Tag: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس

  • ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں اہم پیش رفت، میڈیکو لیگل آفیسر گرفتار

    ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں اہم پیش رفت، میڈیکو لیگل آفیسر گرفتار

     کراچی: ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر شاہنواز قتل کے سلسلے میں ایف آئی اے میرپورخاص نے کارروائی کرتے ہوئے میڈیکو لیگل آفیسر ڈاکٹر منتظر مہدی کو گرفتار کر لیا۔

    ترجمان ایف آئی اے کے مطابق گرفتار ملزم ڈاکٹر منتظر مہدی پر ڈاکٹر شاہنواز کے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشددکے شواہد چھپانے کا الزام ہے۔

    ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا فیصلہ

    ترجمان کا کہنا ہے کہ ملزم ڈاکٹر منتظر مہدی سے ملوث پولیس افسران کیخلاف تحقیقات جاری ہے، ملزمان کیخلاف قتل، دہشتگردی ، کسٹوڈیل ٹارچر ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے۔

    ڈاکٹر شاہنواز کنبھر کا جعلی پولیس مقابلے میں قتل

    19 ستمبر 2024 کو ڈاکٹر شاہ نواز کے خلاف عمرکوٹ پولیس نے مبینہ طور پر مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے بعد فیس بک پر ’گستاخانہ مواد‘ پوسٹ کرنے پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ ’295 سی‘ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

    اس کے بعد اطلاعات سامنے آئی تھیں ملزم کراچی فرار ہو گیا ہے لیکن عمرکوٹ پولیس نے اسے گرفتار کر کے میرپورخاص منتقل کردیا جہاں مبینہ طور پر اسے سندھڑی پولیس نے ایک ’انکاؤنٹر‘ (پولیس مقابلے) میں ہلاک کر دیا تھا۔

    سندھڑی کے ایس ایچ او نیاز کھوسو نے ملزم کے قتل کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈاکٹر نے ’ساتھیوں‘ کے ساتھ مل کر پولیس پر فائرنگ کی، انہوں نے دعویٰ کیا کہ جوابی کارروائی میں ملزم کو گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا جبکہ اس کا مبینہ ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا۔

  • ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد

    ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد

    میرپورخاص : ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کردی گئی ، ہیومن رائٹس کمیشن تحقیقات کی نگرانی کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرشاہ نوازقتل کیس کی ہائی کورٹ بینچ میرپورخاص میں سماعت ہوئی، جسٹس امجد بویو اور جسٹس خادم حسین نے کیس کی سماعت کی۔

    ڈی آٸی جی نواب شاہ ایس ایس پی میرپورخاص ،ایس ایس پی عمرکوٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    شاہ نواز کیس کی جوڈیشنل انکوائری کے لیے درخواست ہائیکورٹ میں جمع کرادی گئی ، عدالت نے ڈی آئی جی اورایس ایس پی کو گرفتار نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا۔

    عدالت نے ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس کی تحقیقات ایف آئی اے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا اور کہا ہیومن رائٹس کمیشن تحقیقات کی نگرانی کرے گا۔

    مزید پڑھیں : ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا فیصلہ

    یاد رہے محکمہ داخلہ سندھ نے ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کی جوڈیشل انکوائری کرانے کا فیصلہ کیا تھا، وزیر داخلہ کی ہدایت پر محکمہ داخلہ سندھ نے رجسٹرارسندھ ہائیکورٹ کوخط لکھا تھا۔

    محکمہ داخلہ سندھ کا کہنا تھا کہ پولیس انکوائری میں ڈاکٹر کو جعلی مقابلےمیں قتل کیاگیا ، جوڈیشل کمیٹی تشکیل دے کر ذمہ داران کا تعین کیاجائے اور ہائی کورٹ کے حاضرسروس جج سےجوڈیشل انکوائری کرائی جائے۔

    واضح رہے ڈاکٹر شاہ نواز کمہار کی قبر کشائی کے بعد پوسٹ مارٹم کا مرحلہ مکمل کیا گیا تھا ، چیف پولیس سرجن ڈاکٹروسیم کی سربراہی میں میڈیکل بورڈنے پوسٹ مارٹم کیا۔

    ڈاکٹر وسیم کا کہنا تھا کہ حاصل کئے گئے اجزالیبارٹری ٹیسٹ کے لئے بھیجے جائیں گے، رپورٹ ایک ماہ میں متعلقہ حکام کےحوالے کی جائے گی۔

  • ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی، محکمہ داخلہ سندھ

    ڈاکٹر شاہنواز قتل کیس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتی جائے گی، محکمہ داخلہ سندھ

    کراچی : محکمہ داخلہ سندھ ضیاالحسن لنجار کا کہنا ہے کہ ، ڈاکٹر شاہنوازقتل کیس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتیں گے، مختلف پہلوؤں سےتحقیقات کررہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ داخلہ سندھ ضیا الحسن لنجار کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر شاہنواز کیس کی مختلف پہلوؤں سے تحقیقات کررہےہیں اور ڈاکٹر شاہنواز کے فون کی جانچ پنجاب فارنزک لیب سے کرا رہے ہیں۔

    ضیاالحسن لنجار کا کہنا تھا کہ قتل اور توہین کیس کی تحقیقات میں تمام قانونی کام مکمل کئے جا رہے ہیں، سوشل میڈیا پوسٹ کی تحقیقات میں ایف آئی اے شامل ہے جبکہ قانون نافد کرنے والے ادارے بھی اپنی الگ سے تحقیقات کر رہے ہیں۔

    محکمہ داخلہ سندھ نے مزید کہا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد ہر پہلو سے تفتیش کی جائے گی اور کیس میں کسی قسم کی کوتاہی نہیں برتیں گے، کوئی کتنا ہی بااثر کیوں نہ ہو، قانون سب پر لاگو ہے۔

    یاد رہے جعلی پولیس مقابلے میں ڈاکٹر شاہنواز کے قتل کا مقدمہ میرپورخاص کے سندھڑی تھانےمیں درج کرلیا گیا ہے، ایف آئی آر میں سابق ڈی آئی جی جاوید جسکانی، دو ایس ایس پیز اور لوگوں کو اشتعال دلانے والے سمیت پینتالیس افراد نامزد ہیں، مقدمے میں قتل دہشت گردی اور دیگر سنگین دفعات شامل ہیں۔

    درج ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا تھا کہ ڈاکٹر شاہنواز کو پولیس نے اپنی حراست میں قتل کیا، اس قتل میں تمام وہ لوگ شامل ہیں جنہوں نے سوشل میڈیا پر لوگوں کو اکسایا، قتل کا مقدمہ ڈاکٹر شاہنواز کے بہنوئی ایڈووکیٹ ابراہیم کی مدعیت میں درج ہوا۔