Tag: ڈاکٹر ظفر مرزا

  • ہم سب کو مل کر اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، ظفر مرزا

    ہم سب کو مل کر اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ یہ ایک قومی کاز ہے، ہم سب کو مل کر اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے جائزہ اجلاس ہوا جس میں کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے قومی ایکشن پلان کے تحت اقدامات کا جائزہ لیا گیا۔

    اجلاس میں ویڈیو کانفرنس کے ذریعے صوبوں کے وزرائے اعلیٰ، ہیلتھ منسٹرز، چیف سیکریٹریز اور ہیلتھ سیکریٹریز نے شرکت کی۔

    اس موقع پر ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ وفاق، صوبائی حکومتیں مل کر مشترکہ حکمت کے تحت کام کر رہی ہیں، عوام کو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر مؤثر اقدامات کر رہے ہیں۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ یہ ایک قومی کاز ہے، ہم سب کو مل کر اپنی عوام کو تحفظ فراہم کرنا ہے، عوام کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات اور وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں کرونا وائرس کی تشخیص کی سہولت فراہم کر دی ہے، موبائل ہیلتھ لیبارٹری کوئٹہ روانہ کر دی ہے، کوئٹہ میں قائم پبلک لیبارٹری کو تمام سہولیات سے آراستہ کر دیا ہے۔

    ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ طبی ٹیم ایران سے آنے والے مسافروں سے رابطہ، نگرانی کو یقینی بنائے، شوکت خانم اسپتال کو کرونا کی تشخیص کی مزید کٹس فراہم کر دیں ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ملتان میں بھی ادارہ صحت تشخیص کی سہولت فراہم کرنے میں تعاون کرے گا، گلگت بلتستان کے لیے قومی ادارہ صحت کی ماہرین کی ٹیم اتوار کو روانہ ہوگی۔

  • پاکستان میں کروناوائرس کے مریضوں میں اضافہ، مزید کیسز سامنے آگئے

    پاکستان میں کروناوائرس کے مریضوں میں اضافہ، مزید کیسز سامنے آگئے

    اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان میں کروناوائرس کے 2 مزید کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان میں کروناوائرس سے متاثرہ افراد کی تعداد 4 ہوگئی ہے، ایک متاثرہ مریض کا تعلق کراچی اور دوسرے کا وفاق سے ہے۔

    انہوں نے بتایا کہ پہلے متاثرہ مریضوں میں سے ایک بہت جلد ڈسچارج ہونے والے ہیں، پہلا مریض صحتیاب ہوگیا ہے جبکہ دوسرے کا علاج جاری ہے، دونوں مریض روبصحت ہیں، جبکہ نئے رپورٹ ہونے والے کیسز میں دونوں مریضوں کا علاج جاری ہے، امید ہے وہ بھی جلد صحت یاب ہوجائیں گے۔

    پاکستان میں‌ کرونا وائرس کے 2 کیسز کی تصدیق

    معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان ایئر ٹریفک معطل ہے، زائرین کی واپسی کے لیے اقدامات کررہے ہیں، ایران سے فلائٹ آپریشن مناسب وقت پر شروع کیا جائے گا، کرونا کی روک تھام کے لیے ایکشن پلان پر کافی دنوں سے کام ہورہا ہے، میڈیا کوشش کرے مریض کی معلومات زیادہ نہ دے۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ تفتان پر زائرین کی واپسی کے لیے پلان موجود ہے، ماسک ہر کسی کو استعمال کرنے کی ضرورت نہیں ہے، جہاں ماسک کی ضرورت ہو وہاں ماسک استعمال کریں، ماسک کو لے کر لوگ کاروبار کررہے ہیں، افسوس کی بات ہے، ماسک سے متعلق ایڈوائزری کل جاری کی جائے گی۔

  • کرونا کو پاکستان میں وبائی شکل اختیار نہیں کرنے دیں گے،  ڈاکٹر ظفر مرزا

    کرونا کو پاکستان میں وبائی شکل اختیار نہیں کرنے دیں گے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد :معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کرونا کو پاکستان میں وبائی شکل اختیار نہیں کرنے دیں گے، عوام اپنےاردگرد رہنے والوں پرنظررکھیں۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں 2افراد میں کروناوائرس کی تصدیق ہوئی ہے ، ہم اب یہ کہہ سکتے ہیں پاکستان میں کرونا وائرس آچکا ہے ، دونوں افراد کے کرونا ٹیسٹ مثبت آئےہیں، ایک مریض کا تعلق سندھ اور دوسرے کا فیڈرل ایریا سے ہے، دونوں متاثرہ افراد نے ایران کاسفرکیا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ قوم کوبتاناچاہتاہوں پر یشان ہونےکی ضرورت نہیں ہے، قوم کوچاہیےصرف احتیاط کرے، مکمل تصدیق تک دوسرےشخص میں وائرس منتقلی کانہیں کہہ سکتے، عوام اپنےاردگردرہنےوالوں پرنظررکھیں۔

    معاون خصوصی نے کہا پاکستان خطے میں کروناوائرس سےمتاثرہونےوالاآخری ملک ہے، وزیراعظم کی ہدایت پر کل سے قوم کو ہر روز باخبر رکھیں گے ، ایسی چیزیں پھیلانے سےگریز کریں ، جس سےخوف وہراس پھیلے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں انشااللہ کروناوائرس کو وبا کی شکل اختیار نہیں کرنے دیں گے ، ہمیں بلاضرورت پریشان ہونےکی ضرورت نہیں، کوئی چین یا ایران کا سفرکر چکا ہے اور علامات ہیں تو ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ بروقت اقدامات کی وجہ سے کروناوائرس پاکستان میں آخر میں پہنچا، آگےبھی بہترین اقدامات اوراحتیاطی تدابیراپنائی جائیں گی۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ وفاق اورصوبائی حکومتیں بھرپوراقدامات کررہی ہیں، پوری کوشش ہےکروناوائرس وبائی شکل اختیارنہ کرے، وائرس کی روک تھام اورتدارک کیلئے بھرپور تیاری ہے، علامات پر ہماری ہیلپ لائن1166پر رابطہ کیا جاسکتاہے، ایک ایک چیز پر حکومت کی نظرہے۔

  • چین سے شہری نکالنے والے ملکوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی: ظفر مرزا

    چین سے شہری نکالنے والے ملکوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی: ظفر مرزا

    مانچسٹر: وفاقی وزیر مملکت برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا ہے کہ پاکستان کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے بالکل تیار ہے، جن ملکوں نے اپنے شہری چین سے نکالے انھوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی۔

    مانچسٹر میں اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ہم ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبہ سے رابطے میں ہیں، چینی حکومت نے صرف پاکستان کو اپنی ٹیم ووہان بھیجنے کی اجازت دی ہے، پاکستانی ہائی کمیشن بیجنگ کی ایک ٹیم ووہان پہنچ چکی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ووہان میں موجود بچوں پر جتنی تشویش والدین کو ہے اتنی ہی وزیر اعظم اور ہمیں بھی ہے، پاکستانی طالب علموں کے والدین کے ساتھ 19 فروری کو میٹنگ بلائی گئی ہے، جس میں بتایا جائے گا کہ ہم بچوں کی دیکھ بھال کے لیے کیا کر رہے ہیں۔

    کرونا وائرس: برطانیہ میں چار لاکھ اموات کا خدشہ

    وزیر مملکت کا کہنا تھا کہ اپنے شہری نکالنے والے ملکوں نے ورلڈ ہیلتھ ایڈوائزری کی خلاف ورزی کی، جن ممالک نے خلاف ورزی کی صرف انھی ممالک میں وائرس پھیلا، ہمیں چین کی عزت کرنی چاہیے کہ وہ ایک وبا کو دنیا میں پھیلنے سے روک رہا ہے۔

    نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے ظفر مرزا نے کہا کہ کہ ان کا تفصیلی جائزہ لیا جائے گا، رپورٹس کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کو چیلنج کرنا ہے یا نہیں۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت پاکستان صحت کے شعبے میں بہتری لانے کے لیے سنجیدہ ہے، صحت کے شعبے میں ریفارمز لائے جا رہے ہیں، برطانیہ میں مقیم پاکستانی ڈاکٹرز کو بھی پالیسی مرتب کرنے میں شامل کیا جا رہا ہے۔

  • کرونا وائرس سے بچاؤ کے انتظامات کر رکھے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    کرونا وائرس سے بچاؤ کے انتظامات کر رکھے ہیں، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے انتظامات کر رکھے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے صحت کا ڈاکٹر غوث بخش کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے کمیٹی کو بریفنگ دی۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے بتایا کہ ملک میں تاحال کرونا وائرس کا کوئی مریض نہیں ہے، کرونا وائرس سے بچاؤ کے انتظامات کر رکھے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مشاورت کے بعد پاک چین فلائٹ آپریشن بند نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا، چین سے لاہور، اسلام آباد براہ راست پروازیں آ ر ہی ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے بتایا کہ چین سے پاکستان آنے والوں کی 2 ہفتے مانیٹرنگ کی جا رہی ہے، تمام 19 داخلی مقامات پر اسکریننگ کی سہولت موجود ہے،خنجراب پر پاک چین سرحد 31 مارچ تک بند رہےگی۔

    انہوں نے بتایا کہ چینی حکومت وہان میں پاکستانیوں کا خیال رکھ رہی ہے، وہان سےکسی مقامی و غیر ملکی کو باہر جانے کی اجازت نہیں ہے، وہان میں تاحال 620 پاکستانی طلبا موجود ہیں، وہان شہر سے پاکستانیوں کو نکالنے کا تاحال فیصلہ نہیں ہوا۔

    معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ حکومت چین میں پاکستانی طالب علموں سے رابطے میں ہے، چین سے پاکستانی طلبا کے مثبت پیغامات موصول ہوئے ہیں، چین کی ژین ہو میڈیکل یونیورسٹی میں پاکستان زیر تعلیم ہیں، ژین ہو یونیورسٹی کے پاکستانی طلبا کو کرونا سے خطرہ نہیں ہے۔

  • ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کے حوالے سے زلفی بخاری کی چینی سفیر سے اہم ملاقات

    ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کے حوالے سے زلفی بخاری کی چینی سفیر سے اہم ملاقات

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانی زلفی بخاری، معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور پاکستان میں چین کے سفیر کی ملاقات ہوئی جس میں ووہان میں پھنسے پاکستانی طلبا کے حوالے سے اہم مشاورت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور معاون خصوصی برائے اوور سیز پاکستانی زلفی بخاری کی چین کے سفیر یاؤ ژنگ سے ملاقات ہوئی۔

    ملاقات میں کرونا وائرس سے متاثرہ چینی شہر ووہان میں پاکستانی طلبا کے حوالے سے مختلف تجاویز پر غور ہوا۔ ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے مشاورت جاری ہے، موجود صورتحال پر گہری نظر ہے۔ وہ ہمارے بچے ہیں ہم ہر طرح سے ان کا خیال رکھیں گے۔

    انہوں نے پاکستان میں کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت تک کرونا کا کوئی کیس رپورٹ نہیں ہوا۔

    زلفی بخاری نے تجاویز پیش کرتے ہوئے کہا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کی واپسی تک تمام ہم وطنوں کا خصوصی خیال رکھا جائے، اسپیشل کیسز کی صورت میں چینی حکومت خصوصی تعاون کرے، سفارتخانے کے اہلکاروں اور پاکستانی شہریوں میں رابطے آسان بنائے جائیں۔

    ملاقات میں صورتحال میں بہتری پر پاکستانیوں کے انخلا کے آپشن پر بھی غور کیا گیا۔ زلفی بخاری نے صورتحال کی خود نگرانی کے لیے چین جانے کی پیشکش کی، انہوں نے کہا کہ خواہش ہے مشکل وقت میں ہم وطنوں کے پاس جاؤں۔

    چینی سفیر یاؤ ژنگ نے کہا کہ آپ کی سوچ قابل تعریف ہے مگر ابھی وہاں جانا مناسب نہیں، ہم وطنوں کے لیے آپ کی کوششوں کو سراہتے ہیں۔

    زلفی بخاری نے کہا کہ پاکستانیوں کو بہتر رہائش اور خوراک کا انتظام یقینی بنایا جائے، چین میں موجود طالب علموں سے رابطے میں ہوں۔ کوشش جاری ہیں حالات کی جلد بہتری کے لیے پر امید ہیں۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین میں موجود پاکستانیوں کی دیکھ بھال مزید بہتر کر رہے ہیں، ہر قسم کی پیش رفت سے لمحہ بہ لمحہ آگاہ رکھیں گے۔

  • کرونا وائرس کے مشتبہ 25 افراد میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی: ڈاکٹر ظفر مرزا

    کرونا وائرس کے مشتبہ 25 افراد میں وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی: ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد: معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کے مشتبہ 25 افراد کے نمونے نیگیٹو آئے ہیں، ان میں کرونا وائرس کی تشخیص نہیں ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت کرونا وائرس پر جائزہ اجلاس ہوا، اجلاس میں وفاقی سیکریٹری صحت ڈاکٹر اللہ بخش ملک، پاک فوج کے نمائندے، یونیسف اور یو ایس ایڈ کے ارکان بھی شریک ہوئے۔

    اجلاس میں میجر جنرل عامر اکرام نے کرونا وائرس سے بچاؤ کے اقدامات پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں اس وقت تک کرونا وائرس کا کوئی کیس نہیں۔

    انہوں نے بتایا کہ تعینات عملے کو قومی ادارہ صحت کی طرف سے تربیت دی گئی ہے۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ کرونا وائرس سے بچاؤ کے تمام اقدامات کیے جا رہے ہیں، بندر گاہوں پر انٹرنیشنل ریگولیشن کے تحت عمل درآمد کو یقینی بنایا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ عوام کو تحفظ دینے کے لیے ہنگامی بنیادوں پر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ قومی ادارہ صحت کو 25 کیسز کے سیمپل موصول ہوئے جو نیگیٹو ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ تمام بین الاقوامی اداروں نے مکمل تعاون کا یقین دلایا ہے، وائرس سے بچنے کے لیے صوبوں سے مل کر مربوط اقدامات کیے۔ وزارت صحت میں ایمرجنسی آپریشن سیل بنایا ہے جو صورتحال دیکھ رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس پر ایمرجنسی کور گروپ روزانہ کی بنیاد پر صورتحال کا جائزہ لیتا ہے، تمام ایئر پورٹس اور داخلی مقامات پر اسکریننگ کو مضبوط بنایا ہے۔ حکومت چین سے رابطے میں ہیں، صورتحال پر کڑی نظر ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے مزید کہا کہ پاکستان آنے والے مسافروں کے لیے ہیلتھ ڈکلیئریشن فارم لازمی قرار دیا ہے۔

  • چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے: ظفر مرزا

    چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے: ظفر مرزا

    اسلام آباد: وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے، کورونا کے مشتبہ 7 لوگوں کے نمونے نیگٹیو آنا خوش آئند ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا اور پاکستان میں چینی سفیر یاؤ ژنگ نے نیوز کانفرنس کی۔

    نیوز کانفرنس میں ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے متعلق حکمت عملی مرتب کرلی گئی ہے، ایئرپورٹ پر آنے والے مسافروں سے متعلق ایس او پیز جاری کردیے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق وزارت صحت کی ٹیمیں تمام ایئرپورٹس پر جائیں گی، وزارت صحت کی ٹیمیں صوبائی عملے کے ساتھ مل کر کام کریں گی، کورونا وائرس کی تشخیص کی کٹس پاکستان میں آچکی ہیں۔ کورونا وائرس کے مشتبہ 7 لوگوں کے نمونے نیگٹیو آنا خوش آئند ہے۔

    انہوں نے کہا کہ چین سے پاکستانیوں کی واپسی کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، چین سے آنے والے مسافروں کا خود استقبال کیا اور انتظامات کا جائزہ لیا۔ چین سے آنے والا کوئی مسافر ایسا نہیں جسے آبزرویشن کی ضرورت ہو، ایئرپورٹ پر جو سسٹم لگائے ہوئے تھے ان کا خود جائزہ لیا۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ چین سے کوئی بھی پاکستانی یا چینی 14 دن اسکریننگ سے گزر کر آتے ہیں۔ ہم اپنے نظام اور پورٹ آف انٹریز کو مزید بہتر کریں گے۔

    انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کا تاحال کوئی علاج دریافت نہیں ہو سکا، حکومت وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے بھرپور اقدامات کر رہی ہے، مشتبہ مریضوں کو زیر علاج رکھنے کا مقصد مانیٹرنگ کرنا ہے۔ قوت مدافعت بڑھنے پر کورونا وائرس کا مریض صحت یاب ہونے لگتا ہے۔

    چینی سفیر یاؤ ژنگ کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس سے چین میں 371 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، چین میں صورتحال کافی سنگین ہے، پر امید ہیں وبا سے نمٹ لیں گے۔ پاکستان کی حمایت کو سراہتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے چینی صدر کو خط بھی لکھا۔

    انہوں نے کہا کہ چیلنج سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں، مشکلات وقتی ہیں۔ ملک میں تمام تقریبات کو منسوخ کر دیا ہے۔ ڈبلیو ایچ او نے ہمارے اقدامات کو سراہا ہے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چین میں پاکستانیوں کی کثیر تعداد ہے، تمام پاکستانیوں کے ساتھ رابطے میں ہیں۔ چین میں پاکستانی شہریوں کو اپنا ہم وطن سمجھتے ہیں۔ سفر کے لیے 2 ہفتے معائنے میں رکھا جاتا ہے۔ 8 شہروں میں پاکستانی طلبا موجود ہیں۔ 100 سے زائد ممالک کے شہری ابھی تک چین میں ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ وبا کا آغاز اسپرنگ فیسٹول کے دوران ہوا، 21 جنوری سے چینی حکومت نے سخت اقدامات کرنا شروع کر دیے۔ ہم ہر حکمت عملی کا بغور جائزہ لے رہے ہیں۔ تمام ممکنہ اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ علاج نکالا جا سکے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ 12 چینی شہریوں سمیت 130 شہری آج صبح چین سے پاکستان پہنچے ہیں، 12 چینی شہریوں کا تعلق کورونا سے متاثرہ صوبوں سے نہیں۔

  • کرونا وائرس: چین میں پھنسے پاکستانیوں کی قسمت کا کیا فیصلہ ہوا؟

    کرونا وائرس: چین میں پھنسے پاکستانیوں کی قسمت کا کیا فیصلہ ہوا؟

    اسلام آباد: چین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کی قسمت کا فیصلہ ہوگیا، طبی ماہرین و پروفیسرز نے واضح طور پر کہہ دیا کہ بغیر کلیئرنس کسی کو بھی پاکستان واپس نہ لایا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کی زیر صدارت ایمرجنسی کرونا وائرس کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔

    اجلاس میں سیکریٹری ہیلتھ، ایگزیکٹو ڈائریکٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ (این آئی ایچ)، پاک فوج کے نمائندے اور دیگر شریک ہوئے۔ اجلاس میں تازہ ترین اور بدلتی ہوئی صورتحال پر غور کیا گیا۔

    معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ ایمرجنسی کور کمیٹی تیزی سے بدلتی صورتحال کی نگرانی کر رہی ہے، کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے مؤثر اقدامات کو یقینی بنایا جا رہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہوائی اڈوں پر اسکریننگ کے نظام کی خود نگرانی کروں گا۔

    اجلاس میں طبی ماہرین نے چین میں موجود پاکستانیوں کی فوری واپسی سے کرونا وائرس کے پاکستان میں پھیلنے کا خدشہ ظاہر کردیا۔

    طبی ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں فی الحال کرونا وائرس سے نمٹنے کی سہولتیں موجود نہیں، چین میں موجود پاکستانیوں کو کلیئرنس کے بعد وطن لایا جائے۔ بغیر کلیئرنس کسی کو بھی پاکستان واپس نہ لایا جائے۔

    ڈاؤ یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر سعید خان نے کہا کہ کرونا وائرس کا علاج فی الحال چین میں بھی دستیاب نہیں، بغیر اسکریننگ کوئی پاکستانی واپس آیا تو وائرس پاکستان میں بھی پھیلنے کا خدشہ ہے۔

    ڈاکٹر سعید کا کہنا تھا کہ پاکستانیوں کی واپسی کا معاملہ بہت اہم ہے، وائرس سے نمٹنے کے لیے کم سے کم 14 دن آبزرویشن میں رکھا جاتا ہے۔ 14 دن آبزرویشن کے بعد پاکستانیوں کو بھی واپس لایا جا سکتا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ کرونا وائرس سے نمٹنے کے لیے پروفیشنل طریقہ کار اپنانا ضروری ہے، چین میں موجود پاکستانیوں کو صبر سے کام لینے کی ضرورت ہے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ روز معاون خصوصی ڈاکٹر ظفر مرزا نے تصدیق کی ہے کہ چین کے شہر ووہان میں زیر تعلیم 4 پاکستانی طالب علموں میں بھی کرونا وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔ چاروں طالب علم تشویشناک حالت میں اسپتال میں داخل ہیں۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کے مطابق اس وقت چین میں 28 سے 30 ہزار پاکستانی مقیم ہیں۔

    گزشتہ روز چین میں موجود پاکستانی طلبہ نے حکومت سے اپیل کی تھی کہ ہم ملک واپسی کی راہ دیکھ رہے ہیں، ووہان میں صورتحال بہت گھمبیر ہے، دوسرے ممالک اپنے شہریوں کو لے جاچکے ہیں ہم یہاں پھنسے ہوئے ہیں ہمیں نکالا جائے۔

    طلبہ کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کی وجہ سے کمروں کو آئسولیٹ کردیا گیا ہے۔ پورا شہر بند ہے، روڈ، ریلوے اسٹیشن، ہوائی اڈے، ٹیکسی سب بند ہیں، اسپتال مریضوں سے بھرے پڑے ہیں، وائرس نے تباہی مچادی ہے۔

    انہوں نے کہا تھا کہ وائرس روزانہ کی بنیاد پر بڑھتا جارہا ہے، اس وقت ووہان میں 500 سے زائد پاکستانی طالب علم موجود ہیں۔

    طلبا کا کہنا تھا کہ امریکا، ملائیشیا، آسٹریلیا، ترکی، بھارت و دیگر ممالک نے خصوصی پروازیں بھیج کر اپنے طلبا کو یہاں سے نکال لیا ہے، ہمیں نکالنے کے لیے ابھی تک پاکستان کی جانب سے کوئی مدد نہیں بھیجی گئی۔

  • چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کرونا وائرس کی تصدیق ہوئی ہے، ڈاکٹر ظفر مرزا

    اسلام آباد : وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا ہے کہ اس وقت پاکستان میں کروناوائرس کاایک بھی مریض نہیں، چین میں 4 پاکستانی طلبہ میں کروناوائس کی تصدیق ہوئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کروناوائرس کی کوئی مخصوص علامات نہیں ہیں، جس کو دیکھ پر کرونا وائرس کی پہچان ہو، یہ وائرس چھاتی میں نمونیا کی شکل اختیار کرلیتا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا کا کہنا تھا کہ یہ بیماری انسانوں میں جانوروں سے منتقل ہورہی ہے، اب یہ وائرس ایک سےدوسرےانسان کوتیزی سے منتقل ہورہا ہے، وائرل انفیکشن کی عمومی علامات ہیں، سردرد،بخار،کھانسی،سانس میں تکلیف میں انفکیشن کی علامات ہیں۔

    معاون خصوصی برائے صحت نے کہا کہ کرونا وائرس کی اس قسم کی تشخیص 7جنوری کوچین میں ہوئی، اب تک 6052 لوگوں میں کرونا وائرس کی تشخیص ہوئی ہے، اس وائرس میں مرنے والوں کی شرح بہت کم ہوتی ہے، ریسرچ کے مطابق وائرس سے100میں سے3فیصدلوگوں کی اموات ہوتی ہے اور وائرس کےتقریباً 97فیصد مریض ٹھیک ہوجاتے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ کرونا وائرس کے تقریباً 99 فیصد مریض چین میں ہیں، ووہان میں کیسز سامنے آنے پر چینی حکومت نے غیرمعمولی اقدامات کئے، چینی حکومت کے اقدامات کو پوری دنیا میں سراہا جارہا ہے۔

    ڈاکٹر ظفر مرزا نے کہا کہ ووہان شہر60ملین لوگوں پرمبنی ہے، جہاں سے آمدورفت پرپابندی ہے، پبلک ہیلتھ کی تاریخ کا سب سے بڑا اقدام ہے، جو چین نے اٹھایا ہے، چین کی حکومت کی کوشش یہ انفکیشن ووہان شہر سے باہر نہ جائے، اس ایک قدم کی وجہ سے چین نے پوری دنیا کو محفوظ کردیا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ چینی حکومت نےاقدام اٹھایا کوئی چینی شہری بیرون ملک نہیں جاسکتا، کوئی چین سے باہر جانا چاہے تو 14دن تک آبزرویشن میں رکھا جاتا ہے، وائرس تشخیص نہ ہونے پر ہی متعلقہ شخص کو باہر جانے کی اجازت ہوتی ہے ، اسی سلسلے میں ورلڈہیلتھ آرگنائزیشن نے21 اور23جنوری کواجلاس کئے۔

    انھوں نے کہا کسی کوشبہ ہے کہ اسے یہ وائرس ہے تو انڈرآبزرویشن رکھاجائے، اس شخص سے ہیلتھ پروفیشنل کو خود بھی کو بچانا ہے، ملکوں کواس حوالے سے اپنی تیاری کس طرح کرنی چاہئے، تمام چیزوں کو سامنے رکھتے ہوئے چائنہ نےاقدامات اٹھائے۔

    ظفرمرزا کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نےبطورذمہ دارریاست بہت سےاقدامات اٹھائےہیں، اس وقت پاکستان میں کروناوائرس کاایک بھی مریض نہیں، چین میں 4پاکستانی طلبہ میں کروناوائس کی تصدیق ہوئی ہے اور اسوقت 28سے30ہزارپاکستانی مقیم ہیں۔