Tag: ڈاکٹر عثمان

  • دہشت گردوں کے سہولت کار گرفتار  لیکچرار کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے

    دہشت گردوں کے سہولت کار گرفتار لیکچرار کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آگئے

    کوئٹہ: دہشت گردوں کے سہولت کار گرفتار پروفیسر ڈاکٹر عثمان کا اعترافی بیان سامنے آگیا ، جس میں تہلکہ خیز انکشافات کئے گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق کوئٹہ سے گرفتار لیکچرار نے کالعدم تنظیم بی ایل اے سے روابط اور دہشت گردوں کی سہولت کاری کا اعتراف کرلیا،وزیراعلیٰ بلوچستان نے ڈاکٹر عثمان قاضی کا اعترافی بیان میڈیا سے شیئر کردیا۔

    گرفتار لیکچرار نے اپنے بیان میں کہا حربیار کی جانب سے اہداف بتائے جاتے تھے، دہشت گرد کارروائیوں کیلئے ٹیلی گرام ایپ استعمال کرتے تھے، ریاست نے عزت اور وقار دیا۔ غداری پر شرمندہ ہوں

    ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ وہ اور ان کی اہلیہ دونوں سرکاری ملازم ہیں، انہوں نے پشاور یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا اور بیوٹم یونیورسٹی میں گریڈ 18 کے لیکچرار کے طور پر خدمات انجام دیتے رہے۔

    ان کا کہنا تھا کہ پشاور سے قائداعظم یونیورسٹی کے دورے کے دوران ان کی ملاقات تین دوستوں سے ہوئی، جن کا تعلق بی ایل اے سے تھا، جن میں سے دو بعد ازاں مارے گئے۔

    Currency Rates in Pakistan Today- پاکستان میں آج ڈالر کی قیمت

    ڈاکٹر عثمان نے بتایا کہ ڈاکٹر ہیبتان عرف کالک نے ان سے رابطہ کیا اور بی ایل اے میں شمولیت کرائی، بعد ازاں ان کی ملاقات بشیر زیب سے کرائی گئی، جس سے ان کا رابطہ ٹیلی گرام کے ذریعے رہتا تھا۔

    انہوں نے اعتراف کیا کہ وہ بی ایل اے کو تین مختلف کاموں میں سہولت کاری فراہم کرتے رہے اور ان کا تنظیمی نام "عرف امیر” تھا۔

    پروفیسر کا کہنا تھا کہ پہلا کام انہوں نے بی ایل اے کے ریجنل کمانڈر شیر دل کو طبی سہولیات فراہم کر کے کیا، دوسرا کام نومبر میں دو دہشت گردوں کو اپنے گھر میں پناہ دینا تھا، جن میں سے ایک نے بعد ازاں کوئٹہ ریلوے اسٹیشن پر خودکش دھماکا کیا اور تیسرا کام میں نے ایک پستول لی تھی جیسے ٹارگٹ کلنگ کے لئے خاتون کو دیتا تھا۔

    گرفتار لیکچرار نے بتایا کہ نعمان عرف فیرک نامی دہشت گرد آٹھ دن تک ان کے پاس رہا، جسے بعد میں ایک اور کمانڈر کے حوالے کیا گیا، نعمان نے 14 اگست کے کسی بھی پروگرام میں خودکش حملہ کرنا تھا۔

  • قوم پرظلم کرنے والوں کایہی انجام ہوناچاہئے، پرویزمشرف

    قوم پرظلم کرنے والوں کایہی انجام ہوناچاہئے، پرویزمشرف

    کراچی: سیاسی رہنماؤں نےدہشت گردوں کی پھانسی کی سزا پرعملدرآمدکے اقدام کوخوش آئند قرار دیاہے۔

    سابق صدرپرویزمشرف اور سربراہ سنی تحریک نے جی ایچ کیوپرحملہ کرنے والےدو مجرموں کوپھانسی دینے کے اقدام کا خیرمقدم کیا ہے۔اپنے بیان میں سابق صدرپرویزمشرف کاکہناتھا سزا پرعملدرآمد سے پاکستان میں انصاف کے تقاضے پورے ہوگئےہیں، قوم پرظلم کرنے والوں کایہی انجام ہوناچاہئےدہشت گردوں کی پھانسی اچھااقدام ہے۔

    دوسری جانب سربراہ پاکستان سنی تحریک ثروت اعجازقادری نےپھانسی کے اقدام کوسراہتے ہوئےامن کی جانب دوسرا قدم قراردیاہےان کاکہناتھادہشت گردوں کو انجام تک پہنچانے پر عوام نے اطمینان کا سانس لیا ہے ،دہشت گردی کے خلاف حکومت کی ہر مثبت پالیسی کی حمایت کریں گے۔

  • جی ایچ کیو کےملزمان، ڈاکٹرعثمان اور ارشد محمود کو پھانسی دے دی گئی

    جی ایچ کیو کےملزمان، ڈاکٹرعثمان اور ارشد محمود کو پھانسی دے دی گئی

    فیصل آباد: جی ایچ کیو کے دو ملزمان عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود کو پھانسی دے دی گئی۔

    آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے دستخط شدہ چھ دہشتگردوں کے ڈیتھ وارنٹ فیصل آباد جیل حکام کو موصول ہوئے تھے، تاہم جی ایچ کیو حملہ کیس کے مرکزی ملزم عقیل عرف ڈاکٹر عثمان اور ارشد محمود کو پھانسی دے دی گئی ہے، ڈاکٹرز نے دونوں ملزمان کےموت کی تصدیق کردی ہے۔

    دونوں مجرموں کو پاک فوج کی بکتر گاڑیوں میں سخت سیکورٹی میں لایا گیا تھا ۔ سزائے موت کے قیدیوں کی منتقلی کے بعد ڈسٹرکٹ جیل کے اردگرد کے تمام راستے بند کر دیئے تھے۔

    سزائے موت پانے والاڈاکٹرعثمان سابق سپاہی تھااورجی ایچ کیو پر حملے کا ماسٹرمائنڈتھا، وہ سری لنکن ٹیم سمیت کئی دہشگرد حملوں میں بھی ملوث تھا۔

    واضح رہے ڈاکٹر عثمان سابق صدرپرویزمشرف، جی ایچ کیو اور سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملوں سمیت کئی مقدمات میں ملوث تھا، راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ سے تعلق رکھنے والا محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان آرمی میڈیکل اسٹور کا سابق سپاہی تھا ۔ فوج کا تیس سالہ سابق ملازم پنجاب میں فرقہ وارانہ تنظیموں کا تربیت یافتہ تھا۔جو لاہور میں سری لنکاکی کرکٹ ٹیم پر حملے کا منصوبہ ساز اور حملہ آورگروہ کا سرغنہ تھا۔

  • جی ایچ کیوحملہ، ڈاکٹرعثمان کی پھانسی کاامکان

    جی ایچ کیوحملہ، ڈاکٹرعثمان کی پھانسی کاامکان

    فیصل آباد : جی ایچ کیو پر حملے کے اہم مجرم عقیل عرف ڈاکٹر عثمان کو پھانسی دینے کا امکان ہے، سینٹرل اور ڈسٹرکٹ جیل کی سیکورٹی پاک فوج نے سنبھال لی ہے۔

    جی ایچ کیو حملہ کیس میں سزائےموت کےقیدی ڈاکٹرعثمان اورراشدکی والدین سےآخری ملاقات کرادی گئی،ملزمان کو کسی بھی وقت پھانسی دیئے جانے کا امکان ہے۔

    آرمی چیف کے دستخط شدہ چھ دہشتگردوں کے ڈیتھ وارنٹ فیصل آباد جیل حکام کو موصول ہوگئے ہیں،جی ایچ کیو حملہ کیس کے مرکزی ملزم عقیل عرف ڈاکٹر عثمان سمیت چھ ملزمان کو کل صبح پھانسی دئےجانےکاامکان ہے۔

    ڈاکٹر عثمان کے ساتھ تختہ دار پر جانے والوں میں اخلاص احمد عرف روسی،ارشد محمود،غلام سرور، راشد محمود عرف ٹیپو اور زبیر احمد شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مجرموں کا میڈیکل چیک اپ بھی کرلیا گیا ہے ۔سینٹرل جیل میں ڈاکٹر عثمان اور راشد محمود کے والدین سے ان کی آخری ملاقات کرا دی گئی ہے۔ڈاکٹر عثمان کے والدین سینٹرل جیل میں ایک گھنٹے تک موجود رہے۔

  • ڈاکٹر عثمان سمیت6 مجرموں کو کل پھانسی دئیے جانے کا امکان

    ڈاکٹر عثمان سمیت6 مجرموں کو کل پھانسی دئیے جانے کا امکان

    فیصل آباد: سینٹرل جیل انتظامیہ کو جی ایچ کیو حملہ کیس کے ملزم ڈاکٹر عثمان سمیت چھ ملزمان کے ڈیتھ وارنٹ موصول ہوگئے، کل صبح پھانسی دئیے جانے کا امکان ہے۔

    آرمی چیف کے دستخط شدہ چھ دہشتگردوں کے ڈیتھ وارنٹ فیصل آباد جیل حکام کو موصول ہوگئے ہیں، جی ایچ کیو حملہ کیس کے مرکزی ملزم عقیل عرف ڈاکٹر عثمان سمیت چھ ملزمان کو کل صبح پھانسی دئیےجانے کا امکان ہے۔

    ڈاکٹر عثمان کے ساتھ تختہ دار پر جانے والوں میں نائب ارشد محمود، رشید قریشی، غلام سرور بھٹی، اشفاق احمد شامل ہیں۔

    ذرائع کے مطابق مجرموں کا میڈیکل چیک اپ بھی کرلیا گیا ہے، سینٹرل جیل میں ڈاکٹر عثمان کے والدین سے اس کی آخری ملاقات کرا دی گئی ہے، ڈاکٹر عثمان کے والدین سینٹرل جیل میں ایک گھنٹے تک موجود رہے۔

    واضح رہے کہ ڈاکٹر عثمان سابق صدر پرویزمشرف، جی ایچ کیو اور سری لنکن کرکٹ ٹیم پر حملوں سمیت کئی مقدمات میں ملوث تھا، راولپنڈی کی تحصیل کہوٹہ سے تعلق رکھنے والا محمد عقیل عرف ڈاکٹر عثمان آرمی میڈیکل اسٹور کا سابق سپاہی تھا، فوج کا تیس سالہ سابق ملازم پنجاب میں فرقہ وارانہ تنظیموں کا تربیت یافتہ تھا ۔

    جو لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم  پر حملے کا منصوبہ ساز اور حملہ آور گروہ کا سرغنہ تھا، عقیل سابق صدر پرویز مشرف پر حملے کی منصوبہ بندی میں بھی ملوث تھا، اس کے معاونت سے پنجاب میں دہشت گردی کی وارداتیں کی جاتی رہیں، خودکش جیکٹ پہنے عقیل نے جی ایچ کیو پر حملے کے دوران باوردی سرنگیں نصب کر کے پانچ کمانڈوز کو شہید کیا تھا۔

    جس کے بعد شدید زخمی اور بیہوشی کی حالت میں فوج کے ہاتھوں دھر لیا گیا تھا، جی ایچ کیو حملے کے دوران محمد عقیل واحد حملہ آور تھا جو بچ گیا تھا، گرفتاری کے بعد ڈاکٹر عثمان پر فوجی عدالت میں مقدمہ چلایا گیا، جہاں اسےسزائے موت کا حکم دیا گیا تھا۔