Tag: ڈاکٹر عبدالقدیر خان

  • ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بڑا پیروکار ہوں اور مرتے دم تک رہوں گا، حنیف عباسی

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بڑا پیروکار ہوں اور مرتے دم تک رہوں گا، حنیف عباسی

    اسلام آباد : وزیرریلوے حنیف عباسی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بڑا پیروکار ہوں اور مرتے دم تک رہوں گا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیرریلوے حنیف عباسی نے اے آر وائی نیوز کو انٹرویو میں کہا کہ میں تو ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا بڑا پیروکار ہوں اور مرتے دم تک ان کے ساتھ لگاؤ رہے گا۔

    وزیر ریلوے کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر اے کیو خان کے لیے ہیرو چھوٹا لفظ ہے، ان کا تو ملک پرسب سےبڑااحسان ہے، انھوں نے ملک کےلیےقربانی دی اورہمیشہ قربانی دیتے رہے۔

    جعفر ایکسپریس حملے کے حوالے سے انھوں نے بتایا کہ جعفرایکسپریس پر حملے کے سارے ماسٹرمائنڈ پاکستان اور افغانستان کے اندر مارے گئے، ہم نے37 دہشت گرد پاکستان میں موقع پرمارےاورباقی افغانستان میں جاکر مارے۔

    وفاقی وزیر کا مزید کہنا تھا کہ اب جو بھی ہماری فورسزپر حملہ کرے گا اسے بلوں میں سے نکال کر ماریں گے، ہمارے سویلین یا کسی پر بھی حملہ کرنے والا باہر بھی کہیں جائے گا وہاں جاکر اسے ماریں گے۔

  • ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ’ہیرو‘ نہیں کہا جا سکتا،  رانا ثنااللہ

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ’ہیرو‘ نہیں کہا جا سکتا، رانا ثنااللہ

    اسلام آباد : وزیراعظم کے مشیر برائے سیاسی و عوامی امور رانا ثنااللہ کا کہنا ہے کہ محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ’ہیرو‘ نہیں کہا جا سکتا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے اے آر وائی نیوز کو خصوصی انٹرویو میں کہا بھارت کےخلاف فتح پر فخر کے لمحے کے حق دار تو مسلح افواج ہیں۔

    ایٹمی پروگرام کے حوالے سے سیاسی مشیر کا کہنا تھا کہ ایٹمی پروگرام شروع کرنے کا کریڈٹ ذوالفقار علی بھٹو کو جاتا ہے۔

    ڈاکٹرعبدالقدیر خان سے متعلق وزیراعظم کے مشیر کا کہنا تھا کہ ڈاکٹرعبدالقدیر خان کوبطورسائنسدان ہمیشہ یادرکھاجائے گا مگر وہ لیڈر نہیں، ڈاکٹرعبدالقدیر خان کو ہیرو نہیں کہا جا سکتا ہے۔

    ڈاکٹرعبدالقدیرخان ​​کو حکومتی سطح پر نظر انداز کیے جانے سے متعلق سوال کے جواب پر انھوں نے کہا کہ ڈاکٹر قدیر کو وہ پذیرائی ملتی ہے، جس کے وہ حقدار تھے تاہم پاکستان کےایٹمی قوت بننے کا ہیرو صرف نواز شریف کوقراردیا جا سکتا ہے۔

    سیاسی مشیر نے مزید کہا کہ "یہ سمجھنا ضروری ہے کہ کئی ممالک اور سائنسدانوں نے جوہری بم تیار کیے ہیں، اصل کامیابی جوہری تجربہ کرنے اور اپنے ملک کو ایٹمی طاقت قرار دینے میں ہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں پاکستان نے ایٹمی تجربات کیے، اگر اس دن یہ فیصلہ نہ کیا جاتا تو شاید کبھی ایسا نہ ہوتا۔

    انھوں نے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ لوگ حسد اور بغض میں اندھے ہو کر کہتے ہیں نواز شریف دھماکے نہیں چاہتے تھے۔

  • ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا وفات سے قبل آخری پیغام

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کا وفات سے قبل آخری پیغام

    اسلام آباد : محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے اپنے آخری پیغام میں لاہور میں اے کیو خان ٹرسٹ کے نام سے بننے والے اسپتال کے انتظامات سنبھالنے کے لئے نئی ٹیم بنانے کا اعلان کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق محسن پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان نے وفات سےقبل آخری پیغام میں کہا کہ پاکستانی بہن بھائیوں آپ سب جانتے ہیں کہ میں بیمار ہوں، لاہور میں اے کیو خان ٹرسٹ کے نام سے اسپتال بنا رہا ہوں۔

    ڈاکٹر عبدالقدیر کا کہنا تھا کہ اسپتال میں بنائی جانے والی پہلی ٹیم ختم کرنے اور اسپتال کے انتظامات سنبھالنے کے لئے نئی ٹیم بنانے کا اعلان کرتا ہوں، گزشتہ ٹیم کو اسپتال کے انتظامات چلانے کا اختیار نہیں ہوگا۔

    یاد رہے گذشتہ روز ڈاکٹر عبد القدیر خان کی طبیعت اچانک خراب ہونے کے باعث 85 برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے، وہ طویل عرصے سے کینسر کے مرض میں مبتلا تھے۔

    بعد ازاں ایٹمی سائنس داں قومی ہیرو پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کو ایچ ایٹ قبرستان میں سرکاری اعزاز کے ساتھ سپرد خاک کردیا گیا تھا۔

    وزیر اعظم عمران خان، صدر مملکت سمیت آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ ن نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر کے انتقال پر اظہارافسوس کیا تھا۔

  • محسنِ پاکستان کا دینی ذوق و شوق اور ملک و قوم کے لیے دردمندی، شخصیت کا ایک منفرد پہلو

    محسنِ پاکستان کا دینی ذوق و شوق اور ملک و قوم کے لیے دردمندی، شخصیت کا ایک منفرد پہلو

    محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی حیات و خدمات، بالخصوص جوہری سائنس دان کی حیثیت سے ان کا وہ کارنامہ جس نے ہماری سرحدوں کا دفاع مضبوط اور اسے ناقابلِ تسخیر بنا دیا، اس سے قوم کا بچّہ بچّہ واقف ہے۔

    جوہری قوّت کے حامل ممالک کی فہرست میں شامل پاکستان آج خطّے میں امن کے فروغ کے لیے اپنی مثالی کوششوں کے لیے پہچانا جاتا ہے اور ہمسایہ ممالک سے قریبی اور برادرانہ تعلقات کا خواہاں آزاد اور خود مختار ملک ہے۔ اسی وطن کی بقا و سالمیت کو یقینی بنانے اور ملک دشمن قوّتوں کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دینے والے ڈاکٹر عبدالقدیر کو پاکستان میں ہیرو کا درجہ حاصل ہے۔ وہ ایک محبوب شخصیت کے طور پر ہمیشہ قوم کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔

    انھیں پاکستان کی سلامتی کی علامت سمجھا جاتا ہے، جب کہ ان کے رفقا اور دیگر قریبی ساتھی انھیں ایک بہترین منتظم، دور اندیش اور ایک ایسے شخص کے طور پر یاد کرتے ہیں جو حقیقی معنوں میں قوم کا درد رکھتے تھے۔ وہ پاکستان کو معاشی طور پر نہایت مضبوط، عوام کو خوش حال اور معاشرے میں اخلاقی اقدار کو پھلتے پھولتے دیکھنا چاہتے تھے۔

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے حالاتِ زندگی اور خدمات کی تفصیل ذرایع بلاغ کی بدولت آج آپ تک پہنچتی رہی ہیں، لیکن اے آر وائی کی اس خصوصی رپورٹ میں آپ قوم کے اس عظیم سپوت کی زندگی کے اُس پہلو سے آشنا ہوں گے، جس کو سمجھ کر اور اس پر عمل کرکے شاید ہم ان کے احسانات کا بدلہ اتار سکتے ہیں۔

    محسنِ پاکستان غور و فکر کے عادی، مطالعہ کے شوقین تھے جنھوں نے دین و مذہب کی تعلیمات کے ساتھ اسلامی تاریخ اور اکابرین و اسلاف کے کارناموں اور ان کی ہدایات اور اقوال کو نہ صرف اپنی راہ نمائی کا ذریعہ سمجھا بلکہ اسے قوم کے لیے بھی مشعلِ راہ قرار دیا۔

    وہ اپنی گفتگو اور تحریروں میں قرآن و سنّت کے احکامات، بزرگوں کی تعلیمات کا حوالہ دیتے ہوئے اخلاقی حالت بہتر بنانے، عملی زندگی میں دیانت اور راست گوئی کو اپنانے کا درس دیتے رہے۔ یہاں ہم اُن کے چند کالموں سے اقتباسات نقل کررہے ہیں جن سے قارئین دینی اور اخلاقی تعلیمات سے ان کے لگاؤ، اسلامی تاریخ سے گہرے شغف اور قوم کے لیے ان کی درد مندی اور تڑپ کا اندازہ لگا سکتے ہیں۔

    عبدالقدیر خان اردو اور فارسی ادب کے بھی شائق تھے جس کا اظہار ان کی اس تحریر سے ہوتا ہے۔

    وہ لکھتے ہیں: بچپن میں گرمیوں کی چھٹیوں میں فرش پر بیٹھ کر، لیٹ کر، الف لیلیٰ، طلسم ہوشربا، فسانہ آزاد اور صحرا نورد کے خطوط پڑھتے تو بہت مزہ آتا تھا۔ پہلی تینوں کتب بہت پرانی اور بہت ضخیم تھیں۔ آخری ذرا کتاب نما تھی۔ الف لیلیٰ میں ایک ہزار ایک کہانیاں ہندوستان، ایران اور عرب کے بارے میں ہیں، ان میں مشہور قصّے الہ دین اور جادو کا چراغ، علی بابا چالیس چور اور سند باد جہازی کے ہیں۔ اس میں چین کے قصّے کہانیاں بھی شامل ہیں۔

    پہلی کتاب کا حوالہ نویں صدی عیسوی کا ہے۔ طلسم ہوشربا 100 برس سے زیادہ پرانی ہے اور اس کو محمد حسین نے چار حصوں میں لکھا ہے جو نہایت لاجواب کتاب ہے۔ فسانہ آزاد پنڈت رتن سرشار نے لکھی ہے۔ صحرا نورد کے خطوط، نہایت دل چسپ، ہمارے اپنے مصنف مرزا ادیب کی گل فشانی ہے مگر ان سب کتابوں کے باوجود مجھے شیخ سعدیؒ کی گلستان اور بوستان بے حد پسند تھیں اور ہیں۔

    عبدالقدیر خان مزید لکھتے ہیں:‌ اسکول میں فارسی بھی پڑھتا تھا، اس لیے اس سے بہت انسیت ہوگئی کہ ہر حکایت دل چسپ اور سبق آموز ہے۔

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان اکثر کالموں میں اخلاقی اور سبق آموز واقعات، حکایات بیان کرتے ہیں اور اس بابت بتاتے ہیں: شیخ مصلح الدین سعدی شیرازیؒ کے بارے میں اکثر آپ کی خدمت میں معروضات پیش کرتا رہا ہوں۔ دیکھیے میں اس لیے ان کی حکایات اور نصیحتیں آپ کی خدمت میں پیش کرتا ہوں کہ یہ بے حد مفید اور سبق آموز ہوتی ہیں اور نہ صرف حکم رانوں بلکہ عوام کے لیے بھی ان میں نہایت مفید ہدایتیں موجود ہوتی ہیں۔ سیاست پر تو ہرایک ہی لکھ لیتا ہے میں یہ حکایتیں اور نصیحتیں عوام اور حکم رانوں کی اخلاقی اصلاح کے لیے پیش کرتا ہوں کہ ممکن ہے کہ ﷲ تعالیٰ ان کو ہدایت دے اور ان کی دین و دنیا سنور جائیں۔

    کسی حکومت میں عمّال اور مشیران کو کیسا ہونا چاہیے، اس بارے میں انھوں نے اپنی ایک تحریر میں لکھا: جو ہدایات میں لکھ رہا ہوں یہ نظام الملک طوسی کی کتاب سیاست نامہ سے ہے جس کا ترجمہ جناب شاہ حسن عطا نے کیا ہے۔ حکومت کا ہر عامل اور کارکن ایسا ہونا چاہیے کہ وہ حکم ران کا رعب اور دبدبہ تسلیم کرے اور اس سے ڈرتا رہے، البتہ مشیر بے تکلّف ہو سکتا ہے۔ اس بے تکلفی اور گستاخی میں حکم ران کو لذّت اور حلاوت ملتی ہے۔ اور اس کی طبعِ شاہانہ میں انبساط اور موزونیت پیدا ہوتی ہے۔ مشیروں کے لیے ایک خاص وقت مقرر ہوتا ہے۔ ان کا وقت وہ ہوتا ہے جب حکم راں بارِ عام دے چکا ہو اور عمائدینِ سلطنت سب ہی جا چکے ہوں۔

    قارئین، ان منتخب پاروں کے بعد محسنِ پاکستان کے چند کالموں کے عنوانات پڑھ کر آپ اُن کی دینی فکر، فرد کے اخلاق و کردار کی اصلاح و بہتری کے لیے اُن کی تڑپ اور اس کے ذریعے معاشرے میں سدھار کی خواہش سے آگاہ ہوسکیں گے۔ ملاحظہ کیجیے۔

    رسول ﷺ کی عاداتِ مبارکہ اور سائنسی ثبوت
    ریاستِ مدینہ اور حضرت عمر بن عبدالعزیزؒ
    کم بولنے اور خاموشی کے فوائد
    عدل، تدبیر اور رائے
    صبر، قناعت، قسمت، ثابت قدمی
    اچھے رفقائے کار کی اہمیت

    اس کے علاوہ انھوں نے کئی سیاسی اور اہم تاریخی واقعات، مختلف موضوعات پر کتابوں کا تعارف اور شخصیات کا تذکرہ بھی اپنی تحریروں میں کیا جن کا مقصد دینی و ملّی پیغام عام کرنا، معاشرتی شعور اور آگاہی دیتے ہوئے قوم میں تعمیر و ترقی کا شوق بیدار کرنا تھا۔

  • پاکستان کو جوہری طاقت بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر دُعا کو مومن کا ہتھیار سمجھتے تھے

    پاکستان کو جوہری طاقت بنانے والے ڈاکٹر عبدالقدیر دُعا کو مومن کا ہتھیار سمجھتے تھے

    آپ نے اکثر کافروں اور کم زور ایمان والوں کو ﷲ پاک سے شکایات کرتے سنا ہوگا کہ ﷲ پاک ان کی فریاد، التجا نہیں سنتا۔ یہ ایمان کی کم زوری کی علامت ہے۔

    دیکھیے سورۃُ البقرہ میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے، ’’میں بہت ہی قریب ہوں، ہر پکارنے والے کی پکار کو جب بھی وہ مجھے پکارتا ہے، قبول کرتا ہوں۔‘‘ اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ ’’تم مجھے یاد کیا کرو، میں تمہیں یاد کیا کروں گا اور میرا احسان مانتے رہنا اور ناشکری نہ کرنا۔‘‘

    میں پچھلے دنوں اچانک سخت بیمار ہوگیا۔ دو مرتبہ ویکسین لگوائے ہوئے تھا، مگر ایک رات اس قدر طبیعت خراب ہوئی کہ تقریباً بے ہوش ہوگیا۔ رات کو فورا کے آر ایل اسپتال لے جایا گیا۔ وہاں ڈاکٹروں نے حالت خطرناک بتلائی اور مشورے کے بعد فیصلہ کیا گیاکہ مجھے فوراً ایم ایچ میں ٹرانسفر کر دیا جائے۔ رات دو بجے وہاں لے جایا گیا۔

    پورے ملک میں کروڑوں لوگوں نے میری صحت یابی کی دعا کی۔ کئی مرتبہ اگرچہ مجھے یہ احساس ہوا کہ میرا وقت پورا ہوگیا ہے۔ میں نے مگر اللہ پاک سے دعا مانگی کہ مجھے تھوڑی سی مہلت دے دے کہ گناہ گار ہوں، خطا کار ہوں کچھ توبہ استغفار کا وقت مل جائے اور چند فلاحی کاموں کی تکمیل بھی کرسکوں۔

    اللہ تعالیٰ نے فریاد سن لی، نہ صرف میری بلکہ کروڑوں لوگوں کی دعائیں بھی سن لیں۔ اب بتلائیے کہ کون یہ کہتا ہے کہ اللہ پاک آپ کی پکار، دُعا اور فریاد نہیں سنتا؟

    دیکھیے، اللہ تعالیٰ سب کچھ جانتا ہے۔ وہ عالمُ الغیب ہے۔ جو کچھ ہمارے مقدر میں لکھا ہے، آپ اسے تبدیل نہیں کرسکتے۔ یہ بیماریاں، مشکلات، تکالیف اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمارے لیے آزمائش اور امتحان ہیں۔

    (محسنِ پاکستان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے ایک روزنامے میں شایع ہونے والے آخری کالم سے منتخب پارے)

  • وزیر اعظم عمران خان کا ڈاکٹر عبد القدیر کے انتقال پر اظہار افسوس

    وزیر اعظم عمران خان کا ڈاکٹر عبد القدیر کے انتقال پر اظہار افسوس

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کی کوششوں کی بدولت ایٹمی قوت ہونے نے ہمیں کہیں بڑے جارح ایٹمی ہمسائے کے خلاف تحفظ دیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان نے ڈاکٹر عبد القدیر کے انتقال پر اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان پوری قوم کے لیے ایک مثال تھے، ڈاکٹر عبد القدیر نے پاکستان کو ایٹمی ریاست بنایا، قوم ان سے محبت کرتی ہے۔

    وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ایٹمی قوت نے ہمیں کہیں بڑے جارح ایٹمی ہمسائے کے خلاف تحفظ دیا، ڈاکٹر عبد القدیر کے انتقال پر اہل خانہ سے تعزیت کرتا ہوں۔

    دوسری جانب مسلح افواج کے سربراہان نے بھی ڈاکٹر عبدالقدیر خان کے انتقال پر اظہار افسوس کیا۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کہنا تھا کہ ڈاکٹر قدیر نے پاکستان کا دفاع مضبوط بنانے میں گراں قدر خدمات سر انجام دیں، اللہ تعالی مرحوم کے درجات بلند کرے۔

    یاد رہے کہ ڈاکٹر عبدالقدیر خان 85 سال کی عمر میں آج صبح انتقال کر گئے، انہیں ناسازی طبیعت کی وجہ سے رات میں اسپتال کے آئی سی یو میں منتقل کیا گیا تھا۔

  • محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان انتقال کر گئے

    محسن پاکستان ڈاکٹر عبد القدیر خان انتقال کر گئے

    راولپنڈی: ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان انتقال کر گئے، ان کی عمر 85 سال تھی اور طبیعت کافی عرصے سے ناساز تھی۔

    تفصیلات کے مطابق ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبد القدیر خان 85 سال کی عمر میں انتقال کر گئے، ڈاکٹر عبدالقدیر کو طبیعت انتہائی ناساز ہونے پر اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں منتقل کیا گیا تھا۔

    خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر عبد القدیر خان کی نماز جنازہ آج فیصل مسجد میں ادا کی جائے گی جبکہ ان کی تدفین ان کی وصیت کے مطابق سیکٹر ایچ 8 قبرستان میں کی جائے گی۔

    خاندانی ذرائع کے مطابق ڈاکٹرعبد القدیر خان کچھ ہفتے پہلے کرونا وائرس سے متاثر ہوئے تھے، وہ پہلے الشفا اسپتال اس کے بعد ملٹری اسپتال میں زیر علاج رہے۔

    ڈاکٹر قدیر کو علاج معالجے کی بہترین سہولیات فراہم کی گئی تھیں اور کووڈ 19 سے صحت یاب ہونے کے بعد وہ گھر منتقل ہوگئے تھے۔ گزشتہ رات ڈاکٹر عبد القدیر خان کی طبیعت اچانک خراب ہوئی جس کے بعد انہیں کے آر ایل اسپتال منتقل کیا گیا تھا۔

    ڈاکٹر عبد القدیر خان یکم اپریل 1936 میں بھوپال میں پیدا ہوئے تھے، سنہ 1952 میں وہ خاندان کے ساتھ ہجرت کر کے کراچی آگئے۔

    ڈاکٹر عبد القدیر خان نے سنہ 1976 میں ایٹمی پروگرام پر کام شروع کیا، انہوں نے پاکستان کو ایٹمی طاقت بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ ان کی انتھک محنت کی بدولت 28 مئی 1998 میں پاکستان نے کامیاب ایٹمی تجربہ کیا۔

    ڈاکٹر عبد القدیر خان پاکستان میں قومی ہیرو کا درجہ رکھتے ہیں، ان کی شاندار خدمات پر انہیں نشان امتیاز اور ہلال امتیاز سے بھی نوازا گیا۔

  • آج محسنِ پاکستان عبدالقدیرخان اپنی 83ویں سالگرہ منارہے ہیں

    آج محسنِ پاکستان عبدالقدیرخان اپنی 83ویں سالگرہ منارہے ہیں

    آج پاکستان کے عالمی شہرت یافتہ ایٹمی سائنسدان ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی 83ویں سال گرہ منائی جارہی ہے۔

    ملک بھر میں آج محسن پاکستان عبدالقدیر خان کے مداح خصوصی تقاریب منعقد کریں گے، سالگرہ کے کیک کاٹے جائیں گے اور ان کی صحت و تندرستی اور درازی عمر کیلئے خصوصی دعائیں مانگی جائیں گی۔

    ڈاکٹر عبدالقدیر خان یکم اپریل 1936 ءکو بھوپال میں پیدا ہوئے۔ 1952ءمیں وہ اپنے اہل خانہ کے ساتھ ہجرت کرکے کراچی آگئے جہاں انہوں نے ڈی جے کالج کراچی سے بی ایس سی کیا۔ 1961ءمیں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے وہ یورپ چلے گئے جہاں انہوں نے جرمنی اور ہالینڈ کی یونیورسٹیوں سے اعلیٰ تعلیم حاصل کی اور پی ایچ ڈی کیا۔

    1974ءمیں انہوں نے پاکستان کے وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو سے رابطہ قائم کیا اور انہیں بتایا کہ وہ یورینیم کی افزودگی جیسے پیچیدہ اور مشکل ترین کام میں مہارت رکھتے ہیں اور ملک کی خدمت کے لیے وطن واپس آنا چاہتے ہیں۔

    ذوالفقار علی بھٹو نے ڈاکٹر قدیر خان کو فوراً وطن واپس آنے کی ہدایت کی اوران پراعتماد کرتے ہوئے انہیں اپنا پروجیکٹ شروع کرنے کی تمام سہولیات فراہم کردیں جس کے نتیجے میں 31 جولائی 1976ءکو راولپنڈی میں انجینئرنگ ریسرچ لیبارٹریز کا قیام عمل میں آگیا جو اب ڈاکٹر عبدالقدیر خان ریسرچ لیبارٹری کہلاتا ہے۔

    دو سال کی ریاضت کے بعدڈاکٹر عبدالقدیر خان اس لیبارٹری میں یورینیم کو افزودہ کرنے کے تجربے میں کامیاب ہوگئے۔ تقریباً اسی زمانے میں کہوٹہ کے مقام پرایٹمی پلانٹ کی تنصیب مکمل ہوگئی جہاں پاکستان نے اپناسب سے بڑا ہتھیار ایٹم بم تیارکیا۔

    28مئی 1998ءکو پاکستان نے پہلا ایٹمی دھماکا کیا اور یوں ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کی صف میں شامل ہوگیا۔

  • ہمارے نوجوان ریسرچرز ہیروں کی مانند ہیں، صرف تراشنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر عبد القدیر خان

    ہمارے نوجوان ریسرچرز ہیروں کی مانند ہیں، صرف تراشنے کی ضرورت ہے: ڈاکٹر عبد القدیر خان

    کراچی: فخر پاکستان معروف سائنس دان ڈاکٹر عبد القدیر خان نے کہا ہے کہ ہمارے نوجوان ریسرچرز ہیروں کی مانند ہیں، انھیں صرف تراشنے کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قدیر خان جامعہ کراچی کے ڈاکٹر اے کیو خان انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ کے زیر اہتمام منعقدہ ”تھرڈ اورل پریزنٹیشن کمپٹیشن فار ایم فل اینڈ پی ایچ ڈی اسٹوڈنٹس“ کی اختتامی اور تقریب تقسیم انعامات سے خطاب کر رہے تھے۔

    انھوں نے کہا کہ جو طلبہ بیرون ممالک جاتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ سیاست اور مذہب پربات کرنے کی بہ جائے اپنی تعلیم و تحقیق پر توجہ مرکوز رکھیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ طلبہ اپنی زندگی کے اہم ترین برسوں میں خوب محنت کریں کیوں کہ یہ محنت پھر زندگی بھر کام آئے گی اور اپنی پڑھائی مکمل کرنے کے بعد وطن واپس آ کر ملک کی خدمت کریں۔

    انھوں نے کہا کہ جامعہ کراچی کے انسٹی ٹیوٹ آف بائیو ٹیکنالوجی اینڈ جینیٹک انجینئرنگ میں عصر حاضر کے جدید تقاضوں سے ہم آہنگ تحقیق و تدریس کا عمل جاری ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  وزیر اعلیٰ سندھ کی جامعہ کراچی میں معیار تعلیم کو بہتر بنانے کی ہدایت

    ڈاکٹر عبد القدیر خان نے مزید کہا کہ ہمارے ملک میں صلاحیتوں کی کمی نہیں ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ انھیں اپنی صلاحیتوں کے اظہار کے مواقع فراہم کیے جائیں۔

    رئیس کلیہ علوم جامعہ کراچی پروفیسر ڈاکٹر تبسم محبوب نے کہا کہ ہمارے لیے یہ بات باعث افتخار ہے کہ آج کی تقریب میں جتنے ریسرچرز نے سرٹیفکیٹ حاصل کیے ہیں وہ بین الاقوامی ریسرچرز کے ہم پلہ ہیں۔

  • آپ بھی پاکستان ہیں میں بھی پاکستان ہوں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان

    آپ بھی پاکستان ہیں میں بھی پاکستان ہوں، ڈاکٹر عبدالقدیر خان

    اسلام آباد : پاکستان کے ایٹمی سائنسدان عبدالقدیر خان نے پاکستانیوں کو یوم پاکستان کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا عہدکریں ملک کو مضبوط،فلاحی اسلامی مملکت بنائیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کے ایٹمی سائنسدان عبدالقدیر خان نے یوم پاکستان پر اپنے پیغام میں کہا اندرون ،بیرون ملک پاکستانیوں کویوم پاکستان مبارک ہو، عہدکریں ملک کومضبوط،فلاحی اسلامی مملکت بنائیں گے۔

    ڈاکٹرعبدالقدیر کا کہنا تھا آپ بھی پاکستان ہیں میں بھی پاکستان ہوں، پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد۔

    خیال رہے آج یوم پاکستان ملی جوش اور جزبے سے منایا جار ہا ہے، دن کا آغاز وطن عزیز کی سلامتی کیلئے خصوصی دعاوں سے ہواجبکہ وفاقی دارلحکومت اسلام اباد کا کیولری گرائونڈ اکتیس توپوں کی سلامی سے گونج اٹھا۔

    مزید پڑھیں :  ملک بھرمیں یوم پاکستان ملی جوش وجذبے سے منایا جا رہا ہے

    یوم پاکستان کے دن اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں مسلح افواج کی شاندار پریڈ ہوئی ،سعودی عرب اور آذربائیجان کے دستوں نے پریڈ میں شرکت کی، تقریب کے مہمان خصوصی ملیشیا کے وزیراعظم مہاتیرمحمد تھے۔

    واضح رہے لاہور کے منٹو پارک میں منعقد ہونے والے آل انڈیا مسلم لیگ کے قائد اعظم محمد علی جناح کی زیر صدارت منعقد ہونے والے تین روزہ جلسے میں علیحدہ وطن کے قیام کی قرارداد منظور کی گئی ، جسے 25 رکنی ورکنگ کمیٹی نے تیار کیا اور قرارداد لاہور کے نام سے موسوم کیا گیا۔

    تئیس مارچ انیس سو چالیس کو منظو رہونے والی قرارداد پاکستان نے علیحدہ وطن کی تحریک کو نہ صرف تیز کر دیا بلکہ برصغیر کے مسلمانوں میں نئی روح پھونک دی تھی۔