا قانون کی نظر میں جوغلط ہوگا اسے بند کریں گے، یہ دیکھنا ہے چینل اور پروگرام کتنی مدت کے لئے بند ہوسکتا ہے ۔


    مزید پڑھیں :  معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی


    سپریم کورٹ نے ایڈووکیٹ فیصل صدیقی کو کیس میں معاون مقرر کردیا اور اٹارنی جنرل،پراسیکیوٹرجنرل پنجاب،اور پیمرا کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت ایک ہفتے کے لئے ملتوی کردی۔

    اس سے قبل بھی چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے تھے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    یاد رہے کہ دو روز قبل ڈاکٹر شاہد مسعود نے زینب قتل کیس سے متعلق اپنے لگائے گئے الزامات پر ندامت کا اظہار کرتے ہوئے تحریک جواب سپریم کورٹ میں جمع کرایا تھا۔

    ڈاکٹر شاہد مسعود کے تحریری جواب میں موقف اختیار کیا تھا کہ زینب قتل کیس کے معاملے پر میں حساس ہو گیا تھا، ملزم عمران علی سے متعلق میرے الزامات سے اگر کسی کی دل آزاری ہوئی تو اس کے لیے میں اظہار ندامت کرتا ہوں، مزید مقدمہ نہیں لڑنا چاہتا۔


    مزید پڑھیں :  ڈاکٹر شاہد مسعود کا عدالت کے روبرو ندامت کا اظہار، تحریری جواب جمع کرادیا


    واضح رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی

    معافی مانگنے کا وقت گزرچکا، چیف جسٹس نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کردی

    اسلام آباد : زینب قتل کیس میں ٹی وی اینکر کے الزامات پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے ڈاکٹر شاہد مسعود کی معافی مسترد کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ اب معافی مانگنے کی ضرورت نہیں، وقت گزرچکا۔

    تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے ڈاکٹر شاہد مسعود کے زینب کےقاتل سے متعلق دعوؤں کی سماعت ہوئی ، ڈاکٹر شاہد مسعود عدالت میں پیش ہوئے۔

    سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے کہا کہ جےآئی ٹی رپورٹ آگئی بظاہر آپ کے الزامات درست نہیں، کوئی ابہام نہ رہےتوآپ کی سی ڈی دوبارہ دیکھ لیتےہیں ،آپ نےباربارکہادرخواست ہےمعاملےکانوٹس لیں۔

    چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ نےکہابات درست نہ ہوتومجھےپھانسی دےدی جائے، جے آئی ٹی رپورٹ آگئی ذاتی رائے دینا چاہتے یا دفاع کرناچاہتےہیں، جس پر شاہدمسعود کے وکیل شاہد خاور نے کہا کہ جے آئی ٹی کی رپورٹ ہمیں نہیں ملی، سرگودھا میں ایک واقعہ ہوا تھا اسی تناظرمیں انٹرنیشنل مافیا کی بات کی۔

    چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ رپورٹ کی کاپی دیتے ہیں آپ چیلنج کر رہےہیں تو اسکے نتائج بھی ہونگے، سچ تھا یا مبالغہ آرائی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا۔

    سماعت کے دوران میں ڈاکٹر شاہد مسعود نے کہا کہ میں معافی مانگتا ہوں، جس پر جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ اب معافی مانگنے کی کوئی ضرورت نہیں، وقت گزر چکا، عوامی سطح پرتسلیم کریں کہ آپ نےغلطی کی۔

    وکیل شاہ خاور نے کہا کہ ہم یہ نہیں کہہ رہےکہ رپورٹ کوچیلنج کررہےہیں جبکہ شاہد مسعود نے چیف جسٹس کو 4صفحات پرمشتمل دستاویز پیش کی۔

    سپریم کورٹ نے شاہد مسعود کے پروگرام کو نجی ٹی وی کونوٹس جاری کرتے ہوئے شاہد مسعود کو 2روز میں اپنا جواب جمع کرانے کا حکم دیا۔

    بعد ازاں سپریم کورٹ نےکیس کی سماعت 12مارچ تک ملتوی کردی۔


    مزید پڑھیں : زینب قتل کیس: ڈاکٹرشاہد مسعود کےالزامات بے بنیاد قرار


    یاد رہے کہ قصور کی ننھی زینب قتل کیس میں اینکر شاہد مسعود کی جانب سے انکشاف کیا گیا تھا کہ زینب قتل کیس کے ملزم عمران 37 بینک اکاؤنٹس ہیں اور وہ عالمی گروہ کا کارندہ ہے، جس پر سپریم کورٹ نے نوٹس لیا تھا جب کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے بھی معاملے کی تحقیقات کے لیے جے آئی ٹی بنائی تھی۔

    یکم مارچ کو ڈاکٹرشاہد مسعود کے الزامات کی تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے اپنی رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کرادی جس میں میں اینکر کے 18 الزامات کو مسترد کیا گیا تھا۔

    سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مجرم کے 37 بینک اکاؤنٹس ثابت نہ ہوسکے اور اس کا کوئی سراغ نہیں ملا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • زینب قتل کیس: ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا: ذرائع اسٹیٹ بینک

    زینب قتل کیس: ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا: ذرائع اسٹیٹ بینک

    اسلام آباد: نجی ٹی وی چینل کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود کا دعویٰ جھوٹا نکل آیا۔ قصور کی 7 سالہ زینب کے قتل کے مرکزی ملزم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس کی تصدیق نہ ہوسکی۔

    تفصیلات کے مطابق زینب قتل کیس کے مرکزی ملزم عمران علی کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق مختلف بینکوں نے تفصیلات اسٹیٹ بینک کو جمع کروا دیں۔ اسٹیٹ بینک نے ملزم عمران کے اکاؤنٹس کے حوالے سے بینکوں سے تفصیلات مانگی تھیں۔

    اسٹیٹ بینک ذرائع کا کہنا ہے کہ 10 بینکوں میں ملزم عمران کا کوئی اکاؤنٹ نہیں ملا۔ ملزم کے اکاؤنٹس کی مزید تفصیلات جمع کی جارہی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ ملزم کے بینک اکاؤنٹس سے متعلق ابھی مکمل تفصیلات موصول نہیں ہوئیں۔ ملزم کے اکاؤنٹس کی تفصیلات صیغہ راز رکھی جا رہی ہیں۔ تفصیلات صرف عدالت اور سیکیورٹی اداروں کو دی جائیں گی۔

    ادھر ترجمان اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ کسی صارف کے اکاؤنٹ کی تفصیلات عام نہیں کی جاتی۔ سپریم کورٹ کی ہدایت پر انہیں صارف کا ڈیٹا فراہم کیا جا رہا ہے۔

    خیال رہے کہ ڈاکٹر شاہد مسعود نے اپنے پروگرام میں انکشاف کیا تھا کہ زینب کے ساتھ قتل اور زیادتی میں پورا گینگ ملوث ہے جس میں چند سیاستدانوں کے نام بھی شامل ہیں۔

    مزید پڑھیں: زینب قتل کیس میں ملوث وزیر کا نام سپریم کورٹ کو دے دیا: شاہد مسعود

    ان کے اس پروگرام کے بعد سپریم کورٹ نے انہیں عدالت میں پیش ہونے اور ثبوت و شواہد پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

    عدالت میں شاہد مسعود کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ ملزم عمران ذہنی مریض ہے نہ نفسیاتی مریض، اور نہ پاگل ہے۔ پاکستان میں زیادتی میں گینگ ملوث ہے جس میں سیاسی شخصیات بھی شامل ہیں۔

    عدالت کی ہدایت پر شاہد مسعود نے ملوث افراد کے نام لکھوا دیے تھے۔

    ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملزم عمران کے 37 فارن کرنسی اکاؤنٹس ہیں۔ ان اکاؤنٹس میں ڈالر اور یورو میں ٹرانزکشن ہوتی ہے۔ یہ اکاؤنٹس ملزم عمران خود استعمال کرتا ہے۔

    شاہد مسعود کے مطابق گھناؤنے فعل میں ملوث گینگ پہلے پاکستان سے تصویر سائٹ مینیجر کو بھجواتا ہے، تصویر کی منظوری کے بعد بچی کو اغوا کیا جاتا ہے اور اس پر جنسی تشدد کر کے قتل کردیا جاتا ہے۔

    ان کے مطابق یہ مناظر انٹرنیٹ پر بھی دکھائے جاتے ہیں۔

    عدالت میں شاہد مسعود نے کہا تھا کہ ملزم کو پولیس کے بجائے حساس ادارے کی تحویل میں دیا جائے، جبکہ انہوں نے امکان ظاہر کیا تھا کہ پس پردہ متحرک اصل شخصیات کو چھپانے کے لیے ملزم کو دوران حراست قتل بھی کیا جاسکتا ہے۔

    عدالت نے زینب قتل کیس سے متعلق تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو شاہد مسعود کی جانب سے پیش کیے گئے شواہد کی تحقیقات کا حکم دے دیا تھا۔


    ڈاکٹر شاہد مسعود دعوے پر قائم

    دوسری جانب اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود اپنی خبر پر قائم ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ اتوار والے دن سپریم کورٹ میں ضرور پیش ہوں گا۔

    انہوں نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم بینک اکاؤنٹس کو کون ہینڈل کر رہا ہے۔ سپریم کورٹ میں بینک اکاؤنٹس کی تفصیلات بتا چکا ہوں۔ ’بینک اکاؤنٹس سے متعلق پوری فائل عدالت میں دی ہے‘۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ میں نے خبر دی، تحقیقات کرنا اداروں کا کام ہے۔ ملزم عمران کا معاملہ عالمی سطح پر ہے صرف پاکستان تک محدود نہیں۔

    انہوں نے اپنے دعوے پر قائم رہتے ہوئے کہا کہ میں نے ایک انٹرنیشنل مافیا کو بے نقاب کیا ہے۔ ’میرے پاس جو انفارمیشن ہے وہ پبلک کیوں کروں۔ کسی دباؤ میں نہیں آؤں گا، جے آئی ٹی میں سارے ثبوت دوں گا‘۔


    سماعت کی تاریخ تبدیل

    دوسری جانب زینب قتل از خود نوٹس کی سماعت کی تاریخ تبدیل کردی گئی۔ سپریم کورٹ اب اتوار 28 جنوری کو لاہور رجسٹری میں سماعت کرے گی۔

    اس سے پہلے سپریم کورٹ نے پیر کو سماعت کا حکم دیا تھا۔

    سماعت میں ٹی وی اینکر شاہد مسعود اور آئی جی پنجاب کو ریکارڈ سمیت پیش ہونے کا حکم بھی دیا ہے جبکہ ڈی جی فرانزک چائلڈ اسپیشلسٹ اور ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل پنجاب کو بھی طلب کیا گیا ہے۔


     

  • شاہد مسعود پر پابندی، چیئرمین پیمرا و سیکریٹری اطلاعات قائمہ کمیٹی طلب

    شاہد مسعود پر پابندی، چیئرمین پیمرا و سیکریٹری اطلاعات قائمہ کمیٹی طلب

    اسلام آباد : سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے ڈاکٹر شاہد مسعود اور ان کے پروگرام پر پابندی کے حوالے سے وضاحت کے لیے چیئرمین پیمرا اور سیکرٹری اطلاعات کو طلب کر لیا۔

    اطلاعات کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات کامل علی آغا نے اے آر وائی کے پروگرام لائیو ود شاہد مسعود اور پروگرام کے اینکر ڈاکٹر شاہد مسعود پر45 دن کے لیے عائد کی گئی پابندی پروضاحت دینے کے لیے چیئرمین پیمرا ابصار عالم اور سیکرٹری اطلاعات کو 22 اگست کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے سامنے پیش ہونے کا حکم جاری کردیا۔


    Standing Committee meeting called over banning… by arynews

    ذرائع کے مطابق کامل آغا نے چیئرمین پیمرا اور سیکرٹری اطلاعات سے وضاحت طلب کی ہے کہ اے آر وائی کے پروگرام پر کس بنیاد پر پابندی لگائی گئی،آیا پابندی لگانے سے قبل کوئی نوٹس جاری کرکے ڈاکٹر شاہد مسعود کا موقف سنا گیا تھا اور اگر ایسا نہیں کیا گیا تو کیا پروگرام کی یک طرفہ بندش آزادیٔ اظہار کو متاثر نہیں کرتی؟

    ذرائع کے مطابق چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات ونشریات پیمرا کے چیئرمین کی قواعد و ضوابط کے برخلاف تعیناتی پر بھی تحفظات رکھتے ہیں اور 22 اگست کو ہونے والے کمیٹی کے اجلاس میں اس حوالے سے بھی گفتگو کی جائے گی اور سیکرٹری اطلاعات سے وضاحت طلب کی جائے گی۔