Tag: ڈاکٹر فاروق عشائی

  • کشمیر کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کی شہادت کو 32 برس مکمل

    کشمیر کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کی شہادت کو 32 برس مکمل

    سری نگر :  کشمیر کے بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کی شہادت کو 32 برس مکمل ہوگئے ، وہ سرینگر کے بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کے بانی تھے۔ 

    کشمیر کے ہیرو اور بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کو شہید ہوئے 32 سال بیت گئے ، 18 فروری 1993 کو ڈاکٹرفاروق عشائی کو ہندوستانی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کردیا تھا۔

    شہادت کے دن پروفیسرعشائی کے ساتھ ان کی اہلیہ،ڈاکٹرفریدہ اوران کی بیٹی بھی موجود تھیں ، ڈاکٹرفاروق کے علاج کیلئے سرجن ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر سیٹھی کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی سینٹرل ریزرو پولیس فورس نے کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔

    زیادہ خون بہنے اور فوری طبی امدادنہ ملنے کے باعث ڈاکٹر فاروق عشائی شہید ہوگئے ، وہ سرینگر کے بون اینڈ جوائنٹ ہسپتال کے بانی تھے۔

    پروفیسرعشائی شہادت کےوقت چیف آرتھوپیڈک سرجن اورمیڈیکل کالج سری نگرمیں ایچ او ڈی بھی تھے، ان کو کشمیر میں آرتھوپیڈکس کے والد کا لقب بھی حاصل تھا۔

    پروفیسر عشائی اکثر غیر ملکی صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے رابطےمیں رہتے تھے ، انھوں نے کشمیرمیں بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے شہریوں کےترجمان کی حیثیت سے بھی نمایاں کام کیا۔

  • ویڈیو رپورٹ: ڈاکٹر فاروق عشائی کو بھارتی فوجیوں نے ان ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا

    ویڈیو رپورٹ: ڈاکٹر فاروق عشائی کو بھارتی فوجیوں نے ان ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا

    کشمیر کے ہیرو اور بیٹے ڈاکٹر فاروق عشائی کو شہید ہوئے 31 سال بیت گئے، 18 فروری 1993 کو ڈاکٹر فاروق عشائی کو ہندوستانی فوجیوں نے گولی مار کر شہید کر دیا تھا۔

    شہادت کے دن پروفیسر عشائی کے ساتھ ان کی اہلیہ، ڈاکٹر فریدہ اور ان کی بیٹی بھی موجود تھیں، ہندوستانی فوجیوں نے ڈاکٹر فاروق عشائی کو 100 میٹر کے فاصلے پر اُن ہی کے اسپتال سے گولیوں کا نشانہ بنایا تھا، ڈاکٹر فاروق کے علاج کے لیے سرجن ڈاکٹر منظور اور ڈاکٹر سیٹھی کو لے جانے والی ایمبولینس کو بھی سنٹرل ریزرو پولیس فورس نے کئی گھنٹوں تک روکے رکھا۔

    زیادہ خون بہنے اور فوری طبی امداد نہ ملنے کے باعث پروفیسر ڈاکٹر فاروق عشائی شہید ہو گئے، وہ سرینگر کے بون اینڈ جوائنٹ اسپتال کے بانی تھے، شہادت کے وقت وہ چیف آرتھوپیڈک سرجن اور میڈیکل کالج سری نگر میں ایچ او ڈی بھی تھے، ڈاکٹر عشائی کو کشمیر میں بابائے آرتھوپیڈکس بھی کہا جاتا تھا۔ پروفیسر عشائی اکثر غیر ملکی صحافیوں اور انسانی حقوق کے نمائندوں سے رابطے میں رہتے تھے، انھوں نے کشمیر میں بھارتی فوج کے ہاتھوں زخمی ہونے والے شہریوں کے ترجمان کی حیثیت سے بھی نمایاں کام کیا۔