Tag: ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق اہم خبر آگئی

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق اہم خبر آگئی

    اسلام آباد: جماعتِ اسلامی کے رہنما و سابق سینیٹر مشتاق احمد کا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی سے متعلق اہم بیان آگیا۔

    تفصیلات کے مطابق ڈاکٹرعافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے بعد  جماعتِ اسلامی کے رہنما و سابق سینیٹر مشتاق احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ہر سماعت کے بعد نئے راستے سامنے آرہے ہیں۔

    مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ روشنی بڑھتی جارہی ہے،ڈاکٹر عافیہ صدیقی جلد رہا ہو سکتی ہیں، عوام ہمارا ساتھ دیں تو آئندہ 5سے6 ماہ میں رہائی ممکن ہوسکتی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ثابت ہوگیا ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کی چابی حکمرانوں کے پاس ہے، حکمران سنجیدہ ہوں،عدالت اور وکلا نے بہت سی تجاویز دی ہیں۔

    مشتاق احمد نے مزید بتایا کہ ماضی میں امریکانےایران ، روس کےساتھ قیدیوں کے تبادلے کا معاہدہ کیا ، اب وفاقی حکومت اقدامات سے ثابت کرے وہ اس عمل میں سنجیدہ ہے۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس  میں  اہم پیش رفت

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق کیس میں اہم پیش رفت

    اسلام آباد : ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ڈاکٹر عافیہ صدیقی سےامریکی جیل میں ملاقات طے پاگئی ہے، 2اور 3دسمبر کو دونوں بہنوں کی امریکا میں ملاقات ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سےمتعلق کیس کی سماعت ہوئی، جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان نے کیس کی سماعت کی۔

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سےمتعلق کیس میں اہم پیش رفت سامنے آئی ، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی عافیہ صدیقی سےامریکی جیل میں ملاقات طے پاگئی ہے۔

    ڈاکٹر فوزیہ صدیقی 2اور 3دسمبر کوعافیہ صدیقی سےامریکامیں ملاقات کریں گی ، سینیٹر مشتاق اور سینیٹر طلحہ بھی ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے ساتھ ہوں گے۔

    ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کے وکیل ایڈووکیٹ عمران شفیق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ 2اور 3 دسمبر کو فوزیہ صدیقی کی ڈاکٹر عافیہ سے امریکا میں ملاقات ہوگی، دونوں بہنوں کی ایک مرتبہ پھر ملاقات ہو گی۔

    ایڈووکیٹ عمران شفیق کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر فوزیہ کی امریکا روانگی سے قبل کچھ سیکیورٹی خدشات ہیں، سیکیورٹی خدشات کودور کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔

    وکیل نے مزید کہا کہ ڈاکٹر عافیہ امریکا کی بدنام ترین جیل میں قید ہیں، ان پر جیل میں بدترین تشدد ہورہا ہے، اولین ترجیح یہ ہوسکتی ہے ڈاکٹر عافیہ کی فوری طور جیل تبدیل کی جائے۔

    عمران شفیق ایڈووکیٹ نے بتایا کہ حکومت پاکستان سے بھی ہم نے عدالت کے ذریعے ریکارڈ حاصل کیا، تمام ریکارڈر کی موجودگی میں کیس کو مضبوط بنارہے ہیں، عافیہ کے امریکی وکیل نے اپنے افغانستان وزٹ سے بھی عدالت کو آگاہ کیا، امریکی وکیل افغانستان میں عافیہ پر مظالم کے ثبوت اکٹھےکررہےہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت کارجوعافیہ سےملاقات کیلئےجاتے رہے اس کا بھی ریکارڈ لیا ہے اور عدالتی حکم پر وزارت خارجہ سےریکارڈ مل گیا ہے۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے دفتر خارجہ نے تجویز دے دی

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے دفتر خارجہ نے تجویز دے دی

    اسلام آباد : دفتر خارجہ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے امریکا سے سفارتی محاذ پر از سر نو کوششوں کی تجویز دے دی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ‌ میں ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی صحت سے متعلق ڈاکٹر فوزیہ کی درخواست اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے درخواست پر سماعت ہوئی۔

    دفتر خارجہ کے لیگل ایڈوائزر اسد برکی عدالت کے سامنے پیش ہوئے اور ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی بھی عدالت کے سامنے پیش ہوئیں۔

    لیگل ایڈوائزر دفتر خارجہ نے امریکا سے سفارتی محاذ پر از سر نو کوششوں کی تجویز دے دی اور کہا دفتر خارجہ معاملے کو سفارتی سطح پر اٹھا سکتا ہیں۔

    وکیل دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکی اٹارنی جنرل کو ہمارے اٹارنی جنرل بھی لکھ سکتے ہیں ،قانونی محاذ کو وزارت داخلہ نے دیکھنا ہے۔

    اسلام آباد ہائیکورٹ نے دفتر خارجہ کو ہر دو ہفتے بعد پراگریس رپورٹ دینے کی ہدایت کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت دو ہفتوں کے لیے ملتوی کردی۔

  • ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی، وزارت خارجہ کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق درخواست پر وزارت خارجہ کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے وزارت خارجہ کے جوائنٹ سیکرٹری سطح کے افسرکو طلب کرلیا۔۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی، جسٹس عامر فاروق نے کیس کی سماعت کی، ڈاکٹر فوزیہ صدیقی وکیل ساجد قریشی کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئیں جبکہ وفاق کی جانب سے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود پیش ہوئے۔

    ڈپٹی اٹارنی جنرل نے وزارت خارجہ کی تفصیلی رپورٹ جمع کرادی، جسٹس عامرفاروق نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا رپورٹ میں کیاہے؟ جس پرڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہاکہ وزارت خارجہ کی رپورٹ میں ڈاکٹر عافیہ کی صحت، کونسل رسائی سمیت تمام چیزیں ہیں، ماہانہ بنیادوں پر ہمارا قونصلرعافیہ صدیقی۔کو دیکھنے جاتاہے۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ کیا موجودہ امریکی حکومت کے ساتھ معاملہ اٹھارہے ہیں، بابو والا کام نہیں بس چٹھی لکھ دینا، ریاست اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی پاکستانی شہری ہے اور اسے پشاور سے اغوا کیا گیا، وزارت خارجہ صرف یہاں کہتے ہیں کہ سب ٹھیک ہے، ڈاکٹر عافیہ کے ساتھ جیل میں زیادتی کی گئی، طرح طرح کی اذیتیں دی گئیں، کوئی پتا نہیں وہ زندہ ہے یا مردہ۔

    جس پر جسٹس عامرفاروق نے استفسارکیاکہ کیا حکومت پاکستان نے امریکی حکومت سے اس سے متعلق کوئی بات کی ؟ وزارت خارجہ کا ذمہ دار افسر آکر بتائے کہ اب تک حکومت نے کیا کیا، ہر شہری کو تحفظ فراہم کرنا سٹیٹ کی زمہ داری ہے۔

    جسٹس عامر فاروق نے سوال کیا کہ اس ایشو کو وزارت خارجہ کی جانب سے کون دیکھ رہا ہے؟ یہ کیس 4سال پہلے ڈاکٹر نور الحق قریشی کی عدالت میں تھا، آج بھی وہی کھڑے ہیں جہاں 4سال پہلے کھڑے تھے، رپورٹ میں لکھنے کو بہت کچھ لکھ دیتے ہیں، لیکن اصل میں کچھ ہوتا نہیں، جتنی بھی کوشش کریں اس سے متعلق دستاویزات سامنے رکھ کر آگاہ کریں۔

    درخواست گزار وکیل نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ میں اسی سے متعلق ایک توہین عدالت کی درخواست بھی زیر سماعت ہے،عدالت نے کہاکہ دستاویزات کے بغیر یہ کیس کچھ بھی نہیں، ہم نے دستاویزات دیکھ کر فیصلہ کرنا ہے۔

    درخواست گزار وکیل نے مزید کہاکہ سری لنکا، ملائیشیا، یو اے ای سے قیدیوں کو واپس لایا گیا، مگر عافیہ صدیقی بارے حکومت کے پاس قانون نہیں، ڈپٹی اٹارنی جنرل نے بتایا کہ 8 دسمبر کو فارن سیکریٹری نے امریکی حکام کے ساتھ ڈاکٹر عافیہ کی رہائی بارے فون پر بات کی۔

    عدالت نے ڈپٹی اٹارنی جنرل راجہ خالد محمود کو تفصیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہدایت کرتے ہوئے کہاکہ جوائنٹ سیکرٹری وزارتِ خارجہ زاتی حیثیت میں پیش ہوں اور کیس کی سماعت 10 فروری تک کیلئے ملتوی کردی۔

  • سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

    سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور

    اسلام آباد : سینیٹ میں ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی گئی ، قرارداد میں کہا گیاکئی بار امریکا سے رہاکرنے کے لیے کہا گیالیکن ایک نہ سنی گئی، حکومت کوچاہیےعافیہ کی رہائی کے لیےسنجیدہ اقدامات کرے۔

    تفصیلات مطابق چیئرمین سینیٹ صادق سجرانی کی زیرصدارت اجلاس ہوا، جس میں معمول کی کارروائی معطل کرکے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق قراردادپیش کی گئی، قرارداد جے یو آئی (ف) کے سینیٹر طلحہٰ محمود نے پیش کی۔

    قرارداد کے متن میں کہا گیا ہے کہ عافیہ صدیقی کوطویل عرصہ سےجیل میں رکھنےکی مذمت کرتےہیں ، کئی بارامریکاسےرہاکرنےکےلیےکہاگیالیکن ایک نہ سنی گئی۔

    قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حکومت ڈاکٹر عافیہ کی رہائی کے لیے سنجیدہ اقدامات کرے۔

    چیئرمین سینیٹ نے عافیہ صدیقی کی رہائی سے متعلق منظور قرار داد دفتر خارجہ کو بھیجنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت قرارداد کی روشنی میں عافیہ صدیقی کی وطن واپسی کے لیے اقدامات کرے۔

    یاد رہے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے امریکا میں قید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی سے ملاقات کی تھی، جس میں شاہ محمود قریشی نے ڈاکٹر فوزیہ کو عافیہ صدیقی کیس سے متعلق کاوشوں سے آگاہ کیا۔

    مزید پڑھیں : وزیر خارجہ سے عافیہ صدیقی کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کی ملاقات

    وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی سے متعلق ہیوسٹن میں پاکستانی قونصلیٹ جنرل کو ہدایات کی ہے کہ عافیہ صدیقی کے انسانی و قانونی حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے اور باقاعدگی کے ساتھ کونسلر وزٹس کا اہتمام کیا جائے۔

    خیال رہے کہ چند روز قبل ڈاکٹر عافیہ صدیقی نے وزیر اعظم عمران خان کو خط لکھا تھا جس میں انہوں نے کہا تھا کہ قید سے باہر نکلنا چاہتی ہوں، قید کی سزا غیر قانونی ہے، مجھے اغوا کر کے امریکا لایا گیا۔

    عافیہ کا مزید کہنا تھا کہ وزیر اعظم عمران خان نے ماضی میں میری بہت حمایت کی، وہ ہمیشہ سے میرے ہیرو رہے ہیں۔

    مزید پڑھیں : قید سے باہرنکلنا چاہتی ہوں، وزیراعظم عمران خان مدد کریں، عافیہ صدیقی کا خط

    بعد ازاں پاکستان نے دورے پر آئی ہوئی امریکی نائب وزیر خاجہ ایلس ویلز کے سامنے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا معاملہ اٹھایا تھا۔ حکومت پاکستان نے مطالبہ کیا تھا کہ عافیہ صدیقی کے معاملے میں انسانی حقوق کو مدنظر رکھا جائے۔

    واضح رہے امریکا کے دعوے کے مطاقب عافیہ صدیقی کو افغان جنگ کے دوران افغانستان سے گرفتار کیا گیا تھا، عافیہ صدیقی پر امریکی فوجی کے قتل کا الزام عائد کیا گیا تھا تاہم عافیہ صدیقی نے ہمیشہ اس الزام کی تردید کی ہے۔

    ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو سنہ 2010 میں امریکی عدالت نے افغانستان میں امریکی فوجیوں پرحملہ کرنے کے الزام میں 86 سال قید کی سزاسنائی تھی، وہ ٹیکساس کی جیل میں قید ہیں۔