Tag: ڈاکٹر عاصم کیس

  • وسیم اختر کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ حاصل

    وسیم اختر کو عدالت میں حاضری سے استثنیٰ حاصل

    کراچی : دہشت گردوں کو علاج کی سہولت فراہم کروانے سے متعلق ڈاکٹر عاصم کیس میں ضمانت پر رہا میئر کراچی وسیم اختر کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے حاضری سے استثنیٰ دے دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق میئر کراچی وسیم اختر کی عدالت میں حاضری سے استثنیٰ حاصل کرنے کی درخواست انسداد دہشت گردی کی عدالت نے قبول کرتے ہوئے انہیں عدالت میں حاضری سے مستثنیٰ قرار دے دیا ہے۔

    اس موقع پر وسیم اختر نے عدالت کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ معزز عدالت جب بھی بلائے گی حاضر ہوجاؤں گا اور اب مزید تندہی اور جانفشانی سے اہلِ کراچی کے لیے کام کروں گا۔

    گزشتہ روز کراچی میں آگ لگنے کے واقعہ پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا شہر میں کیمیکل مواد اور اس سے جڑی چیزیں نہ رکھی جائیں ایسے ذخائر کو شہر سے باہر منتقل کردیا جائے تو زیادہ بہتر ہو گا۔

    میئر کراچی نے کہا کہ بلدیہ عظمی کراچی نے محدود اختیارات اور فنڈز کی کمی کے باوجود شہر کی خدمت کرنے کا عزم کر رکھا ہے جس کے لیے پہلے مرحلے میں سو دن کی خدمتی مہم کا آغاز کردیا ہے جس کا دائرہ کار مزید یو سیز اور ضلعی حکومتوں تک پھیلایا جائے گا۔

  • انیس قائم خانی طبعیت بگڑنے کے باعث جیل سے اسپتال منتقل

    انیس قائم خانی طبعیت بگڑنے کے باعث جیل سے اسپتال منتقل

    کراچی : سینٹرل جیل میں ڈاکتر عاصم کیس میں قید پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کو طبعیت بگڑنے پر جیل سے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹر عاصم کیس میں دہشت گردوں کے علاج کروانے میں معاونت کرنے کے الزام میں گرفتار پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کی جیل میں طبعیت بگڑ گئی ہے، کمر اور کندھے میں شدید درد کی شکایت کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا ہے،ڈائریکٹر حادثات جناح اسپتال کے مطابق انیس قائم خانی کو اسپتال کے اسپیشل وارڈ میں داخل کیا گیا ہے۔

    مزید جانیے : وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    انیس قائم خانی کے اہل خانہ اطلاع ملنے پر فوری طور پر اسپتال پہنچ گئے ہیں،میڈیا سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انیس قائم خانی گردوں کے عارضے میں مبتلا ہیں جب کہ انہیں گردن کے درد کی شکایت بھی رہتی تھی۔

    یہ خبر بھی پڑھیں : ڈاکٹرعاصم کیس،انیس قائمخانی کی عبوری ضمانت منظور

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عاصم کیس میں ضمانت مسترد ہونے کے بعد پاک سرزمین پارٹی کے رہنما انیس قائم خانی کو احاطہ عدالت میں گرفتار کر لیا گیاتھا،اُن کے ساتھ گرفتار ہونے والے دیگر دو رہنماؤں میں رؤف صدیقی اور نامزد میئر کراچی وسیم اختر کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ سے تھا جب کہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے عبدالقادر پٹیل عدالت سے بناء گرفتاری دیے واپس چلے گئے تھے۔

     

  • وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    وسیم اختر،انیس قائم خانی، اورروف صدیقی کو سینٹرل جیل منتقل کردیا گیا

    کراچی : انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹر عاصم کیس کی سماعت،وسیم اختر،ممبر صوبائی اسمبلی سندھ روف صدیقی ،انیس قائم خانی اور قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد ہونے کے بعد نامزد میئر وسیم اختر، روف صدیقی اور انیس قائم خانی کو گرفتار کر سینٹرل جیل منتقل کردیاگیا۔

    تفصیلات کے مطابق انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ڈاکٹرعاصم حسین کے خلاف دہشت گردوں کے علاج کیس کی سماعت ہوئی جس میں عدالت نے وسیم اختر، انیس قائم خانی،قادر پٹیل کی عبوری ضمانت کی درخواستیں مسترد کردی گئیں جیل وارنٹ جاری کردیے ہیں، ملزمان کو گرفتار کر کے سینٹرل جیل منتقل کیا جائے گا، تاہم قادر پٹیل عدالت کا فیصلہ سننے کے بعد احاطہ عدالت سے باہر نکلنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔

    قادر پٹیل کے قریبی ذرائع کے مطابق وہ گرفتاری سے بچنے کے لیے اعلیٰ عدالتوں سے رجوع کریں گے، تاہم قادر پٹیل کا کہنا ہے کہ وہ کافی دیر عدالت کے باہر کھڑے رہے اور انہیں پولیس نے اندر جانے کی اجازت نہیں دی جس کے بعد انہوں نے وہاں سے جانے کا فیصلہ کیا، اسٹاف رپورٹر (کامل عارف) کے مطابق پولیس کی بھاری نفری قادر پٹیل کی رہائش گاہ کے باہر پہنچ گئی ہے تاہم وہ ابھی تک گھر نہیں پہنچے۔

    ملزمان نے گرفتاری سے بچنے کے لیے فیصلے کو 2 روز کے لیے معطل کرنے کی استدعا کی تھی تا کہ وہ ہائیکورٹ سے رجوع کریں ، عدالت نے ملزمان کی استدعا مسترد کردی اور جج فیصلہ سُنا کر روانہ ہوگئے تاہم عدالت نے قادر پٹیل کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردئیے ہیں۔

    وزیر داخلہ سندھ سہیل اور سیال نے پی پی کے باغی رہنماء کو گرفتار کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’قانون شکنی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی، پولیس فوری طور پر قادر پٹیل کر گرفتار کرے‘‘۔

    اے آر وائی کے اینکر پرسن وسیم بادامی کے مطابق ’’پی پی رہنماء خود گرفتاری دینے کے لیے بوٹ بیسن تھانے پہنچ رہے ہیں‘‘۔ وسیم بادامی نے مزید بتایا کہ ’’ قادر پٹیل کا موقف ہے کہ ’’میں عدالت سے فرار نہیں ہوا تھا، اگر مجھے بھاگنا ہوتا تو لندن سے کراچی نہیں آتا، میں عدالت سے فرار نہیں ہوا ہوں میرے وکلاء نے مجھے گرفتاری دینے کا مشورہ دیا ہے جس کے بعد میں اپنے وکلاء کے ہمراہ پولیس کو گرفتاری دینے پہنچ رہا ہوں‘‘۔

    انسداد دہشت گردی کے باہر دو بکتر بند گاڑیاں موجود ہیں اور کسی بھی ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے، ڈی ایس پی الطاف بھی عدالت کے باہر موجود ہیں جبکہ ملزمان کو جیل منتقل کرنے کے لیے ایس ایچ او بوٹ بیسن بھاری نفری لے کر عدالت کے باہر پہنچ گیے ہیں تاہم پولیس حکام عدالتی احکامات کے منتظر ہیں۔

    وسیم اختر کا کہنا ہے کہ عدالت نے ضمانت کی درخواستیں مسترد کرکے میرے اور رؤف صدیقی کےگرفتاری کے آرڈر جاری کیے ہیں،ان کا کہنا تھا کہ گرفتاری کے احکامات غیر قانونی ہیں اور ہم ہائی کورٹ جائیں گے.

    وسیم اختر کا مزید کہنا ہے کہ ان کو انسداد دہشت گردی کی عدالت سے باہر نہیں جانے دیا جارہا ہے،اورانسداددہشت گردی کی عدالت کے دروازے بند کردیئے گئے ہیں.

    اس ضمن میں ایم کیو ایم اور پاک سرزمین پارٹی کے رہنماؤں نے ہنگامی پریس کانفرنس طلب کرلی ہے ۔

    عدالتی حکم نامے کے بعد ایم کیو ایم کے اراکین اسمبلی اور رہنماؤں سمیت نامزد ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ بھی انسداد دہشت گردی کی عدالت پہنچ گئے ہیں، اس موقع پر ارشدہ وہرہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ایم کیو ایم عدالتوں سے انصاف کی توقع رکھتی ہے، ہماری مشاورت جاری ہے اس سلسلے میں قانونی اقدامات اٹھائے جائیں گے‘‘۔

    وسیم اختر کے وکیل محفوظ یار خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’عدالت میں جو رویہ رکھا گیا وہ غلط ہے، تفتیشی افسر نے عدالت کے دروازے بند کرنے کا حکم نامہ جاری کیا جو غیرقانونی ہے، ایم کیو ایم کا کوئی بھی کارکن اپنے آپ کو عدالت سے بالاتر نہیں سمجھتا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ’’میئرکراچی اور رؤف صدیقی کی ضمانت کے لیے ہائی کورٹ سے رجوع کریں گے، ایم کیو ایم کے لوگوں نے ہمیشہ مقدمات کا سامنا کیا ہے اگر عدالت کا دروازہ کھلا بھی ہوتا تو دوسروں کی طرح بھاگتے نہیں ہم قانون کا احترام کرتے ہیں‘‘۔

    قادر پٹیل کے وکیل مندو خان  نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’ میرے موکل پر جعلی رسیدوں کی بنیاد پر جھوٹے مقدمات بنائے گئے ہیں، عبدالقادر پٹیل کو کسی نے گرفتار نہیں کیا گیا۔ انہوں نے مزید کہاکہ قادر پٹیل لندن سے واپس آکر خود مقدمات کا سامنا کررہے ہیں‘‘ ۔

    متحدہ قومی موومنٹ کے ممبر قومی اسمبلی علی رضا عابدی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’وسیم اختر، رؤف صدیقی مسلسل عدالتوں میں پیش ہوتے رہے ہیں، ایم کیو ایم عدالتی نظام پر پورا یقین رکھتی ہے، ہم یہ سمجھتے ہیں کہ یہ فیصلہ دباؤ میں لینے کے لیے کیا گیا ہے تاہم ایم کیو ایم اس کے لیے عدالت سے رجوع کرے گی‘‘۔

    عدالت سے جیل منتقلی کے وقت نامزد میئر کراچی نے پولیس بکتر بند سے باہر آکر وکٹری کا نشان بنایا اور کارکنان کی جانب سے لگائے گیے نعروں کا جواب دیا، ایم کیو ایم کے رہنماؤں روف صدیقی، نامزد میئر کو بکتر بند جبکہ انیس قائم خانی کو علیحدہ پولیس کی گاڑی میں جیل منتقل کیا گیا ہے۔

    عدالت نے نامزد میئر وسیم اختر کو 3 اگست کو دوبارہ عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔

     

  • نیب افسران پر حملوں کا خطرہ، حساس اداروں کا مراسلہ جاری

    نیب افسران پر حملوں کا خطرہ، حساس اداروں کا مراسلہ جاری

    کراچی : بڑے کرپشن کیسز کی تحقیقات کرنے والے نیب افسران پر ممکنہ حملوں کے پیش نظر حساس اداروں نے مراسلہ جاری کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق مراسلہ میں کہا گیا ہے کہ ڈاکٹر عاصم کرپشن کیس اور زمینوں پر ناجائز قبضے کرنے کے حوالے سے تحقیقات کرنے والے نیب افسران پر دہشت گردوں کی جانب سے ممکنہ حملہ کیا جاسکتا ہے، کرسکتے ہیں، حساس ادارے کی جانب حکومت سندھ اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو مراسلہ جاری کر کے آگاہ کردیا گیا ہے۔

    مزید پڑھیں : نیب کے چھاپے وزارت خارجہ کے ڈائریکٹر اور اپنے ہی ادارے کا افسر گرفتار

    دوسری جانب گزشتہ روز گرفتار ہونے والے وزرات خارجہ کے ڈائریکٹر شفقت علی چیمہ کو  احتساب عدالت نے غیر قانونی اثاثہ جات بنانے کے الزام میں بارہ روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ہے۔

    نیب حکام کے مطابق وزارتِ خارجہ کی درخواست پر ڈائریکٹر شفقت علی چیمہ کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا گیا، ملزم نیپال، سری لنکا اور بھوٹان ڈیسک کا انچارج ہے ، اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے ملزم غیر قانونی انسانی اسمگلنگ میں ملوث ہے ۔

    نیب حکام نے شققت علی چیمہ کے بینک اکاؤنٹ سے پانچ کروڑ روپے جبکہ گھر پر چھاپہ مار کر قیمتی نوادرات اور دستاویزات برآمد کرکے تحویل میں لے لی گئیں ہیں۔