کراچی : ایم کیو ایم پاکستان سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے دھاندلی کا الزام لگاتے ہوئے کہا این اے 245 غوثیہ اسکول کے 4 ہزارسے زائد ووٹ منتقل ہوئے، اچانک پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے سے ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ ہے۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان سربراہ ہوئے کہا کہ پولنگ اسٹیشن تبدیل کرکے دھاندلی کی گئی، ووٹرز کس طرح 2 کلومیٹر چل کر ووٹ کاسٹ کریں گے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ اچانک پولنگ اسٹیشن تبدیل کرنے سے ووٹ ضائع ہونے کا خدشہ ہے، این اے 245 غوثیہ اسکول کے 4 ہزار سے زائد ووٹ منتقل ہوئے، ووٹوں کو اچانک پی آئی بی اسکول میں منتقل کردیا گیا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے مطالبہ کیا کہ انتخابی عمل کی رفتارسُست ہے،پولنگ کا وقت بڑھایا جائے، پولنگ اسٹیشن تبدیل ہونے کے باعث ابتک پولنگ شروع نہ ہوسکی۔
اس سے قبل فاروق ستار کا ووٹ کاسٹ کرنے کے بعد کہنا تھا کہ ایم کیوایم اپنی تمام روایتی سیٹیں جیتے گی، امید کرتے ہیں آج کا دن خیریت سے گزرے گا۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ ووٹرزگھروں سےنکلے توکسی کو دھاندلی کا موقع نہیں ملے گا، کراچی اورسندھ کےعوام ایم کیو ایم کے حق میں فیصلہ کریں گے، کامیاب ہوکرعوام کے مسائل مستقل بنیادوں پرحل کریں گے۔
واضح رہے کہ پاکستان کے گیارہویں عام انتخابات کے لیے ملک بھر میں پولنگ کا عمل کا آغاز ہوچکا ہے، جو بلا تعطل 6 بجے تک جاری رہے گا، 10 کروڑ 59 لاکھ 55 ہزار 409 ووٹرز حق رائے دہی استعمال کریں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ25جولائی کو مخالفین کا دھڑن تختہ کردینگے، دوسری جماعتوں کے آدھے امیدوار ایم کیوایم کی پروڈکٹ ہیں۔
یہ بات انہوں نے کراچی کے علاقے لائینز ایریا میں اپنی انتخابی ریلی کے موقع پرشرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہی، فاروق ستار جب لائینزا ایریا آئے تو وہاں موجود پیپلزپارٹی کے کیمپ پر بھی گئے۔
اس موقع پر پی پی کارکنان نے وسعت قبلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ان کا استقبال کیا، فاروق ستار نے پی پی جیالوں سے ملاقات کی اورسیلفیاں بھی بنوائیں، بعد ازاں لائنز ایریا میں ڈاکٹر فاروق ستار کلیجی کے ٹھیلے پر پہنچ گئے، انہوں نے خود عوام کو کلیجی بنا کر کھلائی۔
ریلی کے دوران فاروق ستار نے چائے کے ہوٹل پر لوگوں کے ساتھ تصاویر بھی بنوائیں، فاروق ستار نے ہوٹل میں پراٹھے بنائے، عوام کے ساتھ سموسے اور چپس کھائے، اس موقع پر انہوں نے مختلف برادریوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی۔
متحدہ رہنما میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کا کہنا تھا کہ مردم شماری اور حلقہ بندیوں میں کراچی والوں سے فراڈ کیا گیا ہے، عمران خان ، شہبازشریف اور بلاول بھٹو سے کہتا ہوں کہ ہمارے مطالبات مان لیں، تینوں شخصیات کراچی میں مردم شماری کا دوبارہ مطالبہ کریں۔
فاروق ستار نے مزید کہا کہ سو سنار کی ایک لوہار کی، ایک سال کے اندر بلدیاتی اختیارات اور اپنے حقوق لیں گے، اپنے اختیارات اور صوبے کیلئے مزار قائد پر دستخطی مہم چلائیں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی: ایم کیو ایم پاکستان نے عام انتخابات 2018 میں 40 فیصد نئے چہروں کو ٹکٹ دینے کا اعلان کردیا، متحدہ کنونیئر کا کہنا ہے کہ انتخابات سےپہلےدھاندلی کی گئی مگر میدان نہیں چھوڑیں گے۔
ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پاکستان نے یکم جولائی سے سندھ میں انتخابی مہم شروع کرنےکا فیصلہ کیا ہے، متحدہ ’اپنا ووٹ اپنوں کے لیے‘ نعرے کے ساتھ انتخابی دنگل میں کودے گی۔
ایم کیو ایم ذرائع کے مطابق انتخابی مہم کا آغاز کراچی سے ہوگا جبکہ تنظیمی ڈھانچے کو 5 فروری والی پوزیشن پر بحال کیا جائے گا، جس کے تحت ڈاکٹر فاروق ستار کے ساتھ پی آئی بی جانے والے اراکین کو رابطہ کمیٹی و دیگر شعبہ جات میں مختلف ذمہ داریاں دی جائیں گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ امیدواروں کے چناؤ اورانتخابات کے حوالے سے مشاورت آخری مرحلے میں داخل ہوچکی جبکہ 26 جون تک متحدہ اپنے امیدواروں کا اعلان کرے گی۔
متحدہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایم کیو ایم انتخابات میں 40 فیصد نئے چہروں کو ٹکٹ دے گی اس کے علاوہ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، فاروق ستار، کنور نوید، عبدالوسیم، شیخ صلاح الدین، علی رضا عابدی، خواجہ اظہار، امین الحق اور اسلم آفریدی کو بھی ٹکٹ ملنے کا امکان ہے۔
ایم کیو ایم نے حلقہ بندوں پر اعتراضات مسترد ہونے کے خلاف سپریم کورٹ جانے کا بھی فیصلہ کیا، اس ضمن میں کنونیئر خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ الیکشن سے پہلے دھاندلی کی گئی مگر ہم کسی کے لیے میدان نہیں چھوڑیں گے اور اپنی روایتی نشتوں پر ضرور کامیاب ہوں گے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی: کیوایم ایم بہادرآباد کے رہنما خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ فاروق ستارایک ہفتے میں بہادر آباد آکر معاملات سنبھال لیں، اگر سترہ اپریل کے بعد آئے، تو بہ طور کارکن کام کرنا پڑے گا.
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم بہادراآباد نے پی آئی والوں کو واپس آنے کے لیے ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی. خالد مقبول صدیقی کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر فاروق ستار سمیت دیگر اراکین 5 فروری سے پہلے والی پوزیشن پر عزت و وقار سے پارٹی میں واپس آجائیں.
خالد مقبول کا کہنا تھا کہ وہ ڈاکٹر فاروق ستار کی رابطہ کمیٹی بہادرآباد کو تحلیل کرنے کی تجویز نہیں مان سکتے. ایک شخص کی فیس سیونگ کے لیے پوری پارٹی کو داؤ پر لگانا ممکن نہیں.
انھوں نے کہا کہ کامران ٹیسوری کو رابطہ کمیٹی نے معطل کیا تھا، وہ کارکن کی حیثیت سے واپس آجائیں، فاروق ستارآئیں اور بہادرآباد آکر کام کریں، ان کے وقارکی ذمہ داری میری ہے، فاروق ستار کو 5 فروری کے بعد والے حالات یاد بھی نہیں رہیں گے.
ڈاکٹر خالد مقبول کا کہنا تھا کہ ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد جو بھی پارٹی میں واپس آئے گا، وہ ایک کارکن کی حیثیت سے آئے گا جس کی ذمہ داری کا تعین وقت کی مناسبت سے کیا جائے گا.
اسلام آباد : ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے ایم کیو ایم کنوینیر شپ کے معاملہ پر الیکشن کمیشن کے فیصلہ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کنوینیر شپ کے معاملہ پر ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ فاروق ستار نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کر دیا۔
فاروق ستار نے ایڈووکیٹ بابرستار کے توسط سے درخواست دائر کی، درخواست میں استدعا کی گئی ہے کہ عدالت الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قرار دیا جائے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کل کیس کی سماعت کرے گی۔
یاد رہے کہ الیکشن کمیشن نے ایم کیوایم پاکستان کی کنوینرشپ سے متعلق فیصلہ سناتے ہوئے خالد مقبول صدیقی،کنور نوید جمیل کی درخواست منظورکرلی تھی اور فاروق ستار کو کنوینر شپ سے ہٹادیا تھا۔
الیکشن کمیشن نے ساتھ ہی ایم کیو ایم پاکستان کے انٹراپارٹی الیکشن کوکالعدم قرار دیا اور جنرل ورکرز اسمبلی کی قرارداد کو بھی مسترد کردیا تھا۔
خیال رہے کہ خالدمقبول صدیقی،کنورنوید جمیل نے فاروق ستارکےخلاف الیکشن کمیشن میں درخواست دائر کی گئی تھی جبکہ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کی سربراہی کے معاملے پر فاروق ستار نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کا دائرہ اختیار چیلنج کیا تھا۔
فیصلے کے بعد فاروق ستار کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کا آج کافیصلہ سیاہ فیصلےکےطور پر یاد رکھاجائے گا ، الیکشن کمیشن کا فیصلہ سیاہ باب میں اضافہ ہے، الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیرآئینی اور غیر قانونی ہے ، اس پہلے اندرونی جھگڑے پر آج تک کسی الیکشن کمیشن نے فیصلہ نہیں دیا۔
ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے کا مطلب ہے دال پوری کالی ہے ، الیکشن کمیشن کو کبھی پارٹی کےاندرونی معاملات پر دخل نہیں دیناچاہیئے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔
کراچی : سربراہ ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ سینیٹ کے لیے دونوں جانب سے جمع کرائے گئے امیدواروں میں سے چار نئے ناموں کا انتخاب کیا جائے گا.
ان خیالات کا اظہار انہوں اپنے گھر واقع پی آئی بی میں اراکین رابطہ کمیٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے، فاروق ستار کا کہنا تھا کہ آج کنورنوید، عامرخان، خالدمقبول اور وسیم اختر آئے تھے جن سے گفتگو کے دوران 7 فروری کے فیصلے پر اتفاق ہو گیا ہے جس کے تحت پچھلے امیدواروں کے بجائے چار نئے امیدواروں کا انتخاب ہوگا.
انہوں نے مزید کہا کہ 7 فروری کے فیصلے کے تحت نسرین جلیل، فروغ نسیم، امین الحق، شبیر قائم خانی، عامر خان اور کامران ٹیسوری کے بجائے چار نئے نام سامنے لانے کے لیے مل کر بیٹھیں گے اور مل جل کر کوئی نہ کوئی فیصلہ کرلیں گے وگرنہ اتحاد کو برقرار رکھنے کے لیے اگر سینیٹ کے نشست سے دستبردار بھی ہونا پڑجائے تو کوئی بات نہیں.
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہا کہ اختلاف کا پہلو 5 فروری کو سامنے آیا لیکن تکلیف کی بات یہ ہے کہ یہ بات میڈیا میں آ گئی حالانکہ اسی دن کامران ٹیسوری نے مجھے سینیٹ کے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے کا بلینک چیک دے دیا اور فیصلہ میری صوابدید پر چھوڑ دیا تھا یعنی مسئلہ ٹیسوری کا نہ تھا.
انہوں نے اعلان کیا کہ کل پی آئی بی میں کے ایم سی اسٹیڈیم میں کارکنان کے جنرل اسمبلی کا اجلاس 3 بجے ہوگا جہاں اس حوالے سے مزید مشاورت کی جائے گی اور ساتھ ہی الیکشن سیل کے ذمہ داران دونوں جانب سے جمع کرائے گئے 17 امیدواروں میں سے چار نئے نام منتخب کرلیں گے.
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کل اسکروٹنی کا دن بھی ہے چنانچہ اس سے قبل ہم چار نئے نام منتخب کرلیں گے اور بقیہ لوگ اپنے فارم واپس لے لیں گے لیکن یہ چاروں نام نئے نام ہوں گے جب کہ رابطہ کمیٹی کی اس بات سے بھی متفق ہوں کہ ایسا اجلاس ہونا چاہئے جس کی سربراہی رابطہ کمیٹی کے سربراہ کو کرنی چاہئے.
خیال رہے کہ اس سے قبل ایم کیوایم رابطہ کمیٹی نے بہادر آباد میں واقع عارضی دفتر کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کو بھیجے گئے خط کو واپس لینے کا بھی اعلان کیا جس کے بعد اراکین رابطہ کمیٹی فاروق ستار کے پاس پی آئی بی پہنطے تھے۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں۔
کراچی : میئر کراچی وسیم اختر نے کہا ہے کہ فاروق ستار سربراہ ہیں اور پارٹی کو لیکر چل رہے ہیں لیکن ہمیں اپنی پارٹی اور ووٹرز کا مفاد بھی دیکھنا ہے.
ان خیالات کا اظہارانہوں نے بہادر آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، وسیم اختر کا دوٹوک کہنا تھا کہ ٹکٹوں کی تقسیم کے ساتھ تمام امور میں پارٹی پالیسی پرکا انحصار میرٹ پر ہے اور میرٹ پر ہی تمام معاملات چلیں گے.
سینیئر رہنما ایم کیو ایم کا کہنا تھا کہ ٹکٹ کے تقسیم اس سے قبل رابطہ کمیٹی کی صوابدید نہین تھی لیکن 22 اگست کے بعد پوری رابطہ کمیٹی پر ذمہ داری آگئی ہے چنانچہ میرٹ پرٹکٹ کی منصفانہ تقسیم کی روایت ڈال رہے ہیں اس لیے میرٹ کی پالیسی سے پہلو تہی نہیں کرسکتے.
ایک سوال کے جواب میں میئر کراچی کا کہنا تھا کہ بلدیاتی نمائندوں کی پارٹی سے بھی سیاسی وابستگی ہے تاہم ایسا تاثر دینا کہ بلدیاتی مسائل سے غافل ہیں درست نہیں اور کوئی میری کارگردگی پر تنقید کر بھی رہا ہے تو کوئی مسئلہ نہیں کراچی کےعوام جانتے ہیں کہ کون کتنا کام کرتا ہے.
انہوں نے مزید کہا کہ رکن رابطہ کمیٹی شاہد پاشا کی بلدیاتی نمائندوں سے متعلق شکایات کا جواز نہیں کیوں کہ انہیں بلدیاتی مسائل کا کوئی علم نہیں اور عوام بھی پریشان ہیں اور چاہتے ہیں مسائل جلد حل ہوں جس کے لیے دن رات کام کر رہے ہیں.
میئرکراچی نے دعوی کیا کہ ایم کیوایم پاکستان کی جڑیں مضبوط ہیں اور تنظیمی اسٹریکچر کی بنیاد پر کہہ سکتے ہیں کہ 2018 کے الیکشن میں پہلے سے زیادہ ووٹ لیں گے اور 1988 و 1990 کے الیکشن کا ریکارڈ توڑدیں گے.
خیال رہے کہ ڈپٹی کنونیر کامران ٹیسوری کو سینیٹ کا ٹکٹ دینے پر سربرا ایم کیو ایم پاکستان فاروق ستار اور رابطہ کمیٹی کے درمیان دوریاں پیدا ہوگئی ہیں اور ایم کیو ایم واضح طور پر دو گروپس منقسم نظر آتی ہے اور دونوں گروپس کی جانب سے ایک دوسرے کو تنظیم سے خارج کرنے کے اعلانات سامنے آرہے ہیں۔
خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں
کراچی : سربراہ ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ بہادر آباد میں غئیر آئینی اجلاس کرنے والے اراکین رابطہ کمیٹی کوآج شام تک معطل کرتا ہوں۔ آج ہونے والے کارکنان کے اجلاس کے موقع پرآفاق احمد بھی قوم کیلئے آگے بڑھیں، کارکنوں نے فیصلے کی توثیق کر دی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے پی آئی بی میں واقع اپنے گھر پر اراکین اسمبلی ، کارکنان اور صحافیوں سے خطاب کرتے ہوئے کیا، فاروق ستار کارکنان سے سوال کیا کہ آج فیصلہ کرلیا جائے کہ انہیں با اختیار سربراہ چاہیئے یا کوئی ڈمی سربراہ چاہیئے اور اگر ڈمی سربراہ چاہیئے تو مجھے ایسی سربراہی منظور نہیں۔
جس پر کارکنان نے واشگاف آواز میں فاروق ستار کی سربراہی کی تائید نعرے بلند کیے اور فاروق ستار کے حق میں شدید نعرے بازی کی اور فاروق ستار کو کام جاری رکھنے کی درخواست کی جس پر فاروق ستار نے جواباً کہا کہ کارکنان ایک بڑا اجلاس بلا کر فیصلہ کریں کہ ڈمی سربراہ کے طور پر کام کروں یا با اختیار سربراہ کے طور پر کام کروں؟
فاروق ستار نے کہا کہ 23 اگست کو میں اکیلا کھڑا ہوا اور پاک سرزمین پارٹی سے الائنس کے وقت اپنے نام و تشخص کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا، شہدائے یادگار پر گیا اور آہستہ آہستہ کراچی و حیدر آباد میں دفاتر کھولنے کا آغاز کیا جب کہ جب بہادر آباد میں کہا گیا کہ صرف ایک سینیٹ کی سیٹ آئے گی لیکن میں نے اپنے تدبر سے اپوزیشن جماعتوں کو ملا کر چار سیٹوں کے جیتنے کا انتظام کیا۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان کا مزید کہنا تھا کہ اگر اسی طرح کام کرنے دیا جاتا تو انشااللہ اس یر اور لاپتہ ساتھیوں کی واپسی بھی یقینی بنائیں گے اسی طرح ہماری تنظیمی رجسٹریشن منسوخ کی گئی جس کے لیے فروغ نسیم کے ساتھ مل کر کام کیا اور رجسٹرشین بحال ہو گئی چنانچہ یہ آزمائش کی گھڑی ہے جس کے دوران بااختیار سربراہ ہی کام کرسکتا ہے اور ڈمی سربراہ کچھ نہیں کرسکتا۔
انہوں نے کہا کہ میری اجازت کے بغیر طلب کیا جانے والا بہادر آباد میں اجلاس غیر آئینی اور غیر قانونی تھا کیوں کہ تنظیم میں سربراہ کی اجازت کے بغیر کوئی اجلاس طلب نہیں کیا جا سکتا، چنانچہ اب اس غیر آئینی اجلاس سے متعلق فیصلہ کارکنان کریں گے جو کہ آج کے ایم سی گراؤنڈ پی آئی بی کالونی میں منعقد کیا جائے گا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے مہاجر قومی موومنٹ کے سربراہ سے تعاون کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ آفاق احمد قوم کیلئے آگے بڑھیں، انہوں نے اس مید کا بھی اظہار کیا کہ آج کے اجلاس میں پی ایس پی میں جانے والے کارکنان بھی ساتھ ہوں گے۔ انیس سو نوے کی طرح حقیقی نہیں بننے دوں گا۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ان لوگوں پریس کانفرنس میں کہا گیا کہ فاروق بھائی ہی تنظیم کے سربراہ ہیں لیکن یہ کیسی سربراہ ہے کہ میرے بغیر ہی کامران ٹیسوری کو چھ ماہ کے لیے معطل کردیا حالانکہ اس کا حتمی فیصلہ تو سربراہ کی مشاورت سے کیا جانا چاہیئے تھا لیکن اصل بات یہ ہے کہ کچھ لوگ چاہتے ہیں کہ ایسا سربراہ نہ ہو جو مخالفین کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کرسکے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ اجلاس کا ہونا غیر آئینی تھا اس میں کیا گیا فیصلہ بھی غیر آئینی ہے، اس کی کوئی اہمیت نہیں ہے، لہٰذا اس اجلاس کا منعقد کرنے والے تمام ارکان کو آج شام تک معطل کرنے کا اعلان کرتا ہوں, ان کا مزید کہنا تھا کہ آج بہادر آباد کارکنوں کا فریش مینڈیٹ لے کرجاؤں گا، کوئی مائی کالعل میرے ایم پی اے کی قیمت نہیں لگا سکتا،
انہوں نے کہا کہ ایک شخص کو بہانہ بنا کر پیش کیا گیا حالانکہ اس کے پیچھے اصل کہانی اور کچھ ہے جس کا مجھے بخوبی اندازہ ہے، تنظیم میں اچھی شہرت کی حامل شخصیت اور پڑھے لکھے لوگ آتے ہیں تو ان کو چلنے نہیں دیا جا رہا ہے، اصل مسئلہ یہی ہے کہ کچھ لوگ ایسا سربراہ چاہتے ہیں جو ان کی ہاں میں ہاں ملائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر کسی کو زعم ہے تو بہادرآباد والے بھی کراچی میں جلسہ کرلیں اور ایک جلسہ ہم بھی مزار قائد اعظم کے سامنے والے گراؤنڈ پر کرتے ہیں جس کے بعد لگ پتہ چل جائے گا کہ عوام کی اکثریت کس کے ساتھ ہے اور کس کی آواز پر لبیک کہتے ہیں۔
سربراہ ایم کیوایم پاکستان ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ میں 23 اگست کو اکیلا کھڑا ہوا تھا تو ایک کام تو تنظیم بنانا تھا اورایک کام تنظیم کو بچانا تھا جس کے لیے سب سے پہلا قدم میں نے اُٹھایا اور تنظیم کو بچایا یہی وجہ ہے کہ یہاں اراکین اسمبلی اور رابطہ کمیٹی کے ارکان کے علاوہ شہداء کے لواحقین بھی موجود ہیں۔
کراچی : متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا ہے کہ ندیم نصرت امریکامیں پاکستان مخالف سرگرمیوں میں مصروف ہیں، مہاجروں کی نمائندگی کادعویٰ کرکے ایسی باتیں نہ کی جائیں، لندن والوں کےرویوں سےافسوس ہوتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان عوام میں موجود ہے، پاکستان مخالف لابی کے ساتھ مل کرغلط زبان استعمال کی جارہی ہے، مہاجروں کانام استعمال کرنےکی مذمت کرتے ہیں۔
ویڈیو دیکھیں:
لندن والوں کارویہ 22اگست کی پالیسی کاتسلسل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ندیم نصرت کی پاکستان مخالف لابی کے ساتھ سرگرمیاں قومی سلامتی کا معاملہ ہے، پاکستان مخالف سرگرمیاں انتہائی تشویشناک ہیں۔
ملک میں فرقہ واریت کو ہوا دینے کی سازش ہو رہی ہے، لندن سے آنے والے آڈیو بیانات اور پاکستان مخالف جارحانہ رویہ اختیارکیا جانا نامناسب عمل ہے۔
فاروق ستار کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کونقصان پہنچانےکی مذمت کرتےہیں، ایم کیوایم پاکستان عوام میں موجودہے، عوام میں رہ کران کےمسائل حل کرنےکی کوشش کررہےہیں، لندن والوں کےرویوں سےافسوس ہوتاہے، ایسےرویوں سےہماری حب الوطنی کومشکوک بنایا جارہا ہے۔
مہاجروں کو پاکستان کیخلاف کھڑا کرنے کی سازش کی جارہی ہے
ڈاکٹرفاروق ستار کا کہنا تھا کہ ڈائنابیکراورجان مکین سےہمیں کوئی توقع نہیں، سازش کی جارہی ہے کہ مہاجروں کو پاکستان کیخلاف کھڑا کیا جائے، انہوں نے کہا کہ ایم کیوایم امریکا کی اکثریت ہمارےساتھ ہے، کیونکہ امریکا کےکارکنوں نے پاکستان کے ساتھ کھڑےہونے کا فیصلہ کیاہے،
مہاجروں کی نمائندگی کادعویٰ کرکےایسی باتیں نہ کی جائیں، ہم یہاں پاکستان کی نمائندگی کرہےہیں۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ایم کیوایم پاکستان 22اگست کی پالیسی کو مسترد کرتےہوئے ایم کیوایم پاکستان 23اگست کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔
ہمارے کئی کارکنان آج بھی جیلوں میں ہیں
ایم کیوایم پاکستان کےکئی کارکنان آج بھی جیلوں میں ہیں، مسلسل22اگست کودہرایا جا رہا ہے، مظلومیت کا رونا رو کرپاکستان مخالف لابنگ کرناصحیح عمل نہیں۔
امریکی کانگریس سے پاکستان کی امداد بند کرنے کی بات مضحکہ خیز ہے، ایک ایک مہاجر نے طے کیاہے کہ ہمارا جینا مرنا پاکستان کیلئے ہے۔
کراچی : ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینئر ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا ہے کہ ہمارے اجداد نے پاکستان بنایا تھا جب کہ ان کی اولادیں اب پاکستان بچائیں گے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے یوم پاکستان کی مناسبت سے منعقد کردہ ایک تقریب سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ پاکستان کے لیے قربانیاں دینے والے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جانے دیں گے اور اس تاریخی دن عہد کرتے ہیں کہ ہم نے پاکستان بنایا تھا اور ہم ہی پاکستان کو بچائیں گے۔
سربراہ ایم کیو ایم پاکستان نے کہ ایم کیو ایم پاکستان قائد اعظم کے 1940 میں کی گئی تقریر کو اپنا منشور بنائے گی جس میں تمام اقلیتوں کو برابر کا حق دینے کی بات کی گئی ہے اور جہاں ریاست کے لیے ہر شہری بلا تفریق رنگ و نسل برابر کی حیثیت رکھتا ہو۔
انہوں نے کہا کہ انھوں نے کہا کہ مردم شماری کو شفاف بنا کرصوبائی اور قومی اسمبلی کی درست نشسوں کا تعین کیا جائے اور ملک کے سب سے بڑے شہر کو اس کا جائز حق دیا جائے اور یہاں رہائش پذیر افراد کی احساسِ محرومی کو ختم کیا جائے۔
ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ کراچی کو دو فیصد خیرات کی ضرورت نہیں بلکہ کراچی کو اس کا جائز اور مکمل حق دیا جانا چاہیئے جس کے لیے کراچی کے میئر کو بااختیار کیا جائے تاکہ شہریوں کے مسائل حل کیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ لاہور میں اورنج ٹرین اور کراچی میں نیلی پیلی بسیں یہ لولی پاپ اب نہیں چلے گا اور کراچی کے حقوق کی جنگ ہر سطح پر لڑیں گے اس ملک کو وڈیڑوں اور جاگیرداروں نے اس نہج پر پہنچایا ہے جہاں چند فی صد مراعات یافتہ طبقہ لوٹ مار میں مصروف ہے۔